کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر سریش پچوری آج بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ تصویر: اے این آئی ۔

مدھیہ پردیش میں کانگریس کو بڑا جھٹکا، بی جے پی میں شامل ہوا گاندھی فیملی کا قریبی لیڈر

بھوپال : مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات سے پہلے کانگریس کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر سریش پچوری آج بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ سریش پچوری کے ساتھ دیگر کانگریس لیڈروں نے بھی بی جے پی کی رکنیت لے لی ہے۔ سابق وزیر گجیندر سنگھ راجوکھیڑی، سابق ایم ایل اے وشال پٹیل، سنجے شکلا، ایس پی کے سابق ایم ایل اے ارجن پالیا بھی بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے راجدھانی بھوپال میں بی جے پی کے دفتر پہنچ کر بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ، مدھیہ پردیش بی جے پی کے صدر وی ڈی شرما اور سابق وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی موجودگی میں بی جے پی کی رکنیت لی۔ سریش پچوری 56 سال تک کانگریس میں رہے اور کئی عہدوں پر ذمہ داریاں نبھائیں۔ اب انتخابات سے عین قبل ان کا بی جے پی میں شامل ہونا کانگریس کے لئے بڑا چھٹکا ہے۔

سابق وزیر سریش پچوری راجیو گاندھی اور سونیا گاندھی سے خصوصی رابطے میں رہنے کی وجہ سے گاندھی خاندان کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ انہوں نے 56 سال تک کانگریس پارٹی کے لئے کام کیا۔ اب لوک سبھا انتخابات سے عین قبل وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ معلومات کے مطابق وہ پچھلے کچھ دنوں سے کانگریس میں اپنی توہین محسوس کر رہے تھے۔

اب انہوں نے وزیراعلی موہن یادو، ریاستی صدر وی ڈی شرما اور دیگر لیڈروں کی موجودگی میں بی جے پی کی رکنیت لے لی۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی موہن یادو نے سریش پچوری کے بی جے پی میں شامل ہونے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ کانگریس پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی آگے آگے جا رہے ہیں اور پیچھے سے کانگریس کا صفایا ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: Loksabha Elections 2024:کانگریس کی پہلی فہرست جاری،39امیدواروں کااعلان

یہ بھی پڑھئے: دہلی : نمازپڑھنے والے لوگوں کےساتھ بدتمیزی کامعاملہ، ویڈیو وائرل ہونےکےبعدسب انسپکٹر معطل

سریش پچوری نے اپنے سیاسی کیرئیر میں صرف دو بار الیکشن لڑا ہے۔ انہوں نے پہلی بار 1999 میں بھوپال لوک سبھا سیٹ سے سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔ اس میں انہوں نے بی جے پی کی اوما بھارتی سے سخت مقابلہ کیا، لیکن 1.6 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے ہار گئے۔ اس کے بعد 2013 کے اسمبلی انتخابات میں  انہوں نے بھوجپور سے شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت میں وزیر رہے آنجہانی سی ایم سندرلال پٹوا کے بھتیجے سریندر پٹوا کے خلاف مقابلہ کیا، لیکن ہار گئے تھے۔