Category Archives: عالمی منظر

International category

مشرق وسطی کے اس ملک میں پہلی بارشروع ہوئی ہندی ریڈیو کی نشریات، ہندوستانی سفارت خانے نے دی مبارکباد

کویت میں پہلی بار ہندی میں ریڈیو کی نشریات شروع ہوئی ہیں۔کویت میں موجود ہندوستانی سفارت خانے نے یہ اطلاع دی۔ ہندوستانی سفارت خانے نے کویت ریڈیو پر ہر اتوار کو ایف ایم 93.3 اور AM 96.3 پر ہندی پروگرام شروع کرنے کے لیے کویتی وزارت مواصلات کی تعریف کی ہے۔ ہندوستانی سفارت خانے نے کہا کہ کویت کی طرف سے اٹھایا گیا یہ قدم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرے گا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پوسٹ کرتے ہوئے، ہندوستانی سفارت خانے نے کہا، کویت میں پہلی بار ہندی ریڈیو کی نشریات شروع ہوئی!ہندوستان کا سفارت خانہ 21 اپریل 2024 سے ہر اتوار (8:30 تا 9 PM) کویت ریڈیو پر FM 93.3 اور AM 96.3 پر ہندی پروگرام شروع کرنے کے لیے کویتی وزارت مواصلات کی ستائش کرتاہے۔ اس قدم سے ہندوستان اور کویت کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

 

ہندوستان، ایک طویل عرصے سے کویت کا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ 2021-2022 میں، دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کی 60ویں سالگرہ منائی۔ 17 اپریل کو کویت میں ہندوستانی سفیر آدرش سویکا نے کویت کے نائب وزیر اعظم شیخ فہد یوسف سعود الصباح سے ملاقات کی۔ اس دوران ہندوستانی سفیر نے کویت کی طرف سے شروع کئے گئے تارکین وطن دوستانہ اقدامات کی بھی تعریف کی۔ کویت میں ہندوستانی سفارت خانے نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے یہ اطلاع دی۔

 

کویت میں ہندوستانی برادری سب سے بڑی تارکین وطن ہے۔یاد رہے کہ کویت میں تقریباً 10 لاکھ ہندوستانی رہتے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ ملک کی سب سے بڑی مہاجر کمیونٹی ہے۔ کویت میں ہندوستانیوں کو ترجیحی کمیونٹی سمجھا جاتا ہے۔ انجینئرز، ڈاکٹرز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، سائنسدانوں، سافٹ ویئر کے ماہرین، مینجمنٹ کنسلٹنٹ، آرکیٹیکٹس، ٹیکنیشن اور نرسوں جیسے پیشہ ور افراد کے علاوہ ریٹیلرز اور تاجر بھی یہاں رہتے ہیں۔

چین اور بیلا روس کی کمپنیوں پر عائد ہوئی پابندی تو کیوں بوکھلایا پاکستان، جانئے وجہ

واشنگٹن/اسلام آباد : تین چینی کمپنیوں اور ایک بیلاروسی کمپنی کو خفیہ طور پر پاکستان کی مدد کرنا بھاری پڑ گیا ہے۔ امریکہ نے ان پر پاکستان کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سمیت بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ساز و سامان کی فراہمی پر پابندی لگا دی ہے۔ چین پاکستان کا ‘سدا بہار دوست’ ہے۔ وہ پاکستان کے اہم فوجی جدید کاری پروگرام کے لیے ہتھیاروں اور دفاعی ساز و سامان کا اہم سپلائر رہا ہے۔

امریکہ نے جن تین چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں ژیان لانگڈے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ، تیانجن کرئیٹیو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ اور گرانپیکٹ کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔ جبکہ بیلاروس کے منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ پر پابندی لگا ئی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعے کے روز کہا کہ یہ کمپنیاں ایسی سرگرمیوں یا لین دین میں ملوث پائی گئی ہیں جنہوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا ان کی پھیلاو کے ذرائع میں مادی تعاون کیا ہے ۔

امریکی اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ‘ہم ایکسپورٹ کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتے ہیں’ ، کچھ ممالک نے جدید فوجی ٹیکنالوجیز کے لیے لائسنسنگ کی شرائط کو معاف کر دیا ہے۔’ وہ واضح طور پر امریکہ کے ذریعہ ہندوستان جیسے ممالک کو جدید ترین ہتھیاروں کی برآمد کی اجازت دینے کا ذکر کر رہی تھیں ۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے بچنے اور متعلقہ فریقوں کے درمیان معروضی میکانزم کے لیے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خالصتا سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے ضروری ٹیکنالوجی پر غلط پابندیوں سے بچا جا سکے۔

اسرائیل کے خلاف امریکہ نے ٹیڑھی کی آنکھیں، پہلی بار اٹھائے گا ایسا سخت قدم، نیتن یاہو چراغ پا

تل ابیب : اسرائیلی فوج پر فلسطین کے مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ ایسے میں اب یہ خبر ہے کہ امریکہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ایک یونٹ پر شہریوں کو نشانہ بنانے پر پابندیوں کا اعلان کر سکتا ہے۔ ایکسیو نیوز سائٹ نے ہفتہ کو یہ خبر دی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیلی فوجی دستے کے خلاف پہلی کارروائی ہوگی۔

اسرائیلی فوج کے اس دستے کا نام نیتزاہ یہودا بٹالین ہے۔ نیوز ویب سائٹ ایکسیو نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ لیہی قوانین کے تحت نیتزا یہودا فوجی امریکی فوجیوں کے ساتھ تربیت نہیں لے پائیں گے یا امریکی فنڈنگ ​​کے ساتھ کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ ان پابندیوں سے بٹالین میں امریکی ہتھیاروں کی منتقلی پر بھی روک لگ جائے گی۔

نیتزاہ یہودا فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے کئی دنوں سے تنازعات میں گھری رہی ہیں۔ اس میں 78 سالہ فلسطینی نژاد امریکی شہری عمر اسد کی موت بھی شامل ہے جن کی بٹالین کے سپاہیوں کے ذریعہ حراست میں لیے جانے کے بعد موت ہوگئی تھی ۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق انہیں ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور آنکھوں پر پٹی باندھی گئی اور شدید سردی میں باہر چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی۔

اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو امریکہ کے اس ممکنہ اقدام سے چراغ پا ہیں۔ انہوں نے اس طرح کی کارروائی کو ‘بے تکے پن اور اخلاقی گراوٹ کی انتہا’ قرار دیا ہے۔ نیتن یاہو نے ٹویٹ کیا کہ اسرائیل کی دفاعی افواج پر پابندیاں نہیں لگائی جانی چاہئیں! حالیہ ہفتوں میں، میں اسرائیلی شہریوں پر پابندیاں عائد کرنے کے خلاف کام کر رہا ہوں، جس میں امریکی حکومت کے سینئر حکام کے ساتھ میری بات چیت بھی شامل ہے۔

خطرناک میزائل بنانے کی پاکستان کررہا تھا تیاری! امریکہ نے ایسے سکھایا سبق

واشنگٹن : امریکہ نے تین چینی اور ایک بیلاروسی کمپنی پر پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے ساز و سامان کی فراہمی پر پابندی لگا دی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ جن کمپنیوں پر پابندی لگائی گئی ہے، ان میں منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ، ژیان لونگڈے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، تیانجن کرئیٹیو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کمپنی لمیٹڈ اور گرانپیکٹ کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔ یہ کمپنیاں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اور پھیلاؤ میں معاونت کرنے میں مصروف ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اور پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق چین میں واقع ژیان لونگڈے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے فلیمینٹ وائنڈنگ مشینوں سمیت کئی آلات فراہم کئے ہیں۔

اسی طرح چین میں واقع تیانجن کرئیٹیو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کمپنی لمیٹڈ نے پاکستان کو اسٹر ویلڈنگ کا سامان فراہم کیا ہے۔ اسے خلائی لانچ گاڑیوں میں استعمال ہونے والے پروپیلنٹ ٹینکوں کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایک اور چینی کمپنی گرانپیکٹ کمپنی لمیٹڈ نے راکٹ موٹروں کی جانچ کے لیے پاکستان کو سامان فراہم کیا۔ مزید برآں، گرانپیکٹ ، پاکستان کے نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) کو راکٹ موٹروں کی جانچ کے لیے سامان بھی فراہم کرچکا ہے۔

اسی طرح بیلاروس کی کمپنی منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے خصوصی گاڑیوں کی چیسس فراہم کی۔ پاکستان کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) بیلسٹک میزائل لانچ کرنے کے لیے اس کا استعمال کر سکتا ہے۔

’حملے کے پیچھے اسرائیل کے ہونے کا ثبوت نہیں‘، ایران نے کہا : جانچ میں کچھ ملا تو چھوڑیں گے نہیں

ایران کے وزیر خارجہ نے  کہا ہے کہ ایران پر ہوئے حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے دھمکی دی کہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملے کی کوشش کی تو ایران اس کا فوری اور منہ توڑ جواب دے گا۔ وہیں اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔

بتادیں کہ جمعہ کو ایران کے شہر اصفہان میں حملے کی خبریں میڈیا میں چھائی رہی تھیں۔ اب ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اس حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ‘کچھ ڈرون ایران کے اندر سے ہی اڑے تھے جنہیں چند میٹر تک اڑان بھرنے کے بعد ہی مار گرایا گیا تھا۔’ حسین امیر عبداللہیان نے کہا، ‘وہ ڈرون بچوں کے کھلونوں کی طرح تھے، جن سے ہمارے بچے کھیلتے ہیں۔’

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘ابھی تک یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہے تاہم میڈیا رپورٹس میں جو کہا جا رہا ہے وہ درست نہیں ہے۔ جمعے کو ایران میں دھماکوں کی آواز سنی گئی تھی۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ فضائی دفاعی نظام نے تین ڈرونز کو نشانہ بنایا جس کے باعث دھماکے کی آواز سنی گئی۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ کچھ عسکریت پسندوں نے یہ ڈرون اڑائے ہوں۔

ایران کے وزیر خارجہ نے اسرائیل کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ‘اگر اسرائیل دوبارہ کوئی غلطی کرتا ہے یا کوئی ایسا کام کرتا ہے، جو ایران کے مفاد میں نہیں ہے تو ہم منہ توڑ جواب دیں گے۔’ جمعہ کو ایران کے کسی اسٹریٹجک ٹارگٹ پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی ایران کو کوئی نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔ امریکہ نے بھی کسی حملے میں شامل ہونے کی تردید کی ہے۔

Iran Israel War:اسرائیل نے حملہ کیسے کیا، ایران کو کتنا نقصان ہوا؟ ایرانی فوج نے کہا کہ اصفہان کے جوہری پلانٹ کو۔۔

تہران: ایران اور اسرائیل کے درمیان عالمی جنگ کا خطرہ گہرا ہونے لگا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ایران پر میزائل اور ڈرون حملوں کی خبروں نے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ پیدا کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعے کی صبح ایران کے شہر اصفہان میں زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی۔ اس شہر میں ایران کا ایک بڑا ایٹمی پلانٹ ہے اور بتایا گیا تھا کہ اسرائیل نے اس پلانٹ کو حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے کے حوالے سے ایران یا اسرائیل کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے تاہم امریکا نے ان حملوں کی تصدیق کی ہے۔ تاہم ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے ان حملوں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اصفہان کا جوہری پلانٹ مکمل طور پر محفوظ ہے۔

تسنیم نے اصفہان میں تعینات ایک اعلیٰ فوجی افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ شہر کے مشرقی حصے میں دھماکا سنا گیا، یہ مشتبہ اشیاء پر داغے گئے طیارہ شکن میزائلوں کی وجہ سے ہوا۔ دراصل اسرائیل کے میزائل حملے کی خبروں کے درمیان ایران نے بھی جمعہ کی صبح اپنے فضائی دفاعی نظام کو فعال کردیا تھا۔

 

ایران کے ایک سرکاری اہلکار اور بعد میں ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے نشریاتی ادارے نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ جوہری مقامات کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہو۔ دوسری جانب نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل پر حملے کا الزام لگانے والے تین ایرانی اہلکاروں نے تصدیق کی ہے کہ وسطی ایران کے شہر اصفہان کے قریب ایک فوجی ہوائی اڈے پر جمعہ کی صبح حملہ کیا گیا۔

ایران کے سویلین اسپیس پروگرام کے ترجمان حسین ڈیلیرین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ کئی چھوٹے کواڈ کاپٹر ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے۔ اصفہان میں ایک سرکاری ٹیلی ویژن کے رپورٹر نے لائیو رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ اصفہان کے آسمان پر کئی چھوٹے ڈرون پرواز کر رہے تھے، جن پر فائرنگ کی گئی۔

 

ان مشتبہ حملوں کے بعد ایران نے تہران اور اس کے مغربی اور وسطی علاقوں میں تمام تجارتی پروازیں روک دیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں امام خمینی کو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ تاہم اس ویڈیو کی صداقت کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔ دوسری جانب ایران نے کچھ دیر کے وقفے کے بعد ایک بار پھر اپنی فضائی حدود کھول دی ہیں۔

Israel Attacked Iran:امریکہ کادعویٰ، اسرائیل نےایران پرکیاحملہ، ایرانی شہراصفان کے ہوائی اڈے پردھماکے کی آواز

اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔ امریکی میڈیا نے یہ اطلاع اعلیٰ امریکی حکام کے حوالے سے دی ہے۔ ایران کے ہوائی اڈے پر زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔ ایران کی فارس نیوز ایجنسی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی شہر اصفان کے ہوائی اڈے پر دھماکے کی آواز سنی گئی۔ تاہم ابھی تک دھماکے کی وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کے متعدد ایٹمی اڈے صوبہ اصفہان میں واقع ہیں جن میں سے ایران میں یورینیم کی افزودگی کا اہم مرکز بھی یہیں واقع ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی فضائی حدود میں کئی پروازوں کے روٹس کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں ایران نے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔ ت

امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف فوجی کارروائیاں کی ہیں لیکن ان کارروائیوں کی وضاحت نہیں کی۔حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جمعرات کے روز پہلے بائیڈن انتظامیہ کو خبردار کیا تھا کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں حملہ ہونے والا ہے۔سی این این کے مطابق اسرائیلیوں نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو یقین دلایا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ایران کے سرکاری میڈیا نے صرف اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اصفہان صوبے میں ایئر ڈیفنس نے ڈرون پر فائرنگ کی جس سے وہ گر گئے۔تبریز کے ارد گرد فضائی دفاع کے کام کرنے کی ایرانی اطلاعات بھی تھیں۔

 

بعد ازاں ایران کی جانب سے دفاعی بیٹریاں فعال کرنے کی خبر ہے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایئر ڈیفنس بیٹریوں کے حوالے سے بتایا کہ جمعہ کی صبح اصفہان شہر کے قریب دھماکوں کی اطلاعات کے بعد فائر کیا گیا۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ایران پر حملہ ہوا یا نہیں تاہم ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

 

وہیں دوسری جانب اسرائیل نے جمعہ کی صبح سویرے ایران کے خلاف کارروائی کی ہے۔آئی ڈی ایف کے ترجمان نے کہا کہ اس مرحلے پر عوامی تحفظ کی ہدایات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور اگر مستقبل میں کوئی تبدیلی ہوئی تو عوام اس کی حفاظت کریں گے۔تاہم اسرائیلی فوج نے اب تک ایران پر حملے کی تصدیق نہیں کی ہے۔تاہم بلومبرگ اور سی این این دونوں نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ کو ایک آسنن حملے سے خبردار کیا گیا تھا۔گزشتہ چند منٹوں میں، رائٹرز نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ شمالی اسرائیل میں جمعہ کو صبح سویرے بجنے والے انتباہی سائرن غلط الارم تھے۔

امریکہ اور برطانیہ نے ایران کی ڈرون کمپنیوں پر عائد کی نئی پابندیاں، جانئے کیوں؟

واشنگٹن : امریکہ اور برطانیہ نے جمعرات کو ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ تاہم خدشات بڑھ گئے ہیں کہ تہران کا اسرائیل پر بے مثال حملہ مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ کو بھڑکا سکتا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول نے ایران میں 16 افراد اور دو اداروں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ کمپنیاں 13 اپریل کو اسرائیل پر حملے میں استعمال کئے گئے ڈرونز کے انجن کو بناتی ہیں۔ امریکہ نے اسٹیل کی پیداوار میں شامل پانچ کمپنیوں اور ایرانی کار ساز کمپنی بہمن گروپ کی تین ذیلی کمپنیوں پر پابندیوں کی بھی منظوری دی ہے، جن پر ایران کی فوج اور دیگر گروپوں کو ساز و سامان سے مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔

بہمن کمپنی کا نمائندہ فوری طور پر تبصرہ کے لیے دستیاب نہیں تھا۔ اس کے علاوہ برطانیہ ایران کی ڈرون اور بیلسٹک میزائل کی صنعت سے وابستہ کئی ایرانی عسکری تنظیموں، افراد اور اداروں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ وہیں امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ خزانہ کو ایران کی فوجی صنعتوں کو مزید کمزور کرنے والی پابندیوں کو جاری رکھنے کی ہدایت دی ہے۔

محکمہ خزانہ کی پابندیوں کے علاوہ امریکی کامرس ڈیپارٹمنٹ بنیادی کمرشل گریڈ مائیکرو الیکٹرانکس اشیا تک ایران کی رسائی کو محدود کرنے کے لیے نئے کنٹرول نافذ کر رہا ہے۔ یہ پابندیاں امریکہ سے باہر تیار کی جانے والی اشیا پر لاگو ہوتی ہیں جو امریکی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہوتی ہیں۔ یہ کارروائی اس ہفتے کے شروع میں امریکی حکام کی جانب سے خبردار کئے جانے کے بعد سامنے آئی ہے کہ وہ خطے میں ایران کی سرگرمیوں کے جواب میں نئی ​​پابندیاں لگانے اور مستقبل میں ہونے والے حملوں کو روکنے کے لیے تیار ہیں۔

کیپیٹل ہل کے قانون ساز بھی تیزی سے ایسی قانون سازی کر رہے ہیں جو اسلامی جمہوریہ اور اس کے رہنماؤں کو معاشی طور پر سزا دے گی۔ قابل ذکر ہے کہ اتوار کی علی الصبح اسرائیل پر ایران کا حملہ اس ماہ کے شروع میں شام میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں تھا۔

اسرائیل کے فوجی سربراہ نے پیر کو کہا تھا کہ ان کا ملک ایرانی حملے کا جواب دے گا۔ جب کہ دنیا بھر کے لیڈران تشدد کے چکر سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ جوابی کارروائی کے تئیں آگاہ کر رہے ہیں۔

پاکستان میں اپنے بچوں کے لیے جدوجہد کررہی ہے ہندوستانی خاتون، شوہر نے پاسپورٹ کر لیا ضبط

اسلام آباد: ہندوستانی شہری فرزانہ بیگم اس وقت پاکستان میں اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے جدوجہد کررہی ہیں۔ فرزانہ نے اپنے آبائی ملک ہندوستان واپس جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ان کے بچوں کی جان کو خطرہ ہے۔ ممبئی کی رہائشی فرزانہ بیگم نے 2015 میں ابوظہبی میں پاکستانی شہری مرزا مبین الٰہی سے شادی کی۔ بعد ازاں یہ جوڑا 2018 میں پاکستان آیا تھا۔ ان کے سات اور چھ سال کے دو بیٹے ہیں۔ فرزانہ بیگم کا معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب انہوں نے اپنے بیٹوں کی تحویل اور اپنے بیٹوں کے نام پر کچھ جائیداد کے تنازع پر اپنے شوہر کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

فرزانہ نے اپنے شوہر کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے انہیں طلاق دے دی ہے۔ فرزانہ نے کہا کہ اگر مرز امبین الہی نے مجھے طلاق دی ہے تو اس کے لیے سرٹیفکیٹ ہونا چاہیے۔ فرزانہ کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں جائیداد کے تنازع کی وجہ سے میری اور میرے بچوں کی جان کو خطرہ ہے۔ میں لاہور کے رحمان گارڈن میں اپنے گھر تک محدود ہوں اور میرے بچے بھوک سے نڈھال ہیں۔ فرزانہ نے اپنے بیٹوں کے بغیر اپنے آبائی ملک جانے سے انکار کر دیا ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملہ حل ہونے تک انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں کچھ جائیدادیں ہیں جو میرے بیٹوں کے نام ہیں۔ میرے اور میرے بچوں کے پاسپورٹ میرے شوہر کے پاس ہیں۔

فرزانہ بیگم مرزا مبین الٰہی کی دوسری بیوی ہیں۔ الٰہی کی پہلے ہی پاکستانی بیوی اور بچے ہیں۔ فرزانہ نے الزام لگایا کہ مرزا مبین انہیں ہندوستان واپس جانے اور اس کی جائیدادوں پر کنٹرول چھیننے کے لیے ڈرانے دھمکانے کی سازش کر رہے ہیں۔ فرزانہ کے وکیل محسن عباس نے کہا کہ ‘مبین الٰہی جھوٹی افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ فرزانہ کا ویزا ختم ہو گیا ہے، جب کہ ان کا پاسپورٹ ان کے پاس ہے۔’ فرزانہ نے کہا کہ ‘میں اپنے بیٹوں کے بغیر کبھی ہندوستان واپس نہیں جاؤں گی ۔’

جہاں ایک طرف فرزانہ نے اپنے موقف کے بارے میں آواز اٹھائی ہے تو وہیں دوسری طرف مرزا مبین الہی نے خاموشی اختیار کررکھی ہے اور اس معاملے پر اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے۔ فرزانہ نے کہا، ‘میں جانتی ہوں کہ مبین الٰہی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اس عمل میں تاخیر کر رہا ہے کہ میرا ویزا ختم ہو جائے اور میں پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوں۔ لیکن میں اپنے بیٹوں کے بغیر یہاں سے نہیں جاؤں گی۔

ہندوستان کومل سکتی ہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مستقل رکنیت، اب امریکہ نے بھی کی حمایت

واشنگٹن:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی مستقل رکنیت حاصل کرنے کے ہندوستان کے دعوے کو مزید تقویت ملی ہے۔ ٹیسلا کے چیف ایلون مسک نے چند ماہ پہلے یو این ایس سی میں ہندوستان کی مستقل رکنیت کی وکالت کی تھی۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ہندوستان کا سلامتی کونسل کا مستقل رکن نہ بننا مضحکہ خیز ہے۔ اب امریکہ نے بھی مسک کا ساتھ دیا ہے۔ امریکہ نے اقوام متحدہ میں اصلاحات کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ یہ بھی کہا کہ واشنگٹن بھی چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ میں اصلاحات کی جائیں، تاکہ وہ 21ویں صدی کی صحیح تصویر پیش کر سکے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکہ نے اقوام متحدہ کے اداروں بشمول اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں اصلاحات کے لیے حمایت کی پیشکش کی ہے۔ ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کے یو این ایس سی میں ہندوستان کی مستقل نشست کی کمی کے متعلق بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر، ویدانت پٹیل نے کہا، ‘ امریکہ صدرجو بائیڈن نے اس سے پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے ریمارکس میں اس بارے میں بات کر چکے ہیں اور سکریٹری نے بھی اس بارے میں بتایا ہے۔ ہم یقینی طور پر سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ کے دیگر اداروں میں اصلاحات کی حمایت کرتے ہیں تاکہ 21ویں صدی کی دنیا کی عکاسی ہو جس میں ہم رہتے ہیں۔ وہ اقدامات کیا ہیں اس کے بارے میں اشتراک کرنے کے لیے میرے پاس کوئی خاص معلومات نہیں ہے۔ لیکن یقیناً ہم اسے قبول کرتے ہیں۔ بہتری کی ضرورت ہے۔

ایلون مسک نے کیا کہا؟

اس سال جنوری میں ایلون مسک نے ہندوستان کو یو این ایس سی میں مستقل نشست نہ ملنے کو ‘ مضحکہ خیز ‘ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جن ممالک کے پاس ضرورت سے زیادہ طاقت ہے وہ اسے ترک نہیں کرنا چاہتے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں، مسک نے کہا، ‘کسی وقت اقوام متحدہ کے اداروں میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ جن کے پاس اضافی طاقت ہے وہ اسے ترک نہیں کرنا چاہتے۔ ہند وستان کے پاس سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت نہیں ہے، حالانکہ بھارت دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ یہ مضحکہ خیز ہے. افریقہ کو بھی اجتماعی طور پر مستقل نشست ملنی چاہیے۔

ہندوستان ایک طویل عرصے سے مطالبہ کر رہا ہے کہ ہندوستان ، ترقی پذیر دنیا کے مفادات کی بہتر نمائندگی کے لیے سلامتی کونسل میں مستقل نشست کا مطالبہ کر رہا ہے۔ بین الاقوامی برادری کے تعاون سے ملک کی تلاش میں تیزی آئی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) 15 رکن ممالک پر مشتمل ہے، جس میں ویٹو پاور کے حامل 5 مستقل ارکان اور 10 غیر مستقل ارکان دو سال کے لیے منتخب کیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں چین، برطانیہ، فرانس، روس اور امریکہ شامل ہیں۔