Category Archives: عالمی منظر

International category

فلسطین کی آزادی کا حامی ہے ہندوستان، اقوام متحدہ میں رکنیت دینے کی حمایت کی، امریکہ نے کی مخالفت

نیویارک: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔ دریں اثنا ہندوستان نے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے، جہاں فلسطین کے لوگ اسرائیل کی سلامتی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے محفوظ سرحدوں کے اندر ایک آزاد ملک میں آزادانہ طور پر رہ سکتے ہیں۔ یہ تبصرہ اقوام متحدہ (یو این) میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل کو اقوام متحدہ میں رکنیت کیلئے فلسطین کی درخواست پر سلامی کونسل کے ایک مستقل رکن کے ذریعہ ویٹو لگائے جانے کے بعد بدھ کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کمبوج تبصرہ کر رہی تھیں ۔ کمبوج نے امید ظاہر کی کہ مناسب وقت پر فلسطین کی رکنیت پر دوبارہ غور کیا جائے گا اور اقوام متحدہ کا رکن بننے کے لیے فلسطین کی کوششوں کو حمایت ملے گی۔

18 اپریل کو امریکہ نے فلسطین کو ریاست کا درجہ دینے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو روکنے کے لیے اپنے ویٹو پاور کا استعمال کیا۔ 12-1 کے ووٹ میں ایک امریکی ویٹو اور دو غیر حاضر رہے۔ یو این ایس سی نے قرارداد کا مسودہ منظور نہیں کیا، جو فلسطین کو مکمل اقوام متحدہ رکن ریاست کے طور پر شامل ہونے کی اجازت دینے کے لئے اقوام متحدہ کی وسیع تر رکنیت کے ساتھ ووٹنگ کرانے کیلئے جنرل اسمبلی کی سفارش کرتا ہے۔

کمبوج نے کہا کہ میری قیادت نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ حتمی حیثیت کے مسائل پر دونوں فریقوں کے درمیان براہ راست اور بامعنی بات چیت کے ذریعے حاصل کیا جانے والا دو ریاستی حل ہی دیرپا امن فراہم کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہندوستان دو ریاستی حل کی حمایت کرنے کیلئے پابند ہے ، جہاں فلسطینی لوگ اسرائیل کی سیکورٹی ضرورتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے محفوظ سرحدوں کے اندر ایک آزاد ملک میں آزادی سے رہ سکں ۔

اسرائیل۔حماس جنگ :کب ہوگی جنگ بندی؟ کیاہے مصرکی نئی تجویز؟ حماس اوراسرائیل نے کیاکہا؟

غزہ پٹی پراسرائیل کی جنگ کے تقریباً سات ماہ کے بعد جنگ بندی کے معاہدہ تک پہنچنے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی امیدیں زندہ ہوگئی ہیں۔حماس نے اطلاع دی کہ وہ اپنا جواب پیش کرنے سے پہلے مصرکی طرف سے پیش کی گئی ایک نئی تجویز پر غور کررہی ہے۔ تین اسرائیلی حکام نے اشارہ دیاہے کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم نے حماس کے ساتھ متوقع معاہدے کے پہلے مرحلہ میں رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تعداد میں کمی کر دی ہے۔ جس کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے امکانات پیدا ہونے لگے ہیں۔نیویارک ٹائمز کے مطابق حکام نے کہا کہ اسرائیل اب 40 کے بجائے 33 قیدیوں کی رہائی پر زوردے رہا ہے۔

انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ایک اسرائیلی وفد منگل کو قاہرہ جانے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ اگر حماس بھی شرکت کرنے پر رضامند ہوجائے تو جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔ حالیہ تجویز پر دونوں فریق غور کر رہے ہیں۔ اس تجویز میں 20 اور 40 قیدیوں کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز ہے۔ اس کے ساتھ ایک قیدی کے بدلے ایک دن یا زیادہ کی جنگ بندی کی تجویز شامل ہے۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کا وفد کل پیرکو مصری دارالحکومت سے نکل گیا ہے۔ یہ وفد تحریری جواب کے ساتھ دوبارہ واپس آئے گا۔حماس کے ایک رہنما محمود المرداوی نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی جماعت اس وقت غزہ کے حوالے سے ایک نئی تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے جسے مصر نے قطر کے تعاون سے پیش کیا تھا۔ حماس نے ابھی تک اس تجویز پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ کئی مہینوں کی بے نتیجہ بات چیت کے بعد پیر کے روز قاہرہ میں مصر اور قطر کے نمائندوں کے درمیان ملاقات ہوئی۔

 

وہیں حماس کی زیرقیادت وزارت صحت نے ہلاکتوں کے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کیے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی میں کم از کم 34,568 فلسطینی ہلاک اور 77,765 زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب حماس کو اسرائیل کو پیش کی گئی تجاویز کے جواب کا انتظار ہے۔حماس کے ایک ذریعے نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ حماس کا وفد “جلد سے جلد مشورہ کرنے اور جواب دینے کے لیے” قطر واپس جانے کے لیے روانہ ہوگا۔گذشتہ نومبر میں مذاکرات کاروں نے ایک معاہدہ کیا جس کے نتیجے میں 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر حراست تقریباً 100 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا، جس کے بدلے میں 400 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی تھی جبکہ غزہ میں تقریباً 130 اسرائیلی زیر حراست ہیں، اسرائیلی حکام کے اندازوں کے مطابق ان میں سے 34 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔

یادرہے کہ صیہونی فوج نے غزہ پر حملے کرکے مزید 40فلسطینیوں کو شہید کردیا۔اسرائیلی حملوں کے دوران صرف رفح میں25 شہری جبکہ اسرائیلی فوج کے حملوں میں مجموعی طور پر 40 فلسطینی شہید ہوئے۔ دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی کوششیں جاری ہیں جس کیلئے اسرائیل نے حماس کو غزہ میں 40 روز کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے ۔اس دوران امریکی صدر جوبائیڈن نے امیر قطر اور مصر کے صدر سے ٹیلی فونک رابطے کیے جس دوران غزہ جنگ بندی، رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے خطرات اور یرغمالیوں سے متعلق گفتگو کی گئی۔

 

وائٹ ہاؤس کا کہناہے کہ ذمہ داری حماس پر ہے کہ وہ اسرائیل کی تجاویز قبول کرے ۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان حماس نے کہاکہ مذاکرات میں پیش رفت کے لیے مستقل جنگ بندی لازمی بنیاد ہے ، ہم جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلاء اور بے گھر فلسطینیوں کی اُن کے گھروں کو واپسی چاہتے ہیں۔دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے ایک بار پھر اپنا مذموم منصوبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ کے بعد بھی رفح پر حملہ کرے گا۔

 

امریکہ نے ہندوستان کو لے کر پھر اگلا زہر… فورا حرکت میں آئی وزارت خارجہ، یوں لگا دی کلاس

نئی دہلی : امریکی محکمہ خارجہ نے منی پور اور ہندوستان کے دیگر حصوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مبینہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس رپورٹ پر ہندوستان کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور ہندوستان کی وزارت خارجہ نے اس رپورٹ کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اسے کوئی اہمیت نہیں دیتے ہیں۔

امریکی حکومت کی اس رپورٹ میں منی پور میں نسلی تصادم کے پھوٹ پڑنے کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ یہ رپورٹ انتہائی جانبداری پر مبنی ہے اور ہندوستان کے بارے میں خراب سمجھ کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم اس کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور آپ سے بھی ایسا کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ رپورٹ میں انڈین انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے دفتر پر مارے گئے چھاپے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے انڈیا حصے میں مقامی انسانی حقوق کی تنظیموں، اقلیتی سیاسی جماعتوں اور متاثرہ کمیونٹیز نے منی پور میں تشدد کو روکنے اور انسانی امداد فراہم کرنے میں تاخیر کے لیے ملک کی حکومت پر تنقید کی۔ بی بی سی کے دفاتر پر ٹیکس چھاپے کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس حکام کی تحقیقات بے ضابطگیوں سے محرک تھیں۔ حکام نے ان صحافیوں کا سامان بھی تلاش کیا اور ضبط کر لیا جو تنظیم کے مالیاتی عمل میں شامل نہیں تھے۔

2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے الزام لگایا کہ حکومت نے دستاویزی فلم کی نمائش پر پابندی لگانے کے لیے ہنگامی اختیارات کا استعمال کیا تھا، میڈیا کمپنیوں کو ویڈیوز کے لنکس ہٹانے پر مجبور کیا اور دیکھنے والی پارٹیوں کا انعقاد کرنے والے طلبہ مظاہرین کو حراست میں لیا ۔

Israel-Hamas War:جنوبی غزہ کے رفح میں فوجی کارروائی میں شدت لائےگااسرائیل، مصر نےدی سخت وارننگ

دنیا کے کئی ممالک جنگی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔ جہاں روس۔ یوکرین جنگ کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بھی چھڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ دو دشمن ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ وہیں حماس اور اسرائیل گزشتہ چھ ماہ سے لڑ رہے ہیں۔ اس سب کے درمیان اسرائیل نے ایک بار پھر کہا کہ وہ حماس کو نشانہ بنانے کے لیے جنوبی غزہ کے رفح میں اپنی فوجی کارروائی میں شدت لائے گا۔ ساتھ ہی پڑوسی ملک مصر نے اسرائیل کو سخت وارننگ دی ہے۔

یادر ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی میں 34 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔جن میں خواتین اور بچوں کی کی تعداد زیادہ ہے۔

یہاں 10پوائنٹس میں جانئے کہ اب تک کیا ہوا؟

  1. اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل، رفح میں زمینی فوجی کارروائی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ تاہم اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے۔
  2. ایک اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی وزارت دفاع نے حملے سے قبل رفح سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے لیے 40 ہزار خیمے خریدے تھے، ہر خیمے میں 10 سے 12 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
  3. وزیر اعظم نیتن یاہو نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں آبادی کے آخری مرکزی مرکز رفح پر حملہ کرنے کے لیے آگے بڑھے گا، جہاں اسرائیلی فوجی ابھی تک نہیں پہنچے ہیں۔
  4. اسرائیل نے 7 اکتوبر کواس کے شہروں پر حملے کے بعد حماس کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کی چار جنگی بٹالین رفح میں موجود ہیں۔
  5. مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ رفح میں کسی بھی فوجی کارروائی کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
  6. رفح، مصر کی سرحد سے متصل ہے۔ مصر نے رفح میں 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو پناہ دی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو تقریباً چھ ماہ قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے بعد اپنے آبائی مقام سے رفح منتقل ہوئے تھے۔
  7. اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے بھی اسے رفح پر حملے کا منصوبہ منسوخ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ وہاں حماس کے جنگجوؤں کا دوسرے طریقوں سے بھی مقابلہ کر سکتا ہے۔
  8. اسرائیل نے جنوبی غزہ سے اپنی زیادہ تر زمینی فوجیں واپس بلا لیں لیکن فضائی حملے جاری رکھے۔ ان علاقوں میں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں جہاں سے فوجی واپس آئے ہیں۔
  9. رفح پر اسرائیل کے حملے کو روکنے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی طرف سے جنگ بندی کی کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔
  10. غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائی میں اب تک 34 ہزار سے فلسطینی شہری جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ ہزاروں لاشوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

کروڑپتی کی بیوی کا عجیب و غریب دعوی، کہا: رحم مادر میں بچی نے مانگے ہیرے، تب شوہر نے…

Dubai millionaire, millionaire wife, Linda Andrade
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کیا رحم مادر میں بچہ کچھ مانگ سکتا ہے؟ ہر گز نہیں لیکن دبئی میں مقیم ایک کروڑ پتی کی بیوی نے ایسا ہی عجیب دعویٰ کر دیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ پیٹ میں بچی نے ہیرے مانگے۔ اس خاتون کا نام لنڈا اینڈریڈ ہے جو کہ اصل میں امریکہ سے ہے۔ لیکن اب وہ اپنے امیر شوہر رکی اینڈریڈ کے ساتھ متحدہ عرب امارات میں رہتی ہیں۔
Dubai millionaire, millionaire wife, Linda Andrade
لنڈا نے حال ہی میں ایک بیٹی کو جنم دیا ہے۔ اس نے اپنے حمل کے دوران ہونے والی کچھ چیزیں ایک ویڈیو کے ذریعے شیئر کیں۔ اس نے کہا کہ میرا حمل شاید سب سے زیادہ پرجوش تھا جسے آپ نے شاید ہی کبھی دیکھا ہوگا۔
Dubai millionaire, millionaire wife, Linda Andrade
لنڈا نے کہا کہ جب وہ حاملہ تھیں تو انہوں نے قبل از زچگی کوئی وٹامن نہیں لیا تھا، بلکہ انہوں نے اپنے دن 5 اسٹار ریستورانوں میں گزارے، جس کو انہوں نے “بہت بہتر” قرار دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب میں گھر میں ہوتی تھی تو میرے پیٹ میں موجود بچی مجھے بہت مارتی تھی۔ تب مجھے احساس ہوا کہ وہ دنیا کا سفر کرنا چاہتی ہے۔ ایسے میں مجھے غیر پیدا شدہ جنین کو مالدیپ لے جانا پڑا۔
Dubai millionaire, millionaire wife, Linda Andrade
لنڈا نے کہا کہ ظاہری طور پر بچے کی پسند مہنگی ہے۔ ایسے میں ایک دن مجھے احساس ہوا کہ اسے بھی ہیرے چاہئے تھے۔ ایسے میں، مجھے ہمیشہ مہنگے زیورات خریدنے کے لیے اپنے شوہر کا پیسہ استعمال کرنا پڑتا تھا۔ لنڈا نے کہا کہ میں نے بہت سے زیورات خریدے ہیں، لیکن مجھ پر یقین کریں، یہ میرے لیے نہیں تھا، یہ سب اس کے لیے تھا۔
Dubai millionaire, millionaire wife, Linda Andrade
لنڈا نے یہ بھی بتایا کہ انہیں اپنے بال ٹھیک کروانے کے لیے ہر روز ہیئر ڈریسر کے پاس جانا پڑتا تھا کیونکہ حمل کی وجہ سے وہ اپنے بال خود نہیں دھو سکتی تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں روزانہ 20 ہزار قدم چلنا پڑتا تھا، تاکہ ان کے بچے کا وزن نہ بڑھے۔ اس دوران وہ دبئی مال کے ارد گرد ورزش اور ٹریکنگ کرتی تھیں۔
Dubai millionaire, millionaire wife, Linda Andrade
کروڑ پتی شخص کی بیوی لنڈا کے مطابق میرے شوہر ہماری شادی کو لے کر بہت فکر ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ یہ ٹوٹ جائے۔ اس لیے میرے حمل کے دوران وہ ہمیشہ میرے لیے نئے تحائف لاتے تھے جن میں گلدستے، نئے کپڑے، بیگ وغیرہ شامل تھے۔
Dubai millionaire, millionaire wife, Linda Andrade
حالانکہ لوگ لنڈا کے اس ویڈیو پر جم کر تبصرے کر رہے ہیں اور ان کا مذاق بھی اڑ رہے ہیں۔ ایک شخص نے لکھا ہے کہ اس خاتون نے ہمیں 500 طریقوں سے غریب بتایا۔ تو کسی اور نے لکھا ہے کہ میں ایسا بچہ بننا چاہتا ہوں۔

مشرق وسطی کے اس ملک میں پہلی بارشروع ہوئی ہندی ریڈیو کی نشریات، ہندوستانی سفارت خانے نے دی مبارکباد

کویت میں پہلی بار ہندی میں ریڈیو کی نشریات شروع ہوئی ہیں۔کویت میں موجود ہندوستانی سفارت خانے نے یہ اطلاع دی۔ ہندوستانی سفارت خانے نے کویت ریڈیو پر ہر اتوار کو ایف ایم 93.3 اور AM 96.3 پر ہندی پروگرام شروع کرنے کے لیے کویتی وزارت مواصلات کی تعریف کی ہے۔ ہندوستانی سفارت خانے نے کہا کہ کویت کی طرف سے اٹھایا گیا یہ قدم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرے گا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پوسٹ کرتے ہوئے، ہندوستانی سفارت خانے نے کہا، کویت میں پہلی بار ہندی ریڈیو کی نشریات شروع ہوئی!ہندوستان کا سفارت خانہ 21 اپریل 2024 سے ہر اتوار (8:30 تا 9 PM) کویت ریڈیو پر FM 93.3 اور AM 96.3 پر ہندی پروگرام شروع کرنے کے لیے کویتی وزارت مواصلات کی ستائش کرتاہے۔ اس قدم سے ہندوستان اور کویت کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

 

ہندوستان، ایک طویل عرصے سے کویت کا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ 2021-2022 میں، دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کی 60ویں سالگرہ منائی۔ 17 اپریل کو کویت میں ہندوستانی سفیر آدرش سویکا نے کویت کے نائب وزیر اعظم شیخ فہد یوسف سعود الصباح سے ملاقات کی۔ اس دوران ہندوستانی سفیر نے کویت کی طرف سے شروع کئے گئے تارکین وطن دوستانہ اقدامات کی بھی تعریف کی۔ کویت میں ہندوستانی سفارت خانے نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے یہ اطلاع دی۔

 

کویت میں ہندوستانی برادری سب سے بڑی تارکین وطن ہے۔یاد رہے کہ کویت میں تقریباً 10 لاکھ ہندوستانی رہتے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ ملک کی سب سے بڑی مہاجر کمیونٹی ہے۔ کویت میں ہندوستانیوں کو ترجیحی کمیونٹی سمجھا جاتا ہے۔ انجینئرز، ڈاکٹرز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، سائنسدانوں، سافٹ ویئر کے ماہرین، مینجمنٹ کنسلٹنٹ، آرکیٹیکٹس، ٹیکنیشن اور نرسوں جیسے پیشہ ور افراد کے علاوہ ریٹیلرز اور تاجر بھی یہاں رہتے ہیں۔

چین اور بیلا روس کی کمپنیوں پر عائد ہوئی پابندی تو کیوں بوکھلایا پاکستان، جانئے وجہ

واشنگٹن/اسلام آباد : تین چینی کمپنیوں اور ایک بیلاروسی کمپنی کو خفیہ طور پر پاکستان کی مدد کرنا بھاری پڑ گیا ہے۔ امریکہ نے ان پر پاکستان کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سمیت بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ساز و سامان کی فراہمی پر پابندی لگا دی ہے۔ چین پاکستان کا ‘سدا بہار دوست’ ہے۔ وہ پاکستان کے اہم فوجی جدید کاری پروگرام کے لیے ہتھیاروں اور دفاعی ساز و سامان کا اہم سپلائر رہا ہے۔

امریکہ نے جن تین چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں ژیان لانگڈے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ، تیانجن کرئیٹیو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ اور گرانپیکٹ کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔ جبکہ بیلاروس کے منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ پر پابندی لگا ئی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعے کے روز کہا کہ یہ کمپنیاں ایسی سرگرمیوں یا لین دین میں ملوث پائی گئی ہیں جنہوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا ان کی پھیلاو کے ذرائع میں مادی تعاون کیا ہے ۔

امریکی اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ‘ہم ایکسپورٹ کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتے ہیں’ ، کچھ ممالک نے جدید فوجی ٹیکنالوجیز کے لیے لائسنسنگ کی شرائط کو معاف کر دیا ہے۔’ وہ واضح طور پر امریکہ کے ذریعہ ہندوستان جیسے ممالک کو جدید ترین ہتھیاروں کی برآمد کی اجازت دینے کا ذکر کر رہی تھیں ۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے بچنے اور متعلقہ فریقوں کے درمیان معروضی میکانزم کے لیے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خالصتا سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے ضروری ٹیکنالوجی پر غلط پابندیوں سے بچا جا سکے۔

اسرائیل کے خلاف امریکہ نے ٹیڑھی کی آنکھیں، پہلی بار اٹھائے گا ایسا سخت قدم، نیتن یاہو چراغ پا

تل ابیب : اسرائیلی فوج پر فلسطین کے مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ ایسے میں اب یہ خبر ہے کہ امریکہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ایک یونٹ پر شہریوں کو نشانہ بنانے پر پابندیوں کا اعلان کر سکتا ہے۔ ایکسیو نیوز سائٹ نے ہفتہ کو یہ خبر دی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیلی فوجی دستے کے خلاف پہلی کارروائی ہوگی۔

اسرائیلی فوج کے اس دستے کا نام نیتزاہ یہودا بٹالین ہے۔ نیوز ویب سائٹ ایکسیو نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ لیہی قوانین کے تحت نیتزا یہودا فوجی امریکی فوجیوں کے ساتھ تربیت نہیں لے پائیں گے یا امریکی فنڈنگ ​​کے ساتھ کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ ان پابندیوں سے بٹالین میں امریکی ہتھیاروں کی منتقلی پر بھی روک لگ جائے گی۔

نیتزاہ یہودا فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے کئی دنوں سے تنازعات میں گھری رہی ہیں۔ اس میں 78 سالہ فلسطینی نژاد امریکی شہری عمر اسد کی موت بھی شامل ہے جن کی بٹالین کے سپاہیوں کے ذریعہ حراست میں لیے جانے کے بعد موت ہوگئی تھی ۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق انہیں ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور آنکھوں پر پٹی باندھی گئی اور شدید سردی میں باہر چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی۔

اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو امریکہ کے اس ممکنہ اقدام سے چراغ پا ہیں۔ انہوں نے اس طرح کی کارروائی کو ‘بے تکے پن اور اخلاقی گراوٹ کی انتہا’ قرار دیا ہے۔ نیتن یاہو نے ٹویٹ کیا کہ اسرائیل کی دفاعی افواج پر پابندیاں نہیں لگائی جانی چاہئیں! حالیہ ہفتوں میں، میں اسرائیلی شہریوں پر پابندیاں عائد کرنے کے خلاف کام کر رہا ہوں، جس میں امریکی حکومت کے سینئر حکام کے ساتھ میری بات چیت بھی شامل ہے۔

خطرناک میزائل بنانے کی پاکستان کررہا تھا تیاری! امریکہ نے ایسے سکھایا سبق

واشنگٹن : امریکہ نے تین چینی اور ایک بیلاروسی کمپنی پر پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے ساز و سامان کی فراہمی پر پابندی لگا دی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ جن کمپنیوں پر پابندی لگائی گئی ہے، ان میں منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ، ژیان لونگڈے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، تیانجن کرئیٹیو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کمپنی لمیٹڈ اور گرانپیکٹ کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔ یہ کمپنیاں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اور پھیلاؤ میں معاونت کرنے میں مصروف ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اور پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق چین میں واقع ژیان لونگڈے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے فلیمینٹ وائنڈنگ مشینوں سمیت کئی آلات فراہم کئے ہیں۔

اسی طرح چین میں واقع تیانجن کرئیٹیو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کمپنی لمیٹڈ نے پاکستان کو اسٹر ویلڈنگ کا سامان فراہم کیا ہے۔ اسے خلائی لانچ گاڑیوں میں استعمال ہونے والے پروپیلنٹ ٹینکوں کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایک اور چینی کمپنی گرانپیکٹ کمپنی لمیٹڈ نے راکٹ موٹروں کی جانچ کے لیے پاکستان کو سامان فراہم کیا۔ مزید برآں، گرانپیکٹ ، پاکستان کے نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) کو راکٹ موٹروں کی جانچ کے لیے سامان بھی فراہم کرچکا ہے۔

اسی طرح بیلاروس کی کمپنی منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے خصوصی گاڑیوں کی چیسس فراہم کی۔ پاکستان کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) بیلسٹک میزائل لانچ کرنے کے لیے اس کا استعمال کر سکتا ہے۔

’حملے کے پیچھے اسرائیل کے ہونے کا ثبوت نہیں‘، ایران نے کہا : جانچ میں کچھ ملا تو چھوڑیں گے نہیں

ایران کے وزیر خارجہ نے  کہا ہے کہ ایران پر ہوئے حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے دھمکی دی کہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملے کی کوشش کی تو ایران اس کا فوری اور منہ توڑ جواب دے گا۔ وہیں اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔

بتادیں کہ جمعہ کو ایران کے شہر اصفہان میں حملے کی خبریں میڈیا میں چھائی رہی تھیں۔ اب ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اس حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ‘کچھ ڈرون ایران کے اندر سے ہی اڑے تھے جنہیں چند میٹر تک اڑان بھرنے کے بعد ہی مار گرایا گیا تھا۔’ حسین امیر عبداللہیان نے کہا، ‘وہ ڈرون بچوں کے کھلونوں کی طرح تھے، جن سے ہمارے بچے کھیلتے ہیں۔’

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘ابھی تک یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہے تاہم میڈیا رپورٹس میں جو کہا جا رہا ہے وہ درست نہیں ہے۔ جمعے کو ایران میں دھماکوں کی آواز سنی گئی تھی۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ فضائی دفاعی نظام نے تین ڈرونز کو نشانہ بنایا جس کے باعث دھماکے کی آواز سنی گئی۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ کچھ عسکریت پسندوں نے یہ ڈرون اڑائے ہوں۔

ایران کے وزیر خارجہ نے اسرائیل کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ‘اگر اسرائیل دوبارہ کوئی غلطی کرتا ہے یا کوئی ایسا کام کرتا ہے، جو ایران کے مفاد میں نہیں ہے تو ہم منہ توڑ جواب دیں گے۔’ جمعہ کو ایران کے کسی اسٹریٹجک ٹارگٹ پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی ایران کو کوئی نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔ امریکہ نے بھی کسی حملے میں شامل ہونے کی تردید کی ہے۔