وزیر اعظم نریندر مودی نے وارانسی سیٹ سے لوک سبھا انتخابات کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کی ہے۔ اس سے قبل وہ وارانسی سے 2014 اور 2019 میں الیکشن جیتے تھے۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے دوران وارانسی کلکٹریٹ آفس میں کئی بڑے لیڈر موجود تھے۔پرچہ نامزدگی داخل کرتے وقت، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور چار تجویز کنندگان پنڈت گنیشوار شاستری، بیجناتھ پٹیل، لال چند کشواہا اور سنجے سونکر بھی موجود تھے۔
پی ایم نریندر مودی نے پر چہ نامزدگی داخل کرنے سے پہلے کال بھیرو مند ر میں کی پوجا کی۔ گنگا سپتمی کے موقع پر وارانسی کے دشاسوامیدھ گھاٹ پر ماں گنگا کی پوجا کرنے کے بعد وہ کروز پر نمو گھاٹ پہنچے۔
وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا، اداکار پون کلیان، مرکزی ریاستی وزیر انوپریہ پٹیل، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے شامل ہیں۔ ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور دیگر وزرائے اعلیٰ اور مرکزی وزرا کے ساتھ ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز نے شرکت کی۔
وارانسی میں بی جے پی کے قومی صدر جگت پرکاش نڈا، مرکزی وزیر راجناتھ سنگھ، امت شاہ، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپیندر چودھری، آسام کے وزیر اعلیٰ کلکٹریٹ پہنچے۔ کاشی کے پی ایم ہیمنتا وشوا سرما، گجرات کے سی ایم بھوپیندر پٹیل، چھتیس گڑھ کے وشنو دیو سائی، مدھیہ پردیش کے موہن یادو، راجستھان کے بھجن لال شرما، مہاراشٹر کے ایکناتھ شندے، ہریانہ کے نائب سنگھ سینی، مرکزی وزراء رامداس اٹھاوالے، سابق وزیر اعلیٰ چندرا بابو۔ نائیڈو، ایل جے پی کے سربراہ چراغ پاسوان، جیتن رام مانجھی، اپیندر کشواہا، یوپی این ڈی اے حلقہ لوک دل کے صدر جینت چودھری، اپنا دل (ایس) انوپریا پٹیل، نشاد پارٹی کے سنجے نشاد، سبھا ایس پی کے اوم پرکاش راج بھر، پشو پتی وغیرہ موجود تھے۔
کس نے کیا کہا
آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور ٹی ڈی پی سربراہ چندرابابو نائیڈو نے وزیر اعظم نریندر مودی کی پرچہ نامزدگی کے بارے میں کہا، “آج کا دن ایک تاریخی دن ہے، وارانسی ایک مقدس مقام ہے۔ نریندر مودی دوبارہ وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں۔ پچھلے 10 سالوں سے انہوں نے بہت اچھا کام کیا ہے۔وہ ایک بار پھر وزیر اعظم بننے والے ہیں۔”
وہیں مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے کہا کہ پی ایم مودی نے دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کیا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہمیں اس پروگرام میں شرکت کا موقع ملا ہے۔ اس کے علاوہ لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے سربراہ چراغ پاسوان نے کہا کہ این ڈی اے کے اتحاد سے پورا ملک فائدہ اٹھا رہا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر یوں سے مخاطب ہوکر کہا ۔۔میں آپ کا دل جیتنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہوں اور یہ کوشش آئندہ بھی جاری رہے گی۔ یہ مودی کی ضمانت ہے۔پی ایم کا کہناہے کہ زمین پر جنت میں آنے کا یہ احساس لفظوں سےظاہر نہیں کیاجاسکتاہے۔۔یادرہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں ایک ریلی سے خطاب کیا۔ آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد یہ وزیراعظم نریندرمودی کا پہلا دورہ کشمیر ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا، ‘یہ وہ نیا جموں و کشمیر ہے جس کا ہم سب کئی دہائیوں سے انتظار کر رہے تھے۔ یہ وہ نیا جموں و کشمیر ہے جس کے لیے ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ اس نئے جموں و کشمیر کی آنکھوں میں مستقبل چمک رہا ہے، یہ نیا جموں و کشمیر اپنے ارادوں میں چیلنجوں پر قابو پانے کی ہمت رکھتا ہے۔
بخشی اسٹیڈیم میں پْر ہجوم جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ جب ارادے اچھے ہوں اور عزم کو پورا کرنے کا جذبہ ہو تو نتائج بھی ملتے ہیں۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح یہاں جموں و کشمیر میں جی 20 کا شاندار انعقاد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج یہاں جموں و کشمیر میں سیاحت کے تمام ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں۔ صرف 2023 میں یہاں 2 کروڑ سے زیادہ سیاح آئے ہیں۔
PM Modi addresses a mega rally in Srinagar, J&K.
PM Modi: I will keep trying to win your hearts. Viksit J&K is Viksit Bharat’s priority…
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ آج جموں و کشمیر ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے، کیونکہ کشمیر آج آزادانہ سانس لے رہا ہے۔ پابندیوں سے یہ آزادی آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد آئی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج سودیش درشن اسکیم کے تحت 6 پروجیکٹ ملک کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سودیش درشن اسکیم کا اگلا مرحلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔ اس کے تحت جموں و کشمیر اور ملک کے دیگر مقامات کے لیے بھی تقریباً 30 پروجیکٹ شروع کیے گئے ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ جموں و کشمیر صرف ایک خطہ نہیں ہے۔ جموں و کشمیر بھارت کا سر ہے۔ اور سر اونچا ہونا ترقی اور عزت کی علامت ہے۔ اس لیے ترقی یافتہ جموں و کشمیر ترقی یافتہ ہندوستان کی ترجیح ہے۔ پی ایم مودی نے کہا کہ ترقی کی طاقت، سیاحت کے امکانات، کسانوں کی صلاحیت اور جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی قیادت، ترقی یافتہ جموں و کشمیر کی تعمیر کا راستہ یہاں سے نکلے گا۔
During ‘Viksit Bharat Viksit Jammu Kashmir’ program at Srinagar’s Bakshi Stadium, #PMModi interacts with beneficiaries from Shopian, Jammu, Kupwara, Srinagar, Ganderbal, Bandipura, Kathua and Kishtwar.
پی ایم مودی کے پروگرام میں کشمیر کی چار لڑکیوں نے بتایا کہ وہ بیکری سیکٹر میں کس طرح تبدیلی لا رہی ہیں۔ وہ ایسی مصنوعات تیار کر رہی ہے جسے ذیابیطس کے مریض بھی کھا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس کے لیے سرکاری اسکیموں کی تعریف کی۔ لڑکیوں نے بتایا کہ حکومت نے ان کے مینوفیکچرنگ یونٹ کے قیام میں کس طرح ان کی مدد کی ہے۔
’’وکست بھارت وکست جموں و کشمیر‘‘ پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نریندر مودی نے سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں وکست جموں و کشمیر پروگرام کے استفادہ کرنے والے ناظم کے ساتھ بات چیت کی۔ اس دوران ناظم نے بتایا کہ کس طرح اس نے سرکاری اسکیموں کے ذریعے شہد کا کاروبار شروع کیا ہے۔
اس پر پی ایم مودی نے کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں ہماری حکومت نے آپ جیسے نوجوانوں کے اسٹارٹ اپ خوابوں کو پورا کیا ہے۔ ہماری حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو وسائل اور پیسے کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہمارے نوجوان دوستوں کو چاہیے کہ وہ بلند حوصلہ کے ساتھ نئے شعبوں میں قدم رکھیں۔ آپ لوگ ملک کی بیٹیوں کے لیے تحریک ہیں۔ جموں و کشمیر کی بیٹیاں ایک نئی مثال قائم کر رہی ہیں، میں انہیں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا، ‘ایک وقت تھا جب ملک میں جو قوانین لاگو تھے وہ کشمیر میں لاگو نہیں ہوتے تھے۔ ایک وقت تھا جب غریبوں کی فلاح و بہبود کی اسکیمیں پورے ملک میں لاگو ہوتی تھیں لیکن جموں و کشمیر کے میرے بھائی اور بہنیں ان کا فائدہ نہیں اٹھا پاتے تھے۔ اب دیکھیں زمانہ کتنا بدل گیا ہے۔ آج سری نگر سے آپ کے ساتھ ساتھ پورے ہندوستان کے لیے منصوبے شروع ہوئے ہیں۔
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کی سرزمین کو مسلمانوں کے لیے جنت قرار دیا ہے۔ غیر ملکی اخبار ‘فائنانشیل ٹائمز’ کو دیے گئے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں پی ایم مودی نے کہا کہ ہندوستان کی سرزمین مسلمانوں کے لیے جنت ہے۔ یہی نہیں بلکہ انہوں نے کینیڈا کے تنازع اور اسرائیل حماس تنازع پر بھی کھل کر بات کی ہے۔جب انٹرویو کے دوران پی ایم مودی سے پوچھا گیا کہ ہندوستان میں مسلم اقلیت کا مستقبل کیا ہے؟ تو پی ایم مودی نے اس کے بجائے ہندوستان کے پارسیوں کی اقتصادی کامیابی کی طرف اشارہ کیا، جنہیں وہ ‘ہندوستان میں رہنے والی مذہبی مائیکرو اقلیت’ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں ظلم و ستم کا سامنا کرنے کے باوجود انہیں (مسلمانوں کو)ہندوستان میں ایک محفوظ پناہ ملی ہے، وہ (مسلمان)خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کینیڈا کے معاملے پر پی ایم مودی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں تشدد کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔
چین اور حماس ۔اسرائیل تنازع پر پی ایم نے کیا کہا
ہندوستان کا چین سے موازنہ کرنے پر پی ایم مودی نے کہا کہ آپ نے چین سے موازنہ کیا ہے، لیکن ہندوستان کا موازنہ دوسری جمہوریتوں سے کرنا زیادہ مناسب ہوگا۔ ساتھ ہی حماس۔اسرائیل تنازعہ پر پی ایم مودی نے کہا کہ میں مشرق وسطیٰ خطے کے رہنماؤں سے رابطے میں ہوں۔ اگر ہندوستان،، امن کے لیے مزید کوششوں کے لیے کچھ کر سکتا ہے تو ہم ضرور کریگا۔
کینیڈا تنازعہ اور امریکہ کے الزامات پر پی ایم مودی نے کیا کہا؟
امریکہ کے الزامات پر اپنا پہلا ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے بدھ کو کہا، ‘اگر کوئی ہمیں کوئی اطلاع دیتا ہے تو ہم ضرور اس کی جانچ کریں گے۔ اگر ہمارے شہریوں میں سے کسی نے کچھ اچھا یا برا کیا ہے تو ہم اس کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ ہمارا عزم ،قانون کی حکمرانی سے ہے۔
ساتھ ہی کینیڈا کے معاملے پر دو ٹوک جواب دیتے ہوئے پی ایم نریندرمودی نے کہا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں تشدد کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں یہ عناصر ڈرانے دھمکانے اور تشدد پر اکسانے میں مصروف ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ یہ الزامات کینیڈا کی طرح سفارتی تعلقات کو متاثر کریں گے۔
کاشی تمل سنگم میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے دوران پہلی بار اے آئی ترجمہ کا استعمال، ہندی تقریرمیں کیاگیا تمل ترجمہوارانسی: اتر پردیش میں کاشی تمل سنگم میں وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر کے دوران نے ایک نیا تجربہ کیا گیاہے۔ پروگرام کے دوران وزیراعظم کی تقریر کا تمل میں ترجمہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت بھاشینی کا استعمال کیا گیا۔ لوگوں نے اس خاص پہل کا کا خیر مقدم کیا۔وزیراعظم نریندر مودی نے نے اس تجربے کے بارے میں کہا، ‘آج یہاں مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے ٹیکنالوجی کا ایک نیا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ ایک نیا تجربہ ہے۔ یہ ایک آغاز ہے اور امید ہے کہ اس سے میرے لیے آپ تک پہنچنا آسان ہو جائے گا۔’
کاشی تامل کا حیرت انگیز رشتہ :پی ایم مودی
پروگرام میں اپنے خطاب کے دوران پی ایم مودی نے کہا، ‘کاشی کا تمل کے ساتھ شاندار رشتہ ہے۔ آپ سبھی سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کر کے اتنی بڑی تعداد میں کاشی پہنچے ہیں۔ کاشی میں، آپ سب یہاں مہمانوں سے زیادہ میرے خاندان کے افراد کے طور پر ہیں۔ میں آپ سب کا ‘کاشی تمل سنگم’ میں خوش آمدید کہتا ہوں۔پی ایم نے کہا کہ تمل ناڈو سے کاشی آنے کا مطلب ہے مہادیو کے ایک گھر سے دوسرے گھر میں آنا، تمل ناڈو سے کاشی آنے کا مطلب مدورائی میناکشی کے مقام سے کاشی وشالکشی کے مقام پر آنا ہے۔ اسی لیے تمل ناڈو کے لوگوں اور کاشی کے لوگوں کے دلوں میں جو محبت اور رشتہ ہے وہ الگ اور منفرد ہے۔
In today’s address at Kashi Tamil Sangamam, PM@narendramodi embarked on a new initiative.
وزیر اعظم نے کہا، ‘کاشی تمل سنگم کی آواز پورے ملک اور پوری دنیا میں جا رہی ہے۔ میں تمام متعلقہ وزارتوں، یوپی حکومت اور تمل ناڈو کے تمام شہریوں کو اس تقریب کے انعقاد کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔’
پی ایم مودی نے کہا کہ گزشتہ سال کاشی تمل سنگم کے آغاز کے بعد سے، روزانہ لاکھوں لوگ اس سفر میں شامل ہو رہے ہیں۔ مختلف خانقاہوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں، طلباء، فنکاروں، ادیبوں، کاریگروں، پیشہ ور افراد اور زندگی کے کئی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس سنگم کے ذریعے باہمی رابطے اور رابطے کا ایک موثر پلیٹ فارم ملا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ بنارس ہندو یونیورسٹی اور آئی آئی ٹی مدراس بھی اس سنگم کو کامیاب بنانے کے لیے متحد ہوئے ہیں…
وزیراعظم نریندر مودی نے کہا، ‘حال ہی میں G-20 چوٹی کانفرنس کے دوران بھی ہندوستان کے اس ترقی کو دیکھ کر دنیا حیران رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان بحیثیت قوم روحانی عقائد سے بنا ہے۔ ہندوستان کو آدی شنکراچاریہ اور رامانوجچاریہ جیسے سنتوں نے متحد کیا ہے، جنہوں نے اپنے سفر کے ذریعے ہندوستان کے قومی شعور کو بیدار کیا۔ مجھے یقین ہے کہ کاشی تامل سنگم کا یہ سنگم ہماری وراثت کو مضبوط کرتا رہے گا اور ایک بھارت، شریسٹھ بھارت کے جذبے کو مضبوط کرتا رہے گا۔
وزیراعظم نریندرمودی سنیچر کوبھارت سنکلپ یاترا کے استفادہ کنندگان سے بات چیت کی ہے۔اس دوران نوجوانوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مضبوط قوت ارادی کی مدد سے کچھ بھی کیا جاسکتاہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے جو اسکیمیں بنائی ہیں ان کے مطابق ہم استفادہ کنندگان کو تلاش کرتے ہیں اور آگے سے بڑھ کران تک اسکیمیں پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔
اس دوران پی ایم مودی نے کہا، ‘ملک کی تمام خواتین ایک ہی ذات سے تعلق رکھتی ہیں۔ لیکن کچھ لوگ انہیں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پی ایم مودی نے کہا، ‘میرے لیے، اس ملک کا ہر غریب میرے لیے وی آئی پی ہے۔ حال ہی میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوا۔ نتائج بتاتے ہیں کہ لوگوں کا مودی کی ضمانتوں پر بھروسہ ہے۔ میں ان تمام لوگوں کا مشکور ہوں جنہوں نے میری ضمانت پر یقین ظاہر کیا۔ بعض سیاسی جماعتیں یہ نہیں سمجھ پا رہی ہیں کہ انہیں جھوٹے وعدوں سے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔
اپنے دورے کے دوران، وزیراعظم نریندرمودی نے ملک کے مختلف حصوں، جموں اور کشمیر سے ‘بھارت سنکلپ یاترا’ کے استفادہ کنندگان میں سے ایک کے ساتھ ورچوئل میڈیم کے ذریعے جموں و کشمیر کے باشندوں سے بات کی ۔ انہوں نے کہا، ‘مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد ‘بھارت سنکلپ یاترا’ میں جوش و خروش سے حصہ لے رہی ہے۔
ملک بھر سے ہزاروں استفادہ کنندگان آن لائن میڈیم کے ذریعے اس پروگرام میں شامل ہوئے اور ملک بھر سے دو ہزار سے زیادہ VBSY وین، ہزاروں کرشی وگیان کیندرز (KVKs) اور کامن سروس سینٹرز (CSCs) بھی شرکت کی ہے۔اس پروگرام میں کئی مرکزی وزیر، ایم پی، ایم ایل اے اور مقامی سطح کے نمائندے بھی شرکت رہے۔
پی ایم او نے کہا، بھارت سنکلپ یاترا پورے ملک میں نکالی جا رہی ہے جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ حکومت کی بڑی اسکیموں کے مکمل فائدے مقررہ وقت میں تمام ہدف شدہ مستحقین تک پہنچیں۔
دبئی: اس بار ورلڈ کلائمیٹ ایکشن سمٹ COP28 دبئی میں ہو رہا ہے۔ جس میں وزیر اعظم مودی کے علاوہ بھی بڑی بڑی شخصیات اس میں شرکت کر رہے ہیں اور اپنے اپنے خیال کا اظہار کر رہے ہیں جس میں ماہر ماحولیات اور روحانی گرو جگی واسودیو عرف سدھ گرو بھی شامل ہیں۔
سدھ گرو نے COP28 کے فیتھ پویلین میں اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ “اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون ہیں، آپ کیا مانتے ہیں، یا آپ کس جنت میں جائیں گے، ہم سب ایک ہی مٹی سے آئے ہیں، ہم ایک ہی مٹی کو کھاتے ہیں اور جب ہم مر جائیں گے، ہم اسی مٹی میں واپس جائیں گے۔ مٹی مٹی حتمی متحد ہے! عقیدے کے رہنما لوگوں اور پالیسی سازوں کو مٹی کے احیاء کی پالیسیاں نافذ کرنے کے لیے متاثر کرنے اور متاثر کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘‘
It doesn’t matter who you are, what you believe, or which heaven you will go to, all of us come from the same soil, we eat off the same soil, and when we die, we will go back to the same soil. Soil is the ultimate unifier! Faith leaders can play an instrumental role in… https://t.co/uLTzrsIrxIpic.twitter.com/ooPBr5bCnE
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک، ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی، عالمی بینک کے صدر اجے بنگا، فرانس کے صدر ایمینوئل میکرون، انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو، یو اے ای کے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحول سمیت کئی عالمی رہنما مریم المہیری، اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے شرکت کی۔
وزیر اعظم نریندر مودی ورلڈ کلائمیٹ ایکشن سمٹ COP28 میں شرکت کے لیے دبئی میں موجود ہیں۔ پی ایم مودی نے کہا، ‘میرا ماننا ہے کہ موسمیاتی کارروائی مساوات، آب و ہوا کے انصاف، مشترکہ ذمہ داریوں اور مشترکہ صلاحیتوں پر مبنی ہونی چاہیے۔’ وزیر اعظم مودی موسمیاتی پروگرام کے 2 خصوصی اقدامات میں بھی حصہ لینے والے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے وہ کئی عالمی رہنماؤں سے بڑی گرمجوشی سے ملے۔
نئی دہلی: اتراکھنڈ میں اترکاشی کے سلکیارا سرنگ میں 17 دنوں سے پھنسے 41 مزدور منگل کو بحفاظت باہر نکل آئے۔ سلکیارا سرنگ سے بحفاظت باہر نکالے گئے کارکنوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ بہت بڑے بحران کا دور تھا اور یہ بابا کیدارناتھ اور بھگوان بدری ناتھ کی مہربانی رہی کہ سب لوگ بحفاظت باہر نکل آئے۔ سرنگ میں مزدوروں کی قیادت کرنے والے شعبان احمد اور گبر سنگھ نیگی کے علاوہ وزیر اعظم نے اکھلیش اور سونو سے بھی بات چیت کی۔ مزدوروں نے ان کے ساتھ سرنگ کے اندر گزارے اپنے تجربات کو شیئر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح سرنگ کے اندر ڈھائی کلومیٹر کے علاقے میں صبح کی سیر اور یوگا کر کے خود کو صحت مند رکھا۔
گبر سنگھ کی تعریف کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا کہ کسی دن کوئی یونیورسٹی ان پر کیس اسٹڈی تیار کرے گی کہ گاؤں کے شخص میں کیا خوبی ہے کہ بحران کے وقت انہوں نے اپنی پوری ٹیم کو سنبھالا۔ وزیراعظم مودی سے بات چیت کے دوران جب کارکنوں نے بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگائے تو وزیراعظم مودی نے کہا کہ یہ آپ کا جوش ہے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ ‘میں آپ کے سبھی ساتھیوں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ بابا کیدارناتھ اور بدری ناتھ کے آشیرواد سے سبھی بحفاظت باہر نکل گئے۔ اگر کچھ غلط ہو جاتا تو، مجھے نہیں معلوم کہ آپ اسے کیسے سنبھالتے ؟ آپ لوگوں نے حوصلہ برقرار رکھا ۔
نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔
احمد نام کے مزدور نے وزیراعظم مودی کو بتایا کہ ‘ہم 18 دن تک پھنسے رہے۔ لیکن ہمیں کبھی گھبراہٹ محسوس نہیں ہوئی۔ یہ سرنگ ڈھائی کلومیٹر لمبی تھی۔ ہم سب کا شکریہ ادا کریں گے، اتراکھنڈ حکومت اور دھامی صاحب نے ہمیں گلے لگایا۔ ہم لوگ ٹھہلتے تھے۔ صرف کھاتے تھے اور کچھ نہیں کرتے تھے۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ جنرل وی کے سنگھ وہاں رہے اور ان کے فوج کی ٹریننگ کام آئی۔ یہاں میں نے سنا ہے کہ آپ لوگوں میں سے کوئی یوگا بھی جانتا تھا ۔
وزیر اعظم مودی نے مزدوروں سے کہا کہ یہ کافی تشویش کا وقت تھا، یہ پورے ملک کے لئے تشویش کا وقت تھا۔ سب کے لئے نیک خواہشات۔ میں سبھی کا وقت نہیں لینا چاہتا تھا، لیکن ڈاکٹر سے بات کرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ سبھی ٹھیک ہیں، اس لئے میں خود کو روک نہیں پایا اور میں نے سوچا کہ آپ لوگوں سے بات کرلوں۔
نئی دہلی: آج ہندوستان کے ذریعہ جی 20 کی صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا 365واں دن ہے۔ یہ لمحہ غور و فکر، ازسر نو اپنے آپ کو وقف کرنے اور وسودھیو کٹمب کم، ایک زمین، ’ایک کنبہ، ایک مستقبل‘ کے جذبے کو نئی توانائی کے ساتھ اختیار کرنے کا ہے۔
جب ہم نے گذشتہ برس یہ ذمہ داری سنبھالی تھی، عالمی پیش منظر کثیر پہلوئی چنوتیوں سے بھرا ہوا تھا: کووِڈ 19 وبائی مرض کےبعد بحالی، منڈراتے ہوئے موسمیاتی خطرات، مالی عدم استحکام اور ترقی پذیر ممالک میں قرض کے دباؤ، یہ تمام مسائل انحطاط پذیر کثیر پہلوئی نظام کے درمیان درپیش تھے۔ مناقشوں اور مسابقتوں کے درمیان ترقیاتی امدادِ باہمی مشکلات کا شکار تھی اور ترقی کے راستے کی رکاوٹ بنی ہوئی تھی۔
جی 20 کی صدارت سنبھالنے کےبعد ہندوستان نے پوری دنیا کو ایک متبادل مساوی حیثیت فراہم کرنے کی کوشش کی۔ ایک جی ڈی پی پر مرتکز نظریے سے انسان پر مرتکز ترقی کی جانب پیش رفت کی۔ ہندوستان کا مقصد دنیا کو یہ یاد دلانا تھا کہ کیا چیز ہمیں متحد کرتی ہے نا کہ کن بنیادوں پر ہم منقسم ہیں۔ آخر کار عالمی گفت و شنید کا راستہ اپنانا پڑا۔ چند ممالک کے مفادات کی جگہ متعدد توقعات اور امنگوں کو اولیت دی گئی۔ اس کے لیے کثیر پہلوئی نظام کی بنیادی اصلاح درکار تھی، جیسا کہ ہم سب اس سے واقف ہیں۔
مبنی بر شمولیت، اولوالعزم، عملی پہلوؤں سے مملو، اور فیصلہ کن – یہ چار الفاظ بطور جی 20 صدر ہمارے نظریے کی وضاحت کرتے ہیں اور نئی دہلی کے قائدین کے اعلانیے (این ڈی ایل ڈی) کو اتفاق رائے سے تمام جی 20 اراکین نے اختیار کیا جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ہم ان اصولوں پر نتائج بہم پہنچانے کے لیے پابند عہد ہیں۔
شمولیت ہماری صدارت میں مرکزی حیثیت کی حامل رہی ہے۔ افریقی یونین (اے یو) کو جی 20 مربوط 55 افریقی ممالک میں ایک مستقل رکن کے طور پر فورم میں شامل کرنا، اسے 80 فیصد کے بقدر عالمی آبادی پر احاطہ کرنے کے لیے وسعت دینا ،اس کے تحت آتا ہے۔ اس سرگرم قدم نے عالمی چنوتیوں اور مواقع کے سلسلے میں مزید جامع مکالمے کے امکانات کو پروان چڑھایا ہے۔
اپنی نوعیت کی اولین گلوبل ساؤتھ سربراہ ملاقات کی آواز کا اہتمام ہندوستان کے ذریعہ دو ایڈیشنوں کی شکل میں کیا گیا، اس نے کثیر پہلوئی نظام کی ایک نئی صبح طلوع کی۔ ہندوستان نے گلوبل ساؤتھ کی تشویشات کو بین الاقوامی گفت و شنید میں مرکزی حیثیت دلائی اور ایک ایسا عہد متعارف کرایا جہاں ترقی پذیر ممالک عالمی بیانیہ کی تشکیل میں اپنا جائز مقام حاصل کر سکیں۔
شمولیت نے جی 20 کے تئیں ہندوستان کے گھریلو نظریے کے لیے بھی گنجائش نکالی اور اسے عوام کی صدارت کی شکل دے دی، جو دنیا کی وسیع تر جمہوریت کے شایانِ شان ہے۔ جن بھاگیداری (عوامی شراکت داری) کی تقریبات کے اہتمام کے ذریعہ جی 20 ، 1.4 بلین شہریوں تک رسائی حاصل کر سکی۔ اس میں تمام تر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے شریک کار کے طور پر شامل ہوئے اور اہم عناصر کے طور پر ہندوستان نے اس امر کو یقینی بنایا کہ بین الاقوامی توجہ وسیع تر ترقیاتی اہداف پر مرکوز ہو جو جی 20 کے فرمان سے مربوط ہو۔
سال 2030 کے ایجنڈے کے اہم وسطی حصے میں بھارت نے جی 20، 2023 لائحہ عمل منصوبہ بہم پہنچایا، جس کا مقصد یہ تھا کہ ہمہ گیر ترقیاتی اہداف کی پیش رفت کو مہمیز کیا جائے اور مختلف مسائل جن میں صحت، تعلیم، صنفی مساوات اور ماحولیاتی ہمہ گیری جیسے پہلو شامل ہوں، کے سلسلے میں نتائج پر مبنی طریقہ کار متعارف کرایا جائے۔
اس پیش رفت کو سمت عطا کرنے والا ایک اہم شعبہ مضبوط ڈجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ (ڈی پی آئی) ہے۔ یہاں بھارت سفارشات کے معاملے میں فیصلہ کن ثابت ہوا، اس نے ڈجیٹل اختراعات مثلاً آدھار، یو پی آئی اور ڈجیٹل لاکر کی اولین شکل کے انقلابی اثرات ملاحظہ کیے۔ جی 20 کے توسط سے، ہم نے کامیابی کے ساتھ ڈجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ خزینہ یا ریپازٹری فراہم کرنے کا کام مکمل کیا۔ یہ عالمی تکنالوجی اشتراک کے سلسلے میں ایک اہم قدم تھا۔ یہ خزینہ جس کے اندر 16 ممالک کے 50 سے زائد ڈی پی آئیز شامل تھے، گلوبل ساؤتھ کو ڈی پی آئی کی مبنی برشمولیت نمو کی قوت کو بروئے کار لانے، اس کی تعمیر اور اختیار کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
ہمارے ایک کرۂ ارض کے لیے، ہم نے اولوالعزم اور مبنی بر شمولیت اہداف متعارف کرائے جن کا مقصد فوری پائیدار اور مساوی ترجیحی بہم پہنچانا ہے۔ اعلانیہ کا سبز ترقیات معاہدہ بھوک اور کرۂ ارض کے تحفظ کے درمیان انتخابات کے سلسلے میں چنوتیوں کو نمٹانے کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔ اس کے لیے ایک جامع لائحہ عمل فراہم کرایا گیا ہے، جہاں روزگار اور ایکو نظام معاون حیثیت کے حامل ہیں۔ کھپت، موسمیات کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور پیداوار کرۂ ارض کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے عمل میں آنی ہے۔
اسی اصول سے ہم آہنگ رہتے ہوئے جی 20 اعلانیے نے عالمی قابل احیاء توانائی صلاحیت کو 2030 تک اولوالعزم طور سے تین گنا کرنے کی تلقین کی ہے۔ عالمی حیاتیاتی ایندھنوں کے اتحاد کے قیام کے ساتھ مربوط ہوکر اور سبز ہائیڈروجن پر مستحکم طریقے سے توجہ مرکوز کرتے ہوئے جی 20 کا عزم یہ ہے کہ ایک صاف ستھری، سبز تر دنیا کی تعمیر ہر حال میں ناگزیر ہے۔ یہ ہندوستان کی روایات کا بھی حصہ رہا ہے اور ہمہ گیر ترقیات کے لیے اندازِ حیات اپنا کر اس پر عمل کیا جاتا رہا ہے۔ پوری دنیا ہماری قدیم ہمہ گیر روایات سے استفادہ کر سکتی ہے۔
مزید برآں، اس اعلانیے نے موسمیاتی انصاف اور مساوات کے تئیں ہماری عہد بندگی کو بھی اجاگر کیا۔ گلوبل نارتھ سے اہم مالی اور تکنالوجی امداد بہم پہنچانے کی بھی گذارش کی۔ پہلی مرتبہ ترقیاتی سرمایہ فراہمی کے معاملےمیں درکار بڑی چھلانگ کی اہمیت تسلیم کی گئی۔ بلینس کے بجائے ٹریلین ڈالروں کی بات ہوئی۔ جی20 نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ترقی پذیر ممالک کو ان کے قومی تعین کردہ تعاون (این ڈی سی) کے سلسلے میں 2030 تک 5.9 ٹریلین امریکی ڈالر کا سرمایہ درکار ہے۔
جس بڑی تعداد میں وسائل درکار ہیں، انہیں دیکھتے ہوئے جی 20 نے اس بات پر زور دیا کہ بہتر، وسیع تر اور مزید مؤثر کثیر پہلوئی ترقیاتی بینکوں کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔ اس کے شانہ بہ شانہ بھارت اقوام متحدہ اصلاحات میں بھی ایک سرکردہ کردار ادا کر رہا ہے، خصوصاً اہم عناصر مثلاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تشکیل نو کی بات کر رہا ہے جو ایک مزید مساویانہ عالمی نظام کو یقینی بنائے گی۔
صنفی مساوات اس اعلانیے میں مرکزی حیثیت کا حامل پہلو ہے۔ اسکے نتیجے میں آئندہ برس خواتین کی اختیار کاری کے سلسلے میں کلی طور پر اپنے مقصد کے لیے وقف ایک ورکنگ گروپ کی تشکیل عمل میں آئے گی۔ ہندوستان کا خواتین کو ریزرویشن فراہم کرنے سے متعلق بل 2023، جس کے توسط سے ایک تہائی پارلیمنٹ اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کی نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہوں گی، یہ قدم خواتین کی قیادت والی ترقی کے تئیں ہماری عہد بندگی کی زندہ جاوید مثال ہے۔
نئی دہلی اعلانیہ ان تمام کلیدی ترجیحات کے سلسلے میں ازسر نو تازہ جذبے کے اشتراک کی عملی شکل پیش کرتا ہے جس کی توجہ پالیسی، اتحاد، معتبر تجارت اور اولوالعزم موسمیاتی کاروائی پر مرکوز ہے۔ یہ بات قابل فخر ہے کہ ہماری صدارت کے دوران جی20 نے 87 نتائج حاصل کیے اور 118 دستاویزات اختیار کیے گئے جو ماضی کے مقابلے میں قابل ذکر اضافہ کہا جا سکتا ہے۔
جی 20 کی صدارت کے دوران بھارت نے ارضیاتی سیاسی مسائل پر گفت و شنید کی قیادت کی اور اقتصادی نمو اور ترقی پر مرتب ہونے والے اس کے اثرات کو بھی اس میں شامل کیا۔ دہشت گردی اور شہریوں کا اندھا دھند قتل ناقابل قبول ہے اور ہمیں اس مسئلے کو صفر برداشت کی پالیسی اپناکر حل کرنا چاہئے۔ ہمیں دشمنی کے مقابلے میں انسانیت کا ماحول پیدا کرنا چاہئے کیونکہ یہ جنگ کا عہد نہیں ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ ہماری صدارت کے دوران ہندوستان نے غیر معمولی نتائج حاصل کیے: اس نے کثیر پہلوئی نظام کو ازسر نو تقویت بخشی، گلوبل ساؤتھ کی آواز کو قوت عطا کی، ترقی کی علمبرداری کی اور ہر جگہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کوششیں انجام دیں۔
اب جب ہم جی 20 صدارت برازیل کو سونپ رہے ہیں تو ہم یقین رکھتے ہیں کہ عوام الناس،کرۂ ارض، امن اور خوشحالی کے تئیں ہمارے اجتماعی اقدامات کی بازگشت آئندہ برسوں میں سنائی دیتی رہے گی۔
بنگلورو: وزیر اعظم نریندر مودی (PM Modi Flies in Tejas) آج یعنی جمعرات کو کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو میں دیسی تیجس لڑاکو طیارے میں اڑان بھری۔ تیجس طیارے میں پی ایم مودی کی کل سفر 45 منٹ تک جاری رہی۔ یعنی پی ایم مودی نے ہلکے لڑاکو طیارے تیجس میں 45 منٹ تک اڑان بھری اور اس دوران آسمان پر پرواز کرتے ہوئے کچھ وقت کے لیے خود ہی تمام کنٹرول آپریٹ کیے۔ تیجس لڑاکا طیارے میں اڑان بھرنے کے بعد پی ایم مودی نے کہا کہ انہوں نے تیجس کو کامیابی سے اڑایا اور انہیں اس پر فخر ہے۔ یہی نہیں، انہوں نے بنگلورو میں واقع ایچ اے ایل یعنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کی سہولت کا بھی دورہ کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے فلائٹ کی تصاویر اپنے ایکس اکاونٹ پر شیئر کی ہیں۔ ہندوستانی فضائیہ، ڈی آر ڈی او اور ایچ اے ایل کے ساتھ ساتھ تمام ہندوستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد۔‘‘ انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا، ’’تیجس پر پرواز کامیابی کے ساتھ مکمل ہوئی۔ یہ تجربہ ناقابل یقین حد تک افزودہ کرنے والا تھا، جس نے ہمارے ملک کی مقامی صلاحیتوں پر میرے اعتماد کو نمایاں طور پر بڑھایا اور میرے اندر اپنی قومی صلاحیت کے بارے میں نئے سرے سے فخر اور امید کا جذبہ پیدا کیا۔
قابل ذکر ہے کہ تیجس ایک ہلکا اور ملٹی رول جیٹ لڑاکا طیارہ ہے جسے ہندوستان تیار کر رہا ہے۔ یہ ایک ملٹی رول ہلکا لڑاکا طیارہ ہے جس میں ایک سیٹ اور ایک جیٹ انجن ہے جسے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ نے تیار کیا ہے۔ یہ ٹیل لیس، کمپاؤنڈ ڈیلٹا ونگ والا ہوائی جہاز ہے۔
मैं आज तेजस में उड़ान भरते हुए अत्यंत गर्व के साथ कह सकता हूं कि हमारी मेहनत और लगन के कारण हम आत्मनिर्भरता के क्षेत्र में विश्व में किसी से कम नहीं हैं। भारतीय वायुसेना, DRDO और HAL के साथ ही समस्त भारतवासियों को हार्दिक शुभकामनाएं। pic.twitter.com/xWJc2QVlWV
دراصل، ہندوستانی فضائیہ نے حال ہی میں 12 اعلیٰ درجے کے Su-30MKI لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے سرکاری ایچ اے ایل کو ٹینڈر جاری کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے اس سے قبل دفاعی ذرائع کے حوالے سے کہا تھا کہ حال ہی میں HAL کو 12 Su-30MKI لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے ٹینڈر جاری کیا گیا ہے، جو کہ HAL کی طرف سے ہندوستان میں روسی اصلی سازوسامان بنانے والوں کے ساتھ شراکت میں تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ توقع ہے کہ پبلک سیکٹر کی کمپنی اگلے ماہ تک پروجیکٹ کی تفصیلات کے ساتھ دیگر تفصیلات کے ساتھ ٹینڈر کا جواب دے گی۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی دفاعی مصنوعات کی مقامی پیداوار پر زور دے رہے ہیں اور انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ کس طرح ان کی حکومت نے ہندوستان میں ان کی مینوفیکچرنگ اور ان کی برآمد کو فروغ دیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بہت سے ممالک نے ہلکے لڑاکا طیارے تیجس کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور امریکی دفاعی کمپنی جی ای ایرو اسپیس نے وزیر اعظم مودی کے دورہ امریکہ کے دوران ایم کے-II-تیجس کے انجنوں کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کے لیے ایچ اے ایل کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اسی وقت، ملک کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپریل میں کہا تھا کہ مالی سال 2022-2023 میں ہندوستان کی دفاعی برآمدات 15,920 کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ ملک کے لیے ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔