پاکستان نے امریکہ کی جانب سے تین چینی اور ایک بیلاروسی کمپنی پر پابندی لگانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ (فائل فوٹو)

چین اور بیلا روس کی کمپنیوں پر عائد ہوئی پابندی تو کیوں بوکھلایا پاکستان، جانئے وجہ

واشنگٹن/اسلام آباد : تین چینی کمپنیوں اور ایک بیلاروسی کمپنی کو خفیہ طور پر پاکستان کی مدد کرنا بھاری پڑ گیا ہے۔ امریکہ نے ان پر پاکستان کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سمیت بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ساز و سامان کی فراہمی پر پابندی لگا دی ہے۔ چین پاکستان کا ‘سدا بہار دوست’ ہے۔ وہ پاکستان کے اہم فوجی جدید کاری پروگرام کے لیے ہتھیاروں اور دفاعی ساز و سامان کا اہم سپلائر رہا ہے۔

امریکہ نے جن تین چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں ژیان لانگڈے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ، تیانجن کرئیٹیو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ اور گرانپیکٹ کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔ جبکہ بیلاروس کے منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ پر پابندی لگا ئی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعے کے روز کہا کہ یہ کمپنیاں ایسی سرگرمیوں یا لین دین میں ملوث پائی گئی ہیں جنہوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا ان کی پھیلاو کے ذرائع میں مادی تعاون کیا ہے ۔

امریکی اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ‘ہم ایکسپورٹ کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتے ہیں’ ، کچھ ممالک نے جدید فوجی ٹیکنالوجیز کے لیے لائسنسنگ کی شرائط کو معاف کر دیا ہے۔’ وہ واضح طور پر امریکہ کے ذریعہ ہندوستان جیسے ممالک کو جدید ترین ہتھیاروں کی برآمد کی اجازت دینے کا ذکر کر رہی تھیں ۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے بچنے اور متعلقہ فریقوں کے درمیان معروضی میکانزم کے لیے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خالصتا سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے ضروری ٹیکنالوجی پر غلط پابندیوں سے بچا جا سکے۔