شک کبھی کبھی رشتوں کی بنیاد کو ہلا دیتا ہے۔ خاندانوں کو تباہ کرتا ہے۔ ایک خاتون کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ جب اس کی پوتی کی پیدائش ہوئی تو وہ کافی خوش تھی۔ برسوں اس کی پرورش کی۔ لیکن ایک دن دماغ فتور آ گیا کیونکہ 15 سال کی ہوچکی پوتی لنڈسے اپنے دیگر بہن بھائیوں سے الگ دکھتی تھی۔ اس کے بال سنہرے اور گھنگریالے تھے جبکہ دوسرے بچوں کے بال کالے تھے۔ دادی کو لگا کہ شاید وہ ہمارے خاندان کی بیٹی نہیں ہے۔ شاید بہو کچھ چھپا رہی ہے۔ پھر کیا تھا، اس نے پوتی کا ڈی این اے ٹیسٹ کروا لیا۔ پھر بیٹے کا ایسا راز کھلا کہ پورا خاندان صدمے میں ہے اور دادی پچھتا رہی ہے کہ اس نے ایسا کیوں کیا۔ اگر ڈی این اے ٹیسٹ نہ کرایا جاتا تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔
دی مرر کی ایک رپورٹ کے مطابق خاتون نے اپنی کہانی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈٹ پر شیئر کی ہے۔ لوگوں سے پوچھا کہ اب کیا کیا جائے؟ خاتون نے لکھا کہ الگ نظر آنے کے باوجود میں اپنی پوتی سے اتنا ہی پیار کرتی ہوں۔ میں اس کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہوں، لیکن میں جاننا چاہتی تھی کہ وہ اپنے بہن بھائیوں سے کیسے الگ نظر آتی ہے۔ میں نے اپنے بیٹے اور بہو سے کہا کہ شاید لنڈسے کی پیدائش کے دوران کچھ غلط ہوا ہے، یہ جاننا ضروری ہے۔ لیکن ان دونوں نے ہماری بات کو نظر انداز کر دیا۔ کہا اسے یہیں بھول جاؤ۔ وہ ہماری بیٹی ہے اور ہم اس کے بارے میں کوئی شک نہیں کرسکتے ۔
دادی نے لکھا : ایک دن جب لنڈسے اسکول میں تھی، اس کی بائیولوجی ٹیچر نے کہا کہ تمہاری خوبیاں کچھ الگ ہیں۔ آپ اپنے خاندان کے ساتھ فٹ نہیں ہو ۔ وہ اتنی اداس ہوئی کہ بھاگتی ہوئی میرے پاس آئی اور اپنا ماضی جاننا چاہا ۔ لیکن جب ہم نے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا تو نتائج حیران کن تھے۔ انکشاف ہوا کہ جن کو وہ اب تک اپنا ماں باپ سمجھ رہی تھی، وہ دراصل کوئی اور ہیں اور وہ ان کا بچہ نہیں ہے۔
خاتون نے لکھا : جب میں نے مزید تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ میرے بیٹے کے کسی دوسری خاتون سے تعلقات تھے۔ لنڈسے اس کے یہاں پیدا ہوئی تھی ، لیکن اس کی بایولاجیکل ماں نے اسے چھوڑ دیا۔ تب سے میرا بیٹا اس کی پرورش کر رہا ہے۔ یہی نہیں میری بہو کو بھی اس کا علم ہے۔ یہ جاننے کے بعد یوزرس نے کہا کہ آپ کا بیٹا اور بہو سچ چھپا رہے ہیں کیونکہ وہ اپنی بیٹی کو تکلیف نہیں دینا چاہتے تھے۔ آپ کو بھی اسے نہیں کھولنا چاہئے۔ پوتی کو سمجھائیں۔ اسے ہمت دیں۔
ہزاروں سال پہلے بادشاہ اور شہنشاہ بہت سی خواتین سے شادی کرتے تھے۔ کبھی ریاست کو وسعت دینے کے لیے اور کبھی دوسری ریاستوں سے بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے، لیکن تاریخ میں ایسے واقعات بہت کم دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں، جب کسی شہزادی نے ایک سے زیادہ شادیاں کی ہوں۔ لیکن آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک شہزادی کے بارے میں بتانے جارہے ہیں، جس نے اپنے بادشاہ بھائی سے کہہ کر 30 مردوں سے شادی کی، وہ بھی صرف 19 سال کی عمر میں۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ شہزادی کون ہے؟ وہ کہاں کی رہنے والی ہے؟ ایسے میں ہم آپ کو بتادیں کہ شہزادی کا نام شہزادی شنین (Princess Shanyin) تھا۔ وہ شہزادی کوائیجی (Princess Kuaiji) کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں۔ وہ لیو سونگ خاندان کی شہزادی اور شہنشاہ شیاؤو (Emperor Xiaowu) کی بیٹی تھیں۔ اپنے والد کے دور حکومت میں لیو کو شہزادی شنین کے طور پر مقرر کیا گیا تھا اور انہوں نے ہے یان کے بیٹے ہے جی سے شادی کی تھی۔ ہے جی بعد میں جنوبی کیوئی خاندان (Southern Qi dynasty) کے حکمران بن گئے۔
شہزادی شنین کی بات کریں تو جب سن 464 میں ان کے والد کا انتقال ہوا تو شنین کے چھوٹے بھائی 15 سالہ لیو زیئے کو بادشاہ بنا دیا گیا۔ لیو کو شہنشاہ Qianfei کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس عرصے کے دوران لیو کے محل میں 10 ہزار سے زائد خواتین تھیں جن سے لیو کے رشتے جوڑے جاتے ہیں۔ چونکہ شنین کا اپنے بھائی کے ساتھ کافی گہرے تعلقات تھے ۔ ایسے میں شنین نے کہا کہ ہم دونوں جسمانی طور پر الگ ہیں لیکن ایک ہی والدین کی اولاد ہیں۔ آپ کے محل میں 10 ہزار خواتین ہیں لیکن میرا صرف ایک شوہر ہے، یہ صحیح نہیں ہے۔ شہزادی کی شکایت کے جواب میں، شہنشاہ Qianfei نے شہزادی کو 30 نوجوانوں کو میانشو (عاشق) کے طور پر منتخب کرنے کی اجازت دیدی۔
یہی نہیں، شہنشاہ نے انہیں شہزادی کوائیجی کے عہدے پر ترقی بھی دی، لیکن اس کے باوجود شہزادی اپنے بھائی کی رعایت سے پوری طرح مطمئن نہیں تھی۔ ایسے میں ایک دن شہزادی شنین نے دربار میں ایک اہلکار چو یوآن کو دیکھا جو جوان اور خوبصورت تھا۔ شہزادی نے شہنشاہ Qianfei سے کہا کہ وہ اسے عاشق کے طور پر دے دے۔ شہنشاہ نے اتفاق کیا اور چو کو شہزادی کی خدمت کرنے کا حکم دیا گیا، لیکن 10 دن کی کوشش کے باوجود چو یوآن نے اس کے ساتھ رہنے سے انکار کر دیا۔
شنین کے بھائی شہنشاہ Qianfei زنا میں مصروف تھا۔ ایسے میں ایک دن اسسٹنٹ شا جیزی نے شہنشاہ کا قتل کر دیا۔ یہ واقعہ سنہ 465 کا ہے۔ وہ صرف 1 سال اقتدار میں رہے۔ اس کے بعد شنین کے لیے مشکلات بھی بڑھ گئیں۔ قتل کے بعد شنین کے چچا لیو یو شہنشاہ منگ بن گئے۔ تخت پر بیٹھنے سے پہلے انہوں نے اپنی دادی مہارانی ڈویگر لو کے نام ایک فرمان جاری کیا۔ اس حکم کے تحت شہزادی کوائیجی کی بے حیائی اور فحاشی کی مذمت کی گئی۔ ساتھ ہی اس کے دوسرے بھائی لیو جیشانگ کی بھی ان کے تشدد کیلئے مذمت کی گئی تھی اور ان دونوں کو خودکشی کرنے کا حکم دیا گیا ۔ اس طرح سے شہزادی کی موت ہوئی۔
محبت، پیار اور عشق جیسی چیزیں کچھ ایسی ہوتی ہیں، جو لوگوں کی سوچ کا رخ بدل دیتی ہیں۔ جب بھی لڑکا اور لڑکی رشتے میں ہوتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کے بارے میں سب کچھ پسند کرتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی صحبت سے اتنا لطف اندوز ہوتے ہیں کہ وہ سارا دن ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ تاہم اگر یہ رشتہ کسی وجہ سے ٹوٹ جائے تو کئی بار شخص بری طرح صدمے میں چلا جاتا ہے۔ ایک لڑکی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا لیکن اس نے جو بدلہ لیا وہ بالکل الگ تھا۔
جب محبت ہوتی ہے تو انسان کچھ بھی کرنے کیلئے تیار ہو جاتا ہے۔ جب وہی پیار چھوٹ جاتا ہے تو کئی بار ایسی ایسی کہانیاں سامنے آتی ہیں، جو کسی کو بھی دنگ کردے۔ اس لڑکی نے اپنے بوائے فرینڈ سے بدلہ لینے کیلئے نہ کوئی اس کو الٹا سیدھا کہا اور نہ ہی کوئی بڑا ہنگامہ کیا، بلکہ وہ اسی کے گھر جا پہنچی، اس کی بیوی بن کر۔
ریڈٹ پر شیئر کی گئی کہانی کے مطابق ایک لڑکی نے بتایا کہ اس کے بھائی کے ساتھ کنتا برا ہوا۔ لڑکی نے لکھا کہ اس کے بھائی کی گرل فرینڈ سے جب اس کا رشتہ ٹوٹا تو اس نے بھائی سے عجیب و غریب بدلہ لیا۔ اس نے ان کے والد سے شادی کرلی اور ان کے ہی گھر میں سوتیلی ماں بن کر چلی آئی ۔ اتنا ہی نہیں جب اس کے بھائی کی شادی طے ہونے لگی تو اس نے جم کر ہنگامہ کیا اور کہا کہ سوتیلی ماں کے ناطے اسے یہ باتیں پہلے جاننے کا حق تھا ۔
عام طور پر شادی یا منگنی کے دوران صرف دولہن ہی سفید رنگ کی ڈریس پہنتی ہیں اور باقی مہمان دیگر کپڑوں میں آتے ہیں ۔ یہاں کچھ الگ ہی ہوا ۔ اپنے ایکس بوائے فرینڈ کو پریشان کرنے کیلئے اس کی سوتیلی ماں بن چکی لڑکی نے سفید جوڑا پہن لیا۔ یہاں تک کہ فیملی فوٹو میں بھی وہ ہر جگہ رہنا چاہتی تھی ۔ لوگوں نے اس پورے واقعہ کو جاننے کے بعد کہا کہ وہ یہ نہیں سمجھ پارہے ہیں کہ لڑکا اپنے والد سے اب تک بات چیت کیوں نہیں کررہا ہے ۔
کسی بھی خاتون کیلئے اس کا ماں بننا سب سے خاص لمحہ ہوتا ہے ۔ نو مہینے تک بچے کو پیٹ میں سبھال کر رکھنا اور پھر اس کو اس دنیا میں لانا نہ تو آسان بات ہے اور نہ ہی اس احساس کا موازنہ کسی اور چیز سے کیا جاسکتا ہے ۔ بچے کی پیدائش اور پرورش کے پپیچھے ہر ماں کا اپنا اسٹرگل ہوتا ہے ، لیکن جیسی جدوجہد انگلینڈ کی ایک ماں کو جھیلنا پڑا، وہ الگ ہی ہے ۔
ماں کو اپنے بچے کے اس دنیا میں آنے کا بے صبری سے انتظار ہوتا ہے۔ حالانکہ ایک ماں کا بچہ کچھ ایسا پیدا ہوا کہ وہ اس کو دیکھنا بھی نہیں چاہتی تھی ۔ خاتون نے ایک بیٹی کو جنم دیا، لیکن جب اسے اس دنیا میں آئی تو اس کی اتنی بھی ہمت نہیں تھی تو وہ نوزائیدہ کے ساتھ ایک سیلفی بھی لے سکے ۔
نیویارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈوروتھی مونٹگومیری نام کی ایک بچی کا جنم ہوا، تو اس کے داخلی اعضا پیٹ کے باہر تھے ۔ بچی کی کڈنیاں، لیور، فیلوپن ٹیوبس، آنت اور اووریز تک پیٹ کے باہر تھے۔ جب بیٹی کے والد نے اس کی ماں سے بچی کے ساتھ تصویر کھینچوانے سے کہا تو اس نے منع کردیا ، کیونکہ وہ بچی کو دیکھنا بھی نہیں چاہتی تھی ۔ 21 سال کی سیڈی کو تین مہینے میں ہی پتہ چل گیا تھا کہ اس کی بیٹی کے اعضا پیٹ سے باہر بڑھ رہے ہیں ۔ نو مہینے سے پہلے ہی بچی کو آپریشن کے ذریعہ نکال لیا گیا ۔
دراصل اس بچی کو جینیٹک پریشانی تھی، وہ بہت نایاب ہے۔ بچی کو گیسٹروکیسس نام کی بیماری ہے، جس کی وجہ سے اس کے داخلی اعضا نال کے اوپر ہیں ۔ حالانکہ غنیمت اس بات کی ہے کہ ڈاکٹروں نے ایک سلیکان بیگ کا استعمال کرکے بچی کے اعضا کو دوبارہ پیٹ میں ڈال کر پیک کردیا اور بچی کی جان بچ گئی ۔ Centers for Disease Control and Preventionکے مطابق یہ ایک طرح کا پیدائشی نقص ہے۔
فلوریڈا : امریکہ میں حال ہی میں ایک چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر ٹمپا میں رہنے والی ایک بیوہ خاتون نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ خاتون کا نام لز کینن ہے جس کی عمر 49 سال ہے۔ لز کینن نے بتایا کہ سال 2021 میں ان کے 49 سالہ شوہر جوش کینن کی لیور کی بیماری کے باعث موت ہوگئی تھی۔ اس دوران جب وہ اپنے غم سے باہر نکل رہی تھی، تبھی چار ماہ بعد سال 2022 میں اس کی ملاقات 29 سالہ سافٹ ویئر انجینئر گیبرئل کاسٹانیڈا سے ہوئی۔ دونوں کی ملاقات ایک رولر اسکیٹنگ گلاس پر ہوئی اور “پہلی نظر میں پیار” ہوگیا۔ چند ماہ بعد دونوں نے شادی کرلی۔
پیشے سے وکیل لزکینن نے بتایا کہ میرے شوہر کی خواہش تھی کہ میں اپنی زندگی بھرپور طریقے سے گزاروں۔ ایسے میں میں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ شادی کے ایک سال بعد ان کی زندگی میں ایک گرل فرینڈ آگئی۔ لز کینن نے کہا کہ ہم دونوں نے 43 سالہ فاطمہ سے ملاقات کی۔ ہم دونوں میاں بیوی کو اس کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگنے لگا ۔
رفتہ رفتہ ہم ساتھ رہنے لگے اور ہمارا رشتہ مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔ لز کینن نے کہا کہ ہم ایک ساتھ باہر جاتے ہیں، ڈانس کرتے ہیں اور زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ان کے خاندان اور دوست ان کے طرز زندگی اور ان کی گرل فرینڈ کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جوڑے کا کہنا ہے کہ وہ اب ایک سے زیادہ شادی شدہ طرز زندگی کی پیروی کرتے ہیں۔ پچھلے سال ہی تینوں نے ایک دوسرے سے شادی کرلی ۔
لزکینن نے کہا کہ میں گیبرئیل سے بہت پیار کرتی ہوں لیکن فاطمہ سے میرا اور گیبرئیل دونوں کا اپنا رشتہ ہے۔ میں جانتی ہوں کہ گیبرئیل میرا فرشتہ ہے ۔ لز کینن نے کہا کہ اگر محبت اور اعتماد آپ کے رشتے کا مرکز ہے تو تعدد ازدواج کارگر ہو گا۔ حالانکہ امریکہ میں بھی اس طرح کے تعلقات کو غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔
لزکینن نے بتایا کہ سال 2000 میں ان کی ملاقات ایک دوست کے ذریعے شیف جوش سے ہوئی تھی۔ ملاقات کے اگلے سال ان کی شادی ہوگئی۔ جوش کو ستمبر 2012 میں لیور کی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی اور 19 دسمبر 2021 کو اس کی موت ہوگئی ۔ ایسے میں غم پر قابو پانے کے لیے لز نے رولر اسکیٹنگ کلاس میں شمولیت اختیار کی۔ اس دوران اس کی ملاقات اپنے موجودہ شوہر گیبریل سے ہوئی، جو ایک سافٹ ویئر ڈویلپر ہیں۔
لزکینن نے کہا کہ اسے دیکھتے ہی گیبریل سے پیار ہو گیا۔ ہم نے فون نمبرز کا تبادلہ کیا، ہم اس ہفتے کے آخر میں رات کے کھانے پر گئے تھے۔ جب میں نے گیبریل کو بتایا کہ میں پولیموری کی پریکٹس کرتی ہوں تو اس نے بھی دلچسپی لینی شروع کردی ۔ ایسے میں فروری 2023 میں جوڑے کی ملاقات الگ ریاست میں رہنے والی فاطمہ سے ایک ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے ہوئی اور فوراً ہی ان کے درمیان گہرا رشتہ قائم ہو گیا۔
آپ نے فلموں میں دیکھا ہوگا کہ فوجی جوان میدان جنگ میں بڑھی داڑھیوں اور لہراتے بالوں کے ساتھ مشن انجام دیتے ہیں اور دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتارتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں کئی ممالک میں فوجیوں کو داڑھی اور بال بڑھانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ ہندوستانی فوج میں بھی یہی اصول ہیں۔ برطانوی فوج میں پچھلے 100 سالوں سے ایک اصول تھا کہ فوجی داڑھی نہیں رکھ سکتے تھے۔ لیکن اب یہ اصول ختم کر دیا گیا ہے۔ وہ آزادانہ طور پر داڑھی بڑھا سکتے ہیں، لیکن انہیں ایک شرط ماننی ہوگی۔
ڈیلی اسٹار نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی فوج میں کام کرنے والے فوجی اور افسران اب داڑھی رکھ سکیں گے۔ داڑھی پر گزشتہ 100 سال سے عائد پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ اس ضابطے میں تبدیلی کے لیے کنگ چارلس کی منظوری درکار ہے، جو برطانوی فوج کے کمانڈر ان چیف ہیں۔ ایک طرف تو وہاں کے فوجی جوانوں کے لیے یہ اچھی خبر ہو سکتی ہے لیکن انھیں ایک شرط بھی ماننی پڑے گی۔
قوانین بنائے گئے ہیں کہ فوجی داڑھی رکھ سکتے ہیں لیکن انہیں پوری داڑھی رکھنی ہوگی۔ فرینچ کٹ یا کسی اور لک والی داڑھی کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ وہ اپنی داڑھی کو مختلف رنگوں میں نہیں رنگ سکے گا اور نہ ہی داڑھی کو پیچ میں رکھ سکے گا۔ انہیں ہمیشہ اپنی داڑھی صاف رکھنی ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق ان کی داڑھی کا ہمیشہ جائزہ لیا جائے گا تاکہ داڑھی سے متعلق قوانین پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مانا جارہا ہے کہ یہ پابندی اس لیے اٹھائی گئی ہے تاکہ آج کے نوجوانوں کو فوج کی طرف راغب کیا جا سکے اور وہ بھی ملک کی سلامتی کے لیے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کر سکیں۔ قوانین سے متعلق یہ معلومات وارنٹ آفیسر کلاس-1، پال کارنی کی طرف سے جاری کردہ 4 منٹ طویل ویڈیو میں دی گئی ہے۔
بتادیں کہ برطانیہ کی رائل ایئر فورس میں سال 2019 سے فوجیوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ جبکہ رائل نیوی میں بھی یہ اجازت برسوں پہلے دیدی گئی تھی۔