Tag Archives: TMC

کرکٹر یوسف پٹھان اورسابق رکن اسمبلی نورالاسلام کوملا لوک سبھاکاٹکٹ، نصرت جہاں کومایوسی

سندیش کھالی کیس کے درمیان، ترنمول کانگریس نے بشیرہاٹ لوک سبھا سیٹ سے موجودہ ایم پی اور بنگالی فلم اداکارہ نصرت جہاں کو ٹکٹ سے محروم کردیاہے۔ پارٹی نے نصرت کی جگہ اسی علاقے سے سابق رکن اسمبلی نورالاسلام کو میدان میں اتارا ہے۔

اسی وقت، پچھلے مہینے فروری میں، بنگالی فلم اداکارہ اور جاداو پور لوک سبھا حلقہ سے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ ممی چکرورتی نے پارٹی سربراہ ممتا بنرجی کو اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ‘سیاست میری چائے کا کپ نہیں ہے۔’

 

ٹی ایم سی نے سابق کرکٹر یوسف پٹھان کو سینئر کانگریس لیڈر اور بہرام پور سیٹ سے موجودہ ایم پی ادھیر رنجن چودھری کے خلاف اپنا امیدوار بنایا ہے۔ پارٹی نے لوک سبھا سے نکالے گئے ایم پی مہوا موئترا کو کرشن نگر سیٹ سے لگاتار دوسری بار دوبارہ نامزد کیا ہے۔

ٹی ایم سی نے ہگلی لوک سبھا حلقہ سے بی جے پی ایم پی لاکٹ چٹرجی کے خلاف ٹی وی شخصیت رچنا بنرجی کو ٹکٹ دیا ہے۔ یادرہے کہ ممتا نے حال ہی میں ان کے شو ‘دی دی نمبر 1’ میں حصہ لیا تھا۔

اتوار، 10 مارچ کو، ممتا بنرجی کی قیادت والی ٹی ایم سی نے آج 42 امیدواروں کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے اہم نام شامل ہے۔ پارٹی نے 16 موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو دوبارہ ٹکٹ دیا ہے اور 12 خواتین امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔ اس میں بہرام پور سیٹ سے سابق کرکٹر یوسف پٹھان، آسنسول سے شتروگھن سنہا اور درگاپور سے کیرتی آزاد جیسے کچھ نام شامل ہیں۔

مغربی بنگال میں ٹی ایم سی تنہالڑے گی الیکشن، تمام 42 سیٹوں کے لئے امیدواروں کےناموں کااعلان:ممتا بنرجی

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات کو لے کر ایک بڑا اپ ڈیٹ سامنے آرہا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ٹی ایم سی صدر ممتا بنرجی نے بڑا اعلان کیا ہے۔ ممتا نے اعلان کیا ہے کہ ٹی ایم سی بنگال میں اکیلے الیکشن لڑے گی۔ ترنمول کانگریس نے آج مغربی بنگال کے لیے اپنے تمام 42 امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے۔ ممتا بنرجی نے یہ اعلان کولکاتا کے بریگیڈ پریڈ گراؤنڈ سے کیا ہے۔

اس فہرست میں ایک کے بعد ایک سرپرائز ہے۔ تاہم، ممتا نے امیدوار کا اعلان کرنے کے لیے ابھیشیک بنرجی کو فون کیا۔ اس بار امیدواروں کی فہرست میں کئی سرپرائزز ہیں۔ اب تک انتخابات کے اعلان کے دن یا اگلے دن ترنمول لیڈر کالی گھاٹ میں ترنمول کانگریس کے دفتر سے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے تھے۔ لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا ہے۔ ممتا بنرجی نے بریگیڈ ریلی کے اسٹیج سے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیاہے۔

 

قابل ذکر ہے کہ ترنمول نے ریاست کے تمام 42 حلقوں میں امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔اس فہرست میں سابق کرکٹر یوسف پٹھان کا نام بھی شامل ہے۔ یوسف پٹھان بہرام پور سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ آپ کو بتا دیں کہ یوسف پٹھان کا مقابلہ کانگریس پارٹی لیڈر ادھیر رنجن چودھری سے ہوگا

اس سے ایک بات طے ہے کہ اب ریاست میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ترنمول ریاست میں تنہا الیکشن لڑنے جا رہی ہے۔ جیسا کہ ممتا بنرجی اور ابھیشیک بنرجی نے کئی دن پہلے کہا تھا۔

ممتا بنرجی نے اتوار کو کولکاتا کے مشہور بریگیڈ پریڈ گراؤنڈ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی پر سخت حملہ کیا۔ اس تاریخی میدان میں ترنمول کانگریس کی زبردست ریلی، جسے برطانوی نوآبادیاتی دور میں پریڈ گراؤنڈ کے طور پر قائم کیا گیا تھااس لیے بھی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ جنوری 2019 میں ہونے والی میٹنگ کے بعد اس گراؤنڈ پر اتنے بڑے پیمانے پر پارٹی کی پہلی ریلی ہے۔ 2019 میں ہونے والی میٹنگ میں، 19 اپوزیشن جماعتوں کے رہنما یکجہتی کے اظہار میں اکٹھے ہوئے۔

نچلی سطح پر مضبوط تنظیم ہونے کے باوجود، 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں، ترنمول کانگریس کی نشستوں کی تعداد 34 سے کم ہوکر 22 ہوگئی، جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست میں 18 نشستیں جیت لیں۔ ترنمول ذرائع نے دیگر سیاسی جماعتوں بالخصوص بی جے پی سے بڑے انحراف کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ریاست میں 2021 کے اسمبلی انتخابات کے بعد آٹھ ایم ایل ایز اور دو ایم پیز حکمراں پارٹی میں شامل ہوئے ہیں

کیا ٹی ایم سی میں سب ٹھیک ہے؟ لوک سبھا الیکشن سے پہلے وزیر نے دیا استعفی، کئی لیڈروں کے تیور باغی

کولکاتہ : بی جے پی میں شامل ہونے اور شمالی کولکاتہ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کی قیاس آرائیوں کے درمیان ٹی ایم سی کے باغی لیڈر اور ممتا حکومت میں وزیر تاپس رائے نے آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ دوسری طرف آج صبح ترنمول کانگریس کے دو لیڈران براتیا بسو اور کنال گھوش تاپس رائے سے ملنے پہنچے۔ اس کے باوجود تاپس نے اشارہ دیا کہ وہ اپنا فیصلہ بدلنے والے نہیں ہیں۔ کنال گھوش تقریباً دو گھنٹے تک تاپس رائے کے ساتھ بات کرنے کے بعد وہاں سے چلے گئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر سدیپ بندھوپادھیائے اور تاپس رائے انتخابی میدان میں آمنے سامنے ہوتے ہیں، تو آپ کس کی حمایت کریں گے؟

اس پر کنال گھوش نے جواب دیا کہ ‘دولہے راجا میں جونی لیور تھے’ یعنی دونوں طرف۔ قابل ذکر ہے کہ کنال گھوش بھی گزشتہ جمعہ سے باغی تیور میں ہیں اور انہوں نے شمالی کولکاتہ سے ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ سدیپ بندھوپادھیائے کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں بدعنوانی کے الزامات لگاتے ہوئے کنال گھوش نے یہاں تک کہہ دیا کہ سدیپ کی تحقیقات ہونی چاہئے۔

یہی نہیں ناراض ہو کر کنال نے پارٹی کے ترجمان اور جنرل سکریٹری کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔ ادھر آج اس ٹویٹ کو لے کر پارٹی کی طرف سے کنال کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ وہیں کنال گھوش سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے گانا گایا اور کہا کہ وہ گانا سن رہے تھے، اس لیے ان کے پاس شو کاز نوٹس دیکھنے کا وقت نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھئے: ’ سبھی پارٹیوں کے آفس بدرپور کردیں‘،سنگھوی نے چیف جسٹس چندرچوڑ سے کیوں کہا ایسا

یہ بھی پڑھئے: آئندہ5سال میں ترقیاتی مہم کومزیدتیزی سے آگے بڑھایاجائیگا: وزیراعظم

قابل ذکر ہے کہ کنال گھوش ٹی ایم سی میں ابھیشیک بنرجی کے قریبی مانے جاتے ہیں اور سدیپ بندوپادھیائے ممتا بنرجی کی پسند ہیں۔ ایسے میں لوک سبھا انتخابات سے پہلے کی یہ لڑائی کہیں ٹی ایم سی کو بھاری نہ پڑجائے ۔

نتیش کمار، انڈیا اتحادکےکنوینرنہیں بنیں گے، ملکارجن کھرگے کو ملی سکتی ذمہ داری

ملک میں سیاسی پارٹیاں لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ دریں اثنا، اپوزیشن اتحاد انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) کے کنوینر کے عہدے کے لیے نام تجویز کیا گیا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کو کنوینر کے عہدے کی ذمہ داری دی جا سکتی ہے۔ تاہم، اپوزیشن اتحاد نے ابھی تک 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنے سیٹوں کی تقسیم کے منصوبے کا انکشاف نہیں کیا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق فی الحال کوآرڈینیٹر کے عہدے کے لیے حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آج کی میٹنگ میں تمام پارٹیوں نے کھرگے کو کنوینر بنانے پر اتفاق کیا۔ لیکن ممتا بنرجی اور اکھلیش یادو میٹنگ میں موجود نہیں تھے، اس لیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ ممتا بنرجی اور اکھلیش یادو سے بات چیت کے بعد ہی اتحاد کے کوآرڈینیٹر کا اعلان کیا جائے گا۔بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے انڈیا اتحاد کا کنوینر بننے سے انکار کر دیا۔

اس ورچوئل میٹنگ میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، سونیا گاندھی، راہول گاندھی، این سی پی سربراہ شرد پوار، بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما سیتارام یچوری، تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور ڈی ایم کے کے سربراہ اسٹالن سمیت 14 جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، ایس پی لیڈر اکھلیش یادو اور شیو سینا (ادھو ) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔

سیٹ شیئرنگ، الائنس کو کنوینر بنانے سمیت مختلف امور پر بات چیت کے لیے سنیچر کو انڈیا اتحاد کا اجلاس بلایا گیا۔ اپوزیشن اتحاد کے رہنماؤں نے بھی ان امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس دوران نتیش نے کو کنوینر ننے سے انکار کر دیا۔

میٹنگ سے باہر آنے کے بعد سنجے جھا نے بتایا کہ اس میٹنگ میں نتیش کمار کو کنوینر بنانے کی تجویز پیش کی گئی تھی، لیکن انہوں نے فی الحال اسے لینے سے انکار کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی سی ایم نتیش نے سیٹ شیئرنگ کے بارے میں جلد فیصلہ لینے کی اپیل کی۔ نتیش کمار نے کہا کہ وہ کسی عہدے کے خواہش مند نہیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ انڈیا اتحاد کی اتحادی جماعتیں جلد از جلد سیٹوں کی تقسیم کا فیصلہ کریں، کیونکہ لوک سبھا انتخابات میں بہت کم وقت رہ گیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ میٹنگ میں نتیش کمار کو کنوینر کے عہدے کے لیے تجویز کیا گیا اور انڈیا الائنس کے چیئرپرسن کے عہدے پر بھی بات چیت کی گئی۔ تاہم، اس بحث پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اب نتیش کمار نے کہا ہے کہ انہیں عہدے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیاسی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ نہ صرف انڈیا الائنس کے کنوینر ہیں بلکہ وہ کچھ اونچا چاہتے ہیں، یعنی وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدوار۔

ممتا بنرجی نے اس میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ ان کی طرف سے کہا گیا کہ انہیں ملاقات کی اطلاع تاخیر سے ملی اور ان کے بہت سے پروگرام پہلے سے طے شدہ تھے۔ ایسی صورتحال میں وہ اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے بھی ورچوئل میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔

میٹنگ میں کانگریس کی بھارت جوڑو نیائے یاترا پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس سے پہلے کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے جمعہ کو ٹویٹ کیا تھا کہ میٹنگ میں 14 جنوری سے شروع ہونے والی بھارت جوڑو نیا ئے یاترا میں اتحادی جماعتوں کی شرکت پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن سرمائی اجلا س سے معطل، راجیہ سبھا میں احتجاج کرنا پڑا مہنگا

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے باقی دنوں اجلاس کے لئے معطل کر دیا گیا ہے۔ اوبرائن پر ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام ہے جس پر عمل کرتے ہوئے انہیں راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا۔ بدھ کی سہ پہر لوک سبھا میں سیکورٹی میں وقفے کے بعد، جمعرات (14 دسمبر) کو ایک بار پھر پارلیمنٹ دوبارہ شروع ہوئی۔ اس دوران اوبرائن نے راجیہ سبھا کی کارروائی میں خلل ڈالنا شروع کر دیا جس پر انہیں ایوان سے باہر جانے کو کہا گیا۔

دراصل ڈیرک اوبرائن نے پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ہونے والی کوتاہی پر بحث کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن اس پر راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ کا نام لیا اور انہیں فوری طور پر ایوان سے نکل جانے کا حکم دیا۔ دھنکھر نے کہا، ‘ڈیریک اوبرائن کو فوری طور پر ایوان چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ چیئرمین کی بات نہیں مانیں گے۔ ڈیرک اوبرائن کا کہنا ہے کہ وہ قوانین کا احترام نہیں کریں گے۔ یہ ایک سنگین بدتمیزی ہے۔ یہ ایک شرمناک واقعہ ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کا برتاؤاچھا نہیں ہے۔

چیئرمین نے کہا کہ ڈیرک اوبرائن نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے ویل میں آگئے۔ گزشتہ روز انہوں نے سیکورٹی لیپس کے واقعہ کے حوالے سے نہ صرف نعرے بازی کی بلکہ ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالا۔ ڈیرک اوبرائن کے علاوہ اپوزیشن کے دیگر ارکان پارلیمنٹ کو بھی چیئرمین نے مظاہرے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ تاہم چیئرمین کی بات سننے کو کوئی تیار نہیں تھا۔ فی الحال راجیہ سبھا ملتوی کر دی گئی ہے۔ فی الحال پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس چل رہا ہے، جو 4 دسمبر سے شروع ہوا اور 22 دسمبر تک جاری رہے گا۔

بدھ کو پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں بڑی کوتاہی ہوئی جس کی وجہ سے لو ک سبھا میں دو افراد گھس آئے۔ دونوں ملزمان جو وزیٹرز پاسز کے ساتھ ایوان کی کارروائی دیکھ رہے تھے، وزیٹرز گیلری سے چھلانگ لگا کر سیدھے ایوان میں پہنچے۔ اس کے بعد وہ ممبران پارلیمنٹ کی بنچوں پر کودتے نظر آئے۔ اس دوران ایک ملزم نے اپنے جوتے سے اسموک بم نکالا اور اسے چھوڑ دیا۔ جس کی وجہ سے ایوان میں پیلا دھواں پھیل گیا۔پارلیمنٹ کی سکیورٹی لیپس کیس میں اب تک 5 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

عام آدمی پارٹی کو ملا قومی پارٹی کا درجہ، الیکشن کمیشن نے دی منظوری، NCP، CPI اور TMC سے چھینا۔۔۔

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے پیر کو عام آدمی پارٹی (Aap) کو قومی پارٹی کا درجہ دیا اور ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کی قومی پارٹی کا درجہ واپس لے لیا۔ پیر کو جاری کردہ ایک حکم میں، الیکشن کمیشن نے اتر پردیش میں آر ایل ڈی، آندھرا پردیش میں بی آر ایس، منی پور میں پی ڈی اے، پڈوچیری میں پی ایم کے، مغربی بنگال میں آر ایس پی اور میزورم میں ایم پی سی کو دی گئی ریاستی پارٹی کا درجہ بھی ختم کردیا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ AAP کو چار ریاستوں دہلی، گوا، پنجاب اور گجرات میں اس کی انتخابی کارکردگی کی بنیاد پر قومی پارٹی کا درجہ دیا گیا ہے۔ اروند کیجریوال کی قیادت والی پارٹی دہلی اور پنجاب میں برسراقتدار ہے۔


الیکشن کمیشن نے کہا کہ این سی پی، سی پی آئی اور ترنمول کانگریس کی قومی سیاسی پارٹیوں کی حیثیت واپس لے لی گئی ہے۔ بی جے پی، کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ (سی پی آئی)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)، نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) اور اے اے پی اب قومی پارٹیاں ہیں۔

غیر ملکی طاقتوں پاکستان۔چین کے کہنے پر کام کر رہی ہیں محبوبہ مفتی، بی جے پی نے بولا حملہ

 

ہندوستان کی زمین پر قبضہ کرنے کا زمانہ گیا، اروناچل میں LAC کے پاس گرجے امت شاہ

دہلی میں 6 سے 7 زندہ دستی بم ملنے سے پھیلی سنسنی، ایک ملزم گرفتار، ٹیرر لنک کی تفتیش جاری

الیکشن کمیشن نے کہا کہ این سی پی اور ترنمول کانگریس کو حال ہی میں ختم ہوئے اسمبلی انتخابات میں ان کی کارکردگی کی بنیاد پر بالترتیب ناگالینڈ اور میگھالیہ میں ریاستی سطح کی جماعتوں کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ قومی حیثیت کے خاتمے کے ساتھ ہی اب این سی پی اب مہاراشٹر میں ریاستی حیثیت کے ساتھ ایک سیاسی جماعت ہوگی، جب کہ سی پی آئی اب کیرالہ، منی پور اور تمل ناڈو میں ریاستی حیثیت کے ساتھ ریاستی جماعت مانی جائے گی۔

مغربی بنگال کی بھوانی پور اسمبلی نشست پرضمنی انتخاب کے لیےووٹنگ شروع ، ممتا بنرجی کی قسمت کاہوگافیصلہ

مغربی بنگال کی بھوانی پور اسمبلی نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے ووٹنگ شروع ہو گئی ہے۔ پولنگ کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولنگ اسٹیشنوں کے 200 میٹر کے اندر CrPC کی دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے تاکہ ووٹنگ کے دوران کسی بھی قسم کے ناخوشگوارواقعات سے قابو پایا جاسکیں۔ پولنگ بوتھ پر صبح 7 بجے ووٹنگ شروع ہوئی۔ انتظامیہ نے ووٹنگ کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ ہر بوتھ پر مرکزی فورسز کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

مغربی بنگال میں سخت سیکورٹی اور بارش سے نمٹنے کے اقدامات کے درمیان بھوانی پور سمیت تین نشستوں پر اسمبلی ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی بھوانی پور سے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہی ہیں۔ ضمنی الیکشن جنوبی کولکاتا کی بھوانی پور سیٹ کے علاوہ مرشد آباد ضلع کی جنگی پور اور سمسیر گنج سیٹوں پر ہو رہا ہے۔


مرکزی فورسز کی 72 کمپنیاں تعینات

ایک انتخابی عہدیدار نے بتایا کہ تینوں حلقوں میں مرکزی فورسز کی کل 72 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں جن میں سے صرف 35 کو بھوانی پور بھیجا گیا ہے۔ بھوانی پور کے 97 پولنگ اسٹیشنوں میں قائم 287 بوتھوں میں سے ہر ایک میں تین اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ خراب موسم کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے محکمہ آبپاشی کو الرٹ رہنے کو کہا ہے اور تمام پولنگ سٹیشنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیلاب کے پانی کو نکالنے کے لیے پمپوں کو تیار رکھیں۔

38 مقامات پر رکاوٹیں

سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت ممنوعہ احکامات پولنگ اسٹیشنوں کے 200 میٹر کے اندر نافذ کیے گئے ہیں۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ بھوانی پور میں بوتھ کے باہر سکیورٹی کولکاتا پولیس کو دی گئی ہے اور اس نے حلقے میں 38 مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔


ریپڈ ایکشن فورس بھی تعینات

بھوانی پور میں سیکورٹی فورسز کی بڑی تعداد تعینات کردی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ ساتھ ریپڈ ایکشن فورس بھی تعینات کی جارہی ہے۔ جنگی پور اور سمسیر گنج سیٹوں پر بھی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ ووٹوں کی گنتی 3 اکتوبر کو ہوگی۔ بی جے پی کی پرینکا تبریوال ، ممتابنرجی کے خلاف میدان میں ہیں جبکہ سی پی آئی ایم نے شریج بسواس کو ٹکٹ دیا ہے۔

لوگ خوفزدہ نہ ہوں ، ووٹ ڈالنے آئیں: بی جے پی امیدوار

ووٹ ڈالنے سے پہلے بی جے پی کی امیدوار پرینکا تبریوال نے کہا کہ چھاپہ مار ووٹنگ نہیں ہونی چاہیے ، صرف ان کو ووٹ دیں جن کے ووٹ ہیں۔ لوگوں کو ووٹ ڈالنے کے لیے باہر سے بلایا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کتنی خوفزدہ ہے۔ بشیر ہاٹ جیسے علاقوں میں لوگوں کو بلایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے اپیل کی کہ لوگ کسی سے نہ ڈریں ، اپنا ووٹ ڈالنے آئیں۔