Tag Archives: Asaduddin Owaisi

اسد الدین اویسی۔ صدر،آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین

پیدائش : 13 مئی 1969

پیشہ : سیاست دان

حیدرآباد لوک سبھا حلقہ(ٓHyderabad Lok Sabha) کی نمائندگی کرنے والے رکن پارلیمنٹ، وہ چار مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ اس سے پہلے انہوں نے آندھرا پردیش اسمبلی(Andhra Pradesh Assembly) میں چارمینار حلقے(Charminar Assembly) کی بطور ایم ایل اے(Member of Assembly) نمائندگی کی تھی۔اسدالدین اویسی مسلم اکثریتی(Muslim Population) جنوبی ہند کے شہر حیدرآباد (Hyderabad) سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہندوستانی سیاست میں ایک ممتاز مسلم چہرہ، اویسی کو لوک سبھا میں مجموعی کارکردگی کے لیے 2014 میں سنسد رتن ایوارڈ(Sansad Ratan Awards) سے نوازا گیا۔ انہیں کئی سال سے مستقل بنیادوں پر دنیا کے 500 بااثر مسلمانوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔ 1994 کے آندھراپردیش قانون سازاسمبلی کے انتخابات سے اسد الدین اویسی نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ ان کی پارٹی مجلس اتحادالمسلمین کا چارمینار حلقہ اسمبلی پر 1967سے قبضہ رہا ہے۔ اسدالدین اویسی 2004، 2009، 2014 اور2019 میں حیدرآباد سے لوک سبھا سیٹ سے منتخب ہوئے ہیں۔ ان کے والد سلطان صلاح الدین اویسی اور دادا عبدالواحد اویسی نے بھی اے آئی ایم آئی ایم کے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اویسی کے چھوٹے بھائی اکبرالدین اویسی ہیں جو تلنگانہ اسمبلی کے رکن ہے۔ اسد الدین اویسی نے اکثر وزیراعظم نریندرمودی اور ان کی حکومت کی مخالفت کی ہے کہ وہ ملک میں مذہبی تشدد اورامتیازی سلوک کے بڑھتے ہوئے واقعات کے درمیان اقلیتوں کومبینہ طورپرکمزور بنا رہے ہیں۔۔ اویسی اپنے خیالات کے ضمن میں تنازعات اور خبروں میں گھرے ہوئے ہیں جو زیادہ تراقلیتوں خاص کر مسلمانوں اور دلتوں پر مرکوز ہیں۔

Lok Sabha Elections 2024:چوتھے مرحلے کے تحت96سیٹوں پر ووٹنگ جاری،اسداویسی، چندرابابونائیڈو نےڈالا ووٹ

لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلے کے لیے 9ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقے کی 96 سیٹوں پر آج صبح 7 بجے سے ووٹنگ جاری ہے۔ قابل ذکر ہے کہ چوتھے مرحلے کے لیے انتخابی مہم 11 مئی سنیچر کو ختم ہو گئی تھی۔ اس مرحلے میں آندھرا پردیش کی تمام 25 اور تلنگانہ کی تمام 17 سیٹوں پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔ اتر پردیش کی 13، مہاراشٹر کی 11، مغربی بنگال کی 8، مدھیہ پردیش کی 8، بہار کی 5، جھارکھنڈ اور اڈیشہ کی 4-4 اور جموں و کشمیر کی ایک سیٹ پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔

لوک سبھا انتخابات 2024 کا مرحلہ 4: آج ہوگا اہم امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ

اکھلیش یادو – اتر پردیش میں قنوج حلقہ۔
مہوا موئترا – مغربی بنگال کا کرشن نگر۔
ادھیر رنجن چودھری – بہرام پور، مغربی بنگال۔
گری راج سنگھ- بہار کے بیگوسرائے۔
وائی ​​ایس شرمیلا- کڑپہ، آندھرا پردیش۔
ارجن منڈا – جھارکھنڈ میں کھنٹی حلقہ۔
شتروگھن سنہا – آسنسول، مغربی بنگال۔
اسد الدین اویسی – حیدرآباد، تلنگانہ۔

 

حیدرآباد سے اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار اسد الدین اویسی نے حیدرآباد کے ایک پولنگ بوتھ پر اپنا ووٹ ڈالا۔ یہاں ان کا مقابلہ بی جے پی کی مادھوی لتا اور بی آر ایس کے گدام سرینواس یادو سے ہے۔

 

حیدرآباد لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کی امیدوار مادھوی لتا نے امرتا ودیالیم میں اپنا ووٹ ڈالا۔ مادھوی لتا نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہوں گی کہ آپ کا ایک قدم نہ صرف حیدرآباد اور تلنگانہ بلکہ ملک کو آگے لے جائے گا، یہ نہ صرف تلنگانہ کی ترقی کا باعث بنے گا بلکہ ملک کی معیشت کو پانچویں سے پہلے مقام پر لے جائے گا۔ ”

 

آندھراپردیش کے وزیراعلیٰ جگن موہن ریڈی نے بھی حق رائے دہی کا استعمال کیاہے۔ٹی ڈی پی کے سربراہ چندرابابو نائیڈو نے اپنا ووٹ ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے سیاسی کیریئر میں بوتھوں پر اتنی بھیڑ نہیں دیکھی۔ لوگ امریکہ، بنگلورو، چنئی سے ووٹ ڈالنے آرہے ہیں۔ عوام جمہوریت کے تحفظ کے لیے ووٹ ڈالنے آرہے ہیں۔

 

اداکار اللو ارجن جوبلی ہلز کے علاقے میں ایک پولنگ بوتھ پر اپنا ووٹ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘براہ کرم اپنا ووٹ کاسٹ کریں۔ یہ ہم سب کے لیے بہت ذمہ دارانہ دن ہے… میں جانتا ہوں کہ یہ مشکل ہے لیکن آئیے تھوڑی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ہمارے مستقبل کے لیے سب سے اہم دن ہے۔اداکار جونیئر این ٹی آر اپنا ووٹ ڈالنے حیدرآباد کے جوبلی ہلز میں پولنگ بوتھ پہنچے۔ اس دوران انہوں نے سب سے باہر نکل کر ووٹ ڈالنے کی اپیل کی۔

 

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے کے لیے ووٹنگ، جس میں 10 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 96 حلقوں کا احاطہ کیا گیا ہے، صبح 7 بجے شروع ہوا۔ ووٹنگ شام 6 بجے ختم ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 96 پارلیمانی حلقوں کے لیے کل 4 ہزار 264 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے تھے جن میں 1717 حتمی امیدوار میدان میں ہیں۔

اسد الدین اویسی نے نونیت رانا کوکیا چیلنج، کہا۔۔ایک گھنٹہ نکالیں اوربتائیں کہ وہ کیاکرسکتی ہیں

نئی دہلی:اب اسد الدین اویسی نے نونیت رانا کو چیلنج کیا ہے۔ نونیت رانا کے چیلنج کا جواب دیتے ہوئے، AIMIM کے سربراہ اسد الدین اویسی نے جمعرات کو ان سے کہا کہ وہ 15 سیکنڈ کے بجائے ایک گھنٹہ نکالیں اور دکھائیں کہ وہ کیا کر سکتی ہیں۔ اسد الدین اویسی نے مزید کہا، ‘میں کہتا ہوں کہ انہیں 15 سیکنڈ دیں۔ آپ کیا کریں گے؟ تم اخلاق جیسا سلوک کرو گے یا تم نے مختار کے ساتھ کیا۔۔ ہم یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ تم میں تھوڑی سی بھی انسانیت باقی ہے یا نہیں۔ کون ڈرتا ہے؟ ہم تیار ہیں۔ اگر کوئی اس کے لیے کھلی اپیل کر رہا ہے تو ایسا کریں۔ پی ایم آپ کا ہے، آر ایس ایس آپ کا ہے، سب کچھ آپ کا ہے۔ کرو، تمہیں کون روک رہا ہے؟ بتاؤ ہمیں کہاں آنا ہے، ہم آئیں گے۔

یادرہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے فائربرانڈ لیڈر نونیت رانا نے اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اکبر الدین اویسی کو چیلنج کرتے ہوئے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ کردیاہے۔ اب اکبر الدین اویسی کے بڑے بھائی اور اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے نونیت رانا پر جوابی حملہ کیا ہے اور انہیں چیلنج کیا ہے کہ وہ 15 سیکنڈ کے بجائے ایک گھنٹہ نکالیں اور بتائیں کہ وہ کیا کرسکتی ہیں۔

 

دراصل اکبرالدین اویسی کے برسوں پرانے بیان پر بی جے پی لیڈر نونیت رانا نے کہا تھا، ‘میں کہتا ہوں کہ اگر پولیس صرف 15 سیکنڈ کے لیے ہٹائی جائے تو چھوٹے (اکبر الدین اویسی) کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ آپ کہاں سے آئے اور کہاں گئے۔ ‘ نونیت رانا نے یہ بیان حیدرآباد میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔

نونیت رانا نے کیا کہا تھا

دراصل حیدرآباد میں بی جے پی امیدوار مادھوی لتا کے حق میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نونیت رانا نے کہا تھا، ‘چھوٹا کہتا ہے کہ 15 منٹ کے لیے پولیس کو ہٹاؤ ہم تمہیں دکھائیں گے۔ میں کہتا ہوں، ‘چھوٹے، تم 15 منٹ کہہ رہے ہو، ہم کہہ رہے ہیں کہ اگر پولیس 15 سیکنڈ کے لیے وہاں سے ہٹ جائے تو چھوٹے ، یہ بھی معلوم نہیں ہو گا کہ تم کہاں سے آئے اور کہاں گئے۔’

نونیت رانا نے اپنے ایکس ہینڈل پر اپنے بیان کی ویڈیو بھی شیئر کی ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے دونوں اویسی بھائیوں کو بھی ٹیگ کیا ہے۔ بتا دیں کہ اکبر الدین اویسی نے سال 2013 میں ایک بیان دیا تھا اور کہا تھا کہ اگر 15 منٹ کے لیے پولیس کو ہٹایا جائے تو ہم اطلاع دیں گے۔

اسد الدین اویسی کو الیکشن کمیشن نے بھیجا نوٹس، اشتعال انگیز تقریر پر طلب کی وضاحت، جانئے کیا ہے پورا معاملہ

وارانسی: 25 اپریل کو وارانسی میں پی ڈی ایم کا ایک جلسہ عام منعقد ہوا تھا، جس میں اسد الدین اویسی اور اپنا دل کیمراوادی لیڈر پلوی پٹیل نے شرکت کی تھی۔ اس پروگرام میں اسد الدین اویسی نے تقریر کی۔ اب بی جے پی نے اویسی کی تقریر پر اعتراض کرتے ہوئے الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ تحقیقات کے بعد پتہ چلا ہے کہ اس جلسہ عام میں اسد الدین اویسی نے اشتعال انگیز تقریر کی ہے۔ جس کے بعد اسدالدین اویسی کے ساتھ اپنا دل کیمراوادی کے ضلع صدر کو نوٹس جاری کرکے وضاحت طلب کی گئی ہے۔

بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ اسد الدین اویسی نے اشتعال انگیز تقریر کی، جس میں اویسی نے وزیر اعظم اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر جھوٹے الزامات لگا کر مذہب اور فرقہ کی بنیاد پر مسلم ووٹوں کو پولرائز کرنے اور مذہب کی بنیاد پر سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کی تھی، جو ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

جس کے بعد الیکشن کمیشن نے شکایت درج کر کے معاملے کو صحیح پایا اور اب نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ 6 مئی تک جواب نہ دینے کی صورت میں ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

یہ نوٹس الیکشن کمیشن کی جانب سے حیدرآباد اسد الدین اویسی کے دفتر کو بھی بھیجا گیا ہے اور جلد از جلد وضاحت طلب کی گئی ہے۔

اسدالدین اویسی نےمرکزی حکومت کوبنایانشانہ، وزارت خارجہ کی جانب سے ایڈوائزری جاری کر نے پراٹھائے سوال

لوک سبھا انتخابات سے پہلے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کئی مسائل پر بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ انہوں نے میڈیاسے حیدرآباد حلقہ سے بی جے پی امیدوار کے خلاف جعلی ووٹوں کے الزامات ،سی اے اے اور وزارت خارجہ کی جانب سے ہندوستانیوں کو ایران اور اسرائیل کا سفر کرنے سے روکنے کے لیے ایڈوائزری جاری کرنے جیسے مسائل پر میڈیا سے بات کی۔

اسد الدین اویسی نے شہریت (ترمیم) ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ مرکز میں حکمراں جماعت کو نشانہ بناتے ہوئے، اویسی نے کہا کہ بی جے پی نے ایک غیر آئینی قانون CAA بنایا ہے۔اسے ذات پات کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جو کہ برابری کے حق کے خلاف ہے۔ میں نے پارلیمنٹ میں شہریت (ترمیمی) ایکٹ کی کاپی پھاڑ دی۔ ہم سی اے اے کے خلاف تھے اور ہیں۔

 

تلنگانہ میں کانگریس سے اتحاد کے بارے میں اسدالدین اویسی نے کہا کہ وہ ریاست میں کسی کے ساتھ اتحاد میں نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، “اتر پردیش میں ہم نے پی ڈی ایم تشکیل دی ہے۔ تلنگانہ میں ہم نے کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کیا ہے۔ ہمیں اپنے کام پر یقین ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہمارے امیدوار جیت جائیں گے۔

 

اویسی نے بی جے پی امیدوار کے خلاف فرضی ووٹنگ کے الزامات پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔اسدالدین اویسی نے حیدرآباد حلقہ سے بی جے پی امیدوار مادھوی لتا جانب سے جعلی ووٹنگ کے الزامات پر بھی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہر سال جنوری میں ناموں کی شمولیت کا عمل ہوتا ہے، اس کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے فہرستیں جاری کی جاتی ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات سے پہلے ووٹرز کی حتمی فہرست جاری کی جاتی ہے۔ ناموں کو ہٹانا اور شامل کرنے میں میرا کیا کردار ہے؟

 

اب اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ اس کے پیش نظر مرکزی وزارت خارجہ کی جانب سے ہندوستانیوں کو ایران اور اسرائیل جانے سے روکنے کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ نے اس پر میڈیا سے کہا، “میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ حکومت ہند اور اسرائیل کی حکومت نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب نریندر مودی کی حکومت نے تب 6000 ملازمین کو اسرائیل بھیجا تھا۔ اسرائیل کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر کے انہیں اسرائیل بھیجا گیا اور اب وہ ایڈوائزری جاری کر رہے ہیں۔ اویسی نے مزید کہا کہ پی ایم مودی کو ان 6000 ملازمین کو جلد ہندوستان واپس لانا چاہئے۔

اسد الدین اویسی کا بہار میں سیاسی دھماکہ، اس لوک سبھا سیٹ سے اتار ہندو امیدوار، جانئے کس کی بڑھی فکر

گیا : لوک سبھا انتخابات کا اعلان ہوتے ہی بہار میں سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے امیدوار اتارنے شروع کر دئے ہیں۔ اسی سلسلے میں اسد الدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین یعنی اے آئی ایم آئی ایم نے گیا پارلیمانی حلقے کے انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے پہلے امیدوار کا اعلان کر دیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ مسلمانوں کی پارٹی کہلانے والی اویسی کی پارٹی نے یہاں سے ایک ہندو کو اپنا امیدوار قرار دیا ہے۔

بتا دیں کہ AIMIM پارٹی نے گیا سے رنجن پاسوان کو اپنا امیدوار بنانے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی قائدین کی جانب سے امیدوار کے اعلان کے بعد رنجن پاسوان کا پھولوں سے استقبال کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی رنجن پاسوان کے حامیوں نے ہار پہنا کر ان کا شاندار استقبال کیا اور جیت کے نعرے بھی لگائے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے مگدھ انچارج مطلوب خان نے امیدوار کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک پریس کانفرنس کی اور امیدوار کو میدان میں اتارنے کا اعلان کیا۔

گیا میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران پارٹی انچارج نے کہا کہ پارٹی نے گیا پارلیمانی حلقہ سے رنجن پاسوان کا اعلان کیا ہے۔ رنجن پاسوان گیا لوک سبھا سیٹ سے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں گے۔ وہیں انہوں نے پارٹی کا مقصد بھی بتایا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی پہلی بار لوک سبھا انتخابات میں اس علاقے کے لئے آئی ہے، اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جوڑنا اور ان کے مسائل کے لئے جدوجہد کرنا ہے۔

وہیں لوک سبھا امیدوار رنجن پاسوان نے کہا کہ جو بھی مسئلہ ہے اسے اٹھانے اور مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے وہ پورے دل و جان سے کام کریں گے۔ بتادیں کہ اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار رنجن پاسوان کے انتخابی میدان میں اترنے سے جہاں این ڈی اے کو براہ راست دلت ووٹوں کا نقصان ہو سکتا ہے تو وہیں اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار کی موجودگی کی وجہ سے مہا گٹھ بندھن کے ووٹوں میں سیندھ ماری کا بھی امکان ہے ۔

گجرات یونیورسٹی میں تشددکاواقعہ، نمازتراویح پڑھنے پرغیرملکی مسلم طلبہ کی پٹائی، اویسی نے برہمی کاکیا اظہار

گجرات یونیورسٹی، احمد آباد میں غیر ملکی مسلم طلبہ کی پٹائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایاجارہاہے کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم افغانی اور دیگر ممالک کے طلباء پر رات گئے کچھ لوگوں نے حملہ کیا جو زعفرانی گامچھے پہنے ہوئے تھے۔ یہ ہجوم جئے شری رام کا نعرہ لگاتا ہوا ہاسٹل کے احاطے میں گھس گیا اور غیر ملکی طلباء کی پٹائی کی۔ اس کے ساتھ طلباء پر پتھراؤ کیا گیا اور ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس پورے واقعہ کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی ہے۔ مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس معاملے پر سوال اٹھائے ہیں۔

گجرات یونیورسٹی کے عملے اور انتظامیہ پر بھی سوالات اٹھائے گئے کہ گجرات یونیورسٹی غیر ملکی شہریوں کی حفاظت میں ناکام نظر آتی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ گجرات یونیورسٹی کا ریکٹر بھی سوتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔ طلباء کو سب کی موجودگی میں بے دردی سے پیٹا گیا۔ اطلاع کے بعد پولیس نے پورے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے اس معاملے پر ڈی جی پی اور کمشنر کو طلب کیا ہے۔

 

اسد الدین اویسی نے کیا کہا؟

اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا ویب سائٹ X پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ “کتنی شرم کی بات ہے۔ آپ کی عقیدت اور مذہبی نعرے تب ہی سامنے آتے ہیں جب مسلمان پرامن طریقے سے اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں۔ جب مسلمانوں کو دیکھ کر آپ کو غیر ضروری طور پر غصہ آتا ہے۔ اگر یہ بڑے پیمانے پر بنیاد پرستی نہیں ہے تو کیاہے؟۔” یہ نریندر مودی اور امت شاہ کی آبائی ریاست ہے ۔ کیا وہ ایک مضبوط پیغام بھیجنے کے لیے مداخلت کریں گے؟ میں اپنی سانس نہیں روک رہا، جے شنکر۔ گھریلو مسلم مخالف نفرت ہندوستان کی نیک نامی کو تباہ کر رہی ہے۔”

 

این ایس یو آئی نے قانونی کارروائی کرنے کا کیا مطالبہ

اس سلسلے میں این ایس یو آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ دار ملازمین کو برطرف کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔ NSUI نے کہا، “کیا گجرات یونیورسٹی میں غیر ملکی شہری محفوظ نہیں ہیں؟

سیکورٹی اور ترقی کے دعوے کے تحت، نظام تعلیم کے لیے گجرات آنے والے غیر ملکی شہریوں کو بچانے میں انتظامیہ ناکام ہوگیاہے۔کچھ عناصر غیر ملکی طلباء کے ہاسٹل کے احاطے میں گھس کر توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ انہوں نے طلباء کی پٹائی کی۔

شہریت ترمیمی قانون :مسلم لیگ اوراسدالدین اویسی کے بعد کیرالہ حکومت بھی سپریم کورٹ سے رجوع

کیرالہ حکومت نے CAA کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ کیرالہ حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں شہریت ترمیمی قانون 2019 اور شہریت ترمیمی قواعد 2024 کے نفاذ پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کیرالہ حکومت نے سی اے اے پر روک لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے دلیل دی ہے کہ سی اے اے قانون کو لاگو کرنے میں چار سال کی تاخیر ہوئی ہے۔جس کا مطلب ہے کہ اس قانون کو نافذ کرنے کی فوری ضرورت نہیں ہے اور اس بنیاد پر صرف سی اے اے (شہریت) ترمیمی ایکٹ پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔

آئی یو ایم ایل اور اسدالدین اویسی نے بھی سی اے اے کے خلاف دائر کی ہیں درخواستیں

کیرالہ کی انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) پارٹی اور اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی سی اے اے کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں۔ سپریم کورٹ نے سی اے اے کے خلاف دائر درخواستوں پر 19 مارچ کو سماعت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ درخواستوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ سی اے اے قانون غیر آئینی اور مذہب پر مبنی ہے۔ درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون آسام معاہدے 1985 کی بھی خلاف ورزی ہے۔

 

سی اے اے کے خلاف عرضی داخل کرنے والوں میں ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا بھی شامل ہے جس نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب مذہب کی بنیاد پر ہندوستان میں قانون بنایا گیاہے۔ شہریت سی اے اے کے خلاف 200 سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون کو پارلیمنٹ نے دسمبر 2019 میں منظوری دی تھی اور حال ہی میں حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور پورے ملک میں سی اے اے کو نافذ کیا ہے۔

سی اے اے میں مذہبی بنیادوں پر ظلم و ستم کا شکار ہونے کے بعد بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے ہندوستان آنے والے پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔

قانون کے مطابق ہندو، سکھ، بدھ، پارسی، جین اور عیسائی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد جو ان تینوں ممالک سے 31 دسمبر 2014 سے پہلے ہندوستان آئے تھےانہیں شہریت دی جائے گی۔ تاہم مسلم کمیونٹی کو اس قانون سے باہر رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے اس قانون کی مخالفت کی جارہی ہے۔

الیکشن کمشنر ارون گوئل کے استعفیٰ پراسدالدین اویسی کاردعمل، کہا۔۔حکومت بتائیں وجہ

لوک سبھا الیکشن 2024 آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے الیکشن کمشنر ارون گوئل کے استعفیٰ پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ان کے استعفیٰ کو لے کر کئی سوال اٹھائے ہیں۔ اویسی نے ارون گوئل کے استعفیٰ پر بھی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔

مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے الیکشن کمشنر ارون گوئل کے استعفیٰ پر سوال اٹھایا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا، “یہ بہت حیرت کی بات ہے کہ جب الیکشن کمیشن آف انڈیا 13 مارچ کے بعد کسی بھی دن شیڈول کا اعلان کرنے والا ہے اور اس سے ٹھیک پہلے الیکشن کمشنر ارون گوئل نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میں نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ حکومت اس کے خلاف جارہی ہے۔ سپریم کورٹ اور چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کی تقرری کا طریقہ تبدیل کر رہے ہیں۔

 

مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ نے مزید کہا، “اگر انہیں مقرر کرنے والے تین لوگوں میں سے دو حکومت کے ہیں، تو یہ واضح ہے کہ حکومت اس عہدے پر اپنے ہی لوگوں کو مامور کرے گی۔” سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہونی چاہیے۔ ارون گوئل یا حکومت کو اس کی وجہ بتانی چاہئے کہ انتخابات سے عین قبل ایسا کیوں ہوا۔

یادرہے کہ لوک سبھا انتخابات سے چندہفتے پہلے ایک چونکا دینے والے اقدام میں الیکشن کمشنر ارون گوئل نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ صدر جمہوریہ ہند نے ان کا استعفیٰ منظور کرلیاہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا میں پہلے ہی ایک اسامی خالی تھی اور اب صرف چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار ہی اس عہدے کے ساتھ رہ جائیں گے۔ذرائع کے مطابق لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کا اعلان اگلے ہفتے ہونے کا امکان ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ گوئل کے استعفیٰ کاانتخابات کے اعلان کی آخری تاریخ پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں۔

ہمارے ہی لیڈر کیوں…بہار میں اے آئی ایم آئی ایم لیڈر کے قتل پر چھلکا اسد الدین اویسی کا درد، کہا: دعا کرتا ہوں کہ …

گوپال گنج : بہار کے گوپال گنج میں بے خوف مجرموں نے اے آئی ایم آئی ایم کے ریاستی سکریٹری عبدالسلام عرف اسلم مکھیا کا گولی مار کر قتل کردیا۔ یہ واقعہ نگر تھانہ علاقہ کے ترکہا پل کے قریب پیش آیا۔ موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے اس واردات کو انجام دیا۔ وہیں گوپال گنج پولس کی SIT نے اس قتل معاملے میں 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے، جن سے مسلسل پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ پولیس نے ملزمان کی ایک موٹر سائیکل بھی برآمد کر لی ہے۔ اب اس پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اے آئی ایم آئی ایم لیڈر کے قتل کو لے کر ایکس پر لکھا : ہمارے ہی لیڈر کیوں نشانے پر؟

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اسلم مکھیا کے قتل کی معلومات شیئر کیں۔ انہوں نے لکھا : گوپال گنج ضمنی انتخاب میں اے آئی ایم آئی ایم کے سابق امیدوار اور ریاستی سکریٹری عبدالسلام اسلم مکھیا کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ ان کے گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ پچھلے سال دسمبر میں ہمارے سیوان کے ضلع صدر عارف جمال کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔


بتا دیں کہ اس معاملے میں گوپال گنج کے ایس پی سورن پربھات نے کہا کہ قتل ذاتی دشمنی کی وجہ سے ہوا ہے۔ جلد مجرموں کو گرفتار کرکے قتل کی واردات کا انکشاف کیا جائے گا۔ بتا دیں کہ عبدالسلام عرف اسلم مکھیا نے گوپال گنج اسمبلی سے الیکشن بھی لڑا تھا اور وہ اس وقت مدرسہ اسلامیہ کے سکریٹری بھی تھے۔

یہ بھی پڑھئے: بہار میں اویسی کی پارٹی کے لیڈر کا قتل، سیاسی سازش یا آپسی رنجش؟ جانئے ایس پی نے کیا کہا

یہ بھی پڑھئے: سڑکوں پر اترے کسان تو پنجاب میں ختم ہونے لگا ڈیزل اور گیس، بڑھ سکتی ہیں لوگوں کی مشکلات

ادھر اس معاملہ کو لے کر آر جے ڈی نے لا اینڈ آرڈر پر سوالات اٹھائے ہیں۔ آر جے ڈی کے ضلع صدر دلیپ کمار سنگھ نے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عبدالسلام سیاست دان ہونے کے علاوہ ایک بڑے تاجر بھی تھے۔ پولیس کے لیے قتل کا پردہ فاش کرنا ایک چیلنج ہے۔ آر جے ڈی نے مجرموں کی گرفتاری اور سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

’مرد بنو، اگر بیوی ڈانٹ دے تو…‘ ، میاں بیوی کے رشتے کو لے کر اسد الدین اویسی کا بڑا بیان، ویڈیو وائرل

حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) پارٹی کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں وہ اسلام میں مردانگی اور میاں بیوی کے رشتوں کے بارے میں بات کرتے نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کی بیوی غصہ کرے یا چیخے تو آپ اسے برداشت کر لیں، یہی اصل مردانگی ہے۔

اویسی کے ایک اجلاس سے خطاب کا ویڈیو ان کی پارٹی نے شیئر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مردوں کو اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘میں یہ بات کئی بار کہہ چکا ہوں۔ بہت سے لوگ میری باتوں سے پریشان ہیں۔ قرآن یہ نہیں کہتا کہ بیوی کو آپ کے کپڑے دھوئے چاہئے یا آپ لیے کھانا بنانا چاہئے یا آپ کے سر کی مالش کرنی چاہئے یا پھر جھاڑو دینا چاہئے۔ حقیقت میں یہ کہتا ہے کہ بیوی کی کمائی پر شوہر کا کوئی حق نہیں ہے لیکن بیوی کا شوہر کی کمائی پر حق ہے، کیونکہ اس کو آپ کا گھر چلانا ہے۔


اویسی نے کہا کہ ‘میرے بھائیو، یہ اسلام ہے۔ یہ (کہیں بھی لکھا ہوا) نہیں ہے بیوی پر ہاتھ اٹھائیں یا ظلم کریں ۔ اگر آپ پیغمبر اسلام کے سچے مانتے ہیں تو مجھے بائیں کہ انہوں نے اپنی بیوی پر کبھی ہاتھ اٹھایا یا مارا ہے؟۔ پھر بھی کئی لوگ ایسے ہیں جو اپنی بیویوں کی تنقید کرتے ہیں یا پھر ان کے کھانا میں نقص نکالنے کو اپنی مردانگی سمجھتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھئے: ماسکو کے ہندوستانی سفارت خانہ میں تعینات ستیندرسیوال گرفتار،ISI کیلئے جاسوسی کرنے کا الزام

یہ بھی پڑھئے: ’پھسل گئی تھی زبان…‘ ملک بھر میں سی اے اے لاگو کرنے پر مرکزی وزیر نے کی اب وضاحت

اسد الدین اویسی نے کہا کہ بلا وجہ اپنی بیوی پر غصہ نکالنے یا اس سپر تنقید کرنے میں کوئی مردانگی نہیں ہے ۔ اس کے غصے کو برداشت کرنا ہی مردانگی ہے ۔ اپنی تقریر کے دوران انہوں نے پیغمبر اسلام کا ایک قصہ بھی سنایا کہ کیسے ان سے شیطان ڈرتا تھا ، لیکن پھر بہ وہ اپنی اہلیہ کی عزت کرتے تھے ۔