Tag Archives: Rajnath Singh

’پی او کے ‘کو دوبارہ کیسے حاصل کریگاہندوستان؟ وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے بتایا یہ پلان

نئی دہلی:وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان ،پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (PoK) پر اپنے دعوے سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی او کے پر طاقت کے ذریعے قبضہ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، کیونکہ وہاں کے لوگ خود کشمیر میں ترقی کو دیکھ کر ہندوستان میں شامل ہونا چاہیں گے۔

راج ناتھ سنگھ نے پی ٹی آئی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے اور ایک وقت آئے گا جب مرکز کے زیر انتظام علاقے میں AFSPA (آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ) کی ضرورت نہیں ہوگی۔ تاہم وزیر دفاع نے کہا کہ یہ معاملہ مرکزی وزارت داخلہ کے تحت ہے اور وہ مناسب فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات ضرور ہوں گےلیکن انہوں نے اس کے لیے کوئی وقت کی حد نہیں بتائی۔

 

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں زمینی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے،مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان کو کچھ نہیں کرنا پڑے گا۔ جس طرح سے جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال بدلی ہے، جس طرح سے خطے میں اقتصادی ترقی ہو رہی ہے اور جس طرح سے وہاں امن لوٹا ہے، مجھے لگتا ہے کہ پی او کے کے لوگوں کی طرف سے ان کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ ہو گا۔ انہوں نے کہا، ‘ہمیں پی او کے پر قبضہ کرنے کے لیے طاقت کا استعمال نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ لوگ کہیں گے کہ ہمیں ہندوستان کے ساتھ الحاق کر لینا چاہیے۔ ایسے مطالبات اب اٹھ رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے زور دیا، ‘پی او کے ہمارا تھا، ہے اور ہمارا رہے گا۔’

جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال میں بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہاں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہوں گے، لیکن انہوں نے اس کے لیے کوئی آخری تاریخ نہیں بتائی۔ انہوں نے کہا، ‘جموں و کشمیر میں جس طرح سے حالات بہتر ہو رہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب وہاں افسپا کی ضرورت نہیں رہے گی۔ یہ میری رائے ہے اور اس پر فیصلہ وزارت داخلہ کو کرنا ہے۔

یادرہے کہ AFSPA سیکورٹی فورسز کو آپریشن کرنے اور بغیر کسی پیشگی وارنٹ کے کسی کو گرفتار کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اگر کوئی سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں گولی لگنے سے مر جاتا ہے، تو ایسی صورت میں افسپا انہیں سزا سے مستثنیٰ قرار دیتا ہے۔ جموں و کشمیر میں پاکستان کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اسلام آباد کو سرحد پار دہشت گردی کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ‘وہ ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔’

راجناتھ سنگھ نے بتایا بی جے پی کے 370 سیٹیں جیتنے کا فارمولہ، جانئے کیا کہا

نئی دہلی : بی جے پی کے سابق قومی صدر اور موجودہ حکومت میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی حکمت عملی کا انکشاف کیا۔ راجناتھ سنگھ نے بی جے پی کے 370 سیٹیں جیتنے کا فارمولا بھی بتایا۔ راجناتھ سنگھ نے نیٹ ورک 18 کے چیف ایڈیٹر راہل جوشی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ملک بھر میں لوک سبھا کی سیٹوں کے حساب کتاب کی وضاحت کی۔

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہمیں این ڈی اے کے 400 کو پار کرنے کے نعرے پر پورا اعتماد ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ راجناتھ نے کہا کہ این ڈی اے 400 کو پار کر جائے گا کیونکہ عوام کو بی جے پی اور مودی جی پر پورا بھروسہ ہے۔

یوپی کی لوک سبھا سیٹوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بی جے پی یوپی کی 80 میں سے 80 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔ اس بار امیٹھی اور رائے بریلی سے گاندھی خاندان نہیں ، واڈرا جائیں اور لڑیں۔ ہمارا امیدوار کافی مضبوط ہے۔

اسی طرح راجناتھ نے کہا کہ وہ بہار میں بھی 40 میں سے 40 سیٹیں جیتیں گے۔ 4 جون کو ملتے ہیں۔ عوام نے لالو کی پارٹی دیکھ لی ہے۔ اب این ڈی اے پر بھروسہ ہے۔ نتیش کی طرف کبھی انگلی نہیں اٹھائی گئی۔ یہ اچھا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔

بنگال میں سیٹوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ وہاں کی تعداد کو 18 سے دوگنا کرکے 36 تک لے جائیں۔ بنگال میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ بائیں بازو نے 25 سال حکومت کی، لیکن کوئی کام نہیں کیا۔ لوگ اب یہ سمجھنے لگے ہیں کہ اگر کوئی پارٹی ترقی کر سکتی ہے تو وہ بی جے پی ہے۔ یہ عوام کا وزیراعظم مودی پر بھروسہ ہے۔

ہندوستان کے انتخابات کے بارے میں بات کرنے والا اقوام متحدہ کون ہوتا ہے؟ جانئے راجناتھ سنگھ نے کیوں کہا ایسا؟

نئی دہلی: وزیر دفاع اور بی جے پی کے سینئر رہنما راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کو ایکسائز پالیسی گھوٹالہ کیس میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری کے تناظر میں ہندوستان میں آئندہ پارلیمانی انتخابات پر تبصرہ کرنے کے لئے اقوام متحدہ پر پلٹ وار کیا۔ نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے سوال کیا کہ اگر اپوزیشن لیڈروں کی گرفتاری غیر قانونی ہے تو پھر انہیں عدالتوں سے راحت کیوں نہیں مل رہی ہے؟

اقوام متحدہ پر نشانہ سادھتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اقوام متحدہ کون ہے جو ہندوستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی بات کرے؟ کیا اس سے پہلے ہندوستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں ہوئے تھے؟ کیا 2019 کے انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں تھے؟ اور 2014 کا کیا ہوگا؟ دراصل میں کہتا ہوں کہ 2014 سے پہلے بھی ہندوستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوتے تھے۔ یہ مسئلہ کہاں سے آیا؟”

انہوں نے پوچھا کہ ”فرض کریں کہ ایجنسیوں نے وزیر اعلیٰ یا نائب وزیر اعلیٰ کو غلط طریقے سے گرفتار کیا ہے۔ پھر انہیں عدالتوں سے راحت، ضمانت یا رہائی کیوں نہیں مل رہی؟

پچھلے ہفتے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک سے AAP کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کی گرفتاری اور اپوزیشن کانگریس کے بینک کھاتوں کو منجمد کیے جانے کے تناظر میں آنے والے لوک سبھا انتخابات سے قبل ہندوستان میں “سیاسی بدامنی” کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

ڈوجارک نے کہا تھا کہ ہمیں بہت امید ہے کہ ہندوستان میں، جیسا کہ انتخابات ہونے والے کسی بھی ملک میں ہوتا ہے، سیاسی اور شہری حقوق سمیت ہر کسی کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور ہر کوئی آزاد اور منصفانہ ماحول میں ووٹ ڈال سکے گا۔

کشمیر سے افسپا ہٹایا جاسکتا ہے … ایسا ماحول بن چکا ہے، مگر وزارت داخلہ ہی لے گی حتمی فیصلہ: راجناتھ سنگھ

نئی دہلی : وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کئی مسائل پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اس دوران ان سے کشمیر سے AFSPA (آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ) کو ہٹانے سے متعلق سوال پوچھا گیا۔ وزیر دفاع نے واضح الفاظ میں کہا کہ کشمیر سے افسپا کو ہٹایا جا سکتا ہے۔ وادی میں ایسا ماحول بن چکا ہے، لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ وزارت داخلہ ہی کرے گی۔ ان سے برطانوی میڈیا میں شائع ہونے والی اس خبر کے بارے میں بھی پوچھا گیا کہ جس میں ہندوستان نے پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس پر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جو بھی ہمارے ملک میں دہشت پھیلاتا ہے اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اور اگر کوئی دہشت گرد ملک میں دہشت گردی کی وارداتیں انجام دینے کے بعد پاکستان جاتا ہے تو ہم اس کا پیچھا کریں گے اور وہیں گھس کر ماریں گے ۔

افسپا کے تحت سیکورٹی فورسز کو خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں۔ عام طور پر غیر پرامن علاقوں میں مسلح افواج کو تلاشی اور گرفتاری کے خصوصی اختیارات دیئے جاتے ہیں، تاکہ امن و امان برقرار رکھا جاسکے۔ جب راج ناتھ سنگھ سے کشمیر سے AFSPA ہٹانے کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسے (AFSPA) ہٹانے کو لے کر فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے رپورٹ آنے کے بعد ہی وزارت داخلہ اس پر کوئی فیصلہ کرے گی۔ میں کہتا ہوں کہ کشمیر میں ایسے حالات پیدا ہو چکے ہیں کہ افسپا کو وہاں سے ہٹایا جا سکتا ہے لیکن اس پر جو بھی فیصلہ ہونا ہے وہ وزارت داخلہ ہی لے گی۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی چند دن پہلے دئے گئے ایک انٹرویو میں افسپا پر ایک بڑی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم افسپا کو ہٹانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ بتا دیں کہ مرکزی حکومت نے 1990 میں جموں و کشمیر میں افسپا نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مرکز کا ماننا تھا کہ جموں و کشمیر کے زیادہ تر حصے پرامن نہیں ہیں، ایسے میں سیکورٹی فورسز کو مزید طاقت اور اختیار دینا ضروری ہے، تاکہ خطے میں امن کو برقرار رکھا جاسکے۔

Rajnath Singh to News18:یکساں سول کوڈکانفاذہماراعزم،این آرسی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں: راج ناتھ سنگھ

نئی دہلی: مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کو کہا کہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو لاگوکرنا مودی حکومت کا عہد ہے۔ انہوں نے اپوزیشن پر الزام لگایا کہ وہ اس معاملے پر ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جمعہ کو نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہول جوشی سے بات کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا، ‘میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ منشور کے علاوہ، یہ ہمارا عزم ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ یکساں سول کوڈ کو لاگو کیا جائے۔ یہ ہمارا عرصہ دراز سے مانناہے۔ حزب اختلاف کے بہت سے لوگ بلا ضرورت ذات پات، فرقہ یا مذہب کی بنیاد پر اس مسئلے کو اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپوزیشن کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہ یو سی سی سے مسلمانوں کے شریعت اور حدیث کے مطابق زندگی گزارنے کے حقوق چھین لیں گے، سنگھ نے کہا، ‘نہیں، نہیں۔ ہر ایک کو اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارنی چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ اور اس سے کسی کے عقیدے یا روایات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ‘ان کے پاس مسائل کی کمی ہے اور ان کے پاس ایسا کوئی ایجنڈا نہیں ہے کہ وہ عوام کو یقین دلائیں کہ اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو وہ ایسا کریں گے۔ یہ ان تمام سیاسی جماعتوں پر عوام میں عدم اعتماد کی علامت بھی ہے۔ لوگ ان کی باتوں پر بھی یقین نہیں کرتے۔ اب اپوزیشن نے اس حوالے سے طرح طرح کی غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ شہریت ترمیمی قانون کسی کی شہریت چھیننے والا نہیں ہے۔

 

جب وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے پوچھا گیا کہ شہریت ترمیمی قانون کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد احتجاج کی کمی ہےتو انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اپوزیشن کے تئیں لوگوں میں عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ اگر سی اے اے لاگو ہوتا ہے تو لوگ ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ اس پر ممتا بنرجی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے وزیر نے کہا، ‘صحت مند جمہوریت میں لوگوں کو اس طرح گمراہ نہیں کیا جانا چاہیے اور مجھے لگتا ہے کہ ممتا کو بھی اس حقیقت کا علم ہو گا کہ اس شہریت قانون کا مطلب ہے کہ کسی کی شہریت ختم نہیں ہوگی بلکہ شہریت ملے گی۔

 

سنگھ نے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز(NRC) کی مخالفت پر بھی سوال اٹھایا اور پوچھا کہ اس اقدام میں کیا غلط ہے۔ “کسی کو ان لوگوں کے رجسٹریشن پر اعتراض کیوں ہونا چاہئے جو ہندوستان کے شہری ہیں؟ یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اگر کوئی ہندوستانی نسل کا نہیں ہے اور مسلمان ہے اور کچھ خاص حالات میں ہندوستانی شہریت حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے شہریت نہیں ملے گی۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہم وہ لوگ نہیں جو ذات پات، مسلک اور مذہب کی سیاست کرتے ہیں۔ اگر ایسے خاص حالات ہیں اور اگر کوئی ہندوستانی شہریت لینا چاہتا ہے تو ہماری حکومت اس پر بھی غور کر سکتی ہے۔ میں نے خود [پاکستانی گلوکار] عدنان سمیع کو اس وقت بھی شہریت دی ہے جب یہ بل مرتب کیاجارہاتھا۔

مرکزی وزیردفاع راج ناتھ نے مزید کہا: “این آر سی سے کوئی خوف نہیں ہونا چاہئے۔ لوگوں میں غیر ضروری خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اپوزیشن کو افواہوں یا غلط معلومات پھیلانے سے دور رہنا چاہیے۔ اپوزیشن عوام کو بے وقوف نہ بنائے۔ اپوزیشن میں عوام کا سامنا کرنے کی ہمت ہونی چاہیے اور انہیں بے وقوف نہیں بنانا چاہیے۔‘‘

پاکستان میں داخل ہوکرماریں گے،راج ناتھ سنگھ کاپاکستان کوسیدھاپیغام،نیوز18پردیکھیں وزیردفاع کاسپرایکسکلوزیو انٹرویو

نئی دہلی:وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے نیٹ ورک 18 کے ایڈیٹر ان چیف راہول جوشی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے پاکستان کو سیدھا اور مضبوط پیغام دیا ہے ۔ پڑوسی ملک کی طرف سے پھیلائی جا رہی دہشت گردی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اگر کوئی دہشت گرد بھاگ کر پاکستان جاتا ہے تو ہم اسے وہاں بھی مار ڈالیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی دہشت گرد نے ہندوستان میں امن کومتاثر کرنے کی کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ راج ناتھ سنگھ کا یہ سپر ایکسکلوزیو انٹرویو رات 8 بجے نیٹ ورک 18 کے تمام ٹی وی چینلز پر نشر کیاجائیگا۔

 

دراصل برطانوی اخبار ‘ دی گارجین’ میں ایک خبر شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان نے پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ جب وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے اس حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دہشت گرد ، ہندوستان میں کسی بھی قسم کی واردات کرتا ہے تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اگر کوئی دہشت گرد دہشت گردی کی وارداتیں کرنے کے بعد پاکستان فرار ہوتا ہے تو ہم پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو مار ڈالیں گے۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا، ‘اگر دہشت گرد پاکستان کی طرف بھاگے تو ہم ان کا پیچھا کریں گے اور پاکستانی سرزمین پر انہیں ماریں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سچ کہا… ہندوستان میں وہ صلاحیت ہے اور پاکستان نے بھی اسے سمجھنا شروع کر دیا ہے۔

 

یادرہے کہ برطانوی اخبار ‘دی گارجین’ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے غیر ملکی سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمے کی حکمت عملی کے تحت پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو مارنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم وزارت خارجہ نے اس اخباری رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ محکمہ خارجہ نے رپورٹ کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ ہے۔

راجناتھ نے سی اے اے پر بھی بات کی

نیٹ ورک 18 کے چیف ایڈیٹر راہول جوشی نے بھی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے سے متعلق سوالات پوچھے۔ راجناتھ سنگھ سے پوچھا گیا کہ جب پہلی بار سی اے اے پر بات ہوئی تو پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اب جب کہ سی اے اے کے نفاذ سے متعلق نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے، اس پر زیادہ شور یا احتجاج نہیں ہوا ہے۔ راجناتھ سنگھ نے بھی اس سوال کا جواب دیا ہے۔

وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کالداخ دورہ، لیہہ میں فوجیوں کے ساتھ منایارنگوں کاتہوار ہولی

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 24 مارچ 2024 کو لیہہ میں فوجیوں کے ساتھ رنگوں کا تہوار ہولی منایا۔ ان کے ساتھ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل منوج پانڈے اور جنرل آفیسر کمانڈنگ، فائر اینڈ فیوری کور لیفٹیننٹ جنرل رشیم بالی بھی تھے۔فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ان کی بہادری، عزم اور قربانی کی ستائش کی کیونکہ وہ مادر وطن کی حفاظت کے لیے دشوار گزار خطوں اور ناسازگار موسمی حالات میں خدمات انجام دیتے ہیں۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اونچائی پر تعینات فوجیوں کا مثبت عزم، منفی درجہ حرارت سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ انہوں نے لداخ کو ہندوستان کی بہادری کی راجدھانی قرار دیا، جس طرح دہلی قومی دارالحکومت ہے، ممبئی مالیاتی دارالحکومت ہے اور بنگلور ٹیکنالوجی کی راجدھانی ہے۔

“پورا ملک خود کو محفوظ محسوس کر رہا ہے کیونکہ ہمارے بہادر سپاہی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ ہم ترقی کر رہے ہیں اور خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ ہمارے چوکس فوجی سرحدوں پر تیار کھڑے ہیں۔ ہر شہری کو مسلح افواج پر فخر ہے کیونکہ وہ اپنے خاندانوں سے بہت دور رہتے ہیں تاکہ ہم اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہولی اور دیگر تہوار پرامن طریقے سے منائیں۔ قوم ہمیشہ ہمارے سپاہیوں کی مقروض رہے گی، اور ان کی ہمت اور قربانیاں آنے والی نسلوں کو متاثر کرتی رہیں گی”، جناب راجناتھ سنگھ نے کہا۔

 

وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے ایک دن پہلے فوجیوں کے ساتھ ہولی منانے کا فیصلہ کیا، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ تہواروں کو پہلے ملک کے محافظوں کے ساتھ منایا جانا چاہیے۔ انہوں نے تینوں افواج کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ ایک دن پہلے فوجیوں کے ساتھ تہوار منانے کی نئی روایت قائم کریں۔ انہوں نے کہا، ’’کارگل کی برفانی چوٹیوں، راجستھان کے جھلستے میدانوں اور گہرے سمندروں میں واقع آبدوزوں میں فوجیوں کے ساتھ اس طرح کی تقریبات کو ہماری ثقافت کا ایک لازمی حصہ بننا چاہیے۔‘‘

اس موقع پر، راج ناتھ سنگھ نے لیہہ کے وار میموریل پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی جس میں ان بہادروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے قوم کی خدمت میں عظیم قربانیاں دیں۔

بعد ازاں ، وزیر دفاع نے دنیا کے بلند ترین میدان جنگ سیاچن میں تعینات فوجیوں سے فون پر بات کی اور ہولی کی مبارکباد دی۔ انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ جلد ہی سیاچن کا دورہ کریں گے اور ان سے بات چیت کریں گے۔ راج ناتھ سنگھ کا سیاچن کا دورہ کرنے اور وہاں فوجیوں کے ساتھ ہولی منانے کا پروگرام تھا۔ تاہم موسم کی خرابی کے باعث پروگرام میں تبدیلی آئی اور انہوں نے لیہہ میں فوجیوں کے ساتھ رنگوں کا تہوار منایا۔