لوک سبھا انتخابات  2024 پچھلے ریکارڈ کو توڑنے اور دنیا کا سب سے مہنگا انتخابی ایونٹ بننے کی راہ پر ہے۔ (File Photo)

انتخابات 2024 … دنیا کا اب تک کا سب سے مہنگا الیکشن، 2019 کے مقابلہ دوگنا ہورہا خرچ، اعدادو شمار اڑا دیں گے ہوش!

نئی دہلی : لوک سبھا انتخابات  2024 پچھلے ریکارڈ کو توڑنے اور دنیا کا سب سے مہنگا انتخابی ایونٹ بننے کی راہ پر ہے۔ این جی او سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز (سی ایم ایس) نے دعویٰ کیا کہ اس لوک سبھا انتخابات میں تخمینہ اخراجات  1.35 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچنے کی امید ہے۔ یہ رقم 2019 کے انتخابات میں کیے گئے اخراجات سے دوگنی ہے۔ اس وقت عام انتخابات میں تقریباً 60,000 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔ سی ایم ایس 35 سالوں سے انتخابی اخراجات پر نظر رکھ رہا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے صدر این بھاسکر راؤ نے کہا کہ ان اخراجات میں سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں، امیدواروں، حکومت اور الیکشن کمیشن سمیت انتخابات سے متعلق تمام بلاواسطہ یا بالواسطہ اخراجات شامل ہیں ۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ساتھ ایک انٹرویو میں راؤ نے کہا کہ انہوں نے ابتدائی اخراجات کے تخمینے کو 1.2 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھا کر 1.35 لاکھ کروڑ روپے کردیا ہے، جس میں انتخابی بانڈز کا انکشاف اور انتخاب سے متعلق تمام اخراجات کا حساب شامل ہے۔ ابتدائی طور پر ہم نے 1.2 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا تھا۔ حالانکنہ الیکٹورل بانڈ کی حصہ داری کے انکشاف کے بعد ہم نے اس اعداد و شمار کو 1.35 لاکھ کروڑ روپے کر دیا ہے۔

بتایا گیا کہ یہ تخمینہ ووٹنگ کی تاریخوں کے اعلان سے 3-4 ماہ قبل ہوئے اخراجات کا احاطہ کرتا ہے۔ راؤ نے اس بات پر زور دیا کہ الیکٹورل بانڈز کے علاوہ مختلف ذرائع سے اس عمل میں رقم آئی۔ سوسائٹی فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) کے حالیہ مشاہدات نے ہندوستان میں سیاسی فنڈنگ ​​میں “شفافیت کی نمایاں کمی” کا انکشاف کیا ہے۔ اس میں دعویٰ کیا گیا کہ 2004-05 سے 2022-23 تک، ملک کی چھ بڑی سیاسی جماعتوں کو تقریباً 60 فیصد حصہ داری، کل 19,083 کروڑ روپے، نامعلوم ذرائع سے آئے، جس میں الیکٹورل بانڈز سے حاصل کی گئی رقم بھی شامل تھی۔

حالانکہ اے ڈی آر نے آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے کسی بھی مجموعی اخراجات کا تخمینہ فراہم کرنے سے گریز کیا ہے۔ راؤ نے کہا کہ پری پول سرگرمیاں پارٹیوں اور امیدواروں کے انتخابی اخراجات کا ایک لازمی حصہ ہیں، جس میں سیاسی ریلیاں، نقل و حمل، میدان اور بااثر افراد سمیت کارکنوں کی تقرری اور سیاسی قائدین کی متنازعہ ہارس ٹریڈنگ بھی شامل ہے۔