دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ میں جواب داخل کیا ہے۔ (News18)

’ان کی منشا صاف نظر آتی ہے…‘، اروند کیجریوال نے سپریم کورٹ میں دیا جواب، ای ڈی پر کرار حملہ

نئی دہلی : دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ میں جواب داخل کیا ہے۔ کیجریوال کی جانب سے کہا گیا کہ تفتیشی ایجنسی نے سپریم کورٹ کے قواعد کو نظر انداز کرتے ہوئے گرفتاری کی ہے۔ تحقیقاتی ایجنسی کو محض تحقیقات میں تعاون نہ کرنے کی بنیاد پر کسی کو گرفتار کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ کیجریوال کے وکیل سنگھوی نے عدالت کو بتایا کہ ای ڈی کا واحد مقصد کیجریوال کے خلاف کچھ بیانات حاصل کرنا تھا، جیسے ہی بیانات حاصل ہوئے، انہیں 21 مارچ کو گرفتار کر لیا گیا۔ سپریم کورٹ 29 اپریل کو کیجریوال کی درخواست پر سماعت کرے گا۔

کیجریوال کی جانب سے سپریم کورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ای ڈی کی طرف سے بھیجے گئے ہر سمن کا تفصیل سے جواب دیا ہے۔ انہوں نے جان بوجھ کر یہ گرفتاری انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد کی ہے، اس سے ان کی نیت صاف ظاہر ہوتی ہے۔ سینئر وکیل منو سنگھوی نے سپریم کورٹ میں اپنی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ای ڈی نے جان بوجھ کر وہ دستاویزات عدالت کے سامنے نہیں رکھے جو اروند کیجریوال کے حق میں ہیں۔

سنگھوی نے کہا کہ جن بیانات اور ثبوتوں کی بنیاد پر اروند کیجریوال کو گرفتار کیا گیا ہے وہ 7 دسمبر 2022 سے 27 جولائی 2023 تک کے ہیں۔ اس کے بعد سے ای ڈی کے پاس کیجریوال کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ایسے میں اس پرانے ثبوت کی بنیاد پر 21 مارچ کو گرفتاری سمجھ سے بالاتر ہے۔ گرفتاری سے پہلے ان پرانے ثبوتوں پر کیجریوال کا کوئی بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ بھلے ہی ای ڈی کیجریوال پر ثبوت کو تباہ کرنے کا الزام لگا رہی ہو، لیکن ایسا ایک بھی بیان یا ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ کیجریوال نے ثبوت کو تباہ کیا ہے۔ جواب میں مزید کہا گیا کہ اروند کیجریوال کی گرفتاری اپنے آپ میں ایک بڑی مثال ہے کہ کس طرح مرکزی حکومت اپنے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کے لیے ای ڈی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

ان کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں کہا گیا کہ انتخابی عمل کے دوران ہونے والی اس گرفتاری سے عام آدمی پارٹی کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا، جب کہ حکمراں جماعت کو فائدہ ہوگا۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے ضروری ہے کہ تمام جماعتوں کو یکساں مواقع ملیں۔