وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ یہ رپورٹ انتہائی جانبداری پر مبنی ہے ۔ (News18)

امریکہ نے ہندوستان کو لے کر پھر اگلا زہر… فورا حرکت میں آئی وزارت خارجہ، یوں لگا دی کلاس

نئی دہلی : امریکی محکمہ خارجہ نے منی پور اور ہندوستان کے دیگر حصوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مبینہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس رپورٹ پر ہندوستان کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور ہندوستان کی وزارت خارجہ نے اس رپورٹ کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اسے کوئی اہمیت نہیں دیتے ہیں۔

امریکی حکومت کی اس رپورٹ میں منی پور میں نسلی تصادم کے پھوٹ پڑنے کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ یہ رپورٹ انتہائی جانبداری پر مبنی ہے اور ہندوستان کے بارے میں خراب سمجھ کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم اس کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور آپ سے بھی ایسا کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ رپورٹ میں انڈین انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے دفتر پر مارے گئے چھاپے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے انڈیا حصے میں مقامی انسانی حقوق کی تنظیموں، اقلیتی سیاسی جماعتوں اور متاثرہ کمیونٹیز نے منی پور میں تشدد کو روکنے اور انسانی امداد فراہم کرنے میں تاخیر کے لیے ملک کی حکومت پر تنقید کی۔ بی بی سی کے دفاتر پر ٹیکس چھاپے کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس حکام کی تحقیقات بے ضابطگیوں سے محرک تھیں۔ حکام نے ان صحافیوں کا سامان بھی تلاش کیا اور ضبط کر لیا جو تنظیم کے مالیاتی عمل میں شامل نہیں تھے۔

2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے الزام لگایا کہ حکومت نے دستاویزی فلم کی نمائش پر پابندی لگانے کے لیے ہنگامی اختیارات کا استعمال کیا تھا، میڈیا کمپنیوں کو ویڈیوز کے لنکس ہٹانے پر مجبور کیا اور دیکھنے والی پارٹیوں کا انعقاد کرنے والے طلبہ مظاہرین کو حراست میں لیا ۔