قدیم مصر میں بہت سے بادشاہ اور شاہی خاندانوں کے لوگ ایسے تھے جو اپنے ہی خاندان میں شادیاں کرتے تھے۔ علامتی تصویر ۔ Canva

یہاں اپنی ہی بہن ۔ بیٹی سے شادی کرلیتے تھے مرد! ہوتی تھی ایک سے زیادہ بیویاں، جانئے وجہ

معاشرے میں ایسی بہت سی روایات موجود رہی ہیں جو برسوں پرانی ہیں اور آج بھی ان پر عمل کیا جاتا ہے۔ لیکن بہت سی روایات کئی سال پہلے ختم ہو گئیں کیونکہ وہ اتنی عجیب تھیں کہ شاید آج کا معاشرہ انہیں کبھی نہیں اپناتا ۔ اس طرح کی ایک عجیب روایت قدیم مصر میں موجود تھی، جہاں مرد اپنی ہی بہن یا بیٹی شادی کرلیتے تھے۔ یہ روایت جتنی عجیب لگتی ہے، اس کے پیچھے کی وجہ اور بھی عجیب ہے۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ ایسا کیوں تھا۔

لائیو سائنس ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق قدیم مصر میں بہت سے بادشاہ اور شاہی خاندانوں کے لوگ ایسے تھے جو اپنے ہی خاندان میں شادیاں کرتے تھے۔ ان میں نمایاں نام ریمیسس دوم نامی بادشاہ کا ہے جس نے اپنی ہی بیٹی سے شادی کرلی تھی اور ملکہ کلیوپیٹرا 7 نے اپنے بھائی سے شادی کی تھی۔ جب مصر پر رومیوں کی حکومت تھی، یعنی 30 قبل مسیح سے لے کر 395 عیسوی تک، خاندان میں شادیاں عام بات ہوچکی تھی۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

کئی بار مصر کے بادشاہ ایک سے زیادہ شادیاں کرتے تھے۔ کئی بار ان بریڈنگ کی وجہ سے اگلی نسل میں کئی طرح کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ مصر کے دو اہم دیوتا اوسیرس اور آئیسس بھی پہلے بھائی بہن تھے، انہوں نے ایک دوسرے سے شادی کی تھی۔ اسی وجہ سے عام لوگ بھی خاندان میں شادی کی روایت کو معمول سمجھتے تھے۔ سوئٹزرلینڈ کی یونیورسٹی آف بیسل میں پروفیسر سبین ہیوبنر کے مطابق رومیوں سے پہلے بھائی بہن یا باپ بیٹی کی شادیوں کے معاملات صرف مصر کے شاہی خاندان میں پائے جاتے تھے لیکن جب رومیوں نے مصر پر قبضہ کیا تو یہ عام ہوگیا۔ اس طرح کی شادیاں عام شہریوں میں بھی ہونے لگیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی شادیاں کیوں ہوتی تھیں؟

یہ بھی پڑھئے: خوبصورت سمجھ کر کمپنیاں دے رہی لاکھوں کی سیلری، صرف انسٹاگرام پر کرنی ہوتی ہے تصویریں پوسٹ، اصلیت جانتے ہی اڑے ہوش!

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کے اس گاوں میں دو شادی کرتا ہے ہر مرد، پہلی بیوی ہی کرتی ہے سوتن کا استقبال، جانئے کیوں؟

ہسٹری اسکلز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق شاہی خاندان کے لوگ اپنی آنے والی نسل یعنی اپنی بلڈ لائن کو صاف ستھرا اور شاہی رکھنا چاہتے تھے۔ اس وجہ سے وہ صرف بہن اور بیٹی سے ہی شادی کرلیتے تھے، جس سے آگے آنے والا جو بچہ ہوگا، اس کے اندر مکمل طور پر شاہی خون موجود ہوگا اور تخت کے لئے موزوں ہوگا۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ وہ اقتدار حاصل کرنے کے دعویداروں کو ہٹانا چاہتے تھے۔ اگر وہ اپنے بھائی یا بہن سے شادی کر لیتے تو اقتدار کے لئے آپس میں لڑائی نہیں ہوتی تھی۔

بادشاہوں اور رانیوں کو دیکھ کر کچھ عام لوگ بھی ایسی شادیاں کرنے لگے۔ لیکن عام لوگوں کے اس طرح کی شادی کرنے کی سب سے بڑی وجہ معاشی توازن تھا۔ اگر والدین کی صرف بیٹی ہی ہوتی تھی تو وہ شادی کے بعد بیٹی کو رخصت نہیں کرنا چاہتے تھے تاکہ بڑھاپے میں ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی ہو۔ اسی وجہ سے والدین بیٹی کی شادی سے کچھ عرصہ پہلے یا بچپن میں ہی بیٹا گود لے لیتے تھے۔ ایسے میں وہ اپنی بیٹی کی شادی کسی گود لئے ہوئے بچے سے کر دیتے تھے۔