Tag Archives: Amit Shah Interview

بی جے پی 370 کا ہندسہ کیسے پار کرے گی؟ کہاں سے کتنی سیٹیں ملیں گی؟ امت شاہ نے بتادیا سب کچھ ، یہاں پڑھئے پورا انٹرویو 

Amit Shah Exclusive Interview: لوک سبھا انتخابات 2024 کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ سے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ملک کے سب سے بڑے نیوز نیٹ ورک ‘نیٹ ورک 18’ کو ایک خصوصی انٹرویو دیا ہے۔ نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی کو دیے گئے اس انٹرویو میں امت شاہ نے کئی مسائل پر بات کی۔

راہل جوشی: امت جی، نیوز 18 نیٹ ورک کو یہ خصوصی انٹرویو دینے کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ۔ ہم آپ کے شہر میں ہیں۔ آپ کا حلقہ گاندھی نگر ہے۔ ہم سابرمتی ریور فرنٹ پر ہیں۔ آپ کہہ رہے تھے کہ آپ ہی نے اس کے کروز کا افتتاح بھی کیا۔ تو آئیے شروعات کرتے ہیں… اگر آپ پہلے دو مرحلوں کو دیکھیں تو ووٹر ٹرن آؤٹ تھوڑا کم رہا ہے۔ کچھ ریاستوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 5-6 فیصد کم  رہا ہے۔ تو 400 پار کا آپ کا نعرہ ہے، 370 بھارتیہ جنتا پارٹی… تو کیا ٹرین پٹری پر ہے؟

امت شاہ: بالکل پٹری پر۔ آپ نتائج کے دن دیکھ لیجئے گا ، 12:30 سے ​​پہلے این ڈی اے 400 کو پار کر جائے گی۔ مودی جی دوبارہ وزیر اعظم بن جائیں گے۔ کم ٹرن آؤٹ کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ووٹر لسٹ کو 12 سال بعد اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ سامنے سے کوئی لڑائی نہیں ہے، جس کی وجہ سے ٹرن آؤٹ پر ایک طرح کا اثر پڑتا ہے۔ لیکن ہماری پارٹی کی ٹیم اور میں نے خود بہت تفصیلی تجزیہ کیا ہے۔ ہم دو مرحلوں میں 100 کو عبور کرکے اور 100 سے زیادہ سیٹیں جیت کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے مجھے 400 کو پار کرنے کے ہدف میں کوئی پریشانی نظر نہیں آتی۔

راہل جوشی: پہلے شروعات کرتے ہیں امت جی ، ایشوز پر… وہ کون سے ایشوز ہیں جن پر بھارتیہ جنتا پارٹی آج تیسری بار عوام کے درمیان جا رہی ہے؟ مختصراً بتائیں کہ آپ کن حصولیابیوں لے کر عوام کے درمیان اتر رہے ہیں؟

امت شاہ: دیکھئے، سب سے پہلے اس ملک میں دہشت گردی اور نکسل ازم، دو ایسی پریشانیاں تھیں جو کئی دہائیوں سے ملک کی ترقی کے لیے رکاوٹ بن رہی تھیں۔ نریندر مودی جی نے 10 سال کے اندر دہشت گردی سے تقریباً 100 فیصد نجات پائی ہے اور نکسل ازم کے لیے آپ کہہ سکتے ہیں کہ اسے 95 فیصد تک ختم کر دیا گیا ہے۔

آج بہار، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اوڈیشہ، تلنگانہ، آندھرا پردیش، مہاراشٹر… ان 7 ریاستوں سے نکسل ازم کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے۔ چھتیس گڑھ کے صرف 4 اضلاع میں بچا ہے ۔ اب وہاں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بنی ہے اور گزشتہ 3 ماہ کے اندر تقریباً 100 نکسلائیٹس مارے جا چکے ہیں۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ مودی جی کے تیسری بار وزیر اعظم بننے کے بعد ڈیڑھ دو سال کے اندر ملک کو نکسل ازم سے نجات مل جائے گی۔

دوسرا بڑا مسئلہ ملک کی معیشت ہے، جو ہر پہلو سے تباہ حال ہوگئی تھی۔ پالیسی بنتی ہی نہیں تھی اور پیداواری سرگرمیاں سست پڑ گئی تھیں۔ برآمدات اوندھے منہ گر رہا تھا ۔ ملک کے سبھی سرکاری بینکوں کی بیلنس شیٹ بھی  نہ بن پائے، اگر سچ میں بنانے جائیں ۔ اس طرح کی صورتحال تھی، مہنگائی آسمان کو چھو رہی تھی اور مجموعی طور پر بجٹ کے سولہ میں سے سولہ پیرامیٹر منفی دکھا رہے تھے۔ 10 ہی سال میں مودی جی نے اس منظر کو پوری طرح بدل دیا ہے۔ آج اسٹاک مارکیٹ آسمان کو چھو رہا ہے۔ FFI  کی فروخت کے بعد بھی ہندوستانی میوچول فنڈز نے مارکیٹ کو تقویت دی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم اور ایک مضبوط ایکو سسٹم کی وجہ سے، ہندوستان مینوفیکچرنگ کے لیے دنیا میں پہلی ترجیحی منزل بنا ہے۔ ہمارے بچے ہر روز اسٹارٹ اپ رجسٹر کر رہے ہیں۔ ہماری کمپنیاں ہر روز پیٹنٹ رجسٹر کر رہی ہیں۔ خود روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ آج سبھی بینکوں کی بیلنس شیٹس بہت اچھی بن چکی ہے۔ انڈسٹریل گروتھ کے جتنے بھی پیرامیٹرس ہیں، وہ 25 سال کے ٹاپ موسٹ مارکنگ پر ہیں ۔ ایکسپورٹ ریکارڈ توڑ کر آگے ہی بڑھتا جارہا ہے ۔

اسی طرح ہم اگلے 25 سالوں تک دنیا بھر کی معیشت کو کچھ شعبوں میں ڈرائیو کرنے والے ہیں۔ ہندوستان آج ان تمام شعبوں میں سرخیل بن چکا ہے۔ جیسے گرین ہائیڈروجن مینوفیکچرنگ ، تھوڑے لیٹ ہیں ، لیکن سیمی کنڈکٹر، الیکٹریکل موٹر وہیکل موٹر، ​​بیٹری کی پیداوار، خلائی شعبہ۔ دیر ہونے کے باوجود میں پھر سے کہنا چاہوں گا کہ ڈیفنس بھی ۔ ایسے بہت سے شعبوں کے اندر، جو اگلے 25 سالوں تک عالمی معیشت کی سمت اور حالت کا فیصلہ کرنے والے ہیں، وہاں آج ہندوستان نے ایک مضبوط بنیاد رکھ چکا ہے اور اس بنیاد پر ایک بڑی عمارت تعمیر ہونی ہے۔ تو ملک کی معیشت بھی بہتر ہوئی ہے اور محفوظ بھی ہوئی ہے۔ ملک 11ویں نمبر کی معیشت تھا، آج 5ویں نمبر کی معیشت بن چکا ہے۔

گاؤں ہو یا شہر، جنگل ہو یا ریگستان، سمندری ساحل ہو یا شہر… ہر جگہ انفراسٹرکچر کی ترقی کا کام ہو رہا ہے۔ آج 10 لاکھ کروڑ روپے کا انفراسٹرکچر پر خرچ ہندوستان کے بجٹ میں عام بات ہے۔ جی ایس ٹی کلیکشن اور براہ راست ٹیکس کی وصولی اپنے تمام ریکارڈ خود ہی توڑتی جا رہی ہے۔ نریندر مودی جی نے ملک کے اندر سرحدوں کو مضبوط کرنے کا کام بھی بہت اچھے طریقے سے کیا ہے۔ ہندوستان کا مستقبل لوگوں کے درمیان روشن ہے، اس طرح کے اعتماد کو پیدا کرنے کی قیادت کی جو ذمہ داری ہے، نریندر مودی جی نے بہت اچھی طرح سے کیا ہے۔ آج تمام 130 کروڑ لوگ اس اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں کہ ہم دنیا میں ٹاپ بن سکتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم ہو، نئی اقتصادی پالیسی ہو یا پھر رام جنم بھومی، آرٹیکل 370 کو ہٹانا ہو، تین طلاق کا خاتمہ ہو، یو سی سی ہو یا ملک کے فوجداری قانون میں بنیادی تبدیلیاں کرنی ہو… ہر میدان میں یہ 10 سال سنہری حروف میں لکھے جانے والے 10 سال ہیں۔ عوام یہ بھی محسوس کر رہے ہیں کہ کورونا جیسی وبا سے اتنی اچھی طرح سے لڑا جاسکا، وہ صرف اور صرف نریندر مودی جی کی قیادت ہے ۔

راہل جوشی: مالی اور اقتصادی موضوعات پر بھی آپ کی گرفت بہت اچھی ہے۔ آپ نے اس کا بہت اچھی طرح سے جاب دیا۔ میرا اس سے متعلق ایک سوال ہے۔ جب مہم شروعات ہوئی تھی تو پچھلے کچھ مہینوں سے حکومت معیشت کی بات کر رہی تھی، ترقی کی بات کر رہی تھی، جن باتوں کا آپ نے ابھی ذکر کیا ، اس کی بات کر کے عوام کے درمیان جارہی تھی۔ پہلے مرحلے کے بعد یہ دیکھا گیا کہ اس کا رخ تھوڑا پولرائزیشن کی طرف مڑا، تھوڑا ہندو مسلمان ہوا۔ آپ لوگوں نے کانگریس کے منشور پر حملہ کیا۔ وزیر اعظم نے راجستھان میں ایک ریلی میں کہا کہ کانگریس کے منشور میں ارن نکسل کی مہک ہے۔ اس میں ماؤنواز نظریات نظر آتے ہیں۔ تو یہ کہاں سے آیا؟

امت شاہ: دیکھئے، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمارے خلاف جو الیکشن لڑ رہے ہیں، ان لوگوں کے عزائم کو بے نقاب کریں ۔ آپ ہی بتائیے کہ کیا اس دور میں کوئی سیاسی جماعت پرسنل لا کی بات کر سکتی ہے، کیا ملک شریعہ کی بنیاد پر چلے گا؟ ایک طرف ہم اپنے منشور اور سنکلپ پتر میں کہہ رہے ہیں کہ ہم یکساں سول کوڈ لائیں گے اور کانگریس کہہ رہی ہے کہ ہم پرسنل لا کو فروغ دیں گے۔ کانگریس پارٹی کو جواب دینا چاہیے۔ یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔

راہل جوشی: ”تو اس لیے آپ کہہ رہے ہیں کہ اس پر مسلم لیگ کی چھاپ ہے؟

امت شاہ: یہ یقینی طور پر مسلم لیگ کی چھاپ ہے۔

راہل جوشی: یہی دلیل ہے کہ مسلم لیگ کی چھاپ ہے؟

امت شاہ: آپ مجھے بتائیے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ملک کے ٹھیکوں میں اقلیتوں کو ترجیح دیں گے۔ کنٹریکٹس فرسٹ پووریسٹ کون ہے؟ پاسٹ پرفارمنس کیا ہے؟ کام کرنے کی صلاحیت ہے یا نہیں ہے؟ اس کی بنیاد پر طے ہوں گے یا کنٹریکٹر کے مذہب کی بنیاد پر طے ہوں گے؟ کس طرح یہ ملک چلانا چاہتے ہیں؟ اس بارے میں ملک کے عوام کو سوچنا ہوگا۔ طویل عرصے کے بعد نریندر مودی جی نے ملک کو پولرائزیشن کی سیاست سے باہر نکالا ہے۔ وہ ہمیں دوبارہ اسی سمت لے جا رہے ہیں کیونکہ کانگریس جیتنے کا اعتماد کھو چکی ہے۔

امت شاہ کا پورا انٹرویو پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں ۔

راتوں رات مسلمانوں کو بیک ورڈ بنا دیا … مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مسلم ریزرویشن پر کانگریس کو گھیرا

نئی دہلی : مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کانگریس پارٹی پر مسلمانوں کو دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے حقوق دینے کا الزام لگایا۔ نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی کو دئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں امت شاہ نے کہا کہ یہ منشور کا معاملہ نہیں ہے لیکن جب کرناٹک میں کانگریس کی حکومت تھی تو راتوں رات انہوں نے کرناٹک کے سبھی مسلمانوں کو بیک ورڈ بنا دیا تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پسماندگی کا نہ تو کوئی سروے ہوا اور نہ ہی کوئی کمیشن بنایا گیا۔ مذہب کی بنیاد پر تمام لوگوں کو پسماندہ قرار دیا گیا اور انہیں ریزرویشن بھی دیدیا گیا۔

نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی نے امت شاہ سے سوال کیا تھا کہ ‘ایک اور بات جس پر اس وقت بحث ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ کانگریس کے منشور کو دیکھتے ہوئے آپ لوگ کہہ رہے ہیں کہ وہ او بی سی ریزرویشن کاٹ کر مسلمانوں کو دے گی۔ اس کی بنیاد کیا ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ اب یہ ریزرویشن کٹا ، وہ او بی سی کا ہی کٹا ہے ۔ اسی طرح سے آندھرا پردیش میں جب متحدہ آندھرا میں ان کی حکومت تھی تو مسلمانوں کو چار فیصد ریزرویشن دیا گیا ۔ تو یہ کٹ کس کا حصہ کٹتا ہے؟ صرف SC-ST اور OBC کا ہی کٹتا ہے۔ جب میں نے کہا کہ ہم مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن ختم کریں گے تو میرے ویڈیو کو توڑ مروڑ کر عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔

امت شاہ نے کہا کہ راہل گاندھی کے کانگریس کی قیادت سنبھالنے کے بعد سیاست کی سطح مسلسل گر رہی ہے۔ آپ پارلیمنٹ میں بحث نہیں کر سکتے، شور و شرابہ کرنا ، بائیکاٹ کردینا ، بولنے نہیں دینا، بحث میں حصہ نہیں لینا اور باہر جا کر پریس کانفرنسیں کرنا کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ کیا سمجھتے ہیں کہ ملک کے عوام یہ سب نہیں جانتے؟ ملک کے عوام یہ سب باتیں اچھی طرح جان گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں صحت مند بحث ہونی چاہئے اور آپ لوگ بھی ان سے کچھ نہیں پوچھتے ہیں ۔ آپ لوگوں کو بھی پوچھنا چاہئے ۔ مگر آپ لوگ سوال ہم سے ہی پوچھتے ہیں ان سے نہیں پوچھتے ہیں ۔

نیہا ہیرے متھ قتل کیس لو جہاد کا پختہ معاملہ… ووٹ بینک کی سیاست کیلئے کتنے نیچے جائیں گے: امت شاہ

نئی دہلی : مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے نیٹ ورک 18 گروپ کے ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں سیاست کے علاوہ دیگر مسائل پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے بڑے ہی بے باک انداز میں سوالات کا جواب دیا۔ کرناٹک میں نیہا ہیرے متھ کے قتل سے متعلق پوچھے گئے سوال کا بھی امت شاہ نے دو ٹوک جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیہا ہیرے متھ قتل کیس لو جہاد کا ایک پختہ کیس ہے۔ انہوں نے ووٹ بینک کی سیاست کرنے پر کرناٹک کی سدارامیا حکومت پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے ریاست کی کانگریس حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔

نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے نیہا ہیرے متھ قتل کیس سے متعلق ایک سوال پوچھا۔ ان سے پوچھا گیا کہ اس قتل کو لو جہاد کا رنگ دیا جا رہا ہے؟ اس پر امت شاہ نے کہا: ‘کوئی رنگ نہیں بھائی… یہ لو جہاد کا ایک پختہ معاملہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ (کرناٹک کی کانگریس حکومت) اپنے اقلیتی ووٹ بینک کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں۔ مجھے ایک بات بتائیے کسی بھی بچی کو کالج کیمپس میں سیکورٹی ملنی چاہیے یا نہیں ملنی چاہئے؟ اس طرح قتل ہوتا ہے اور اسے ذاتی معاملہ کہہ کر آپ اس سماجی آلودگی سے آنکھیں چرا رہے ہیں… وہ بھی صرف ووٹ بینک کے لیے۔

امت شاہ نے کرناٹک حکومت پر تیکھا حملہ بولا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کو تم دھماکہ ہوتا ہے، وہ بھی گیس سلینڈر کا دھماکہ لگتا ہے ۔ جب این آئی اے تحقیقات سنبھالتی ہے تو پورا پکڑا جاتا ہے۔ بنگلورو میں 10 سال تک کوئی بم دھماکہ نہیں ہوا تھا۔ ان کی حکومت آئی تو ایس ڈی پی آئی کی حمایت لی اور اب بم دھماکے ہونے لگے۔ اپنی ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے وہ کتنے نیچے جائیں گے؟ کانگریس پارٹی ملک کی سلامتی، بنگلورو کی سلامتی، کرناٹک کی سلامتی کو طاق پر رکھ رہی ہے۔

ملک میں نکسل ازم کا 100 فیصد خاتمہ کب ہوگا؟ نیوز18 کے انٹرویو میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بتایا

Amit Shah Exclusive Interview: لوک سبھا انتخابات 2024 کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ سے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ملک کے سب سے بڑے نیوز نیٹ ورک ‘نیٹ ورک 18’ کو ایک خصوصی انٹرویو دیا ہے۔ نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی کو دیے گئے اس انٹرویو میں امت شاہ نے کئی مسائل پر بات کی۔ آئیے اس انٹرویو کے کچھ اقتباسات پڑھتے ہیں …

راہل جوشی: امت جی، پہلے ایشوز سے شروعات کرتے ہیں۔ وہ کون سے ایشوز ہیں جن پر بھارتیہ جنتا پارٹی آج تیسری بار عوام کے درمیان جا رہی ہے؟ مختصراً بتائیں کہ آپ کن کارناموں کو عوام کے درمیان پیش کر رہے ہیں؟

امت شاہ: دیکھئے، سب سے پہلے اس ملک میں دہشت گردی اور نکسل ازم دو ایسے پریشانیاں تھیں جو کئی دہائیوں سے ملک کی ترقی کے لیے رکاوٹ بن رہی تھیں۔ نریندر مودی جی نے 10 سال کے اندر دہشت گردی سے تقریباً 100 فیصد نجات پائی ہے اور نکسل ازم کے لیے آپ کہہ سکتے ہیں کہ اسے 95 فیصد تک ختم کر دیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’’آج بہار، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اوڈیشہ، تلنگانہ، آندھرا پردیش، مہاراشٹر۔ ان 7 ریاستوں سے نکسل ازم کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے۔ چھتیس گڑھ کے صرف 4 اضلاع میں بچا ہے ۔ اب وہاں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بن چکی ہے اور گزشتہ 3 ماہ کے اندر تقریباً 100 نکسلائیٹس مارے جا چکے ہیں۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ مودی جی کے تیسری بار وزیر اعظم بننے کے بعد ڈیڑھ دو سال کے اندر ملک کو نکسل ازم سے نجات مل جائے گی۔

امت شاہ نے کہا کہ دوسرا بڑا مسئلہ ملک کی معیشت ہے، جو ہر پہلو سے تباہ حال ہوگئی تھی۔ پالیسی بنتی ہی نہیں تھی اور پیداواری سرگرمیاں سست پڑ گئی تھیں۔ برآمدات اوندھے منہ گر رہا تھا ۔ ملک کے سبھی سرکاری بینکوں کی بیلنس شیٹ بھی تیار نہیں کی جاتی تھی۔ ایسی ہی صورتحال تھی، مہنگائی آسمان کو چھو رہی تھی اور مجموعی طور پر بجٹ کے سولہ میں سے سولہ پیرامیٹر منفی دکھا رہے تھے۔ صرف 10 سالوں میں مودی جی نے اس منظر کو پوری طرح بدل دیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مزید کہا کہ آج اسٹاک مارکیٹ آسمان کو چھو رہا ہے۔ FFI  کی فروخت کے بعد بھی ہندوستانی میوچل فنڈز نے مارکیٹ کو تقویت دی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم اور ایک مضبوط ایکو سسٹم کی وجہ سے، ہندوستان مینوفیکچرنگ کے لیے دنیا میں پہلی ترجیحی منزل بن گیا ہے۔ ہمارے بچے ہر روز اسٹارٹ اپ رجسٹر کر رہے ہیں۔ ہماری کمپنیاں ہر روز پیٹنٹ رجسٹر کر رہی ہیں۔ خود روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ آج سبھی بینکوں کی بیلنس شیٹس بہت اچھی بن چکی ہے۔

 بتا دیں کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے خصوصی انٹرویو کے دوران دیگر مسائل پر بھی کھل کر بات کی ہے۔ امت شاہ کا یہ خصوصی انٹرویو آج یعنی جمعرات کی رات 9 بجے نیٹ ورک 18 کے تمام چینلز پر ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔

’ کیا ملک شریعہ کی بنیاد پر چلے گا؟‘، امت شاہ نے کانگریس پر سادھا نشانہ، کہا: مجھے لگتا ہے کہ…

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کانگریس نے اپنا منشور بنانے کا کام اقلیتوں اور انتہائی بائیں بازو کے لوگوں کو سونپ دیا ہے۔ انہوں نے پرسنل لاء کو فروغ دینے اور ملک کو پولرائزیشن کی سیاست میں واپس لے جانے کے لیے سب سے پرانی پارٹی کانگریس پر جم کر نشانہ سادھا ۔ نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں امت شاہ نے کہا کہ بی جے پی نے اس کے خلاف الیکشن لڑنے والوں کے عزائم کو بے نقاب کرنے کے لیے منشور کا مسئلہ اٹھایا ہے۔

نیوز 18 کو دیئے گئے اپنے خصوصی انٹرویو میں امت شاہ نے کہا کہ ‘مجھے بتائیے، اس زمانے میں کوئی بھی سیاسی پارٹی پرسنل لا کی بات کر سکتی ہے کیا، کیا ملک شریعہ کی بنیاد پر چلے گا؟ ایک طرف ہم اپنے منشور اور قرارداد میں کہہ رہے ہیں کہ ہم یکساں سول کوڈ لائیں گے اور کانگریس کہہ رہی ہے کہ ہم پرسنل لا کو فروغ دیں گے۔ کانگریس پارٹی کو جواب دینا چاہئے، کیونکہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے اس موقف کو دہراتے ہوئے کہ کانگریس کے منشور پر مسلم لیگ کی چھاپ ہے، وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ، ‘آپ مجھے بتائیے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ملک کے ٹھیکوں میں اقلیتوں کو ترجیح دیں گے۔ کنٹریکٹس فرسٹ پووریسٹ کون ہے؟ پاسٹ پرفارمنس کیا ہے؟ کام کرنے کی صلاحیت ہے یا نہیں ہے؟ اس کی بنیاد پر طے ہوں گے یا کنٹریکٹر کے مذہب کی بنیاد پر طے ہوں گے؟ وہ ملک کیسے چلانا چاہتے ہیں؟ اس بارے میں ملک کے عوام کو سوچنا ہوگا۔ طویل عرصے کے بعد نریندر مودی جی نے ملک کو پولرائزیشن کی سیاست سے باہر نکالا ہے۔ وہ ہمیں دوبارہ اسی سمت لے جا رہے ہیں کیونکہ کانگریس جیتنے کا اعتماد کھو چکی ہے۔

امت شاہ نے مزید کہا کہ اس میں کوئی ابہام نہیں ہے کہ اقلیتوں میں تقسیم کے لیے وسائل کہاں سے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ ملک کے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کا بیان ہے، یہ بہت مشہور بیان تھا کہ اس ملک کے وسائل پر اقلیتوں کا پہلا حق ہے اور اقلیتوں میں بھی مسلمانوں کا ہے۔ اب جب دولت کی تقسیم کی بات آتی ہے تو اس کی بنیاد صرف وسائل پر ہوگی۔ حکومت لوگوں کی جائیدادیں لے کر تقسیم کرے گی۔ اور میں کہتا ہوں کہ اگر یہ سچ نہیں ہے تو کانگریس پارٹی بتائے کہ اس کا کیا مطلب ہے؟

لوگوں کی سماجی و اقتصادی حیثیت کا تعین کرنے اور اس کے مطابق دولت کی دوبارہ تقسیم کے لیے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے ‘ملک گیر ایکسرے’ کے خیال پر وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ یہ ان کی سوچ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اتنی پرانی پارٹی نے اپنا منشور بنانے کا کام اقلیتوں اور انتہائی بائیں بازو کے لوگوں کو سونپ دیا ہے۔

جب بی جے پی اور وزیراعظم مودی کے اس بیان کے بارے میں پوچھا گیا کہ ‘منگل سوتر چھین لیا جائے گا’، امت شاہ نے کہا کہ پیسے کے معاملے میں لوگوں کی بچت، جائیداد اور ‘استری دھن’ شامل ہیں۔ امت شاہ نے وراثتی ٹیکس کی بحث پر بھی زور دیا اور کانگریس کے غیر ملکی ونگ کے امریکہ میں مقیم صدر سیم پترودا پر طنز کیا، جنہوں نے حال ہی میں دولت کی دوبارہ تقسیم کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے امریکہ میں وراثت ٹیکس کے بارے میں بات کی تھی۔ امت شاہ نے کہا، ‘مجھے لگتا ہے کہ سیم پترودا آئیوری ٹاورمیں رہ رہے ہیں۔ ان کا اس ملک کی ثقافت، لوگوں کے مزاج اور اس ملک کی روایات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بی جے پی کبھی کوئی وراثت ٹیکس نہیں لائے گی، وزیر داخلہ امت شاہ نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے پوری شفافیت کے ساتھ اپنا سنکلپ پتر عوام کے سامنے رکھا ہے۔ تمام حقائق موجود ہیں۔ ہم چھپ کر کچھ نہیں کریں گے۔ بتا دیں کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے خصوصی انٹرویو کے دوران دیگر مسائل پر بھی کھل کر بات کی ہے۔ امت شاہ کا یہ خصوصی انٹرویو آج یعنی جمعرات کی رات 9 بجے نیٹ ورک 18 کے تمام چینلز پر ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔

کیا ہے لوک سبھا الیکشن کی حکمت عملی؟ نیوز18 کے ساتھ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا ایکسکلوزیو انٹرویو دیکھئے آج رات 9 بجے

نئی دہلی : لوک سبھا انتخابات 2024 کے تیسرے مرحلے سے پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ملک کے سب سے بڑے نیوز نیٹ ورک ‘نیٹ ورک 18’ کو ایک خصوصی انٹرویو دیا ہے۔ نیٹ ورک 18 گروپ کے ایڈیٹر ان چیف اور منیجنگ ڈائریکٹر راہل جوشی کو دئے گئے اس انٹرویو میں وزیر داخلہ امت شاہ نے سبھی انتخابی مسائل پر تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے دیگر امور پر بھی پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیئے۔ آپ نیٹ ورک 18 گروپ کے مختلف چینلز پر جمعرات کی رات 9 بجے ان کا انٹرویو دیکھ سکتے ہیں۔ اس انٹرویو میں امت شاہ نے اس الیکشن میں اپنی حکمت عملی اور دیگر پلاننگ کے بارے میں بات کی ہے۔


مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنے مصروف انتخابی شیڈول سے کچھ وقت نکال کر نیٹ ورک 18 کے ساتھ یہ بات چیت کی ہے۔ وزیراعظم مودی کی قیادت میں بی جے پی نے اس الیکشن میں 370 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا ہدف رکھا ہے۔ این ڈی اے کے لیے یہ ہدف 400 سیٹوں کا ہے۔ کیا اس بار این ڈی اے 400 کا ہندسہ عبور کرلے گا؟ امت شاہ کی ایسے سبھی سوالات کے سلسلے میں نیٹ ورک 18 گروپ کے چیف ایڈیٹر راہل جوشی سے بات چیت ہوگی ۔

وزیر داخلہ امت شاہ خود ان سوالوں کا تفصیلی جواب دیں گے۔ وہ بتائیں گے کہ بی جے پی اور این ڈی اے لوک سبھا سیٹیں حاصل کرنے کا ہدف کیسے حاصل کر گا ۔ وہ دیگر مسائل پر بھی تفصیل سے جواب دیں گے۔ لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے ووٹنگ کا تیسرا مرحلہ 7 مئی کو ہے۔ اب تک دو مرحلوں میں ووٹنگ ہو چکی ہے۔ امت شاہ تیسرے مرحلے کی ووٹنگ اور انتخابی مہم میں کافی مصروف ہیں۔ وہ مسلسل انتخابی جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں۔

CAA:وزیرداخلہ امت شاہ کابیان ، کہا۔شہریت ترمیمی قانون کوکبھی واپس نہیں لیاجائیگا

نئی دہلی: CAA یعنی شہریت ترمیمی قانون ملک میں نافذ ہو گیا ہے۔ اس پر چل رہی سیاست کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے واضح کیا کہ CAA یعنی شہریت ترمیمی قانون کو کبھی واپس نہیں لیا جائے گا۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کو دیے گئے انٹرویو میں امت شاہ نے کہا، ‘سی اے اے قانون کبھی واپس نہیں لیا جائے گا۔ اپنے ملک میں، کسی کو بھی ہندوستانی شہریت فراہم کرنا ہمارا بنیادی حق ہے۔ ہم اس کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کو یقین دہانی کرائی تھی کہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ میں کسی کی شہریت چھیننے کا کوئی لزوم نہیں ہے۔

اپوزیشن کے اس الزام پر کہ ‘بی جے پی سی اے اے کے ذریعے نیا ووٹ بینک بنا رہی ہے’، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا، ‘اپوزیشن کے پاس کوئی اور کام نہیں ہے… ان کی تاریخ یہ ہے کہ وہ جو کہتے ہیں وہ نہیں کرتے۔ وزیر اعظم نریندرمودی کی تاریخ یہ ہیں کہ بی جے پی نے جو کچھ بھی کہا اور نریندر مودی نے جو کچھ بھی کہا وہ پورا کیاگیاہے۔ پی ایم مودی کی ہر گارنٹی پوری ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ سرجیکل اسٹرائیکس اور فضائی حملوں میں سیاسی فائدہ ہے تو کیا ہمیں دہشت گردی کے خلاف کارروائی نہیں کرنی چاہئے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرٹیکل 370 کو ہٹانا بھی ہمارے سیاسی فائدے کے لیے تھا۔ ہم 1950 سے کہہ رہے ہیں کہ ہم آرٹیکل 370 کو ہٹا دیں گے۔

 

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سی اے اے نوٹیفکیشن پر مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے تبصرے پر کہا، ‘وہ دن دور نہیں جب بی جے پی وہاں (مغربی بنگال) اقتدار میں آئے گی اور دراندازی کو روکے گی۔ اگر آپ اس قسم کی سیاست کرتے ہیں اور قومی سلامتی کے اتنے اہم مسئلے پر خوشامد کی سیاست کرتے ہیں اور مہاجرین کو شہریت دینے کی مخالفت کرتے ہیں تو عوام آپ کے ساتھ نہیں ہو گی۔ ممتا بنرجی پناہ مانگنے والے اور دراندازی کرنے والے میں فرق نہیں جانتیں۔’

اسی دوران ، دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کا یہ بیان کہ پناہ گزینوں کو شہریت دینے سے چوری اور عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے امت شاہ نے کہا، ‘کرپشن بے نقاب ہونے کے بعد دہلی کے وزیر اعلیٰ اپنا توازن کھو چکے ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ یہ سب لوگ ہندوستان میں آ چکے ہیں اور رہ رہے ہیں۔ اگر انہیں اتنی ہی فکر ہے تو وہ بنگلہ دیشی دراندازوں کی بات کیوں نہیں کرتے یا روہنگیا کی مخالفت کیوں نہیں کرتے؟ وہ ووٹ بینک کی سیاست کر رہے ہیں، وہ تقسیم کا پس منظر بھول چکے ہیں اور انہیں مہاجر خاندانوں سے ملنا چاہیے۔

‘کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں’

جب سی اے اے کے بعد شہریت حاصل کرنے والوں کی تعداد کے بارے میں پوچھا گیا تو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ بہت سارے لوگ ہیں، ابھی کوئی گنتی نہیں ہے۔ منظر عام پر لائی گئی غلط معلومات کی وجہ سے بہت سے لوگ درخواست داخل کرنے میں ہچکچاتے ہیں۔ میں ان تمام لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں جنہوں نے یہاں درخواست دی ہے اور انہیں نریندر مودی حکومت پر بھروسہ ہے کہ آپ کو کسی بھی طرح شہریت دی جائے گی۔ یہ قانون آپ کو پناہ گزین کے طور پر قبول کر رہا ہے۔ اگر آپ غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوئے ہیں تو آپ کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ نہیں ہوگا۔کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر کسی کو مساوی حقوق دیئے جائیں گے کیونکہ وہ ہندوستان کے شہری بنیں گے۔