Tag Archives: Muslim community

اسدالدین اویسی نےمرکزی حکومت کوبنایانشانہ، وزارت خارجہ کی جانب سے ایڈوائزری جاری کر نے پراٹھائے سوال

لوک سبھا انتخابات سے پہلے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کئی مسائل پر بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ انہوں نے میڈیاسے حیدرآباد حلقہ سے بی جے پی امیدوار کے خلاف جعلی ووٹوں کے الزامات ،سی اے اے اور وزارت خارجہ کی جانب سے ہندوستانیوں کو ایران اور اسرائیل کا سفر کرنے سے روکنے کے لیے ایڈوائزری جاری کرنے جیسے مسائل پر میڈیا سے بات کی۔

اسد الدین اویسی نے شہریت (ترمیم) ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ مرکز میں حکمراں جماعت کو نشانہ بناتے ہوئے، اویسی نے کہا کہ بی جے پی نے ایک غیر آئینی قانون CAA بنایا ہے۔اسے ذات پات کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جو کہ برابری کے حق کے خلاف ہے۔ میں نے پارلیمنٹ میں شہریت (ترمیمی) ایکٹ کی کاپی پھاڑ دی۔ ہم سی اے اے کے خلاف تھے اور ہیں۔

 

تلنگانہ میں کانگریس سے اتحاد کے بارے میں اسدالدین اویسی نے کہا کہ وہ ریاست میں کسی کے ساتھ اتحاد میں نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، “اتر پردیش میں ہم نے پی ڈی ایم تشکیل دی ہے۔ تلنگانہ میں ہم نے کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کیا ہے۔ ہمیں اپنے کام پر یقین ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہمارے امیدوار جیت جائیں گے۔

 

اویسی نے بی جے پی امیدوار کے خلاف فرضی ووٹنگ کے الزامات پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔اسدالدین اویسی نے حیدرآباد حلقہ سے بی جے پی امیدوار مادھوی لتا جانب سے جعلی ووٹنگ کے الزامات پر بھی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہر سال جنوری میں ناموں کی شمولیت کا عمل ہوتا ہے، اس کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے فہرستیں جاری کی جاتی ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات سے پہلے ووٹرز کی حتمی فہرست جاری کی جاتی ہے۔ ناموں کو ہٹانا اور شامل کرنے میں میرا کیا کردار ہے؟

 

اب اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ اس کے پیش نظر مرکزی وزارت خارجہ کی جانب سے ہندوستانیوں کو ایران اور اسرائیل جانے سے روکنے کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ نے اس پر میڈیا سے کہا، “میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ حکومت ہند اور اسرائیل کی حکومت نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب نریندر مودی کی حکومت نے تب 6000 ملازمین کو اسرائیل بھیجا تھا۔ اسرائیل کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر کے انہیں اسرائیل بھیجا گیا اور اب وہ ایڈوائزری جاری کر رہے ہیں۔ اویسی نے مزید کہا کہ پی ایم مودی کو ان 6000 ملازمین کو جلد ہندوستان واپس لانا چاہئے۔

اسدالدین اویسی کابیان، کہا۔۔نہ مودی سےڈرو، نہ شاہ سےڈرو، نہ حکومت سے ڈرو، صرف۔۔۔دیکھیں ویڈیو

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ وہ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔ چاہے وہ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی ہی کیوں نہ ہوں ۔ اس دوران حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے دوسرے لوگوں کو بھی مشورہ دیا کہ وہ نہ تو پی ایم مودی سے ڈریں اور نہ ہی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے۔ انہیں صرف اوپر والے سے ڈرنا چاہیے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر ورکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے بدھ (17 جنوری 2024) کو مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) پر 36 سیکنڈ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔اس دوران انہوں نے جو ویڈیو کلپ شیئر کیا اس میں وہ جلسہ عام کے دوران شاعرانہ انداز میں یہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ ہم صرف اس سے ڈرتے ہیں جس نے زمین و آسمان بنائے (اللہ کے حوالے سے)۔ باقی کسی سے نہیں ڈرتے۔ میں جو کچھ بھی ہوں، گناہ گار، خطا کار، . میں کیا ہوں، میرا رب جانتا ہے، لیکن میں صرف اللہ سے ڈرتا ہوں اور میں یہ بھی بتانے آیا ہوں کہ نہ مودی سے ڈرو، نہ شاہ سے ڈرو، نہ حکومت سے ڈرو… کسی سے نہ ڈرو۔ صرف اللہ سے ڈرو۔

 

اسد الدین اویسی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک میں مبینہ طور پر رام کے نام پر سیاست ہو رہی ہے۔ یوپی کے ایودھیا میں 22 جنوری 2024 کو رام مندر کی پران پرتشٹھا کی تقریب سے پہلے سیاسی رہنماؤں اور سنتوں کے درمیان لفظی جنگ دیکھنے میں آئی ہے۔

اسدالدین اویسی نے اس سے پہلے عبادت گاہوں کے قانون کا ذکر کیا تھا اور کہا تھا کہ اسے پارلیمنٹ نے بنایا ہے۔ ایسے میں مودی حکومت کیوں کہتی ہے کہ ہم اس پر قائم ہیں؟ اپوزیشن کا کیا ہوگا؟ 6 دسمبر کو بابری مسجد کو کس نے شہید کیا؟ یہ مسئلہ تاحیات رہے گا۔ اگر آپ مسجد کو شہید نہ کرتے تو عدالت کا کیا فیصلہ ہوتا؟ 6 دسمبر ایک حقیقت ہے۔ کیا ہم چاہیں گے کہ 6 دسمبر دوبارہ ہو؟

چین میں سینکڑوں مساجد شہید، ہزاروں کو کیا بند، رپورٹ میں خلاصہ

لندن: چینی حکومت نے گذشتہ چند سالوں میں مساجد کی تعداد اور سائز کی نگرانی شروع کر دی ہے جس کی وجہ سے ننگشیا اور گانسو جیسے علاقوں میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے محققین نے چین میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے علاقوں میں مساجد کے حوالے سے ایک سروے کیا ہے۔ اس میں مانچسٹر یونیورسٹی کے ڈیوڈ سٹرپ اور پلائی ماؤتھ یونیورسٹی کی لیکچرار ہننا تھیکر نے اپنی سروے رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2016 سے مذہبی اور نسلی اقلیتوں پر حکومت کی گرفت مضبوط ہوئی ہے اور 2018 میں چین نے اس حوالے سے ہدایات جاری کیا تھا۔

محققین ڈیوڈ اسٹرپ اور ہننا تھیکر نے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) نے حکومتی عہدیداروں سے کہا ہے کہ مساجد کی ترتیب اور تعمیر کے حوالے سے قانون پر عمل کرنا ہوگا۔ صدر شی جن پنگ نے بھی چین میں مذاہب کو سنیکائز کرنے پر زور دیا تھا۔ اس کے بعد مساجد سمیت دیگر عبادت گاہوں کی نوعیت میں تبدیلی آئی ہے۔ اب سرکاری اہلکار زیادہ انہدام اور کم تعمیر کے اصول پر عمل پیرا ہیں۔

راہل دراوڑ کے بعد کون ہوگا ٹیم انڈیا کا نیا کوچ، ریس میں کس کا نام سب سے آگے؟ اس تجربہ کار کھلاڑی کے نام پر جلد لگ سکتی ہے مہر

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی الیومنی ایسوسی ایشن قطر کے زیر اہتمام دوحہ میں سر سید ڈے کی تقریب کا شاندار انعقاد

IND vs AUS Dream 11 Prediction: یشسوی جیسوال یا گلین میکسویل کا انتخاب کر سکتے ہیں کپتان، ڈریم 11 میں یہ کھلاڑی دلا سکتے ہیں زیادہ پوائنٹس

رجوری انکاؤنٹر:سیکورٹی فورسزکوملی بڑی کامیابی، لشکرطیبہ کاپاکستانی دہشت گرد قاری سمیت دو دہشت گرد ہلاک

سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے صورتحال کا تجزیہ اور تحقیقات
سروے کے دوران محققین ڈیوڈ اسٹرپ اور ہانا تھیکر نے سیٹلائٹ تصاویر کا تجزیہ کیا اور موقع پر موجود صورتحال کی بھی چھان بین کی۔ معلوم ہوا کہ کئی مساجد سے مینار ہٹا دیے گئے تھے اور کچھ کے گنبد مکمل طور پر تبدیل کر دیے گئے تھے۔ عمارتوں کو گرانے، انہیں مکمل طور پر تبدیل کرنے یا ان کے باتھ رومز کو گرانے کی بات بھی کی گئی ہے۔ بیت الخلا ہٹا دیا جائے یا گرا دیا جائے تو مسجد کا استعمال ممکن نہیں ہوتا ہے۔

سینکڑوں مساجد بند کر دی گئیں، حکومت لے رہی ہے سخت ایکشن
انہوں نے محسوس کیا کہ گذشتہ 3-4 سالوں میں کئی مساجد کو ہٹا دیا گیا ہے۔ غیر قانونی مساجد کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ سختی کی گئی۔ سرکاری افسران نے مسجد کی تعمیر کی اجازت، نقشہ اور ترتیب کی اجازت دی تھی اور موقع پر ہونے والی تعمیر کا باریک بینی سے جائزہ لیا تھا۔ تھیکر اور ڈیوڈ اسٹرپ کا اندازہ ہے کہ مختلف علاقوں میں بند ہونے والی مساجد کی تعداد سیکڑوں میں ہے۔ بند ہونے کے علاوہ مساجد کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحیح تعداد نہیں بتائی جا سکتی لیکن کئی مسلم علاقوں میں یہ ایک ہزار سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

اردو میڈیم اسکول سے تعلیم حاصل کرنے والی ڈاکٹر مریم عفیفہ انصاری بنی ہندوستان کی پہلی مسلم نیورو سرجن! یہ ہے کامیابی کا سفر

کامیابی ان لوگوں کو ملتی ہے جو محنت اور لگن پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ جملہ مہاراشٹر اسٹیٹ اوپن اسکول کے ریاستی صدر ہے۔ جو کہ ہندوستان میں پہلی مسلم نیورو سرجن ڈاکٹر مریم عفیفہ انصاری (Dr Mariam Afifa Ansari) پر صادق آتا ہے۔ مریم عفیفہ انصاری نے ہمیشہ ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھا اور ان کا یہ خواب اس وقت حقیقت بن گیا جب انھوں نے 2020 میں آل انڈیا نیٹ (NEET) کے امتحان میں 137 واں رینک حاصل کیا۔

مریم نے کہا کہ اب میں مس عفیفہ سے ڈاکٹر عفیفہ بن گئی ہوں اور میرا سفید کوٹ پہننے اور اسٹیتھواسکوپ سے مریضوں کا معائنہ کرنے کا خواب پورا ہو گیا ہے۔ اپنے اسکول کے دنوں سے وہ ہمیشہ بہترین صلاحتیوں کا مظاہرہ کرتی رہی ہے۔ مریم نے اپنی ابتدائی تعلیم مالیگاؤں کے ایک اردو میڈیم اسکول میں مکمل کی۔

اردو میڈیم سے تعلیمی سفر کا آغاز:

دسویں جماعت تک اردو میڈیم اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مریم نے اپنی مسلسل کامیابیوں سے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ مریم نے اپنی ابتدائی تعلیم مالیگاؤں کے ایک اردو میڈیم اسکول سے حاصل کی۔ اس کے بعد وہ حیدرآباد آگئیں۔ انھوں نے حیدرآباد میں پرنسس دروشیور گرلز ہائی اسکول (Princess Durushevar Girls High School) میں دسویں تک تعلیم حاصل کی، جہاں انھوں نے 10 ویں جماعت میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ ایم ایس او مہاراشٹر کے ریاستی صدر نے کہا کہ مریم نے عثمانیہ میڈیکل کالج (Osmania Medical College) سے ایم بی بی ایس کیا اور پھر اسی کالج سے جنرل سرجری میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔


مریم نے اپنے ایم بی بی ایس کورس کے دوران پانچ گولڈ میڈل حاصل کیے۔ 2017 میں اپنا کورس مکمل کرنے کے بعد وہ اسی کالج میں جنرل سرجری کے ماسٹر کورس کے لیے مفت داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ سال 2019 میں انھوں نے انگلینڈ کے رائل کالج آف سرجنز سے اپنی پوسٹ گریجویٹ ڈگری ایم آر سی ایس مکمل کی۔ سال 2020 میں انھوں نے ڈپلومہ آف نیشنل بورڈ کا کورس کیا۔

’میری کامیابی اللہ کا تحفہ‘

یہ ایک خصوصی پوسٹ گریجویٹ ڈگری ہے جو ہندوستان میں ماہر ڈاکٹروں کو دی جاتی ہے۔ نیٹ ایس ایس 2020 امتحان میں اعلیٰ نمبر حاصل کرنے کے بعد انھیں عثمانیہ میڈیکل کالج میں ایم سی ایچ میں مفت داخلہ دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری کامیابی اللہ کا تحفہ ہے اور اب میری ذمہ داری ہے کہ میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کروں۔

کمیونٹی کی خدمت کا مقصد:

مریم نے کہا کہ وہ اپنے پیشے کے ذریعے کمیونٹی کی خدمت کرنے کی کوشش کریں گی۔ مسلم لڑکیوں کو پیغام دیتے ہوئے انھوں نے کہا لہ ہار مت چھوڑیں، کبھی کسی کو یہ نہ کہنے دیں کہ آپ یہ نہیں کر سکتیں! اسے حاصل کر کے انہیں غلط ثابت کریں۔ مریم کی والدہ ٹیچر ہیں۔ انھیں اپنی بیٹی پر فخر ہے۔ مریم پڑھائی کے علاوہ مصوری، خطاطی اور اسلامی تعلیمات میں بھی مہارت رکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 

مریم کی مسلسل محنت نے انھیں کامیابی کے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو عبور کرنے میں مدد کی ہے۔ ڈاکٹر مریم عفیفہ انصاری ہندوستان کی نوجوان نسل کے لیے ایک تحریک بون گئی ہیں۔