Tag Archives: S Jaishankar

امریکی صدر بائیڈن کے Xenophobic بیان پر وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا دو ٹوک جواب، کہی یہ بڑی بات

نئی دہلی : امریکی صدر جو بائیڈن کے اس دعویٰ کے ایک دن بعد کہ ہندوستان سمیت بہت سے ممالک ‘زینو فوبک’ ہیں کیونکہ وہ تارکین وطن کا خیرمقدم نہیں کرتے ہیں، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ہفتہ کے روز اس تبصرہ کو یکسر مسترد کردیا۔ جے شنکر نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان ہمیشہ سے مختلف معاشروں کے لوگوں کے لیے کھلا اور خوش آمدید کہنے والا رہا ہے۔

اپنے ریمارکس میں امریکی صدر نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہندوستان کی معیشت گر رہی ہے اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے جبکہ امریکی معیشت ترقی کر رہی ہے۔ صدر بائیڈن کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے جے شنکر نے واضح کیا کہ “سب سے پہلے، ہماری معیشت لڑکھڑا نہیں رہی ہے۔”

جے شنکر کا بیان اس حقیقت پر مبنی ہے کہ ہندوستان پچھلے کچھ سالوں سے دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت رہی ہے، جبکہ پچھلے سال پانچویں سب سے بڑی عالمی معیشت بھی بن گئی ہے۔ ہندوستان دہائی کے اختتام سے پہلے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر بھی گامزن ہے۔

بائیڈن نے یکم مئی کو کہا تھا کہ “آپ جانتے ہیں، ہماری معیشت کے بڑھنے کی ایک وجہ کیا ہے … آپ اور دیگر ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ ہم تارکین وطن کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ کیوں چین معاشی طور پر اتنا بری طرح رکا ہوا ہے؟ جاپان کو پریشانی کیوں ہورہی ہے ؟ ہندوستان کو پریشانی کیوں ہورہی ہے ؟ کیونکہ وہ اپنے ملک میں تارکین وطن نہیں چاہتے۔” امریکی صدر نے یہ بات واشنگٹن میں فنڈ ریزنگ تقریب میں امریکی صدر کے عہدے کیلئے اپنے دوبارہ منتخب ہونے کی مہم کے دوران کہی۔

‘زینوفوبیا’ کے دعوی کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ جے شنکر نے ‘دی اکنامک ٹائمز’ کو بتایا کہ “ہندوستان ہمیشہ سے ایک بہت ہی منفرد ملک رہا ہے… میں حقیقت میں کہوں گا، دنیا کی تاریخ میں، یہ ایک ایسا معاشرہ رہا ہے جو بہت کھلا رہا ہے… مختلف معاشروں کے الگ الگ لوگ ہندوستان آتے ہیں۔ انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کی مثال دی جسے عام طور پر سی اے اے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ذریعہ متعارف کرایا گیا سی اے اے ہندوستان کے خوش آئند وژن کی عکاسی کرتا ہے۔

وزیرخارجہ جے شنکر نے راہل گاندھی پر سادھا نشانہ، کہا: کانگریس کے دور میں چین نے کیا کئی علاقوں پر قبضہ

نئی دہلی : ملک کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نیوز 18 انڈیا کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ چین نے ہندوستان کے جن علاقوں پر قبضہ کیا ہے، وہ سبھی 1960 کی دہائی میں کیا ہے۔ چین نے گزشتہ 10 سالوں میں ہندوستان کی کسی بھی زمین پر قبضہ نہیں کیا۔ لیکن کانگریس والے یہ بھرم پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اب یہ سب ہو رہا ہے۔ پیش ہے ان کے انٹرویو کا کچھ حصہ۔

سوال: راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ چین ہندوستان سرحد میں آ گیا ہے۔ ہماری زمین پر قبضہ کرکے بیٹھا ہے۔ اپوزیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اڑی ہوا تو پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک ہوگئی، اگر پلوامہ ہوا تو ایئر اسٹرئیک ہوگئی، چین پر خاموشی کیوں رہی ہے؟

جے شنکر: چین پر خاموشی نہیں ہے۔ چین کے بارے میں لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی کہتے ہیں کہ لداخ میں چین نے ہماری سرزمین پر ایک پل بنایا ہے۔ اگر آپ باریکی میں جائیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ یہ پل ضرور بنایا گیا ہے۔ وہاں ایک جھیل ہے پینگونگ ۔ پینگونگ پر چین نے 1958 میں قبضہ کیا تھا۔

کانگریس کہتی ہے کہ چین اروناچل پردیش میں ایک گاؤں آباد کر رہا ہے۔ اروناچل پردیش کا ایک مقام ہے لونگجو ۔ اگر آپ پارلیمنٹ کے ریکارڈ پر نظر ڈالیں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ پنڈت نہرو نے 1959 میں ہندوستان کی پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ لونگجو پر چین نے قبضہ کرلیا ہے۔ یہ ہمارے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔

کانگریس کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ چین نے وادی سنکیانگ میں کراکورم کے قریب ایک لنک روڈ بنایا ہے۔ اس لنک روڈ کے ذریعے چین سیاچن کے پاس تک آجائے گا۔ یہ علاقہ 1963 میں ہندوستان کے ہاتھوں سے نکل گیا تھا۔ وہ زمین چین کے پاس ضرور گئی لیکن یہ 1958 اور 1962 کے درمیان میں گئی تھی۔

اور ہماری کوشش ہے کہ ہم چین کے ساتھ سرحد پر کوئی معاہدہ کریں۔ اس لیے کانگریس والے جان بوجھ کر جھوٹ بولتے ہیں۔ وہ دکھانا چاہتے ہیں کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے، اب ہو رہا ہے۔ یہ اب نہیں ہو رہا بلکہ پہلے ہو چکا ہے۔ 1962 میں ہم بغیر تیاری کے چلے گئے۔ نہ سڑکیں تھیں، نہ انفراسٹرکچر۔ ہمارے فوجیوں تک خوراک، گولہ بارود اور ہتھیار پہنچنے کو یقینی بنانے کا کوئی نظام نہیں تھا۔

اب جو بھی انفراسٹرکچر بنایا گیا ہے، وہ پچھلے 10 سالوں میں بنایا گیا ہے۔ جب مودی جی حکومت میں آئے تھے تو چائنا بارڈر انفراسٹرکچر کا بجٹ 3500 کروڑ روپے تھا۔ اس وقت بجٹ 15000 کروڑ روپے ہے۔

سوال: اس وقت دنیا کے کئی ممالک میں انتخابات ہو رہے ہیں، کیا ہندوستان بھی وہاں مبصر بھیجے گا؟

جے شنکر: یہاں کے انتخابی عمل کو دیکھنے اور سمجھنے کے لیے الگ الگ سیاسی جماعتوں کے لوگ ہندوستان آئے ہیں۔ میرے خیال میں ان کے ارادے مثبت ہیں۔ ہم انہیں بھی خوش آمدید کہتے ہیں۔ اگلے چند دنوں میں میں خود ان سے ملوں گا۔ ہمارے انتخابات پر جو تبصرے ہو رہے ہیں وہ سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کے نہیں بلکہ بیرون ملک بیٹھے میڈیا والوں کے ذریعہ ہورہے ہیں۔

’ اس سال مزید محنت کرنی ہوگی…‘ یو این ایس سی کی رکنیت کو لے کر وزیر خارجہ جے شنکر کا بڑا بیان

راجکوٹ : وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کو کہا کہ ہندوستان کو یقینی طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی مستقل رکنیت ملے گی کیونکہ دنیا میں یہ احساس ہے کہ ہمیں یہ عہدہ ملنا چاہئے۔ اس کے لیے ہندوستان کو اس بار زیادہ محنت کرنا ہوگی۔ جے شنکر گجرات کے راجکوٹ میں دانشوروں کے ساتھ بات چیت کے دوران بول رہے تھے۔ اس دوران ان سے اقوام متحدہ کا مستقل رکن بننے کے ہندوستان کے دعوے کے بارے میں سوال کیا گیا ، جس پر یہ جواب دیا گیا۔ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تشکیل تقریباً 80 سال قبل ہوئی تھی، جب پانچ ممالک چین، فرانس، روسی فیڈریشن، برطانیہ اور امریکہ نے آپس میں سلامتی کونسل کے مستقل رکن بننے کا فیصلہ کیا۔

جے شنکر نے کہا کہ اس وقت دنیا میں کل تقریباً 50 آزاد ممالک تھے، جو اب وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ کر تقریباً 193 ہو گئے ہیں۔ لیکن ان پانچ ممالک نے اپنا کنٹرول برقرار رکھا ہے اور یہ عجیب بات ہے کہ آپ کو ان سے تبدیلی کے لیے اپنی رضامندی دینے کے لیے کہنا پڑتا ہے۔ کچھ متفق ہیں، کچھ لوگ ایمانداری سے اپنے خیالات پیش کرتے ہیں، جب کہ کچھ پیچھے سے کام کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اب پوری دنیا میں یہ احساس ہے کہ اس میں تبدیلی آنی چاہئے اور ہندوستان کو مستقل نشست ملنی چاہئے۔ میں اس جذبے کو ہر سال بڑھتا ہوا دیکھ رہا ہوں۔ ہم اسے ضرور حاصل کریں گے لیکن بغیر محنت کے کچھ بھی بڑا حاصل نہیں ہوتا ہے۔

مرکزی وزیرخارجہ نے کہا کہ ہندوستان، جاپان، جرمنی اور مصر نے مل کر اقوام متحدہ کے سامنے ایک تجویز پیش کی ہے اور انہیں یقین ہے کہ اس سے معاملہ تھوڑا آگے بڑھے گا۔ لیکن ہمیں دباؤ ڈالنا چاہیے اور جب یہ دباؤ بڑھتا ہے تو دنیا میں یہ احساس ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کمزور ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ پر اقوام متحدہ میں تعطل تھا اور غزہ کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ جیسے جیسے یہ جذبہ بڑھتا جائے گا، ہمارے لئے مستقل نشست حاصل کرنے کے امکانات بڑھتے جائیں گے۔

نام بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا… وزیر خارجہ جے شنکر نے پڑوسی ملک کو جم کر لتاڑا، جانئے کیا کہا؟

سورت: ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پڑوسی ملک چین کو کرارا جواب دیا ہے۔ چین نے حال ہی میں اپنی سرحدی ریاستوں میں مختلف مقامات کے 30 نئے نام جاری کیے ہیں جن میں اروناچل کا نام بھی شامل ہے۔ پیر کو اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ایس جے شنکر نے کہا کہ اروناچل پردیش مستقبل میں بھی ہندوستانی ریاست تھی، ہے اور رہے گی۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ نام بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر میں آپ کے گھر کا نام بدل دوں تو کیا وہ میرا ہو جائے گا؟ اروناچل پردیش ایک ہندوستانی ریاست تھی، ہندوستانی ریاست ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔ نام بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ وہ گجرات کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ وہ بیجنگ کے ہندوستانی ریاست پر اپنے دعوے پر پھر سے زور دینے کے اقدام سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ دراصل چینی وزارت برائے شہری امور نے ‘زنگنان’ کے جغرافیائی ناموں کی چوتھی فہرست جاری کی، جو اروناچل پردیش کا چینی نام ہے۔ چین جنوبی تبت کے حصے کے طور پر اس پر دعویٰ پیش کر رہا ہے۔ وزارت کی سرکاری ویب سائٹ نے خطے کے لیے 30 اضافی نام پوسٹ کئے ہیں۔

24 ہندوستانیوں کو لانے کی کوشش کی جارہی ہے

یوکرین کے ساتھ جنگ ​​میں روسی فوج کے ساتھ کام کرنے والے ہندوستانیوں کے سوال پر ایس جے شنکر نے کہا کہ جنگی علاقے میں دو ہندوستانیوں کی موت کے بعد ہندوستانی حکومت نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ اس معاملے کو “سختی سے” اٹھایا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 23 ​​سے 24 ہندوستانیوں کو واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں، جنہیں روسی فوج میں خدمات کے لئے غلط طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہندوستان کا موقف بالکل واضح ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے۔ ایک ہندوستانی کو کبھی بھی کسی دوسرے ملک کی فوج میں ملازمت نہیں کرنی چاہئے۔ اگر کوئی مڈل مین ہندوستانیوں کو نوکری پر رکھنے میں ملوث ہے تو اسے روکنا روس کی ذمہ داری ہے۔ ہم تقریباً 23 سے 24 ہندوستانیوں کو واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو ابھی تک وہاں موجود ہیں۔

روس اور امریکہ کو کیسے بیلنس کررہا ہندوستان؟ وزیر خارجہ جے شنکر نے دیا دلچسپ جواب

نئی دہلی : وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے روس کے ساتھ جاری تجارت کے درمیان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو متوازن بنائے رکھنے کے لئے ہفتہ کے روز مزاحیہ انداز میں اپنی تعریف کی اور کہا کہ یہ ہمارے لئے کوئی پریشانی کا سبب نہیں ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب جے شنکر میونخ میں ایک سیکورٹی کانفرنس کے سیشن میں یہ تبصرہ کر رہے تھے تو اسی اسٹیج پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئرباک بھی موجود تھے۔

جے شنکر سے سوال پوچھا گیا کہ ’’ہندوستان روس کے ساتھ تجارت جاری رکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ اپنے بڑھتے باہمی تعلقات کو کس طرح متوازن کر رہا ہے؟‘‘ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ”کیا یہ کوئی مسئلہ ہے، یہ ایک مسئلہ کیوں ہونا چاہئے ؟ میں اتنا اسمارٹ ہوں کہ میرے پاس کئی متبادل ہیں، آپ کو میری تعریف کرنی چاہئے‘‘۔


امریکی وزیر خارجہ بلنکن ان کے پاس بیٹھے تھے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے سستا روسی تیل خریدنے کے لئے ہندوستان کے موقف اور عزم کا اظہار کیا ہو۔ اس سے پہلے بھی کئی فورمز پر وہ واضح طور پر ہندوستان کا موقف بیان کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غیرمقیم ہندوستانیوں کی شادی کارجسٹریشن پاسپورٹ سےلنک کرنےکی تجویز: لاکمیشن

یہ بھی پڑھئے: کسان تنظیموں کابھارت بند،پنچاب۔ہریانہ میں بندکااثر،دہلی میں ٹریفک جام کاسامنا

وہیں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہندوستان کئی دہائیوں سے کہہ رہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ہونا چاہئے اور اب بڑی تعداد میں ممالک نہ صرف اس کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ اسے پہلے سے بھی “زیادہ ضروری” سمجھ رہے ہیں ۔

وزیرخارجہ ایس جے شنکر کھٹمنڈو پہنچے، ہندوستان۔نیپال مشترکہ کمیشن کی میٹنگ میں کرینگے شرکت

نیپال کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے وزیر خارجہ ایس جے شنکر آج صبح کھٹمنڈو پہنچے ہیں۔ جے شنکر اپنے نیپالی ہم منصب این پی سعود کے ساتھ ہندوستان۔نیپال مشترکہ کمیشن کی میٹنگ کی معاون صدارت کریں گے۔ وزارت خارجہ نے بتایا کہ اپنے دورے کے دوران وزیر خارجہ جے شنکر ،نیپال کے صدر رام چندر پاڈیل اور وزیر اعظم پشپا کمل دہل پرچنڈ سے خیر سگالی ملاقات کریں گے۔

وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر جمعرات سے شروع ہونے والے اپنے دو روزہ دورے پر آج صبح نیپال کی راجدھانی کھٹمنڈو پہنچے۔ وزیر خارجہ دونوں ممالک کے درمیان رابطوں، ڈیجیٹل ادائیگیوں اور تجارت سمیت متعدد شعبوں میں تعاون بڑھانے کے مقصد سے نیپال پہنچے ہیں۔ نیپالی وزیر خارجہ نارائن پرکاش سعود کی دعوت پر وہاں پہنچے۔

جے شنکر اپنے نیپالی ہم منصب این پی سعود کے ساتھ ہندوستان۔نیپال مشترکہ کمیشن کی میٹنگ کی معاون صدارت کریں گے۔ ہندوستان۔نیپال مشترکہ کمیشن 1987 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ دونوں فریقوں کو دو طرفہ شراکت داری کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے ایک فورم فراہم کرتا ہے۔

 

وزارت خارجہ نے کہا، “نیپال اپنی ‘پڑوسی سب سے پہلے’ پالیسی کے تحت ہندوستان کا ترجیحی شراکت دار ہے”۔ وزارت خارجہ نے کہا۔ یہ دورہ دونوں قریبی اور دوستانہ پڑوسیوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے قطعیت دیا گیاہے

نیپال کی وزارت خارجہ کے ترجمان امرت بہادر رائے کے مطابق مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے دوران نیپال ۔ ہند تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔وزارت خارجہ نےبتایا کہ اپنے دورے کے دوران وزیر خارجہ جے شنکر صدر رام چندر پاڈیل اور وزیر اعظم پشپا کمل دہل ‘پرچنڈ’ سے ایک شائستہ ملاقات کریں گے۔ ہم آپ کو بتادیں ہیں کہ نیپال کی 1850 کلومیٹر سے زیادہ لمبی سرحد ہندوستان کی پانچ ریاستوں سکم، مغربی بنگال، بہار، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے ساتھ ملتی ہے۔

امریکہ میں ہندو مندر پر حملہ پر وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا: انتہا پسندوں کو نہیں ملنی چاہئے جگہ

نئی دہلی : امریکہ میں ہندو مندر میں توڑ پھوڑ کے معاملے پر وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاں، ہم اس سے واقف ہیں۔ اس کے بارے میں میں نے دیکھا تھا… ہندوستان ہندوستان کے باہر علاحدگی پسند قوتوں اور انتہا پسندی کو جگہ نہیں ملنی چاہیے۔ ہمارے سفارت خانے نے وہاں کی حکومت اور پولیس سے شکایت کی ہے اور تحقیقات جاری ہیں… ۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ہندو امریکن فاؤنڈیشن کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ واقعہ واشنگٹن ڈی سی سے تقریباً 100 کلومیٹر دور کیلیفورنیا کے نیوارک شہر میں پیش آیا ہے۔ مندر کی دیواروں پر ہندوستان مخالف نعرے لکھے گئے ہیں۔ شیئر کی گئی تصاویر میں سوامی نارائن مندر کی دیواروں پر نعرے لکھے ہوئے نظر آرہے ہیں۔


قونصلیٹ نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا کہ ہم نیوارک، کیلیفورنیا میں سوامی نارائن مندر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس واقعہ سے ہندوستانی برادری کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ ہم نے اس معاملے میں امریکی حکام پر توڑپھوڑ کرنے والوں کے خلاف فوری جانچ اور کارروائی کے لئے زور دیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: جموں و کشمیر: فوج نےاکھنور میں دراندازی کی بڑی کوشش کوکیاناکام،1دہشت گرد ہلاک

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان میں ایک بارپھر کوروناکاخوف:24 گھنٹوں میں 752نئےکیسزاور 4 اموات، ایکٹو کیسز3400

فی الحال نیوارک پولیس سروس نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ مندر انتظامیہ کے مطابق یہ واقعہ منگل کو پیش آیا۔ مندر کے ترجمان بھارگو راول نے کہا کہ مندر کے نزدیک رہنے والے عقیدت مندوں میں سے ایک نے عمارت کی باہری دیوار پر کالی سیاہی میں ہندو مخالف اور ہندوستان مخالف نعرے دیکھے اور مقامی انتظامیہ کو فوری طور پر مطلع کیا گیا۔

نجر معاملہ میں کناڈا کو پھٹکار، راجیہ سبھا میں جے شنکر نے کہا: امریکہ کی طرح ان پٹ دیتے تو …

نئی دہلی : وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان نے امریکی سرزمین پر خالصتانی لیڈر کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کی جانچ شروع کر دی ہے۔ امریکہ نے اس معاملے میں ان پ فراہم کرائے تھے اور یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ کناڈا کے الزامات پر”منصفانہ سلوک” کا امکان نہیں ہے کیونکہ اوٹاوا نے کوئی خاص ثبوت یا ان پٹ فراہم نہیں کیا ہے۔

جے شنکر نے واضح کیا ہے کہ امریکہ اور کناڈا کی جانب سے لگائے تئے الزامات کو یکساں طور پر دیکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے، کیونکہ ایک ملک نے ہندوستانی حکومت کو ان پٹ فراہم کرائے ہیں جبکہ دوسرے نے نہیں ۔ جے شنکر نے کہا کہ کناڈا خالصتانی دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے صرف الزامات لگاتا رہا ہے۔

جے شنکر نے راجیہ سبھا میں سی پی آئی ایم ایم پی جان برٹاس کی جانب سے پوچھے گئے ضمنی سوال کا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور کناڈا دونوں نے ہندوستانی افسر پر خالصتانی دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔ ایک ملک نے ہندوستان کو ان پٹ دیا اور دوسرے نے نہیں دیا۔ ایسے میں دونوں ممالک کے ساتھ ایک طرح کا سلوک کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:   اترپردیش:80مدارس میں 100کروڑروپے کی فنڈنگ کامعاملہ، ایس آئی ٹی کررہی ہے تحقیقات

یہ بھی پڑھئے:   تلنگانہ کے دوسرے وزیراعلیٰ کے حیثیت سے اے ریونت ریڈی کی آج حلف برداری

وقفہ سوالات کے دوران راجیہ سبھا میں بولتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ دو طرفہ سیکورٹی تعاون کے حصے کے طور پر امریکہ کی طرف سے ہندوستان کو “کچھ ان پٹ” دئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ “وہ ان پٹ ہمارے لئے تشویش کا باعث تھے کیونکہ ان کا تعلق منظم جرائم، اسمگلنگ اور دیگر معاملات سے تھا۔”

جے شنکر نے کہا کہ “چونکہ اس کا ہماری اپنی قومی سلامتی پر اثر پڑتا ہے، اس لئے اس معاملے کی جانچ کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔”

شمال مشرق میں رابطے اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے مرکزی حکومت: وزیر خارجہ ایس جے شنکر

مرکزی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے ہفتہ کو کہا ہے کہ مرکزی حکومت شما مشرق میں رابطے اور بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے لیے کام کررہی ہے۔ جئے شنکر نے شمال مشرق میں کنیکٹیویٹی میں بہتری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ وسیع دنیا کے لیے ایک باب الداخلہ کھولے گا۔

شمال مشرق کی ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے حکومت
جئے شنکر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، آج دوپہر امپھال میں تجارتی طبقے کے ساتھ بات چیت کرکے مسرت حاصل ہوئی۔ مودی حکومت منی پور سمیت شمال مشرق کی ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ یہ وسائل اور دھیان دونوں میں دکھائی دیتا ہے۔‘


کنیکٹیویٹی میں بہتری کے لیے کررہے ہیں کام
وزیرخارجہ نے آگے کہا، ’یقین دیا کہ ہم شمال مشرق اور وسیع دنیا میں کنیکٹیویٹی میں بہتری کرنے اور عالمی منڈی اور کام کی جگہ تک اس کی پہنچ کا دائرہ بڑھانے کے لیے کام کررہے ہیں۔ جاریہ پروجیکٹروں میں تیزی لانے سمیت میانمار اور بنگلہ دیش سے متعلق اہم چیلنجز پر بات چیت کی۔‘

یہ بھی پڑھیں:
گجرات کے پوربندر میں انڈین ریزرو بٹالین کے جوانوں میں جھڑپ، فائرنگ میں دو کی موت، دو زخمی

یہ بھی پڑھیں:
تہاڑ کی جیل نمبر 4 میں رہے گا اب آفتاب، سی سی ٹی وی کیمرے سے ہوگی نگرانی

دوروزہ دورہ پر امپھال پہنچے وزیر خارجہ
دو روزہ دورہ پر منی پور کے دارالحکومت امپھال پہنچے وزیرخارجہ نے ہفتہ کی شام شہر کے کلاسک گرانڈے میں منعقدہ ایک مذاکرات میں حصہ لیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جی20 صدارت کی خوشی منی پور سمیت پورے ملک میں مختلف مقامات پر منائی جائے گی۔