Tag Archives: BJP

سیم پترودا کے نئے بیان سے مچا ہنگامہ، کانگریس نے اختیار کی کنارہ کشی، بی جے پی ہوئی حملہ آور

نئی دہلی : کانگریس لیڈر سیم پترودا نے بدھ کو ایک اور تنازعہ کو جنم دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مشرقی حصے میں رہنے والے لوگ چینی جیسے اور ساوتھ میں رہنے والے افریقیوں کی طرح نظر آتے ہیں۔ اس کے بعد حکمراں بی جے پی نے اس معاملے کو لپک لیا اور اسے نسل پرستانہ تبصرہ ہونے کا دعوی کیا ۔ بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ سیم پترودا کے اس بیان نے اپوزیشن پارٹی کی ‘تقسیم’ کی سیاست کو بے نقاب کردیا ہے۔ ادھر کانگریس نے پترودا کے بیان سے خود کو الگ کرلیا ہے ۔ کانگریس نے اس تبصرہ کو بدقسمتی اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

آج ایک پوڈ کاسٹ میں انڈین اوورسیز کانگریس کے سربراہ سیم پترودا نے کہا کہ ‘ہم گزشتہ 75 سالوں سے بہت خوشگوار ماحول میں رہ رہے ہیں۔ جہاں مختلف قسم کے لوگ یہاں ۔ وہاں کچھ جھگڑوں کو چھوڑ کر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں ۔ ہم ملک کو ایک ساتھ ہندوستان کے طور پر متنوع شکل میں دیکھ سکتے ہیں۔ جہاں مشرق کے لوگ چینیوں کی طرح نظر آتے ہیں، مغرب میں لوگ عربوں کی طرح نظر آتے ہیں، شمال میں لوگ شاید گورے جیسے اور جنوب کے لوگ افریقیوں کی طرح نظر آتے ہیں، پترودا نے کہا کہ ہم سب بھائی بہن ہیں۔

پترودا کے بیان سے خود کو الگ کرتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹویٹر پر کہا کہ ‘سیم پترودا کی طرف سے پوڈ کاسٹ میں ہندوستان کے تنوع کو اجاگر کرنے کے لیے کھینچی گئی تصویر انتہائی بدقسمتی اور ناقابل قبول ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس ان تبصروں سے پوری طرح الگ ہے۔’ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی نے کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے لوک سبھا انتخابات آگے بڑھ رہے ہیں ، اپوزیشن پارٹی کانگریس کی حقیقت تیزی سے اجاگر ہوتی جارہی ہے ۔ بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ پترودا کے ‘نسل پرستانہ’ تبصروں نے ملک کو نسل، مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے کانگریس کے اصلی ارادے کو بے نقاب کردیا ہے۔

بی جے پی لیڈر راجیو چندر شیکھر اور سدھانشو ترویدی نے دعویٰ کیا کہ پترودا نے ہندوستان کے اس خیال پر روشنی ڈالی ہے جس پر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی جیسے سینئر کانگریسی لیڈر بھروسہ کرتے ہیں۔ ترویدی نے کہا کہ موجودہ لوک سبھا انتخابات اب ہندوستان میں غیر ملکی ذہنیت کے زیر اثر کام کرنے والوں اور ان لوگوں کے درمیان ایک لڑائی بن گئے ہیں، جو خود کفیل اور عزت نفس کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔

’اروند کیجریول اقتدار کے لالچی…‘ حملہ آور ہوئی بی جے پی، ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد عام آدمی پارٹی نے دیا یہ جواب

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے کل اروند کیجریوال کی قیادت والی حکومت کو ایم سی ڈی اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو کتابیں فراہم نہ کرنے پر سرزنش کی۔ اس کے بعد اب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دہلی میں عام آدمی پارٹی (آپ) پر حملہ کیا ہے۔ بتا دیں کہ ہائی کورٹ نے دہلی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے صاف کہا کہ کیجریوال نے جیل میں رہنے کے باوجود وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ نہ دے کر اپنے ذاتی مفاد کو قومی مفاد سے اوپر رکھا ہے۔

اب بی جے پی لیڈر منجندر سنگھ سرسا نے اے اے پی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ‘اروند کیجریوال اقتدار کے لالچی ہیں، وہ اپنے ذاتی مفاد کو ملک کے مفاد سے اوپر سمجھتے ہیں اور جیل میں رہ کر بھی وزیر اعلیٰ بنے رہنا چاہتے ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں۔ یہ ہائی کورٹ نے اروند کیجریوال جی کے خلاف تبصرہ کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اسکول کے بچوں کو کتابیں نہیں مل رہی ہیں۔ اسکولوں کے حالات ابتر ہیں اور وزیر اعلیٰ جیل میں رہ کر اقتدار کے مزے لوٹنا چاہتے ہیں۔ میرے خیال میں اروند کیجریوال کو اس تبصرہ کے فوراً بعد استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

اس کے علاوہ دہلی بی جے پی کے صدر وریندر سچدیوا نے کہا کہ اگر کوئی سرکاری ملازم کسی الزام میں پکڑا جاتا ہے تو 48 گھنٹے کے اندر اس کا استعفیٰ لے لیا جاتا ہے۔ اروند کیجریوال، آپ تو حکومت چلانے والے وزیراعلی ہیں۔ آپ کو شرم آنی چاہیے تھی۔ آپ کو اب تک استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا لیکن کرسی کی کشش، بنگلے کی کشش جو آپ نے عوام کے پیسوں سے بنایا تھا، آپ کو یہ عہدہ چھوڑنے نہیں دے رہا۔

اے اے پی نے ہائی کورٹ کے تبصرہ پر بیان دیا ہے۔ AAP نے کہا :

  1. ایل جی نے غیر قانونی طور پر نامزد کونسلرز کی تقرری کی۔
  2. LG کے غیر قانونی طریقہ اپنانے کی وجہ سےMCD کی اسٹینڈنگ کمیٹی نہیں بن سکی۔
  3. ایل جی وی کے سکسینہ اسٹینڈنگ کمیٹی نہ بننے کیلئے ذمہ دار۔
  4. سٹینڈنگ کمیٹی نہ بننے کی وجہ سے MCD کا کام رک گیا۔
  5. قائمہ کمیٹی کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

انتخابات 2024 … دنیا کا اب تک کا سب سے مہنگا الیکشن، 2019 کے مقابلہ دوگنا ہورہا خرچ، اعدادو شمار اڑا دیں گے ہوش!

نئی دہلی : لوک سبھا انتخابات  2024 پچھلے ریکارڈ کو توڑنے اور دنیا کا سب سے مہنگا انتخابی ایونٹ بننے کی راہ پر ہے۔ این جی او سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز (سی ایم ایس) نے دعویٰ کیا کہ اس لوک سبھا انتخابات میں تخمینہ اخراجات  1.35 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچنے کی امید ہے۔ یہ رقم 2019 کے انتخابات میں کیے گئے اخراجات سے دوگنی ہے۔ اس وقت عام انتخابات میں تقریباً 60,000 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔ سی ایم ایس 35 سالوں سے انتخابی اخراجات پر نظر رکھ رہا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے صدر این بھاسکر راؤ نے کہا کہ ان اخراجات میں سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں، امیدواروں، حکومت اور الیکشن کمیشن سمیت انتخابات سے متعلق تمام بلاواسطہ یا بالواسطہ اخراجات شامل ہیں ۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ساتھ ایک انٹرویو میں راؤ نے کہا کہ انہوں نے ابتدائی اخراجات کے تخمینے کو 1.2 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھا کر 1.35 لاکھ کروڑ روپے کردیا ہے، جس میں انتخابی بانڈز کا انکشاف اور انتخاب سے متعلق تمام اخراجات کا حساب شامل ہے۔ ابتدائی طور پر ہم نے 1.2 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا تھا۔ حالانکنہ الیکٹورل بانڈ کی حصہ داری کے انکشاف کے بعد ہم نے اس اعداد و شمار کو 1.35 لاکھ کروڑ روپے کر دیا ہے۔

بتایا گیا کہ یہ تخمینہ ووٹنگ کی تاریخوں کے اعلان سے 3-4 ماہ قبل ہوئے اخراجات کا احاطہ کرتا ہے۔ راؤ نے اس بات پر زور دیا کہ الیکٹورل بانڈز کے علاوہ مختلف ذرائع سے اس عمل میں رقم آئی۔ سوسائٹی فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) کے حالیہ مشاہدات نے ہندوستان میں سیاسی فنڈنگ ​​میں “شفافیت کی نمایاں کمی” کا انکشاف کیا ہے۔ اس میں دعویٰ کیا گیا کہ 2004-05 سے 2022-23 تک، ملک کی چھ بڑی سیاسی جماعتوں کو تقریباً 60 فیصد حصہ داری، کل 19,083 کروڑ روپے، نامعلوم ذرائع سے آئے، جس میں الیکٹورل بانڈز سے حاصل کی گئی رقم بھی شامل تھی۔

حالانکہ اے ڈی آر نے آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے کسی بھی مجموعی اخراجات کا تخمینہ فراہم کرنے سے گریز کیا ہے۔ راؤ نے کہا کہ پری پول سرگرمیاں پارٹیوں اور امیدواروں کے انتخابی اخراجات کا ایک لازمی حصہ ہیں، جس میں سیاسی ریلیاں، نقل و حمل، میدان اور بااثر افراد سمیت کارکنوں کی تقرری اور سیاسی قائدین کی متنازعہ ہارس ٹریڈنگ بھی شامل ہے۔

لوک سبھا انتخابات 2024: بغیر ووٹنگ ہوئے ہی بی جے پی امیدوار کو اس سیٹ پر مل گئی جیت، جانئے کیسے؟

سورت : بی جے پی کے مکیش دلال کے علاوہ سبھی امیدواروں نے سورت لوک سبھا سیٹ سے اپنا پرچہ نامزدگی واپس لے لیا ہے۔ 22 اپریل تک اس حلقے سے صرف ایک امیدوار میدان میں تھا۔ یہ پیشرفت کانگریس پارٹی کے امیدوار نیلیش کمبھانی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے ایک دن بعد ہوئی ہے۔ کیونکہ ان کے تین تجویز کنندگان نے ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر کو دیے گئے حلف نامے میں دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے ان کے نامزدگی فارم پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

سورت لوک سبھا سیٹ سے کانگریس امیدوار نیلیش کمبھانی کے پرچہ نامزدگی اتوار کو مسترد کر دئے گئے۔ ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر نے پہلی نظر میں تجویز کنندگان کے دستخطوں میں تضاد پایا۔ سورت سے کانگریس کے متبادل امیدوار سریش پڈسالہ کے کاغذات نامزدگی کو بھی ان ویلڈ قرار دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اس حلقے میں اپوزیشن پارٹی انتخابی میدان سے باہر ہوگئی تھی۔ ریٹرننگ آفیسر سوربھ پاردھی نے اپنے حکم میں کہا کہ کمبھانی اور پڈسالہ کے ذریعہ جمع کرائے گئے چار نامزدگی فارموں کو تجویز کرنے والوں کے دستخطوں میں پہلی نظر میں تضادات پائے جانے کے بعد مسترد کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دستخط اصلی نہیں لگ رہے ہیں۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ حامیوں نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ انہوں نے خود فارم پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ کانگریس کے وکیل بابو منگوکیا نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ‘نیلیش کمبھانی اور سریش پڈسالہ کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔ چار حامیوں نے کہا ہے کہ فارم پر ان کے دستخط نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ اب وہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار مکیش دلال کے انتخابی ایجنٹ دنیش جودھانی نے ہفتہ کو کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھائے تھے جس کے بعد ریٹرننگ افسر نے کانگریس امیدوار کو اپنا موقف پیش کرنے کے لیے اتوار کی صبح پیش ہونے کا وقت دیا تھا۔

کمبھانی نے اپنے جواب میں کہا کہ تجویز کنندگان نے ان کی موجودگی میں اپنے دستخط کئے تھے اور ان کے دستخطوں کی جانچ ہینڈ رائٹنگ کے ماہر سے کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے مفاد میں ان سے بھی پوچھ گچھ کی جائے۔ ریٹرننگ آفیسر نے تجویز کنندگان کی جانب سے جمع کرائے گئے حلف ناموں اور متعلقہ شواہد پر غور کرنے، تجویز کنندگان کی شناخت اور اس بات کو یقینی بنانے کے بعد کہ انہیں دھمکیاں یا دباؤ میں نہیں ڈالا گیا، کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا حکم دیا۔

بی جے پی کے انتخابی منشور میں مڈل کلاس کیلئے کیا کیا؟ 10 پوائنٹس میں جانئے سب کچھ

امن شرما

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا ہے۔ مرکز میں اقتدار میں 10 سال مکمل کرنے کے بعد وزیراعظم مودی اور ان کی پارٹی نے اپنی تیسری مدت کے لیے اپنی انتخابی مہم میں متوسط ​​طبقے پر کافی زیادہ توجہ مرکوز کی ہے۔ بی جے پی کی پوری انتخابی مہم متوسط ​​طبقے کے لیے ‘مودی کی گارنٹی’ کے طور پر چلائی جا رہی ہے۔ بی جے پی نے اس الیکشن میں این ڈی اے کے لیے 400 پار کا ہدف رکھا ہے۔ پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اس بار بی جے پی 370 سیٹیں اپنے نام کرے گی۔

بی جے پی کے انتخابی منشور کے اہم نکات میں شہروں کے متوسط ​​طبقے کے لیے شہری اور دیگر سہولیات کو مضبوط کرنا شامل ہے۔ اعلیٰ سطحی ملازمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ کاروبار اور سیاحت جیسے شعبوں پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ متوسط ​​طبقے کے لیے مفت بجلی، سستی رہائش، بہتر تعلیمی نظام، زرعی بنیادی ڈھانچہ بھی بی جے پی کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

آئیے آپ کو بی جے پی کے منشور میں متوسط ​​طبقے کو راغب کرنے کے لیے کیے گئے 10 وعدوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔

  1. پہچان

بی جے پی لیڈروں کا کہنا ہے کہ انتخابی منشور میں ایک پورا حصہ متوسط ​​طبقے کی امنگوں کو پہچاننے والا ہے۔ دستاویز واضح طور پر متوسط ​​طبقے کے لیے اپنے خوابوں کو پورا کرنے اور زندگی کے بہتر معیار کے لیے حالات پیدا کرنے کے مواقع کی نشاندہی کرتے ہیں ۔

  1. بہتر ہندوستانی شہر

بی جے پی نے پورے ہندوستان میں میٹرو شہروں کے قریب سیٹلائٹ ٹاؤن شپس کی تعمیر کی حوصلہ افزائی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ایک مربوط میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹ سسٹم بنانے کا وعدہ کیا گیا ہے، جو ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ سہولیات کو مربوط کرے گا اور شہروں میں سفر کے وقت کو کم کرے گا۔

  1. زندگی جینے میں آسانی

بی جے پی رہنماؤں نے کہا کہ منشور میں بہتر شہر، اعلیٰ معیار کے بنیادی ڈھانچے، تیز رفتار اور بہتر ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، آلودگی پر قابو پانا، مستقبل کی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری اور زندگی کے بہتر حالات کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ان سبھی سرمایہ کاری سے سب سے زیادہ فائدہ متوسط ​​طبقے کو ہوتا ہے۔ شہری منظرنامے کو زندہ کرنے اور لوگوں کے معیار زندگی کو بڑھانے کے مقصد سے مرکز-ریاست-شہر شراکت داری کے ساتھ طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شروع کرنے کے وعدے کے ساتھ زیادہ تعاون اور تال میل پر بھی زور دیا گیا ہے۔

  1. اعلیٰ قدر والی ملازمتوں پر توجہ

بی جے پی نے اپنے منشور میں نہ صرف بڑے شہروں میں بلکہ ٹائر-2 اور ٹائر-3 شہروں میں بھی نوکریوں کا وعدہ کیا ہے۔ بی جے پی لیڈروں کا کہنا ہے کہ لوکل انٹرپرینیورشپ اور ملازمتوں کو فروغ دینے کے لیے سیاحت جیسے شعبوں میں کام کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس سے مقامی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور ساتھ ہی روزمرہ کی زندگی میں خلل بھی کم پڑے گا اور بڑے شہروں پر بوجھ کم ہوگا۔ اس کے علاوہ پارٹی نے ملک کو گلوبل مینوفیکچرنگ ہب بنانے اور روزگار میں اضافے کے لیے کام جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔

  1. رہائش گاہ کی کم لاگت

‘سنکلپ پترا’ میں، RERA (Real Estate Regulatory Authority) کو زیادہ موثر بنانے پر زور دیا گیا ہے تاکہ تعمیر اور رجسٹریشن کی لاگت کو کم کیا جا سکے۔ اسٹینڈرڈ ہاؤسنگ ڈیزائن کا آٹومیٹک اپروول مل سکے۔ یہ متوسط ​​طبقے کے لوگوں کے لیے بہت اہم مسئلہ ہے۔

  1. 70 سال سے زیادہ عمر کے ہر فرد کے لیے میڈیکل انشورنس

70 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے طبی علاج مہنگا ہے اور متوسط ​​طبقے کے خاندانوں کے لیے بہت تھکا دینے والا ہو سکتا ہے۔ بی جے پی لیڈروں نے کہا کہ ان کے لیے بیمہ کرانا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا ہے۔ پارٹی نے 70 سال سے زیادہ عمر کے سبھی شہریوں کے لیے 5 لاکھ روپے تک کے ہیلتھ انشورنس کا وعدہ کیا ہے، خواہ ان کے کنبہ کی آمدنی یا املاک کی صورتحال کچھ بھی ہوا۔

  1. پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم

اس اسکیم کا اعلان ایودھیا مندر میں رام للا کی مورتی کے ‘پران پرتشٹھا’ کے دن کیا گیا تھا۔ جس کے تحت وہ لوگ جو ہاؤسنگ سوسائٹیز سمیت اپنے گھر کی چھت پر سولر پینل لگا سکتے ہیں، ان کے استعمال کے لیے ‘گرڈ کنیکٹڈ’ اور ‘بیٹری اسٹوریج’ اور شمسی توانائی کا انتظام کیا گیا ہے۔ اضافی بجلی کو گرڈ میں ڈالا جا سکتا ہے اور معاوضہ دیا جا سکتا ہے ۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ اس سے کمائی کے ساتھ ساتھ بجلی کے استعمال کی لاگت بھی کم ہوگی اور اس قدم کی وجہ سے متوسط ​​طبقے کو مستقبل میں بجلی کا بل صفر نظر آسکتا ہے۔

  1. بہتر تعلیم

بی جے پی لیڈروں نے کہا کہ آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور ایمس کی توسیع کے ساتھ ساتھ بی جے پی نے وہاں زیادہ سیٹیں فراہم کرنا بھی شامل کیا ہے۔ متوسط ​​گھرانوں کے بچوں کے لیے بہتر معیار اور بین الاقوامی معیار کے ساتھ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے مزید مواقع پیدا کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔

  1. زرعی اسٹوریج کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری

ہندوستان اب تک ہر سال پیدا ہونے والی اپنی کل زرعی پیداوار کا صرف 47 فیصد ذخیرہ کرپاتا ہے، جب کہ کئی دیگر ممالک اپنی سالانہ ضرورت کا 100 سے 300 فیصد ذخیرہ کرتے ہیں۔ بی جے پی نے اب اس شعبے میں بڑے پیمانے پر نئی سرمایہ کاری اور زرعی ذخیرہ کے مسائل کو حل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ بی جے پی لیڈروں نے کہا کہ اس سے نہ صرف کسانوں کو زیادہ منافع بخش قیمتیں ملیں گی، بلکہ اس سے اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بھی کم ہوں گی ۔

  1. دنیا میں ہندوستان کا مقام

انتخابی منشور میں ہندوستان کی مجوزہ خارجہ پالیسی، دنیا میں ہندوستانی نظریات اور اقدار کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر اپنے لیے جگہ بنانے کے بارے میں کئی تفصیلات شامل ہیں۔ بی جے پی رہنماؤں کے مطابق اگلی دہائی میں ہندوستانی متوسط ​​طبقہ نہ صرف ہندوستان کی تقدیر کو تشکیل دے گا بلکہ دنیا میں ہندوستان کے سفیر کے طور پر بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

یو سی سی سے لے کر مفت اناج اسکیم تک… بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں کئے یہ بڑے وعدے

نئی دہلی : لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے پہلے مرحلے کی ووٹنگ 19 اپریل کو ہوگی۔ اس کے پیش نظر مختلف سیاسی جماعتیں اپنی اپنی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ایک طرف سیاسی جماعتوں کے اسٹار لیڈران بھرپور طریقے سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں تو دوسری جانب انتخابی منشور بھی جاری کیے جا رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو بی جے پی کا انتخابی منشور جاری کیا۔ اس میں غریبوں کے ساتھ ہی انفراسٹرکچر اور انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم مودی نے اس دوران ایک بڑا وعدہ کیا۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ مفت اناج اسکیم اگلے 5 سال تک جاری رہے گی۔ منشور جاری کرنے سے پہلے ایک ریل بھی شیئر کی گئی جس میں ترقی یافتہ ہندوستان کی جھلک پیش کی گئی۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہم ون نیشن، ون الیکشن کے نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ بی جے پی یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کو بھی قومی مفاد میں اتنا ہی اہم سمجھتی ہے۔

جانئے بی جے پی کے انتخابی منشور کی خاص باتیں:۔

خدمت ، گڈ گورننس اور غریبوں کی فلاح و بہبود، متوسط ​​طبقے کے خاندانوں کے لیے پکے گھر، صاف ستھرے ماحول کا وعدہ

پیپر لیک قانون کو نافذ کرنے، نئی تعلیمی پالیسی لانے اور سال 2036 میں اولمپکس کی میزبانی کا وعدہ۔

3 کروڑ لکھ پتی دیدی بنانے کا وعدہ۔ سروائیکل کینسر، خواتین کے لیے عوامی بیت الخلاء، مہیلا شکتی وندن ایکٹ کے نفاذ پر توجہ مرکوز کرنے کی بات۔

نینو یوریا کو لاگو کرنا اور فش فارمرز پر خصوصی توجہ دینا۔

مہاجر مزدوروں اور ان کے زمرے کے لوگوں کو ای-شرم سے جوڑنے اور سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ۔

رامائن اتسو، ایودھیا کی مزید ترقی، بدعنوانی کے خلاف مزید سخت کارروائی کرنے کا وعدہ۔

بھارتیہ نیائے سنہتا کو لاگو کرنے کا وعدہ۔ ون نیشن ون الیکشن پر کام کرنے کی بھی بات ۔

ٹرینوں میں ویٹنگ لسٹ کا مسئلہ ختم کرنے کا وعدہ۔

ملک کے مختلف حصوں میں بلٹ ٹرین چلانے کا وعدہ۔

5G کی توسیع اور 6G کی ترقی۔ توانائی میں خود انحصار بننے کا وعدہ ۔

نوجوانوں کی طاقت، خواتین کی طاقت، غریبوں اور کسانوں کو بااختیار بنانا۔

70 سال سے زیادہ عمر کے ہر بزرگ کو آیوشمان یوجنا کے دائرے میں لایا جائے گا۔ خواہ وہ غریب ہوں، متوسط ​​طبقہ یا اعلیٰ متوسط ​​طبقہ، انہیں 5 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت ملے گی۔

بی جے پی حکومت نے غریبوں کے لیے 4 کروڑ مستقل مکانات بنائے ہیں۔ مزید 3 کروڑ گھر بنانے کا وعدہ۔

ہر گھر تک سستی پائپ والی کوکنگ گیس پہنچانے کے لیے تیزی سے کام کرنے کا وعدہ ۔

مدرا یوجنا کے تحت 10 لاکھ روپے تک کا قرض دیا گیا ۔ اب بی جے پی نے اس حد کو بڑھا کر 20 لاکھ روپے کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

بی جے پی نے خواجہ سرا برادری کو آیوشمان بھارت اسکیم کے دائرے میں لانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

BJP Manifesto: وزیر اعظم مودی نے جاری کیا بی جے پی کا انتخابی منشور، جانئے اس مرتبہ کیا ہے خاص

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات 2024 کے پیش نظر وزیر اعظم نریندر مودی نے بی جے پی کا انتخابی منشور جاری کردیا ہے ۔ اسے سنکلپ پتر کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں کئی طرح کے وعدے کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور پارٹی صدر جے پی نڈا بھی موجود تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ سرمایہ کاری سے ملازمتوں پر ہے۔ وزیراعظم مودی نے اس دوران ایک بڑا وعدہ کیا۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ مفت اناج اسکیم اگلے 5 سالوں تک جاری رہے گی۔

وزیراعظم مودی نے مزید کہا کہ پورے ملک کو بی جے پی کے ’سنکلپ پتر‘ کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ 10 سالوں میں، بی جے پی نے اپنے منشور کے ہر نکتے کو گارنٹی کے طور پر لاگو کیا۔ اس وقت ملک کی کئی ریاستوں میں نئے سال کا جوش و خروش ہے۔ آج نوراتری کے چھٹے دن ہم سب ماں کاتیانی کی پوجا کرتے ہیں اور ماں کاتیانی اپنے دونوں بازوؤں میں کمل پکڑے ہوئے ہیں۔ یہ اتفاق بھی بڑا آشیرواد ہے۔

وزیراعظم مودی نے کہا کہ بی جے پی نے انتخابی منشور کے تقدس کو دوبارہ قائم کیا ہے۔ یہ سنکلپ پتر ترقی یافتہ ہندوستان کے سبھی 4 مضبوط ستونوں – نوجوانوں طاقت، ناری شکتی، غریب اور کسانوں کو طاقت دیتا ہے۔ ہماری توجہ زندگی کے ڈگنیٹی آف لائف، کوالیٹی آف لائف اور سرمایہ کاری سے ملازمتوں پر ہے۔ مودی کی گارنٹی ہے کہ مفت راشن اسکیم اگلے 5 سالوں تک جاری رہے گی۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ غریبوں کو دیا جانے والا کھانا غذائیت سے بھرپور، اطمینان بخش اور سستا ہو۔

وزیر اعظم مودی نے مزید کہا کہ اب بی جے پی نے فیصلہ کیا ہے کہ 70 سال سے زیادہ عمر کے ہر بزرگ کو آیوشمان اسکیم کے دائرے میں لایا جائے گا۔ 70 سال سے زیادہ عمر کے ہر بزرگ کو، خواہ وہ غریب ہو، متوسط ​​طبقہ کا ہو یا پھر اعلیٰ متوسط ​​طبقہ کا ہو، اس کو 5 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت ملے گی ۔

لوک سبھا انتخابات 2024 : بی جے پی نے جاری کی امیدواروں کی 10 ویں فہرست

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے لوک سبھا انتخابات-2024 کے لیے امیدواروں کی 10ویں فہرست جاری کر دی ہے۔ اس میں 9 امیدواروں کے نام شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی نے آسنسول سیٹ کے لیے نیا امیدوار دیا ہے۔ اس سے پہلے بھوجپوری فلم سپر اسٹار پون سنگھ کو اس سیٹ سے ٹکٹ دیا گیا تھا، لیکن انہوں نے الیکشن لڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ اب ان کی جگہ ایس ایس اہلووالیا کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چنڈی گڑھ سے کرن کھیر اور پریاگ راج سے ریتا بہوگنا جوشی کا ٹکٹ اس بار منسوخ کر دیا گیا ہے۔ بی جے پی نے ان سیٹوں پر نئے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔

بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور ہیڈکوارٹر انچارج ارون سنگھ نے بی جے پی امیدواروں کی 10ویں فہرست جاری کی ہے۔ چنڈی گڑھ سے موجودہ ایم پی کرن کھیر کا ٹکٹ اس بار کاٹا گیا ہے۔ ان کی جگہ بی جے پی نے سنجے ٹنڈن کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے اس بار پریاگ راج لوک سبھا سیٹ کے امیدواروں کو بھی تبدیل کردیا ہے۔ ریتا بہوگنا جوشی یہاں سے بی جے پی کی موجودہ رکن پارلیمنٹ ہیں، لیکن اس بار بی جے پی نے نیرج ترپاٹھی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ بتادیں کہ الہ آباد لوک سبھا سیٹ کا شمار ہمیشہ وی وی آئی پی پارلیمانی حلقوں میں ہوتا ہے۔ اس لوک سبھا سیٹ نے ملک کو کئی وزیر اعظم دیے ہیں۔

سبھی کی نظریں مغربی بنگال کی آسنسول لوک سبھا سیٹ پر مرکوز تھیں۔ بی جے پی نے پہلے بھوجپوری فلم سپر اسٹار پون سنگھ کو یہاں سے اپنا امیدوار بنانے کا اعلان کیا تھا، لیکن پون سنگھ نے الیکشن لڑنے سے انکار کردیا تھا۔ ایسے میں بی جے پی کو اس سیٹ سے اپنے امیدوار بدلنے پڑے ہیں۔ بی جے پی کی طرف سے جاری کردہ 10ویں فہرست میں ایس ایس اہلووالیا کو آسنسول لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنایا گیا ہے۔

بی جے پی نے امیدواروں کی 10ویں فہرست میں اتر پردیش کی 7 لوک سبھا سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔ بلیا سیٹ سے نیرج شیکھر، مچھلی شہر (محفوظ) سے بی پی سروج، غازی پور سے پارس ناتھ رائے، مین پوری سے جیویر سنگھ ٹھاکر، کوشامبی سے ونود سونکر، پھول پور سے پروین پٹیل اور پریاگ راج سے نیرج ترپاٹھی کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔

بتا دیں کہ منوج سنہا گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں غازی پور سے بی جے پی کے امیدوار تھے۔ وہیں ریتا بہوگنا جوشی پریاگ راج سے بی جے پی کی موجودہ ایم پی ہیں۔

Rajnath Singh to News18:یکساں سول کوڈکانفاذہماراعزم،این آرسی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں: راج ناتھ سنگھ

نئی دہلی: مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کو کہا کہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو لاگوکرنا مودی حکومت کا عہد ہے۔ انہوں نے اپوزیشن پر الزام لگایا کہ وہ اس معاملے پر ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جمعہ کو نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہول جوشی سے بات کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا، ‘میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ منشور کے علاوہ، یہ ہمارا عزم ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ یکساں سول کوڈ کو لاگو کیا جائے۔ یہ ہمارا عرصہ دراز سے مانناہے۔ حزب اختلاف کے بہت سے لوگ بلا ضرورت ذات پات، فرقہ یا مذہب کی بنیاد پر اس مسئلے کو اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپوزیشن کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہ یو سی سی سے مسلمانوں کے شریعت اور حدیث کے مطابق زندگی گزارنے کے حقوق چھین لیں گے، سنگھ نے کہا، ‘نہیں، نہیں۔ ہر ایک کو اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارنی چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ اور اس سے کسی کے عقیدے یا روایات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ‘ان کے پاس مسائل کی کمی ہے اور ان کے پاس ایسا کوئی ایجنڈا نہیں ہے کہ وہ عوام کو یقین دلائیں کہ اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو وہ ایسا کریں گے۔ یہ ان تمام سیاسی جماعتوں پر عوام میں عدم اعتماد کی علامت بھی ہے۔ لوگ ان کی باتوں پر بھی یقین نہیں کرتے۔ اب اپوزیشن نے اس حوالے سے طرح طرح کی غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ شہریت ترمیمی قانون کسی کی شہریت چھیننے والا نہیں ہے۔

 

جب وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے پوچھا گیا کہ شہریت ترمیمی قانون کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد احتجاج کی کمی ہےتو انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اپوزیشن کے تئیں لوگوں میں عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ اگر سی اے اے لاگو ہوتا ہے تو لوگ ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ اس پر ممتا بنرجی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے وزیر نے کہا، ‘صحت مند جمہوریت میں لوگوں کو اس طرح گمراہ نہیں کیا جانا چاہیے اور مجھے لگتا ہے کہ ممتا کو بھی اس حقیقت کا علم ہو گا کہ اس شہریت قانون کا مطلب ہے کہ کسی کی شہریت ختم نہیں ہوگی بلکہ شہریت ملے گی۔

 

سنگھ نے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز(NRC) کی مخالفت پر بھی سوال اٹھایا اور پوچھا کہ اس اقدام میں کیا غلط ہے۔ “کسی کو ان لوگوں کے رجسٹریشن پر اعتراض کیوں ہونا چاہئے جو ہندوستان کے شہری ہیں؟ یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اگر کوئی ہندوستانی نسل کا نہیں ہے اور مسلمان ہے اور کچھ خاص حالات میں ہندوستانی شہریت حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے شہریت نہیں ملے گی۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہم وہ لوگ نہیں جو ذات پات، مسلک اور مذہب کی سیاست کرتے ہیں۔ اگر ایسے خاص حالات ہیں اور اگر کوئی ہندوستانی شہریت لینا چاہتا ہے تو ہماری حکومت اس پر بھی غور کر سکتی ہے۔ میں نے خود [پاکستانی گلوکار] عدنان سمیع کو اس وقت بھی شہریت دی ہے جب یہ بل مرتب کیاجارہاتھا۔

مرکزی وزیردفاع راج ناتھ نے مزید کہا: “این آر سی سے کوئی خوف نہیں ہونا چاہئے۔ لوگوں میں غیر ضروری خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اپوزیشن کو افواہوں یا غلط معلومات پھیلانے سے دور رہنا چاہیے۔ اپوزیشن عوام کو بے وقوف نہ بنائے۔ اپوزیشن میں عوام کا سامنا کرنے کی ہمت ہونی چاہیے اور انہیں بے وقوف نہیں بنانا چاہیے۔‘‘

پاکستان میں داخل ہوکرماریں گے،راج ناتھ سنگھ کاپاکستان کوسیدھاپیغام،نیوز18پردیکھیں وزیردفاع کاسپرایکسکلوزیو انٹرویو

نئی دہلی:وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے نیٹ ورک 18 کے ایڈیٹر ان چیف راہول جوشی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے پاکستان کو سیدھا اور مضبوط پیغام دیا ہے ۔ پڑوسی ملک کی طرف سے پھیلائی جا رہی دہشت گردی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اگر کوئی دہشت گرد بھاگ کر پاکستان جاتا ہے تو ہم اسے وہاں بھی مار ڈالیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی دہشت گرد نے ہندوستان میں امن کومتاثر کرنے کی کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ راج ناتھ سنگھ کا یہ سپر ایکسکلوزیو انٹرویو رات 8 بجے نیٹ ورک 18 کے تمام ٹی وی چینلز پر نشر کیاجائیگا۔

 

دراصل برطانوی اخبار ‘ دی گارجین’ میں ایک خبر شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان نے پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ جب وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے اس حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دہشت گرد ، ہندوستان میں کسی بھی قسم کی واردات کرتا ہے تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اگر کوئی دہشت گرد دہشت گردی کی وارداتیں کرنے کے بعد پاکستان فرار ہوتا ہے تو ہم پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو مار ڈالیں گے۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا، ‘اگر دہشت گرد پاکستان کی طرف بھاگے تو ہم ان کا پیچھا کریں گے اور پاکستانی سرزمین پر انہیں ماریں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سچ کہا… ہندوستان میں وہ صلاحیت ہے اور پاکستان نے بھی اسے سمجھنا شروع کر دیا ہے۔

 

یادرہے کہ برطانوی اخبار ‘دی گارجین’ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے غیر ملکی سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمے کی حکمت عملی کے تحت پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو مارنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم وزارت خارجہ نے اس اخباری رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ محکمہ خارجہ نے رپورٹ کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ ہے۔

راجناتھ نے سی اے اے پر بھی بات کی

نیٹ ورک 18 کے چیف ایڈیٹر راہول جوشی نے بھی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے سے متعلق سوالات پوچھے۔ راجناتھ سنگھ سے پوچھا گیا کہ جب پہلی بار سی اے اے پر بات ہوئی تو پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اب جب کہ سی اے اے کے نفاذ سے متعلق نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے، اس پر زیادہ شور یا احتجاج نہیں ہوا ہے۔ راجناتھ سنگھ نے بھی اس سوال کا جواب دیا ہے۔