Tag Archives: Assam

Assam

بنگالی بولنے والےمسلمانوں کوآسام میں کیسے ملےگامقامی شہری کادرجہ؟ وزیراعلیٰ ہمانتا بسواسرما نے رکھی یہ شرائط

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے بنگالی بولنے والے مہاجر بنگلہ دیشی مسلمانوں کے لیے ریاست کے مقامی باشندے بننے کے لیے کچھ شرائط رکھی ہیں۔ سی ایم سرما نے سنیچر (23 مارچ) کو بنگالی بولنے والے مسلمانوں سے کہا کہ اگر وہ واقعی میں خود کو مقامی شہر ی کا درجہ دلا نا چاہتے ہیں تو انہیں دو سے زیادہ بچے پیدا نہیں کرنے چا ہیے۔ اس کے علاوہ انہیں تعدد ازدواج (ایک سے زیادہ شادیاں)کی روایت کو بھی ترک کرنا ہوگا اور اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا ہوگا۔

دراصل، آسام میں جموں و کشمیر کے بعد دوسری سب سے زیادہ مسلم آبادی ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ریاست کی کل آبادی میں مسلمانوں کی تعداد 34 فیصد ہے۔ لیکن آسام کی مسلم آبادی دو مختلف گروہوں پر مشتمل ہے۔ اس میں ایک گروپ بنگالی بولنے والے اور بنگلہ دیشی نژاد مہاجر مسلمانوں کا ہے جبکہ دوسرا گروپ آسامی بولنے والے مقامی مسلمانوں کا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بنگالی بولنے والی مسلم آبادی بنگلہ دیش کے راستے آسام آئی ہے۔

تمہیں دو سے زیادہ بچے پیدا کرنے سے روکنا ہوگا: سی ایم سرما

بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو شہریت دینے کے متعلق بات کرتے ہوئے، وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما نے کہا، “انہیں دو سے زیادہ بچے پیدا رکھنے سے کریز کرنا چاہیے اور تعدد ازدواج کو روکنا چاہیے کیونکہ یہ آسامی لوگوں کی ثقافت نہیں ہے۔ نابالغ بیٹیوں کی شادی نہیں کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔” انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ بنگالی بولنے والے مسلمان مقامی ہونے کا دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں۔

بچوں کو مدارس میں بھیجنے کی بجائے بچوں کو ڈاکٹر انجینئر بنائیں: سی ایم

سی ایم سرما نے مزید کہا کہ اگر آپ مقامی کہلانا چاہتے ہیں تو اپنے بچوں کو مدرسوں میں بھیجنے کے بجائے انہیں پڑھائیں ،ڈاکٹر اور انجینئر بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھی اپنی بیٹیوں کو اسکول بھیجنا شروع کریں اور انہیں ان کے والد کی جائیداد میں حصہ بھی دیاجائے۔

وزیر اعلیٰ نے مزید کہا، “یہ بنگالی بھولنے والے مسلمانوں اور ریاست کے باشندوں کے درمیان فرق ہیں۔ اگر وہ ان طریقوں کو ترک کر دیں اور آسامی لوگوں کی ثقافت کو اپنا لیں تو وہ بھی مقامی شہری بن سکتے ہیں۔”

آسام کے 63 فیصد مسلمان بنگالی بولنے والے ہیں۔

دراصل ، 2022 میں، آسام کی کابینہ نے ریاست کے تقریباً 40 لاکھ آسامی زبان کے مسلمانوں کو ‘دیسی آسامی مسلمان’ کے طور پر تسلیم کیا۔ ان میں وہ مسلمان بھی شامل تھے جن کی بنگلہ دیش سے ہجرت کی کوئی تاریخ نہیں تھی۔ اس طرح وہ اصل باشندے سمجھے جاتے تھے لیکن اس کی وجہ سے ریاست کا مسلم معاشرہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔ دوسرا حصہ بنگالی بولنے والے مسلمانوں کا تھا، جن کا ریاست کی کل مسلم آبادی میں 63 فیصد حصہ ہے۔

Assam:مسلم میرج اینڈ ڈیوورس رجسٹریشن ایکٹ 1935ختم، اب کیسے ہوگانکاح کا رجسٹریشن؟

آسام حکومت نے ریاست میں کم عمری کی شادی پر پابندی لگانے کے لیے مسلم میرج اینڈ ڈیوورس رجسٹریشن ایکٹ 1935 کو ختم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جمعہ کی رات دیر گئے کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’23 فروری کو آسام کابینہ نے ایک اہم فیصلہ لیا اور برسوں پرانے آسام مسلم میرج اینڈ طلاق رجسٹریشن ایکٹ کو واپس لے لیا۔

اس قانون میں یہ شقیں تھیں کہ اگر دولہا اور دلہن کی شادی کے لیے قانونی عمر نہ ہو یعنی لڑکیوں کے لیے 18 سال اور لڑکوں کے لیے 21 سال، تب بھی نکاح رجسٹر کیا جا سکتا ہے۔ یہ آسام میں نابالغ شہریوں کی شادی کو روکنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

آسام حکومت مسلم شادی رجسٹراروں کو معاوضہ دے گی۔آسام حکومت نے کہا کہ مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ کے خاتمے کے بعد مسلمانوں کی شادی کی رجسٹریشن بھی ضلع کمشنر اور ضلع رجسٹرار خصوصی میرج ایکٹ کے تحت کرائیں گے، جو اس سے پہلے 94 مسلم نکاح رجسٹراروں کے ذریعہ کیاجاتاتھا۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مسلم شادیوں کو رجسٹر کرنے والے رجسٹراروں کو ہٹا دیا جائے گا اور انہیں دو لاکھ روپے کا یکمشت معاوضہ دیا جائے گا۔ آسام حکومت نے ان قوانین کو ہٹانے کے پیچھے دلیل دی ہے کہ یہ قوانین برطانوی راج کے دور کے ہیں۔

قانون کی منسوخی کے بعد آسام میں کیا تبدیلی آئے گی؟

حکومت کا کہنا ہے کہ مسلم میرج اینڈ طلاق رجسٹریشن ایکٹ کے تحت نکاح اور طلاق کی رجسٹریشن لازمی نہیں تھی۔ اس کے علاوہ شادیوں کی رجسٹریشن کا نظام مکمل طور پر غیر رسمی تھا جس کی وجہ سے قوانین کو نظر انداز کیا جا رہا تھا اور بچوں کی شادیوں پر بھی نظر نہیں رکھی جا رہی تھی۔

قانون کے تحت ریاستی حکومت مسلمانوں کو شادی اور طلاق رجسٹر کرنے کا لائسنس دیتی تھی لیکن اب اس قانون کے ہٹائے جانے کے بعد کوئی بھی شخص شادی اور طلاق کو رجسٹر نہیں کر سکے گا اور یہ رسمی طور پر کیا جائے گا۔ ریاستی حکومت کے وزیر جینت مالا بروا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس قانون کا خاتمہ ریاست میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کی سمت ایک اہم قدم ہے۔

آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے رہنما مولانا بدرالدین اجمل نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تعدد ازدواج صرف مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ کئی دیگر کمیونٹیز میں بھی ہے۔ ایسے میں صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانا درست نہیں ہے۔ آسام حکومت بچوں کی شادی کے خلاف قانون بنانے پر بھی غور کر رہی ہے۔ سی ایم ہمنتا بسوا سرما نے حال ہی میں اس پر اپنا موقف واضح کیا تھا اور کہا تھا کہ سال 2026 تک وہ آسام میں بالغ بچوں کی شادی کے خلاف قانون لانے پر غور کر رہے ہیں۔ نئے قانون میں کم عمری کی شادی کی سزا دو سال سے بڑھا کر 10 سال کرنے کی شق ہو گی۔

 

’گزشتہ 10 سالوں میں ہندوستان بدل گیا ہے‘، وزیراعظم مودی نے آسام کو دی 11600 کروڑ روپے کی سوغات

گوہاٹی: وزیر اعظم نریندر مودی دو روزہ دورے پر ہفتہ کو گوہاٹی پہنچے ۔ گورنر گلاب چند کٹاریہ اور وزیراعلی ہمنت بسوا سرما نے وزیراعظم مودی کا خیرمقدم کیا۔ بی جے پی کارکنوں نے گوہاٹی کے کھاناپارہ میں واقع ویٹرنری کالج کے میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی کے استقبال کے لیے مٹی کے ایک لاکھ چراغ روشن کئے۔ آج یعنی اتوار کو وزیراعظم مودی نے تقریباً 11,600 کروڑ روپے کے ترقیاتی پروجیکٹوں کا آغاز کیا۔ اس سے پہلے وزیراعظم مودی نے آج گوہاٹی میں ایک روڈ شو بھی کیا۔

وزیراعظم مودی اتوار کو ویٹرنری کالج فیلڈ، کھاناپارہ میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم مودی نے جن بڑے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا ان میں ماں کامکھیا دیویہ پروجیکٹ (ماں کامکھیا ایکسیس کوریڈور) بھی شامل ہے، جو وزیر اعظم کے شمال مشرقی علاقائی ترقیاتی پہل (پی ایم – ڈیوائن) اسکیم ہے۔ یہ کامکھیا مندر آنے والے یاتریوں کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’11,000 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کے افتتاح سے آسام اور شمال مشرق کا جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے ساتھ رابطہ مضبوط ہوگا۔ ان پروجیکٹوں سے سیاحت کے شعبے میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے… ایودھیا کے بعد میں ماں کامکھیا کے دروازے پر آیا ہوں‘‘۔

یہ بھی پڑھئے: ماسکو کے ہندوستانی سفارت خانہ میں تعینات ستیندرسیوال گرفتار،ISI کیلئے جاسوسی کرنے کا الزام

یہ بھی پڑھئے:  ’پھسل گئی تھی زبان…‘ ملک بھر میں سی اے اے لاگو کرنے پر مرکزی وزیر نے کی اب وضاحت

وزیر اعظم مودی نے مزید کہا کہ ’’ہمارے تیرتھ ، ہمارے مندر، ہمارے عقیدے کے مقامات، یہ صرف درشن کرنے کی جگہیں نہیں ہیں، یہ ہماری تہذیب کے ہزاروں سال کے سفر کی انمٹ نشانیاں ہیں۔ یہ اس بات کی گواہی ہے کہ ہندوستان کس طرح ہر بحران میں ثابت قدم رہا۔ کوئی بھی ملک اپنے ماضی کو مٹا کر اور بھلا کر کشہب ترقی یافتہ نہیں ہوسکتا‘‘۔

وزیراعظم مودی نے مزید کہا کہ ’’میں مطمئن ہوں کہ پچھلے 10 سالوں میں ہندوستان کے حالات بدل گئے ہیں۔ بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومت نے ‘ترقی اور وراثت’ کو اپنی پالیسی کا حصہ بنایا ہے‘‘۔

Bill To Ban Polygamy In Assam: بجٹ سیشن کےدوران آسام میں کثرت ازدواج پرپابندی کابل کیاجائیگاپیش

گوہاٹی:آسام حکومت اسمبلی کے مجوزہ بجٹ اجلاس کے دوران کثرت ازدواج پر پابندی لگانے والا بل پیش کریگی۔وزیراعلیٰ ہیمانتا بسواس سرما نے یہ بات کہی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرما نے کہاکہ فی الحال محکمہ قانون کی جانب سے بل کے مسودے کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران ریاست میں کثرت ازدواج پر پابندی کا قانون ہم لاگو کرنے جارہے ہیں۔جانچ کے لئے یہ محکمہ قانون کے پاس ہے“۔

ہیمانتا بسواس سرما نے کہاکہ ان کی حکومت یکساں سیول کوڈ(یو سی سی)پر قانون سازی کی منتظر ہے‘جس پر اتراکھنڈ کے 5فبروری سے شروع ہونے والے اسمبلی کے چار روز اجلاس میں غور کیاجائیگا۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہم قریب سے اتراکھنڈکی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔اگر اتراکھنڈ میں 5فبروری کو یو سی سی بل وہاں اسمبلی میں پیش کیاجاتا ہے تو پھر ہم دیکھیں گے کیاہم اس موقف میں ہیں سارا یو سی سی (اتراکھنڈ بل)یہاں آسام میں نافذ کیاجاسکتا ہے“۔

آسام اسمبلی کا بجٹ اجلاس 5فبروری سے شروع اور 28فبروری کو اختتام پذیر ہوگا۔ اگلی مالی سال کے لئے بجٹ12فبروری کو پیش کیاجائیگا۔اپوزیشن جماعتوں نے اس سے قبل کثرت ازدواج کے قانون کو ”متضاد“اور”فرقہ وارانہ“کے طو ر پر نافذ کرنے کے حکومت کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا‘ خاص طور سے ایسے وقت میں جب لا کمیشن یو سی سی پر تجاویز وصول کررہا ہے۔

جولائی2023کو سرما نے کہاتھا کہ آسام حکومت نے متعلقہ حکام کو آگاہ کیاکہ وہ یوسی سی کی حمایت میں ہے اور ریاست فوری طور پر کثرت ازدواج پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔پچھلے سال مئی میں سرما نے چار رکنی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے کااعلان کیاتھا جس کی نگرانی جسٹس (ریٹائرڈ) رومی کماری پھوکان نے کی تاکہ مسلم پرسنل لاء(شرعیہ) ایکٹ 1937کے ساتھ ساتھ ائین کے ارٹیکل 25کی جانچ کریں تاکہ یکساں سیول کوڈ کے لئے ریاستی حکومت کے رہنمایا پالیسی کے اصولوں ترتیب دئے جاسکیں۔

پھوکان کے علاوہ کمیٹی کے دیگر چار اراکین میں ایڈوکیٹ جنرل دیواجیت سائکیا‘ سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلین کوہلی اور سینئر ایڈوکیٹ نقیب الزماں شامل ہیں۔پچھلے سال اگست میں ماہرین کی کمیٹی نے چیف منسٹر کو اپنی رپورٹ پیش کردی‘ جس نے فوری طور پر اس مالی سال میں اس موضوع پر قانون متعارف کرانے کااعلان کردیا۔سرما نے اعلان کیاتھا کہ کمیٹی نے رضاکارانہ طو ر پر رضا مندی ظاہر کی ہے کہ ریاست کثرت ازدوان پر اپنا قانون حکومت ترتیب دی سکتی ہے۔ اس کے بعد آسام حکومت نے اس موضوع پر عوام سے رائے طلب کرتے ہوئے مذکورہ قانون کو کارگرد بنانے کی مہم شروع کردی تھی۔

بھارت جوڑو نیائے یاترا میں ہنگامہ، آسام پولیس اور کانگریسی کارکنان کے درمیان جھڑپ، راہل گاندھی کے خلاف ایف آئی آر کی ہدایت

گوہاٹی : راہل گاندھی کی قیادت والی بھارت جوڑو نیائے یاترا کو آسام پولیس نے گوہاٹی میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ دراصل جب اس یاترا کے ساتھ چل رہے تقریباً 5000 کانگریس کارکنوں کو پولس نے روکا تو ان کی پولس سے جھڑپ ہوگئی۔ اس کے بعد کانگریس کارکنوں اور پولیس کے درمیان زبردست جھڑپ ہوگئی۔ پولیس نے اس معاملے میں راہل گاندھی کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرلی ہے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنت بسو شرما نے پہلے بتایا کہ انہوں نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت دی ہے کہ وہ راہل گاندھی کے خلاف ہجوم کو اکسانے کا مقدمہ درج کریں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا : یہ آسامی ثقافت کا حصہ نہیں ہے۔ ہم ایک پرامن ریاست ہیں۔ اس طرح کے ’نکسلی ہتھکنڈے‘ ہماری ثقافت سے بالکل الگ ہیں۔ میں نے آسام پولس کے ڈی جی پی کو ہدایت دی ہے کہ راہل گاندھی کے خلاف ہجوم کو اکسانے کا مقدمہ درج کیا جائے۔ اپنے ہینڈل پر پوسٹ کئے گئے فوٹیج کو بطور ثبوت استعمال کریں۔ آپ کے بے قابو رویے اور متفقہ رہنما خطوط کی خلاف ورزی کے نتیجے میں اب گوہاٹی میں بڑے پیمانے پر ٹریفک جام ہو گیا ہے۔


موصولہ اطلاعات کے مطابق جب راہل گاندھی کے قافلے کو گوہاٹی میں داخل ہونے سے روکا گیا تو کانگریس کارکنوں نے احتجاج کیا اور بیریکیڈنگ توڑ دیں۔ اس احتجاج کے دوران کانگریس کارکنوں نے نعرے بازی بھی کی۔ کانگریس کے حامیوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھئے: یوپی میں شدیدسردی کی لہر:لکھنؤ سمیت ان اضلاع میں اسکول بند، چلائی جائےگی آن لائن کلاسز

یہ بھی پڑھئے: لینڈسلائیڈنگ کےبعد اب چین میں زلزلے سےتباہی، 8بجےتک 40 جھٹکےکیےگئےمحسوس

وزیراعلی شرما نے اس سے پہلے کہا تھا کہ سڑکوں پر جام سے بچنے کے لئے یاترا کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دریں اثنا بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوران کھاناپارہ کے گوہاٹی چوک پر ایک بہت بڑی بھیڑ جمع ہوگئی اور راہل گاندھی کا ڈھول بجا کر استقبال کیا گیا۔ کانگریس کی ریاستی یونٹ کے انچارج جتیندر سنگھ نے کہا، ‘ہم نے رکاوٹوں کو توڑ کر جیت حاصل کی ہے۔’

پیر کو میگھالیہ میں داخل ہونے کے بعد اس حصے میں یاترا اپنے آخری مرحلے کے لیے آسام واپس لوٹی، جو ریاست کے سب سے بڑے شہر گوہاٹی کے مضافات سے گزرے گی۔ آسام میں یاترا جمعرات تک جاری رہے گی۔

گجرات، اترا کھنڈ کے بعد آسام میں لاگو ہوگا یونیفارم سول کوڈ، وزیراعلی ہیمنت بسو سرما کا بڑا بیان

گوہاٹی : آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنت بسوا سرما نے کہا کہ ریاست میں جلد ہی یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کردیا جائے گا۔ وزیر اعلی سرما نے کہا کہ ہم اتراکھنڈ اور گجرات کی طرح یو سی سی لائیں گے۔ آسام کے یکساں سول کوڈ میں کچھ زیادہ قوانین ہوں گے، ساتھ ہی ہم ان ریاستوں کے یو سی سی بل کے حساب سے بھی ریاست میں یکساں سول کوڈ لائیں گے۔ میں اتراکھنڈ کا یو سی سی بل کو دیکھنے کا انتظار کر رہا ہوں۔ آسام میں قبائلی برادری کو یو سی سی کے دائرہ سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔ اس سے پہلے ہمنت بسوا سرما نے ریاستی بی جے پی ایگزیکٹو کی میٹنگ سے خطاب کیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ ہم اس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب اتراکھنڈ اور گجرات کے بعد آسام ایسی ریاست بنے گی جو یکساں سول کوڈ کو نافذ کرے گی۔

قابل ذکر ہے کہ ملک میں یکساں سول کوڈ کے تعلق سے مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے دعویٰ کیا ہے کہ یکساں سول کوڈ کی اہمیت اور حساسیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے لا کمیشن اس سے متعلق سبھی پہلوؤں کا مطالعہ کر رہا ہے۔ بی جے پی کے راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ ہرناتھ سنگھ یادو نے سرمائی اجلاس کے دوران 8 دسمبر 2023 کو راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران یکساں سول کوڈ کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ حکومت کی جانب سے اس کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ یادو کو خط لکھ کر ان کی تجاویز کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا تھا۔


مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے اپنے خط میں یکساں سول کوڈ کے حوالے سے حکومت کے موقف کو واضح کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ اس سلسلے میں یہ بات قابل غور ہے کہ موضوع کی اہمیت اور اس میں شامل حساسیت کے پیش نظر مختلف کمیونٹیز کے مختلف پرسنل لاز کی دفعات کے مکمل مطالعہ کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھئے: جموں و کشمیر: محبوبہ مفتی کی گاڑی سڑک حادثہ کا شکار، اننت ناگ میں پیش آیا حادثہ

یہ بھی پڑھئے: وزیر اعظم مودی کی مسلم برداری کے وفد سے ملاقات، خواجہ غریب نواز کے عرس کیلئے چادر پیش کی

میگھوال نے کہا تھا کہ حکومت نے ہندوستان کے 21 ویں لاء کمیشن سے یکساں سول کوڈ سے متعلق مختلف امور کی جانچ اور سفارشات کرنے کی درخواست کی تھی، لیکن ان کی مدت کار ختم ہوگئی۔ اب 22ویں لاء کمیشن نے یکساں سول کوڈ کے سیاق و سباق کو اپنے غور کے لئے لیا اور بڑے پیمانے پر لوگوں اور تسلیم شدہ تنظیموں سے رائے طلب کی۔ اب یہ معاملہ لا کمیشن آف انڈیا کے زیر تفتیش ہے۔

کاشی تمل سنگم میں وزیراعظم نریندرمودی کی تقریر کےدوران پہلی بار اے آئی ترجمہ کا استعمال، ہندی تقریرمیں کیاگیا تمل ترجمہ

کاشی تمل سنگم میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے دوران پہلی بار اے آئی ترجمہ کا استعمال، ہندی تقریرمیں کیاگیا تمل ترجمہوارانسی: اتر پردیش میں کاشی تمل سنگم میں وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر کے دوران نے ایک نیا تجربہ کیا گیاہے۔ پروگرام کے دوران وزیراعظم کی تقریر کا تمل میں ترجمہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت بھاشینی کا استعمال کیا گیا۔ لوگوں نے اس خاص پہل کا کا خیر مقدم کیا۔وزیراعظم نریندر مودی نے نے اس تجربے کے بارے میں کہا، ‘آج یہاں مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے ٹیکنالوجی کا ایک نیا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ ایک نیا تجربہ ہے۔ یہ ایک آغاز ہے اور امید ہے کہ اس سے میرے لیے آپ تک پہنچنا آسان ہو جائے گا۔’

کاشی تامل کا حیرت انگیز رشتہ :پی ایم مودی

پروگرام میں اپنے خطاب کے دوران پی ایم مودی نے کہا، ‘کاشی کا تمل کے ساتھ شاندار رشتہ ہے۔ آپ سبھی سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کر کے اتنی بڑی تعداد میں کاشی پہنچے ہیں۔ کاشی میں، آپ سب یہاں مہمانوں سے زیادہ میرے خاندان کے افراد کے طور پر ہیں۔ میں آپ سب کا ‘کاشی تمل سنگم’ میں خوش آمدید کہتا ہوں۔پی ایم نے کہا کہ تمل ناڈو سے کاشی آنے کا مطلب ہے مہادیو کے ایک گھر سے دوسرے گھر میں آنا، تمل ناڈو سے کاشی آنے کا مطلب مدورائی میناکشی کے مقام سے کاشی وشالکشی کے مقام پر آنا ہے۔ اسی لیے تمل ناڈو کے لوگوں اور کاشی کے لوگوں کے دلوں میں جو محبت اور رشتہ ہے وہ الگ اور منفرد ہے۔

 

وزیر اعظم نے کہا، ‘کاشی تمل سنگم کی آواز پورے ملک اور پوری دنیا میں جا رہی ہے۔ میں تمام متعلقہ وزارتوں، یوپی حکومت اور تمل ناڈو کے تمام شہریوں کو اس تقریب کے انعقاد کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔’

پی ایم مودی نے کہا کہ گزشتہ سال کاشی تمل سنگم کے آغاز کے بعد سے، روزانہ لاکھوں لوگ اس سفر میں شامل ہو رہے ہیں۔ مختلف خانقاہوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں، طلباء، فنکاروں، ادیبوں، کاریگروں، پیشہ ور افراد اور زندگی کے کئی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس سنگم کے ذریعے باہمی رابطے اور رابطے کا ایک موثر پلیٹ فارم ملا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ بنارس ہندو یونیورسٹی اور آئی آئی ٹی مدراس بھی اس سنگم کو کامیاب بنانے کے لیے متحد ہوئے ہیں…

وزیراعظم نریندر مودی نے کہا، ‘حال ہی میں G-20 چوٹی کانفرنس کے دوران بھی ہندوستان کے اس ترقی کو دیکھ کر دنیا حیران رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان بحیثیت قوم روحانی عقائد سے بنا ہے۔ ہندوستان کو آدی شنکراچاریہ اور رامانوجچاریہ جیسے سنتوں نے متحد کیا ہے، جنہوں نے اپنے سفر کے ذریعے ہندوستان کے قومی شعور کو بیدار کیا۔ مجھے یقین ہے کہ کاشی تامل سنگم کا یہ سنگم ہماری وراثت کو مضبوط کرتا رہے گا اور ایک بھارت، شریسٹھ بھارت کے جذبے کو مضبوط کرتا رہے گا۔

آسام میں موہن بھاگوت نے کہا- سیاسی فائدے کے لئے سی اے اے – این آر سی کو بنایا ہندو مسلمان کا مسئلہ

نئی دہلی: راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سربراہ موہن بھاگوت (Mohan Bhagwat) نے کہا ہے کہ سی اے اے – این آر سی (CAA-NRC) سے ہندوستان کے مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں ہم نے کہا تھا کہ ہم اپنے ملک کے اقلیتوں کا خیال رکھیں گے۔ ہم نے کیا، لیکن پاکستان میں نہیں کیا۔ سرسنگھ چالک نے کہا کہ تقسیم کے وقت لیڈروں نے فیصلہ کر دیا؟ عوام نے مان لیا۔ اسے ماننے کے سبب جن کو بے دخل ہونا پڑ رہا ہے، ان کی تشویش کون کرے گا، ان کا کیا قصور ہے۔

موہن بھاگوت نے دعویٰ کیا، ‘سیاسی فائدے کے لئے اس موضوع کو ہندو- مسلمان بنا دیا ہے‘۔ اس سے پہلے آر ایس ایس سربراہ نے آسام کے دو روزہ دورے کے دوران بدھ کو Citizenship Debate Over NRC & CAA: Assam and the Politics of History کا افتتاح کیا۔ اس تقریب میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما بھی موجود تھے۔

کتاب کے اجرا کے بعد آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ مصنف نوین گوپال نے 3-2 سال پہلے بتایا تھا کہ وہ ایسی کتاب لکھنے والے ہیں۔ کتاب میں کیا ہوگا، اس کا خیال کئے بغیر میں نے ان کو ہاں کہہ دیا۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس میں کیا ہوگا۔ موہن بھاگوت نے کہا، ’وہ جو بھی لکھیں گے حقائق اور تصدیق کی بنیاد پر لکھیں گے، حقائق کو کیسے رکھنا ہے یہ بھی ایک فن ہوتا ہے۔ حقائق کی تشریح کیسے بھی ہوسکتی ہے۔ کتاب کا نتیجہ آپ کے سامنے آگیا ہے‘۔

ہم نے محسوس کیا ہے کہ ہمیں سی اے اے کی ضرورت کیوں؟ وزیر اعلیٰ

پروگرام میں موجود وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ لسانی اور فرقہ وارانہ خطوط پر معاشرے میں کیل چلانے کے لئے سی اے اے مخالفت کے دوران لیفٹ لبرلز کے ذریعہ بہت غلط اطلاع پھیلائی گئی تھی۔ آسام میں حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے دوران بھی یہی گروپ سرگرم تھا۔ لیکن، ہم نے ان کے کھیل کو دیکھا ہے اور محسوس کیا ہے کہ ہمیں سی اے اے کی ضرورت کیوں ہے۔