Tag Archives: BJP

Rajnath Singh to News18:یکساں سول کوڈکانفاذہماراعزم،این آرسی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں: راج ناتھ سنگھ

نئی دہلی: مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کو کہا کہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو لاگوکرنا مودی حکومت کا عہد ہے۔ انہوں نے اپوزیشن پر الزام لگایا کہ وہ اس معاملے پر ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جمعہ کو نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہول جوشی سے بات کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا، ‘میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ منشور کے علاوہ، یہ ہمارا عزم ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ یکساں سول کوڈ کو لاگو کیا جائے۔ یہ ہمارا عرصہ دراز سے مانناہے۔ حزب اختلاف کے بہت سے لوگ بلا ضرورت ذات پات، فرقہ یا مذہب کی بنیاد پر اس مسئلے کو اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپوزیشن کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہ یو سی سی سے مسلمانوں کے شریعت اور حدیث کے مطابق زندگی گزارنے کے حقوق چھین لیں گے، سنگھ نے کہا، ‘نہیں، نہیں۔ ہر ایک کو اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارنی چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ اور اس سے کسی کے عقیدے یا روایات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ‘ان کے پاس مسائل کی کمی ہے اور ان کے پاس ایسا کوئی ایجنڈا نہیں ہے کہ وہ عوام کو یقین دلائیں کہ اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو وہ ایسا کریں گے۔ یہ ان تمام سیاسی جماعتوں پر عوام میں عدم اعتماد کی علامت بھی ہے۔ لوگ ان کی باتوں پر بھی یقین نہیں کرتے۔ اب اپوزیشن نے اس حوالے سے طرح طرح کی غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ شہریت ترمیمی قانون کسی کی شہریت چھیننے والا نہیں ہے۔

 

جب وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے پوچھا گیا کہ شہریت ترمیمی قانون کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد احتجاج کی کمی ہےتو انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اپوزیشن کے تئیں لوگوں میں عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ اگر سی اے اے لاگو ہوتا ہے تو لوگ ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ اس پر ممتا بنرجی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے وزیر نے کہا، ‘صحت مند جمہوریت میں لوگوں کو اس طرح گمراہ نہیں کیا جانا چاہیے اور مجھے لگتا ہے کہ ممتا کو بھی اس حقیقت کا علم ہو گا کہ اس شہریت قانون کا مطلب ہے کہ کسی کی شہریت ختم نہیں ہوگی بلکہ شہریت ملے گی۔

 

سنگھ نے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز(NRC) کی مخالفت پر بھی سوال اٹھایا اور پوچھا کہ اس اقدام میں کیا غلط ہے۔ “کسی کو ان لوگوں کے رجسٹریشن پر اعتراض کیوں ہونا چاہئے جو ہندوستان کے شہری ہیں؟ یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اگر کوئی ہندوستانی نسل کا نہیں ہے اور مسلمان ہے اور کچھ خاص حالات میں ہندوستانی شہریت حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے شہریت نہیں ملے گی۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہم وہ لوگ نہیں جو ذات پات، مسلک اور مذہب کی سیاست کرتے ہیں۔ اگر ایسے خاص حالات ہیں اور اگر کوئی ہندوستانی شہریت لینا چاہتا ہے تو ہماری حکومت اس پر بھی غور کر سکتی ہے۔ میں نے خود [پاکستانی گلوکار] عدنان سمیع کو اس وقت بھی شہریت دی ہے جب یہ بل مرتب کیاجارہاتھا۔

مرکزی وزیردفاع راج ناتھ نے مزید کہا: “این آر سی سے کوئی خوف نہیں ہونا چاہئے۔ لوگوں میں غیر ضروری خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اپوزیشن کو افواہوں یا غلط معلومات پھیلانے سے دور رہنا چاہیے۔ اپوزیشن عوام کو بے وقوف نہ بنائے۔ اپوزیشن میں عوام کا سامنا کرنے کی ہمت ہونی چاہیے اور انہیں بے وقوف نہیں بنانا چاہیے۔‘‘

پاکستان میں داخل ہوکرماریں گے،راج ناتھ سنگھ کاپاکستان کوسیدھاپیغام،نیوز18پردیکھیں وزیردفاع کاسپرایکسکلوزیو انٹرویو

نئی دہلی:وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے نیٹ ورک 18 کے ایڈیٹر ان چیف راہول جوشی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے پاکستان کو سیدھا اور مضبوط پیغام دیا ہے ۔ پڑوسی ملک کی طرف سے پھیلائی جا رہی دہشت گردی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اگر کوئی دہشت گرد بھاگ کر پاکستان جاتا ہے تو ہم اسے وہاں بھی مار ڈالیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی دہشت گرد نے ہندوستان میں امن کومتاثر کرنے کی کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ راج ناتھ سنگھ کا یہ سپر ایکسکلوزیو انٹرویو رات 8 بجے نیٹ ورک 18 کے تمام ٹی وی چینلز پر نشر کیاجائیگا۔

 

دراصل برطانوی اخبار ‘ دی گارجین’ میں ایک خبر شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان نے پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ جب وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے اس حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دہشت گرد ، ہندوستان میں کسی بھی قسم کی واردات کرتا ہے تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اگر کوئی دہشت گرد دہشت گردی کی وارداتیں کرنے کے بعد پاکستان فرار ہوتا ہے تو ہم پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو مار ڈالیں گے۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا، ‘اگر دہشت گرد پاکستان کی طرف بھاگے تو ہم ان کا پیچھا کریں گے اور پاکستانی سرزمین پر انہیں ماریں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سچ کہا… ہندوستان میں وہ صلاحیت ہے اور پاکستان نے بھی اسے سمجھنا شروع کر دیا ہے۔

 

یادرہے کہ برطانوی اخبار ‘دی گارجین’ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے غیر ملکی سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمے کی حکمت عملی کے تحت پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردوں کو مارنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم وزارت خارجہ نے اس اخباری رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ محکمہ خارجہ نے رپورٹ کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ ہے۔

راجناتھ نے سی اے اے پر بھی بات کی

نیٹ ورک 18 کے چیف ایڈیٹر راہول جوشی نے بھی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے سے متعلق سوالات پوچھے۔ راجناتھ سنگھ سے پوچھا گیا کہ جب پہلی بار سی اے اے پر بات ہوئی تو پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اب جب کہ سی اے اے کے نفاذ سے متعلق نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے، اس پر زیادہ شور یا احتجاج نہیں ہوا ہے۔ راجناتھ سنگھ نے بھی اس سوال کا جواب دیا ہے۔

لوک سبھاانتخابات سے پہلےکانگریس کولگا جھٹکا، گورو ولبھ، بی جے پی میں ہوئے شامل

نئی دہلی: کانگریس کو لوک سبھا انتخابات سے پہلے مسلسل جھٹکے لگ رہے ہیں۔ 24 گھنٹے میں کانگریس کے دو بڑے لیڈروں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ باکسر وجیندر سنگھ نے کل کانگریس سے استعفیٰ دے کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ آج کانگریس کے سینئر لیڈر وترجمان گورو ولبھ نے کانگریس پارٹی چھوڑ دی ہے۔ گورو ولبھ بھی آج بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔

گورو ولبھ اور بہار کانگریس کے سابق ریاستی صدر انیل شرما ، آر جے ڈی کے اوپیندر پرساد کو ونود تاوڑے نے بی جے پی پارٹی کی رکنیت دی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ گورو ولبھ نے پارٹی سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سناتن مخالف نعرے نہیں لگا سکتے۔ ایسے میں پارٹی میں رہنا مشکل ہے۔

 

گورو ولبھ نے سوشل میڈیا پلاٹ فارم ایکس پر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کو بھیجے گئے استعفیٰ کی تصویر شیئر کرکے ایک پوسٹ لکھا تھا۔ اپنے استعفیٰ کے مکتوب میں انہوں نے کہا تھا، ‘آج کانگریس پارٹی جس سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، میں اس سے مطمئن نہیں ہوں۔ میں صبح و شام نہ تو سناتن مخالف نعرے لگا سکتا ہوں اور نہ ہی ملک کی دولت بنانے والوں کو گالی دے سکتا ہوں۔ اس وجہ سے میں کانگریس پارٹی کے تمام عہدوں اور بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔

کھرگے کو بھیجے گئے استعفیٰ میں انہوں نے مزید لکھا کہ ‘میں جذباتی ہوں اور میرا دماغ پریشان ہے۔ میں بہت کچھ بتانا، لکھنا اور کہنا چاہتا ہوں۔ لیکن میری اقدار مجھے ایسا کچھ کہنے سے منع کرتے ہیں۔ پھر بھی میں آج آپ کے سامنے اپنے خیالات رکھ رہا ہوں کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ سچ چھپانا بھی جرم ہے۔ ایسے میں ،میں جرم کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔

Sanjay Singh Bail: سنجے سنگھ کو راحت،دہلی شراب بدعنوانی معاملے میں سنجے سنگھ کو سپریم کورٹ سے ملی ضمانت

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو سپریم کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے منگل کو سنجے سنگھ کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے کئی سوالات پوچھے تھے۔ سپریم کورٹ نے ای ڈی سے پوچھا تھا کہ سنجے سنگھ 6 ماہ سے جیل میں ہیں اور ان سے کوئی رقم نہیں ملی۔ اب بھی ای ڈی سنجے سنگھ کو اپنی تحویل میں رکھنا چاہتی ہے۔ انہیں قید میں رکھنا کیوں ضروری ہے؟

سنجے سنگھ کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ان کے خلاف کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ چارج شیٹ میں ان کا نام کبھی بھی بطور ملزم نہیں لیا گیا۔ صرف دو موقعوں پر کہا گیا کہ ایک کروڑ روپے لیے گئے۔ تمام الزامات سراسر جھوٹے ہیں۔ اس کیس کی سماعت کے دوران ای ڈی نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت نہیں کی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ضمانت کی شرائط کا فیصلہ نچلی عدالت کرے گی۔

 

اے اے پی لیڈر نے فروری میں سپریم کورٹ میں دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا تھا، جس میں انہیں دہلی شراب گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

دہلی ہائی کورٹ نے 7 فروری کو سنجے سنگھ کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا، جو دہلی سے راجیہ سبھا کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے ہیں، لیکن ٹرائل کورٹ کو مقدمے کی سماعت کو تیز کرنے کی ہدایت دی تھی۔ای ڈی نے ہائی کورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ سنجے سنگھ مبینہ بدعنوانی کا ایک اہم کردار تھے اور ا نہیں جرم سے 2 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی تھی۔

پنجاب کے سابق وزیراعلی بیئنت سنگھ کے پوتے نے کانگریس کو دیا جھٹکا، ممبر پارلیمنٹ بٹو بی جے پی میں شامل

نئی دہلی: لدھیانہ کے ممبر پارلیمنٹ رونیت سنگھ بٹو نے آج اپنی پارٹی کانگریس کو بڑا جھٹکا دیا۔ روونیت نے بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ وہ سابق وزیراعلیٰ بیئنت سنگھ کے پوتے ہیں۔ بٹو پنجاب کانگریس کے بڑے لیڈر ہیں۔ وہ گزشتہ تین بار رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ بی جے پی کے ونود تاوڑے نے انہیں بنیادی رکنیت دلائی۔ وہ 2019 اور 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران لدھیانہ سیٹ پر بھاری فرق سے جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ اس سے قبل 2009 کے عام انتخابات میں وہ آنند پور صاحب سیٹ سے جیت کر لوک سبھا پہنچے تھے۔

مارچ 2021 میں روونیت سنگھ بٹو کو کچھ وقت کے لیے لوک سبھا میں کانگریس کا لیڈر مقرر کیا گیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب کانگریس کے موجودہ لوک سبھا لیڈر ادھیر رنجن چودھری 2021 مغربی بنگال کی انتخابی مہم میں مصروف تھے۔ ونود تاوڑے نے اس موقع پر کہا کہ رونیت سنگھ بٹو بیئنت سنگھ کے پوتے ہیں۔ رونیت سنگھ کی پارٹی میں شمولیت سے پنجاب میں بی جے پی کو مزید تقویت ملے گی۔

روونیت سنگھ بٹو نے 2009 میں پنجاب یوتھ کانگریس کے صدر کی حیثیت سے منشیات کے خلاف مہم شروع کی تھی۔ 2011 میں وہ ریاست میں منشیات کی روک تھام کے بورڈ کے قیام کے لیے بھوک ہڑتال پر بھی تھے۔

وہ دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے کسانوں کی تحریک میں سب سے آگے رہے ہیں اور راجدھانی کے مضافات میں سنگھو سرحد پر ایک مظاہرے کے دوران ان پر حملہ بھی ہوا تھا۔

لوک سبھا انتخابات کیلئے بی جے پی کی تیسری فہرست جاری، اس سیٹ سے لڑیں گے انناملائی

نئی دہلی : لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے آج اپنی تیسری فہرست جاری کی ہے۔ اس فہرست میں صرف نو امیدواروں کے نام ہیں۔ یہ سبھی نام تمل ناڈو لوک سبھا سیٹ کے ہیں۔ کے انناملائی کو کوئمبٹور سیٹ سے موقع دیا گیا ہے۔ کنیا کماری سے پون رادھا کرشنن الیکشن لڑیں گے۔ اسی طرح ایل مروگن نیلگیرس سے الیکشن لڑیں گے۔ لوک سبھا انتخابات 2019 کے دوران بی جے پی تمل ناڈو سے ایک بھی سیٹ نہیں جیت سکی تھی۔ اس بار نئے صدر انناملائی کی قیادت میں پارٹی کو اس جنوبی ریاست میں اچھی کارکردگی کی امید ہے۔

انناملائی 2011 بیچ کی آئی پی ایس آفیسر ہیں۔ انہوں نے سال 2019 میں پولیس سروس چھوڑ دی تھی، جس کے بعد وہ سال 2020 میں بی جے پی کا حصہ بن گئے تھے۔ اس وقت وہ تمل ناڈو بی جے پی کے صدر ہیں۔ انناملائی سال 2021 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی تمل ناڈو یونٹ کی سب سے کم عمر صدر بنے تھے۔ ان کی عمر صرف 39 سال ہے۔ ان کا تعلق تمل ناڈو کے کرور ضلع کے تھوٹم پٹی کے ایک کاشتکار خاندان سے ہے۔ انناملائی کا تعلق گونڈر برادری سے ہے۔

پہلی فہرست میں بی جے پی نے کل 195 امیدواروں کا اعلان کیا تھا، جس میں مدھیہ پردیش اور راجستھان پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ دوسری فہرست پارٹی نے 13 مارچ کو جاری کی تھی۔ اس فہرست میں ہریانہ، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ وغیرہ ریاستوں کے امیدواروں کا اعلان کیا گیا تھا۔ کل 72 ناموں کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس فہرست میں ہریانہ کے سابق وزیراعلی منوہر لال کھٹر کو ہریانہ کی کرنال سیٹ سے، انیل بلونی کو اتراکھنڈ کے گڑھوال سے اور انوراگ ٹھاکر کو ہماچل پردیش کے ہمیر پور سے موقع دیا گیا ہے۔

پہلی فہرست میں مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان اور ارجن منڈا جیسے بڑے لیڈروں کے نام تھے۔

بی جے پی کی لوک سبھا الیکشن کیلئے دوسری فہرست جاری، کرنال سے کھٹر لڑیں گے الیکشن

نئی دہلی : آئندہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر کانگریس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی آج اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کر دی ہے۔ ہریانہ کے سابق وزیراعلی منوہر لال کھٹر کو بھی 72 امیدواروں کی فہرست میں جگہ دی گئی ہے۔ کھٹر کرنال لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ اس کے علاوہ مرکزی وزیر پیوش گوئل  کا نام بھی اس فہرست میں ہے۔ گڑھوال سے انیل بلونی میدان میں ہوں گے۔ انوراگ ٹھاکر کو ہمیر پور سے موقع دیا گیا ہے۔

بی جے پی کی دوسری فہرست میں اشوک تنور کو سرسا سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گروگرام سے راؤ اندرجیت سنگھ، فرید آباد سے کرشن پال گجر اور امبالہ سے سابق ایم پی رتن لال کٹاریا کی بیوی بنتو کٹاریا کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ پارٹی صدر جگت پرکاش نڈا کی قیادت میں پیر کی رات بی جے پی الیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں امیدواروں کے ناموں پر غور کیا گیا تھا۔ اس میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی موجود تھے۔ میٹنگ میں آندھرا پردیش، مہاراشٹر، کرناٹک اور ہریانہ کے امیدواروں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔


معلومات کے مطابق آندھرا پردیش کی 8 سیٹوں کے لیے امیدواروں کے ناموں پر گہرائی سے بات چیت ہوئی۔ آندھرا پردیش سے ڈی پورندیشوری، وائی ستیہ کمار، سابق سی ایم کرن کمار ریڈی، سی ایم رمیش اور وائی ایس چودھری کو ٹکٹ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: کن تین ایشوز پر لوک سبھا الیکشن میں کئے جائیں گے ووٹ؟ ملک کے عوام نے بتایا

یہ بھی پڑھئے: News18 Mega Opinion Poll: بہار میں اس بار بھی این ڈی اے کا جلوہ، 40 میں سے مل رہی اتنی سیٹیں

خیال رہے کہ بی جے پی نے 2 مارچ کو اپنی پہلی فہرست جاری کی تھی۔ اس میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت 195 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا تھا۔ بی جے پی نے دوبارہ وزیر اعظم مودی کو وارانسی لوک سبھا سیٹ سے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ بی جے پی کی پہلی فہرست میں کرن رجیجو، ​​سربانند سونووال، وجے بگھیل، پروین کھنڈیلوال، منوج تیواری، بنسوری سوراج، رامویر سنگھ بدھوری، امت شاہ، پرشوتم روپالا، منسکھ بھائی منڈاویہ، ارجن منڈا جیسے بڑے نام شامل تھے۔

بی جے پی ۔ ٹی ڈی پی کے درمیان اتفاق رائے، جانئے آندھرا پردیش میں کون کتنی سیٹوں پر لڑے گا الیکشن

نئی دہلی : آندھرا پردیش کے سابق وزیراعلی چندرا بابو نائیڈو کی این ڈی اے اتحاد میں واپسی تقریباً طے ہوگئی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی رہائش گاہ پر ہوئی ایک اہم میٹنگ میں سیٹ شیئرنگ فارمولے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ بی جے پی آندھرا پردیش میں چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی اور پون کلیان کی جن سینا پارٹی کے ساتھ اتحاد میں الیکشن لڑے گی۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی اور جن سینا آندھرا کی 8 لوک سبھا اور 30 ​​اسمبلی سیٹوں پر الیکشن لڑ سکتی ہیں جبکہ ٹی ڈی پی 17 لوک سبھا اور 145 اسمبلی سیٹوں پر الیکشن لڑ سکتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی اراکو، راج مندری، نرسا پورم، تروپتی، ہندوپور اور راجمپیٹ لوک سبھا سیٹوں پر الیکشن لڑ سکتی ہے۔ جن سینا کو انکاپلی، کاکیناڈا اور مچھلی پٹنم سے دو سیٹیں مل سکتی ہیں۔

امت شاہ، جے پی نڈا، چندرابابو نائیڈو اور پون کلیان کے درمیان ہفتہ کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی رہائش گاہ پر ہوئی میٹنگ میں سیٹوں کی تقسیم پر اتفاق کے بعد نائیڈو کی این ڈی اے اتحاد میں واپسی کا راستہ بھی صاف ہو گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ تینوں پارٹیاں این ڈی اے اتحاد کے تحت لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ لڑیں گی۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا جلد ہی باضابطہ طور پر اتحاد کا اعلان کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ’آپ کا خواب…‘، وزیراعظم مودی کا نارتھ ایسٹ مشن، سب سے اونچی سیلا سرنگ کا کیا افتتاح

یہ بھی پڑھئے: مدھیہ پردیش میں کانگریس کو بڑا جھٹکا، بی جے پی میں شامل ہوا گاندھی فیملی کا قریبی لیڈر

اس سے قبل 7 مارچ کو چندرابابو نائیڈو اور پون کلیان نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی صدر جے پی نڈا سے آندھرا پردیش میں اتحاد اور سیٹوں کی تقسیم کے بارے میں بات چیت کی تھی۔ دونوں پارٹیوں کے اعلیٰ لیڈروں کے درمیان کئی دور کی بات چیت کے بعد نائیڈو کی این ڈی اے اتحاد میں واپسی کے فارمولے پر اتفاق ہو گیا ہے۔

نائیڈو سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے پہلے دور میں این ڈی اے اتحاد میں رہ چکے ہیں اور ان کے دوبارہ این ڈی اے میں شامل ہونے کے بعد یہ یقینی ہے کہ بی جے پی کو آندھرا پردیش میں سیاسی فائدہ ملے گا۔ لیکن یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جنوبی ہند کی دیگر ریاستوں میں بھی اس معاہدے سے پیدا ہونے والے ماحول سے بی جے پی فائدہ کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

مدھیہ پردیش میں کانگریس کو بڑا جھٹکا، بی جے پی میں شامل ہوا گاندھی فیملی کا قریبی لیڈر

بھوپال : مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات سے پہلے کانگریس کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر سریش پچوری آج بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ سریش پچوری کے ساتھ دیگر کانگریس لیڈروں نے بھی بی جے پی کی رکنیت لے لی ہے۔ سابق وزیر گجیندر سنگھ راجوکھیڑی، سابق ایم ایل اے وشال پٹیل، سنجے شکلا، ایس پی کے سابق ایم ایل اے ارجن پالیا بھی بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے راجدھانی بھوپال میں بی جے پی کے دفتر پہنچ کر بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ، مدھیہ پردیش بی جے پی کے صدر وی ڈی شرما اور سابق وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی موجودگی میں بی جے پی کی رکنیت لی۔ سریش پچوری 56 سال تک کانگریس میں رہے اور کئی عہدوں پر ذمہ داریاں نبھائیں۔ اب انتخابات سے عین قبل ان کا بی جے پی میں شامل ہونا کانگریس کے لئے بڑا چھٹکا ہے۔

سابق وزیر سریش پچوری راجیو گاندھی اور سونیا گاندھی سے خصوصی رابطے میں رہنے کی وجہ سے گاندھی خاندان کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ انہوں نے 56 سال تک کانگریس پارٹی کے لئے کام کیا۔ اب لوک سبھا انتخابات سے عین قبل وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ معلومات کے مطابق وہ پچھلے کچھ دنوں سے کانگریس میں اپنی توہین محسوس کر رہے تھے۔

اب انہوں نے وزیراعلی موہن یادو، ریاستی صدر وی ڈی شرما اور دیگر لیڈروں کی موجودگی میں بی جے پی کی رکنیت لے لی۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی موہن یادو نے سریش پچوری کے بی جے پی میں شامل ہونے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ کانگریس پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی آگے آگے جا رہے ہیں اور پیچھے سے کانگریس کا صفایا ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: Loksabha Elections 2024:کانگریس کی پہلی فہرست جاری،39امیدواروں کااعلان

یہ بھی پڑھئے: دہلی : نمازپڑھنے والے لوگوں کےساتھ بدتمیزی کامعاملہ، ویڈیو وائرل ہونےکےبعدسب انسپکٹر معطل

سریش پچوری نے اپنے سیاسی کیرئیر میں صرف دو بار الیکشن لڑا ہے۔ انہوں نے پہلی بار 1999 میں بھوپال لوک سبھا سیٹ سے سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔ اس میں انہوں نے بی جے پی کی اوما بھارتی سے سخت مقابلہ کیا، لیکن 1.6 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے ہار گئے۔ اس کے بعد 2013 کے اسمبلی انتخابات میں  انہوں نے بھوجپور سے شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت میں وزیر رہے آنجہانی سی ایم سندرلال پٹوا کے بھتیجے سریندر پٹوا کے خلاف مقابلہ کیا، لیکن ہار گئے تھے۔

Loksabha Elections 2024:کانگریس کی پہلی فہرست جاری،39امیدواروں کااعلان،راہل گاندھی وایناڈ سےلڑیں گےانتخابات

کانگریس پارٹی نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کر دی ہے۔ پہلی فہرست میں 39 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر راہل گاندھی وایناڈ سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ راہل گاندھی کے علاوہ بھوپیش بگھیل کو راج ناندگاؤں سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔ بنگلورو رورل سے ڈی کے سریش اور رائے پور سے وکاس اپادھیائے کو انتخابی دوڑ میں اتارا گیا ہے۔ کانگریس کی پہلی فہرست میں 39 امیدواروں کے نام ہیں۔ ان میں سے 24 سیٹوں پر ریزرو کیٹیگری کے امیدوار کھڑے کیے گئے ہیں۔ 12 امیدوار ایسے ہیں جن کی عمر 50 سال سے کم ہے اور 8 امیدواروں کی عمر 50 سے 60 سال کے درمیان ہے۔

 کانگریس کی پہلی فہرست
کانگریس کی پہلی فہرست

پارٹی کے جنرل سکریٹری کے۔ سی وینوگوپال نے نئی دہلی میں یہ فہرست جاری کی۔ کانگریس کی پہلی فہرست میں چھتیس گڑھ سے 6، کرناٹک سے 7، کیرالا سے 16، لکشدیپ سے ایک، میگھالیہ سے 2، ناگالینڈ سے ایک، سکم سے ایک، تلنگانہ سے چار اور تریپورہ سے ایک امیدوار کا اعلان کیا گیا ہے۔

تریپورہ (مغربی) سے آشیش کمار شاہ کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ آشیش کمار شاہ بی جے پی کے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ 2022 میں وہ پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہو ئے تھے۔

پارٹی کے جنرل سکریٹری کے۔ سی وینوگوپال نے کہا کہ کانگریس اب مکمل طور پر انتخابی موڈ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتخابی مہم میں جارحانہ راستے پر چل رہے ہیں۔ راہل گاندھی بھارت جوڑو نیائے یاترا پر ہیں۔ یہ سفر گجرات تک پہنچا ہے۔ یہ منی پور سے شروع ہوا اور ممبئی میں اختتام پذیر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو مرکزی حکومت میں 30 لاکھ نوکریاں دی جائیں گی۔

راہل گاندھی

راہل گاندھی اس وقت کانگریس کے سب سے بڑے چہروں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے ماضی میں قومی صدر کی کمان سنبھال لی ہے۔ گاندھی اس وقت وایناڈ، کیرالہ سے ایم پی ہیں۔ ان کی قیادت میں پارٹی نے بھارت جوڑو یاترا اور بھارت جوڑو نیا ئے یاترا شروع کی۔ راہول گاندھی نے گزشتہ عام انتخابات میں پارٹی کی خراب کارکردگی کے بعد قومی صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔