اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ نے ایک تقریر میں کہا کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ اب جنگ بندی کے قریب ہے۔ ہانیہ نے کہا کہ انہوں نے قطر کو جنگ بندی سے متعلق تمام شرائط بتا دی ہیں۔ اس بارے میں کچھ دیر میں اہم جانکاری سامنے آئے گی ۔
اےایف پی کے مطابق انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق تمام فیصلے کر لیے گئے ہیں اور مکمل معلومات جلد ہی دستیاب ہو جائیں گی۔ وہیں خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی صدر مرجانا سپولجارک نے بھی اسماعیل ہانیہ سے ملاقات کی تاکہ یرغمالیوں کی رہائی میں مدد کی جا سکے۔اس کے علاوہ انہوں نے قطری حکام سے بھی علیحدہ ملاقات کی ہے ۔
یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے گزشتہ دو روز سے بات چیت جاری تھی۔ ابتدائی طور پر امریکی حکام نے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی تردید کی تھی تاہم پیر کو امریکی صدر جو بائیڈن نے تصدیق کی کہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ مکمل ہونے کے قریب ہے۔تاہم اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے معاہدے کے حوالے سے کہا تھا کہ معاہدے کے حوالے سے میڈیا میں غلط خبریں آ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- اسرائیل۔حماس جنگ:یرغمالیوں کی رہائی جلد ہوگی ممکن، حماس اوراسرائیل کے درمیان معاہدے پرغور، امریکی صدرکادعویٰ
- اترکاشی ٹنل حادثے پراچھی خبر، 12نومبر کے بعد سے پھنسے 41 مزدوروں کی پہلی تصویر، دیکھیں ویڈیو
- اسرائیل کےخلاف چین کی سرزمین سے عرب ممالک کی للکار، فلسطین میں امن کی بحالی پرزور
- آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا اعلان، سوریہ کمار یادیو بنے کپتان، رنکو سنگھ کی ہوئی واپسی
- شکست کے بعد محمد شامی کا شرم سے جھکا سر، اہلیہ حسین جہاں بھی ہوئیں اداس، بولی- ‘کتنے بھی دکھ آئیں، آخر میں…’
- ‘حکومت بنتے ہی 4 فیصد مسلم ریزرویشن ختم کر دیں گے’، تلنگانہ میں وزیر داخلہ امت شاہ کا اعلان
حماس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدے کو جلدہی قطعیت دی جائیگی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑائی میں تین سے پانچ دن کا وقفہ ممکن ہے۔سینکڑوں فلسطینی انڈونیشیا کے اسپتال میں پھنسے ہوئے ہیں جسے اسرائیلی ٹینکوں نے گھیر رکھا ہے۔
اس سے قبل اسپتال پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے رات بھر جاری رہے، جس میں بوریج مہاجر کیمپ، رفح اور غزہ سٹی سمیت دیگر علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے لوگوں کے افراد خانہ نے سیاست دانوں پر زور دیا کہ وہ فلسطینی جنگجوؤں کو پھانسی دینے کی بات چیت بند کریں اور کہا کہ اس سے ان کے پیاروں کی رہائی کے لیے مذاکرات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔یادرہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 13,300 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیل میں حماس کے حملوں میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔