حماس کے پانچ قدآوررہنماؤں کو پکڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔

Israel Hamas War: عالمی عدالت انصاف کےفیصلہ کے بعدحماس کا بڑااقدام ، جاری کیانیاویڈیو

بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے کچھ دیر بعد حماس نے تین اسرائیلی خواتین کی ویڈیو جاری کی۔ پانچ منٹ کی ویڈیو میں نظر آنے والی تین خواتین میں سے دو اسرائیلی فوجی ہیں جب کہ ایک خاتون اسرائیلی شہری ہے۔ یہ وہی خواتین ہیں جن کو حماس نے قید کر رکھا ہے۔ ویڈیو میں خواتین نے بتایا کہ انہیں 107 دن تک یرغمال بنایا گیا۔ یاد رہے کہ کہ جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے کی درخواست کی تھی۔ جنوبی افریقہ نے انسانی بحران کا حوالہ دیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کو ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) نے کہا کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقے میں ہلاکتوں اور نقصان کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ درخواست میں جنوبی افریقہ نے کہا تھا کہ نسل کشی روکنے کے لیے 1948 میں اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی منظوری دی گئی تھی۔ اسرائیل نے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔

فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کے اعدادوشمار

اسرائیل کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک حماس کے حملوں میں 1140 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مرنے والوں میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل کے مطابق دہشت گردوں نے تقریباً 250 اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا ہے جن میں سے 28 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب 132 شہری حماس کے کنٹرول میں رہ گئے ہیں۔ اسی دوران حماس کے مطابق فلسطین میں اسرائیلی حملوں میں 26 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مرنے والوں میں 70 فیصد خواتین، کمسن بچے اور نوجوان شامل ہیں۔

عدالت میں افریقہ اور اسرائیل نے اپنا موقف پیش کیا

عالمی عدالت انصاف کے حکم سے پہلے سماعت کے دوران عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ کی وکیل عدیلہ ہاسم نے کہا تھا کہ گزشتہ 13 ہفتوں کے شواہد عدالت میں پیش کیے گئے ہیں۔ حسام نے کہا کہ غزہ کے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ عدالتی حکم ہی غزہ کے عوام کے مصائب کو روک سکتا ہے۔ سماعت کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو کے ذریعے اپنا موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے، دراصل اسرائیل نسل کشی سے لڑ رہا ہے۔

جنوبی افریقہ کی منافقت ، افسوسناک ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ایکس پر پوسٹ کیا تھا کہ جنوبی افریقہ کی جانب سے عدالت میں پیش کیا گیا کیس سب سے بڑی منافقت ہے۔ ان کی قانونی ٹیم عدالت میں حماس کے نمائندے کے طور پر کام کر رہی ہے۔ جنوبی افریقہ کے دعوے بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔