مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے نیٹ ورک 18 گروپ کے ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں سیاست کے علاوہ دیگر مسائل پر بھی گفتگو کی۔

بی جے پی 370 کا ہندسہ کیسے پار کرے گی؟ کہاں سے کتنی سیٹیں ملیں گی؟ امت شاہ نے بتادیا سب کچھ ، یہاں پڑھئے پورا انٹرویو 

Amit Shah Exclusive Interview: لوک سبھا انتخابات 2024 کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ سے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ملک کے سب سے بڑے نیوز نیٹ ورک ‘نیٹ ورک 18’ کو ایک خصوصی انٹرویو دیا ہے۔ نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی کو دیے گئے اس انٹرویو میں امت شاہ نے کئی مسائل پر بات کی۔

راہل جوشی: امت جی، نیوز 18 نیٹ ورک کو یہ خصوصی انٹرویو دینے کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ۔ ہم آپ کے شہر میں ہیں۔ آپ کا حلقہ گاندھی نگر ہے۔ ہم سابرمتی ریور فرنٹ پر ہیں۔ آپ کہہ رہے تھے کہ آپ ہی نے اس کے کروز کا افتتاح بھی کیا۔ تو آئیے شروعات کرتے ہیں… اگر آپ پہلے دو مرحلوں کو دیکھیں تو ووٹر ٹرن آؤٹ تھوڑا کم رہا ہے۔ کچھ ریاستوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 5-6 فیصد کم  رہا ہے۔ تو 400 پار کا آپ کا نعرہ ہے، 370 بھارتیہ جنتا پارٹی… تو کیا ٹرین پٹری پر ہے؟

امت شاہ: بالکل پٹری پر۔ آپ نتائج کے دن دیکھ لیجئے گا ، 12:30 سے ​​پہلے این ڈی اے 400 کو پار کر جائے گی۔ مودی جی دوبارہ وزیر اعظم بن جائیں گے۔ کم ٹرن آؤٹ کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ووٹر لسٹ کو 12 سال بعد اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ سامنے سے کوئی لڑائی نہیں ہے، جس کی وجہ سے ٹرن آؤٹ پر ایک طرح کا اثر پڑتا ہے۔ لیکن ہماری پارٹی کی ٹیم اور میں نے خود بہت تفصیلی تجزیہ کیا ہے۔ ہم دو مرحلوں میں 100 کو عبور کرکے اور 100 سے زیادہ سیٹیں جیت کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے مجھے 400 کو پار کرنے کے ہدف میں کوئی پریشانی نظر نہیں آتی۔

راہل جوشی: پہلے شروعات کرتے ہیں امت جی ، ایشوز پر… وہ کون سے ایشوز ہیں جن پر بھارتیہ جنتا پارٹی آج تیسری بار عوام کے درمیان جا رہی ہے؟ مختصراً بتائیں کہ آپ کن حصولیابیوں لے کر عوام کے درمیان اتر رہے ہیں؟

امت شاہ: دیکھئے، سب سے پہلے اس ملک میں دہشت گردی اور نکسل ازم، دو ایسی پریشانیاں تھیں جو کئی دہائیوں سے ملک کی ترقی کے لیے رکاوٹ بن رہی تھیں۔ نریندر مودی جی نے 10 سال کے اندر دہشت گردی سے تقریباً 100 فیصد نجات پائی ہے اور نکسل ازم کے لیے آپ کہہ سکتے ہیں کہ اسے 95 فیصد تک ختم کر دیا گیا ہے۔

آج بہار، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اوڈیشہ، تلنگانہ، آندھرا پردیش، مہاراشٹر… ان 7 ریاستوں سے نکسل ازم کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے۔ چھتیس گڑھ کے صرف 4 اضلاع میں بچا ہے ۔ اب وہاں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بنی ہے اور گزشتہ 3 ماہ کے اندر تقریباً 100 نکسلائیٹس مارے جا چکے ہیں۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ مودی جی کے تیسری بار وزیر اعظم بننے کے بعد ڈیڑھ دو سال کے اندر ملک کو نکسل ازم سے نجات مل جائے گی۔

دوسرا بڑا مسئلہ ملک کی معیشت ہے، جو ہر پہلو سے تباہ حال ہوگئی تھی۔ پالیسی بنتی ہی نہیں تھی اور پیداواری سرگرمیاں سست پڑ گئی تھیں۔ برآمدات اوندھے منہ گر رہا تھا ۔ ملک کے سبھی سرکاری بینکوں کی بیلنس شیٹ بھی  نہ بن پائے، اگر سچ میں بنانے جائیں ۔ اس طرح کی صورتحال تھی، مہنگائی آسمان کو چھو رہی تھی اور مجموعی طور پر بجٹ کے سولہ میں سے سولہ پیرامیٹر منفی دکھا رہے تھے۔ 10 ہی سال میں مودی جی نے اس منظر کو پوری طرح بدل دیا ہے۔ آج اسٹاک مارکیٹ آسمان کو چھو رہا ہے۔ FFI  کی فروخت کے بعد بھی ہندوستانی میوچول فنڈز نے مارکیٹ کو تقویت دی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم اور ایک مضبوط ایکو سسٹم کی وجہ سے، ہندوستان مینوفیکچرنگ کے لیے دنیا میں پہلی ترجیحی منزل بنا ہے۔ ہمارے بچے ہر روز اسٹارٹ اپ رجسٹر کر رہے ہیں۔ ہماری کمپنیاں ہر روز پیٹنٹ رجسٹر کر رہی ہیں۔ خود روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ آج سبھی بینکوں کی بیلنس شیٹس بہت اچھی بن چکی ہے۔ انڈسٹریل گروتھ کے جتنے بھی پیرامیٹرس ہیں، وہ 25 سال کے ٹاپ موسٹ مارکنگ پر ہیں ۔ ایکسپورٹ ریکارڈ توڑ کر آگے ہی بڑھتا جارہا ہے ۔

اسی طرح ہم اگلے 25 سالوں تک دنیا بھر کی معیشت کو کچھ شعبوں میں ڈرائیو کرنے والے ہیں۔ ہندوستان آج ان تمام شعبوں میں سرخیل بن چکا ہے۔ جیسے گرین ہائیڈروجن مینوفیکچرنگ ، تھوڑے لیٹ ہیں ، لیکن سیمی کنڈکٹر، الیکٹریکل موٹر وہیکل موٹر، ​​بیٹری کی پیداوار، خلائی شعبہ۔ دیر ہونے کے باوجود میں پھر سے کہنا چاہوں گا کہ ڈیفنس بھی ۔ ایسے بہت سے شعبوں کے اندر، جو اگلے 25 سالوں تک عالمی معیشت کی سمت اور حالت کا فیصلہ کرنے والے ہیں، وہاں آج ہندوستان نے ایک مضبوط بنیاد رکھ چکا ہے اور اس بنیاد پر ایک بڑی عمارت تعمیر ہونی ہے۔ تو ملک کی معیشت بھی بہتر ہوئی ہے اور محفوظ بھی ہوئی ہے۔ ملک 11ویں نمبر کی معیشت تھا، آج 5ویں نمبر کی معیشت بن چکا ہے۔

گاؤں ہو یا شہر، جنگل ہو یا ریگستان، سمندری ساحل ہو یا شہر… ہر جگہ انفراسٹرکچر کی ترقی کا کام ہو رہا ہے۔ آج 10 لاکھ کروڑ روپے کا انفراسٹرکچر پر خرچ ہندوستان کے بجٹ میں عام بات ہے۔ جی ایس ٹی کلیکشن اور براہ راست ٹیکس کی وصولی اپنے تمام ریکارڈ خود ہی توڑتی جا رہی ہے۔ نریندر مودی جی نے ملک کے اندر سرحدوں کو مضبوط کرنے کا کام بھی بہت اچھے طریقے سے کیا ہے۔ ہندوستان کا مستقبل لوگوں کے درمیان روشن ہے، اس طرح کے اعتماد کو پیدا کرنے کی قیادت کی جو ذمہ داری ہے، نریندر مودی جی نے بہت اچھی طرح سے کیا ہے۔ آج تمام 130 کروڑ لوگ اس اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں کہ ہم دنیا میں ٹاپ بن سکتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم ہو، نئی اقتصادی پالیسی ہو یا پھر رام جنم بھومی، آرٹیکل 370 کو ہٹانا ہو، تین طلاق کا خاتمہ ہو، یو سی سی ہو یا ملک کے فوجداری قانون میں بنیادی تبدیلیاں کرنی ہو… ہر میدان میں یہ 10 سال سنہری حروف میں لکھے جانے والے 10 سال ہیں۔ عوام یہ بھی محسوس کر رہے ہیں کہ کورونا جیسی وبا سے اتنی اچھی طرح سے لڑا جاسکا، وہ صرف اور صرف نریندر مودی جی کی قیادت ہے ۔

راہل جوشی: مالی اور اقتصادی موضوعات پر بھی آپ کی گرفت بہت اچھی ہے۔ آپ نے اس کا بہت اچھی طرح سے جاب دیا۔ میرا اس سے متعلق ایک سوال ہے۔ جب مہم شروعات ہوئی تھی تو پچھلے کچھ مہینوں سے حکومت معیشت کی بات کر رہی تھی، ترقی کی بات کر رہی تھی، جن باتوں کا آپ نے ابھی ذکر کیا ، اس کی بات کر کے عوام کے درمیان جارہی تھی۔ پہلے مرحلے کے بعد یہ دیکھا گیا کہ اس کا رخ تھوڑا پولرائزیشن کی طرف مڑا، تھوڑا ہندو مسلمان ہوا۔ آپ لوگوں نے کانگریس کے منشور پر حملہ کیا۔ وزیر اعظم نے راجستھان میں ایک ریلی میں کہا کہ کانگریس کے منشور میں ارن نکسل کی مہک ہے۔ اس میں ماؤنواز نظریات نظر آتے ہیں۔ تو یہ کہاں سے آیا؟

امت شاہ: دیکھئے، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمارے خلاف جو الیکشن لڑ رہے ہیں، ان لوگوں کے عزائم کو بے نقاب کریں ۔ آپ ہی بتائیے کہ کیا اس دور میں کوئی سیاسی جماعت پرسنل لا کی بات کر سکتی ہے، کیا ملک شریعہ کی بنیاد پر چلے گا؟ ایک طرف ہم اپنے منشور اور سنکلپ پتر میں کہہ رہے ہیں کہ ہم یکساں سول کوڈ لائیں گے اور کانگریس کہہ رہی ہے کہ ہم پرسنل لا کو فروغ دیں گے۔ کانگریس پارٹی کو جواب دینا چاہیے۔ یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔

راہل جوشی: ”تو اس لیے آپ کہہ رہے ہیں کہ اس پر مسلم لیگ کی چھاپ ہے؟

امت شاہ: یہ یقینی طور پر مسلم لیگ کی چھاپ ہے۔

راہل جوشی: یہی دلیل ہے کہ مسلم لیگ کی چھاپ ہے؟

امت شاہ: آپ مجھے بتائیے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ملک کے ٹھیکوں میں اقلیتوں کو ترجیح دیں گے۔ کنٹریکٹس فرسٹ پووریسٹ کون ہے؟ پاسٹ پرفارمنس کیا ہے؟ کام کرنے کی صلاحیت ہے یا نہیں ہے؟ اس کی بنیاد پر طے ہوں گے یا کنٹریکٹر کے مذہب کی بنیاد پر طے ہوں گے؟ کس طرح یہ ملک چلانا چاہتے ہیں؟ اس بارے میں ملک کے عوام کو سوچنا ہوگا۔ طویل عرصے کے بعد نریندر مودی جی نے ملک کو پولرائزیشن کی سیاست سے باہر نکالا ہے۔ وہ ہمیں دوبارہ اسی سمت لے جا رہے ہیں کیونکہ کانگریس جیتنے کا اعتماد کھو چکی ہے۔

امت شاہ کا پورا انٹرویو پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں ۔