Tag Archives: Russia

ولادیمیر پوتن نے ایران کے صدر کو کیا فون، اسرائیل پر حملے کو لے کر جانئے کیا ہوئی بات

ماسکو : اسرائیل اور ایران کے درمیان پیدا ہوئی حالیہ کشیدگی کے بعد روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کو اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی سے فون پر بات کی۔ روسی صدر کے رہائشی کمپلیکس کریملن نے یہ اطلاع دی ہے۔ کریملن نے کہا کہ ٹیلی فون پر بات چیت میں ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف ایران کے اقدامات مجبوری اور محدود نوعیت کے ہیں، اور وہ اس معاملے کو مزید آگے بڑھانے میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں ۔

پوتن اور رئیسی نے دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیلی حملے اور تہران کے جوابی اقدامات کے بعد مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ روسی صدر نے امید ظاہر کی کہ تمام فریقین مناسب تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور ٹکراو کے نئے دور کو روکیں گے۔ بتایا جا رہا ہے کہ دونوں اعلیٰ رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ایرانی فریق کی پہل پر ہوئی۔

دراصل دو ہفتے قبل اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی قونصلیٹ کی عمارت پر مبینہ طور پر حملہ کیا تھا جس کے جواب میں ایران نے 13 اپریل کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد شروع ہوئی دہائیوں کی دشمنی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایران نے اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے۔

ایران نے اسرائیل پر حملے کے دوران سینکڑوں ڈرونز، بیلسٹک میزائل اور کروز میزائل داغے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے اپنے فضائی دفاعی نظام اور لڑاکا طیاروں اور امریکی قیادت والے اتحاد کی مدد سے 99 فیصد ڈرونز اور میزائلوں کو تباہ کر دیا۔ امریکہ ، فرانس، برطانیہ وغیرہ جیسے ممالک نے اسرائیل پر ایران کے حملے کی مذمت کی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ چھ ماہ سے جنگ جاری ہے اور اس حوالے سے اسرائیل اور ایران کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اس جنگ کے آغاز کے چند روز بعد ہی لبنان میں ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ نے اسرائیل کی شمالی سرحد پر حملہ کردیا تھا اور اس کے بعد دونوں فریق تقریباً روزانہ ایک دوسرے کے اہداف پر حملے کر رہے تھے۔

اس کے علاوہ عراق، شام اور یمن میں ایران کے حمایت یافتہ گروپس اسرائیل کو نشانہ بناتے ہوئے راکٹ اور میزائل داغ رہے تھے۔ صورتحال پہلے بھی کافی سنگین تھی اور اب ایران کے براہ راست حملے کے بعد خطرناک صورتحال تک پہنچ گئی ہے۔

اسرائیل اور ایران میں جنگ! جانئے کس کی طرف ہیں امریکہ، چین اور روس، کس کا خیمہ کتنا مضبوط

G7 ممالک کے رہنماؤں نے عملی طور پر ملاقات کی اور اسرائیل اور اس کے عوام کے لیے مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا اور اس کی سلامتی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ وہائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم جی 7 کے رہنما ایران کے اسرائیل کے خلاف براہ راست اور بے مثال حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایران نے اسرائیل کی جانب سینکڑوں ڈرون اور میزائلیں داغیں۔ لیکن اسرائیل نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے ایران کو ہرا دیا ۔ G7 ممالک میں امریکہ، کینیڈا، اٹلی، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور جاپان کے ساتھ ساتھ یوروپی یونین بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کیمپ

1- امریکہ

2- جرمنی

3- جاپان

4- برطانیہ

5- کینیڈا

6- نیٹو

ایران کیمپ

1- روس

2- چین

3- ترکی

4- شام

5- عراق

6- شمالی کوریا

مغربی ایشیا میں خلیج ابل رہی ہے۔ اسرائیل نے اعلان کردیا ہے کہ یہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ایران نے جس طرح اسرائیل کو براہ راست نشانہ بنایا اور اس پر سینکڑوں میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا، اسرائیل اسے اعلان جنگ سمجھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی حکومت میں ایک کے بعد ایک میٹنگوں کا دور جاری ہے۔ ایران کو کیسے جواب دیا جائے اس پر مسلسل بات ہو رہی ہے کیونکہ اسرائیل خاموش تو نہیں رہ سکتا۔ اسے ایران کی جانب سے اتنے بڑے حملے کا جواب دینا ہے، تاہم ابھی تک یہ طے نہیں ہوا کہ یہ ردعمل کیسا ہوگا اور اس پر کب ایکشن لیا جائے گا۔

اب تک ایران مبینہ طور پر مزاحمت پسند تنظیموں کے پیچھے سے اسرائیل سے پراکسی وار لڑ رہا تھا ۔ اب اس نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ براہ راست پنگا لینے کے لیے تیار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اتوار کی صبح تہران نے اسرائیل پر کروز، بیلسٹک اور ڈرون میزائلوں کی بارش کی اور بعد میں یہ دھمکی بھی دی کہ اگر اس نے گستاخی کی تو وہ اسرائیل کو مغربی ایشیا کے نقشے سے مٹا دے گا۔

روس دہشت گردانہ حملہ: مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 150 ہوئی، 11 گرفتار، کیا یوکرین کی ہے سازش؟

ماسکو : روس کے دارالحکومت ماسکو میں کنسرٹ ہال میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں مرنے والوں کی تعداد 150 کے قریب پہنچ گئی ہے۔ ساتھ ہی اس حملے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 120 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ روسی مقامی میڈیا نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب تک 11 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد میں سے چار اس حملے میں براہ راست شامل تھے۔

روسی ایجنسیاں اور کئی لیڈروں کا الزام ہے کہ اس حملے کے تار یوکرین سے جڑے ہوئے ہیں ۔ حالانکہ اسلامک اسٹیٹ گروپ نے ایک بیان جاری کر کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ایک امریکی انٹیلی جنس اہلکار نے دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ امریکی ایجنسیوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس حملے کیلئے وہ گروپ ذمہ دار تھا۔

روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ چار مشتبہ افراد کو مغربی روس کے علاقے برانسک سے گرفتار کیا گیا۔ یہ علاقہ یوکرین کی سرحد کے کافی قریب ہے۔ مقامی خبر رساں ایجنسی تاس نے روس کے ایف ایس بی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آور سرحد عبور کر کے یوکرین جانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ تاس کے مطابق ایف ایس بی کے سربراہ نے ہفتے کے روز صدر ولادیمیر پوتن کو گرفتاریوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

یہ حملہ انتہائی منظم انتخابی لینڈ سلائیڈ میں پوتن کے ذریعہ اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے کچھ ہی دنوں بعد ہوا ۔ یہ حملہ روس میں گزشتہ چند برسوں میں ہونے والا سب سے خطرناک حملہ تھا۔ حملے کے فوراً بعد کچھ روسی قانون سازوں نے یوکرین کی طرف انگلی اٹھائی۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی۔

میخائیلو نے ایکس پر پوسٹ کیا، ‘یوکرین نے کبھی دہشت گردی کے طریقے استعمال نہیں کیے ہیں۔ اس جنگ میں ہر چیز کا فیصلہ میدان میں کیا جائے گا۔” روسی سرکاری میڈیا کی جانب سے ہفتے کے روز شیئر کی گئی تصاویر میں ایمرجنسی گاڑیوں کی لائنیں دکھائی دے رہی ہیں۔

Moscow Shooting:کروکس سٹی ہال میں 5مسلح افراد نے ہجوم پرکردی فائرنگ،40 افراد کی ہلاکت

ماسکو: روس کے دارالحکومت ماسکو کے کروکس سٹی ہال میں 5 مسلح افراد نے ہجوم پر فائرنگ کر دی جس میں کم از کم 40 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے روسی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ ماسکو کے قریب کروکس سٹی ہال کنسرٹ کے مقام پر 5 مسلح افراد کی جانب سے ہجوم پرکی گئی فائرنگ کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک ہو گئے۔ روسی حکام نے ماسکو میں دہشت گردانہ حملے کی تصدیق کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی نیشنل گارڈز صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ روسی نیشنل گارڈزنے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے اپنی مہم بھی شروع کر دی ہے۔ اس آپریشن میں ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ 50 سے زائد ایمبولینسیں بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہیں۔

 

اس وقت ماسکو ایئرپورٹ کو بند کر دیا گیا ہے اور ٹرینوں کی آمدورفت بھی روک دی گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق ابھی چند روز پہلے ہی امریکہ نے دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے الرٹ جاری کیا تھا۔ امریکہ نے اپنے شہریوں کو ماسکو میں بڑے اجتماعات میں نہ جانے کا مشورہ دیا تھا۔

روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہال میں فائرنگ کے بعد دستی بم سے بھی حملہ کیا گیا۔آر آئی اے نیوز ایجنسی کے مطابق جنگی لباس میں ملبوس کم از کم پانچ افراد کنسرٹ ہال میں داخل ہوئے اور فائرنگ کی۔ ٹاس نیوز ایجنسی نے بھی عمارت میں دھماکے اور آگ کی اطلاع دی جہاں فائرنگ کی گئی۔

 

روسی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد بھی استعمال کیا جس سے ہال میں بڑے پیمانے پر آگ لگ گئی۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں عمارت سے سیاہ دھواں اٹھتا ہوا نظر آرہا ہے۔ روسی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پولیس یونٹس کو علاقے میں بھیج دیا گیا ہے اور لوگوں کو وہاں سے نکالا جا رہا ہے۔

وائرل ویڈیو میں حملہ آور نظر آ رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی کچھ ویڈیو فوٹیج میں کنسرٹ ہال میں افراتفری، لوگوں کا ایک ہجوم ہال سے بھاگنے کی کوشش کر رہاہے اور گولیوں کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہیں۔ ایک ویڈیو میں حملہ آور بھی نظر آ رہے ہیں۔ کروکس ہال کی چھت سے آگ کے شعلے اٹھتے نظر آ رہے ہیں۔ ہم یہاں یہ واضح کر دیتے ہیں کہ نیوز۱۸ اردو ، ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں کرتا۔ ویڈیوز پریشان کن ہو سکتے ہیں، اس لیے ہم انہیں یہاں نہیں دکھا رہے ہیں۔

روسی فوج میں پھنسےہندوستانیوں کی جائیگی مدد،روسی حکومت کےساتھ اٹھایاگیامعاملہ: وزارت خارجہ

ہندوستان وزارت خارجہ نے روسی حکومت کے ساتھ نوکریوں کے لالچ کی وجہ سے روسی فوج میں پھنسے ہندوستانیوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کو اٹھانے کے بعد روسی فوج نے کئی ہندوستانی شہریوں کو رہا کر دیا ہے۔ ہم آپ کو بتادیں کہ کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بہت سے ہندوستانی روسی فوج میں کام کر رہے ہیں اور بہت سے ہندوستانی یوکرین میں جنگی محاذ پر تعینات ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان ہندوستانیوں کو لاکھوں روپے کی نوکریوں کا لالچ دے کر روس لے جایا گیا اور وہاں انہیں فوج میں بھرتی کیا گیا۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ‘ہم نے کچھ غلط میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، جن میں کچھ ہندوستانی روسی فوج سے چھٹکارا پانے کے لیے مدد مانگ رہے ہیں۔ اس طرح کے ہر معاملے کی اطلاع ماسکو میں ہندوستانی سفارت خانے کو دی گئی ہے۔ سفارت خانے نے یہ معاملہ روسی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے یہ معاملہ نئی دہلی میں روسی سفارت خانے کے ساتھ بھی اٹھایا ہے۔ نتیجے کے طور پر، بہت سے ہندوستانیوں کو بھی چھوڑ دیا گیا ہے۔وزارت خارجہ نے کہا، ‘ہم اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھ رہے ہیں اور روسی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ ہندوستانیوں کو جلد از جلد روسی فوج سے نکالا جا سکے۔’


میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج میں کام کرنے والے ہندوستانیوں کو روسی کمپنیوں میں بطور مددگار کام کرنے کی پیشکش کی گئی۔ بدلے میں انہیں لاکھوں روپے تنخواہ بتائی گئی۔ بھاری تنخواہ کے لالچ میں یوپی، گجرات، پنجاب، تلنگانہ اور جموں کشمیر کے کئی نوجوان روس پہنچ گئے۔ تاہم روس جانے والے ہندوستانی نوجوانوں کو روسی فوج میں شامل کرلیا گیا اور کئی فرنٹ پر تعینات کر دیے گئے۔

اب بہت سے ہندوستانیوں نے ہندوستانی حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روس جانے والے ہندوستانیوں کے پاسپورٹ چھین لئے گئے جس کی وجہ سے ہندوستانی روس میں پھنس گئے ہیں۔ نومبر 2023 سے روس۔یوکرین سرحد پر 18 ہندوستانی پھنسے ہوئے ہیں۔

روس اور امریکہ کو کیسے بیلنس کررہا ہندوستان؟ وزیر خارجہ جے شنکر نے دیا دلچسپ جواب

نئی دہلی : وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے روس کے ساتھ جاری تجارت کے درمیان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو متوازن بنائے رکھنے کے لئے ہفتہ کے روز مزاحیہ انداز میں اپنی تعریف کی اور کہا کہ یہ ہمارے لئے کوئی پریشانی کا سبب نہیں ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب جے شنکر میونخ میں ایک سیکورٹی کانفرنس کے سیشن میں یہ تبصرہ کر رہے تھے تو اسی اسٹیج پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئرباک بھی موجود تھے۔

جے شنکر سے سوال پوچھا گیا کہ ’’ہندوستان روس کے ساتھ تجارت جاری رکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ اپنے بڑھتے باہمی تعلقات کو کس طرح متوازن کر رہا ہے؟‘‘ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ”کیا یہ کوئی مسئلہ ہے، یہ ایک مسئلہ کیوں ہونا چاہئے ؟ میں اتنا اسمارٹ ہوں کہ میرے پاس کئی متبادل ہیں، آپ کو میری تعریف کرنی چاہئے‘‘۔


امریکی وزیر خارجہ بلنکن ان کے پاس بیٹھے تھے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے سستا روسی تیل خریدنے کے لئے ہندوستان کے موقف اور عزم کا اظہار کیا ہو۔ اس سے پہلے بھی کئی فورمز پر وہ واضح طور پر ہندوستان کا موقف بیان کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غیرمقیم ہندوستانیوں کی شادی کارجسٹریشن پاسپورٹ سےلنک کرنےکی تجویز: لاکمیشن

یہ بھی پڑھئے: کسان تنظیموں کابھارت بند،پنچاب۔ہریانہ میں بندکااثر،دہلی میں ٹریفک جام کاسامنا

وہیں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہندوستان کئی دہائیوں سے کہہ رہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ہونا چاہئے اور اب بڑی تعداد میں ممالک نہ صرف اس کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ اسے پہلے سے بھی “زیادہ ضروری” سمجھ رہے ہیں ۔

موسکو میں کار بم دھماکہ میں پوتن حامی مصنف زاخر پریلیپن زخمی، ڈرائیور کی ہوئی موت

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا خاتمہ ابھی تک نظر نہیں اارہا ہے۔ یوکرین اور روس ایک دوسرے پر خوب حملے کررہے ہیں۔ وہیں ایک اہم روسی قوم پرست مصنف ، زاخر پریلپن ہفتہ کو ایک کار بم دھماکہ میں زخمی ہوگئے۔ حملے میں ان کے ڈرائیور کی موت ہوگئی، زاخر کو پوتن حامی مانا جاتا ہے۔

اس معاملے میں تفتیش کاروں نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ روسی حکام نے فوری طور پر یوکرین اور مغرب پر حملے کا الزام لگایا ہے۔ تفتیش کاروں کو مشتبہ شخص نے بتایا کہ وہ یوکرین کے لیے کام کر رہا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 47 سالہ زخار پریلیپین یوکرین میں کریملن کی فوجی کارروائی کا حامی رہا ہے۔

روسی وزارت داخلہ نے کہا کہ زخار پریلیپین کو زخمی ہونے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ زخار پریلیپین کے پریس سیکرٹری نے اطلاع دی کہ وہ صحت یاب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں کیا ہوا اس وقت واضح نہیں ہے۔ روسی وزارت داخلہ کے مطابق دھماکہ روس کے مغربی علاقے نزنی نووگوروڈ کے ایک گاؤں میں ہوا۔ واشنگٹن پوسٹ نے روسی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ کار کے نیچے دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا۔


یہ بھی پڑھیں:

ان سات ممالک میں سعودی عرب نے ای ویزا سروس کیا شروع، کیا ہندوستان و پاکستان بھی ہے شامل؟

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان واپس آکر بلاول نے کہا-ہندوستان کا دورہ رہا کامیاب، کرکٹ پر کہی یہ بڑی بات

روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لیا ہے جس نے مبینہ طور پر پریلپین کے راستے میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔ ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں، تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ وہ جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا ہے۔ جب وہ جنگل سے دوسرے علاقے میں چھپنے کی کوشش کر رہا تھا تو اسے حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ بیان کے مطابق یہ شخص یوکرین کی خصوصی افواج کے حکم پر کارروائی کر رہا تھا۔ تاہم خبروں کے مطابق کریمیا کے ایک گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

Russia Ukraine War:یوکرین کے صدر زیلنسکی کا دعویٰ-روس سے جاری جنگ میں 1300 یوکرینی فوجی مارے گئے

کیف:Russia Ukraine War: روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا آج 17 واں دن ہے۔ نہ روسی فوج پیچھے ہٹنے کو تیار ہے اور نہ ہی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی ہار ماننے کو تیار ہیں۔ ایسے میں یہ کہنا مشکل ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ جنگ کب تک جاری رہے گی۔ اس دوران ایک بڑی خبر جو سامنے آرہی ہے وہ یہ ہے کہ خبر رساں ایجنسی اے ایف ایف آئی نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی (Ukraine President Volodymyr Zelensky) کے حوالے سے کہا ہے کہ روس کے ساتھ جاری جنگ میں تقریباً 1300 یوکرینی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:
Russia-Ukraine War:یوکرین کے صدر زیلنسکی نے پوتن کے ساتھ میٹنگ کی رکھی تجویز

زیلنسکی نے ہفتے کے روز ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ روسی حملے کے آغاز سے لے کر اب تک تقریباً 1,300 یوکرینی فوجی لڑائی میں مارے جا چکے ہیں۔ یوکرین کے صدر نے کہا کہ اگر روس یوکرین کے دارالحکومت پر قبضہ کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنے رہائشی علاقوں سمیت شہریوں پر بمباری اور ہلاکتیں جاری رکھنا ہوں گی۔ زیلنسکی نے کہا،’اگر یہی ان کا مقصد ہے، تو انہیں آنے دیں۔‘ صدر نے کہا کہ اگر وہ رہائشی علاقوں سمیت چنندہ جگہوں پر بمباری کرنا جاری رکھتےہیں اور پورے علاقے کی تاریخی یادگار کو مٹادیتے ہیں، تو وہ کیف میں داخل ہوسکتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں:
کیمیکل ہتھیار والے روسی دعوے کوAmericaنے کیامسترد،کہا-یوکرین میں نہیں ہے بائیولاجیکل لیبز

روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان جنگ جاری ہے۔ یوکرین کے کئی شہر کھنڈرات بن گئے، ہسپتالوں سے لے کر رہائشی علاقوں تک ہر طرف روس نے گولہ باری کی ہے۔ ماریوپول شہر کو مکمل طور پر گھیر لیا گیا ہے اور دارالحکومت کیف کے ارد گرد لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے۔

 Explained: روسی سیٹلائٹ سے خلا میں کیسے ہوگا نقصان؟ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن نے کیوں کیا خدشہ کا اظہار

امریکہ نے روس پر لاپرواہی سے اپنے ہی ایک سیٹلائٹ کو میزائل ٹیسٹ میں اڑا دینے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ تجربے سے پیدا ہونے والا طویل المیعاد ملبہ کئی دہائیوں تک سیٹیلائٹس اور دیگر خلائی اشیا کو خطرے میں ڈالے گا‘‘۔

سیٹلائٹ کے اڑانے کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر سوار خلابازوں اور خلابازوں کو اس خدشے کے درمیان جگہ جگہ پناہ لینی پڑی کہ ملبہ ان کے راستے میں چلا گیا ہے۔ لہذا خلائی ملبے کے کتنے ٹکڑے تیر رہے ہیں۔ وہاں اور کیا خطرہ ہے کہ وہ لاحق ہو سکتے ہیں؟

تصویر : Twitter/@NASA
تصویر : Twitter/@NASA

خلائی ملبہ واپس زمین پر کیوں نہیں گرتا ہے؟

اس کا الزام نیوٹن کے موشن کے پہلے قانون پر ڈالیں، جو کہتا ہے کہ کوئی چیز مستقل رفتار اور سیدھی لکیر میں حرکت کرتی رہے گی جب تک کہ کسی غیر متوازن قوت کے ذریعے اس پر عمل نہ کیا جائے۔ وہاں خلا میں جہاں کشش ثقل کی کشش کم ہوتی ہے، کوئی چیز اس مدار میں چلتی رہتی ہے جس میں اسے رکھا جاتا ہے۔

کم ارتھ مدار (LEO) میں موجود اشیا خلا کا وہ خطہ جہاں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن اور بہت سے سیٹلائٹس زمین کے گرد گھومتے ہیں، اپنی کشش ثقل کو بے اثر کرنے کے لیے کافی رفتار برقرار رکھتے ہوئے زمین پر واپس گرنے سے بچتے ہیں۔ لہذا وہ طویل عرصے تک اپنے مقررہ راستوں پر سفر کرتے رہتے ہیں۔


لیکن یقینی طور پر اگرچہ کشش ثقل کی قوت کمزور ہے اور ماحول پتلا ہے، یہ اشیا آخر کار زمین کی طرف کھینچنا شروع کر دیتی ہیں، حالانکہ اس میں برسوں یا دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ جیسا کہ امریکی خلائی ایجنسی ناسا بتاتی ہے۔ 600 کلومیٹر سے نیچے مدار میں ملبہ عام طور پر چند سالوں میں واپس زمین پر گر جاتا ہے لیکن 1000 کلومیٹر سے زیادہ کی بلندی پر موجود اشیاء ایک صدی سے زائد عرصے تک مدار میں رہ سکتی ہیں۔

خلائی ردی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کتنے خطرناک ہو سکتے ہیں؟

یہاں تک کہ خلائی ملبے کے چھوٹے سے چھوٹے ٹکڑے بھی اس رفتار کی وجہ سے خطرہ بن سکتے ہیں جس سے وہ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ناسا کہتا ہے کہ زیادہ تر خلائی ردی بہت تیز حرکت کر رہی ہے، جو 8 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے آنکھیں بند کر رہی ہے۔


اس کا کہنا ہے کہ مداری ملبے کے ٹکڑے کی اوسطا اثر رفتار 22,370 میل فی گھنٹہ (36,000 کلومیٹر فی گھنٹہ) ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی نے مزید کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ مداری ملبے کا ایک چھوٹا ٹکڑا بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔ موازنہ کے لیے ایک گولی 3,000 کلومیٹر فی گھنٹہ سے کم کی رفتار سے چلتی ہے۔ اس طرح خلائی ملبے کا تقریباً 4 کلوگرام ٹکڑا 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی کار کے برابر اثر ڈال سکتا ہے،

خلا کے ملبے کے کتنے ٹکڑے ارد گرد اڑ رہے ہیں؟

عملی طور پر ہر وہ چیز جو کبھی خلا تک گئی تھی اور سیارے کے کشش ثقل کے میدان سے آگے نہیں بڑھی تھی اور ابھی تک زمین پر واپس نہیں آئی تھی وہ اب بھی وہاں کے کسی مدار میں گھوم رہی ہے۔ اس میں سیٹلائٹ اور ISS جیسے جائز ٹکڑ، اور سیکڑوں اور ہزاروں خلائی ردی بھی شامل ہیں۔

سنہ 1957 میں سابق سوویت یونین کے سپوتنک 1 سیٹلائٹ کے لانچ کے ساتھ خلائی دور کی شروعات کے بعد سے اب تک ہزاروں اشیاء کو عظیم خلا میں چھوڑا گیا ہے۔ ایسی بہت سی اشیاء کو سروس سے ریٹائر کر دیا گیا ہے، کنک آؤٹ کیا گیا ہے، یا ایک سیٹلائٹ میں تبدیل ہونے کے بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔ روس کی طرف سے کیے جانے والے میزائل تجربے کا ہدف، لیکن جو امریکہ، چین اور بھارت جیسے ممالک نے بھی کیے ہیں۔

13th BRICS Summit:وزیر اعظم مودی آج برکس سمٹ کےاجلاس کی کریں گےصدارت، افغانستان بحران پر ہوگی بات چیت

وزیر اعظم نریندر مودی آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پانچ ممالک کے گروپ (برازیل ، روس ، چین ، انڈیا اور جنوبی افریقہ) کے سالانہ سربراہی اجلاس کی صدارت کریں گے۔ وزارت خارجہ نے یہ جانکاری دی۔ اجلاس میں برازیل کے صدر جائر بولسنارو ، جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا ، روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ شریک ہوں گے۔

ورچوئل میٹنگ کے دوران افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد کی صورتحال اور ملک سے دہشت گردی کے خطرات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ برکس سمٹ میں پیش رفت سے واقف ذرائع نے بتایا کہ اس اجلاس میں افغانستان سمیت اہم عالمی اور علاقائی امور پر بھی غور کیاجائیگا اورمختلف ممالک کے لیڈران دہشت گردی سے لڑنے کی ترجیح پر زور دیں گے۔ اس میں دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے افغانستان کی زمین کے استعمال کو روکنا شامل ہے تاکہ مستقبل میں دوسرے ممالک پر حملوں سے بچا جا سکے۔


پی ایم مودی دوسری مرتبہ برکس سمٹ کی کریں گےصدارت

یہ دوسرا موقع ہے کہ پی ایم مودی برکس (برازیل ، روس ،انڈیا، چین ، جنوبی افریقہ) سربراہی اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اس سے قبل انہوں نے 2016 میں گوا سمٹ کی صدارت کی تھی۔ اس سال ہندوستان برکس کی صدارت ایک ایسے وقت میں کر رہا ہے جب برکس کا 15 واں یوم تاسیس منایا جا رہا ہے۔ 13 و اں برکس سربراہی اجلاس عملی طور پر ہندوستان کی صدارت میں منعقد ہوگا اور اس کی صدارت وزیر اعظم نریندر مودی کریں گے۔ حال ہی میں اس حوالے سے چین کی جانب سے ایک رد عمل بھی سامنے آیاتھا۔

ہندوستان نے اپنی صدارت کے لیے چار ترجیحی علاقوں کا خاکہ پیش کیا تھا۔ یہ کثیرالجہتی نظام میں اصلاحات ، انسداد دہشت گردی ، SDGs کے حصول کے لیے ڈیجیٹل اور تکنیکی ٹولز کا استعمال ، اور لوگوں سے لوگوں کے تبادلے میں اضافہ کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ ان علاقوں کے علاوہ ، رہنما کورونا وائرس وبائی امراض کے اثرات اور دیگر موجودہ عالمی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ روس نے اس سے قبل برکس کے آخری اجلاس کی میزبانی کی تھی۔