Tag Archives: NRC

National Register of Citizens

Rajnath Singh to News18:یکساں سول کوڈکانفاذہماراعزم،این آرسی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں: راج ناتھ سنگھ

نئی دہلی: مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کو کہا کہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو لاگوکرنا مودی حکومت کا عہد ہے۔ انہوں نے اپوزیشن پر الزام لگایا کہ وہ اس معاملے پر ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جمعہ کو نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہول جوشی سے بات کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا، ‘میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ منشور کے علاوہ، یہ ہمارا عزم ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ یکساں سول کوڈ کو لاگو کیا جائے۔ یہ ہمارا عرصہ دراز سے مانناہے۔ حزب اختلاف کے بہت سے لوگ بلا ضرورت ذات پات، فرقہ یا مذہب کی بنیاد پر اس مسئلے کو اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپوزیشن کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہ یو سی سی سے مسلمانوں کے شریعت اور حدیث کے مطابق زندگی گزارنے کے حقوق چھین لیں گے، سنگھ نے کہا، ‘نہیں، نہیں۔ ہر ایک کو اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارنی چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ اور اس سے کسی کے عقیدے یا روایات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ‘ان کے پاس مسائل کی کمی ہے اور ان کے پاس ایسا کوئی ایجنڈا نہیں ہے کہ وہ عوام کو یقین دلائیں کہ اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو وہ ایسا کریں گے۔ یہ ان تمام سیاسی جماعتوں پر عوام میں عدم اعتماد کی علامت بھی ہے۔ لوگ ان کی باتوں پر بھی یقین نہیں کرتے۔ اب اپوزیشن نے اس حوالے سے طرح طرح کی غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ شہریت ترمیمی قانون کسی کی شہریت چھیننے والا نہیں ہے۔

 

جب وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے پوچھا گیا کہ شہریت ترمیمی قانون کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد احتجاج کی کمی ہےتو انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اپوزیشن کے تئیں لوگوں میں عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ اگر سی اے اے لاگو ہوتا ہے تو لوگ ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ اس پر ممتا بنرجی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے وزیر نے کہا، ‘صحت مند جمہوریت میں لوگوں کو اس طرح گمراہ نہیں کیا جانا چاہیے اور مجھے لگتا ہے کہ ممتا کو بھی اس حقیقت کا علم ہو گا کہ اس شہریت قانون کا مطلب ہے کہ کسی کی شہریت ختم نہیں ہوگی بلکہ شہریت ملے گی۔

 

سنگھ نے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز(NRC) کی مخالفت پر بھی سوال اٹھایا اور پوچھا کہ اس اقدام میں کیا غلط ہے۔ “کسی کو ان لوگوں کے رجسٹریشن پر اعتراض کیوں ہونا چاہئے جو ہندوستان کے شہری ہیں؟ یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اگر کوئی ہندوستانی نسل کا نہیں ہے اور مسلمان ہے اور کچھ خاص حالات میں ہندوستانی شہریت حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے شہریت نہیں ملے گی۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہم وہ لوگ نہیں جو ذات پات، مسلک اور مذہب کی سیاست کرتے ہیں۔ اگر ایسے خاص حالات ہیں اور اگر کوئی ہندوستانی شہریت لینا چاہتا ہے تو ہماری حکومت اس پر بھی غور کر سکتی ہے۔ میں نے خود [پاکستانی گلوکار] عدنان سمیع کو اس وقت بھی شہریت دی ہے جب یہ بل مرتب کیاجارہاتھا۔

مرکزی وزیردفاع راج ناتھ نے مزید کہا: “این آر سی سے کوئی خوف نہیں ہونا چاہئے۔ لوگوں میں غیر ضروری خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اپوزیشن کو افواہوں یا غلط معلومات پھیلانے سے دور رہنا چاہیے۔ اپوزیشن عوام کو بے وقوف نہ بنائے۔ اپوزیشن میں عوام کا سامنا کرنے کی ہمت ہونی چاہیے اور انہیں بے وقوف نہیں بنانا چاہیے۔‘‘

آسام میں موہن بھاگوت نے کہا- سیاسی فائدے کے لئے سی اے اے – این آر سی کو بنایا ہندو مسلمان کا مسئلہ

نئی دہلی: راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سربراہ موہن بھاگوت (Mohan Bhagwat) نے کہا ہے کہ سی اے اے – این آر سی (CAA-NRC) سے ہندوستان کے مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں ہم نے کہا تھا کہ ہم اپنے ملک کے اقلیتوں کا خیال رکھیں گے۔ ہم نے کیا، لیکن پاکستان میں نہیں کیا۔ سرسنگھ چالک نے کہا کہ تقسیم کے وقت لیڈروں نے فیصلہ کر دیا؟ عوام نے مان لیا۔ اسے ماننے کے سبب جن کو بے دخل ہونا پڑ رہا ہے، ان کی تشویش کون کرے گا، ان کا کیا قصور ہے۔

موہن بھاگوت نے دعویٰ کیا، ‘سیاسی فائدے کے لئے اس موضوع کو ہندو- مسلمان بنا دیا ہے‘۔ اس سے پہلے آر ایس ایس سربراہ نے آسام کے دو روزہ دورے کے دوران بدھ کو Citizenship Debate Over NRC & CAA: Assam and the Politics of History کا افتتاح کیا۔ اس تقریب میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما بھی موجود تھے۔

کتاب کے اجرا کے بعد آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ مصنف نوین گوپال نے 3-2 سال پہلے بتایا تھا کہ وہ ایسی کتاب لکھنے والے ہیں۔ کتاب میں کیا ہوگا، اس کا خیال کئے بغیر میں نے ان کو ہاں کہہ دیا۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس میں کیا ہوگا۔ موہن بھاگوت نے کہا، ’وہ جو بھی لکھیں گے حقائق اور تصدیق کی بنیاد پر لکھیں گے، حقائق کو کیسے رکھنا ہے یہ بھی ایک فن ہوتا ہے۔ حقائق کی تشریح کیسے بھی ہوسکتی ہے۔ کتاب کا نتیجہ آپ کے سامنے آگیا ہے‘۔

ہم نے محسوس کیا ہے کہ ہمیں سی اے اے کی ضرورت کیوں؟ وزیر اعلیٰ

پروگرام میں موجود وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ لسانی اور فرقہ وارانہ خطوط پر معاشرے میں کیل چلانے کے لئے سی اے اے مخالفت کے دوران لیفٹ لبرلز کے ذریعہ بہت غلط اطلاع پھیلائی گئی تھی۔ آسام میں حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے دوران بھی یہی گروپ سرگرم تھا۔ لیکن، ہم نے ان کے کھیل کو دیکھا ہے اور محسوس کیا ہے کہ ہمیں سی اے اے کی ضرورت کیوں ہے۔

لکھنئو کی یہ مسلم لڑکی بار بار کیوں کہہ رہی ہے ’’ میں ہندوستان کی بیٹی ہوں‘‘

’’ میں ہندوستان کی بیٹی ہوں،

ماتھے پہ سندور لگاتی ہوں، اذان میں سر ڈھک لیتی ہوں،

میں ہندوستان کی بیٹی ہوں،

ہر رنگ میں میں ملتی ہوں‘‘۔

سیدہ ام کلثوم ، جو ہیومن جینیٹکس میں پوسٹ گریجویٹ ہیں، اپنی فکر انگیز اور طاقتور نظم ’’ میں ہندستان کی بیٹی ہوں‘‘ کے ذریعہ انٹرنیٹ پر چھائی ہوئی ہیں اور لوگوں کے دل جیت رہی ہیں۔ یہ نظم وہ بار بار لکھنؤ میں واقع گھنٹہ گھر میں منعقدہ احتجاج کے دوران پڑھ رہی تھیں۔ یہ احتجاج جن کا اہتمام بنیادی طور پر خواتین نے کیا ہے ، وہ انتہائی متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کے خلاف کیا جا رہا ہے۔

سیدہ ام کلثوم کے ذریعہ بار بار پڑھے گئے اس نظم کی ویڈیو ٹویٹر صارف آلوک پانڈے نے شیئر کی ہے۔ آلوک پانڈے نے اس کیپشن کے ساتھ اس ویڈیو کو شئیر کیا ہے’’ یہ سیدہ ام کلثوم ہیں جو ہیومن جینیٹکس میں پوسٹ گریجویٹ ہیں۔ وہ لکھنئو کے گھنٹہ گھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف پچھلے چار دنوں سے جاری مظاہروں کے دوران اپنی یہ فکر انگیز نظم پڑھ رہی ہیں۔

اس نظم کا آغاز خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اخیر میں وہ ہندوستان میں سیکولرازم کے بارے میں بات کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ کس طرح مختلف ریاستوں، ثقافتوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے تئیں انتہائی احترام کے ساتھ مل جل کر اور ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ دسمبر 2019 میں سی اے اے کے منظور ہونے کے بعد ملک نے بڑے پیمانے پر مظاہروں اور احتجاج کو دیکھا ہے۔ مظاہرین کا ماننا ہے کہ نیا قانون نہ صرف یہ کہ بھید بھاؤ پر مبنی ہے، بلکہ ملک کے سیکولر اقدار پر بھی ایک حملہ ہے۔

’’ درگاہ میں ہاتھ پھیلاتی ہوں،

مندر میں ہاتھ جوڑتی ہوں،

بھنڈارے میں میں نے سبزی کھائی ہے، لنگر میں دال مکھنی کھائی اور کھلائی ہے،

میں ہندوستان کی بیٹی ہوں‘‘۔

نظم کے کچھ حصوں میں کلثوم نے عالمی اخوت و بھائی چارگی کی تصویر پیش کی ہے جو ہمارے ملک کی اصل روح ہے۔ کلثوم کی یہ ویڈیو وائرل ہو گئی ہے اور کئی سارے لوگ ان کی اس بہترین نظم کے لئے ان کی ستائش کر رہے ہیں۔