ہندوستانی شہری فرزانہ بیگم اس وقت پاکستان میں اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے جدوجہد کررہی ہیں۔ (Image:IANS)

پاکستان میں اپنے بچوں کے لیے جدوجہد کررہی ہے ہندوستانی خاتون، شوہر نے پاسپورٹ کر لیا ضبط

اسلام آباد: ہندوستانی شہری فرزانہ بیگم اس وقت پاکستان میں اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے جدوجہد کررہی ہیں۔ فرزانہ نے اپنے آبائی ملک ہندوستان واپس جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ان کے بچوں کی جان کو خطرہ ہے۔ ممبئی کی رہائشی فرزانہ بیگم نے 2015 میں ابوظہبی میں پاکستانی شہری مرزا مبین الٰہی سے شادی کی۔ بعد ازاں یہ جوڑا 2018 میں پاکستان آیا تھا۔ ان کے سات اور چھ سال کے دو بیٹے ہیں۔ فرزانہ بیگم کا معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب انہوں نے اپنے بیٹوں کی تحویل اور اپنے بیٹوں کے نام پر کچھ جائیداد کے تنازع پر اپنے شوہر کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

فرزانہ نے اپنے شوہر کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے انہیں طلاق دے دی ہے۔ فرزانہ نے کہا کہ اگر مرز امبین الہی نے مجھے طلاق دی ہے تو اس کے لیے سرٹیفکیٹ ہونا چاہیے۔ فرزانہ کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں جائیداد کے تنازع کی وجہ سے میری اور میرے بچوں کی جان کو خطرہ ہے۔ میں لاہور کے رحمان گارڈن میں اپنے گھر تک محدود ہوں اور میرے بچے بھوک سے نڈھال ہیں۔ فرزانہ نے اپنے بیٹوں کے بغیر اپنے آبائی ملک جانے سے انکار کر دیا ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملہ حل ہونے تک انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں کچھ جائیدادیں ہیں جو میرے بیٹوں کے نام ہیں۔ میرے اور میرے بچوں کے پاسپورٹ میرے شوہر کے پاس ہیں۔

فرزانہ بیگم مرزا مبین الٰہی کی دوسری بیوی ہیں۔ الٰہی کی پہلے ہی پاکستانی بیوی اور بچے ہیں۔ فرزانہ نے الزام لگایا کہ مرزا مبین انہیں ہندوستان واپس جانے اور اس کی جائیدادوں پر کنٹرول چھیننے کے لیے ڈرانے دھمکانے کی سازش کر رہے ہیں۔ فرزانہ کے وکیل محسن عباس نے کہا کہ ‘مبین الٰہی جھوٹی افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ فرزانہ کا ویزا ختم ہو گیا ہے، جب کہ ان کا پاسپورٹ ان کے پاس ہے۔’ فرزانہ نے کہا کہ ‘میں اپنے بیٹوں کے بغیر کبھی ہندوستان واپس نہیں جاؤں گی ۔’

جہاں ایک طرف فرزانہ نے اپنے موقف کے بارے میں آواز اٹھائی ہے تو وہیں دوسری طرف مرزا مبین الہی نے خاموشی اختیار کررکھی ہے اور اس معاملے پر اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے۔ فرزانہ نے کہا، ‘میں جانتی ہوں کہ مبین الٰہی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اس عمل میں تاخیر کر رہا ہے کہ میرا ویزا ختم ہو جائے اور میں پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوں۔ لیکن میں اپنے بیٹوں کے بغیر یہاں سے نہیں جاؤں گی۔