Tag Archives: Tel Aviv

Israel-Iran Conflict: ایئرانڈیا نے30اپریل تک تل ابیب کے لیے اپنی تمام پروازیں منسوخ کردی

اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر ہندوستانی فضائی کمپنی ایئر انڈیا نے 30 اپریل تک تل ابیب کے لیے اپنی تمام پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ ایئر انڈیا نے ایک پوسٹ میں اس فیصلے کی جانکاری دی ہے۔ایئر انڈیا نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے پیش نظر ہم نے 30 اپریل 2024 تک تل ابیب سے آنے اور جانے والی پروازیں معطل کر دی ہیں۔

ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم اپنے ان مسافروں کو مدد فراہم کر رہے ہیں جنہوں نے پہلے ہی تل ابیب آنے اور جانے والی پروازیں بک کر رکھی ہیں۔ کمپنی نے کہا کہ صارفین اور عملے کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔

 

وزارت خارجہ نے بھی ایڈوائزری جاری کی ہے

اس سےپہلے وزارت خارجہ نے ایران اور اسرائیل کے لیے بھی ٹریول ایڈوائزری جاری کی تھی۔ وزارت خارجہ نے ہندوستانیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اگلے نوٹس تک ایران اور اسرائیل کا سفر نہ کریں۔ وزارت خارجہ نے ان تمام ہندوستانیوں سے بھی درخواست کی ہے جو فی الحال ایران اور اسرائیل میں رہ رہے ہیں۔ وزارت نے کہا ہے کہ ان ممالک میں رہنے والے ہندوستانیوں کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر سفارتخانے سے رابطہ کریں اور اپنا رجسٹریشن کروائیں۔

وزارت نے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے بارے میں محتاط رہیں اور اپنی سرگرمیوں کو محدود تعداد میں لوگوں کے ساتھ شیئر کریں۔ اس کے علاوہ ہندوستان نے اپنے کارکنوں کو اسرائیل بھیجنے کا فیصلہ فی الحال ملتوی کر دیا ہے۔ اپریل مئی میں چھ ہزار تعمیراتی کارکنوں کو اسرائیل بھیجنے کا منصوبہ تھا۔ اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کو اسرائیل نے ایران پر میزائلوں سے حملہ کیا۔ امریکی میڈیا نے یہ اطلاع اعلیٰ امریکی حکام کے حوالے سے دی ہے۔ ایران کے ہوائی اڈے پر زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی۔ ایران کی فارس نیوز ایجنسی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے شہر اصفہان کے ہوائی اڈے پر دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔ تاہم ابھی تک دھماکے کی وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کے متعدد ایٹمی اڈے صوبہ اصفہان میں واقع ہیں جن میں سے ایران میں یورینیم کی افزودگی کا اہم مرکز بھی یہاں واقع ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی فضائی حدود میں کئی پروازوں کے روٹس کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔

 

حال ہی میں ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔حال ہی میں ایران نے اسرائیل پر 300 سے زائد میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔ تاہم یہ میزائل اور ڈرون اسرائیل کے فضائی دفاع میں داخل نہیں ہو سکے۔ دراصل دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ ہوا تھا۔

اس حملے میں ایرانی فوج کے دو اعلیٰ کمانڈروں سمیت سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایران نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا تھا۔ اس حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ حملے کے بعد ایران نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے ان پر حملہ کیا تو وہ مزید طاقت سے جوابی کارروائی کریں گے۔

Israel Hamas War: عالمی عدالت انصاف کےفیصلہ کے بعدحماس کا بڑااقدام ، جاری کیانیاویڈیو

بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے کچھ دیر بعد حماس نے تین اسرائیلی خواتین کی ویڈیو جاری کی۔ پانچ منٹ کی ویڈیو میں نظر آنے والی تین خواتین میں سے دو اسرائیلی فوجی ہیں جب کہ ایک خاتون اسرائیلی شہری ہے۔ یہ وہی خواتین ہیں جن کو حماس نے قید کر رکھا ہے۔ ویڈیو میں خواتین نے بتایا کہ انہیں 107 دن تک یرغمال بنایا گیا۔ یاد رہے کہ کہ جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے کی درخواست کی تھی۔ جنوبی افریقہ نے انسانی بحران کا حوالہ دیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کو ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) نے کہا کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقے میں ہلاکتوں اور نقصان کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ درخواست میں جنوبی افریقہ نے کہا تھا کہ نسل کشی روکنے کے لیے 1948 میں اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی منظوری دی گئی تھی۔ اسرائیل نے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔

فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کے اعدادوشمار

اسرائیل کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک حماس کے حملوں میں 1140 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مرنے والوں میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل کے مطابق دہشت گردوں نے تقریباً 250 اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا ہے جن میں سے 28 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب 132 شہری حماس کے کنٹرول میں رہ گئے ہیں۔ اسی دوران حماس کے مطابق فلسطین میں اسرائیلی حملوں میں 26 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مرنے والوں میں 70 فیصد خواتین، کمسن بچے اور نوجوان شامل ہیں۔

عدالت میں افریقہ اور اسرائیل نے اپنا موقف پیش کیا

عالمی عدالت انصاف کے حکم سے پہلے سماعت کے دوران عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ کی وکیل عدیلہ ہاسم نے کہا تھا کہ گزشتہ 13 ہفتوں کے شواہد عدالت میں پیش کیے گئے ہیں۔ حسام نے کہا کہ غزہ کے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ عدالتی حکم ہی غزہ کے عوام کے مصائب کو روک سکتا ہے۔ سماعت کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو کے ذریعے اپنا موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے، دراصل اسرائیل نسل کشی سے لڑ رہا ہے۔

جنوبی افریقہ کی منافقت ، افسوسناک ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ایکس پر پوسٹ کیا تھا کہ جنوبی افریقہ کی جانب سے عدالت میں پیش کیا گیا کیس سب سے بڑی منافقت ہے۔ ان کی قانونی ٹیم عدالت میں حماس کے نمائندے کے طور پر کام کر رہی ہے۔ جنوبی افریقہ کے دعوے بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔

اسرائیل ۔ حماس جنگ: جنگ بندی کو لیکر اسرائیل کی نئی تجویز ، حماس کے جواب کا ہے انتظار

اکتوبر میں شروع ہونے والی اسرائیل حماس ۔جنگ میں اسرائیل ایک بار پھر جنگ بندی کی تجویز پر پیش کررہاہے۔ دراصل اسرائیل نے حماس کو ایک تجویز بھیجی ہے کہ اگر وہ تمام یرغمالیوں کو رہا کر دیں تو اگلے دو ماہ تک غزہ پر کوئی حملہ نہیں ہو گا۔ عام طور پر دیکھا جائے تو اسرائیل جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔

قطر اور مصر کے ذریعے حماس کو بھیجی گئی تجویز

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل نے قطر اور مصر کے ثالثوں کے ذریعے حماس کو ایک پیشکش کی ہے جس میں معاہدے کے حصے کے طور پر جنگ میں دو ماہ کا وقفہ بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں دو اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس معاہدے میں غزہ میں قید باقی تمام یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہوگی۔

دو اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تجویز حماس کو پیش کی گئی ہے۔ تاہم ابھی تک اسرائیل، قطر یا مصر کی جانب سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔جانکاری کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے حال ہی میں فلسطینی حمایت یافتہ گروپ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کے معاہدے کی ایک نئی تجویز کی منظوری دی ہے۔

جنگ بندی پہلے بھی ہوئی تھی۔اس سے پہلے بھی حماس اور اسرائیل کے درمیان 24 نومبر سے 30 نومبر تک جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا۔ اس دوران دونوں طرف سے یرغمالیوں اور قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔ اس دوران حماس نے 100 سے زائد یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ تاہم اس کے بعد اسرائیل کو 240 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا پڑا۔ اسی دوران اسرائیل نے کہا کہ اس کے 115 مرد، 20 خواتین اور دو بچے اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں۔

 

اسرائیل۔حماس جنگ: عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کاموقف

ہندوستان نے بدھ کے روز اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں انسانی جانوں اور املاک کے نقصان کی شدید مذمت کی اور اسے ایک خطرناک انسانی بحران قرار دیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے کہا کہ تنازعہ کے پرامن حل کا واحد راستہ بات چیت اور سفارت کاری ہے۔

روچیرا کمبوج نے یو این جی اے کے اجلاس کے دوران کہا، “اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازعہ کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہری جانوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں کی جانوں ضائع ہوئی ہے اور اس کے نتیجے میں ایک خطرناک انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔” یہ واضح طور پر ناقابل قبول ہے اور ہم نے شہریوں کی ہلاکتوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ساتھ ہی، ہم جانتے ہیں کہ اس کی وجہ اسرائیل میں 7 اکتوبر کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے تھے، جو کہ چونکا دینے والے تھے اور ہم ان کی بلاشبہ مذمت کرتے ہیں۔ ہندوستان، دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کا رویہ رکھتا ہے۔

ہندوستان کا پیغام

روچیرا کمبوج نے کہا، ‘اس تنازع کے آغاز سے ہندوستان نے جو پیغام دیا ہے وہ واضح اور مستقل ہے۔ لڑائی کو روکنا، انسانی امداد کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانا اور امن و استحکام کی جلد بحالی کے لیے کام کرنا ضروری ہے۔ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کا پرامن حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

غزہ میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے ہندوستان کی کوششیں

میٹنگ کے دوران کمبوج نے غزہ میں جاری حالات کو معمول پر لانے کے لیے ہندوستان کی مسلسل کوششوں پر بھی روشنی ڈالی اور کہا، ‘ہندوستان کی قیادت اسرائیل اور فلسطین سمیت خطے کے رہنماؤں سے مسلسل رابطے میں ہے۔

ہم نے متاثرہ آبادیوں کے لیے انسانی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیاہے اور اس سلسلے میں ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد انسانی امداد کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی۔ کمبوج نے کہا کہ ہندوستان نے اب تک غزہ کو 70 ٹن پر محیاط انسانی امداد فراہم کی ہے جس میں دو قسطوں میں 16.5 ٹن ادویات اور طبی سامان شامل ہے۔

اسرائیل ۔حماس جنگ : کیا پھرایک بارہوگی جنگ بندی، امریکہ اور اسرائیل میں بات چیت جاری

امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اسرائیل اور حماس جنگ میں متعلق بات چیت جاری ہے۔ اسرائیل، جس نے کہا ہے کہ وہ عالمی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔ غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ ​​کے اگلے مرحلے پر امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے غور کیاجارہاہے۔ اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ اب غزہ میں جنگ کے دوران حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانا شروع کیا جا سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ وسیع پیمانے پر بمباری اور زمینی کارروائیوں کے بجائے حماس کے دہشت گرد آقاؤں کی براہ راست تباہی کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی فوج کی حکمت عملی کب تبدیل ہوگی۔

یاد رہے کہ کہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے۔ اسرائیلی فوجیوں کی جوابی کارروائی سمیت اب تک 19 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ امریکی مشیر جیک سلیوان نے اپنے دورہ اسرائیل کے دوران کہا کہ اس جنگ کے ایک اور مرحلے میں تبدیلی آئے گی۔ اب حماس کے رہنماؤں اور ان کی انٹیلی جنس کارروائیوں کو نشانہ بناتے ہوئے مزید حملے کیے جائیں گے۔

اسرائیل کے نشانے پر حماس کا دہشت گرد ماسٹر

قابل ذکر ہے کہ محمد دیف کا نام بھی اسرائیل کے نمایاں ترین اہداف میں شامل ہے۔دیف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حماس کے عسکری ونگ کا سربراہ ہے۔ اسے 7 اکتوبر کے حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ حماس کے نمبر دو کمانڈر مروان عیسیٰ بھی اسرائیلی فوج کے نشانے پر ہیں۔ غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کو بھی مارنے کی کوششیں جاری ہیں۔

سلیوان نے کہا کہ انہوں نے جمعرات کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی جنگی کابینہ سے ملاقات کی۔ اس میں فوج کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ جنگ کے دوسرے مرحلے میں منتقلی کے وقت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگی حکمت عملی پر کب عمل ہو گا؟ اس پر امریکہ اور اسرائیل کے درمیان گہری بات چیت جاری رہے گی۔ ملاقاتوں کے بعد، اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلانٹ نے سلیوان کو بتایا کہ ‘جنگ کئی ماہ تک جاری رہنے کا امکان ہے’۔ جنگ کی ہولناکیوں کے درمیان امریکی حکام نے کہا کہ بند کمروں میں ہونے والی اہم ملاقاتوں میں امریکہ اسرائیل پر حملے تیز کر کے جنگ کے خاتمے پر اصرار کر رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکت کی وجہ سے عالمی برادری اسرائیل کے خلاف ہو رہی ہے۔ اسرائیلی حکام سے ملاقات کے بعد سلیوان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ فوجی امداد روک سکتا ہے؟ اس نے جواب دینے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی معاہدے تک پہنچنے کا بہترین طریقہ ذاتی بات چیت ہے۔ سلیوان نے کہا کہ امریکہ ‘نتائج دیکھنا چاہتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکی اہلکار نے جمعہ کی شام دیر گئے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی۔

فلسطین : مسجد اقصیٰ کےامام مفتی اعظم شیخ عکرمہ صبری کےمکان کومہندم کرنےکی تیاری

اسرائیلی فوج نےمسجد اقصیٰ کے ایک مبلغ اور یروشلم کے سابق مفتی اعظم شیخ عکرمہ صبری کے گھر پرچھاپہ ماری کی اور ان کی رہائش گاہ کو مسمارکرنے کے مقصد سے اسے ’’غیرمجازتعمیرات‘‘قراردیاہے۔ نیوزایجنسی انادولو نے رپورٹ کیا کہ مقبوضہ مشرقی یروشلم کے ساونح محلے میں 18 رہائشی کمپلیکس میں 100 سے زیادہ فلسطینیوں کا گھرتھا۔ فلسطین کی خبر رساں ایجنسی وفا سے ملنے والی مزید اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ پیر کو یروشلم کے الثوری محلے میں بھی اسرائیلی چھاپہ اور گرفتاری کی ایک اور کارروائی ہوئی جس میں سات فلسطینیوں کو گرفتارکرلیا گیا۔

مفتی اعظم شیخ عکرمہ صبری کا گھر بھی انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی انتہا پسندوں کا نشانہ تھا۔ 13 اکتوبر کو، مڈل ایسٹ آئی (MEE) نے اطلاع دی کہ ‘نازی ہنٹرز رواں سال 7 اکتوبر کے صرف دو دن بعد قائم کردہ ایک چینل نے اپنے پلیٹ فارم پر صابری کے خطاب کی تشہیر کی اور ان کے قتل کا مطالبہ کیا۔ صابری کو انتہائی دائیں بازو کے گروپ نے “ختم کرنے کے لیے سب سے اہم اہداف میں سے ایک” قراردیاہے۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

صابری کی قانونی ٹیم کے سربراہ خالد زبرقہ نے MEE کو بتایا کہ 85 سالہ مبلغ کے خلاف یہ دھمکیاں خاص طورپر تشویشناک ہیں کیونکہ ایسی کالز کو “اسرائیلی حکومت کے اندر موجود عناصر کی حمایت حاصل ہے”۔

خالدنے مزید کہا کہ ۔۔جیسا کہ، ’’ہمارے پاس سیکورٹی کی کمی ہے۔ اسرائیلی قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمیں یا ہمارے فلسطینی رہنماؤں کو کوئی سیکورٹی فراہم نہیں کرتے،‘

مفتی اعظم شیخ عکرمہ صبری فلسطین پراسرائیل کے قبضے اور آبادکاروں کے تشدد کی مذمت کے لیے اپنی بااثر آواز استعمال کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے بار بار کی بے حرمتی کے پیش نظر الاقصیٰ کے تحفظ پر صابری نے اگست میں کہا تھا کہ “ہمارے فلسطینی عوام اسے نقصان پہنچانے یا چھونے کی اجازت نہیں دیں گے”۔

اگست میں مڈل ایسٹ مانیٹر نے رپورٹ کیا کہ مفتی اعظم شیخ عکرمہ صبری نے تمام مسلمانوں سے “مسجد کی حفاظت، تعمیر نو اور دفاع کرنے کا مطالبہ کیا۔”

یہ بھی پڑھیں:

اکتوبر میں، قطر کی وزارت خارجہ (ایم او ایف اے) نے “تشدد کے اس چکر پر تنقید کی جو فلسطینی عوام اور ان کی زمینوں اور مقدس مقامات کے حقوق کے خلاف (اسرائیل) کی منظم پالیسی کے نتیجے میں آئے گی۔”یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب درجنوں اسرائیلی آباد کاروں نے اسرائیلی پولیس کی موجودگی میں مسجد کے صحن میں چھاپے ماری کی ہے۔

وزارت خارجہ کے اکتوبر کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ “وزارت فلسطینی کازکے انصاف کے حوالے سے ریاست قطر کے مضبوط موقف کا اعادہ کرتی ہے۔”وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ اس میں “برادر فلسطینی عوام کے جائز حقوق، بشمول اپنی مذہبی رسومات کو بغیر کسی پابندی کے ادا کرنے کا مکمل حق، اور 1967 کی سرحدوں پر اپنی آزاد ریاست قائم کرنے کا، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو” شامل ہے۔

اسرائیل حماس جنگ:دنیابھرمیں حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنےکامنصوبہ بنارہاہےاسرائیل : رپورٹ

اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے بعد جمعہ کو دوبارہ جنگ شروع ہو گئی۔ دریں اثناء اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے مبینہ طور پر انٹیلی جنس ایجنسیوں کو حماس کے رہنماؤں کو تلاش کرنے اور قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے انٹیلی جنس ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ نہ صرف غزہ بلکہ پوری دنیا میں حماس کے رہنماؤں کو تلاش کرکے ہلاک کریں۔

اس حکم کے بعد اسرائیلی خفیہ ایجنسیاں اس حکم کو پورا کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔ اسے مکمل ہونے میں ایک سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ ڈبلیو ایس جے کی رپورٹ میں حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں ترکی، لبنان اور قطر میں حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ حماس کے کئی رہنما قطر میں مقیم ہیں۔ حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ھنیہ، حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار اور خان یونس کے قصائی کے طور پر جانے جاتے ہیں، بھی قطر میں رہتے ہیں۔ قطر میں حماس کا سیاسی دفتر بھی ہے۔ یہ دفتر سال 2013 میں کھولا گیا، جب امریکہ نے اسے بند کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ قطر نے غزہ میں سات روزہ جنگ بندی کرانے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے حماس نے غزہ سے 100 سے زائد یرغمالیوں کو رہا کرایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :

امریکی اخبار لکھتا ہے کہ نیتن یاہو نے انٹیلی جنس افسران سے کہا ہے کہ وہ یہ کام خفیہ طور پر انجام دیں۔ تاہم 22 نومبر کو نیتن یاہو نے عوامی سطح پر کچھ ایسا ہی کہا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کو حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔ جب نیتن یاہو یہ سب کہہ رہے تھے تو ان کے ساتھ اسرائیلی وزیر دفاع Yoav Galant کھڑے تھے۔ انہوں نے کہا تھا، حماس کے رہنما ادھار کی زندگی گزار رہے ہیں، ان کی موت کا فیصلہ ہوچکا ہے۔

Israel-Hamas War: ‘غزہ پر حملے میں اپنے ہی لوگوں کو مارا، اب لاشیں بھی نہیں لے رہا اسرائیل’، حماس نے لگایا الزام

غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے دوران اسرائیل نے حراست میں لیے گئے سات خواتین، بچوں اور غزہ پر بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے تین قیدیوں کی لاشیں قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ گزشتہ چھ دنوں کی طرح آج یعنی جمعرات کو بھی عارضی جنگ بندی میں توسیع کے بعد قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ ہونا تھا۔

لیکن حماس نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے تین قیدیوں کی لاشیں قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ حماس نے کہا کہ یہ تعداد اسی زمرے کے قیدیوں کی ہے جس پر اتفاق کیا گیا تھا۔ حماس نے کہا کہ ثالثوں نے اس کی تصدیق کی ہے۔ حماس نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں ایک حملے میں تقریباً 240 یرغمالیوں کو یرغمال بنایا، جس سے جنگ چھڑ گئی تھی۔

رشمیکا مندانا کے ڈیپ فیک ویڈیو معاملے کی جانچ میں رکاوٹ، امریکی کمپنیاں نہیں کر رہی ہیں تعاون

روہت شرما کے چہرے پر لوٹی مسکان، ورلڈ کپ فائنل میں شکست کے بعد پہلی بار سامنے آئے، اہلیہ نے کہا…

خالصتانی دہشت گرد گروپتونت سنگھ پنوں کو مارنے کی کس نے رچی سازش؟ کون ہے نکھل گپتا؟ امریکی پولیس نے کیا گرفتار

Uttarkashi Tunnel Rescue: سرنگ سے بچائے گئے 41 مزدور آخر کب جا سکیں گے گھر؟ رشیکیش ایمس نے دی جانکاری، بتایا صحت کا حال

حماس کے دعوے کی جانچ کر رہا اسرائیل
موصولہ اطلاعات کے مطابق کفیر بیباس کی عمر صرف نو ماہ تھی جب اسے حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل میں اس کے گھر سے پکڑ لیا۔ اچانک حملے کے دوران اس کی والدہ اور چار سالہ بھائی کو بھی یرغمال بنا لیا گیا۔ حماس نے بدھ کے روز کہا تھا کہ یہ تینوں غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مارے گئے ہیں، تاہم اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اس دعوے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے ایک بیان میں کہا کہ وہ معلومات کی صداقت کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ “حماس غزہ کی پٹی میں تمام یرغمالیوں کی حفاظت کی مکمل ذمہ دار ہے۔ “حماس کے اقدامات نو بچوں سمیت یرغمالیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔”

جانئے حماس نے کیا دعویٰ کیا
حماس نے دعویٰ کیا کہ کیفیر، اس کا بھائی ایریل اور اس کی ماں شیری جنگ بندی کے نفاذ سے چند روز قبل اسرائیلی بمباری میں مارے گئے تھے۔ بچے کیفیر کی عمر کی وجہ سے، بیباس کا خاندان 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملوں میں پکڑے گئے ہائی پروفائل یرغمالیوں میں شامل تھا۔

‘ہمارے سبھی لوگوں کو رہا کرو تو ہم بھی…’ غزہ پر پھر حملے کی تیاری میں اسرائیل، حماس نے دیا بڑا آفر

تل ابیب: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کو 54 دن سے زائد ہو چکے ہیں۔ تاہم اس دوران دونوں طرف سے ایک بار چار دن اور دوسری دو دن کے لیے جنگ بندی کی گئی۔ اس دوران اسرائیل نے یرغمال بنائے گئے فلسطینیوں کو رہا کر دیا۔ ساتھ ہی حماس نے کئی اسرائیلی یرغمالیوں کو بھی رہا کیا۔ اسی تناظر میں حماس نے اسرائیلی حکومت کو بڑی پیشکش کی ہے۔ حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے بدھ کے روز کہا کہ اسلامی تحریک غزہ پر جنگ بندی میں توسیع کے لیے بات چیت کے درمیان اسرائیل میں قید تمام فلسطینی قیدیوں کے بدلے ان کے تمام گرفتار اسرائیلی فوجیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔

حماس نے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے میں 240 افراد کو یرغمال بنایا تھا
حماس کے عہدیدار اور غزہ کے سابق وزیر صحت باسم نعیم نے جنوبی افریقہ کے دورے کے دوران کیپ ٹاؤن میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم اپنے تمام قیدیوں کے بدلے اپنے تمام فوجیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ غزہ کے حماس گروپ نے 7 اکتوبر کو ایک بڑے حملے میں جنوبی اسرائیل میں تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنایا، جس کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

گجرات میں بارش سے افراتفری! آسمانی بجلی گرنے سے 20 لوگوں کی موت، وزیر داخلہ امت شاہ نے کیا اظہار افسوس

‘ہمیں کوئی نہیں روک سکے گا…’ حماس کے گڑھ میں پہلی بار پہنچے نیتن یاہو، فوجیوں سے کہا- ہمارے صرف 3 ٹارگٹ

ہندوستان اورایران میں دوطرفہ بات چیت ،مشرق وسطی کی سیمابی صورتحال سمیت دیگرعلاقائی و باہمی مسائل پر کیا گیاتبادلہ خیال

اسرائیل کے حملے میں اب تک 15 ہزار فلسطینی ہلاک
اس کے جواب میں اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور وسیع پیمانے پر فضائی اور زمینی حملوں کی مہم شروع کی ہے، جس میں حماس حکومت کا کہنا ہے کہ تقریباً 15000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔ جنگ بندی معاہدے کے تحت تقریباً 60 اسرائیلی یرغمالیوں اور 180 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔

سال 2011 میں اسرائیل نے ایک فوجی کے بدلے 1000 یرغمالیوں کو کیا تھا رہا
حماس کے ہاتھوں اب بھی یرغمال بنائے گئے فوجیوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں تبادلے کی پالیسی سے باہر رکھا گیا تھا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 2011 میں حکومت نے حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کو رہا کیا تھا۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں 7000 سے زائد فلسطینی قید ہیں، جن میں سے بہت سے نوجوان مرد اور خواتین ہیں، جو اب تک رہا ہونے والوں سے کہیں زیادہ نمایاں ہیں۔

اکتوبر میں ہی حماس نے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا
حماس نے اکتوبر میں ہی اسرائیل سے تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس وقت اسرائیلی حکومت نے بدلے میں تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی تھی۔ اسرائیلی حکومت کی جانب سے یہ نئی تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب دشمنی پر پابندی میں توسیع کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔

حماس چار دنوں تک چاہتا تھا جنگ بندی
حماس گروپ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ حماس جنگ بندی کو چار دن تک بڑھانے اور مزید اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔ نعیم نے کہا، “ہم ثالثوں کے ساتھ مستقل جنگ بندی پر بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔” نعیم نے کہا کہ ہم نے دو سے تین ہفتے قبل تصدیق کی تھی کہ اسرائیلی بمباری سے 60 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں اور اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

Israel-Hamas War: حماس-اسرائیل جنگ 44 ہزار کروڑ روپے کا پڑا، وزیر اعظم نیتن یاہو کے بھی چھوٹ گئے پسینے! جی ڈی پی پر بھی لگی بڑی چوٹ

تل ابیب: اسرائیل-حماس کے درمیان مسلسل 53 روز سے جنگ جاری ہے۔ اس عرصے کے دوران دونوں ملکوں کو جان و مال کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ ایک طرف اسرائیلی حملے میں 14 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ 1400 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ 240 افراد کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔ تاہم جنگ بندی کے دوران حماس کے جنگجوؤں نے کئی یرغمالیوں کو رہا کر دیا تھا۔ لیکن اس دوران اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے حملے کیے ہیں جن میں میزائل، ٹینک، بندوقیں اور ہر قسم کے ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں۔ ادھر اسرائیل کے مرکزی بینک نے حماس کے ساتھ جنگ ​​کے معاشی اثرات کا جائزہ لیا ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اس جنگ کی وجہ سے اسرائیل کو بہت زیادہ معاشی نقصان ہو رہا ہے۔ بینک کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ نے رپورٹ کیا کہ لاگت کا تخمینہ 53 بلین ڈالر(198 بلین شیکل) لگایا گیا تھا، جو کل دفاعی اخراجات کا نصف سے زیادہ تھا۔ جنگ کی مالی لاگت کا اندازہ پہلے لیڈر کیپٹل مارکیٹس نے 2023-2024 میں 180 بلین شیکل لگایا تھا۔ وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ جنگ کی وجہ سے معیشت کو روزانہ تقریباً 270 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

پاکستان، چین اور… صبح-صبح 3 ممالک میں لرز گئی زمین، تیز زلزلہ سے خوفزدہ لوگ، جانئے کہاں-کتنی شدت؟

ختم ہوگی جنگ! اسرائیل ۔ حماس کے درمیان جنگ بندی میں دو دن کی توسیع، جانئے کس نے نبھایا اہم کردار

وکٹ کیپر نے کی آوٹ کی اپیل تو بلا اٹھا کر مارنے کیلئے دوڑ پڑے بابر اعظم، جانئے کیا ہے پورا معاملہ، دیکھئے ویڈیو

بنک آف اسرائیل کی اندرون ملک ریسرچ ٹیم نے اپنی اقتصادی ترقی کے تخمینوں کو بھی کم کر دیا ہے اور اب توقع ہے کہ اس سال اور اگلے سال مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں 2 فیصد اضافہ ہوگا۔ جبکہ سابقہ ​​تخمینہ 2023 میں 2.3 فیصد اور 2024 میں 2.8 فیصد تھا۔ پیر کو مانیٹری کمیٹی نے تمام پیشین گوئیوں کے مطابق اپنے تخمینے میں کہا کہ اس سال جی ڈی پی میں 4.75 فیصد اضافہ ہوگا۔ اس اعلان کے بعد شیکل ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہو گیا۔

نصف صدی میں اسرائیل کے بدترین مسلح تصادم نے بہت سے کاروباروں کو نقصان پہنچایا ہے۔ اس کی وجہ سے صارفین کی مانگ کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ ساتھ ہی حماس کے حملے کے بعد مزدوروں کی لیبر مارکیٹ بھی بند ہو گئی ہے۔ کابینہ 2023 کے نظرثانی شدہ مالیاتی منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے پیر کو بعد میں ملاقات کرنے والی ہے، جس میں اخراجات کو 30 بلین شیکلز تک بڑھانے کا منصوبہ ہے، جن میں سے زیادہ تر کی مالی اعانت قرض سے کی جائے گی۔