Tag Archives: Citizenship Amendment Act Protests

رائزنگ بھارت سمٹ 2024 :شہریت ترمیمی قانون، تاریخ میں کی گئی غلطی کودرست کرنے کی کوشش

وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر نے ملک میں شہریت ترمیمی قانون 2019 کے نفاذ پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کئی ممالک پر لوگوں کو اس طریقے سے شہریت دی گئی ہے۔ امریکہ سے لے کر یورپ تک شہریت مذہبی یا تاریخی بنیادوں پر دی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بارے میں امریکہ سے لے کر یورپ تک کے ممالک کو بتایاہے۔نیوز۱۸کےزیراہتمام منعقد ہ رائزنگ بھارت سمٹ 2024 میں پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ایس جے شنکر نے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون کے ذریعہ ،تاریخْ میں کئی غلطی کو درست کیاجارہاہے۔

نیوز 18 کے لیڈرشپ کنکلیو ‘رائزنگ انڈیا 2024’ کے پلیٹ فارم پر بات کرتے ہوئے، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ مودی کی ضمانتیں ہندوستان اور بیرون ملک بھی کام کرتی ہیں۔ وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر سے جب سوال کیاگیاکہ شہریت ترمیمی قانون پر، آپ غیر ملکی ہم منصبوں کو کیسے سمجھائیں گے کہ یہ امتیازی قانون نہیں ہے؟، اس قانون کے تحت مذہب کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا؟ اس سوال کے جواب میں ایس جے شنکر نے کہا، ‘جب سی اے اے پاس ہوا تھا، تب بھی میں بولا تھا اور اب بھی بول رہا ہوں۔

 

میں نے برسلز میں اپنے یورپی اور یورپی یونین کے ساتھیوں سے کہا تھا کہ وہ شہریت کے حوالے سے اپنے متعلقہ قوانین کو دیکھیں، شہریت دینے کے معیار کو دیکھیں اور مجھے بتائیں کہ کیا آپ کے ملک میں مخصوص کیٹیگریز کی شناخت کے لیے کوئی معیار نہیں ہے۔ ہر کسی کے پاس کچھ نہ کچھ ہوتا ہے، چاہے وہ زبان ہو، مذہب ہو یا تاریخ۔ میں ریکارڈ پر بہت سی مثالیں دے رہا ہوں۔

رائزنگ انڈیا کے پلیٹ فارم سے مخاطب ہوکر انہوں نے واضح طور پر کہا کہ امریکہ سے لے کر یورپ تک مذہب، زبان یا تاریخ کی بنیاد پر شہریت دی گئی ہے اور ہم نے امریکہ سے یورپ تک کے ممالک کو اس بارے میں بتایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں آپ کو ایک بات سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ ہماری تاریخ میں کسی مسئلے کی ایک خاص صورت حال کو درست کرنے کا معاملہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ ‘جب میں باہر جا کر خارجہ پالیسیوں کے بارے میں وضاحت کرتا ہوں تو بتاتا ہوں کہ مودی کی گارنٹی بیرون ملک اتنی ہی موثر ہے جتنی ہندوستان میں ہے۔’ نیوز 18 کے میگا اوپینین پول کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچ پوچھیں تو رائے شماری نے مجھے حیران نہیں کیا۔ قوم کے لیے فخر کا جذبہ بلند ہے۔ عوام جانتے ہیں کہ بجلی آئے گی، صحت کی سہولتیں بہتر ہوگی، سڑکیں تعمیر کی جائے گی۔

شہریت ترمیمی قانون :مسلم لیگ اوراسدالدین اویسی کے بعد کیرالہ حکومت بھی سپریم کورٹ سے رجوع

کیرالہ حکومت نے CAA کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ کیرالہ حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں شہریت ترمیمی قانون 2019 اور شہریت ترمیمی قواعد 2024 کے نفاذ پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کیرالہ حکومت نے سی اے اے پر روک لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے دلیل دی ہے کہ سی اے اے قانون کو لاگو کرنے میں چار سال کی تاخیر ہوئی ہے۔جس کا مطلب ہے کہ اس قانون کو نافذ کرنے کی فوری ضرورت نہیں ہے اور اس بنیاد پر صرف سی اے اے (شہریت) ترمیمی ایکٹ پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔

آئی یو ایم ایل اور اسدالدین اویسی نے بھی سی اے اے کے خلاف دائر کی ہیں درخواستیں

کیرالہ کی انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) پارٹی اور اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی سی اے اے کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں۔ سپریم کورٹ نے سی اے اے کے خلاف دائر درخواستوں پر 19 مارچ کو سماعت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ درخواستوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ سی اے اے قانون غیر آئینی اور مذہب پر مبنی ہے۔ درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون آسام معاہدے 1985 کی بھی خلاف ورزی ہے۔

 

سی اے اے کے خلاف عرضی داخل کرنے والوں میں ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا بھی شامل ہے جس نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب مذہب کی بنیاد پر ہندوستان میں قانون بنایا گیاہے۔ شہریت سی اے اے کے خلاف 200 سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون کو پارلیمنٹ نے دسمبر 2019 میں منظوری دی تھی اور حال ہی میں حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور پورے ملک میں سی اے اے کو نافذ کیا ہے۔

سی اے اے میں مذہبی بنیادوں پر ظلم و ستم کا شکار ہونے کے بعد بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے ہندوستان آنے والے پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔

قانون کے مطابق ہندو، سکھ، بدھ، پارسی، جین اور عیسائی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد جو ان تینوں ممالک سے 31 دسمبر 2014 سے پہلے ہندوستان آئے تھےانہیں شہریت دی جائے گی۔ تاہم مسلم کمیونٹی کو اس قانون سے باہر رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے اس قانون کی مخالفت کی جارہی ہے۔

امریکہ کےتبصرے پرہندوستان کاجواب، وزارت خارجہ نےکہا۔ شہریت ترمیمی قانون،ملک کااندرونی معاملہ ہے

ہندوستان نے شہریت ترمیمی قانون (CAA) پر امریکہ کے تبصرے کا جواب دیا ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ سی اے اے کے نفاذ پر امریکہ کا بیان غلط اور غیر منصفانہ ہے۔ہندوستانی وزارت خارجہ کا یہ ردعمل امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان پر آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ہمیں 11 مارچ کو شہریت ترمیمی قانون کے نوٹیفکیشن پر تشویش ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ ہم اس ایکٹ پر عمل درآمد کی کڑی نگرانی کر رہے ہیں۔ ملر نے کہا تھا، مذہبی آزادی کا احترام اور قانون کے تحت تمام کمیونٹیز کے لیے مساوی سلوک بنیادی جمہوری اصول ہیں۔

ہندوستان نے امریکہ کے بیان کوقرار دیا غیر منصفانہ

امریکی بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس پر عمل درآمد سے متعلق امریکہ کا بیان غلط اور غیر منصفانہ ہے۔

 

وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، “یہ قانون افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ہندو، سکھ، بدھ، پارسی اور عیسائی برادریوں سے تعلق رکھنے والی مظلوم اقلیتوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے جو 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے ہندوستان آئے تھے۔” CAA شہریت دینے کےلئے، اس سے کسی کی شہریت نہیں چھینی جائے گی۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، سی اے اے بے وطنی کے مسئلے کو حل کرتا ہے، انسانی وقار فراہم کرتا ہے اور انسانی حقوق کی حمایت کرتا ہے۔

اس قدم کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے : وزارت خارجہ

وزارت خارجہ کےترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، “جہاں تک امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کا تعلق ہے۔ ہندوستان کا آئین اپنے تمام شہریوں کو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ اقلیتوں کے تئیں کسی قسم کی تشویش یا رویے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

جو لوگ ہندوستان کی تکثیری روایات اور خطے کی تقسیم کے بعد کی تاریخ کے بارے میں محدود سمجھ رکھتے ہیں انہیں ان پر لیکچر دینے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ جس نیت سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے،ہندوستان کے شراکت داروں اور خیر خواہوں کو اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔

CAA:وزیرداخلہ امت شاہ کابیان ، کہا۔شہریت ترمیمی قانون کوکبھی واپس نہیں لیاجائیگا

نئی دہلی: CAA یعنی شہریت ترمیمی قانون ملک میں نافذ ہو گیا ہے۔ اس پر چل رہی سیاست کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے واضح کیا کہ CAA یعنی شہریت ترمیمی قانون کو کبھی واپس نہیں لیا جائے گا۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کو دیے گئے انٹرویو میں امت شاہ نے کہا، ‘سی اے اے قانون کبھی واپس نہیں لیا جائے گا۔ اپنے ملک میں، کسی کو بھی ہندوستانی شہریت فراہم کرنا ہمارا بنیادی حق ہے۔ ہم اس کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کو یقین دہانی کرائی تھی کہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ میں کسی کی شہریت چھیننے کا کوئی لزوم نہیں ہے۔

اپوزیشن کے اس الزام پر کہ ‘بی جے پی سی اے اے کے ذریعے نیا ووٹ بینک بنا رہی ہے’، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا، ‘اپوزیشن کے پاس کوئی اور کام نہیں ہے… ان کی تاریخ یہ ہے کہ وہ جو کہتے ہیں وہ نہیں کرتے۔ وزیر اعظم نریندرمودی کی تاریخ یہ ہیں کہ بی جے پی نے جو کچھ بھی کہا اور نریندر مودی نے جو کچھ بھی کہا وہ پورا کیاگیاہے۔ پی ایم مودی کی ہر گارنٹی پوری ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ سرجیکل اسٹرائیکس اور فضائی حملوں میں سیاسی فائدہ ہے تو کیا ہمیں دہشت گردی کے خلاف کارروائی نہیں کرنی چاہئے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرٹیکل 370 کو ہٹانا بھی ہمارے سیاسی فائدے کے لیے تھا۔ ہم 1950 سے کہہ رہے ہیں کہ ہم آرٹیکل 370 کو ہٹا دیں گے۔

 

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سی اے اے نوٹیفکیشن پر مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے تبصرے پر کہا، ‘وہ دن دور نہیں جب بی جے پی وہاں (مغربی بنگال) اقتدار میں آئے گی اور دراندازی کو روکے گی۔ اگر آپ اس قسم کی سیاست کرتے ہیں اور قومی سلامتی کے اتنے اہم مسئلے پر خوشامد کی سیاست کرتے ہیں اور مہاجرین کو شہریت دینے کی مخالفت کرتے ہیں تو عوام آپ کے ساتھ نہیں ہو گی۔ ممتا بنرجی پناہ مانگنے والے اور دراندازی کرنے والے میں فرق نہیں جانتیں۔’

اسی دوران ، دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کا یہ بیان کہ پناہ گزینوں کو شہریت دینے سے چوری اور عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے امت شاہ نے کہا، ‘کرپشن بے نقاب ہونے کے بعد دہلی کے وزیر اعلیٰ اپنا توازن کھو چکے ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ یہ سب لوگ ہندوستان میں آ چکے ہیں اور رہ رہے ہیں۔ اگر انہیں اتنی ہی فکر ہے تو وہ بنگلہ دیشی دراندازوں کی بات کیوں نہیں کرتے یا روہنگیا کی مخالفت کیوں نہیں کرتے؟ وہ ووٹ بینک کی سیاست کر رہے ہیں، وہ تقسیم کا پس منظر بھول چکے ہیں اور انہیں مہاجر خاندانوں سے ملنا چاہیے۔

‘کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں’

جب سی اے اے کے بعد شہریت حاصل کرنے والوں کی تعداد کے بارے میں پوچھا گیا تو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ بہت سارے لوگ ہیں، ابھی کوئی گنتی نہیں ہے۔ منظر عام پر لائی گئی غلط معلومات کی وجہ سے بہت سے لوگ درخواست داخل کرنے میں ہچکچاتے ہیں۔ میں ان تمام لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں جنہوں نے یہاں درخواست دی ہے اور انہیں نریندر مودی حکومت پر بھروسہ ہے کہ آپ کو کسی بھی طرح شہریت دی جائے گی۔ یہ قانون آپ کو پناہ گزین کے طور پر قبول کر رہا ہے۔ اگر آپ غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوئے ہیں تو آپ کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ نہیں ہوگا۔کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر کسی کو مساوی حقوق دیئے جائیں گے کیونکہ وہ ہندوستان کے شہری بنیں گے۔

CAA: تین ممالک سےکروڑوں لوگ ہندوستان آئیں گے توانہیں روزگارکون دےگا؟ اروند کیجریوال نے اٹھایا سوال

نئی دہلی. شہریت ترمیمی قانون 2019 کے نوٹیفکیشن کے بعد ملک میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ سی اے اے کے نفاذ کے بعد تین ممالک سے کروڑوں لوگ ہندوستان آئیں گے۔ ایسے میں انہیں روزگار کون فراہم کرے گا؟ وزیراعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ یہ ملک کے لیے خطرناک ہے۔ سی اے اے کی دفعات کے تحت، اگر بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان میں اقلیتوں کو تشدد یا کسی اور طریقے سے انہیں بے گھر کیاجاتا ہے تو مکمل چھان بین کے بعد انہیں ہندوستانی شہریت دی جا سکتی ہے۔ اس میں ان تینوں ممالک میں رہنے والے ہندو، سکھ، بدھ، عیسائی، پارسی جیسی اقلیتی برادریوں کے لوگوں کو یہ سہولت ملے گی۔

سی اے اے کے نفاذ پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ دوسری طرف ہمارے نوجوانوں کو روزگار کے لیے مارا پیٹا جا رہا ہے اور حکومت روزگار کا حل تلاش کرنے کے بجائے سی اے اے کی بات کر رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب اگر افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کی اقلیتیں ہندوستانی شہریت لینا چاہتی ہیں تو انہیں مل جائیں گی۔ مرکزی حکومت ہمارے بچوں کو روزگار نہیں دے رہی ہے جبکہ پاکستان سے آنے والوں کو روزگار دینے کی بات کر رہی ہے۔

 

‘اگر آپ انہیں لانا چاہتے ہیں تو لے آئیں…’

سی ایم کیجریوال نے کہا، ‘یہ تینوں (پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش) غریب ملک ہیں۔ جیسے ہی ہندوستان کے دروازے کھلیں گے، بہت بڑا ہجوم ہندوستان آجائے گا۔ اگر ڈھائی کروڑ میں سے ڈیڑھ کروڑ لوگ ہندوستان آتے ہیں تو انہیں روزگار کون فراہم کرے گا؟ بی جے پی کا سارا کھیل گندی سیاست کا حصہ ہے۔ ان لوگوں کو لایا گیا اور چن چن کر ان علاقوں میں بسایا گیا جہاں بی جے پی کے ووٹ کم ہیں۔ یہ لوگ کہتے ہیں۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ‘ہریانہ حکومت روزگار کی کمی کی وجہ سے بچوں کو اسرائیل بھیج رہی ہے اور پاکستانیوں کو ہندوستان لا کر روزگار فراہم کرنا چاہتی ہے۔ ہر ملک پڑوسی ممالک کو روکنے کے لیے اپنی دیواریں مضبوط کرتا ہے، لیکن بی جے پی ان ممالک کے غریبوں کو لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سی ایم کیجریوال نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں 11 لاکھ سے زیادہ تاجر اور صنعت کار بی جے پی کی پالیسیوں سے تنگ آکر ہندوستان چھوڑ گئے۔ وہ روزگار فراہم کرتے تھے۔ اگر آپ ان کو لانا چاہتے ہیں تو لے آئیں تاکہ وہ روزگار فراہم کر سکیں۔

سی اے اے کی دفعات کیا ہیں؟

شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 یعنی CAA کے نفاذ سے متعلق قوانین کو پیر کو مطلع کیا گیا۔ سی اے اے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر دستاویزی غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینا ہے۔ سی اے اے قوانین کے اجراء کے بعد، اب مودی حکومت 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آنے والے مظلوم غیر مسلم تارکین وطن (ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائی) کو ہندوستانی شہریت دینا شروع کردے گی۔ شہریت (ترمیمی) قانون کو مرکزی حکومت نے سال 2019 میں پارلیمنٹ میں پاس کیا تھا۔ اس بل کا مقصد 6 کمیونٹیز (ہندو، عیسائی، سکھ، جین، بدھ اور پارسی) کے پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دینا ہے جو پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے ہیں۔ تاہم کئی سیاسی جماعتیں اس بل میں مسلم کمیونٹی کو شامل نہ کرنے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج: کوئمبتورمیں ہندو۔ مسلم اتحاد کا کیا گیاعملی مظاہرہ، ویڈیو وائرل

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ان دنوں ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ملک کے کئی مقامات پرتشدد کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔اسی دوران قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی تصاویرسامنے آرہی ہے۔ایک ایسا ہی ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پرویڈیو وائرل ہورہاہے جس میں یہ دکھایاگاہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کےدوران ہندو۔ مسلم اتحاد کی مثال پیش کی ہے۔ سوشل میڈیاپر وائرل اس ویڈیومیں دیکھاجاسکتا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مسلم احتجاجیوں نے سبری مالا مندرجانے والے عقیدت مندوں کوراستہ دیاہے۔

وائرل ویڈیو تمل ناڈو کے کوئمبتور کا ہے۔ اس ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرہ کرنے والے مسلمان سڑک پرنماز اداکررہے ہیں۔ اسی دوران سبری مالا مندرجانے والے عقیدت مندوں وہاں سے گزررہے تھے۔ لوگوں کا بہت بڑا ہجوم تھا۔ ایسی صورتحال میں ایک شخص بھیڑ میں سے نکلا اور اس نے سبری مالا کے عقیدت مندوں کوراستہ دکھانا شروع کیا۔

ہم آپ کو بتادیں کہ کوئمبتورمیں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج میں تقریباً 15 ہزار افراد نے حصہ لیا تھا۔ یہ مظاہرہ ڈسٹرکٹ فیڈریشن آف آل جماعت سمیت ملی تنظیموں نے کی جانب سے کیا جارہاتھا۔ پچھلے ایک ہفتے سے تمل ناڈو کے متعدد شہروں میں مظاہرے مسلسل جاری ہیں۔ مظاہرین شہریت ترمیمی قانون کوواپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔یادرہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے حوالے سے ملک کے مختلف حصوں میں مسلسل احتجاج ہورہے ہیں۔ ملک کے دارالحکومت دہلی سمیت متعدد ریاستوں میں یہ احتجاج پرتشدد ہوگیاتھا۔جس سے عوامی املاک کو بڑے پیمانے پرنقصان پہنچا۔ اترپردیش میں بھی بڑے پیمانے پر تشدد ہوا۔ اس میں 16 افراد ہلاک ہوگئے۔