Tag Archives: Arvind Kejriwal

اروندکیجریوال کی عبوری ضمانت کی عرضی پرسپریم کورٹ میں سماعت، ضمانت ملنے پر بطورِسی ایم نہیں کرپائیں گےکام

سپریم کورٹ نے منگل کو ایکسائز پالیسی سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی عبوری ضمانت کی عرضی پر سماعت مکمل کرلی ہے۔عدالت عظمیٰ نے اے اے پی کے سربراہ سے کہا کہ اگر کورٹ انہیں عبوری ضمانت دیتی ہے تو پھر انہیں بطورِ وزیراعلیٰ اپنے فرائض انجام دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا، “اگر ہم آپ کو عبوری ضمانت دیتے ہیں، تو ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ ہم آپ کو وزیر اعلیٰ کے طور پر آپ کے فرائض انجام دینے نہیں دیں گے۔”عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر کو انسداد بدعنوانی ایجنسی نے 21 مارچ کو دہلی ایکسائز پالیسی سے منسلک منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران کیا ہوا؟

۔ ای ڈی کے وکیل نے سپریم کورٹ میں بتایا کہ سی ایم کیجریوال پر الیکٹرانک ثبوت کو تباہ کرنے اور 100 کروڑ روپے حوالات کے ذریعے بھیجنے کا الزام ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا، 100 کروڑ روپے جرائم کی آمدنی ہے۔ لیکن اس گھوٹالہ کی قیمت 1100 کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔ یہ اضافہ کیسے ہوا؟

اس پر ای ڈی کے وکیل نے کہا کہ ہول سیل تاجروں کو غلط طریقوں سے بھاری منافع کما نے کے مواقع دیئے گئے۔ شروع میں کیجریوال، ہماری تحقیقات کے مرکز میں نہیں تھے۔ تفتیش کے دوران ان کا نام سامنے آیا۔ یہ کہنا غلط ہے کہ ہم نے کیجریوال کو نشانہ بنانے کے لیے گواہوں سے خاص طور پر پوچھ گچھ کی۔ دفعہ 164 کے تحت گواہوں کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کیاگیاہے۔

اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ نے تمام پہلوؤں کی ریکارڈنگ کیس ڈائری رکھی ہوگی۔ ہم اسے دیکھنا چاہیں گے۔

۔ سپریم کورٹ نے کہا، ہمارے پاس محدود سوالات ہیں یعنی گرفتاری میں پی ایم ایل اے سیکشن 19 کی صحیح طریقے سے پیروی کی گئی۔ لیکن یہ درست نہیں لگتا کہ پہلی گرفتاری کے بعد کیجریوال کو گرفتار کرنے میں دو سال لگے۔

کیجریوال نے 100 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا : ای ڈی

۔ ای ڈی نے کہا، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ کیجریوال نے خود 100 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ 7 سٹار ہوٹل حیات کا بل جہاں وہ گوا انتخابات کے دوران ٹھہرے تھے چیریٹ انٹرپرائزز نے ادا کیا تھا۔

۔ سپریم کورٹ نے کہا، ہم سیکشن 19 (گرفتاری کی دفعہ) کا دائرہ بھی طے کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے یہ سماعت ہو رہی ہے۔ جسٹس کھنہ نے ای ڈی کے وکیل ایس وی راجو سے کہا کہ آپ اس معاملے پر بحث 12.30 تک ختم کر لیں۔ ہم اس کے بعد عبوری ضمانت پر سماعت کریں گے۔ یہ الیکشن کا وقت ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ جیل میں ہیں۔

سپریم کورٹ میں فصلوں اور کسانوں کا تذکرہ

اس پر سالیسٹر جنرل نے کہا، یہ ایک غلط مثال ہوگی۔ اگر کسان فصل کی کٹائی کے موسم میں جیل میں ہے تو کیا اسے ضمانت نہیں ملنی چاہیے؟ ایک لیڈر کو الگ سے مراعات کیوں ملنی چاہئیں؟

-اس پر سپریم کورٹ نے کہا، عام انتخابات 5 سال میں آتے ہیں۔ کٹائی کا موسم ہر 6 ماہ بعد آتا ہے۔

اس پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ کیجریوال کو اکتوبر میں بلایا گیا تھا، اگر وہ آتے تو کیا اس کا نتیجہ یہ نکلتا کہ انتخابات کا وقت آگیا ہے، اس لیے انہیں رہا کرنا پڑے گا۔ سماعت لمبے عرصے تک چلے گی، یہ بھی عبوری ضمانت کی بنیاد نہیں ہو سکتی۔

معاشرے میں کوئی غلط اثر و رسوخ نہیں ہونا چاہیے : ED

۔سالیسٹر جنرل نے کہا کہ یہ پیغام نہیں جانا چاہئے کہ قانون کی نظر میں لیڈر عام شہری سے مختلف ہوتا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم اس پہلو کا بھی خیال رکھیں گے۔

۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا، انتخابی مہم ایک عیش و آرام کی چیز ہے، فصل کے لیے کام کرنا کسان کی روزی روٹی ہے۔ معاشرے میں غلط پیغام جائے گا۔

۔ سپریم کورٹ نے کہا، ہم سب کچھ سنیں گے. ہم نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ اس نے 6 ماہ تک سمن کے سامنے پیش ہونے سے گریز کیا۔

۔ تشار مہتا نے کہا، عدالت کو حقائق کو دیکھنا چاہئے. ان کو پروموٹ کرنا ہے یا نہیں یہ تشویش کا معاملہ نہیں ہو سکتا۔ اس کا پرچار نہ کیا گیا تو آسمان نہیں گرے گا۔

کیجریوال پر بڑی مصیبت، ایل جی نے کی این آئی اے جانچ کی سفارش، خالصتانی فنڈنگ کا معاملہ

نئی دہلی : دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اب ایک نئی مشکل میں پھنس گئے ہیں کیونکہ لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے خالصتانی فنڈنگ ​​کیس میں ان کے خلاف این آئی اے تحقیقات کی سفارش کی ہے۔ کیجریوال اس وقت دہلی شراب گھوٹالے میں مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام میں تہاڑ جیل میں بند ہیں اور ان کی ضمانت کی درخواست پر منگل کو سپریم کورٹ میں فیصلہ آنے کی امید ہے۔

شکایت کنندہ منیش شرما نے نیوز 18 سے بات چیت کرتے ہوئے این آئی اے کی جانچ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ دہلی کے ایل جی وی کے سکسینہ نے پیر کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے خلاف ممنوعہ دہشت گرد تنظیم “سکھس فار جسٹس” سے سیاسی فنڈنگ ​​حاصل کرنے کے لئے این آئی اے کی جانچ کی سفارش کی۔

در اصل لیفٹیننٹ گورنر کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو دیویندر پال بھلر کی رہائی میں سہولت فراہم کرنے اور خالصتان حامی جذبات کو فروغ دینے کے لیے انتہا پسند خالصتانی گروپوں سے  – 16 ملین امریکی ڈالر- حاصل ہوا تھا ۔

سکسینہ نے سفارش کی کہ چونکہ شکایت ایک وزیر اعلیٰ کے خلاف کی گئی ہے اور اس کا تعلق ایک کالعدم دہشت گرد تنظیم سے حاصل ہونے والی سیاسی فنڈنگ ​​سے ہے، شکایت کنندہ کے ذریعہ دیے گئے الیکٹرانک شواہد کی فارینسک جانچ سمیت اس معاملے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے ۔

ایل جی نے مرکزی وزارت داخلہ کو اپنی سفارش میں جنوری 2014 میں کیجریوال کی طرف سے اقبال سنگھ کو لکھے گئے خط کا بھی حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اے اے پی کی حکومت نے پہلے ہی صدر جمہوریہ سے پروفیسر بھلر کی رہائی کی سفارش کی ہے اور ایس آئی ٹی کی تشکیل سمیت دیگر مسائل پر ہمدردی بروقت طریقے سے سے کام کرے گی ۔

دوسری طرف این آئی اے کی جانچ کی سفارش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے ایل جی وی کے سکسینہ کو بی جے پی کا ایجنٹ بتایا گیا ہے۔ AAP لیڈر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ یہ وزیراعلی کیجریوال کے خلاف ایک اور بڑی سازش ہے، جو بی جے پی کے کہنے پر رچی گئی ہے۔  بھاردواج نے کہا کہ پنجاب اسمبلی انتخابات سے پہلے بھی بی جے پی نے ایسی ہی سازش رچی تھی۔

کیالوک سبھاانتخابات کے لیے اروندکیجریوال کومل سکتی ہے عبوری ضمانت؟، سپریم کورٹ نےکیاکہا؟

نئی دہلی:دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنی گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ، ان کی عبوری ضمانت کی سماعت کے لیے تیار ہے۔ سپریم کورٹ نے دونوں فریقوں سے کہا ہے کہ وہ اروند کیجریوال کی عبوری ضمانت پر بحث کے لیے تیار ہو جائیں۔ ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہہ رہے کہ ہم ضمانت دیں گے یا نہیں۔ ضمانت ہوئی تو کیا شرائط ہو سکتی ہیں، اس پر بھی تمام فریقین کو جواب دینا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم منگل کو صبح 10.30 بجے سماعت کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ اگر یہ معاملہ طویل عرصے تک چلتا رہا تو ہم انتخابی مہم کے لیے اروند کیجریوال کی عبوری ضمانت پر غور کریں گے۔

سپریم کورٹ میں اروند کیجریوال کی درخواست پر سماعت کے دوران سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کیجریوال کی جانب سے دلیل دی کہ میں نے تمام 9 سمن کا جواب دے دیا ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ موجودہ لوک سبھا انتخابات کے لیے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے کے امکان پر غور کرے گی۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے آج کہا کہ وہ منگل (7 مئی) کو عبوری ضمانت کی عرضی پر سماعت کرے گی اور مرکزی ایجنسی اور کیجریوال کے وکیل کو تیار رہنے کو کہا ہے۔

 

عام آدمی پارٹی (اے اے پی) رہنمااروند کیجریوال کو دہلی شراب پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ نچلی عدالتوں سے راحت نہ ملنے کے بعد سپریم کورٹ نے ای ڈی کے وکیل سے کہا کہ ہم ضمانت دے سکتے ہیں یا ضمانت نہیں دے سکتے۔ اس سے کسی بھی پارٹی کو حیران نہیں ہونا چاہیے۔

یادرہے کہ ہائی کورٹ نے 9 اپریل کو کیجریوال کی گرفتاری کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی نہیں ہے اور ای ڈی کے پاس سمن پر بار بار عدم پیشی اور تحقیقات میں شامل ہونے سے انکار کے بعد کوئی آپشن نہیں بچا تھا۔ یہ کیس 2021-22 کے لیے دہلی حکومت کی اب منسوخ شدہ ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد میں مبینہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔

 

کیجریوال کو الیکشن سے پہلے کیوں گرفتار کیا؟ سپریم کورٹ نے ای ڈی پر کی سوالات کی بوچھار

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے منگل کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے عام انتخابات سے پہلے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھایا اور ایجنسی سے جواب طلب کیا۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے وقت کے سوال کا جواب دینے کیلئے کہا۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران ای ڈی سے کہا : “زندگی اور آزادی بہت اہم ہیں۔ آپ اس سے انکار نہیں کر سکتے۔”

بنچ نے راجو سے کئی دیگر سوالات بھی پوچھے اور تفتیشی ایجنسی سے کہا کہ وہ کیجریوال کی درخواست کی سماعت کی اگلی تاریخ پر جواب دے۔ کیس کی سماعت جمعہ کو ہونے کا امکان ہے ۔ دونوں جج بدھ سے الگ الگ بنچوں میں بیٹھیں گے۔

اس سے ایک دن پہلے 29 اپریل کو اسی معاملے کی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے کیجریوال کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل ابھیشیک سنگھوی سے بھی کئی سوالات پوچھے تھے اور کہا تھا کہ عام آدمی پارٹی کے لیڈر نے ماتحت عدالت میں کیس میں ضمانت کی درخواست کیوں دائر نہیں کی؟ ۔

بنچ نے کہا تھا کہ کیا آپ یہ کہہ کر اپنی ہی بات کی تردید نہیں کررہے ہیں کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (PMLA) کی دفعہ 50 کے تحت ان کے بیانات ریکارڈ نہیں کئے گئے؟ آپ سیکشن 50 کے تحت بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کئے جانے پر پیش نہیں ہوتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ یہ ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کو ایکسائز پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ فی الحال عدالتی حراست میں یہاں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ سپریم کورٹ نے 15 اپریل کو ای ڈی کو نوٹس جاری کیا تھا اور کیجریوال کی عرضی پر اس سے جواب طلب کیا تھا۔

یہ معاملہ 2021-22 کے لیے دہلی حکومت کی اب منسوخ شدہ ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور نفاذ میں مبینہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔

’ان کی منشا صاف نظر آتی ہے…‘، اروند کیجریوال نے سپریم کورٹ میں دیا جواب، ای ڈی پر کرار حملہ

نئی دہلی : دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ میں جواب داخل کیا ہے۔ کیجریوال کی جانب سے کہا گیا کہ تفتیشی ایجنسی نے سپریم کورٹ کے قواعد کو نظر انداز کرتے ہوئے گرفتاری کی ہے۔ تحقیقاتی ایجنسی کو محض تحقیقات میں تعاون نہ کرنے کی بنیاد پر کسی کو گرفتار کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ کیجریوال کے وکیل سنگھوی نے عدالت کو بتایا کہ ای ڈی کا واحد مقصد کیجریوال کے خلاف کچھ بیانات حاصل کرنا تھا، جیسے ہی بیانات حاصل ہوئے، انہیں 21 مارچ کو گرفتار کر لیا گیا۔ سپریم کورٹ 29 اپریل کو کیجریوال کی درخواست پر سماعت کرے گا۔

کیجریوال کی جانب سے سپریم کورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ای ڈی کی طرف سے بھیجے گئے ہر سمن کا تفصیل سے جواب دیا ہے۔ انہوں نے جان بوجھ کر یہ گرفتاری انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد کی ہے، اس سے ان کی نیت صاف ظاہر ہوتی ہے۔ سینئر وکیل منو سنگھوی نے سپریم کورٹ میں اپنی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ای ڈی نے جان بوجھ کر وہ دستاویزات عدالت کے سامنے نہیں رکھے جو اروند کیجریوال کے حق میں ہیں۔

سنگھوی نے کہا کہ جن بیانات اور ثبوتوں کی بنیاد پر اروند کیجریوال کو گرفتار کیا گیا ہے وہ 7 دسمبر 2022 سے 27 جولائی 2023 تک کے ہیں۔ اس کے بعد سے ای ڈی کے پاس کیجریوال کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ایسے میں اس پرانے ثبوت کی بنیاد پر 21 مارچ کو گرفتاری سمجھ سے بالاتر ہے۔ گرفتاری سے پہلے ان پرانے ثبوتوں پر کیجریوال کا کوئی بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ بھلے ہی ای ڈی کیجریوال پر ثبوت کو تباہ کرنے کا الزام لگا رہی ہو، لیکن ایسا ایک بھی بیان یا ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ کیجریوال نے ثبوت کو تباہ کیا ہے۔ جواب میں مزید کہا گیا کہ اروند کیجریوال کی گرفتاری اپنے آپ میں ایک بڑی مثال ہے کہ کس طرح مرکزی حکومت اپنے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کے لیے ای ڈی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

ان کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں کہا گیا کہ انتخابی عمل کے دوران ہونے والی اس گرفتاری سے عام آدمی پارٹی کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا، جب کہ حکمراں جماعت کو فائدہ ہوگا۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے ضروری ہے کہ تمام جماعتوں کو یکساں مواقع ملیں۔

’اروند کیجریول اقتدار کے لالچی…‘ حملہ آور ہوئی بی جے پی، ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد عام آدمی پارٹی نے دیا یہ جواب

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے کل اروند کیجریوال کی قیادت والی حکومت کو ایم سی ڈی اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو کتابیں فراہم نہ کرنے پر سرزنش کی۔ اس کے بعد اب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دہلی میں عام آدمی پارٹی (آپ) پر حملہ کیا ہے۔ بتا دیں کہ ہائی کورٹ نے دہلی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے صاف کہا کہ کیجریوال نے جیل میں رہنے کے باوجود وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ نہ دے کر اپنے ذاتی مفاد کو قومی مفاد سے اوپر رکھا ہے۔

اب بی جے پی لیڈر منجندر سنگھ سرسا نے اے اے پی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ‘اروند کیجریوال اقتدار کے لالچی ہیں، وہ اپنے ذاتی مفاد کو ملک کے مفاد سے اوپر سمجھتے ہیں اور جیل میں رہ کر بھی وزیر اعلیٰ بنے رہنا چاہتے ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں۔ یہ ہائی کورٹ نے اروند کیجریوال جی کے خلاف تبصرہ کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اسکول کے بچوں کو کتابیں نہیں مل رہی ہیں۔ اسکولوں کے حالات ابتر ہیں اور وزیر اعلیٰ جیل میں رہ کر اقتدار کے مزے لوٹنا چاہتے ہیں۔ میرے خیال میں اروند کیجریوال کو اس تبصرہ کے فوراً بعد استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

اس کے علاوہ دہلی بی جے پی کے صدر وریندر سچدیوا نے کہا کہ اگر کوئی سرکاری ملازم کسی الزام میں پکڑا جاتا ہے تو 48 گھنٹے کے اندر اس کا استعفیٰ لے لیا جاتا ہے۔ اروند کیجریوال، آپ تو حکومت چلانے والے وزیراعلی ہیں۔ آپ کو شرم آنی چاہیے تھی۔ آپ کو اب تک استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا لیکن کرسی کی کشش، بنگلے کی کشش جو آپ نے عوام کے پیسوں سے بنایا تھا، آپ کو یہ عہدہ چھوڑنے نہیں دے رہا۔

اے اے پی نے ہائی کورٹ کے تبصرہ پر بیان دیا ہے۔ AAP نے کہا :

  1. ایل جی نے غیر قانونی طور پر نامزد کونسلرز کی تقرری کی۔
  2. LG کے غیر قانونی طریقہ اپنانے کی وجہ سےMCD کی اسٹینڈنگ کمیٹی نہیں بن سکی۔
  3. ایل جی وی کے سکسینہ اسٹینڈنگ کمیٹی نہ بننے کیلئے ذمہ دار۔
  4. سٹینڈنگ کمیٹی نہ بننے کی وجہ سے MCD کا کام رک گیا۔
  5. قائمہ کمیٹی کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

دہلی شراب گھوٹالہ کیس: کیجریوال اور کے کویتا کو ایک ساتھ لگا جھٹکا، کورٹ نے دیا یہ حکم

نئی دہلی: دہلی شراب گھوٹالہ کیس میں تہاڑ جیل میں بند وزیر اعلی اروند کیجریوال اور بی آر ایس لیڈر کے کویتا کو ایک ساتھ بڑا جھٹکا لگا ہے۔ راؤز ایونیو کورٹ نے اروند کیجریوال اور کے کویتا کی عدالتی حراست میں 7 مئی تک توسیع کر دی ہے۔ دونوں کی عدالتی حراست کی مدت آج ختم ہو رہی تھی۔ دہلی شراب گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں اروند کیجریوال اور کے کویتا کو ای ڈی نے گرفتار کیا ہے۔

دراصل عدالتی حراست کی مدت ختم ہونے کے بعد اروند کیجریوال اور کے کویتا منگل کو راؤز ایونیو کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔ سی بی آئی اور ای ڈی کیس کے خصوصی جج کاویری باویجا نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اروند کیجریوال کو عدالت میں پیش کئے جانے کے بعد ان کی تحویل میں توسیع کر دی۔

جج نے تلنگانہ ایم ایل سی اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی بیٹی کویتا کی عدالتی تحویل میں بھی 7 مئی تک توسیع کر دی ہے جس میں بدعنوانی کے ایک معاملے میں سی بی آئی کی طرف سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ بتادیں کہ ای ڈی کے بعد کویتا کو سی بی آئی نے بھی گرفتار کیا تھا۔

قبل ازیں عدالت میں ای ڈی نے کے کویتا کی ضمانت کی مخالفت کی اور بتایا کہ ایجنسی اس معاملے میں نئی ​​چارج شیٹ داخل کرے گی۔ بی آر ایس لیڈر کے کویتا کے حوالے سے عدالت میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ ابھی بھی ہم کویتا کے کردار کی جانچ کررہے ہیں۔ اگر انہیں ضمانت پر باہر آنے دیا جاتا ہے تو تفتیش میں رکاوٹ اور شواہد سے چھیڑ چھاڑ کا پورا امکان ہے۔

کیجریول کو عدالت سے ایک اور جھٹکا، پرائیویٹ ڈاکٹر سے ریگولر ملاقات کی عرضی خارج

نئی دہلی : دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو راجدھانی کی راؤز ایونیو کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے وزیراعلیٰ کی شوگر کے حوالے سے اپنے نجی ڈاکٹر سے باقاعدگی سے مشورہ کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ اروند کیجریوال کی جانب سے ریگولر انسولین دئے جانے کی درخواست کی گئی تھی۔ اس پر جج نے کہا کہ اس کے لیے ایمس کے ماہر ڈاکٹروں (Endorinologist/Diabatologist) کی نگرانی میں ایک میڈیکل بورڈ بنایا جائے جو اس پر فیصلہ کرے گا۔

اروند کیجریوال نے حال ہی میں راؤز ایونیو کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عرضی داخل کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ وہ شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ گرفتاری سے پہلے سے وہ اپنے پرائیویٹ ڈاکٹر سے اس کا علاج کروا رہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے باقاعدگی سے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ ای ڈی نے اس کی مخالفت کی۔

بتادیں کہ اروند کیجریوال کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے گزشتہ ماہ 21 مارچ کو دہلی شراب پالیسی میں مبینہ گھپلے کے معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ وہ فی الحال عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ اس معاملے میں سابق نائب وزیراعلی منیش سسودیا بھی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

اروند کیجریوال کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ ہر روز آم اور مٹھائیاں کھا رہے ہیں تاکہ طبی بنیادوں پر انہیں ضمانت مل سکے۔ ای ڈی نے دعویٰ کیا کہ کیجریوال طبی بنیادوں پر ضمانت حاصل کرنے یا اسپتال میں داخل ہونے کے لیے ایسی خوراک کھا رہے ہیں۔

ای ڈی نے عدالت کو بتایا کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض ہونے کے باوجود، کیجریوال باقاعدگی سے چینی والی چائے، آم، کیلا، مٹھائی (1 یا 2 ٹکڑے)، پوڑی، آلو کی سبزی وغیرہ جیسی چیزیں کھا رہے ہیں۔ ان چیزوں کے استعمال سے بلڈ شوگر بڑھ جاتی ہے۔ یہ طبی بنیادوں پر عدالت سے ضمانت حاصل کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔

اے اے پی کے اسٹار کمپینروں کی لسٹ جاری، جیل میں بند کیجریوال اور سسودیا کے بھی نام شامل

احمد آباد : عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے منگل کو آئندہ لوک سبھا انتخابات میں گجرات کے لئے اپنے اسٹار کمپنیروں کی فہرست جاری کردی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال، سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اور ستیندر جین کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں، جب کہ یہ تینوں اس وقت دہلی ایکسائز گھوٹالے کے سلسلے میں دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

وزیراعلی اروند کیجریوال کی اہلیہ سنیتا کیجریوال کا نام بھی گجرات میں عام آدمی پارٹی کے اسٹار کمپینروں کی فہرست میں شامل ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان بھی گجرات میں عام آدمی پارٹی کے لئے انتخابی مہم چلاتے نظر آئیں گے۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 21 مارچ کو وزیر اعلی اروند کیجریوال کو ایکسائز پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ کیجریوال اس وقت عدالتی حراست میں ہیں۔

گجرات کی 26 لوک سبھا سیٹوں میں سے اے اے پی بھروچ اور بھاو نگر سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے، جب کہ اپوزیشن اتحاد ‘انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس’ (‘انڈیا’) میں اس کی اتحادی کانگریس باقی 24 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔

اے اے پی  نے بھروچ سے چیتر وساوا اور بھاو نگر سے امیش مکوانہ کو میدان میں اتارا ہے۔ گجرات کی سبھی 26 لوک سبھا سیٹوں کے لئے ووٹنگ 7 مئی کو ہوگی اور کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 19 اپریل ہے۔

لوک سبھااتنخابات سے پہلےاروند کیجریوال کولگا بڑاجھٹکا،سپریم کورٹ سےنہیں ملی راحت، ای ڈی کو نوٹس جاری

نئی دہلی: دہلی شراب گھوٹالہ کیس میں اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے ابھی تک راحت نہیں ملی ہے۔ پیر کو اروند کیجریوال کی عرضی پر سپریم کورٹ نے ای ڈی یعنی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو نوٹس جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے ای ڈی کو 24 اپریل سے پہلے جواب دینے کو کہا ہے۔ دراصل، اروند کیجریوال نے پیر کو سپریم کورٹ میں انتخابات کی مہم چلانے کے لیے رہائی کی درخواست کی تھی۔ لیکن سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی اور ای ڈی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب دینے کو کہا۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اب اروند کیجریوال کو جیل میں ہی رہنا پڑے گا۔ کیس کی سماعت کے دوران جب اروند کیجریوال کے وکیل سپریم کورٹ میں دلائل دے رہے تھے تو عدالت نے کہا کہ وہ سماعت کے دوران بحث کے لیے اپنے دلائل کو محفوظ رکھیں۔ یاد رہے کہ اروند کیجریوال نے ای ڈی کے ذریعہ اپنی گرفتاری اور نچلی عدالت کی طرف سے دی گئی حراست کو چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے اروند کیجریوال کی درخواست پر سماعت کی۔

 

اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے اروند کیجریوال کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے قبول کیا تھا کہ اروند کیجریوال کو ای ڈی نے قواعد کے مطابق گرفتار کیا تھا۔ چیف منسٹر کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے، ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں ان کی گرفتاری کو درست قرار دیا اور کہا کہ ای ڈی کے پاس ‘چھوٹا آپشن’ رہ گیا ہے کیونکہ اس نے بار بار سمن بھیجنے کے باوجود تحقیقات میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

ہائی کورٹ نے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے سربراہ کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے جس میں ای ڈی کے ذریعہ ان کی گرفتاری اور اس کے بعد انہیں وفاقی ایجنسی کی تحویل میں بھیجے جانے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ یہ کیس 2021-22 کے لیے دہلی حکومت کی ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور نفاذ میں مبینہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔ یہ پالیسی بعد میں منسوخ کر دی گئی۔

ای ڈی نے کیجریوال کو 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا، جب ہائی کورٹ نے انہیں منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے کسی بھی زبردستی کارروائی سے تحفظ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت نے اروند کیجریوال کو 15 اپریل تک عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا اور وہ اب تہاڑ جیل میں بند ہیں۔