کانگریس لیڈر سیم پترودا نے بدھ کو ایک اور تنازعہ کو جنم دیا ۔ (Image:PTI)

سیم پترودا کے نئے بیان سے مچا ہنگامہ، کانگریس نے اختیار کی کنارہ کشی، بی جے پی ہوئی حملہ آور

نئی دہلی : کانگریس لیڈر سیم پترودا نے بدھ کو ایک اور تنازعہ کو جنم دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مشرقی حصے میں رہنے والے لوگ چینی جیسے اور ساوتھ میں رہنے والے افریقیوں کی طرح نظر آتے ہیں۔ اس کے بعد حکمراں بی جے پی نے اس معاملے کو لپک لیا اور اسے نسل پرستانہ تبصرہ ہونے کا دعوی کیا ۔ بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ سیم پترودا کے اس بیان نے اپوزیشن پارٹی کی ‘تقسیم’ کی سیاست کو بے نقاب کردیا ہے۔ ادھر کانگریس نے پترودا کے بیان سے خود کو الگ کرلیا ہے ۔ کانگریس نے اس تبصرہ کو بدقسمتی اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

آج ایک پوڈ کاسٹ میں انڈین اوورسیز کانگریس کے سربراہ سیم پترودا نے کہا کہ ‘ہم گزشتہ 75 سالوں سے بہت خوشگوار ماحول میں رہ رہے ہیں۔ جہاں مختلف قسم کے لوگ یہاں ۔ وہاں کچھ جھگڑوں کو چھوڑ کر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں ۔ ہم ملک کو ایک ساتھ ہندوستان کے طور پر متنوع شکل میں دیکھ سکتے ہیں۔ جہاں مشرق کے لوگ چینیوں کی طرح نظر آتے ہیں، مغرب میں لوگ عربوں کی طرح نظر آتے ہیں، شمال میں لوگ شاید گورے جیسے اور جنوب کے لوگ افریقیوں کی طرح نظر آتے ہیں، پترودا نے کہا کہ ہم سب بھائی بہن ہیں۔

پترودا کے بیان سے خود کو الگ کرتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹویٹر پر کہا کہ ‘سیم پترودا کی طرف سے پوڈ کاسٹ میں ہندوستان کے تنوع کو اجاگر کرنے کے لیے کھینچی گئی تصویر انتہائی بدقسمتی اور ناقابل قبول ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس ان تبصروں سے پوری طرح الگ ہے۔’ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی نے کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے لوک سبھا انتخابات آگے بڑھ رہے ہیں ، اپوزیشن پارٹی کانگریس کی حقیقت تیزی سے اجاگر ہوتی جارہی ہے ۔ بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ پترودا کے ‘نسل پرستانہ’ تبصروں نے ملک کو نسل، مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے کانگریس کے اصلی ارادے کو بے نقاب کردیا ہے۔

بی جے پی لیڈر راجیو چندر شیکھر اور سدھانشو ترویدی نے دعویٰ کیا کہ پترودا نے ہندوستان کے اس خیال پر روشنی ڈالی ہے جس پر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی جیسے سینئر کانگریسی لیڈر بھروسہ کرتے ہیں۔ ترویدی نے کہا کہ موجودہ لوک سبھا انتخابات اب ہندوستان میں غیر ملکی ذہنیت کے زیر اثر کام کرنے والوں اور ان لوگوں کے درمیان ایک لڑائی بن گئے ہیں، جو خود کفیل اور عزت نفس کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔