Tag Archives: world news

بیوہ خاتون کو 20 سال چھوٹے مرد سے ہوا پیار، فورا کرلی شادی، پھر ہوا کچھ ایسا، جان کر رہ جائیں گے دنگ!

فلوریڈا : امریکہ میں حال ہی میں ایک چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر ٹمپا میں رہنے والی ایک بیوہ خاتون نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ خاتون کا نام لز کینن ہے جس کی عمر 49 سال ہے۔ لز کینن نے بتایا کہ سال 2021 میں ان کے 49 سالہ شوہر جوش کینن کی لیور کی بیماری کے باعث موت ہوگئی تھی۔ اس دوران جب وہ اپنے غم سے باہر نکل رہی تھی، تبھی چار ماہ بعد سال 2022 میں اس کی ملاقات 29 سالہ سافٹ ویئر انجینئر گیبرئل کاسٹانیڈا سے ہوئی۔ دونوں کی ملاقات ایک رولر اسکیٹنگ گلاس پر ہوئی اور “پہلی نظر میں پیار” ہوگیا۔ چند ماہ بعد دونوں نے شادی کرلی۔

پیشے سے وکیل لزکینن نے بتایا کہ میرے شوہر کی خواہش تھی کہ میں اپنی زندگی بھرپور طریقے سے گزاروں۔ ایسے میں میں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ شادی کے ایک سال بعد ان کی زندگی میں ایک گرل فرینڈ آگئی۔ لز کینن نے کہا کہ ہم دونوں نے 43 سالہ فاطمہ سے ملاقات کی۔ ہم دونوں میاں بیوی کو اس کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگنے لگا ۔

رفتہ رفتہ ہم ساتھ رہنے لگے اور ہمارا رشتہ مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔ لز کینن نے کہا کہ ہم ایک ساتھ باہر جاتے ہیں، ڈانس کرتے ہیں اور زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ان کے خاندان اور دوست ان کے طرز زندگی اور ان کی گرل فرینڈ کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جوڑے کا کہنا ہے کہ وہ اب ایک سے زیادہ شادی شدہ طرز زندگی کی پیروی کرتے ہیں۔ پچھلے سال ہی تینوں نے ایک دوسرے سے شادی کرلی ۔

لزکینن نے کہا کہ میں گیبرئیل سے بہت پیار کرتی ہوں لیکن فاطمہ سے میرا اور گیبرئیل دونوں کا اپنا رشتہ ہے۔ میں جانتی ہوں کہ گیبرئیل میرا فرشتہ ہے ۔ لز کینن نے کہا کہ اگر محبت اور اعتماد آپ کے رشتے کا مرکز ہے تو تعدد ازدواج کارگر ہو گا۔ حالانکہ امریکہ میں بھی اس طرح کے تعلقات کو غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  بستر پر بناتا تھا بہانہ، کردی ایسی گھنونی بات کہ بیوی پہنچ گئی تھانہ، پولیس نے بھی پکڑلیا سر!

یہ بھی پڑھئے:  بڑا بھائی بنا حیوان، چھوٹے بھائی کی نئی نویلی دولہن پر ڈالی گندی نظر، شوہر نے بھی دیا بھائی کا ساتھ اور پھر…

لزکینن نے بتایا کہ سال 2000 میں ان کی ملاقات ایک دوست کے ذریعے شیف جوش سے ہوئی تھی۔ ملاقات کے اگلے سال ان کی شادی ہوگئی۔ جوش کو ستمبر 2012 میں لیور کی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی اور 19 دسمبر 2021 کو اس کی موت ہوگئی ۔ ایسے میں غم پر قابو پانے کے لیے لز نے رولر اسکیٹنگ کلاس میں شمولیت اختیار کی۔ اس دوران اس کی ملاقات اپنے موجودہ شوہر گیبریل سے ہوئی، جو ایک سافٹ ویئر ڈویلپر ہیں۔

لزکینن نے کہا کہ اسے دیکھتے ہی گیبریل سے پیار ہو گیا۔ ہم نے فون نمبرز کا تبادلہ کیا، ہم اس ہفتے کے آخر میں رات کے کھانے پر گئے تھے۔ جب میں نے گیبریل کو بتایا کہ میں پولیموری کی پریکٹس کرتی ہوں تو اس نے بھی دلچسپی لینی شروع کردی ۔ ایسے میں فروری 2023 میں جوڑے کی ملاقات الگ ریاست میں رہنے والی فاطمہ سے ایک ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے ہوئی اور فوراً ہی ان کے درمیان گہرا رشتہ قائم ہو گیا۔

اس ملک میں اب کھل کر داڑھی بڑھا سکیں گے فوجی اہلکار، 100 سال پرانی پابندی ختم، مگر ماننی ہوں گی کچھ شرائط؟

آپ نے فلموں میں دیکھا ہوگا کہ فوجی جوان میدان جنگ میں بڑھی داڑھیوں اور لہراتے بالوں کے ساتھ مشن انجام دیتے ہیں اور دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتارتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں کئی ممالک میں فوجیوں کو داڑھی اور بال بڑھانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ ہندوستانی فوج میں بھی یہی اصول ہیں۔ برطانوی فوج میں پچھلے 100 سالوں سے ایک اصول تھا کہ فوجی داڑھی نہیں رکھ سکتے تھے۔ لیکن اب یہ اصول ختم کر دیا گیا ہے۔ وہ آزادانہ طور پر داڑھی بڑھا سکتے ہیں، لیکن انہیں ایک شرط ماننی ہوگی۔

ڈیلی  اسٹار نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی فوج میں کام کرنے والے فوجی اور افسران اب داڑھی رکھ سکیں گے۔ داڑھی پر گزشتہ 100 سال سے عائد پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ اس ضابطے میں تبدیلی کے لیے کنگ چارلس کی منظوری درکار ہے، جو برطانوی فوج کے کمانڈر ان چیف ہیں۔ ایک طرف تو وہاں کے فوجی جوانوں کے لیے یہ اچھی خبر ہو سکتی ہے لیکن انھیں ایک شرط بھی ماننی پڑے گی۔

قوانین بنائے گئے ہیں کہ فوجی داڑھی رکھ سکتے ہیں لیکن انہیں پوری داڑھی رکھنی ہوگی۔ فرینچ کٹ یا کسی اور لک والی داڑھی کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ وہ اپنی داڑھی کو مختلف رنگوں میں نہیں رنگ سکے گا اور نہ ہی داڑھی کو پیچ میں رکھ سکے گا۔ انہیں ہمیشہ اپنی داڑھی صاف رکھنی ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق ان کی داڑھی کا ہمیشہ جائزہ لیا جائے گا تاکہ داڑھی سے متعلق قوانین پر عمل درآمد کیا جا سکے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مانا جارہا ہے کہ یہ پابندی اس لیے اٹھائی گئی ہے تاکہ آج کے نوجوانوں کو فوج کی طرف راغب کیا جا سکے اور وہ بھی ملک کی سلامتی کے لیے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کر سکیں۔ قوانین سے متعلق یہ معلومات وارنٹ آفیسر کلاس-1، پال کارنی کی طرف سے جاری کردہ 4 منٹ طویل ویڈیو میں دی گئی ہے۔

بتادیں کہ برطانیہ کی رائل ایئر فورس میں سال 2019 سے فوجیوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ جبکہ رائل نیوی میں بھی یہ اجازت برسوں پہلے دیدی گئی تھی۔

بھوت کا سایہ یا جنات کا خوف، زمین میں دفن ہوا پورا کا پورا گاوں، گھر چھوڑ کر بھاگے لوگ، جو آتے ہیں وہ…

Buried Village of Al Madam, Ghost Village, Jinn Village, Bhut ka gaon, Jinn ka gaon, weird noise from field
آخر ایسا کیا ہوا جو راتوں رات لوگ گھر کو خالی کرکے چھوڑ کر یہاں سے بھاگ گئے ؟ کوئی کہتا ہے کہ برا جنات لوگوں کو پریشان کرتا ہے تو کوئی بھوت کی کہانیاں سناتا ہے ۔ دبئی کے ریگستاں میں بسے اس گاوں میں ایسا کیا ہوا جو لوگ گھر کو چھوڑ کر گئے، لیکن واپس لوٹے ہی نہیں ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ریت کے نیچے کچھ عجیب ہے، جو گھروں میں گھس جاتا ہے ۔
Buried Village of Al Madam, Ghost Village, Jinn Village, Bhut ka gaon, Jinn ka gaon, weird noise from field
چھوٹے سے شہر المدام سے تقریبا دو کلو میٹر جنوب مغرب میں ایک ڈراونی چھوٹی بستی ہے ۔ کبھی یہاں پر قطبی قبیلہ کے لوگ رہتے تھے، جو یہاں موجود تین اہم قبائل میں سے ایک تھا ، لیکن تقریبا دو دہائی ہونے کو آئے ، ایک دن اچانک یہاں کے لوگوں نے اپنے گاوں کو چھوڑ دیا ۔
Buried Village of Al Madam, Ghost Village, Jinn Village, Bhut ka gaon, Jinn ka gaon, weird noise from field
ان لوگوں نے گاوں کو خالی کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی، لیکن مقامی کہانیوں کے مطابق یہ برا جنات ہی تھا جس نے لوگوں کو بھگایا تھا ۔
Buried Village of Al Madam, Ghost Village, Jinn Village, Bhut ka gaon, Jinn ka gaon, weird noise from field
مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ المدام میں کچھ مافوق الفطرت واقعات رونما ہوئے تھے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ واقعات کیا تھے۔ بتادیں کہ گاؤں میں ایک جیسے گھروں کی دو قطاریں ہیں اور ایک سرے پر ایک مسجد ہے۔ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ گھر 1970 کی دہائی کے آخر یا 1980 کی دہائی کے اوائل میں ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ کے حصے کے طور پر بنائے گئے تھے اور بہت اچھی حالت میں تھے۔
Buried Village of Al Madam, Ghost Village, Jinn Village, Bhut ka gaon, Jinn ka gaon, weird noise from field
یہ گھر تقریباً 2 دہائیوں سے بالکل ویران پڑے ہیں لیکن ان کی دیواریں بالکل ٹھیک ہیں اور پینٹ بھی کافی حد تک پہلے کی طرح برقرار ہے۔ تاہم صحرا میں موجود ریت نے ان گھروں کو ضرور بھر دیا ہے۔ ممکن ہے کہ افسانوں میں لوگ اسے بھوت کا سایہ کہیں یا کسی جن کا قہر، لیکن حقیقت میں یہاں کے لوگ صحرا کی ریت کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑ گئے ہوں گے۔
Buried Village of Al Madam, Ghost Village, Jinn Village, Bhut ka gaon, Jinn ka gaon, weird noise from field
گلف نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی باشندے کا کہنا تھا کہ یہاں کی ریت گھروں میں داخل ہو جاتی ہے۔ یہ ریت کی فطرت ہے یا اس میں کچھ اور ہے، ہم نہیں جانتے۔ بہت سے لوگ یہ دعویٰ بھی کرچکے ہیں کہ ریت کے اندر کوئی چیز ہے، جو گھروں میں گھس جاتی ہے۔ حالانکہ یہ کیا ہے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے ۔
Buried Village of Al Madam, Ghost Village, Jinn Village, Bhut ka gaon, Jinn ka gaon, weird noise from field
المدام دبئی شہر سے تقریباً 60 کلومیٹر اور شارجہ سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ چونکہ المدام کے قریب یہ گاؤں اب بالکل خالی ہو چکا ہے۔ لوگ الگ الگ کہانیاں سناتے ہیں، اس لیے اس لاوارث گاؤں میں اب صرف وہی لوگ آتے ہیں جو سیاح اور انسٹاگرامرز ہیں، جو اس جگہ کی تصاویر اور ویڈیوز لینے کے لیے بے چین رہتے ہیں۔ یہ دبئی میں ایک مشہور مقام بن گیا ہے۔

یہاں مردوں کو کرنی پڑتی ہے دو شادیاں، منع کرنا ہے گناہ، مل سکتی ہے عمرقید کی سزا، جانئے کہاں ہوتا ہے ایسا؟

آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہم اکیسویں صدی میں کہاں رہ رہے ہیں، جہاں آئے روز نئی نئی پیشرفت ہو رہی ہیں۔ اس سے انسانوں کی زندگی آسان ہوگی۔ ایسے میں کچھ ممالک اپنے شہریوں پر ایسے عجیب و غریب قوانین مسلط کر رہے ہیں؟
بتادیں کہ دنیا بھر میں ایسے بہت سے قبائل ہیں، جو حکومت سے الگ اپنی روایات کو آگے بڑھاتے ہیں۔ بعض مقامات پر خواتین کو اپنی پسند کا ساتھی منتخب کرنے اور بعد میں اسے تبدیل کرنے کا حق حاصل ہے، تو بعض مقامات پر انہیں کسی کی موت کے بعد انگلی کاٹنے کا ۔ اس طرح کی اور بھی بہت سی روایات ہیں، جن کی پیروی صدیوں سے جاری ہے۔
الگ الگ ممالک میں شادی سے متعلق کئی روایات کی پیروی کی جاتی ہے۔ یاد رکھیں کہ شادی ہر ایک کی زندگی کا ایک بہت اہم لمحہ ہوتا ہے۔ یہ ایسی میٹھی یاد ہے، جو مرتے دم تک یاد رہتی ہے، کیونکہ اس دن سے زندگی کا ایک نیا باب شروع ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے شادی کی تقریب بڑی دھوم دھام سے منائی جاتی ہے۔ لیکن شادی سے متعلق روایات ریاست اور سماجی طبقے کے لحاظ سے الگ الگ ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ شادی کے قوانین بھی ملک کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں۔ قدیم زمانے میں تعدد ازدواج کا رواج تھا جو اب نہیں رہا۔
شادی سے متعلق ایسی ہی ایک عجیب روایت افریقی ملک اریٹیریا میں نبھائی جاتی ہے۔ اس ملک میں ہر مرد کے لیے دو شادیاں کرنا لازمی ہے۔ اگر کسی نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تو اسے جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
یہی نہیں اگر کوئی خاتون اپنے شوہر کو دوبارہ شادی کرنے سے روکتی ہے تو اسے بھی جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس معاملے میں دونوں کو عمر قید تک کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دونوں بیویوں کا شوہر پر مساوی حق ہوگا۔
آخر مردوں کے لیے دو شادیاں کیوں ضروری ہیں؟ یہ سوال ہر کسی کے ذہن میں ضرور اٹھتا ہوگا۔ ایسے میں آپ کو بتادیں کہ اریٹیریا میں یہ عجیب و غریب قانون اس لیے بنایا گیا کیونکہ یہاں مردوں کی تعداد کم ہے۔ وہیں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں تقریباً دوگنی ہے۔
مردوں کی آبادی کم ہونے کی وجہ سے وہ دو بار شادی کرنے پر مجبور ہیں۔ اریٹیرین حکومت کے اس فیصلے کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ ملک دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو سب سے کم ترقی یافتہ ہیں۔ اس کی انسانی حقوق کی درجہ بندی بھی کافی نیچے ہے۔
اریٹیریا کے اس قانون کے مطابق اگر کسی شخص کی صرف ایک ہی بیوی ہو تو وہ مجرم سمجھا جاتا ہے۔ دراصل اریٹیریا نے اپنے ملک میں خواتین اور مردوں کے تناسب کو کنٹرول کرنے کے لئے دو شادیوں کا نظام نافذ کیا ہے۔
حالانکہ دوسری طرف یہ دعوے بھی کئے جاتے ہیں کہ اریٹیریا میں شادی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ایک شادی کرنے والے کو جیل نہیں ہوگی۔ لیکن اگر کوئی مرد دو شادیاں کرنا چاہتا ہے تو یہ اس کی مرضی ہے۔ اس کی بیوی بھی اسے اس کام سے نہیں روک سکتی۔ حالانکہ اس کے باوجود یہ دعوے کئے جا رہے ہیں کہ وہاں کی حکومت مردوں کے لئے دو شادیوں کے اصول کو سختی سے نافذ کر رہی ہے۔

’سسرال آوں گی تو پرانے عاشق کو لے کر ہی…‘ دولہن نے رکھی عجیب شرط، دولہا بھی مان گیا! جانئے کیوں

آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب شادی طے ہوتی ہے تو الگ الگ شرائط رکھی جاتی ہیں۔ سبھی معاملات کو دونوں خاندان کے افراد طے کرتے ہیں۔ اس میں لڑکے کے گھر والوں کا دبدبہ ہوتا ہے۔ تاہم آج ہم آپ کو جس دولہن کی کہانی بتانے جارہے ہیں وہ بالکل مختلف ہے۔ اس نے شادی سے پہلے ہی دولہے پر واضح کر دیا تھا کہ اگر وہ سسرال آئے گی تو اس کا سابق بوائے فرینڈ بھی اس کے ساتھ آئے گا۔ علامتی تصویر۔  (Credit- Canva)
آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب شادی طے ہوتی ہے تو الگ الگ شرائط رکھی جاتی ہیں۔ سبھی معاملات کو دونوں خاندان کے افراد طے کرتے ہیں۔ اس میں لڑکے کے گھر والوں کا دبدبہ ہوتا ہے۔ تاہم آج ہم آپ کو جس دولہن کی کہانی بتانے جارہے ہیں وہ بالکل مختلف ہے۔ اس نے شادی سے پہلے ہی دولہے پر واضح کر دیا تھا کہ اگر وہ سسرال آئے گی تو اس کا سابق بوائے فرینڈ بھی اس کے ساتھ آئے گا۔ علامتی تصویر۔ (Credit- Canva)
شادی میں یوں تو دولہن اپنے سسرال میں تنہا آتی ہے، لیکن ایک دولہن ایسی بھی ہے جس نے اپنے سابق بوائے فرینڈ اور شوہر کو بھی لانے کی ضد کی ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ دولہا بھی اس کیلئے راضی ہو گیا۔ علامتی تصویر۔(Credit- Canva)
یہ معاملہ کافی حساس ہے اور یہ سن کر آپ دولہا سے زیادہ دولہن کی تعریف کریں گے، جو اپنے سابق عاشق کا ہاتھ چھوڑنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ علامتی تصویر۔ Canva
یہ کہانی کرس نامی ایک خاتون کی ہے جو 38 سال کی عمر میں 36 سالہ جیمز آرمسٹرانگ سے شادی کرنے جارہی تھی۔ شادی سے پہلے کرس نے جیمز کے سامنے ایسی شرط رکھ دی، جسے سن کر وہ حیران رہ گیا۔ علامتی تصویر۔ Canva
کرس نے کہا کہ وہ اپنے بچپن کے دوست اور سابق شوہر برینڈن کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتی ہے۔ جیمز کو کرس کی اس شرط سے کوئی پریشانی نہیں تھی اور انہوں نے نہ صرف برینڈن کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا بلکہ اپنی بیوی کے ساتھ اس کا قانونی سرپرست بھی بن گیا۔ علامتی تصویر۔ (Credit- Canva)
سی بی ایس مارننگس سے بات کرتے ہوئے جیمز نے بتایا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ ساتھ اس کے سابق شوہر سے بھی پیار کرتا ہے ۔ علامتی تصویر۔
دراصل کرس نے سال 2006 میں اپنے بچپن کے دوست برینڈن سے شادی کی تھی۔ اس کے کچھ ہی دنوں بعد ایک کار حادثے کی وجہ سے اس کی دماغی حالت بگڑ گئی۔ پہلے تو کرس اس کے ساتھ رہی، پھر اس نے اسے طلاق دینے اور آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ حالانکہ وہ برینڈن سے دور نہیں جا سکی اور اس کا قانونی سرپرست بننے کے لیے درخواست دی۔ علامتی تصویر۔
اسی دوران اس کی ملاقات جیمز سے ہوئی اور شادی کے وقت جیمز کو بھی یہ بات سمجھ آگئی اور وہ دولہن کے ساتھ ساتھ اس کے سابق شوہر اور عاشق کو بھی گھر لے آیا۔ سوشل میڈیا پر جس نے بھی ان کی کہانی پڑھی وہ اس جوڑے کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔ علامتی تصویر۔

’بچے پیدا کرو، ملیں گے 62 لاکھ روپے‘، کمپنی دے رہی آفر، بنایا ہے اس کیلئے الگ سے بجٹ!

دنیا بہت بڑی ہے اور مختلف ممالک کے اپنے اپنے مسائل ہیں۔ کچھ معاشی چیلنجز سے نبرد آزما ہیں تو کسی کی پریشانی یہ ہے کہ یہاں کی آبادی وسائل کے مقابلے میں بڑھتی رہی ہے۔ تاہم آج بھی دنیا میں کئی ممالک ایسے ہیں جہاں بچوں کی کم شرح پیدائش ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ ایسے ہی ایک ملک جنوبی کوریا کی تعمیراتی کمپنی لوگوں کو زبردست آفر دے رہی ہے۔ (Credit- Canva)
The Booyoung Group نام کی اس کمپنی کی کافی چرچا ہورہی ہے، جو اپنے ملازمین کو بچہ پیدا کرنے پر بطور انعام پیسہ آفر کررہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ایک بار کا آفر نہیں ہے۔ ہر بار بچہ پیدا ہونے پر کمپنی ملازم کو 62 لاکھ روپے کا انعام دے گی۔ علامتی تصویر  ۔
لوگ اس آفر کے بارے میں جان کر حیران ہیں لیکن کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس کے ذریعے آبادی میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔ علامتی تصویر  ۔ Canva
کمپنی کی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ کمپنی کا کوئی بھی ملازم جس کے گھر بچہ پیدا ہوگا، اسے 100 ملین کورین ون یعنی تقریباً 62.34 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ اس کے لیے کمپنی نے الگ سے بجٹ بنایا ہے جو کہ 43.6 کروڑ روپے ہے۔ علامتی تصویر  ۔(Photo_canva)
سال 2021 تک، اب تک کمپنی 70 بچوں کی پیدائش پر رقم دے چکی ہے۔ یہ فائدہ مرد اور خواتین دونوں ملازمین کو ملے گا۔علامتی تصویر  ۔(Photo_canva)
کمپنی کے چیئرمین لی جونگ کیون نے کہا ہے کہ اس مالی امداد سے ملازمین کو بچوں کی پرورش میں مدد ملے گی اور وہ زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں گے۔(representative image-canva)
اس فیصلے کا مقصد جنوبی کوریا میں کم ہورہی شرح پیدائش کو بڑھانا ہے۔ دنیا کی سب سے کم شرح پیدائش والے ملک جنوبی کوریا میں شرح پیدائش 0.78 ہے، جو شماریات کوریا کے مطابق مزید کم ہو گی۔علامتی تصویر  ۔ afp
کمپنی ایسی اسکیموں کے ذریعے لوگوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔ یہی نہیں، تین بچوں والے ملازمین کو کرائے کے مکان اور 1.8 کروڑ روپے کے درمیان انتخاب کرنے کی سہولت ملے گی۔ کمپنی اس کے لیے 2 لاکھ 70 ہزار گھر بنا چکی ہے ۔ علامتی تصویر  ۔ News18

’نہ بچے پیدا کرسکتے ہیں، نہ مر سکتے ہیں یہاں‘، عجیب و غریب ہیں قوانین، مگر جنت سے کم نہیں یہ جگہ

دنیا میں گھومنے کے لئے بہت کچھ ہے، لیکن ہر کسی کے پاس اتنا وقت یا پیسہ نہیں ہوتا کہ وہ پوری دنیا کی سیر کر سکے۔ ایسے میں ہم آپ کو کچھ ایسی ہی منفرد جگہوں کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں، جہاں جانا اتنا آسان نہیں ہے، لیکن یہ جگہیں کافی دلچسپ ہیں۔ ایسا ہی ایک جزیرہ ہے، جہاں انسان کی موت اور پیدائش دونوں غیر قانونی ہیں۔

دراصل یہ جگہ اتنی خوبصورت ہے کہ آپ اسے جنت سے کم نہیں کہہ سکتے۔ حالانکہ یہاں رہنا آسان نہیں ہے کیونکہ اس جگہ پر کچھ قوانین تو ایسے ہیں جنہیں آپ شاید سمجھ نہیں پائیں گے۔ ڈیلی سٹار کی ایک رپورٹ کے مطابق سوالبارڈ نام کا ایک جزیرہ ہے جہاں انسانوں سے زیادہ پولر بیئر رہتے ہیں اور یہاں رہنے کے انتظامات کے بارے میں سنیں گے، تو دنگ رہ جائیں گے۔

سوالبارڈ ناروے کا ایک جزیرہ ہے جو آرکٹک اوقیانوس کے علاقے میں آتا ہے۔ یہ دنیا کے ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں کوئی بھی بغیر ویزے کے جا سکتا ہے۔ حالانکہ یہاں آنے کے بعد جو یہاں کے قواعد و ضوابط ہیں، ان پر عمل کرنا پڑے گا ۔ یہاں لوگوں کا مرنا غیر قانونی ہو جاتا ہے کیونکہ انہیں دفن نہیں کیا جا سکتا۔ وجہ یہاں کی سردی ہے، جو جسم کو گلنے نہیں دے گی۔

دوسری بات یہ ہے کہ یہاں بچے کو جنم دینا بھی غیر قانونی ہے اور اگر کوئی عورت حاملہ ہے تو اسے ڈیلیوری سے پہلے یہاں سے جانا ہوگا۔ شراب پینے کے لئے بھی سخت قوانین ہیں۔ یہاں کے وزیر ماحولیات کے مطابق علاقے کو محفوظ رکھنے کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  نوکری دلانے کا وعدہ اور پھر 20 خواتین کی اجتماعی آبروریزی، راجستھان میں سنسنی خیز واقعہ

یہ بھی پڑھئے:  کس ملک میں رہتی ہیں سب سے خوبصورت خواتین؟ روس، کوریا تو چھوڑیئے، یہاں بستی ہیں حسینائیں…

انسانوں سے زیادہ ہیں بھالو

اس جگہ پر کل 2500 لوگ رہتے ہیں لیکن ان سے زیادہ پولر بیئر ہیں۔ 3000 پولر بیئر والی اس جگہ پر باہر نکلنا ہے تو ہاتھ میں بندوق لے کر جانا پڑتا ہے۔ یہاں ڈرون اور اسنوموبائل پر بھی روک ہے ۔ یہاں بلیوں پر پابندی ہے، کیونکہ یہ انفیکشن پھیلا سکتی ہیں۔ باوجود اس کے یہ جگہ کافی خوبصورت ہے ۔

انجان مردوں سے حاملہ ہوتی گئی خاتون، 19 بچوں کے بعد پھر ہوئی حاملہ، بتائی یہ چونکادینے والی وجہ

دنیا میں اولاد کو خدا کی نعمت سمجھا جاتا ہے اور اولاد کا ہونا خوش نصیبی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ کئی خواتین بچوں کیلئے ترستی رہ جاتی ہیں۔ لیکن ایک انوکھی خاتون کا معاملہ سامنے آیا ہے جو اب تک 19 بچوں کو جنم دے چکی ہے اور اپنے 20ویں بچے کو جنم دینے والی ہے۔ اس اکیلی ماں کے سبھی بچوں کے الگ الگ باپ ہیں اور وہ اکیلے ہی ان کی پرورش کر رہی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ مزید بچے پیدا کرنا چاہتی ہے کیوں کہ ان کی پیدائش اور پرورش کا خرچہ حکومت دیتی ہے؟ ۔ علامتی تصویر۔ Canva
دنیا میں اولاد کو خدا کی نعمت سمجھا جاتا ہے اور اولاد کا ہونا خوش نصیبی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ کئی خواتین بچوں کیلئے ترستی رہ جاتی ہیں۔ لیکن ایک انوکھی خاتون کا معاملہ سامنے آیا ہے جو اب تک 19 بچوں کو جنم دے چکی ہے اور اپنے 20ویں بچے کو جنم دینے والی ہے۔ اس اکیلی ماں کے سبھی بچوں کے الگ الگ باپ ہیں اور وہ اکیلے ہی ان کی پرورش کر رہی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ مزید بچے پیدا کرنا چاہتی ہے کیوں کہ ان کی پیدائش اور پرورش کا خرچہ حکومت دیتی ہے؟ ۔ علامتی تصویر۔ Canva
یہ انوکھا معاملہ کولمبیا کا ہے۔ مارتھا نامی یہ 39 سالہ خاتون پہلے ہی اکیلے 19 بچوں کی پرورش کر رہی ہے اور اب بھی مزید بچے پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اس کے 17 بچوں کی عمر ابھی 18 سال نہیں ہوئی ہے اور وہ یہ کام اس وقت تک کرتی رہنا چاہتی ہے جب تک کہ اس کا جسم اس کا ساتھ دینا چھوڑ نہ دے ۔ تصویر: Instagram
یہ انوکھا معاملہ کولمبیا کا ہے۔ مارتھا نامی یہ 39 سالہ خاتون پہلے ہی اکیلے 19 بچوں کی پرورش کر رہی ہے اور اب بھی مزید بچے پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اس کے 17 بچوں کی عمر ابھی 18 سال نہیں ہوئی ہے اور وہ یہ کام اس وقت تک کرتی رہنا چاہتی ہے جب تک کہ اس کا جسم اس کا ساتھ دینا چھوڑ نہ دے ۔ تصویر: Instagram
سب سے عجیب بات یہ ہے کہ مارتھا اسے منافع بخش کاروبار بتا رہی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ عملی طور پر ماں بننا ایک کاروبار کی طرح ہے اور وہ بچے پیدا کرتی رہے گی، جبکہ “موجودہ فصل گھر چھوڑ دے گی، جب وہ بڑی ہوجائے گی”۔ والدوں کی غیر موجودگی پر اس کا کہنا ہے کہ وہ سب غیر ذمہ دار ہیں۔ علامتی تصویر۔ (Photo_canva)
مارتھا کا کہنا ہے کہ اس کو حکومت کی طرف سے ہر بچے کے لئے مالی امداد ملتی ہے اور یہی اس کو مزید بچے پیدا کرنے کی تحریک دیتی ہے۔ حکومت ہر بچے کی پرورش میں مارتھا کی مدد کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے بڑے بچے کے لئے تقریباً 6300 روپے اور چھوٹے کے لئے 2500 روپے ملتے ہیں۔ علامتی تصویر۔
کولمبیا کی حکومت ہر ماہ مارتھا کو تقریباً 42 ہزار روپے دیتی ہے۔ مارتھا کو مقامی چرچ اور پڑوسیوں سے بھی مدد ملتی ہے۔ لیکن 19 بچوں کو ایک ہی تین بیڈ روم والے گھر میں رہنے میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات وہ سبھی بچوں کو پیٹ بھر کا کھانا بھی نہیں کھلا پاتی ہے۔ علامتی تصویر۔
اس کے باوجود مارتھا کا کہنا ہے کہ جب تک مزید بچے پیدا کرنا ناممکن نہیں ہو جاتا، وہ ایسا کرتی رہے گی کیونکہ یہ اس کے لئے فائدہ مند ہے۔ علامتی تصویر۔(Photo_canva)

’حاملہ ہوں، بچے کا والد چاہئے‘، پوسٹ لے کر خاتون تلاش کررہی شوہر، مجبوری نہیں کچھ اور ہے وجہ…

دنیا میں کیسے کیسے لوگ ہیں ، آپ سوچ بھی نہیں سکتے ہیں ۔ اگر آپ کسی پر آنکھ بند کرکے بھروسہ کرلیں گے تو آپ کہیں بھی دھوکہ کھا سکتے ہیں ۔ کسی کو بھی غریب یا مجبور سمجھنے سے پہلے ہمیشہ جانچ کرلیں، تاکہ آپ کے ساتھ ویسا نہ ہو، جیسا چین میں کچھ مردوں کے ساتھ ہوا۔ انہیں ایک خاتون ایسے پروگرام میں ملی، جہاں لوگ اپنے لئے پارٹنر تلاش کرتے ہیں ۔ اس نے یہاں کچھ ایسا کیا کہ منٹوں میں بہت سے لوگوں کو بے وقوف بنا گئی ۔ علامتی تصویر۔ (Credit- Canva)
ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 32 سال کی ایک خاتون میچ میکنگ پروگرام میں پہنچی تھی ۔ اس نے بتایا کہ وہ حاملہ ہے اور اپنے بچے کیلئے والد اور اپنے لئے شوہر تلاش کررہی ہے ۔ یہ واقعہ چین کے سیچوآن صوبہ کا ہے۔ علامتی تصویر۔ (Photo_canva)
خاتون کو زیادہ میک اپ میں نہیں دیکھ کر لوگوں نے اس کی بات پر یقین کرلیا ۔ بے بی بمپ دیکھنے کے بعد وہ مطمئن ہی ہوگئے تھے کہ خاتون سچ کہہ رہی ہے، لیکن اس کے پیھچے جو کہانی سامنے آئی ہے، وہ چونکانے والی تھی ۔ علامتی تصویر۔
خاتون چین کے مشہور میچ میکنگ کارنر میں پہنچی تھی ۔ اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوگیا، جس میں وہ ہاتھ میں ایک پیپر لے کر کھڑی ہے ۔ پیپر پر لکھا ہے : میں 32 سال کی ہوں، سنگل ہوں، نہ جائیداد ہے نہ کار، پانچ مہینے کی حاملہ ہیں‘۔ علامتی تصویر۔
وہ ساتھ ہی یہ بھی بتا رہی تھی کہ اس کو کس طرح کا شوہر چاہئے ۔ اس کے مطابق شوہر کے پاس گھر اور کار ہونی چاہئے اور سیلر 20 ہزار یوآن یعنی تقریبا 2.36 لاکھ روپے ہونی چاہئے ۔ وہ میرے اور میرے بچے کے ساتھ اچھا سلوک بھی کرے ۔ (representative image-canva)
خاتون کچھ مردوں کو اچھی بھی لگی۔ خاتون ان سے بات بھی کررہی تھی اور بتا رہی تھی کہ اگر وہ اس سے پیار کریں گے تو بچہ کس کا ہے، اس کی پرواہ نہیں کریں گے ۔ ایک شخص نے اس سے کہا کہ چالیس سال کے بیٹے سے وہ شادی کرسکتی ہے، لیکن خاتون اس کو کم تنخواہ کی وجہ سے مسترد کردیتی ہے۔ علامتی تصویر۔(Photo_canva)
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پتہ چلا کہ یہ خاتون جھوٹ بول رہی تھی ۔ وہ دراصل ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر ہے اور اپنے فالوورس بڑھانے کیلئے اس نے اس طرح کی جھوٹی کہانی بنائی ۔ پولیس سے پوچھ گچھ میں اس نے پوری بات بتائی ۔ علامتی تصویر۔

حیران کن: شخص نے ایک ساتھ پانچ گرل فرینڈز کو کیا حاملہ، پانچوں کی ساتھ کرائی گود بھرائی

نیویارک شہر میں رہنے والا 22 سال کا گلوکار زیڈی ول نے ایک ساتھ اپنی پانچ گرل فرینڈ کو حاملہ کردیا ۔ اس کے ساتھ ایک اور حیران کرنے والی بات یہ رہی کہ اس نے ان پانچوں گرل فرینڈز کی گود بھرائی بھی ایک ساتھ کرائی۔ نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق زیڈی کی ایک پارٹنر لیزی ایشلے نے ٹک ٹاک پر یہ دعوی کیا ہے ۔

29 سال کی ایشلے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بے بی شاور کا انویٹیشن بھی شیئر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 14 جنوری کو کوینس میں پارٹی کا انعقاد کیا جائے گا ۔ زیڈی ول نے دعوت نامہ کے لئے ان حاملہ خواتین کے ساتھ ایک مشترکہ فوٹوشوٹ بھی کروایا ، جس میں لکھا تھا : چھوٹے زیڈی ولس 1۔5 کا خیر مقدم ہے ۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Lizzy Ashliegh (@lizzyashmusic)


وہیں ایشلے نے امریکی ٹی وی چینل ٹی ایل سی کے متعدد شادی والی فیملی کی زندگی پر مبنی ایک شو کا ذکر کرتے ہوئے اس ویڈیو کے ساتھ لکھا : مجھے لگتا ہے کہ اب ہم سسٹر وائیوز ہیں ۔ ایشلے نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے پانچ خواتین کا ذکر کرتے ہوئے لکھا: ایشلے ، بونی بی، کے میری، زائلین ویا اور ایانلا کلیفہ گلیٹی نے ایک دوسرے کو قبول کرلیا ہے ، کونکہ یہ چھوٹے بچوں کیلئے بہتر ہے کہ وہ ایک بڑے کنبہ میں پرورش پائیں ۔

یہ بھی پڑھئے: شادی کے 15 سال بعد شوہر کو بنا لیا ’بھائی‘، بیوی نے دوسری شخص کے کرلی شادی!

یہ بھی پڑھئے: 29 سال کی لڑکی نے 75 سال کے شخص کو بنایا بوائے فرینڈ، اب ہورہی اس بات کی پریشانی!

اس نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: ہمارے خوبصورت کنبہ کو دیکھو! ہم اپنے بے بی کے ڈیڈی سے پیار کرتے ہیں! ہم اپنے بوں کی زندگی برباد نہیں کریں گے! ہماری فیملی نے اس کو قبول کرلیا ہے !

گود بھرائی کے ویڈیو میں پانچ مائیں ایک ساتھ ڈانس کرتی، کھانا کھاتی اور ایک دوسرے کے ساتھ کا لطف اٹھاتی نظر آرہی ہیں ۔ حالانکہ ان لوگوں کے اس عمل کو لے کر انٹرنیٹ پر کئی لوگ ناخوش نظر آرہے ہیں ۔ ایک ٹک ٹاک یوزر نے لکھا: میں جھوٹ نہیں بولوں گا، یہ شرمناک ہے ۔ ایک دیگر نے لکھا: برائے کرم کوئی مجھے بتاو کہ یہ سچ نہیں ہے ۔