Tag Archives: Hamas

اسرائیل۔حماس جنگ :کب ہوگی جنگ بندی؟ کیاہے مصرکی نئی تجویز؟ حماس اوراسرائیل نے کیاکہا؟

غزہ پٹی پراسرائیل کی جنگ کے تقریباً سات ماہ کے بعد جنگ بندی کے معاہدہ تک پہنچنے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی امیدیں زندہ ہوگئی ہیں۔حماس نے اطلاع دی کہ وہ اپنا جواب پیش کرنے سے پہلے مصرکی طرف سے پیش کی گئی ایک نئی تجویز پر غور کررہی ہے۔ تین اسرائیلی حکام نے اشارہ دیاہے کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم نے حماس کے ساتھ متوقع معاہدے کے پہلے مرحلہ میں رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تعداد میں کمی کر دی ہے۔ جس کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے امکانات پیدا ہونے لگے ہیں۔نیویارک ٹائمز کے مطابق حکام نے کہا کہ اسرائیل اب 40 کے بجائے 33 قیدیوں کی رہائی پر زوردے رہا ہے۔

انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ایک اسرائیلی وفد منگل کو قاہرہ جانے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ اگر حماس بھی شرکت کرنے پر رضامند ہوجائے تو جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔ حالیہ تجویز پر دونوں فریق غور کر رہے ہیں۔ اس تجویز میں 20 اور 40 قیدیوں کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز ہے۔ اس کے ساتھ ایک قیدی کے بدلے ایک دن یا زیادہ کی جنگ بندی کی تجویز شامل ہے۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کا وفد کل پیرکو مصری دارالحکومت سے نکل گیا ہے۔ یہ وفد تحریری جواب کے ساتھ دوبارہ واپس آئے گا۔حماس کے ایک رہنما محمود المرداوی نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی جماعت اس وقت غزہ کے حوالے سے ایک نئی تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے جسے مصر نے قطر کے تعاون سے پیش کیا تھا۔ حماس نے ابھی تک اس تجویز پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ کئی مہینوں کی بے نتیجہ بات چیت کے بعد پیر کے روز قاہرہ میں مصر اور قطر کے نمائندوں کے درمیان ملاقات ہوئی۔

 

وہیں حماس کی زیرقیادت وزارت صحت نے ہلاکتوں کے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کیے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی میں کم از کم 34,568 فلسطینی ہلاک اور 77,765 زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب حماس کو اسرائیل کو پیش کی گئی تجاویز کے جواب کا انتظار ہے۔حماس کے ایک ذریعے نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ حماس کا وفد “جلد سے جلد مشورہ کرنے اور جواب دینے کے لیے” قطر واپس جانے کے لیے روانہ ہوگا۔گذشتہ نومبر میں مذاکرات کاروں نے ایک معاہدہ کیا جس کے نتیجے میں 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر حراست تقریباً 100 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا، جس کے بدلے میں 400 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی تھی جبکہ غزہ میں تقریباً 130 اسرائیلی زیر حراست ہیں، اسرائیلی حکام کے اندازوں کے مطابق ان میں سے 34 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔

یادرہے کہ صیہونی فوج نے غزہ پر حملے کرکے مزید 40فلسطینیوں کو شہید کردیا۔اسرائیلی حملوں کے دوران صرف رفح میں25 شہری جبکہ اسرائیلی فوج کے حملوں میں مجموعی طور پر 40 فلسطینی شہید ہوئے۔ دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی کوششیں جاری ہیں جس کیلئے اسرائیل نے حماس کو غزہ میں 40 روز کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے ۔اس دوران امریکی صدر جوبائیڈن نے امیر قطر اور مصر کے صدر سے ٹیلی فونک رابطے کیے جس دوران غزہ جنگ بندی، رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے خطرات اور یرغمالیوں سے متعلق گفتگو کی گئی۔

 

وائٹ ہاؤس کا کہناہے کہ ذمہ داری حماس پر ہے کہ وہ اسرائیل کی تجاویز قبول کرے ۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان حماس نے کہاکہ مذاکرات میں پیش رفت کے لیے مستقل جنگ بندی لازمی بنیاد ہے ، ہم جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلاء اور بے گھر فلسطینیوں کی اُن کے گھروں کو واپسی چاہتے ہیں۔دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے ایک بار پھر اپنا مذموم منصوبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ کے بعد بھی رفح پر حملہ کرے گا۔

 

Israel-Hamas War:جنوبی غزہ کے رفح میں فوجی کارروائی میں شدت لائےگااسرائیل، مصر نےدی سخت وارننگ

دنیا کے کئی ممالک جنگی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔ جہاں روس۔ یوکرین جنگ کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بھی چھڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ دو دشمن ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ وہیں حماس اور اسرائیل گزشتہ چھ ماہ سے لڑ رہے ہیں۔ اس سب کے درمیان اسرائیل نے ایک بار پھر کہا کہ وہ حماس کو نشانہ بنانے کے لیے جنوبی غزہ کے رفح میں اپنی فوجی کارروائی میں شدت لائے گا۔ ساتھ ہی پڑوسی ملک مصر نے اسرائیل کو سخت وارننگ دی ہے۔

یادر ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی میں 34 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔جن میں خواتین اور بچوں کی کی تعداد زیادہ ہے۔

یہاں 10پوائنٹس میں جانئے کہ اب تک کیا ہوا؟

  1. اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل، رفح میں زمینی فوجی کارروائی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ تاہم اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے۔
  2. ایک اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی وزارت دفاع نے حملے سے قبل رفح سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے لیے 40 ہزار خیمے خریدے تھے، ہر خیمے میں 10 سے 12 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
  3. وزیر اعظم نیتن یاہو نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں آبادی کے آخری مرکزی مرکز رفح پر حملہ کرنے کے لیے آگے بڑھے گا، جہاں اسرائیلی فوجی ابھی تک نہیں پہنچے ہیں۔
  4. اسرائیل نے 7 اکتوبر کواس کے شہروں پر حملے کے بعد حماس کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کی چار جنگی بٹالین رفح میں موجود ہیں۔
  5. مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ رفح میں کسی بھی فوجی کارروائی کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
  6. رفح، مصر کی سرحد سے متصل ہے۔ مصر نے رفح میں 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو پناہ دی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو تقریباً چھ ماہ قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے بعد اپنے آبائی مقام سے رفح منتقل ہوئے تھے۔
  7. اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے بھی اسے رفح پر حملے کا منصوبہ منسوخ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ وہاں حماس کے جنگجوؤں کا دوسرے طریقوں سے بھی مقابلہ کر سکتا ہے۔
  8. اسرائیل نے جنوبی غزہ سے اپنی زیادہ تر زمینی فوجیں واپس بلا لیں لیکن فضائی حملے جاری رکھے۔ ان علاقوں میں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں جہاں سے فوجی واپس آئے ہیں۔
  9. رفح پر اسرائیل کے حملے کو روکنے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی طرف سے جنگ بندی کی کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔
  10. غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائی میں اب تک 34 ہزار سے فلسطینی شہری جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ ہزاروں لاشوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

Iran Israel War:اسرائیل نے حملہ کیسے کیا، ایران کو کتنا نقصان ہوا؟ ایرانی فوج نے کہا کہ اصفہان کے جوہری پلانٹ کو۔۔

تہران: ایران اور اسرائیل کے درمیان عالمی جنگ کا خطرہ گہرا ہونے لگا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ایران پر میزائل اور ڈرون حملوں کی خبروں نے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ پیدا کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعے کی صبح ایران کے شہر اصفہان میں زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی۔ اس شہر میں ایران کا ایک بڑا ایٹمی پلانٹ ہے اور بتایا گیا تھا کہ اسرائیل نے اس پلانٹ کو حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے کے حوالے سے ایران یا اسرائیل کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے تاہم امریکا نے ان حملوں کی تصدیق کی ہے۔ تاہم ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے ان حملوں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اصفہان کا جوہری پلانٹ مکمل طور پر محفوظ ہے۔

تسنیم نے اصفہان میں تعینات ایک اعلیٰ فوجی افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ شہر کے مشرقی حصے میں دھماکا سنا گیا، یہ مشتبہ اشیاء پر داغے گئے طیارہ شکن میزائلوں کی وجہ سے ہوا۔ دراصل اسرائیل کے میزائل حملے کی خبروں کے درمیان ایران نے بھی جمعہ کی صبح اپنے فضائی دفاعی نظام کو فعال کردیا تھا۔

 

ایران کے ایک سرکاری اہلکار اور بعد میں ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے نشریاتی ادارے نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ جوہری مقامات کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہو۔ دوسری جانب نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل پر حملے کا الزام لگانے والے تین ایرانی اہلکاروں نے تصدیق کی ہے کہ وسطی ایران کے شہر اصفہان کے قریب ایک فوجی ہوائی اڈے پر جمعہ کی صبح حملہ کیا گیا۔

ایران کے سویلین اسپیس پروگرام کے ترجمان حسین ڈیلیرین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ کئی چھوٹے کواڈ کاپٹر ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے۔ اصفہان میں ایک سرکاری ٹیلی ویژن کے رپورٹر نے لائیو رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ اصفہان کے آسمان پر کئی چھوٹے ڈرون پرواز کر رہے تھے، جن پر فائرنگ کی گئی۔

 

ان مشتبہ حملوں کے بعد ایران نے تہران اور اس کے مغربی اور وسطی علاقوں میں تمام تجارتی پروازیں روک دیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں امام خمینی کو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ تاہم اس ویڈیو کی صداقت کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔ دوسری جانب ایران نے کچھ دیر کے وقفے کے بعد ایک بار پھر اپنی فضائی حدود کھول دی ہیں۔

Israel Attacked Iran:امریکہ کادعویٰ، اسرائیل نےایران پرکیاحملہ، ایرانی شہراصفان کے ہوائی اڈے پردھماکے کی آواز

اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔ امریکی میڈیا نے یہ اطلاع اعلیٰ امریکی حکام کے حوالے سے دی ہے۔ ایران کے ہوائی اڈے پر زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔ ایران کی فارس نیوز ایجنسی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی شہر اصفان کے ہوائی اڈے پر دھماکے کی آواز سنی گئی۔ تاہم ابھی تک دھماکے کی وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کے متعدد ایٹمی اڈے صوبہ اصفہان میں واقع ہیں جن میں سے ایران میں یورینیم کی افزودگی کا اہم مرکز بھی یہیں واقع ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی فضائی حدود میں کئی پروازوں کے روٹس کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں ایران نے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔ ت

امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف فوجی کارروائیاں کی ہیں لیکن ان کارروائیوں کی وضاحت نہیں کی۔حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جمعرات کے روز پہلے بائیڈن انتظامیہ کو خبردار کیا تھا کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں حملہ ہونے والا ہے۔سی این این کے مطابق اسرائیلیوں نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو یقین دلایا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ایران کے سرکاری میڈیا نے صرف اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اصفہان صوبے میں ایئر ڈیفنس نے ڈرون پر فائرنگ کی جس سے وہ گر گئے۔تبریز کے ارد گرد فضائی دفاع کے کام کرنے کی ایرانی اطلاعات بھی تھیں۔

 

بعد ازاں ایران کی جانب سے دفاعی بیٹریاں فعال کرنے کی خبر ہے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایئر ڈیفنس بیٹریوں کے حوالے سے بتایا کہ جمعہ کی صبح اصفہان شہر کے قریب دھماکوں کی اطلاعات کے بعد فائر کیا گیا۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ایران پر حملہ ہوا یا نہیں تاہم ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

 

وہیں دوسری جانب اسرائیل نے جمعہ کی صبح سویرے ایران کے خلاف کارروائی کی ہے۔آئی ڈی ایف کے ترجمان نے کہا کہ اس مرحلے پر عوامی تحفظ کی ہدایات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور اگر مستقبل میں کوئی تبدیلی ہوئی تو عوام اس کی حفاظت کریں گے۔تاہم اسرائیلی فوج نے اب تک ایران پر حملے کی تصدیق نہیں کی ہے۔تاہم بلومبرگ اور سی این این دونوں نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ کو ایک آسنن حملے سے خبردار کیا گیا تھا۔گزشتہ چند منٹوں میں، رائٹرز نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ شمالی اسرائیل میں جمعہ کو صبح سویرے بجنے والے انتباہی سائرن غلط الارم تھے۔

Iran Vs Israel:امکانی جنگ کے خطرے کےدرمیان امریکہ نے تعینات کیےجنگی جہاز، ایرانی حملے کوبنایا جائیگاناکام؟

اسرائیل حماس جنگ کے ساتھ ساتھ اب اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔ اسرائیل اس حملے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ درحقیقت حال ہی میں شام میں ایران کے قونصلیٹ پر حملہ ہوا تھا۔ اس میں دو ایرانی جنرل مارے گئے۔ جس کی وجہ سے ایران برہم ہے اور اس نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے۔ ایران نے جوابی کارروائی کا بھی انتباہ دیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امکان ہے کہ ایران کسی بھی وقت اسرائیل پر حملہ کرسکتاہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں ایران کی جانب سے یہودی سرزمین پر ڈرون اور میزائل حملوں کا امکان ہے۔ ایران کے پاس بیلسٹک اور کروز میزائل ہیں جو اس کی سرحدوں سے 2000 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

 

امریکہ نے بحیرہ روم میں ایک بحری ڈسٹرائر تعینات کردیا ہے

امریکہ نے اسرائیل کو بچانے کے لیے مدد بھیجی ہے۔ امریکہ نے بحیرہ روم میں اپنا بحری ڈسٹرائر تعینات کر دیا ہے۔ یو ایس ایس کارنی بھی ہے، جسے بحیرہ احمر میں حوثی ڈرونز اور اینٹی شپ میزائلوں کو روکنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔ امریکہ نے خطے میں جنگ کو روکنے کے لیے اپنی سفارتی کوششوں کو بھی شدت لائی ہے۔ امریکہ سوئس چینلز کے ذریعے ایران کو مسلسل پیغامات بھیج رہا ہے۔ بائیڈن نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے افسر جنرل مائیکل کوریلا کو بات چیت کے لیے اسرائیل بھیجا ہے۔

 

کیا مسئلہ ہے؟

یکم اپریل کو شام میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا۔ جس کی وجہ سے سفارت خانے کا ایک حصہ مکمل طور پر منہدم ہوگیا۔ اسی دوران دو اعلیٰ ایرانی فوجی جرنل اور پانچ دیگر افسران بھی مارے گئے۔ ایران اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگا رہا ہے۔ ایران نے جوابی کارروائی کا بھی انتباہ دیا ہے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کو خبردار کیا کہ اسرائیل کو سزا ضرور ملنی چاہیے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ اگر ایران نے حملہ کیا تو ہم سخت جواب دیں گے۔

Israel Vs Iran:ایران کے امکانی حملےسے نمٹنے کے لئے اسرائیل اورامریکہ کی تیاری، آئندہ24سے48گھنٹے کافی اہم

یروشلم:امریکہ نے اسرائیل پر حملے کے حوالے سے ایران کو وارننگ جاری کر دی ہے۔ برطانوی دفتر خارجہ نے اسرائیل میں موجود برطانوی شہریوں سے فوری طور پر ملک چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی فرانس اور ہندوستان نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ ایران اور اسرائیل کا سفر کرنے سے گریز کریں اور تہران میں فرانسیسی سفارت کاروں کے اہل خانہ کو واپس فرانس بھیج دیا گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں شدید کشیدگی کے پیش نظر فرانس نے اپنے شہریوں کو اسرائیل، ایران اور لبنان سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو ایران کے ساتھ جنگ ​​کے خطرے کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ منعقد کی ہے۔

اس کے ساتھ ہی امریکہ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور امریکی اڈوں پر حملہ نہ کرے۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل 24-48 گھنٹوں کے اندر براہ راست ایرانی حملے سے نمٹنے کی تیاری کر رہا ہے۔ تہران کو امید ہے کہ وہ جنوبی یا شمالی اسرائیل کو نشانہ بنائے گا۔ امریکی سفارت خانے نے اپنے ملازمین سے کہا ہے کہ وہ اگلے نوٹس تک وسطی اسرائیل، یروشلم یا بیر شیبہ سے باہر سفر نہ کریں۔

 

دوسری جانب اسرائیلی فوج (IDF) اور موساد نے اسرائیل پر براہ راست ایرانی حملے کی صورت میں ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔ ایرانی رہنما خامنہ ای کو خدشہ ہے کہ اسرائیل میزائل اور ڈرون حملے بند کر دے گا، پھر ایران میں اسٹریٹجک اہداف پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دے گا۔ ایک انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تہران اب بھی اپنے آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ اس کے باوجود اسرائیل اور ایران کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے کی افواہیں بڑھ گئی ہیں۔

حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کے 3 بیٹے ہلاک! اسرائیل پر قتل کا الزام

اسرائیل کے وزیر خارجہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے اپنی سرزمین سے اسرائیل پر حملہ کیا تو ان کے ملک کی فوج بھی اسلامی جمہوریہ ایران کو براہ راست نشانہ بنائے گی۔ اسرائیل کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شام میں ایران کے قونصل خانے پر حملے میں اپنے جنرل کی ہلاکت کے بعد دونوں روایتی حریفوں کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔ ان کے یہ تبصرے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بدھ کو ایک بیان کے بعد سامنے آئے ہیں۔خمینی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ رواں ماہ کے شروع میں دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کا اسرائیل کو جواب دیا جائے گا۔

Iran Vs Israel:ایران اوراسرائیل کاسفر کرنے سے کریں گریز: وزارتِ خارجہ کی ٹریول ایڈوائزری

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔ دریں اثنا، جمعہ (12 مارچ) کو مرکزی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک ٹریول ایڈوائزری جاری کی گئی۔ اس میں ہندوستانیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اگلے اطلاع تک ایران اور اسرائیل ممالک کا سفر کرنے سے گریز کریں۔ وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ‘X’ پر ایک پوسٹ شیئر کرکے اس حوالے سے معلومات دی ہیں۔

اس ایڈوائزری میں وزارت خارجہ نے ان تمام ہندوستانیوں سے بھی اپیل کی ہے جو اس وقت ایران اور اسرائیل میں مقیم ہیں۔ ان ممالک میں رہنے والے تمام شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر ہندوستانی سفارت خانے سے رابطہ کریں اور خود کو رجسٹر کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

 

ایران،اسرائیل۔ حماس کی جنگ میں ہوسکتاہے شامل

ہندوستان کی وزارت خارجہ نے ہندوستانی شہریوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے بارے میں محتاط رہیں اور اپنی سرگرمیوں کو کم لوگوں کے ساتھ شیئر کریں۔ وزارت خارجہ کا ایسا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں ایران بھی شمولیت اختیا رکرسکتاہے۔

ادھر حماس نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک راکٹ حملے شروع کر دیے تھے۔ اس حملے میں 1200 سے زائد اسرائیلی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ساتھ ہی حماس نے 240 افراد کو یرغمال بنا کربھی غزہ لے گئے تھے۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے حملہ کیا جس میں اب تک33ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے۔ دونوں کے درمیان اکتوبر سے جنگ جاری ہے۔ غزہ میں بھی لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

Israel-Hamas War:حماس اوراسرائیل کےدرمیان مذاکرات کولیکرمتضاد خبریں، حماس نےکہا ۔نہیں ہوئی کوئی پیش رفت

قاہرہ :اسرائیل اور غزہ میں جنگ بندی سے متعلق حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کو ایک بار پھر متضاد خبریں آرہی ہے۔ مصری میڈیا کے مطابق قاہرہ میں غزہ جنگ بندی پر جاری بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم دوسری جانب سے حماس کی جانب سے کہا گیاہے کہ اسرائیل اب بھی حماس کے مطالبات کو پورا کرنے سے انکار کررہاہے ۔ وہیں روئٹرز کے مطابق حماس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ قاہرہ جنگ بندی مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔حماس کے ایک اہلکار نے پیر کو روئٹرز کو بتایا کہ قاہرہ میں غزہ جنگ بندی کے نئے دور کے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس میں اسرائیل ، قطر اور امریکہ کے وفود نے بھی شرکت کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔اس سے پہلے پیر کے روز مصر کے سرکاری الحاق شدہ القہرہ نیوز ٹی وی چینل نے مصر کے ایک سینئر ذریعے کے حوالے سے بتایا تھا کہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے، جب کہ شریک وفود کے درمیان زیر بحث مسائل پر ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کی ہفتے کے روز آمد کے بعد اسرائیل اور حماس نے اتوار کو ٹیمیں مصر بھیجیں، جن کی موجودگی نے ایک معاہدے کے لیے امریکی دباؤ کی نشاندہی کی جس سے غزہ میں قید یرغمالیوں کو آزاد کیا جائے گا اور وہاں انسانی بحران کو کم کیا جائے گا۔

7 اکتوبر سے اب تک 33,207 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ہلاکتوں کے اعداد و شمار کے بارے میں اپنی باقاعدہ اپ ڈیٹ میں، غزہ کی وزارت صحت نے آج اطلاع دی ہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی فوجی کارروائی میں کم از کم 33,207 فلسطینی ہلاک اور 75,933 زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے خان یونس سمیت جنوبی غزہ سے اپنی فوجیں بڑی تعداد میں واپس بلا لی ہیں اور اب صرف ایک بریگیڈ کو وہاں رہنے دیا ہے اور دوسری جانب مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہوگئے ہیں۔ میڈیا کے مطابق اس سال کے آغاز سے اسرائیل غزہ میں اپنی فوج کی تعداد میں مسلسل کمی کررہا ہے جہاں اس پر جنگ بندی کیلئے اپنے اتحادیوں بالخصوص امریکہ کا دباؤ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔

فوجی ترجمان نے تعداد میں کمی کی وجہ کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ کتنے فوجیوں کو واپس بلایا گیا ہے۔ دوسری جانب چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں سیز فائر کیلئے ازسرنو مصر میں مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے جس کیلئے اسرائیل اور حماس دونوں نے اپنے نمائندے بھیجنے کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیل ۔حماس جنگ کے6ماہ مکمل،اب تک33,137 فلسطینی جاں بحق ،دوبارہ جنگ بندی پرزور

آج یعنی اتوار کو اسرائیل پر حماس کے حملے اور اس کے جواب میں غزہ پٹی پر اسرائیلی فوجی کارروائی کو چھ ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ اس عرصے کے دوران، اسرائیل میں 1200 اسرائیلی۔غیر ملکی شہریوں کی ہلاکت کے جواب میں، اسرائیلی فوج کے حملوں میں اب تک صرف غزہ میں 33،137 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ان میں سے دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔

ہفتے کے روز اسرائیل سے اغوا کیے گئے ایلاد کازیر کی مسخ شدہ لاش اسرائیلی فوج کو غزہ سے ملی۔ ایلاد کو غزہ میں اسلامی جہاد گروپ نے 7 اکتوبر 2023 سے پکڑا تھا۔جب وہ زندہ تھا تو اس کی دو ویڈیوز بھی مسلح تنظیم نے جاری کی تھیں۔ خاندان نے ایلاد کی موت کا ذمہ دار اسرائیلی حکومت کو ٹھہرایا ہے، جو چھ ماہ کے اندر ان کے بیٹے کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی۔ اس وقت تقریباً 130 اسرائیلی یرغمالیوں کے فلسطینی تنظیموں کی تحویل میں ہونے کی توقع ہے۔

 

غزہ جنگ کے باعث عرب دنیا میں مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال کے درمیان امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر جنگ بندی پر اصرار کیا ہے۔ انہوں نے مصر اور قطر کے رہنماؤں سے بات کی ہے جس کی وجہ سے اتوار سے غزہ میں ایک بار پھر جنگ بندی پر بات چیت شروع ہو گی۔

حماس اس میں شرکت کے لیے اپنی ٹیم قاہرہ بھیجے گی۔ امریکہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ غزہ میں جنگ بندی چاہتا ہے تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ لیکن حماس مستقل جنگ بندی سے کم کسی چیز کے لیے تیار نہیں۔

 

رواں ہفتے غزہ میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسلحہ کھانے کے پیکٹوں سے بھری بوریوں میں رکھا گیا تھا۔

اس شبہ کی تصدیق کیے بغیر، اسرائیلی فوج نے عجلت میں رات کے اندھیرے میں ان کاروں پر ڈرون حملے کیے، جس میں چھ غیر ملکی اور ایک فلسطینی امدادی کارکن مارے گئے۔ اگرچہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 200 کے قریب امدادی کارکن مارے جا چکے ہیں لیکن امریکہ اور یورپی ممالک نے پہلی بار اس قدر شدید احتجاج کا اظہار کیا ہے۔ اس احتجاج کے بعد اسرائیلی فوج نے فی الحال دو افسران کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے برطرف کر دیا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، پناہ گزینوں کے خیموں پرکیاحملہ،11فلسطینی جاں بحق

اسرائیل نےفلسطین کے جنوبی شہر رفح میں ایک اسپتال کے قریب بے گھر شہریوں کے پناہ گزینوں کے خیموں پر حملہ کیا ۔جس میں تقریباً 11 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ حملے میں اسلامی جہاد گروپ کے عسکریت پسندوں کو اسپتال کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں سڑکوں پر خون میں لت پت لاشیں دکھائی دے رہی تھیں۔

گزشتہ سال شروع ہونے والی اسرائیل۔حماس جنگ رکنے کے آثار دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ ہفتے کے روز اسرائیل نے جنوبی شہر رفح میں ایک اسپتال کے قریب بے گھر ہونے والے شہریوں کے پناہ گزینوں کے خیموں پر حملہ کیا۔ تقریباً 11 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ غزہ میں وزارت صحت نے بتایا کہ حملہ اماراتی اسپتال کے قریب ہوا۔

اس حملے کے درمیان اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ اسپتال کے علاقے میں اسلامی جہاد گروپ کے دہشت گردوں کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس حملے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ایک بیان میں کہا کہ اماراتی میٹرنٹی اسپتال کے قریب ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک پیرامیڈک بھی شامل ہے اور بچے زخمی ہوئے ہیں۔اشرف القدرہ نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے اماراتی اسپتال کے قریب بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں 11 شہری شہید اور بچوں سمیت 50 کے قریب زخمی ہوئے۔

خون میں لت پت لاشیں سڑکوں پر پڑی ہیں۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی فوٹیج کے مطابق سڑکوں پر خون میں لتھڑی لاشیں دکھائی دے رہی تھیں اور ہجوم جمع ہو گیا تھا۔ لوگ، زخمیوں کو بھی علاج کے لیے لے جا رہے تھے۔ زخمیوں کو رفح کے ایک کویتی اسپتال میں اسٹریچر پر لے جایا جا رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ حملہ اسپتال کے علاقے کے قریب ہوا۔ فوج نے ایک بیان میں کہا کہ حملہ اسلامی جہاد کے عسکریت پسندوں کے خلاف درستگی کے ساتھ کیا گیا اور علاقے میں اسپتال کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

رفح میں15 لاکھ فلسطینیوں نے پناہ لی

اسرائیل بارہا حماس کے عسکریت پسندوں پر اسپتالوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے تاہم فلسطینی گروپ اس کی تردید کرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 1.5 ملین فلسطینیوں نے رفح میں پناہ حاصل کی ہے، جس سے خدشہ ہے کہ اگر اسرائیل نے اس شہر پر منصوبہ بند زمینی کارروائی شروع کی تو بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوں گی۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کے خلاف اسرائیل کی انتقامی فوجی کارروائی میں اب تک کم از کم 30,320 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔