Trending, عالمی منظر بھوت کا سایہ یا جنات کا خوف، زمین میں دفن ہوا پورا کا پورا گاوں، گھر چھوڑ کر بھاگے لوگ، جو آتے ہیں وہ… Gallery March 21, 2024 Urdu News18 آخر ایسا کیا ہوا جو راتوں رات لوگ گھر کو خالی کرکے چھوڑ کر یہاں سے بھاگ گئے ؟ کوئی کہتا ہے کہ برا جنات لوگوں کو پریشان کرتا ہے تو کوئی بھوت کی کہانیاں سناتا ہے ۔ دبئی کے ریگستاں میں بسے اس گاوں میں ایسا کیا ہوا جو لوگ گھر کو چھوڑ کر گئے، لیکن واپس لوٹے ہی نہیں ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ریت کے نیچے کچھ عجیب ہے، جو گھروں میں گھس جاتا ہے ۔ چھوٹے سے شہر المدام سے تقریبا دو کلو میٹر جنوب مغرب میں ایک ڈراونی چھوٹی بستی ہے ۔ کبھی یہاں پر قطبی قبیلہ کے لوگ رہتے تھے، جو یہاں موجود تین اہم قبائل میں سے ایک تھا ، لیکن تقریبا دو دہائی ہونے کو آئے ، ایک دن اچانک یہاں کے لوگوں نے اپنے گاوں کو چھوڑ دیا ۔ ان لوگوں نے گاوں کو خالی کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی، لیکن مقامی کہانیوں کے مطابق یہ برا جنات ہی تھا جس نے لوگوں کو بھگایا تھا ۔ مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ المدام میں کچھ مافوق الفطرت واقعات رونما ہوئے تھے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ واقعات کیا تھے۔ بتادیں کہ گاؤں میں ایک جیسے گھروں کی دو قطاریں ہیں اور ایک سرے پر ایک مسجد ہے۔ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ گھر 1970 کی دہائی کے آخر یا 1980 کی دہائی کے اوائل میں ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ کے حصے کے طور پر بنائے گئے تھے اور بہت اچھی حالت میں تھے۔ یہ گھر تقریباً 2 دہائیوں سے بالکل ویران پڑے ہیں لیکن ان کی دیواریں بالکل ٹھیک ہیں اور پینٹ بھی کافی حد تک پہلے کی طرح برقرار ہے۔ تاہم صحرا میں موجود ریت نے ان گھروں کو ضرور بھر دیا ہے۔ ممکن ہے کہ افسانوں میں لوگ اسے بھوت کا سایہ کہیں یا کسی جن کا قہر، لیکن حقیقت میں یہاں کے لوگ صحرا کی ریت کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑ گئے ہوں گے۔ گلف نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی باشندے کا کہنا تھا کہ یہاں کی ریت گھروں میں داخل ہو جاتی ہے۔ یہ ریت کی فطرت ہے یا اس میں کچھ اور ہے، ہم نہیں جانتے۔ بہت سے لوگ یہ دعویٰ بھی کرچکے ہیں کہ ریت کے اندر کوئی چیز ہے، جو گھروں میں گھس جاتی ہے۔ حالانکہ یہ کیا ہے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے ۔ المدام دبئی شہر سے تقریباً 60 کلومیٹر اور شارجہ سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ چونکہ المدام کے قریب یہ گاؤں اب بالکل خالی ہو چکا ہے۔ لوگ الگ الگ کہانیاں سناتے ہیں، اس لیے اس لاوارث گاؤں میں اب صرف وہی لوگ آتے ہیں جو سیاح اور انسٹاگرامرز ہیں، جو اس جگہ کی تصاویر اور ویڈیوز لینے کے لیے بے چین رہتے ہیں۔ یہ دبئی میں ایک مشہور مقام بن گیا ہے۔