سپریم کورٹ نے جمعہ کو بیلٹ پیپر کے ذریعہ ووٹنگ کی کرانے کی درخواستوں کو مسترد کردیا

کیا چار جون کو ای وی ایم کے ووٹوں سے ہوگا VVPAT پرچیوں کا ملاپ؟ سپریم کورٹ کا فیصلہ کل

نئی دہلی : لوک سبھا انتخابات 2024 کی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے کے دوران یعنی جمعہ کو سپریم کورٹ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کے ساتھ ووٹر-ویریفایبل پیپر آڈٹ ٹریل (VVPAT) پرچیوں کے ملاپ سے متعلق عرضی پر اپنا فیصلہ سنائے گا۔  سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ہی طے کرے گا کہ 4 جون کو لوک سبھا انتخابات کی گنتی کے وقت VVPAT پرچیوں کا EVM ووٹوں سے ملاپ کیا جائے گا یا نہیں۔ بتادیں کہ کئی تنظیموں نے ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی سلپس کو ملانے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ عرضی دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ جمعہ کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنائے گی۔ اس سے قبل 24 اپریل کو اس بنچ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے سامنے اٹھائے گئے سوالات کے جوابات کا نوٹس لیتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار سے ای وی ایم کے کام کے بارے میں پانچ سوالات پوچھے تھے، جس میں یہ بھی شامل تھا کہ آیا ای وی ایم میں نصب ‘مائیکرو کنٹرولر’ کو دوبارہ پروگرام کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ عدالت میں پیش ہوئے سینئر ڈپٹی الیکشن کمشنر نتیش کمار ویاس نے قبل ازیں ای وی ایم کے کام کے بارے میں عدالت میں پریزنٹیشن دی تھی۔ بنچ نے انہیں دوپہر 2 بجے سوالات کا جواب دینے کے لیے بلایا تھا۔

سپریم کورٹ کی بنچ نے سماعت کے دوران کہا تھا کہ اسے کچھ پہلوؤں پر وضاحت کی ضرورت ہے کیونکہ ای وی ایم سے متعلق ‘اکثر پوچھے گئے سوالات’ (FAQs) پر کمیشن کی طرف سے دیے گئے جوابات کے بارے میں کچھ الجھن ہے۔ بنچ نے کہا تھا کہ ہمیں کچھ شکوک و شبہات ہیں اور وضاحت کی ضرورت ہے اس لیے ہم نے معاملے کو ہدایات کے لیے درج کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے نتائج میں حقائق کے لحاظ سے غلط نہیں ہونا چاہتے بلکہ مکمل طور پر یقین کرنا چاہتے ہیں۔