Tag Archives: Egypt

اسرائیل۔حماس جنگ :کب ہوگی جنگ بندی؟ کیاہے مصرکی نئی تجویز؟ حماس اوراسرائیل نے کیاکہا؟

غزہ پٹی پراسرائیل کی جنگ کے تقریباً سات ماہ کے بعد جنگ بندی کے معاہدہ تک پہنچنے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی امیدیں زندہ ہوگئی ہیں۔حماس نے اطلاع دی کہ وہ اپنا جواب پیش کرنے سے پہلے مصرکی طرف سے پیش کی گئی ایک نئی تجویز پر غور کررہی ہے۔ تین اسرائیلی حکام نے اشارہ دیاہے کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم نے حماس کے ساتھ متوقع معاہدے کے پہلے مرحلہ میں رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تعداد میں کمی کر دی ہے۔ جس کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے امکانات پیدا ہونے لگے ہیں۔نیویارک ٹائمز کے مطابق حکام نے کہا کہ اسرائیل اب 40 کے بجائے 33 قیدیوں کی رہائی پر زوردے رہا ہے۔

انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ایک اسرائیلی وفد منگل کو قاہرہ جانے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ اگر حماس بھی شرکت کرنے پر رضامند ہوجائے تو جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔ حالیہ تجویز پر دونوں فریق غور کر رہے ہیں۔ اس تجویز میں 20 اور 40 قیدیوں کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز ہے۔ اس کے ساتھ ایک قیدی کے بدلے ایک دن یا زیادہ کی جنگ بندی کی تجویز شامل ہے۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کا وفد کل پیرکو مصری دارالحکومت سے نکل گیا ہے۔ یہ وفد تحریری جواب کے ساتھ دوبارہ واپس آئے گا۔حماس کے ایک رہنما محمود المرداوی نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی جماعت اس وقت غزہ کے حوالے سے ایک نئی تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے جسے مصر نے قطر کے تعاون سے پیش کیا تھا۔ حماس نے ابھی تک اس تجویز پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ کئی مہینوں کی بے نتیجہ بات چیت کے بعد پیر کے روز قاہرہ میں مصر اور قطر کے نمائندوں کے درمیان ملاقات ہوئی۔

 

وہیں حماس کی زیرقیادت وزارت صحت نے ہلاکتوں کے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کیے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی میں کم از کم 34,568 فلسطینی ہلاک اور 77,765 زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب حماس کو اسرائیل کو پیش کی گئی تجاویز کے جواب کا انتظار ہے۔حماس کے ایک ذریعے نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ حماس کا وفد “جلد سے جلد مشورہ کرنے اور جواب دینے کے لیے” قطر واپس جانے کے لیے روانہ ہوگا۔گذشتہ نومبر میں مذاکرات کاروں نے ایک معاہدہ کیا جس کے نتیجے میں 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر حراست تقریباً 100 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا، جس کے بدلے میں 400 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی تھی جبکہ غزہ میں تقریباً 130 اسرائیلی زیر حراست ہیں، اسرائیلی حکام کے اندازوں کے مطابق ان میں سے 34 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔

یادرہے کہ صیہونی فوج نے غزہ پر حملے کرکے مزید 40فلسطینیوں کو شہید کردیا۔اسرائیلی حملوں کے دوران صرف رفح میں25 شہری جبکہ اسرائیلی فوج کے حملوں میں مجموعی طور پر 40 فلسطینی شہید ہوئے۔ دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی کوششیں جاری ہیں جس کیلئے اسرائیل نے حماس کو غزہ میں 40 روز کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے ۔اس دوران امریکی صدر جوبائیڈن نے امیر قطر اور مصر کے صدر سے ٹیلی فونک رابطے کیے جس دوران غزہ جنگ بندی، رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے خطرات اور یرغمالیوں سے متعلق گفتگو کی گئی۔

 

وائٹ ہاؤس کا کہناہے کہ ذمہ داری حماس پر ہے کہ وہ اسرائیل کی تجاویز قبول کرے ۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان حماس نے کہاکہ مذاکرات میں پیش رفت کے لیے مستقل جنگ بندی لازمی بنیاد ہے ، ہم جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلاء اور بے گھر فلسطینیوں کی اُن کے گھروں کو واپسی چاہتے ہیں۔دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے ایک بار پھر اپنا مذموم منصوبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ کے بعد بھی رفح پر حملہ کرے گا۔

 

Israel-Hamas War:جنوبی غزہ کے رفح میں فوجی کارروائی میں شدت لائےگااسرائیل، مصر نےدی سخت وارننگ

دنیا کے کئی ممالک جنگی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔ جہاں روس۔ یوکرین جنگ کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بھی چھڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ دو دشمن ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ وہیں حماس اور اسرائیل گزشتہ چھ ماہ سے لڑ رہے ہیں۔ اس سب کے درمیان اسرائیل نے ایک بار پھر کہا کہ وہ حماس کو نشانہ بنانے کے لیے جنوبی غزہ کے رفح میں اپنی فوجی کارروائی میں شدت لائے گا۔ ساتھ ہی پڑوسی ملک مصر نے اسرائیل کو سخت وارننگ دی ہے۔

یادر ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی میں 34 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔جن میں خواتین اور بچوں کی کی تعداد زیادہ ہے۔

یہاں 10پوائنٹس میں جانئے کہ اب تک کیا ہوا؟

  1. اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل، رفح میں زمینی فوجی کارروائی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ تاہم اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے۔
  2. ایک اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی وزارت دفاع نے حملے سے قبل رفح سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے لیے 40 ہزار خیمے خریدے تھے، ہر خیمے میں 10 سے 12 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
  3. وزیر اعظم نیتن یاہو نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں آبادی کے آخری مرکزی مرکز رفح پر حملہ کرنے کے لیے آگے بڑھے گا، جہاں اسرائیلی فوجی ابھی تک نہیں پہنچے ہیں۔
  4. اسرائیل نے 7 اکتوبر کواس کے شہروں پر حملے کے بعد حماس کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کی چار جنگی بٹالین رفح میں موجود ہیں۔
  5. مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ رفح میں کسی بھی فوجی کارروائی کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
  6. رفح، مصر کی سرحد سے متصل ہے۔ مصر نے رفح میں 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو پناہ دی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو تقریباً چھ ماہ قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے بعد اپنے آبائی مقام سے رفح منتقل ہوئے تھے۔
  7. اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے بھی اسے رفح پر حملے کا منصوبہ منسوخ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ وہاں حماس کے جنگجوؤں کا دوسرے طریقوں سے بھی مقابلہ کر سکتا ہے۔
  8. اسرائیل نے جنوبی غزہ سے اپنی زیادہ تر زمینی فوجیں واپس بلا لیں لیکن فضائی حملے جاری رکھے۔ ان علاقوں میں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں جہاں سے فوجی واپس آئے ہیں۔
  9. رفح پر اسرائیل کے حملے کو روکنے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی طرف سے جنگ بندی کی کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔
  10. غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائی میں اب تک 34 ہزار سے فلسطینی شہری جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ ہزاروں لاشوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

Israel-Hamas War:حماس اوراسرائیل کےدرمیان مذاکرات کولیکرمتضاد خبریں، حماس نےکہا ۔نہیں ہوئی کوئی پیش رفت

قاہرہ :اسرائیل اور غزہ میں جنگ بندی سے متعلق حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کو ایک بار پھر متضاد خبریں آرہی ہے۔ مصری میڈیا کے مطابق قاہرہ میں غزہ جنگ بندی پر جاری بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم دوسری جانب سے حماس کی جانب سے کہا گیاہے کہ اسرائیل اب بھی حماس کے مطالبات کو پورا کرنے سے انکار کررہاہے ۔ وہیں روئٹرز کے مطابق حماس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ قاہرہ جنگ بندی مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔حماس کے ایک اہلکار نے پیر کو روئٹرز کو بتایا کہ قاہرہ میں غزہ جنگ بندی کے نئے دور کے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس میں اسرائیل ، قطر اور امریکہ کے وفود نے بھی شرکت کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔اس سے پہلے پیر کے روز مصر کے سرکاری الحاق شدہ القہرہ نیوز ٹی وی چینل نے مصر کے ایک سینئر ذریعے کے حوالے سے بتایا تھا کہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے، جب کہ شریک وفود کے درمیان زیر بحث مسائل پر ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کی ہفتے کے روز آمد کے بعد اسرائیل اور حماس نے اتوار کو ٹیمیں مصر بھیجیں، جن کی موجودگی نے ایک معاہدے کے لیے امریکی دباؤ کی نشاندہی کی جس سے غزہ میں قید یرغمالیوں کو آزاد کیا جائے گا اور وہاں انسانی بحران کو کم کیا جائے گا۔

7 اکتوبر سے اب تک 33,207 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ہلاکتوں کے اعداد و شمار کے بارے میں اپنی باقاعدہ اپ ڈیٹ میں، غزہ کی وزارت صحت نے آج اطلاع دی ہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی فوجی کارروائی میں کم از کم 33,207 فلسطینی ہلاک اور 75,933 زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے خان یونس سمیت جنوبی غزہ سے اپنی فوجیں بڑی تعداد میں واپس بلا لی ہیں اور اب صرف ایک بریگیڈ کو وہاں رہنے دیا ہے اور دوسری جانب مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہوگئے ہیں۔ میڈیا کے مطابق اس سال کے آغاز سے اسرائیل غزہ میں اپنی فوج کی تعداد میں مسلسل کمی کررہا ہے جہاں اس پر جنگ بندی کیلئے اپنے اتحادیوں بالخصوص امریکہ کا دباؤ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔

فوجی ترجمان نے تعداد میں کمی کی وجہ کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ کتنے فوجیوں کو واپس بلایا گیا ہے۔ دوسری جانب چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں سیز فائر کیلئے ازسرنو مصر میں مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے جس کیلئے اسرائیل اور حماس دونوں نے اپنے نمائندے بھیجنے کی تصدیق کی ہے۔

یہاں اپنی ہی بہن ۔ بیٹی سے شادی کرلیتے تھے مرد! ہوتی تھی ایک سے زیادہ بیویاں، جانئے وجہ

معاشرے میں ایسی بہت سی روایات موجود رہی ہیں جو برسوں پرانی ہیں اور آج بھی ان پر عمل کیا جاتا ہے۔ لیکن بہت سی روایات کئی سال پہلے ختم ہو گئیں کیونکہ وہ اتنی عجیب تھیں کہ شاید آج کا معاشرہ انہیں کبھی نہیں اپناتا ۔ اس طرح کی ایک عجیب روایت قدیم مصر میں موجود تھی، جہاں مرد اپنی ہی بہن یا بیٹی شادی کرلیتے تھے۔ یہ روایت جتنی عجیب لگتی ہے، اس کے پیچھے کی وجہ اور بھی عجیب ہے۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ ایسا کیوں تھا۔

لائیو سائنس ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق قدیم مصر میں بہت سے بادشاہ اور شاہی خاندانوں کے لوگ ایسے تھے جو اپنے ہی خاندان میں شادیاں کرتے تھے۔ ان میں نمایاں نام ریمیسس دوم نامی بادشاہ کا ہے جس نے اپنی ہی بیٹی سے شادی کرلی تھی اور ملکہ کلیوپیٹرا 7 نے اپنے بھائی سے شادی کی تھی۔ جب مصر پر رومیوں کی حکومت تھی، یعنی 30 قبل مسیح سے لے کر 395 عیسوی تک، خاندان میں شادیاں عام بات ہوچکی تھی۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

کئی بار مصر کے بادشاہ ایک سے زیادہ شادیاں کرتے تھے۔ کئی بار ان بریڈنگ کی وجہ سے اگلی نسل میں کئی طرح کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ مصر کے دو اہم دیوتا اوسیرس اور آئیسس بھی پہلے بھائی بہن تھے، انہوں نے ایک دوسرے سے شادی کی تھی۔ اسی وجہ سے عام لوگ بھی خاندان میں شادی کی روایت کو معمول سمجھتے تھے۔ سوئٹزرلینڈ کی یونیورسٹی آف بیسل میں پروفیسر سبین ہیوبنر کے مطابق رومیوں سے پہلے بھائی بہن یا باپ بیٹی کی شادیوں کے معاملات صرف مصر کے شاہی خاندان میں پائے جاتے تھے لیکن جب رومیوں نے مصر پر قبضہ کیا تو یہ عام ہوگیا۔ اس طرح کی شادیاں عام شہریوں میں بھی ہونے لگیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی شادیاں کیوں ہوتی تھیں؟

یہ بھی پڑھئے: خوبصورت سمجھ کر کمپنیاں دے رہی لاکھوں کی سیلری، صرف انسٹاگرام پر کرنی ہوتی ہے تصویریں پوسٹ، اصلیت جانتے ہی اڑے ہوش!

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کے اس گاوں میں دو شادی کرتا ہے ہر مرد، پہلی بیوی ہی کرتی ہے سوتن کا استقبال، جانئے کیوں؟

ہسٹری اسکلز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق شاہی خاندان کے لوگ اپنی آنے والی نسل یعنی اپنی بلڈ لائن کو صاف ستھرا اور شاہی رکھنا چاہتے تھے۔ اس وجہ سے وہ صرف بہن اور بیٹی سے ہی شادی کرلیتے تھے، جس سے آگے آنے والا جو بچہ ہوگا، اس کے اندر مکمل طور پر شاہی خون موجود ہوگا اور تخت کے لئے موزوں ہوگا۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ وہ اقتدار حاصل کرنے کے دعویداروں کو ہٹانا چاہتے تھے۔ اگر وہ اپنے بھائی یا بہن سے شادی کر لیتے تو اقتدار کے لئے آپس میں لڑائی نہیں ہوتی تھی۔

بادشاہوں اور رانیوں کو دیکھ کر کچھ عام لوگ بھی ایسی شادیاں کرنے لگے۔ لیکن عام لوگوں کے اس طرح کی شادی کرنے کی سب سے بڑی وجہ معاشی توازن تھا۔ اگر والدین کی صرف بیٹی ہی ہوتی تھی تو وہ شادی کے بعد بیٹی کو رخصت نہیں کرنا چاہتے تھے تاکہ بڑھاپے میں ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی ہو۔ اسی وجہ سے والدین بیٹی کی شادی سے کچھ عرصہ پہلے یا بچپن میں ہی بیٹا گود لے لیتے تھے۔ ایسے میں وہ اپنی بیٹی کی شادی کسی گود لئے ہوئے بچے سے کر دیتے تھے۔

Israel-Hamas War: حماس-اسرائیل جنگ 44 ہزار کروڑ روپے کا پڑا، وزیر اعظم نیتن یاہو کے بھی چھوٹ گئے پسینے! جی ڈی پی پر بھی لگی بڑی چوٹ

تل ابیب: اسرائیل-حماس کے درمیان مسلسل 53 روز سے جنگ جاری ہے۔ اس عرصے کے دوران دونوں ملکوں کو جان و مال کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ ایک طرف اسرائیلی حملے میں 14 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ 1400 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ 240 افراد کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔ تاہم جنگ بندی کے دوران حماس کے جنگجوؤں نے کئی یرغمالیوں کو رہا کر دیا تھا۔ لیکن اس دوران اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے حملے کیے ہیں جن میں میزائل، ٹینک، بندوقیں اور ہر قسم کے ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں۔ ادھر اسرائیل کے مرکزی بینک نے حماس کے ساتھ جنگ ​​کے معاشی اثرات کا جائزہ لیا ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اس جنگ کی وجہ سے اسرائیل کو بہت زیادہ معاشی نقصان ہو رہا ہے۔ بینک کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ نے رپورٹ کیا کہ لاگت کا تخمینہ 53 بلین ڈالر(198 بلین شیکل) لگایا گیا تھا، جو کل دفاعی اخراجات کا نصف سے زیادہ تھا۔ جنگ کی مالی لاگت کا اندازہ پہلے لیڈر کیپٹل مارکیٹس نے 2023-2024 میں 180 بلین شیکل لگایا تھا۔ وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ جنگ کی وجہ سے معیشت کو روزانہ تقریباً 270 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

پاکستان، چین اور… صبح-صبح 3 ممالک میں لرز گئی زمین، تیز زلزلہ سے خوفزدہ لوگ، جانئے کہاں-کتنی شدت؟

ختم ہوگی جنگ! اسرائیل ۔ حماس کے درمیان جنگ بندی میں دو دن کی توسیع، جانئے کس نے نبھایا اہم کردار

وکٹ کیپر نے کی آوٹ کی اپیل تو بلا اٹھا کر مارنے کیلئے دوڑ پڑے بابر اعظم، جانئے کیا ہے پورا معاملہ، دیکھئے ویڈیو

بنک آف اسرائیل کی اندرون ملک ریسرچ ٹیم نے اپنی اقتصادی ترقی کے تخمینوں کو بھی کم کر دیا ہے اور اب توقع ہے کہ اس سال اور اگلے سال مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں 2 فیصد اضافہ ہوگا۔ جبکہ سابقہ ​​تخمینہ 2023 میں 2.3 فیصد اور 2024 میں 2.8 فیصد تھا۔ پیر کو مانیٹری کمیٹی نے تمام پیشین گوئیوں کے مطابق اپنے تخمینے میں کہا کہ اس سال جی ڈی پی میں 4.75 فیصد اضافہ ہوگا۔ اس اعلان کے بعد شیکل ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہو گیا۔

نصف صدی میں اسرائیل کے بدترین مسلح تصادم نے بہت سے کاروباروں کو نقصان پہنچایا ہے۔ اس کی وجہ سے صارفین کی مانگ کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ ساتھ ہی حماس کے حملے کے بعد مزدوروں کی لیبر مارکیٹ بھی بند ہو گئی ہے۔ کابینہ 2023 کے نظرثانی شدہ مالیاتی منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے پیر کو بعد میں ملاقات کرنے والی ہے، جس میں اخراجات کو 30 بلین شیکلز تک بڑھانے کا منصوبہ ہے، جن میں سے زیادہ تر کی مالی اعانت قرض سے کی جائے گی۔

غزہ جنگ بندی میں کیوں ہو رہی تاخیر، اسرائیل کے ذہن میں کیا ہے؟ جمعہ ہوگا بے حد اہم دن

دیر البلاح (غزہ پٹی): اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں چار روزہ جنگ بندی ہونے کی خبر ہے۔ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے لوگوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی شہریوں کی رہائی کے معاہدے کو لیکر رکاوٹ آگئی ہے۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ جمعہ سے پہلے نافذ العمل نہیں ہوگا، جبکہ اسے آج یعنی جمعرات سے نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس سفارتی پیش رفت سے غزہ کے 2.3 ملین فلسطینیوں کو کچھ راحت ملی ہے جنہوں نے ہفتوں سے اسرائیلی بمباری کا سامنا کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل میں ان خاندانوں کے لیے بھی ایک راحت کی خبر ہے جو 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں یرغمال بنائے گئے اپنے پیاروں کی قسمت کو لیکر خوفزدہ ہیں۔

قطر تیزی سے کر رہا کام
اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر مشیر زاچی ہانیگبی نے بدھ کو دیر گئے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر کا اعلان کیا، لیکن اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ حماس کے ساتھ ثالثی میں اہم کردار ادا کرنے والے قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کے مطابق مذاکرات کار جنگ بندی اور یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے موزوں حالات پیدا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ قطر نے جمعرات کی صبح کہا کہ معاہدے کی موثر تاریخ کا اعلان چند گھنٹوں میں کیا جائے گا۔ امریکہ اور مصر نے بھی معاہدے میں مدد کی ہے۔

میڈیکل ایمرجنسی: انڈیگو کی فلائٹ نے پاکستان کے کراچی میں کی لینڈنگ، بیمار مسافر کو نہیں بچایا جا سکا

اوپو لایا فون کی بجٹ میں نیا ٹیبلیٹ، پاور بینک جیسی ہے بیٹری اور 11 انچ کا ہے ڈسپلے

13300 سے زائد افراد ہوئے ہلاک
حماس کے زیر اقتدار غزہ میں وزارت صحت نے کہا کہ اس نے اسرائیل اور حماس کی جنگ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تفصیلی گنتی دوبارہ شروع کی ہے اور 13,300 سے زیادہ اموات ریکارڈ کی ہیں۔ شمالی غزہ میں ٹریفک اور مواصلات میں خلل پڑنے کے بعد وزارت صحت نے 11 نومبر کو اعداد و شمار جاری کرنا بند کر دیا تھا۔

تازہ ترین اعداد و شمار جنوبی غزہ کے اسپتالوں کے تازہ ترین اعداد و شمار اور شمالی غزہ کے اسپتالوں کے 11 نومبر کے اعداد و شمار پر مبنی ہیں۔ مرنے والوں کی اصل تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ وزارت صحت نے کہا کہ 6000 دیگر افراد لاپتہ ہیں اور ان کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

ایک نئی امید کی کرن پیدا ہوئی
جنگ بندی کے معاہدے سے سات ہفتوں سے جاری جنگ کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ اس جنگ نے اسرائیل اور غزہ دونوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے ہیں۔ اس جنگ سے پورے مغربی ایشیا میں کشیدگی پھیلنے کا خدشہ ہے۔

حزب اللہ نے پھر داغے 48 راکٹ
جمعرات کو شمالی اسرائیل میں سائرن بجائے گئے، جہاں حزب اللہ نے کہا کہ اس نے جنوبی لبنان سے 48 راکٹ فائر کیے ہیں۔ اس سے قبل اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے پانچ جنگجو مارے گئے تھے جن میں گروپ کے پارلیمانی بلاک کے سربراہ کا بیٹا بھی شامل تھا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ وہ حملوں کے ذرائع کو نشانہ بنا رہی ہے۔

جنگ جاری ہے: نیتن یاہو
اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے جنگ سے متعلق اپنی خصوصی کابینہ کے دو وزراء کے ہمراہ صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد جنگ دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا مقصد حماس کی تمام فوجی تنصیبات کو تباہ کرنا اور غزہ میں یرغمال بنائے گئے اپنے تمام 240 افراد کو رہا کرنا ہے۔

نیتن یاہو نے کہا، ‘میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جنگ جاری ہے۔ تمام اہداف کے حصول تک ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔نتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو فون کرکے بھی یہی معلومات دی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے ملکی انٹیلی جنس ایجنسی ‘موساد’ کو ہدایت کی ہے کہ وہ حماس کی جلاوطن قیادت کو ختم کرے ‘چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔’ امریکہ نے جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیل کو بھاری فوجی اور سفارتی مدد فراہم کی ہے۔ جنگ بندی کے نافذ ہونے کے بعد دونوں فریق جہاں ہیں وہیں رک جائیں گے۔

اسرائیل اورحماس کےدرمیان معاہدے کودی گئی قطعیت،اسماعیل ہانیہ نےکہاجلدہوسکتی ہے جنگ بندی

اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ نے ایک تقریر میں کہا کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ اب جنگ بندی کے قریب ہے۔ ہانیہ نے کہا کہ انہوں نے قطر کو جنگ بندی سے متعلق تمام شرائط بتا دی ہیں۔ اس بارے میں کچھ دیر میں اہم جانکاری سامنے آئے گی ۔

اےایف پی کے مطابق انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق تمام فیصلے کر لیے گئے ہیں اور مکمل معلومات جلد ہی دستیاب ہو جائیں گی۔ وہیں خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی صدر مرجانا سپولجارک نے بھی اسماعیل ہانیہ سے ملاقات کی تاکہ یرغمالیوں کی رہائی میں مدد کی جا سکے۔اس کے علاوہ انہوں نے قطری حکام سے بھی علیحدہ ملاقات کی ہے ۔
یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے گزشتہ دو روز سے بات چیت جاری تھی۔ ابتدائی طور پر امریکی حکام نے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی تردید کی تھی تاہم پیر کو امریکی صدر جو بائیڈن نے تصدیق کی کہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ مکمل ہونے کے قریب ہے۔تاہم اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے معاہدے کے حوالے سے کہا تھا کہ معاہدے کے حوالے سے میڈیا میں غلط خبریں آ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:

حماس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدے کو جلدہی قطعیت دی جائیگی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑائی میں تین سے پانچ دن کا وقفہ ممکن ہے۔سینکڑوں فلسطینی انڈونیشیا کے اسپتال میں پھنسے ہوئے ہیں جسے اسرائیلی ٹینکوں نے گھیر رکھا ہے۔

اس سے قبل اسپتال پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے رات بھر جاری رہے، جس میں بوریج مہاجر کیمپ، رفح اور غزہ سٹی سمیت دیگر علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔

حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے لوگوں کے افراد خانہ نے سیاست دانوں پر زور دیا کہ وہ فلسطینی جنگجوؤں کو پھانسی دینے کی بات چیت بند کریں اور کہا کہ اس سے ان کے پیاروں کی رہائی کے لیے مذاکرات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔یادرہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 13,300 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیل میں حماس کے حملوں میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔

اسرائیل۔حماس جنگ:یرغمالیوں کی رہائی جلد ہوگی ممکن، حماس اوراسرائیل کے درمیان معاہدے پرغور، امریکی صدرکادعویٰ

امریکی صدر جو بائیڈن نے حماس کی قید میں پھنسے لوگوں کی رہائی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان مجوزہ معائدے کے حوالے سے مثبت اقدامات کا اشارہ دیاہے۔ بائیڈن نے کہا کہ غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے لوگوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے ایک معاہدہ ہونے والا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ جلد ہو جائے گا۔

غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیلی فوج کی فوجی کارروائی جاری ہے۔ اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت پوری دنیا جنگ بندی کی وکالت کر رہی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حماس تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کر دیتی۔اس کے ساتھ ساتھ امریکہ، اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے پر غور کیاجارہاہے جس میں قطر اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تاہم امریکہ کے لیے اسرائیل اور حماس کو کسی بھی معاہدے کے لیے راضی کرنا آسان نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

یرغمالیوں کو جلد رہا کر دیا جائے گا: جو بائیڈن

اسی دوران پیر کو امریکی صدر جو بائیڈن نے مجوزہ معاہدے کے حوالے سے ایک مثبت اقدامات کا اشارہ دیاہے ۔ بائیڈن نے کہا، ’’غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے لوگوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے ایک معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔‘‘ میڈیا سے بات کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جلد ہی کوئی معاہدہ طے پا جائے گا۔ ‘‘

تقریباً 240 یرغمالیوں کو رہا کیا جا سکتا ہے: قطر

چند روز پہلے امریکہ میں اسرائیلی سفیر مائیکل ہرزوگ نے ​​ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل کو امید ہے کہ آنے والے دنوں میں حماس کے ہاتھوں بڑی تعداد میں یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکتا ہے۔ قطر کا خیال ہے کہ اس معاہدے کے بعد تقریباً 240 یر غمالیوں کو رہا کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ جبالیہ اور قریبی ساحلی کیمپ کے مکینوں کو انخلا کے لیے خبردار کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس جنگ میں اب تک 11 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی بمباری: بچوں سمیت 179 مریض زندہ دفن، ہیومن رائٹس واچ کا اسرائیل کے ساتھ جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ

غزہ سٹی: اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں غزہ کے الشفا ہاسپٹل کا ایک حصہ مکمل طور پر منہدم ہوگیا اور 179 مریض ملبے تلے دب گئے جن میں سے 7 نومولود اور انتہائی نگہداشت کے وارڈ کے 29 مریض بھی شامل ہیں۔

الشفا ہاسپٹل کے ڈائریکٹر محمد ابو سلیمہ نے کہا ہیکہ اسرائیل کی ہاسپٹل پر وحشیانہ بمباری میں 179 مریض ملبے تلے دب گئے جو ان کی اجتماعی قبر ثابت ہوئی۔

الشفا ہاسپٹل کے ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ ہمیں مجبوراً ان مریضوں کو ملبے تلے ہی دفن کرنا پڑا۔ مشینری کا نہ ہونا اور ہمہ وقت ہونے والی بمباری کی وجہ سے امدادی کاموں تک کیلئے موقع نہیں مل پارہا۔

محمد ابو سلیمہ نے بتایا کہ ملبے تلے دفن ہونے والے 179 مریضوں میں 29 ایسے مریض تھے جو دل کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج تھے جب کہ 7 بچے بھی ملبے تلے دفن ہوگئے۔

ایودھیا میں پھر بنا ورلڈ کپ، سریو کے 51 گھاٹوں پر دیپوتسو، 22 لاکھ سے زائد چراغ جلائے گئے

بچوں کو بیت الخلا کی حفظان صحت میں مشغول کرنا: دنیاوی کاموں کو بااختیار بنانے کی مہارتوں میں تبدیل کرنا

ہاتھ دھونے علاوہ: بچوں کے بیت الخلا کی حفظان صحت کے لیے جامع نقطہ نظر

سچن تیندولکر کے ساتھ کرکٹ ڈیبیو، سوربھ گنگولی کے ساتھ کھیلا ورلڈ کپ، پھر بنے ہیرو، مگر شراب نے برباد کردیا کریئر

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اس سفاکیت پر اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ادھر اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی نے خبردار کیا کہ اگر ایندھن نہ بھیجا گیا تو ہاسپٹل بند کرنے پڑ جائیں گے۔فلسطین کے علاقے طولکرم پر اسرائیلی فوج کی چھاپے مار کارروائی میں 7 نوجوان شہید ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ نوجوان القسام بریگیڈ کے جنگجو تھے اور مقابلے میں مارے گئے۔

جبالیہ کیمپ میں 31 فلسطینی ہلاک
غزہ: شمالی غزہ پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں کئی مکانات کو نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی بمباری میں 31 فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔یہ اطلاع فلسطینی سیکورٹی اور طبی ذرائع نے پیر کو دی۔غزہ کے حماس کے زیر انتظام شہری دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا جس سے 12 مکانات تباہ اور 31 افراد ہلاک ہوئے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ بم دھماکے میں کم از کم دس دیگر زخمی ہوئے ۔ فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 11,240 ہو گئی ہے ۔

Israel Hamas War: الشفاء اسپتال میں داخل ہوئی اسرائیلی فوج، حماس کو سرنڈر کرنے کو کہا، چاروں طرف سڑ رہی ہیں لاشیں

تل ابیب: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ لیکن یہ ابھی تک نہیں رک رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے اب زمینی سطح پر بھی حملے تیز کر دیے ہیں۔ اس تناظر میں بدھ کے روز اسرائیلی فورسز نے کہا کہ وہ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا میں داخل ہو گئے ہیں جہاں ہزاروں افراد داخل ہیں۔ لیکن اس اسپتال کے نیچے چلنے والا مشتبہ حماس کا کمانڈ سینٹر تباہ ہوگیا ہے۔

الشفاء اسپتال کے نیچے حماس کا مرکز
بتا دیں کہ الشفاء اسپتال کی سکیورٹی کے حوالے سے امریکہ متعدد بار اسرائیل سے درخواست کر چکا ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے کہا کہ وہ اسپتال کے احاطے میں داخل ہو چکے ہیں۔ فوج نے ایک بیان میں کہا، “انٹیلی جنس اور ضرورت کی بنیاد پر، آئی ڈی ایف فورسز الشفاء اسپتال کے ایک مخصوص علاقے میں حماس کے خلاف ایک درست اور ٹارگٹڈ آپریشن کر رہی ہیں۔” کم از کم 2,300 مریض، عملہ اور بے گھر شہری اندر ہیں، جو کئی دنوں کی شدید لڑائی اور فضائی بمباری میں پھنسے ہوئے ہیں۔

غزہ میں ہر 10منٹ میں ایک بچے کی ہلاکت، شہری کھانے اور پانی کو ترس رہے ہیں: ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس کا بیان

Weather Update: برف باری سے سردی میں اضافہ… دیوالی پر ان ریاستوں میں بارش، آئی ایم ڈی نے بتایا دہلی میں آج کیسا رہے گا موسم

Delhi-NCR Air Pollution: بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے درمیان دہلی حکومت کا لوگوں کو مشورہ، کہا- صبح کی سیر اور ورزش بند کریں

غزہ کے شفا اسپتال میں اندھرا، ابھی تک پانچ اموات، اسرائیل کا تابڑتوڑ حملہ

اسپتال کے اندر سڑ رہی ہیں لاشیں
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسپتال کے اندر کی صورتحال خوفناک ہے۔ بہت سے خاندان اسپتال کی راہداریوں میں رہ رہے ہیں۔ جہاں سے سڑی ہوئی لاشوں کی بدبو آ رہی تھی۔ اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے کہا، “اسپتال کے احاطے میں لاشیں بکھری ہوئی ہیں اور مردہ خانے میں اب بجلی نہیں ہے۔” انہوں نے کہا، ‘ہمیں انہیں اجتماعی قبروں میں دفن کرنے پر مجبور کیا گیا۔’ انہوں نے اندازہ لگایا کہ اب تک 179 لاشیں دفن کی جا چکی ہیں، جن میں سات نوزائیدہ بچے بھی شامل ہیں جو انکیوبیٹروں کے بجلی بند ہونے سے مر گئے۔

اسرائیلی فوج نے کیا تھا حماس کو خبردار
حملے سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ “اسپتال کے حوالے سے کم مداخلت کرنے والی کارروائی” کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال کو محفوظ بنایا جانا چاہیے۔ لیکن اسرائیل نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے جنگجو اسپتال کے احاطے کو فوجی خدمات کے لیے استعمال کررہے ہیں، جس کی وجہ سے پورا اسپتال خطرے میں ہے۔ آپریشن کے خلاف کسی ردعمل کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، آئی ڈی ایف (IDF) نے کہا کہ اس نے حماس کے زیر انتظام غزہ میں حکام کو 12 گھنٹے کا نوٹس دیا ہے کہ اندر فوجی کارروائیاں بند کر دی جائیں۔

وائٹ ہاؤس نے کی اسرائیلی فوج کے دعوے کی تصدیق
آئی ڈی ایف نے ایک بیان میں کہا کہ حماس کے جنگجوؤں نے فوجی کارروائیوں کو نہیں روکا۔ بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔ اسپتال میں موجود حماس کو ہتھیار ڈالنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کا مقصد ان شہریوں کو کسی قسم کے نقصان کو روکنا ہے جنہیں حماس انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ حماس نے جان بوجھ کر نیم فوجی اثاثوں اور اہلکاروں کو استعمال، اسکولوں اور دیگر شہری عمارتوں میں تلاش کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا کہ امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے اسرائیل کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے کہ حماس نے اسپتال کے نیچے ایک آپریشنل سینٹر دفن کر دیا ہے۔