Tag Archives: Palestine

فلسطین کی آزادی کا حامی ہے ہندوستان، اقوام متحدہ میں رکنیت دینے کی حمایت کی، امریکہ نے کی مخالفت

نیویارک: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔ دریں اثنا ہندوستان نے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے، جہاں فلسطین کے لوگ اسرائیل کی سلامتی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے محفوظ سرحدوں کے اندر ایک آزاد ملک میں آزادانہ طور پر رہ سکتے ہیں۔ یہ تبصرہ اقوام متحدہ (یو این) میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل کو اقوام متحدہ میں رکنیت کیلئے فلسطین کی درخواست پر سلامی کونسل کے ایک مستقل رکن کے ذریعہ ویٹو لگائے جانے کے بعد بدھ کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کمبوج تبصرہ کر رہی تھیں ۔ کمبوج نے امید ظاہر کی کہ مناسب وقت پر فلسطین کی رکنیت پر دوبارہ غور کیا جائے گا اور اقوام متحدہ کا رکن بننے کے لیے فلسطین کی کوششوں کو حمایت ملے گی۔

18 اپریل کو امریکہ نے فلسطین کو ریاست کا درجہ دینے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو روکنے کے لیے اپنے ویٹو پاور کا استعمال کیا۔ 12-1 کے ووٹ میں ایک امریکی ویٹو اور دو غیر حاضر رہے۔ یو این ایس سی نے قرارداد کا مسودہ منظور نہیں کیا، جو فلسطین کو مکمل اقوام متحدہ رکن ریاست کے طور پر شامل ہونے کی اجازت دینے کے لئے اقوام متحدہ کی وسیع تر رکنیت کے ساتھ ووٹنگ کرانے کیلئے جنرل اسمبلی کی سفارش کرتا ہے۔

کمبوج نے کہا کہ میری قیادت نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ حتمی حیثیت کے مسائل پر دونوں فریقوں کے درمیان براہ راست اور بامعنی بات چیت کے ذریعے حاصل کیا جانے والا دو ریاستی حل ہی دیرپا امن فراہم کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہندوستان دو ریاستی حل کی حمایت کرنے کیلئے پابند ہے ، جہاں فلسطینی لوگ اسرائیل کی سیکورٹی ضرورتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے محفوظ سرحدوں کے اندر ایک آزاد ملک میں آزادی سے رہ سکں ۔

Israel-Hamas War:جنوبی غزہ کے رفح میں فوجی کارروائی میں شدت لائےگااسرائیل، مصر نےدی سخت وارننگ

دنیا کے کئی ممالک جنگی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔ جہاں روس۔ یوکرین جنگ کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بھی چھڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ دو دشمن ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ وہیں حماس اور اسرائیل گزشتہ چھ ماہ سے لڑ رہے ہیں۔ اس سب کے درمیان اسرائیل نے ایک بار پھر کہا کہ وہ حماس کو نشانہ بنانے کے لیے جنوبی غزہ کے رفح میں اپنی فوجی کارروائی میں شدت لائے گا۔ ساتھ ہی پڑوسی ملک مصر نے اسرائیل کو سخت وارننگ دی ہے۔

یادر ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی میں 34 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔جن میں خواتین اور بچوں کی کی تعداد زیادہ ہے۔

یہاں 10پوائنٹس میں جانئے کہ اب تک کیا ہوا؟

  1. اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل، رفح میں زمینی فوجی کارروائی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ تاہم اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے۔
  2. ایک اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی وزارت دفاع نے حملے سے قبل رفح سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے لیے 40 ہزار خیمے خریدے تھے، ہر خیمے میں 10 سے 12 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
  3. وزیر اعظم نیتن یاہو نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں آبادی کے آخری مرکزی مرکز رفح پر حملہ کرنے کے لیے آگے بڑھے گا، جہاں اسرائیلی فوجی ابھی تک نہیں پہنچے ہیں۔
  4. اسرائیل نے 7 اکتوبر کواس کے شہروں پر حملے کے بعد حماس کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کی چار جنگی بٹالین رفح میں موجود ہیں۔
  5. مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ رفح میں کسی بھی فوجی کارروائی کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
  6. رفح، مصر کی سرحد سے متصل ہے۔ مصر نے رفح میں 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو پناہ دی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو تقریباً چھ ماہ قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے بعد اپنے آبائی مقام سے رفح منتقل ہوئے تھے۔
  7. اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے بھی اسے رفح پر حملے کا منصوبہ منسوخ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ وہاں حماس کے جنگجوؤں کا دوسرے طریقوں سے بھی مقابلہ کر سکتا ہے۔
  8. اسرائیل نے جنوبی غزہ سے اپنی زیادہ تر زمینی فوجیں واپس بلا لیں لیکن فضائی حملے جاری رکھے۔ ان علاقوں میں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں جہاں سے فوجی واپس آئے ہیں۔
  9. رفح پر اسرائیل کے حملے کو روکنے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی طرف سے جنگ بندی کی کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔
  10. غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائی میں اب تک 34 ہزار سے فلسطینی شہری جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ ہزاروں لاشوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

Israel Attacked Iran:امریکہ کادعویٰ، اسرائیل نےایران پرکیاحملہ، ایرانی شہراصفان کے ہوائی اڈے پردھماکے کی آواز

اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔ امریکی میڈیا نے یہ اطلاع اعلیٰ امریکی حکام کے حوالے سے دی ہے۔ ایران کے ہوائی اڈے پر زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔ ایران کی فارس نیوز ایجنسی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی شہر اصفان کے ہوائی اڈے پر دھماکے کی آواز سنی گئی۔ تاہم ابھی تک دھماکے کی وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کے متعدد ایٹمی اڈے صوبہ اصفہان میں واقع ہیں جن میں سے ایران میں یورینیم کی افزودگی کا اہم مرکز بھی یہیں واقع ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی فضائی حدود میں کئی پروازوں کے روٹس کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں ایران نے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔ ت

امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف فوجی کارروائیاں کی ہیں لیکن ان کارروائیوں کی وضاحت نہیں کی۔حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جمعرات کے روز پہلے بائیڈن انتظامیہ کو خبردار کیا تھا کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں حملہ ہونے والا ہے۔سی این این کے مطابق اسرائیلیوں نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو یقین دلایا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ایران کے سرکاری میڈیا نے صرف اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اصفہان صوبے میں ایئر ڈیفنس نے ڈرون پر فائرنگ کی جس سے وہ گر گئے۔تبریز کے ارد گرد فضائی دفاع کے کام کرنے کی ایرانی اطلاعات بھی تھیں۔

 

بعد ازاں ایران کی جانب سے دفاعی بیٹریاں فعال کرنے کی خبر ہے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایئر ڈیفنس بیٹریوں کے حوالے سے بتایا کہ جمعہ کی صبح اصفہان شہر کے قریب دھماکوں کی اطلاعات کے بعد فائر کیا گیا۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ایران پر حملہ ہوا یا نہیں تاہم ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

 

وہیں دوسری جانب اسرائیل نے جمعہ کی صبح سویرے ایران کے خلاف کارروائی کی ہے۔آئی ڈی ایف کے ترجمان نے کہا کہ اس مرحلے پر عوامی تحفظ کی ہدایات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور اگر مستقبل میں کوئی تبدیلی ہوئی تو عوام اس کی حفاظت کریں گے۔تاہم اسرائیلی فوج نے اب تک ایران پر حملے کی تصدیق نہیں کی ہے۔تاہم بلومبرگ اور سی این این دونوں نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ کو ایک آسنن حملے سے خبردار کیا گیا تھا۔گزشتہ چند منٹوں میں، رائٹرز نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ شمالی اسرائیل میں جمعہ کو صبح سویرے بجنے والے انتباہی سائرن غلط الارم تھے۔

Iran Vs Israel:امکانی جنگ کے خطرے کےدرمیان امریکہ نے تعینات کیےجنگی جہاز، ایرانی حملے کوبنایا جائیگاناکام؟

اسرائیل حماس جنگ کے ساتھ ساتھ اب اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔ اسرائیل اس حملے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ درحقیقت حال ہی میں شام میں ایران کے قونصلیٹ پر حملہ ہوا تھا۔ اس میں دو ایرانی جنرل مارے گئے۔ جس کی وجہ سے ایران برہم ہے اور اس نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے۔ ایران نے جوابی کارروائی کا بھی انتباہ دیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امکان ہے کہ ایران کسی بھی وقت اسرائیل پر حملہ کرسکتاہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں ایران کی جانب سے یہودی سرزمین پر ڈرون اور میزائل حملوں کا امکان ہے۔ ایران کے پاس بیلسٹک اور کروز میزائل ہیں جو اس کی سرحدوں سے 2000 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

 

امریکہ نے بحیرہ روم میں ایک بحری ڈسٹرائر تعینات کردیا ہے

امریکہ نے اسرائیل کو بچانے کے لیے مدد بھیجی ہے۔ امریکہ نے بحیرہ روم میں اپنا بحری ڈسٹرائر تعینات کر دیا ہے۔ یو ایس ایس کارنی بھی ہے، جسے بحیرہ احمر میں حوثی ڈرونز اور اینٹی شپ میزائلوں کو روکنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔ امریکہ نے خطے میں جنگ کو روکنے کے لیے اپنی سفارتی کوششوں کو بھی شدت لائی ہے۔ امریکہ سوئس چینلز کے ذریعے ایران کو مسلسل پیغامات بھیج رہا ہے۔ بائیڈن نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے افسر جنرل مائیکل کوریلا کو بات چیت کے لیے اسرائیل بھیجا ہے۔

 

کیا مسئلہ ہے؟

یکم اپریل کو شام میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا۔ جس کی وجہ سے سفارت خانے کا ایک حصہ مکمل طور پر منہدم ہوگیا۔ اسی دوران دو اعلیٰ ایرانی فوجی جرنل اور پانچ دیگر افسران بھی مارے گئے۔ ایران اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگا رہا ہے۔ ایران نے جوابی کارروائی کا بھی انتباہ دیا ہے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کو خبردار کیا کہ اسرائیل کو سزا ضرور ملنی چاہیے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ اگر ایران نے حملہ کیا تو ہم سخت جواب دیں گے۔

Iran Vs Israel:ایران اوراسرائیل کاسفر کرنے سے کریں گریز: وزارتِ خارجہ کی ٹریول ایڈوائزری

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔ دریں اثنا، جمعہ (12 مارچ) کو مرکزی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک ٹریول ایڈوائزری جاری کی گئی۔ اس میں ہندوستانیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اگلے اطلاع تک ایران اور اسرائیل ممالک کا سفر کرنے سے گریز کریں۔ وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ‘X’ پر ایک پوسٹ شیئر کرکے اس حوالے سے معلومات دی ہیں۔

اس ایڈوائزری میں وزارت خارجہ نے ان تمام ہندوستانیوں سے بھی اپیل کی ہے جو اس وقت ایران اور اسرائیل میں مقیم ہیں۔ ان ممالک میں رہنے والے تمام شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر ہندوستانی سفارت خانے سے رابطہ کریں اور خود کو رجسٹر کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

 

ایران،اسرائیل۔ حماس کی جنگ میں ہوسکتاہے شامل

ہندوستان کی وزارت خارجہ نے ہندوستانی شہریوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے بارے میں محتاط رہیں اور اپنی سرگرمیوں کو کم لوگوں کے ساتھ شیئر کریں۔ وزارت خارجہ کا ایسا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں ایران بھی شمولیت اختیا رکرسکتاہے۔

ادھر حماس نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک راکٹ حملے شروع کر دیے تھے۔ اس حملے میں 1200 سے زائد اسرائیلی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ساتھ ہی حماس نے 240 افراد کو یرغمال بنا کربھی غزہ لے گئے تھے۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے حملہ کیا جس میں اب تک33ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے۔ دونوں کے درمیان اکتوبر سے جنگ جاری ہے۔ غزہ میں بھی لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

حماس کے ٹاپ لیڈر اسماعیل ہانیہ کے تین بیٹوں کی موت! اسرائیل پر لگایا قتل کا الزام

غزہ : حماس کے سرکردہ رہنما اسماعیل ہانیہ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کے تین بیٹوں کو انتقام کے جذبہ سے قتل کیا گیا ہے۔ ہانیہ نے بدھ کو الجزیرہ سیٹلائٹ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان اموات کی تصدیق کی اور کہا کہ ان کے بیٹے یروشلم اور مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانے کی راہ میں شہید ہوگئے۔ ہانیہ نے ایک فون انٹرویو میں کہا کہ دشمن انتقام اور قتل عام کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور وہ کسی معیار یا قانون کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ اسماعیل ہانیہ قطر میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں جہاں الجزیرہ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔

حماس کے سرکردہ رہنما اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ ان اموات سے حماس پر اپنا موقف نرم کرنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘دشمن سمجھتا ہے کہ رہنماؤں کے اہل خانہ کو نشانہ بنانے سے وہ ہمارے لوگوں کو اپنے مطالبات ترک کرنے پر مجبور کر دے گا۔ کوئی بھی شخص جو یہ سمجھتا ہے کہ میرے بیٹوں کو نشانہ بنانے سے حماس اپنا موقف بدلنے پر مجبور ہو جائے گا، وہ غلط فہمی کا شکار ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کے تین بیٹے بدھ کو غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ فلسطینی میڈیا نے بتایا کہ اس حملے میں ہانیہ کے پوتا کی بھی موت ہوگئی۔ ہانیہ نے ان اموات کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ‘غزہ کے سبھی شہریوں نے میرے بچوں سمیت اپنے بچوں کے خون سے اس کی قیمت ادا کی ہے۔’

قابل ذکر ہے کہ ہانیہ کے بھائی اور خاندان سمیت 14 قریبی افراد کی اکتوبر 2023 میں اسرائیلی فضائی حملے میں موت ہوگئی تھی ۔ فلسطینی میڈیا نے پہلے بتایا تھا کہ ہانیہ کی ڈاکٹر پوتی روآ ہانیہ اور ان کے بیٹے حازم ہانیہ کو بھی فروری 2024 میں قتل کر دیا گیا تھا۔

مسجدِ اقصیٰ میں عیدالفطر:60ہزارفرزندانِ توحید نےباجماعت اداکی نمازِعید، غزہ کے لئےکی گئی خصوصی دعائیں

یروشلم : قبلۂ اوِل مسجدِ اقصیٰ میں عیدالفطر کے موقع پر فرزندانِ توحید نے نماز عید ادا کی ہے۔ مسجد اقصیٰ میں منعقدہ نمازِ عید کے اجتماع میں60ہزار فرزندانِ توحید نے نمازِ باجماعت ادا کی ہے۔ فلسطینی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر میں عید کی نماز میں شرکت کے لیے صبح سویرے سے ہی شہریوں کی بڑی تعداد میں آمد ہوئی۔یروشلم میں اسلامی اوقاف کے محکمے نے اشارہ کیا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے الاقصیٰ سے زبردستی نکالے گئے متعدد شہریوں نے مسجد کے اطراف کی گلیوں میں نماز عید ادا کی۔


رمضان المبارک کے آخری جمعہ (جمعۃ الوداع) کی نماز ادا کی گئی ہے۔ مسجد اقصیٰ میں منعقدہ نمازِ جمعۃ الوداع کے اجتماع میں لاکھوں فرزندانِ توحید نے نمازِ باجماعت ادا کی ہے۔

مسجدِ اقصی میں شبِ قدر کا اہتمام،دولاکھ مسلمانوں کی شرکت

القدس اسلامک فاؤنڈیشن انتظامیہ نے اعلان کیا کہ دو لاکھ مسلمان مسجد الاقصیٰ میں شب قدر کے لیے یکجا ہوئے ۔ اس مقدس رات کو مسجد اقصیٰ میں گزارنے کے خواہان خاندانوں نے یہیں پر افطاری بھی کیا۔ رمضان المبارک کے آخری ایام الاقصیٰ میں عبادت میں گزارنے کے خواہشمند کئی افراد بیت المقدس کے صحن اور باغیچے میں خیمے لگا کر اعتکاف بیٹھے ۔ دوسری جانب ہزاروں فلسطینی شب قدر منانے کے لیے ملک بھر سے سینکڑوں بسوں کے ذریعہ مشرقی القدس پہنچے ۔ ہزاروں فلسطینی جو مقبوضہ مغربی کنارے سے مشرقی القدس آنا چاہتے تھے کو اسرائیل نے روک دیا۔ اسرائیلی فورسز کے حملے کے نتیجے میں بعض فلسطینیوں کو چوٹیں آئیں۔ مشرقی القدس اور مغربی کنارے کے علاقے 1967 سے اسرائیلی قبضے میں ہیں۔

 

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نتن یاہو کے دفتر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس مرتبہ بھی رمضان کے پہلے ہفتہ کے دوران زیادہ سے زیادہ مسلمان نمازیوں کو مسجدِ اقصیٰ جانے کی اجازت دی جائے گی۔ اس حوالے سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ رمضان کے پہلے ہفتہ میں اتنی ہی تعداد میں عبادت گزاروں کو مسجدِ اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی جو پچھلے سالوں میں تھی۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ ہر ہفتہ سیکوریٹی اور حفاظت کے حوالے سے صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے گا اور اسی کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ رواں رمضان المبارک کے شروع میں اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو مسجدِ اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی سے روک دیا تھا۔ عرب میڈیا کے مطابق ہر سال رمضان المبارک میں مسلمانوں کی بڑی تعداد مسجدِ اقصیٰ میں عبادت کے لیے جاتی ہے۔

Israel-Hamas War:حماس اوراسرائیل کےدرمیان مذاکرات کولیکرمتضاد خبریں، حماس نےکہا ۔نہیں ہوئی کوئی پیش رفت

قاہرہ :اسرائیل اور غزہ میں جنگ بندی سے متعلق حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کو ایک بار پھر متضاد خبریں آرہی ہے۔ مصری میڈیا کے مطابق قاہرہ میں غزہ جنگ بندی پر جاری بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم دوسری جانب سے حماس کی جانب سے کہا گیاہے کہ اسرائیل اب بھی حماس کے مطالبات کو پورا کرنے سے انکار کررہاہے ۔ وہیں روئٹرز کے مطابق حماس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ قاہرہ جنگ بندی مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔حماس کے ایک اہلکار نے پیر کو روئٹرز کو بتایا کہ قاہرہ میں غزہ جنگ بندی کے نئے دور کے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس میں اسرائیل ، قطر اور امریکہ کے وفود نے بھی شرکت کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔اس سے پہلے پیر کے روز مصر کے سرکاری الحاق شدہ القہرہ نیوز ٹی وی چینل نے مصر کے ایک سینئر ذریعے کے حوالے سے بتایا تھا کہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے، جب کہ شریک وفود کے درمیان زیر بحث مسائل پر ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کی ہفتے کے روز آمد کے بعد اسرائیل اور حماس نے اتوار کو ٹیمیں مصر بھیجیں، جن کی موجودگی نے ایک معاہدے کے لیے امریکی دباؤ کی نشاندہی کی جس سے غزہ میں قید یرغمالیوں کو آزاد کیا جائے گا اور وہاں انسانی بحران کو کم کیا جائے گا۔

7 اکتوبر سے اب تک 33,207 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ہلاکتوں کے اعداد و شمار کے بارے میں اپنی باقاعدہ اپ ڈیٹ میں، غزہ کی وزارت صحت نے آج اطلاع دی ہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی فوجی کارروائی میں کم از کم 33,207 فلسطینی ہلاک اور 75,933 زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے خان یونس سمیت جنوبی غزہ سے اپنی فوجیں بڑی تعداد میں واپس بلا لی ہیں اور اب صرف ایک بریگیڈ کو وہاں رہنے دیا ہے اور دوسری جانب مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہوگئے ہیں۔ میڈیا کے مطابق اس سال کے آغاز سے اسرائیل غزہ میں اپنی فوج کی تعداد میں مسلسل کمی کررہا ہے جہاں اس پر جنگ بندی کیلئے اپنے اتحادیوں بالخصوص امریکہ کا دباؤ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔

فوجی ترجمان نے تعداد میں کمی کی وجہ کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ کتنے فوجیوں کو واپس بلایا گیا ہے۔ دوسری جانب چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں سیز فائر کیلئے ازسرنو مصر میں مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے جس کیلئے اسرائیل اور حماس دونوں نے اپنے نمائندے بھیجنے کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیل ۔حماس جنگ کے6ماہ مکمل،اب تک33,137 فلسطینی جاں بحق ،دوبارہ جنگ بندی پرزور

آج یعنی اتوار کو اسرائیل پر حماس کے حملے اور اس کے جواب میں غزہ پٹی پر اسرائیلی فوجی کارروائی کو چھ ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ اس عرصے کے دوران، اسرائیل میں 1200 اسرائیلی۔غیر ملکی شہریوں کی ہلاکت کے جواب میں، اسرائیلی فوج کے حملوں میں اب تک صرف غزہ میں 33،137 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ان میں سے دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔

ہفتے کے روز اسرائیل سے اغوا کیے گئے ایلاد کازیر کی مسخ شدہ لاش اسرائیلی فوج کو غزہ سے ملی۔ ایلاد کو غزہ میں اسلامی جہاد گروپ نے 7 اکتوبر 2023 سے پکڑا تھا۔جب وہ زندہ تھا تو اس کی دو ویڈیوز بھی مسلح تنظیم نے جاری کی تھیں۔ خاندان نے ایلاد کی موت کا ذمہ دار اسرائیلی حکومت کو ٹھہرایا ہے، جو چھ ماہ کے اندر ان کے بیٹے کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی۔ اس وقت تقریباً 130 اسرائیلی یرغمالیوں کے فلسطینی تنظیموں کی تحویل میں ہونے کی توقع ہے۔

 

غزہ جنگ کے باعث عرب دنیا میں مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال کے درمیان امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر جنگ بندی پر اصرار کیا ہے۔ انہوں نے مصر اور قطر کے رہنماؤں سے بات کی ہے جس کی وجہ سے اتوار سے غزہ میں ایک بار پھر جنگ بندی پر بات چیت شروع ہو گی۔

حماس اس میں شرکت کے لیے اپنی ٹیم قاہرہ بھیجے گی۔ امریکہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ غزہ میں جنگ بندی چاہتا ہے تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ لیکن حماس مستقل جنگ بندی سے کم کسی چیز کے لیے تیار نہیں۔

 

رواں ہفتے غزہ میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسلحہ کھانے کے پیکٹوں سے بھری بوریوں میں رکھا گیا تھا۔

اس شبہ کی تصدیق کیے بغیر، اسرائیلی فوج نے عجلت میں رات کے اندھیرے میں ان کاروں پر ڈرون حملے کیے، جس میں چھ غیر ملکی اور ایک فلسطینی امدادی کارکن مارے گئے۔ اگرچہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 200 کے قریب امدادی کارکن مارے جا چکے ہیں لیکن امریکہ اور یورپی ممالک نے پہلی بار اس قدر شدید احتجاج کا اظہار کیا ہے۔ اس احتجاج کے بعد اسرائیلی فوج نے فی الحال دو افسران کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے برطرف کر دیا ہے۔

رمضان المبارک کاتیسرا جمعہ: مسجد اقصیٰ میں تقریباً 125,000فلسطینیوں نےاداکی نمازجمعہ

اسرائیلی پابندیوں کے باوجود تقریباً 125,000 فلسطینی نمازیوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ میں رمضان المبارک کے تیسرے جمعہ کی نماز ادا کی۔ایک اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ یروشلم میں اسلامی اوقاف کے محکمے کے ڈائریکٹر جنرل شیخ عزام الخطیب نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ رمضان کے اس وقت کے لیے یہ تعداد معمول سے کم سمجھی جاتی ہے، کیونکہ پچھلے سال اسی دن یہ تعداد تقریباً 250,000 بتائی گئی تھی۔

اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری شہر کے داخلی راستوں، اطراف اور گلیوں کے ساتھ ساتھ مسجد اقصیٰ کے بیرونی دروازوں پر تعینات تھی۔اسرائیلی حکام نے صرف 55 سال سے زیادہ عمر کے مردوں اور 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو داخلے کے اجازت نامے کی شرط پر مقبوضہ مشرقی یروشلم میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔مسجد اقصیٰ کے مبلغ شیخ یوسف ابو سنیح نے جمعہ کے خطبہ میں غزہ میں اسرائیل کے اقدامات تمام ممالک کی خاموشی کی مذمت کی، جہاں فلسطینیوں کو اسرائیلی حملوں میں تقریباً چھ ماہ سے قحط کا سامنا ہے۔

 

یادر ہے کہ گذشتہ سال اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے سرحد پار سے کیے گئے حملے کے بعد سے غزہ پر اپنی جارحیت شروع کر دی تھی جس میں تقریباً 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے۔غزہ میں اب تک 32,600 سے زیادہ فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، مارے جا چکے ہیں، اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر تباہی، نقل مکانی اور قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

اسرائیل پر بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں نسل کشی کا الزام ہے، جس نے جنوری میں ایک عبوری فیصلے میں تل ابیب کو نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایک حکم میں، ICJ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ خوراک، پانی، ایندھن اور طبی سامان سمیت بنیادی خدمات اور انسانی امداد کی “بلا رکاوٹ فراہمی” کو یقینی بنانے کے لیے “بلا تاخیر” اقدامات کرے۔عالمی عدالت نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کو اب صرف قحط کے خطرے کا سامنا نہیں ہے بلکہ قحط پڑ رہا ہے۔