G7 ممالک کے رہنماؤں نے عملی طور پر ملاقات کی اور اسرائیل اور اس کے عوام کے لیے مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا اور اس کی سلامتی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ وہائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم جی 7 کے رہنما ایران کے اسرائیل کے خلاف براہ راست اور بے مثال حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایران نے اسرائیل کی جانب سینکڑوں ڈرون اور میزائلیں داغیں۔ لیکن اسرائیل نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے ایران کو ہرا دیا ۔ G7 ممالک میں امریکہ، کینیڈا، اٹلی، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور جاپان کے ساتھ ساتھ یوروپی یونین بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کیمپ
1- امریکہ
2- جرمنی
3- جاپان
4- برطانیہ
5- کینیڈا
6- نیٹو
ایران کیمپ
1- روس
2- چین
3- ترکی
4- شام
5- عراق
6- شمالی کوریا
مغربی ایشیا میں خلیج ابل رہی ہے۔ اسرائیل نے اعلان کردیا ہے کہ یہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ایران نے جس طرح اسرائیل کو براہ راست نشانہ بنایا اور اس پر سینکڑوں میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا، اسرائیل اسے اعلان جنگ سمجھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی حکومت میں ایک کے بعد ایک میٹنگوں کا دور جاری ہے۔ ایران کو کیسے جواب دیا جائے اس پر مسلسل بات ہو رہی ہے کیونکہ اسرائیل خاموش تو نہیں رہ سکتا۔ اسے ایران کی جانب سے اتنے بڑے حملے کا جواب دینا ہے، تاہم ابھی تک یہ طے نہیں ہوا کہ یہ ردعمل کیسا ہوگا اور اس پر کب ایکشن لیا جائے گا۔
اب تک ایران مبینہ طور پر مزاحمت پسند تنظیموں کے پیچھے سے اسرائیل سے پراکسی وار لڑ رہا تھا ۔ اب اس نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ براہ راست پنگا لینے کے لیے تیار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اتوار کی صبح تہران نے اسرائیل پر کروز، بیلسٹک اور ڈرون میزائلوں کی بارش کی اور بعد میں یہ دھمکی بھی دی کہ اگر اس نے گستاخی کی تو وہ اسرائیل کو مغربی ایشیا کے نقشے سے مٹا دے گا۔
سورت: ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پڑوسی ملک چین کو کرارا جواب دیا ہے۔ چین نے حال ہی میں اپنی سرحدی ریاستوں میں مختلف مقامات کے 30 نئے نام جاری کیے ہیں جن میں اروناچل کا نام بھی شامل ہے۔ پیر کو اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ایس جے شنکر نے کہا کہ اروناچل پردیش مستقبل میں بھی ہندوستانی ریاست تھی، ہے اور رہے گی۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ نام بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر میں آپ کے گھر کا نام بدل دوں تو کیا وہ میرا ہو جائے گا؟ اروناچل پردیش ایک ہندوستانی ریاست تھی، ہندوستانی ریاست ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔ نام بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ وہ گجرات کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ وہ بیجنگ کے ہندوستانی ریاست پر اپنے دعوے پر پھر سے زور دینے کے اقدام سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ دراصل چینی وزارت برائے شہری امور نے ‘زنگنان’ کے جغرافیائی ناموں کی چوتھی فہرست جاری کی، جو اروناچل پردیش کا چینی نام ہے۔ چین جنوبی تبت کے حصے کے طور پر اس پر دعویٰ پیش کر رہا ہے۔ وزارت کی سرکاری ویب سائٹ نے خطے کے لیے 30 اضافی نام پوسٹ کئے ہیں۔
24 ہندوستانیوں کو لانے کی کوشش کی جارہی ہے
یوکرین کے ساتھ جنگ میں روسی فوج کے ساتھ کام کرنے والے ہندوستانیوں کے سوال پر ایس جے شنکر نے کہا کہ جنگی علاقے میں دو ہندوستانیوں کی موت کے بعد ہندوستانی حکومت نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ اس معاملے کو “سختی سے” اٹھایا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 23 سے 24 ہندوستانیوں کو واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں، جنہیں روسی فوج میں خدمات کے لئے غلط طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہندوستان کا موقف بالکل واضح ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے۔ ایک ہندوستانی کو کبھی بھی کسی دوسرے ملک کی فوج میں ملازمت نہیں کرنی چاہئے۔ اگر کوئی مڈل مین ہندوستانیوں کو نوکری پر رکھنے میں ملوث ہے تو اسے روکنا روس کی ذمہ داری ہے۔ ہم تقریباً 23 سے 24 ہندوستانیوں کو واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو ابھی تک وہاں موجود ہیں۔
نئی دہلی:بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور قزاقوں کی دہشت کے پیش نظر ہندوستان ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ ہندوستان نے سمندر میں ایک بڑا آپریشن کرتے ہوئے بحر ہند اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ریکارڈ 11 آبدوزیں تعینات کی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہندوستانی بحریہ نے 35 جنگی جہاز بھی تعینات کیے ہیں، جو مسلسل نگرانی اور گشت کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ سمندری علاقے میں 5 طیارے بھی تعینات کیے گئے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر فوری طور پر فضائی مدد فراہم کی جا سکے۔ حالیہ برسوں میں چین نے بحر ہند کے علاقے میں اپنی موجودگی کو مضبوط کیا ہے۔ مختلف سرگرمیوں کے بہانے چین اس علاقے میں مسلسل بحری جہاز، سیٹلائٹ ٹریکرز اور آبدوزیں بھیج رہا ہے۔ اب ہندوستان نے بھی اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی طرف ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔
ایک اہم قدم میں، ہندوستانی بحریہ نے تین دہائیوں میں پہلی بار آپریشن کے لیے بیک وقت 11 روایتی آبدوزیں تعینات کی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تعیناتی گزشتہ دو دہائیوں میں بھارتی آبدوز کی تاریخ کے بالکل برعکس ہے۔ آخری بار ہندوستانی آبدوزیں بڑی تعداد میں ایک ساتھ 1990 کی دہائی کے اوائل میں تعینات کی گئی تھیں۔ اس وقت ہندوستانی بحریہ نے 8 روسی کلو کلاس، چار ایچ ڈی ڈبلیو (جرمن) اور چار روسی فوکسٹراٹ آبدوزیں تعینات کی تھیں۔یادرہے کہ ہندوستان کے پاس اس وقت 16 روایتی آبدوزیں ہیں۔ ان میں پانچ اسکارپین کلاس (فرانسیسی)، چار ایچ ڈی ڈبلیو (جرمن) اور سات کلو کلاس (روسی) آبدوزیں شامل ہیں۔ اسکارپین کلاس کی ایک اور آبدوز شروع کی خدمات ابھی شروع ہونی ہے۔ اس طرح اگلے سال تک ہندوستان کے پاس 17 روایتی آبدوزیں ہوں گی۔
VAdm Sanjay J Singh, FOCINC #WNC, embarked the units at sea and reviewed the conduct of the exercise. He complimented the pack for their professionalism and splendid conduct.
چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل آر۔ ہری کمار نے اس پوسٹنگ کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اس وقت سمندر میں 11 آبدوزیں، 35 جنگی جہاز اور پانچ طیارے کام کر رہے ہیں۔ ان میں سے 10 جنگی جہاز مغربی سمندری حدود میں تعینات ہیں اور وہ اس وقت تک کام کرتے رہیں گے جب تک یہ پورا علاقہ محفوظ نہیں ہو جاتا۔ اس کا مقصد تجارتی جہازوں کی محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنانا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ چند مہینوں میں سمندر میں صومالیہ کے قزاقوں کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تجارتی جہازوں پر میزائل حملوں کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
سیکورٹی خدشات کے پیش نظر کئی تجارتی جہازوں نے اس روٹ پر سفر کرنا بند کر دیا ہے۔ اب کیپ آف گڈ ہوپ کا راستہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ یہ راستہ کافی لمبا ہے۔
چین کا مذموم منصوبہ
چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل آر۔ ہری کمار نے بحریہ کی مشرقی کمان (وشاکھاپٹنم) میں 3 دن گزارے۔ اس دوران انہوں نے سمندری علاقے میں جاری آپریشنز کا جائزہ لیا۔ہم آپ کو بتادیں کہ چین بحر ہند میں مسلسل اپنی موجودگی بڑھا رہا ہے۔ ہندوستان نے ایک ایسے وقت میں بحر ہند میں بڑی تعیناتی کی ہے جب اس علاقے میں چھ چینی فوجی جہازوں کے ساتھ کل 13 بحری جہاز موجود ہیں۔ ان میں سے ایک سیٹلائٹ ٹریکنگ سسٹم بھی ہے۔
وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر سنگاپور کے تین روزہ دورے پر ہیں۔ وہاں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ایس جے شنکر نے پاکستان اور چین کو سخت نشانہ بنایا۔ وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دہشت گردی کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ اس دوران انہوں نے اروناچل پردیش کے علاقوں پر دعویٰ کرنے پر چین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
‘پاکستان کھلے عام دہشت گردی کا استعمال کرتا ہے’
وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر نے یہ بیان نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور (NUS) کے انسٹی ٹیوٹ آف ساؤتھ ایشین اسٹڈیز (ISAS) میں اپنی کتاب وائی انڈیا میٹرز پر لیکچر سیشن کے بعد دیا۔ پاکستان کو نشانہ بناتے ہوئے، انہوں نے کہا، “آپ ایک ایسے پڑوسی سے کیسے نمٹتے ہیں جو اس حقیقت کو نہیں چھپاتا کہ وہ دہشت گردی کو حکمرانی کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرتا ہے؟”
Singapore: “They use terrorism as an instrument of statecraft… it’s industry level, assembly line..”EAM Jaishankar on Pakistan’s support for terror; Adds,’wont skirt the problem..In India mood not to overlook terrorism’ pic.twitter.com/ixjUwCTMfd
پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کے بارے میں پوچھے جانے پر، وزیر خارجہ نے کہا، “ہر ملک ایک مستحکم پڑوسی چاہتا ہے، اگر اور کچھ نہیں تو آپ کم از کم ایک پرامن پڑوسی چاہتے ہیں، تاہم، بدقسمتی سے ہندوستان کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔” پاکستان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو کسی کو فری ہینڈ نہیں دیا جا سکتا۔
وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر نے کہا، “پاکستان اب صنعتی پیمانے پر دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔ یہ ایک بار کا واقعہ نہیں ہے۔ ہندوستان اس وقت دہشت گردوں کو نظر انداز کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔” ایس جے شنکر نے کہا، “ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں” کہ ہمارے پاس دہشت گردی ہے۔ اس (خطرے) سے نمٹنے کے لیے کوئی ایسا طریقہ تلاش کرنا جو ہمیں اس مسئلے سے نجات دلانے میں مدد دے سکے۔ں
حال ہی میں چینی فوج نے اروناچل پردیش کو چین کا حصہ قرار دیا تھا۔ اس پر وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے چین کے دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاکہ اروناچل پردیش کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔
امریکہ نے اروناچل پردیش پر چین کے دعوؤں کو بے نقاب کردیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ اروناچل پردیش چین کا حصہ نہیں ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ چینی فوج بار بار اروناچل پردیش کو ‘چین کی سرزمین کا موروثی حصہ’ کہتی ہے لیکن امریکہ اروناچل پردیش کو ہندوستانی علاقہ تسلیم کرتا ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ امریکہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے پار کسی بھی قسم کے چینی دعوؤں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق اروناچل پردیش کے معاملے میں ہندوستان کی حمایت کرتے ہوئے امریکہ نے چین کو سخت سرزنش کی ہے۔ امریکہ نے کہا کہ ہم اروناچل پردیش کو ہندوستانی علاقہ تسلیم کرتے ہیں اور ایل اے سی پر چین کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔ بائیڈن حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ہم چین کی یکطرفہ کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔
دراصل، وزیر اعظم نریندر مودی کے اروناچل پردیش کے حالیہ دورے کے بعد چین نے اروناچل کو اپنا حصہ قرار دیا تھا،جس کے بعد امریکہ نے چین کی سرزنش کی ہے۔ اس ہفتے کے اوائل میں چینی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ژانگ شیاؤگنگ نے کہا تھا کہ اروناچل پردیش چین کا حصہ ہے، بیجنگ کبھی بھی ہندوستان کے اروناچل پردیش کو تسلیم نہیں کرتا۔ چین اروناچل پردیش کو ‘جنگنان’ کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ امریکہ کی جانب سے یہ بیان چینی ترجمان کے بیان کے تین دن بعد آیا ہے۔
اروناچل معاملے پر ہندوستان نے کیا کہا؟
اس کے علاوہ چین کے ترجمان کے بیان کے بعد ہندوستان نے بھی اس کی شدید مخالفت کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے منگل کو چین کے اس دعوے کو ‘مضحکہ خیز’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ ہندوستان کی بات کو دہراتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اروناچل پردیش ‘ہندوستان کا اٹوٹ اور لازم و ملزوم حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔’ بھارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘اس حوالے سے بے بنیاد دلائل دہرانے سے ایسے دعوؤں کی کوئی صداقت نہیں ہے۔ اروناچل پردیش کے لوگ حکومت ہند کے ترقیاتی پروگراموں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے مستفید ہوتے رہیں گے۔
پونے : چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انیل چوہان نے پیر کو کہا کہ چین کا عروج اور اس ملک کے ساتھ متصل غیر مستحکم سرحدیں مستقبل قریب میں ہندوستان اور اس کی مسلح افواج کے لیے سب سے بڑا چیلنج بنی رہیں گی۔ چین کے عروج اور دنیا پر اس کے اثرات پر اسٹریٹجک اور سیکورٹی مباحثہ میں خطاب کرتے ہوئے جنرل چوہان نے متنازع سرحدوں سے متعلق سبھی ٹکراو نکات پر چینی فوج کے ساتھ موثر انداز میں نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔
جنرل چوہان نے کہا کہ ہندوستان کے پڑوسیوں کے ساتھ سرحدوں پر تنازعات ہیں اور ان تنازعات کی وجہ سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) جیسی اصطلاحات سامنے آئی ہیں۔ سی ڈی ایس نے کہا کہ چین سے متصل غیر مستحکم سرحدیں اور چین کا عروج مستقبل قریب میں ہندوستان اور ہندوستانی مسلح افواج کے لیے سب سے بڑا چیلنج بنا رہے گا۔
جنرل چوہان نے کہا کہ سبھی متنازعہ سرحدوں کی طرح مخالفین کے ذریعہ نئے حقائق، ٹاپونیمی (جگہ کے ناموں کا مطالعہ)، نقشوں میں چھیڑ چھاڑ یا نیا بیانیہ تخلیق کرنے کا رجحان برقرار رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس کا پھر سے ہم سبھی کو ہر سطح پر اجتماعی طور پر سامنا کرنا ہوگا، جس میں ماہرین تعلیم، مفکرین اور حکمت عملی ساز شامل ہیں ۔
China Real Estate Market: گھر خریدنے کو لے کر ریئل اسٹیٹ کمپنیاں کئی طرح کے آفر لے کر آتی ہیں ۔ ان میں بھاری چھوٹ اور مفت رجسٹری سمیت کئی فائدے ملتے ہیں ، لیکن ان دنوں ایک آفر پوری دنیا میں سرخیوں میں چھا گیا ہے ۔ آفر تھا ’ گھر خریدو اور بیوی مفت پاو‘ ۔ اس اشتہار کے وائرل ہونے کے بعد کمپنی کو جم کر پھٹکار لگائی جارہی ہے ۔
دراصل یہ آفر چین میں ایک ریئل اسٹیٹ کمپنی نے نکالا تھا۔ چین کا پراپرٹی بازار ان دنوں برے دور سے گزر رہا ہے ، اس لئے مکانات کی فروخت بڑھانے کیلئے چین کی ایک ریئل اسٹیٹ کمپنی نے یہ آفر نکال دیا ۔
چین کی سب سے بڑی ریئل اسٹیٹ کمپنی … دیوالیہ ہوچکی ہے ۔ اس کا اثر چین کے پراپرٹی مارکیٹ اور دیگر کمپنیوں پر بھی پڑا ۔ اس بحران کے درمیان ایک دیگر ریئل اسٹیٹ کمپنی نے بھی خود کو دیوالیہ اعلان کیا ہے ۔ ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں جاری اس بحران کی وجہ سے چین کے چار بڑے شہروں میں گھروں کی قیمت میں گیارہ سے چودہ فیصد تک کی گراوٹ آگئی ہے ۔ ساتھ ہی نئے گھروں کی فروخت میں چھ فیصد کی گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے ۔
چین کے ریئل اسٹیٹ بازار میں مچے اس کہرام کے درمیان ٹیانجن میں واقع ایک کمپنی نے گھروں کی فروخت کو بڑھانے کیلئے صارفین کو شرمناک آفر دیا ۔ کمپنی نے اپنی تشہیر میں کہا ’ ایک گھر خریدیں، مفت میں بیوی پائیں‘۔ کمپنی کا یہ اشتہار وائرل ہونے لگا اور لوگوں کے درمیان موضوع بحث بن گیا ۔
اس کے بعد مارکیٹ ریگولیٹر نے کمپنی پر 4184 ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جو کہ ہندوستانی روپے میں تقریباً 3.5 لاکھ روپے بنتا ہے۔ اسی دوران چین کے صوبے سنکیانگ میں ایک کمپنی نے لوگوں سے یہاں تک وعدہ کر دیا کہ اگر وہ اسے خریدیں گے تو وہ انہیں سونے کی اینٹ دیں گے۔ چین میں اس طرح کی مضحکہ خیز آفرز اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ وہاں کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی حالت ابتر ہے اور یہ انتہائی خراب ہے۔
معاشی بحران سے دوچار پاکستان نے اپنے قریبی اتحادی چین سے مدد کی اپیل کی ہے۔ اس نے بیجنگ سے دو ارب ڈالر کی مالی امداد مانگی ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے چینی وزیراعظم لی چیانگ کو خط لکھا ہے۔ جس میں انہوں نے درخواست کی ہے کہ 23 مارچ کو چین کے قرضے کی رقم جمع کرانے کا وقت مکمل ہوتے ہی قرض کو رول اوور کر دیا جائے۔ یہ اطلاع سنیچر کو ایک میڈیا رپورٹ میں دی گئی۔
ایکسپریس ٹریبیون اخبار کی خبر کے مطابق کاکڑ نے خط میں پاکستان کے معاشی بحران میں مدد کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا۔ نقدی کی کمی سے نبردآزما ہونے والے ملک کو چین سے مجموعی طور پر چار ارب ڈالر کا قرضہ ملا تھا۔ جس کی وجہ سے ملک پر بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا دباؤ کم ہوا اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوئے۔
رواں ماہ کے شروع میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کا قرضہ روک دیا تھا۔ تاہم سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) میں پانچ ارب ڈالر جمع کرائے ہیں۔ عبوری حکومت نے 1.2 بلین ڈالر کے قرض کی آخری قسط پر بات چیت کے لیے اس ماہ ایک نیا مشن بھیجنے کی درخواست کی۔ یہ مشن نہ صرف آئی ایم ایف سے قرض کی آخری قسط اکٹھا کرنے کے لیے بلکہ ایک نئے طویل مدتی قرض کے پروگرام کے لیے بات چیت شروع کرنے کے لیے بھی اہم ہے۔
ملک کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حال ہی میں ایک ٹی وی نیوز چینل سے بات کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ اگر ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) انتخابات جیت کر حکومت بناتی ہے تو آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے بارے میں جلد از جلد فیصلہ کیا جائے گا۔ ڈار نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کرتی ہے تو وہ فوری طور پرملک کی معاشی حالت کو مستحکم بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات کریں گے۔
چین کے کرغزستان-سنکیانگ کے سرحدی علاقے میں منگل کو 7.1 شدت کا شدید زلزلہ آیا۔ زلزلے کے شدید جھٹکوں سے متعدد افراد کے زخمی ہونے اور مکانات کے منہدم ہونے کی اطلاعات ہیں۔ چین میں زلزلے کا جائزہ لینے والی ایجنسی کے مطابق زلزلے کے جھٹکے صبح 2 بجکر 9 منٹ پر(مقامی وقت کے مطابق ) محسوس کیے گئے۔ زلزلہ شمال مغربی چین کے سنکیانگ علاقے میں ووشی کاؤنٹی کے پہاڑی سرحدی علاقے میں 22 کلومیٹر (13 میل) کی گہرائی میں آیا۔
سنکیانگ زلزلہ ایجنسی کے مطابق زلزلے کا مرکز ووشی سے تقریباً 50 کلومیٹر (31 میل) دور تھا۔ ہم آپ کو بتادیں کہ زلزلے کے مرکز کے ارد گرد 20 کلومیٹر (12 میل) کے دائرے میں پانچ گاؤں واقع ہیں۔ چائنا ارتھ کوئیک نیٹ ورک سینٹر کے مطابق آج صبح 8 بجے تک 40 آفٹر شاکس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ چین کے ویبو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود نیٹیزنز نے بتایا کہ ارومچی، کورلا، کاشغر، ینگ اور آس پاس کے علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
وہیں دوسری جانب پیر کی رات ملک کی راجدھانی دہلی سمیت پورے شمالی ہندوستان میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے جھٹکے اتنے شدید تھے کہ سب نے محسوس کیے۔ پنجاب سے لے کر ہریانہ اور ہماچل تک بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ جموں و کشمیر کے کچھ علاقوں میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کا مرکز چین بتایا جا رہا ہے۔ چین کے شہر سنکیانگ میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ معلومات کے مطابق سنکیانگ میں زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.2 ریکارڈ کی گئی۔
دہلی-این سی آر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی کے مطابق چین کے سنکیانگ میں رات 11 بج کر 39 منٹ پر زور دار زلزلہ آیا۔ ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 7.2 ناپی گئی۔
نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی (این سی ایس) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘X’ کے ذریعے بتایا کہ زلزلے کا مرکز چین کے جنوبی سنکیانگ علاقے میں 80 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ اس کا اثر ہندوستان کے کئی حصوں میں بھی دیکھا گیا۔ جموں کشمیر سے لے کر دہلی این سی آر تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ آپ کو بتا دیں کہ کچھ دن پہلے بھی دہلی۔این سی آر میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔