تل ابیب: اسرائیل اور حماس کے درمیان مسلسل 84 روز سے جنگ جاری ہے۔ اس دوران اسرائیل غزہ پٹی میں مسلسل فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی حملے بھی کر رہا ہے جس کی وجہ سے اب تک تقریباً 20 ہزار سے ایک ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے لوگوں کی بازیابی کے لئے اسرائیلی فوج مسلسل کارروائی کر رہی ہے۔ حالانکہ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے غلطی سے اپنے ہی ملک کے تین شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو شائع ہونے والی ایک فوجی جانچ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے “مدد” کی پکار کو نظر انداز کردیا اور چند روز قبل غلطی سے غزہ شہر کی ایک عمارت میں گھس گئے اور تین یرغمالیوں کو مار ڈالا۔ جانچ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے 10 دسمبر کو عبرانی میں “یرغمالیوں” کو چیختے ہوئے بھی سنا تھا، لیکن حماس کی چال سمجھ کر وہ عمارت سے باہر نکل گئے اور پھر بھاگ رہے افراد کو مار ڈالا۔ فوجیوں نے یہ سوچا تھا کہ شاید عمارت بارود سے بھری ہوئی ہے۔ چنانچہ وہ جلدی سے نکل گئے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز غزہ کے شہروں، قصبوں اور پناہ گزیں کیمپوں کو نشانہ بناتے ہوئے زمینی اور فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی جاں بحق ہوگئے اور ہزاروں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔ غزہ میں حماس کو نشانہ بنانے والے اسرائیل کے حملوں میں اب تک 20 ہزار سے زائد فلسطینی شہریوں کی جانیں تلف ہوچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: الٹا پڑ گیا داو … حماس سے لڑنا نیتن یاہو کو پڑ رہا مہنگا، اسرائیلی فوجی توڑ رہے دم
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج نے تین یرغمالیوں کو کیوں مار ڈالا، اپنے ہی لوگوں کو قتل کرنے کی کیا تھی وجہ؟
جانچ سے پتہ چلا ہے کہ یہ واقعہ 15 دسمبر کو پیش آیا تھا۔ یرغمالی شاید عمارت سے فرار ہوگئے اور 15 دسمبر کو اسرائیلی فوجیوں نے انہیں خطرہ سمجھ کر گولی مار دی۔ دو کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ تحقیقات میں بتایا گیا کہ تیسرا فرار ہوگیا اور فوجیوں کو اس کی شناخت کے لیے فائرنگ کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس دوران نوجوان نے مدد کی فریاد کی، لیکن ٹینک چلنے کی وجہ سے آواز نہیں سنائی پڑی اور دو فوجیوں نے تیسرے یرغمالی کو بھی گولی مار دی۔ تینوں یرغمالی بغیر شرٹ کے تھے اور ایک کے ہاتھ میں سفید جھنڈا تھا۔