Tag Archives: Rajya Sabha

ڈاکٹر منموہن سنگھ راجیہ سبھا سے ہوئے ریٹائر، کھڑگے نے لکھا خط، کہا: آپ کی آواز…

نئی دہلی : ملک کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ منگل کو راجیہ سبھا سے ریٹائر ہو گئے۔ اس موقع پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے منموہن سنگھ کو خط لکھ کر کہا کہ اب آپ راجیہ سبھا میں نہیں ہوں گے اور فعال سیاست سے ریٹائر ہو رہے ہیں، لیکن پھر بھی آپ کی آواز ملک کے لوگوں کے لئے بلند ہوتی رہے گی۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور نو مرکزی وزراء سمیت راجیہ سبھا کے کم از کم 54 ارکان منگل اور بدھ کو ریٹائر ہونے والے ہیں اور کچھ ایوان بالا میں واپس نہیں آئیں گے۔ سابق وزیر اعظم سنگھ بدھ (3 اپریل) کو راجیہ سبھا میں اپنی 33 سالہ طویل پارلیمانی اننگز کا خاتمہ کریں گے، جب کہ پارٹی کی سابق سربراہ سونیا گاندھی پہلی بار پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں داخل ہوں گی۔

سنگھ، جو معیشت میں کئی جرات مندانہ اصلاحات متعارف کرانے کے لئے جانے جاتے ہیں، اکتوبر 1991 میں پہلی بار ایوان کے رکن بنے تھے۔ وہ 1991 سے 1996 تک نرسمہا راؤ حکومت میں وزیر خزانہ اور 2004 سے 2014 تک وزیر اعظم رہے۔ سونیا گاندھی پہلی بار راجستھان سے ایوان بالا میں داخل ہوں گی، 91 سالہ منموہن سنگھ کے 3 اپریل کو اپنی مدت کار پوری کرنے کے بعد خالی ہونے والی نشست کو پُر کریں گی۔

سات مرکزی وزراء وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان، وزیر صحت منسکھ منڈاویہ، مرکزی وزیر پرشوتم روپالا، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر راجیو چندر شیکھر، وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن، مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے وزیر نارائن رانے اور وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات ایل مروگن بھی منگل کو راجیہ سبھا میں اپنی میعاد مکمل کر رہے ہیں۔ وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو اور وزیر ریلوے اشونی ویشنو کی میعاد بدھ کو ختم ہو جائے گی۔

راجیہ سبھا کے ایک تہائی اراکین پر کریمنل کیسز، ارب پتیوں کی تعداد جان کر دانتوں تلے دبالیں گے انگلی

نئی دہلی: راجیہ سبھا کے 225 ارکان میں سے 33 فیصد نے اپنے خلاف فوجداری مقدمات درج ہونے کی اطلاع دی ہے، جب کہ ان موجودہ ارکان پارلیمنٹ کے کل اثاثے 19,602 کروڑ روپے ہیں۔ انتخابی حقوق کی تنظیم ADR کے مطابق ان میں سے 31 یا 14 فیصد ارب پتی ہیں۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) نے یہ بھی بتایا کہ ان ارکان پارلیمنٹ میں سے 18 فیصد نے سنگین فوجداری مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ جس میں قتل اور اقدام قتل کے مقدمات شامل ہیں۔ اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ (این ای ڈبلیو) کے ذریعہ کئے گئے ایک تجزیہ میں، راجیہ سبھا کے دو ارکان نے آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت قتل سے متعلق معاملات کی اطلاع دی ہے۔

جبکہ راجیہ سبھا کے چار ممبران پارلیمنٹ نے آئی پی سی کی دفعہ 307 کے تحت قتل کی کوشش سے متعلق مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راجیہ سبھا کے موجودہ 225 ممبران پارلیمنٹ میں سے 75 (33 فیصد) موجودہ راجیہ سبھا ممبران نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے اور 40 (18 فیصد) موجودہ راجیہ سبھا ممبران نے سنگین مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ اس اسٹڈی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کے درمیان ان مجرمانہ مقدمات کے تناسب کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اس معاملے میں بی جے پی اس وقت اپنے 90 راجیہ سبھا ممبران میں سے 23 فیصد کے ساتھ آگے ہے جنہوں نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس کو بھی ایسے ہی الزامات کا سامنا ہے اور اس کے 28 ارکان اسمبلی میں سے 50 فیصد ایسے ہی الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: جے این یو میں پھرافراتفری، اے بی وی پی اور بائیں بازو کےطلبہ میں جھڑپ، حالات کشیدہ

یہ بھی پڑھئے: یوپی میں اتحادیوں کے لئے6سیٹیں مختص کرنے بی جے پی کافیصلہ،جلدہی ہوگی یوپی کابینہ کی توسیع

اے ڈی آر کے تجزیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ایم سی کے 13 میں سے پانچ راجیہ سبھا ممبران (38 فیصد)، آر جے ڈی کے چھ میں سے چار (67 فیصد)، سی پی آئی (ایم) کے پانچ میں سے چار (80 فیصد) نے اپنے حلف ناموں میں فوجداری مقدمات کا اعلان کیا ہے۔

یوراج نہ اسٹارٹ ہورہے ہیں اور نہ لانچ ہورہے ہیں ، وزیراعظم مودی نے کانگریس پر سادھا نشانہ

نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو کانگریس پر جم کر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کئی سالوں سے اپنے یوراج کو لانچ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایسا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے یوراج کو ایک اسٹارٹ اپ بناکر دیا ہے، ابھی وہ نان اسٹارٹر ہے۔ نہ تو لفٹ ہورہا ہے ، نہ لانچ ہورہا ہے ۔ دراصل ان کا اشارہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی طرف تھا۔

وزیر اعظم مودی نے راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے بیانیہ پھیلایا، جس کے نتیجے میں ہندوستان کی ثقافت اور اقدار پر یقین رکھنے والے لوگوں کو ہی کمتری سے دیکھا جانے لگا۔ اس طرح ہمارے ماضی کے ساتھ ناانصافی کی گئی۔ اس کی قیادت کہاں ہوتی تھی، دنیا یہ اچھی طرح جانتی ہے ۔

وزیراعظم مودی نے کہا کہ جس کانگریس نے او بی سی کو پوری طرح سے  ریزرویشن نہیں دیا، کبھی عام زمرے کے غریبوں کو ریزرویشن نہیں دیا، جس نے بابا صاحب کو بھارت رتن دینے کے لائق نہیں سمجھا، وہ صرف اپنے خاندان کو بھارت رتن دیتی رہی۔ وہ اب ہمیں سماجی انصاف کی تعلیم دے رہے ہیں۔ جن کے پاس لیڈر کے طور پر کوئی گارنٹی نہیں ہے وہ مودی کی گارنٹی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: جموں و کشمیر : سری نگر میں دہشت گردوں نے کی تابڑتوڑ فائرنگ، ایک شخص کی موت

یہ بھی پڑھئے: اتراکھنڈ میں یو سی سی بل ہوگیا پاس، اسمبلی میں اکثریت کے ساتھ منظور

انہوں نے مزید کہا کہ نہرو جی نے جو کچھ کہا… کانگریس کے لئے ہمیشہ سے پتھر کی لکیر ہوتا ہے۔ آپ دکھاوے کے لئے کچھ بھی کہہیں، لیکن آپ کی سوچ ایسی کئی مثالوں سے ثابت ہوتی ہے۔ کانگریس نے جموں و کشمیر کے ایس سی/ایس ٹی، او بی سی کو سات دہائیوں تک ان کے حقوق سے محروم رکھا۔

وزیراعظم مودی نے کہا کہ نہرو جی کہتے تھے کہ اگر ایس سی/ایس ٹی، او بی سی کو نوکریوں میں ریزرویشن ملا تو سرکاری کام کا لیول گر جائے گا۔ آج جو یہ اعداد و شمار پیش کرتے ہیں، اس کی بنیاد یہی ہے ۔ اگر وہ اس وقت حکومت میں بھرتی ہوئی ہوتی تو ترقی کے بعد آگے بڑھتے اور آج یہاں پہنچتے۔

دہلی :143ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کے خلاف اپوزیشن کاجنتر منتر پر احتجاج،راہل گاندھی نےحکومت کوبنایانشانہ

انڈیا اتحاد کے 143 ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے جنتر منتر پر احتجاج کیا۔ اس دوران راہول گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت پر سخت نشانہ لگایا۔ راہل نے پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی اور ویڈیو شوٹنگ جیسے مسائل پر بھی مرکزی حکومت کو گھیرا۔ انہوں نے کہا کہ جب پارلیمنٹ میں دراندازی ہوتی تھی تو بی جے پی ممبران اسمبلی بھاگ جاتے تھے۔ راہل گاندھی نے مرکزی حکومت سے پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کے بارے میں کئی سوالات پوچھے۔

راہل نے سوال کیا کہ پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کیسے ہوئی، یہ نوجوان پارلیمنٹ کے اندر کیسے آئے؟ پارلیمنٹ کے اندر گیس اسپرے کیسے لائیں، گیس سپرے لا سکتے ہیں تو پارلیمنٹ میں کچھ بھی لا سکتے ہیں۔ راہل نے کہا، سوال یہ بھی ہے کہ یہ نوجوان پارلیمنٹ میں کیوں گھس آئے؟ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ بے روزگاری ہے۔ آج ملک کے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا۔

اس سے قبل لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے اپوزیشن کے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے گھمنڈ کو توڑنے کا وقت آگیا ہے۔ اگر مودی سرکار یہ سمجھتی ہے کہ وہ ممبران پارلیمنٹ کو معطل کر کے ہمیں ڈرا سکتی ہے یا جھک سکتی ہے، لیکن انڈیا اتحاد نہ تو ڈرتا ہے اور نہ ہی جھکتا ہے، ہم لڑائی کے لیے تیار ہیں۔ کیونکہ لڑائی ہمارے خون، ڈی این اے اور تاریخ میں ہے۔

وہیں کانگریس جنرل سکریٹری رندیپ سرجے والا نے کہا کہ اگر ملک کی پارلیمنٹ میں لوگوں کو آواز اٹھانے کی اجازت نہیں ہے تو پھر پارلیمنٹ کی کیا ضرورت ہے؟ مودی حکومت ملک کے آئین کا گلا گھونٹ رہی ہے۔ آج ہندوستان کی جمہوریت خطرے میں ہے۔ ایسے میں ہندوستانی اتحاد خاموش نہیں رہے گا، ہم اپنی آخری سانس تک ملک کے عوام کے لیے لڑیں گے۔

حکومت نے’ جمہوریت کاگلا گھونٹ دیا‘، سونیاگاندھی نےارکان پارلیمنٹ کی معطلی پرحکومت کوبنایانشانہ

اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ معطلی لیکر سیاسی ٹکراؤ جاری ہے۔ اب کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے اس معاملے میں اپنا پہلا ردعمل دیا ہے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ اس حکومت نے جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا ہے۔ اس سے پہلے کبھی پارلیمنٹ کے اتنے اپوزیشن ارکان کو ایوان سے معطل نہیں کیا گیا تھا۔

سونیا گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے کانسٹی ٹیوشن ہاؤس کے سینٹرل ہال میں منعقدہ کانگریس پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے مرکزی حکومت کے فیصلے پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اپوزیشن ارکان نے 13 دسمبر کے غیر معمولی واقعہ کے بارے میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں وزیر داخلہ سے بیان کا مطالبہ کیا تھا۔سونیا نے مزید کہا کہ 13 دسمبر کو جو کچھ ہوا وہ ناقابل معافی ہے اور اسے درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ وزیراعظم کو قوم سے خطاب کرنے اور اس واقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں چار دن لگے اور انہوں نے ایسا پارلیمنٹ کے باہر کیا۔ ایسا کرکے انہوں نے واضح طور پر ایوان اور ملک کے لوگوں کے وقار کی توہین کا اشارہ دیا۔

تاریخ بدلنے کی سازش: سونیا گاندھی

کانگریس پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں سی پی پی کی صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ اس سرمائی اجلاس میں جموں و کشمیر سے متعلق کچھ اہم بل منظور کیے گئے ہیں۔ تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم اور عظیم محب وطن کو بدنام کرنے کے لیے بہت سے لوگ خود تاریخ کو چھیڑ رہے ہیں جو کہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ وہ انہیں بدنام کرنے کی مسلسل مہم چلا رہے ہیں اور یہ کوششیں پی ایم اور وزیر داخلہ کر رہے ہیں، جس کا مورچہ وہ خود سنبھال رہے ہیں۔ سونیا گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں اور نہ کبھی جھکیں گے۔ ہم ہمیشہ سچ کا ساتھ دیں گے، سچ پر قائم رہیں گے۔

اپنے خطاب میں سی پی پی صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت نے جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا ہے۔ اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہیں ایوان کی کارروائی سے معطل کیا جا رہا ہے۔ پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اتنے زیادہ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کو معطل کیا گیا ہے۔ ایسا آج تک کبھی نہیں ہوا تھا۔ جائز مطالبات اٹھانے کے باوجود انہیں معطل کیا جا رہا ہے۔

ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن سرمائی اجلا س سے معطل، راجیہ سبھا میں احتجاج کرنا پڑا مہنگا

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے باقی دنوں اجلاس کے لئے معطل کر دیا گیا ہے۔ اوبرائن پر ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام ہے جس پر عمل کرتے ہوئے انہیں راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا۔ بدھ کی سہ پہر لوک سبھا میں سیکورٹی میں وقفے کے بعد، جمعرات (14 دسمبر) کو ایک بار پھر پارلیمنٹ دوبارہ شروع ہوئی۔ اس دوران اوبرائن نے راجیہ سبھا کی کارروائی میں خلل ڈالنا شروع کر دیا جس پر انہیں ایوان سے باہر جانے کو کہا گیا۔

دراصل ڈیرک اوبرائن نے پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ہونے والی کوتاہی پر بحث کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن اس پر راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ کا نام لیا اور انہیں فوری طور پر ایوان سے نکل جانے کا حکم دیا۔ دھنکھر نے کہا، ‘ڈیریک اوبرائن کو فوری طور پر ایوان چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ چیئرمین کی بات نہیں مانیں گے۔ ڈیرک اوبرائن کا کہنا ہے کہ وہ قوانین کا احترام نہیں کریں گے۔ یہ ایک سنگین بدتمیزی ہے۔ یہ ایک شرمناک واقعہ ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کا برتاؤاچھا نہیں ہے۔

چیئرمین نے کہا کہ ڈیرک اوبرائن نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے ویل میں آگئے۔ گزشتہ روز انہوں نے سیکورٹی لیپس کے واقعہ کے حوالے سے نہ صرف نعرے بازی کی بلکہ ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالا۔ ڈیرک اوبرائن کے علاوہ اپوزیشن کے دیگر ارکان پارلیمنٹ کو بھی چیئرمین نے مظاہرے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ تاہم چیئرمین کی بات سننے کو کوئی تیار نہیں تھا۔ فی الحال راجیہ سبھا ملتوی کر دی گئی ہے۔ فی الحال پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس چل رہا ہے، جو 4 دسمبر سے شروع ہوا اور 22 دسمبر تک جاری رہے گا۔

بدھ کو پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں بڑی کوتاہی ہوئی جس کی وجہ سے لو ک سبھا میں دو افراد گھس آئے۔ دونوں ملزمان جو وزیٹرز پاسز کے ساتھ ایوان کی کارروائی دیکھ رہے تھے، وزیٹرز گیلری سے چھلانگ لگا کر سیدھے ایوان میں پہنچے۔ اس کے بعد وہ ممبران پارلیمنٹ کی بنچوں پر کودتے نظر آئے۔ اس دوران ایک ملزم نے اپنے جوتے سے اسموک بم نکالا اور اسے چھوڑ دیا۔ جس کی وجہ سے ایوان میں پیلا دھواں پھیل گیا۔پارلیمنٹ کی سکیورٹی لیپس کیس میں اب تک 5 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

کشمیر چاہئے یا نہیں؟ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے نہرو۔ پٹیل گفتگو پر راجیہ سبھا میں کیا کہا؟

نئی دہلی: راجیہ سبھا نے پیر کو جموں و کشمیر تنظیم نو ترمیمی بل اور جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل منظور کر لیا۔ اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے اس دوران اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے فیلڈ مارشل سیم مانیک شا کے کردار کا بھی ذکر کیا۔ مانک شا کو سیم بہادر کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ نہرو میموریل میں موجود ایک کتاب کا ذکر کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم نے خود کشمیر کے حوالے سے اپنی غلطی تسلیم کر لی تھی۔

امت شاہ نے اس وقت کے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی اس وقت کے وزیر اعظم نہرو سے ملاقات کے واقعہ کے بارے میں بتایا۔ 1947 میں کشمیر پر پاکستان کے حملے کے بعد ہونے والی اس ملاقات میں سیم مانک شا بھی موجود تھے۔ پٹیل نے نہرو سے کہا کہ کا آپ کو کشمیر چاہئے ہیں یا نہیں؟ کشمیر میں فوج بھیجنے میں اتنا وقت کیوں لیا جا رہا ہے؟ اس میٹنگ کے بعد کشمیر میں فوج بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

امت شاہ نے کہا کہ ہماری فوج کشمیر میں سبقت پر تھی۔ اگر دو دن اور مل جاتے تو ہندوستان پورے پی او کے کو خالی کرا لیتا۔ نہرو نے غلط وقت پر فائر بندی کروا دی۔ اقوام متحدہ جانا بھی ان کی بہت بڑی غلطی تھی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کشمیر کے انضمام میں اس لئے تاخیر ہوئی تھی کیونکہ شیخ عبداللہ کو خصوصی درجہ دینے کی درخواست تھی، جس کی وجہ سے پاکستان کو حملہ کرنے کا موقع ملا۔ اگر جنگ بندی نہیں ہوتی تو آج پاکستان مقبوضہ کشمیر نہ ہوتا۔ ہماری فوج جیت رہی تھی اور پاکستانی فوجی بھاگ رہے تھے۔

 یہ بھی پڑھئے:   جموں وکشمیر،ہندوستان کااٹوٹ انگ، آرٹیکل370کی منسوخی درست، اسمبلی انتخابات کروانےسپریم کورٹ کی ہدایت

یہ بھی پڑھئے:   ہندوستان اورسلطنت عمان کےدرمیان سفارتی تعلقات میں ایک سنگ میل،عمان کےسلطان کا دورہ ہندجلد

وزیر داخلہ نے کہا کہ ‘سونیا گاندھی اور منموہن سنگھ کے 2004-14 کے دور حکومت میں دہشت گردی کے کل 7,217 واقعات رونما ہوئے۔ وہیں نریندر مودی حکومت کے دور میں 2014 سے 2023 تک دہشت گردی کے صرف 2,197 واقعات ہوئے، ان 10 سالوں میں دہشت گردی کے واقعات میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔

نجر معاملہ میں کناڈا کو پھٹکار، راجیہ سبھا میں جے شنکر نے کہا: امریکہ کی طرح ان پٹ دیتے تو …

نئی دہلی : وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان نے امریکی سرزمین پر خالصتانی لیڈر کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کی جانچ شروع کر دی ہے۔ امریکہ نے اس معاملے میں ان پ فراہم کرائے تھے اور یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ کناڈا کے الزامات پر”منصفانہ سلوک” کا امکان نہیں ہے کیونکہ اوٹاوا نے کوئی خاص ثبوت یا ان پٹ فراہم نہیں کیا ہے۔

جے شنکر نے واضح کیا ہے کہ امریکہ اور کناڈا کی جانب سے لگائے تئے الزامات کو یکساں طور پر دیکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے، کیونکہ ایک ملک نے ہندوستانی حکومت کو ان پٹ فراہم کرائے ہیں جبکہ دوسرے نے نہیں ۔ جے شنکر نے کہا کہ کناڈا خالصتانی دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے صرف الزامات لگاتا رہا ہے۔

جے شنکر نے راجیہ سبھا میں سی پی آئی ایم ایم پی جان برٹاس کی جانب سے پوچھے گئے ضمنی سوال کا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور کناڈا دونوں نے ہندوستانی افسر پر خالصتانی دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔ ایک ملک نے ہندوستان کو ان پٹ دیا اور دوسرے نے نہیں دیا۔ ایسے میں دونوں ممالک کے ساتھ ایک طرح کا سلوک کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:   اترپردیش:80مدارس میں 100کروڑروپے کی فنڈنگ کامعاملہ، ایس آئی ٹی کررہی ہے تحقیقات

یہ بھی پڑھئے:   تلنگانہ کے دوسرے وزیراعلیٰ کے حیثیت سے اے ریونت ریڈی کی آج حلف برداری

وقفہ سوالات کے دوران راجیہ سبھا میں بولتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ دو طرفہ سیکورٹی تعاون کے حصے کے طور پر امریکہ کی طرف سے ہندوستان کو “کچھ ان پٹ” دئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ “وہ ان پٹ ہمارے لئے تشویش کا باعث تھے کیونکہ ان کا تعلق منظم جرائم، اسمگلنگ اور دیگر معاملات سے تھا۔”

جے شنکر نے کہا کہ “چونکہ اس کا ہماری اپنی قومی سلامتی پر اثر پڑتا ہے، اس لئے اس معاملے کی جانچ کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔”