Tag Archives: United States of America

US on Arunachal Pradesh: امریکہ نےچین کی سرزنش کی، کہا۔ہندوستان کا حصہ ہے اروناچل پردیش

امریکہ نے اروناچل پردیش پر چین کے دعوؤں کو بے نقاب کردیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ اروناچل پردیش چین کا حصہ نہیں ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ چینی فوج بار بار اروناچل پردیش کو ‘چین کی سرزمین کا موروثی حصہ’ کہتی ہے لیکن امریکہ اروناچل پردیش کو ہندوستانی علاقہ تسلیم کرتا ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ امریکہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے پار کسی بھی قسم کے چینی دعوؤں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق اروناچل پردیش کے معاملے میں ہندوستان کی حمایت کرتے ہوئے امریکہ نے چین کو سخت سرزنش کی ہے۔ امریکہ نے کہا کہ ہم اروناچل پردیش کو ہندوستانی علاقہ تسلیم کرتے ہیں اور ایل اے سی پر چین کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔ بائیڈن حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ہم چین کی یکطرفہ کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔

 

دراصل، وزیر اعظم نریندر مودی کے اروناچل پردیش کے حالیہ دورے کے بعد چین نے اروناچل کو اپنا حصہ قرار دیا تھا،جس کے بعد امریکہ نے چین کی سرزنش کی ہے۔ اس ہفتے کے اوائل میں چینی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ژانگ شیاؤگنگ نے کہا تھا کہ اروناچل پردیش چین کا حصہ ہے، بیجنگ کبھی بھی ہندوستان کے اروناچل پردیش کو تسلیم نہیں کرتا۔ چین اروناچل پردیش کو ‘جنگنان’ کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ امریکہ کی جانب سے یہ بیان چینی ترجمان کے بیان کے تین دن بعد آیا ہے۔

اروناچل معاملے پر ہندوستان نے کیا کہا؟

اس کے علاوہ چین کے ترجمان کے بیان کے بعد ہندوستان نے بھی اس کی شدید مخالفت کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے منگل کو چین کے اس دعوے کو ‘مضحکہ خیز’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ ہندوستان کی بات کو دہراتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اروناچل پردیش ‘ہندوستان کا اٹوٹ اور لازم و ملزوم حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔’ بھارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘اس حوالے سے بے بنیاد دلائل دہرانے سے ایسے دعوؤں کی کوئی صداقت نہیں ہے۔ اروناچل پردیش کے لوگ حکومت ہند کے ترقیاتی پروگراموں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے مستفید ہوتے رہیں گے۔

Russia: روس اورامریکہ تصادم کامطلب تیسری عالمی جنگ: روس کےصدرولادیمیرپوتن کی وارننگ

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے صدارتی انتخاب جیت لیا ہے۔ الیکشن جیتنے کے بعد انہوں نے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے۔ پوتن نے پیر کو مغرب کو خبردار کیا کہ روس اور امریکہ کی قیادت میں نیٹو فوجی اتحاد کے درمیان براہ راست تصادم کا مطلب یہ ہوگا کہ دنیاتیسری عالمی جنگ سے ایک قدم دور ہے ۔ انہوں نےکہا کہ شاید ہی کوئی ایسا منظر نامہ دیکھنا چاہتا ہو۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کی جنگ نے 1962 کے کیوبا کے میزائل بحران کے بعد مغرب کے ساتھ ماسکو کے تعلقات میں سب سے گہرا بحران پیدا کر دیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ مستقبل میں یوکرین میں زمینی فوج کی تعیناتی کو مسترد نہیں کر سکتے۔ بہت سے مغربی ممالک نے اس سے خود کو دور کر لیا ہے، جب کہ دیگر، خاص طور پر مشرقی یورپ نے حمایت کا اظہار کیا ہے۔

 

پوتن نے اس معاملے پر میکرون کو آ ڑے ہاتھوں لیا۔اکثر ایٹمی جنگ کے خطرات سے خبردار کر چکے ہیں۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی یوکرین میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔جب روئٹرز سے میکرون کے تبصروں اور روس اور نیٹو کے درمیان تصادم کے خطرے اور امکان کے بارے میں پوتن سے سوال کیاتو ان کا کہنا تھا کہ ‘جدید دنیا میں سب کچھ ممکن ہے۔’

سوویت روس کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بڑی فتح کے بعد پو تن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، “یہ سب پر واضح ہے کہ دنیا مکمل پیمانے پر تیسری عالمی جنگ سے ایک قدم دورہیں ۔” میرے خیال میں شاید ہی کسی کو اس میں دلچسپی ہو۔

پوتن نے کہا کہ نیٹو کے فوجی پہلے ہی یوکرین میں موجود ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ روسیوں نے میدان جنگ میں بولی جانے والی انگریزی اور فرانسیسی دونوں زبانیں سیکھی ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘اس میں کچھ اچھا نہیں، سب سے پہلے ان کے لیے، کیونکہ وہ وہاں اور بڑی تعداد میں مر رہے ہیں۔’

امریکہ کےتبصرے پرہندوستان کاجواب، وزارت خارجہ نےکہا۔ شہریت ترمیمی قانون،ملک کااندرونی معاملہ ہے

ہندوستان نے شہریت ترمیمی قانون (CAA) پر امریکہ کے تبصرے کا جواب دیا ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ سی اے اے کے نفاذ پر امریکہ کا بیان غلط اور غیر منصفانہ ہے۔ہندوستانی وزارت خارجہ کا یہ ردعمل امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان پر آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ہمیں 11 مارچ کو شہریت ترمیمی قانون کے نوٹیفکیشن پر تشویش ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ ہم اس ایکٹ پر عمل درآمد کی کڑی نگرانی کر رہے ہیں۔ ملر نے کہا تھا، مذہبی آزادی کا احترام اور قانون کے تحت تمام کمیونٹیز کے لیے مساوی سلوک بنیادی جمہوری اصول ہیں۔

ہندوستان نے امریکہ کے بیان کوقرار دیا غیر منصفانہ

امریکی بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس پر عمل درآمد سے متعلق امریکہ کا بیان غلط اور غیر منصفانہ ہے۔

 

وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، “یہ قانون افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ہندو، سکھ، بدھ، پارسی اور عیسائی برادریوں سے تعلق رکھنے والی مظلوم اقلیتوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے جو 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے ہندوستان آئے تھے۔” CAA شہریت دینے کےلئے، اس سے کسی کی شہریت نہیں چھینی جائے گی۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، سی اے اے بے وطنی کے مسئلے کو حل کرتا ہے، انسانی وقار فراہم کرتا ہے اور انسانی حقوق کی حمایت کرتا ہے۔

اس قدم کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے : وزارت خارجہ

وزارت خارجہ کےترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، “جہاں تک امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کا تعلق ہے۔ ہندوستان کا آئین اپنے تمام شہریوں کو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ اقلیتوں کے تئیں کسی قسم کی تشویش یا رویے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

جو لوگ ہندوستان کی تکثیری روایات اور خطے کی تقسیم کے بعد کی تاریخ کے بارے میں محدود سمجھ رکھتے ہیں انہیں ان پر لیکچر دینے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ جس نیت سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے،ہندوستان کے شراکت داروں اور خیر خواہوں کو اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔

Indian Student:امریکہ کےشکاگومیں حیدرآبادی شہری مظاہرعلی مہلک حملےکاشکار، اہلیہ نےحکومت سےمانگی مدد

امریکہ کے شہر شکاگو میں مہلک حملے کا شکارایک ہندوستانی طالب علم نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مدد کی درخواست کی گئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہندوستانی طالب علم سید مظاہر علی کے سر اور ناک سے خون بہہ رہا ہے اور وہ مدد کی التجا کر رہے ہیں۔ حیدرآباد میں مقیم ان کی اہلیہ نےوزیر خارجہ کو ایک خط لکھ کر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں اور ان کے تین نابالغ بچوں کو امریکہ بھیجنے کا انتظام کریں ۔ شکاگو میں حیدرآبادی طالب علم پر حملہ کرکے لوٹ لیا گیا ۔ شکاگو کی انڈیانا ویزلیان یونیورسٹی میں زیر تعلیم لنگر حوض کے ساکن سید مظاہر علی پر گھر کے قریب حملہ کیا گیا ۔ چار حملہ آوروں نے انہیں لوٹ بھی لیا ۔ نوجوان پر حملہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوگیا ۔

 

اہلیہ نے وزیر خارجہ کو خط لکھ کر مدد کی اپیل کی۔

سیدمظاہر کی اہلیہ سیدہ رقیہ فاطمہ رضوی نے وزیر خارجہ کو بھیجے گئے خط میں لکھا کہ ‘میں شکاگو میں اپنے شوہر کی حفاظت کو لیکر پریشان ہوں۔ میری اپیل ہے کہ برائے مہربانی ان کی مدد کریں اور انہیں بہترین علاج فراہم کریں اور اگر ضرورت ہو تو مجھے اور میرے تین نابالغ بچوں کو امریکہ بھیجنے کا انتظام کریں تاکہ میں اپنے شوہر کے ساتھ رہ سکوں۔

 

حیدرآبادی طالب علم نے ویڈیو جاری کر کے مدد مانگ لی۔

حیدرآبادکے رہائشی سید مظاہر علی شکاگو کی انڈیانا ویسلیان یونیورسٹی سے آئی ٹی میں ماسٹر ڈگری کر رہے ہیں۔ 4 فروری کو تین حملہ آوروں نے شکاگو میں ان کے گھر کے قریب ان پر حملہ کیا۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے جس میں حملہ آور سید مظاہر تعاقب کرتے نظر آرہے ہیں۔ واقعے کے بعد مظاہر علی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی اور کہا، ‘جب میں گھر واپس جا رہا تھا تو چار لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا۔ میں پھسل کر اپنے گھر کے قریب گر گیا اور انہوں نے مجھے لاتیں اور گھونسے مارے۔ میری مدد کریں، براہ کرم میری مدد کریں۔

اس پورے معاملے پر شکاگو میں واقع ۔ کونسلیٹ جنرل آف شکاگو کی جانب سے سوشل میڈیا پر کیے جانے والے سوالات کا جواب دیاگیاہے۔ کونسلیٹ جنرل آف شکاگو نے کہا کہ کونسلیٹ نے مظاہر علی اور ان کی اہلیہ سے ربط کیاہے اور اس سلسلہ میں انہیں ممکنہ مدد فراہم کی جارہی ہے۔ ۔ کونسلیٹ جنرل آف شکاگو نے کہا کہ سید مظاہر علی کے ساتھ پیش آئے واقعہ کے متعلق شکاگو میں جانچ کررہی ایجنسیوں سے بھی ربط کرکے معاملے کی جانکاری حاصل کی گئی ہے۔

 

حالیہ دنوں میں بیرونی ممالک میں ہندوستانی طلباء اور شہریوں پر حملوں کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ ابھی پچھلے ہفتے ہی شریاس ریڈی نامی ایک ہندوستانی طالب علم امریکی ریاست اوہائیو کے شہر سنسناٹی میں مشتبہ حالات میں ہلاک ہو گیا۔ اس سے قبل دو دیگر ہندوستانی طلبہ کی بھی موت ہوگئی تھی۔

US Airstrike: امریکی حملے میں حوثی گروپ کے تین اینٹی شپ میزائل بحیرہ احمر میں تباہ

امریکہ نے ایک بار پھر یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں۔ تازہ ترین امریکی حملے میں حوثی گروپ کے تین اینٹی شپ میزائل بحیرہ احمر میں تباہ ہو گئے ہیں۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان امریکی فوج نے اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر تین کامیاب حملے کیے ہیں۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ حملہ جمعہ کی شام تقریباً 6:45 بجے کیا گیا، جب اینٹی شپ میزائلوں سے اس علاقے میں تجارتی جہازوں اور امریکی بحریہ کے جہازوں کو خطرہ تھا۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نےX( ٹوئٹر )پر ایک پوسٹ میں کہا کہ امریکی بحریہ کے جہاز بحری جہازوں کے تحفظ اور بحری جہازوں پر حملوں کو روکنے کے لیے جاری کوششوں کے تحت بحیرہ احمر میں موجود ہیں۔ 19 جنوری کو، تقریباً شام 6:45 بجے (صنعا کے وقت)، امریکی سینٹرل کمانڈ کی فورسز نے تین حوثی اینٹی شپ میزائلوں کو نشانہ بنایا جو لانچ کرنے کے لیے تیار تھے۔

اس پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی افواج نے یمن کے حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں میزائلوں کی نشاندہی کی اور اس بات کا عزم کیا کہ وہ علاقے میں تجارتی بحری جہازوں اور امریکی بحریہ کے جہازوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ امریکی فوج نے بعد ازاں اپنے دفاع میں میزائلوں پر حملہ کر کے انہیں تباہ کر دیا۔ یہ کارروائی امریکی بحریہ کے بحری جہازوں اور تجارتی جہازوں کے لیے بحری راستوں کو محفوظ بناناہے۔

حوثیوں نے میزائل فائر کیے تھے۔اس سے پہلے امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا تھا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے امریکی کیم رینجر جہاز پر دو اینٹی شپ بیلسٹک میزائل فائر کیے تھے۔ تاہم اس سے نہ کوئی زخمی ہوا اور نہ کوئی نقصان پہنچا۔ اس کے بعد امریکہ نے سنیچر کو حوثیوں کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا۔

اسرائیلی حملوں کے خلاف فلسطین کی حمایت میں حوثیوں کے حملوں نے بحیرہ احمر کے راستے دنیا کے کئی حصوں میں سامان کی نقل و حرکت روک دی ہے۔ امریکی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کو جنوبی بحیرہ احمر میں نشانہ بنایا گیا۔ ادھر بائیڈن نے کہا کہ اگر بحری جہازوں پر حملے بند نہ ہوئے تو امریکا حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔

اب پانی میں جنگ کی تیاری؟ امریکی جہاز پر پھر حملہ، حوثی دہشت گردوں نے میزائل داغے

واشنگٹن: خلیج عدن اور بحیرہ احمر میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی دہشت گردوں کے تجارتی بحری جہازوں اور ٹینکروں پر حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں یمن کے حوثی باغیوں نے جمعے کی صبح دعویٰ کیا کہ انہوں نے خلیج عدن میں ایک امریکی بحری جہاز پر میزائل حملہ کیا ہے۔ حوثیوں نے اپنے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی ‘بحری’ فورسز نے کئی میزائلوں سے کیم رینجر پر براہ راست حملہ کیا ہے۔تاہم حوثی نے بین الاقوامی شپنگ لین میں ہونے والے حملے کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں دیں۔

بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کے خلاف حوثیوں کی جارحیت یمن میں امریکی اور برطانوی افواج کے حملوں کا باعث بنی ہے۔ امریکہ نے جمعرات کو ایک تازہ حملے میں حوثی اہداف کو نشانہ بنایا۔ امریکی فوج نے کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے جمعرات کی رات ایک امریکی ملکیتی ٹینکر پر دو اینٹی شپ بیلسٹک میزائل فائر کیے، جو جہاز کے قریب پانی میں گرے، جس سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا جنوری میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں نے مارشل آئی لینڈز پر دو اینٹی شپ بیلسٹک میزائل فائر کیے جس کا جھنڈا امریکی ملکیتی، یونان سے چلنے والے ٹینکر جہاز M/V Chem Ranger ہے۔ عملے نے جہاز کے قریب پانی پر میزائلوں کے اثرات کا مشاہدہ کیا۔ جہاز کے عملہ میں کسی کے زخمی یا کسی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ جہاز کا آپریشن جاری ہے۔

ایک بھارتی جنگی جہاز کے عملے نے اس واقعے پر ردعمل ظاہر کیا۔ مانیٹر نے کہا کہ عملے کے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے سے شروع ہونے والی غزہ جنگ کے بعد سے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے شروع کر دیے ہیں اور بتدریج اس میں اضافہ کر دیا ہے۔

اسرائیل ۔ حماس جنگ : ایران کابڑااقدام، عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو بنایانشانہ،امریکہ نےکی جوابی کارروائی

اسرائیل اور حماس کے درمیان دو ماہ سے زائد عرصے سے جنگ جاری ہے۔ ادھر خبریں آرہی ہیں کہ امریکی فوج نے حزب اللہ اور اس سے متعلقہ گروہوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس سے پہلے تین امریکی فوجیوں پر ان لوگوں نے حملہ کیا تھا۔ جس کے بعد امریکی فوج نے عراق میں ایران کی حمایت یافتہ افواج کے تین اڈوں پر حملہ کیا۔ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ان حملوں کو ضروری قرار دیا۔

عراق میں ایران کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایاہے۔ اس حملے کے بعد امریکہ نے جوابی کارروائی کی۔ اس حملے کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے پینٹاگون نے کہا کہ پیر کو عراق میں ایران کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد امریکی فوج نے جوابی کارروائی کی ہے۔ اس کارروائی میں تین امریکی فوجی زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا کہ میری دعائیں ان بہادر امریکیوں کے ساتھ ہیں جو زخمی ہوئے ہیں۔

پینٹاگون نے شدید زخمی ہونے والے فوجیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی اور نہ ہی حملے میں زخمی ہونے والوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کیں۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل نے کہا کہ بائیڈن کو پیر کی صبح حملے کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور پینٹاگون کو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا۔این ایس سی کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا، “صدر بائیڈن امریکی اہلکاروں کی حفاظت سے زیادہ کسی چیز کو ترجیح نہیں دیتے۔ اگر یہ حملے جاری رہے تو امریکہ اس وقت اور طریقہ کار پر کارروائی کرے گا جس کا ہم انتخاب کریں گے۔”

امریکی وزیر دفاع نے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر خطرناک امریکی لڑاکا طیاروں نے کتائب حزب اللہ اور اس سے متعلقہ گروپوں کے تین اہم اہداف پر حملہ کیا۔ یہ حملے عراق اور شام میں امریکی اہلکاروں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ کے حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں ۔

کتائب حزب اللہ ایک شیعہ ملیشیا ہے جس کی بنیاد 2007 میں ایران کے پاسداران انقلاب کی حمایت سے رکھی گئی تھی۔ امریکہ نے 2009 میں کتائب حزب اللہ کو ایک ‘غیر ملکی دہشت گرد تنظیم’ قرار دیا تھا اور اس کے سیکریٹری جنرل ابو مہدی المہندس کو عراق میں امریکی زیر قیادت اتحادی افواج کے خلاف تشدد کے لیے پابندی عائد کر دی تھی

امریکہ کے فلاڈیلفیا میں کم ازکم 12 افرادکو آؤٹ سائیڈ بارمیں گولی ماردی گئی، آخرکیاہےوجہ؟

امریکہ میں فلاڈیلفیا کے کنسنگٹن علاقے میں ایک بار کے باہر کم از کم 12 افراد کو گولی مار دی گئی ہے۔ یہ واقعہ ہفتہ کی رات ایسٹ ایلگینی اور کنسنگٹن ایوینیو کے علاقے میں پیش آیا۔ سی بی ایس نیوز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ کینسنگٹن اور الیگینی ایوینیو کے علاقے میں ایک بار کے قریب پیش آیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ متاثرین کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

فلاڈیلفیا کے فرسٹ ڈپٹی پولیس کمشنر جان اسٹینفورڈ نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی نیوز بریفنگ میں بتایا کہ پنسلوانیا شہر کے کنسنگٹن علاقے میں متعدد شوٹر ایک گاڑی سے باہر نکلے اور فائرنگ شروع کر دی، تقریباً 40 گولیاں چلائیں۔ اسٹینفورڈ نے کہا کہ فائرنگ کرنے والوں کا ہدف نامعلوم ہے۔ جو گاڑی پر آئے اور چلے گئے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کئی تصویروں میں پولیس کی گاڑیاں فلاڈیلفیا بار کے قریب کھڑی دکھائی گئیں جہاں فائرنگ کی اطلاع ملی تھی۔ تاہم، نیوز 18 آزادانہ طور پر ان بصریوں کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ فائرنگ کی وجہ کیا تھی۔ متاثرین کے حالات کے بارے میں کوئی بات نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 

ہالووین کی رات کینساس سٹی اور شکاگو میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور تقریباً 20 زخمی ہو گئے۔

Study in America: زندگی کے لیے قوت ارادی ضروری، کورس ورک کے ساتھ بہتر تعلقات بھی امریکی زندگی کا اہم حصہ

سِڈتھا تھم

امریکہ میں حاصل کی جانے والی تعلیمی ڈگری کو اکثر بہتر کریئر کے امکانات اور ملازمت کی سلامتی سے منسلک کیا جاتا ہے لیکن اس کے دوران سیکھنے کے جو انمول تجربے ہوتے ہیں) جن کا تعلق صرف ہمارے کورس کے مواد سے نہیں ہوتا ہے بلکہ ہماری زندگی سے بھی ہوتا ہے( ہم انہیں فراموش کرنے کا رجحان اختیار کر لیتے ہیں۔ میں نے ہمیشہ اس بات پر یقین کیا ہے کہ اپنے خاندان اور دوستوں سے کنارہ کش ہو کر دنیا بھر کے لوگوں کے درمیان رہنے کے لیے اپنی پہلی پرواز میں ہزاروں میل کے سفر کا مقصد محض تعلیمی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ میں نے چھ یونیورسٹیوں میں درخواست دی تھی، ان میں سے پانچ میں میرا انتخاب ہوگیا اور بالآخر میں نے ۲۰۱۲ءکے موسم خزاں میں یونیورسٹی آف سنسناٹی(یو سی) سے کیمیکل انجنیئرنگ میں ماسٹرڈگری لینے کا کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔

’’گریجویشن کی زندگی‘‘ کے تعلق سے میرے ذہن میں ایک مبہم خیال تھا مگر سنسناٹی پہنچنے اور ساتھی گریجویٹ طلبہ سے بات چیت کرنے پرمجھے اس کی حقیقت معلوم ہوئی ۔ میرے بعض ساتھی گریجویٹ طلبہ نے کہا کہ اس کا تعلق کورس ورک اور تحقیق سے ہے جبکہ بعض نے کہا کہ اس کاتعلق ادب کے پڑھنے سے اور آپ کے مقالہ لکھنے سے ہے جو آپ کی نیند اڑانے کے لیے کافی ہے ۔ لوگوں کے ایک مختلف گروہ نے کہا کہ یہ طالب علمی کے دوران ملازمت کی تلاش ہے جس کے لیے خود کو ماحول کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت زیادہ ہوگی۔

رد عمل کے تعلق سے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ ذاتی تجربات پر مبنی تھے اور سب ایک دوسرے سے مختلف تھے۔ اس سے مجھے احساس ہوا کہ میرے تجربات ان سب سے بہت منفرد ہو سکتے ہیں۔ اکثرخود سے میرا سوال ہوا کرتا’’جب میں یہاں سے واپس لوٹوں گا تو اپنی ڈگری کے علاوہ اورکیا لے کر جاؤں گا؟‘‘گریجویشن کی زندگی کے دوران یہ سوال خود کے بارے میں جاننے کے لیے میرا رہنما اصول رہا ۔ میں نے کالج کی زندگی کا بھی بغور مشاہدہ کیا جس سے طلبہ گزرا کرتے تھے۔ میں خود سے پوچھا کرتا ’’گریجویشن کے ایک طالب علم کی حیثیت سے میں ہر اس چیز کا تجربہ کیسے کر سکتا ہوں جو وہ کیا کرتے تھے اور ان چیزوں کے تعلق سے میں پوچھا کرتا تھا جنہیں میں اپنی کالج کی زندگی کے دوران نہیں کر پایا تھا؟‘‘

ان سوالات کے جواب تلاش کرنے کا سب سے آسان طریقہ کیمپس کی زندگی میں شامل ہونا تھا۔ میں انڈین اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کا صدررہ چکا ہوں، دو بار گریجویٹ اسٹوڈنٹ باڈی کا نائب صدررہا ہوں، یوسی صدر کی سرچ کمیٹی کا حصہ رہا ہوں، ہائپر لوپ یوسی کے لیے بزنس لیڈ اور یوسی کے لیے بین الاقوامی سفیر رہ چکا ہوں۔ اس کے علاوہ میں نے ’ٹیڈ ایکس یو سی‘ اور ’ٹیڈ ایکس سنسناٹی‘ میں بھی حصہ لیا ہے۔

کیمپس میں گزرے میرےا وقات اور پیشہ ورانہ اور تعلیمی مواقع اور ثقافتی تنوع کی مختلف اقسام نے مجھے ایک شخص کے طور پر ترقی کرنے میں میری مدد کی۔ کیمپس کی سرگرمیوں میں میری شمولیت نے تنوع اور شمولیت کے ساتھ ساتھ مساوات کے بارے میں سیکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ نسلی طور پرہم نسل ملک میں ہی رہنے والے بین الاقوامی طلبہ کے لیے اس تنوع اور شمولیت کی قدر ایک نامانوس تصور ہے۔

امریکہ میں جس طرح کا ثقافتی تنوع پایا جاتا ہے وہ کہیں اور نہیں ملتا ۔ یوسی کے نسلی بیداری پروگرام (آر اے پی پی) کے ساتھ میری شمولیت ایک چشم کشا تجربہ تھا جس نے امریکہ میں زندگی کو سمجھنے اور دیگر مقامات کے لوگوں کے تئیں میری سمجھ میں بہت تعاون کیا ۔ میں نے سیکھا ’’مختلف تقریبات میں تنوع کو اہمیت دی جارہی ہے اورشمولیت کا خیال رکھا جارہا ہے۔‘‘

یوسی کے نسلی بیداری پروگرام کے دوستوں کے ذریعے، مجھے ’ٹیڈ ایکس سنسناٹی‘ کا تین سال تک رضاکار بننے کا موقع ملا۔ بھارت میں پرورش پانے والے بچے کے طور پر میری ہمیشہ سے خواہش ٹیڈ ایکس تقریب کو براہ راست دیکھنے کی رہی ہے کیونکہ اس وقت میرے شہر میں اس کا بڑے پیمانے پر اہتمام نہیں ہوتا تھا ۔ اس دوران میں کیمپس میں پہلی بار ’ہائپر لوپ ٹیم‘ کا بھی حصہ رہا اور مجھے طلبہ کی ٹیم کے بارے میں ٹیڈ ایکس مذاکرات کا موقع ملا تھا۔ ۸۰۰ سے زائد افراد کے سامنے بات کرنا اعصاب شکن تھا لیکن مجھے اسٹیج پر کھڑے ہونے کے خوف پر قابو پانا تھا۔ میں ہمیشہ محسوس کیا کرتا تھا کہ بات چیت میں حصہ لینا میرے لیے ایک دور کا خواب تھا لیکن اب حالات یہ ہیں کہ اب تک میں نے چار مذاکرات کی قیادت کی ذمہ داری سنبھال لی ہے ۔

اس سفر میں میرے لیے کئی یادگار چیزیں رہیں جن میں ’ہیلووین‘ کے لیے میرے پہلے کوسپلے (ڈریسنگ اپ) اور فلموں میں سنے گئے مشہور’ گرل اسکاؤٹ کوکیز‘ کھانے سے لے کر ان مقامات کا دورہ تک شامل ہیں جہاں میری کچھ پسندیدہ فلموں کی شوٹنگ ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ وہ کھانے بھی شامل ہیں جسے خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر کھاتے ہیں۔ وہ چیزیں جن کا میں نے خواب بھی نہیں دیکھا تھا ان چیزوں کو انجام دینے کا بھی مجھے شرف حاصل ہوا جن میں عالمی بینک میں بات کرنے سے لے کر ہاورڈ شولٹز اور ایلون مسک کے ساتھ چلنے تک کے واقعے شامل ہیں۔

تاہم ان ناقابل یقین تجربات اور کامیابیوں کی طرف سفر ہمیشہ آسان نہیں تھا۔ بعض اوقات وقت بچانے کی خاطر میں کیمپس میں میز کے نیچے سوجایا کرتا ۔ پکا ہوا کھانا میرے لیے عیش و آرام کی چیز تھی۔ مجھے اکثر
کافی، مونگ پھلی بٹراور سیب پر گزارا کرنا پڑتا ۔ میں ہمیشہ اپنے دوستوں اور اپنے کنبے کے لیے وقت بھی نہیں نکال پاتا تھا ۔ میں قریب قریب آٹھ برس تک اپنے گھر واپس نہیں آپایا۔ میرا خاندان، میرے دوست اور میں جس شہر میں پلا بڑھا، وہ سب اب مجھے بہت مختلف نظر آتے ہیں۔

گریجویٹ اسکول میں پانچ برس گزارنے، دو گریجویٹ ڈگریاں لینے اور پھر ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن (ایم بی اے) کی ڈگری حاصل کرنے کے دوران مجھے احساس ہوا کہ میرے دوستوں نے مجھے جو بتایا تھا وہ درست تو تھا مگر جزوی طور پر۔ میں نے یہ بھی محسوس کیا کہ امریکہ میں ایک بین الاقوامی طالب علم کی زندگی میں بہت ساری چیزیں رونما ہوتی ہیں۔ آپ اس سے جو بھی چاہتے ہیں، وہ واقعی حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ جتنا زیادہ دیں گے، اتنا ہی زیادہ پائیں گے۔

میں نے ۲۰۱۲ءمیں یہاں ایک طالب علم کے طور پر اپنی زندگی کا آغاز کیا تھا اور ۲۰۱۷ءمیں گریجویشن مکمل کر لیا تھا ۔ میں اس وقت سے یونیورسٹی میں خدمات انجام دے رہا ہوں۔ میں بنیادی طور پر اب یونیورسٹی پاور پلانٹ میں بطور انرجی انجینئر کام کرتا ہوں ۔ اس کے علاوہ گاہ گاہ تدریسی خدمات بھی انجام دیتا ہوں ۔ مجھے سنسناٹی میں منتقل ہوئے قریب قریب ایک دہائی کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس دوران میں نے پہلے ایک طالب علم اور پھر اب ایک ملازم کے طور پر کیمپس سے باہر کے مقابلے کیمپس کے اندر زیادہ وقت گزارا ہے۔ یہ یونیورسٹی میری زندگی کا ایک اہم حصہ ہے اور گھر سے دور ایک گھر بھی ۔ یہاں کے لوگوں کے ساتھ اس جگہ نے مجھے بہت کچھ سکھایا ہے اور خود کو دوبارہ دریافت کرنے میں میری مدد کی ہے۔ گذشتہ دس سال میری زندگی میں اب تک کے سب سے مشکل ترین سال رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی یہ سب سے زیادہ دلچسپ بھی رہے ہیں۔

لہٰذاجب آپ امریکہ منتقل ہو رہے ہوں تو چیزوں کے بارے میں جانیں۔ موقع کا فائدہ اٹھائیں اور اس سے زیادہ سے زیادہ حاصل کریں۔ میں نےخود بھی ایسا ہی کیا ہے۔ امریکہ میں میری طالب علمی کی زندگی نے مجھے ایسی جگہوں تک جانے کا موقع فراہم کیا، جن کے بارے میں میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ جا پاؤں گا۔اس نے مجھے وہ کام کرنے کا اختیار دیا جس کے بارے میں بھی میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کر پاؤں گا۔ اس دوران مجھے پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن اس کا مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔ میں نے سنسناٹی یونیورسٹی میں اپنی تعلیمی زندگی کا آغاز ایک بین الاقوامی طالب علم کے طور پر کیااور اب میر ا عزم ہے کہ میری باقی زندگی سنسناٹی کے ساتھ ہی منسلک رہے۔

سِڈ تھاتھم سنسناٹی یونیورسٹی میں انرجی انجینئر اور معاون ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں۔
https://bit.ly/3ElVYe0
بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ ، نئی دہلی

Student Visa: امریکہ میں تعلیم کے لیے اسٹوڈنٹ ویزا کیسے کریں حاص؟ کیا ہے طریقہ کار؟ اہم سوالات اور اسکے جوابات

مجھے کن فارموں کی ضرورت ہے؟ میں اپنے ویزا کے لیے پیشگی طور پر کتنی جلدی درخواست دے سکتا ہوں؟ امریکہ آمد کے بعد مجھے کیا قدم اٹھانا ہو گا ؟ جب آپ اپنے اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے درخواست دینے کی تیاری کر رہے ہوں تواکثر پوچھے جانے والے ایسے سوالات کےجوابات کے لیے اس گائڈ سے رجوع کریں ۔تشکر برائے متن: نئی دہلی کے امریکی سفارت خانہ کی قونصلر ٹیم

بین الاقوامی طلبہ کے لیے اسٹوڈنٹ ویزا کے عمل سے گزرنا چیلنج سے بھرپور اور دباؤ والا عمل ہو سکتا ہے۔ طلبہ کووقت پر امریکہ کا سفر شروع کرنے کے لیے ضروری معلومات فراہم کرنے کی غرض سے ذیل میں اکثر پوچھے جانے والے سوالات (ایف اے کیو ) کے ساتھ ان کے جوابات بھی دیے گئے ہیں۔
میں اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کا عمل کیسے شروع کروں؟

آپ کا پہلا قدم امریکہ میں اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام (ایس ای وی پی ) سے تصدیق شدہ تعلیمی ادارے میں درخواست دینا ہے۔ ایس ای وی پی سے تصدیق شدہ اداروں اور پروگراموں کو تلاش کرنے کے لیے اسکول سرچ ٹول کا استعمال کریں جو ایف ون اور ایم ون طلبہ کے اندراج کے اہل ہیں۔ آپ کے لیے دستیاب پروگراموں کی اقسام کے بارے میں مزید معلومات کے لیےبرائے مہربانی ایجوکیشن یو ایس اے کی ویب سائٹ دیکھیں۔

آئی ۲۰ کیا ہے؟

ایک بار جب آپ ایس ای وی پی سے تصدیق شدہ تعلیمی ادارے میں قبول کرلیے جاتے ہیں تو آپ کے ادارے کا نامزد اہلکار آپ کو فارم آئی ۲۰، غیر تارک وطن طالب علم کے درجے کے لیے اہلیت کا سرٹیفکیٹ‘‘نامی ایک دستاویز ارسال کرے گا۔ فارم آئی ۲۰ہمارے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم (ایس ای وی آئی ایس) ڈیٹا بیس میں آپ کی معلومات کا ایک کاغذی ریکارڈ ہے۔ ہرتعلیمی ادارہ جو آپ کو قبول کرتا ہے وہ آپ کو آئی ۲۰ فارم میل کرے گا۔

ایس ای وی آئی ایس کیا ہے؟

ایس ای وی آئی ایس امریکہ میں حصول تعلیم کے دوران غیر تارک وطن طلبہ اور مہمانوں کے تبادلے کے بارے میں معلومات کو برقرار رکھنے کےلیے ویب پر مبنی ایک نظام ہے ۔

میں اپنی آئی ۹۰۱ ایس ای وی آئی ایس فیس کیسے ادا کروں؟ اورفیس کتنی ہے؟

اپنا فارم آئی ۲۰حاصل کرنے کے بعد آپ کو آئی ۹۰۱ ایس ای وی آئی ایس فیس ادا کرنی ہوگی۔ پروگرام کے لحاظ سے ایس ای وی آئی ایس فیس مختلف ہوتی ہے لیکن زیادہ تر طلبہ کو ایف ون ویزا کے لیے ۳۵۰ ڈالر اور جے ون ویزاکے لیے ۲۲۰ ڈالر ادا کرنے کی ضرورت ہوگی۔

وفاقی قواعد و ضوابط کے مطابق، تمام ایف، ایم اور جے ویزا والے زمروں کے طلبہ کو اپنے امریکی اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے درخواست دینے سے پہلے آئی ۹۰۱ ایس ای وی آئی ایس فیس ادا کرنا ہو گی۔ آپ اپنی آئی ۹۰۱ ایس ای وی آئی ایس فیس آن لائن ایف ایم جے فی ڈاٹ کام پر یا ویسٹرن یونین کوئک پے استعمال کر کے ادا کر سکتے ہیں۔

جب آپ ویزا کے لیے درخواست دیتے ہیں تو آپ کو ادائیگی کے ثبوت کے طور پر رسید پیش کرنی ہو گی ۔ یہ ضروری ہے کہ آپ کی آئی ۹۰۱ ایس ای وی آئی ایس فیس کی رسید پر موجود ایس ای وی آئی ایس آئی ڈی نمبر آپ کے فارم آئی ۲۰ پر موجود ایس ای وی آئی ایس آئی ڈی نمبر سے مماثل ہو۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے یا آپ کو اپنی فیس کی ادائیگی میں دیگر مسائل کا سامنا ہے تو براہ کرم ایس ای وی پی سے رابطہ کریں۔

میں اپنے پروگرام شروع ہونے کی تاریخ سے کتنا پہلے اپنے اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے درخواست دے سکتا ہوں؟

آپ کے آئی ۲۰ فارم پر درج پروگرام شروع ہونے کی تاریخ سے ۱۲۰ دن پہلے تک اسٹوڈنٹ ویزا جاری کیا جا سکتا ہے۔

مزید طلبہ کو ویزا دینے کے لیے ان کا انٹرویو کب کیا جا ئے گا؟

بھارت میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں نے۲۰۲۲۔۲۰۲۱کے موسم سرما کے طلبہ سیزن کے دوران ریکارڈ تعداد میں طلبہ کے انٹرویو کیے۔ ہم موسم بہار کے دوران طلبہ کی کم تعداد کے انٹرویوز جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ۲۰۲۲ء کے موسم خزاں کے داخلوں کے لیے زیادہ تر اسٹوڈنٹ ویزا انٹرویو موسمِ بہار کے بعد موسمِ گرما میں ہوں گے کیوں کہ طلبہ کو ان کا آئی ۲۰ ویزا ملنا شروع ہو جائے گا۔ خیال رکھیں کہ اپنا آئی ۲۰ فارم مل جانے کے بعد ہی انٹرویو کا وقت طے کریں۔

میں اپنے پروگرام کے آغاز کی تاریخ کے لیے وقت پر سفر کرنے کی غرض سے جلد اپائنٹمنٹ کی درخواست کیسے کر سکتا ہوں؟

آپ کو سب سے پہلے آمنے سامنے ملاقات کے لیے وقت کا تعین کرنا پڑ ے گا۔ ایک بار جب یہ ہو جائے تو آپ ہمارے آن لائن اپائنٹمنٹ سسٹم https://www.ustraveldocs.com/in/en/expedited-appointment کے ذریعے جلد اپائنٹمنٹ کی درخواست کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کی جلد اپائنٹمنٹ کی درخواست منظور ہو جاتی ہے تو آپ کو ای میل کے ذریعے ہدایات کے ساتھ مطلع کیا جائے گا۔ آپ کو اپنی موجودہ اپائنٹمنٹ کو تب تک منسوخ نہیں کرنا چاہیے جب تک کہ آپ کو تصدیق نامہ نہیں مل جاتا کہ آپ کی فوری اپائنٹمنٹ کی درخواست منظور کر لی گئی ہے۔اگر آپ کو ابھی تک منظوری یا نامنظوری موصول نہیں ہوئی ہےتو آپ کی درخواست ابھی زیر غور ہے۔

مجھے اپنااسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کے لیے ہونے والے انٹرویو میں کن دستاویزات کے ساتھ شرکت کرنی چاہیے؟

ویزا کے حصول کے لیے ہونے والے انٹرویو میں آپ کو درج ذیل فارم اپنے ساتھ لانے ہوں گے۔

ڈی ایس ۱۶۰: آن لائن غیر تارک وطن ویزا عرضی کا بار کوڈ صفحہ۔
فارم آئی۲۰:غیر تارک وطن (ایف ون) اسٹوڈنٹ اسٹیٹس کے لیے اہلیت کا سرٹیفکیٹ- تعلیمی اور زبانوں کے طلبہ کے لیے (فارم آئی ۲۰)، یاپیشہ ور طلبہ کے لیے غیر تارک وطن (ایم ون) اسٹوڈنٹ اسٹیٹس کے لیے اہلیت کا سرٹیفکیٹ (فارم آئی ۲۰)۔

ایس ای وی آئی ایس ڈیٹا بیس میں آپ کی معلومات درج کرنے کے بعد آپ کا اسکول آپ کو ایک فارم آئی ۲۰ بھیجے گا۔ آپ اور آپ کے اسکول کے اہلکار کو فارم آئی ۲۰ پر دستخط کرنے ہوں گے۔ تمام طلبہ کا ایس ای وی آئی ایس میں اندراج ہونا ضروری ہے۔ آپ کی بیوی یا خاونداور/یا نابالغ بچے ہر ایک کو انفرادی فارم آئی ۲۰ ملے گا اگر وہ آپ کے ساتھ امریکہ میں رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تصویر: آپ آن لائن فارم ڈی ایس۱۶۰ کو مکمل کرتے وقت اپنی تصویر اپ لوڈ کریں گے۔ اگر آپ اس میں ناکام ہو جاتے ہیں تو آپ کو فوٹوگراف کے تقاضوں میں بیان کردہ فارمیٹ میں ایک پرنٹ شدہ تصویر لانی ہوگی۔

پاسپورٹ: آپ کو امریکہ کے سفر کے لیے قانونی پاسپورٹ لانا ہوگا۔ آپ کا پاسپورٹ امریکہ میں آپ کے قیام کی مدت کے بعد کم از کم ۶ ماہ کے لیے درست ہونا چاہیے (جب تک کہ ملک کے مخصوص معاہدوں سے استثنا حاصل نہ ہو)۔

درخواست فیس کی ادائیگی کی رسید: اگر آپ کو اپنے انٹرویو سے پہلے درخواست کی فیس ادا کرنے کی ضرورت ہے تو آپ کو رسید کا ثبوت لانا ہوگا۔
آپ سے اپنی تعلیمی تیاری کا ثبوت دکھانے کے لیے بھی کہا جا سکتا ہے، جیسے:

آپ نے جن اسکولوں میں شرکت کی ، ان کاتحریری ریکارڈ، ڈپلوما، ڈگریاں یا سرٹیفکیٹ اور
آپ کے امریکی اسکول کے لیے مطلوبہ معیاری ٹیسٹ میں حاصل شدہ نمبر یا گریڈ؛

تعلیمی کورس کی تکمیل کے بعد امریکہ سے روانگی کا آپ کا ارادہ؛ اور

آپ تمام تعلیمی، رہائشی اور سفری اخراجات کیسے ادا کریں گے۔

کیا میں پیشگی طور پر ۳۰دن پہلے امریکہ میں داخل ہو سکتا ہوں؟

ایف یا ایم ویزوں پر طلبہ کو اپنے پروگرام کے آغاز کی تاریخ سے ۳۰ دن پہلے امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر آپ اپنی تاریخ کے آغاز سے ۳۰ دن پہلے داخل ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو الگ سے درخواست دینی ہوگی اور وزیٹر (بی ) ویزا کے لیے اہلیت حاصل کرنی ہو گی۔

یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (سی بی پی) کے اہلکاروں کی طرف سے وزیٹر (بی) ویزا اسٹیٹس میں آپ کے اندراج کے بعد اپنے پروگرام کے آغاز سے قبل اسٹوڈنٹ اسٹیٹس (ایم کے لیے) میں تبدیلی کے لیے علاحدہ طور پر یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) میں درخواست دینی ہوگی۔

جب تک حیثیت میں تبدیلی منظور نہیں ہو جاتی اس وقت تک آپ اپنی تعلیم شروع نہیں کر سکتے۔ اس عمل کی تکمیل میں آپ کوخاصا وقت لگ سکتا ہے۔ آپ امریکہ سے کوچ بھی کر سکتے ہیں اور اپنے اسٹوڈنٹ (ایف یا ایم) ویزا پر دوبارہ داخل ہو سکتے ہیں۔

ایک بار جب مجھے اپنا اسٹوڈنٹ ویزا مل جاتا ہے تو مجھے اپنی ایس ای وی آئی ایس اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
امریکہ کا سفر کرنے کی منصوبہ بندی کرتے وقت ایف اور ایم دونوں طلبہ کو یہ کرنا ہو گا:
اپنا تعلیمی پروگرام شروع ہونے سے ۳۰دن پہلے امریکہ میں داخل نہ ہوں۔

جب آپ امریکہ میں داخل ہوں تو فوری طور پر اپنے ادارے کے نامزد اہلکار (ڈی ایس او ) سے رابطہ کریں۔
جب آپ تعلیمی ادارہ پہنچیں تو آپ کو اپنے ڈی ایس او سے دوبارہ رابطہ کرنا ہوگا۔ آپ کو اپنے فارم آئی ۲۰، ’’غیر تارک وطن طالب علم حیثیت کے لیے اہلیت کا سرٹیفکیٹ‘‘ پر درج پروگرام شروع ہونے کی تاریخ کے بعد ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

امریکہ میں حصول تعلیم کے دوران ایف اور ایم دونوں طلبہ کو درج ذیل تقاضوں کی تعمیل کرنی چاہیے:

آپ کو اپنی تمام کلاسوں میں شرکت اور اندراج کرانا ضروری ہے۔ اگر اسکول بہت مشکل ہے تو فوری طور پر اپنے ڈی ایس او سے بات کریں۔
اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ اپنے فارم آئی ۲۰ پر درج آخری تاریخ تک اپنا پروگرام مکمل نہیں کر پائیں گے تو پروگرام کی ممکنہ توسیع سے متعلق درخواست دینے کے بارے میں اپنے ڈی ایس او سے بات کریں۔

آپ کو ہرایک ٹرم میں تعلیم کا مکمل کورس کرنا چاہیے۔ اگر آپ کل وقتی تعلیم حاصل نہیں کر سکتے تو فوری طور پر اپنے ڈی ایس او سے رابطہ کریں۔

آپ کو پہلے اپنے ڈی ایس او سے بات کیے بغیر کلاس نہیں چھوڑنی چاہیے۔

اختیاری عملی تربیت (او پی ٹی ) کیا ہے؟

اختیاری عملی تربیت (او پی ٹی ) ایک عارضی ملازمت ہے جس کا براہ راست تعلق ایف ون طلبہ کے مطالعہ کے بڑے شعبے سے ہوتا ہے۔ اہل طلبہ اپنی تعلیم مکمل کرنے سے پہلے (قبل از تکمیل) اور/یا اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد(بعد از تکمیل) ۱۲ ماہ تک او پی ٹی ملازمت کی اجازت حاصل کرنے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ تاہم، تکمیل سے پہلے او پی ٹی کے تمام ادوار کو بعد از تکمیل او پی ٹی کی دستیاب مدت سے کاٹ لیا جائے گا۔

میں او پی ٹی پر ایک طالب علم کے طور پر کیسے کام کروں؟
او پی ٹی کی اجازت کے لیے درخواست دینے والے طلبہ کے پاس او پی ٹی کے لیے توثیق شدہ فارم آئی ۲۰ہونا چاہیے اور انہیں ملازمت کی اجازت سے متعلق دستاویز (ای اے ڈی )کے لیے یو ایس سی آئی ایس میں درخواست دینی چاہیے۔ او پی ٹی کے بارے میں مزید معلومات کے لیے براہ کرم یو ایس سی آئی ایس ویب سائٹ اور آئی سی ای انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کا ویب پیج دیکھیں۔

کیا او پی ٹی میں توسیع کا کوئی طریقہ ہے؟

جی ہاں۔ اگر آپ نے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم ) کے مخصوص شعبوں میں ڈگری حاصل کی ہے تو آپ اپنی تکمیل کے بعد او پی ٹی ملازمت کی اجازت میں ۲۴ ماہ کی توسیع کے لیے درخواست دے سکتے ہیں اگر آپ:

ایک ایف ون طالب علم ہیں جس نے ایس ٹی ای ایم نامزد ڈگری پروگرام کی فہرست (پی ڈی ایف) میں شامل ایس ٹی ای ایم ڈگری حاصل کی ہے؛

ایک آجر کے ذریعہ ملازم ہیں جو اندراج شدہ ہے اور ای -ویریفائی کا استعمال کر رہا ہے اور
آپ کی ایس ٹی ای ایم ڈگری کی بنیاد پر تکمیل کے بعد او پی ٹی ملازمت کی اجازت کی ابتدائی گرانٹ موصول ہوئی ہے۔

اگر آپ ایس ٹی ای ایم او پی ٹی کی توسیع کے لیے درخواست دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے ہمارا اختیاری عملی تربیتی توسیع برائے ایس ٹی ای ایم طلبہ (ایس ٹی ای ایم او پی ٹی ) صفحہ دیکھیں۔
اگر مجھے آئی این اے سیکشن ۲۱۴(بی ) کے تحت منع کر دیا جائے تو اس کا کیا مطلب ہے؟

یہ بھی پڑھیں :

1) Education in USA:امریکہ میں تعلیم کے لیےمیجرکے مضمون کاکیسے کریں انتخاب

 

2) Education in USA: کیاآپ امریکہ میں تعلیم حاصل کرناچاہتےہیں؟کیسےکریں موزوں تعلیمی ادارے کی تلاش؟ جانئے یہاں

 

3) Education in US:امریکہ کے تعلیمی اداروں میں داخلے، آپ کیسے دے سکتے ہیں درخواست جانئے یہاں

 

4) Explained : تعلیم کے اعلیٰ معیار اور نصاب میں لچیلا پن کی بنا پر امریکی اعلیٰ تعلیم رکھتی ہے منفرد مقام

یہ قانون صرف غیر تارک وطن ویزا زمروں پر نافذہوتا ہے۔ اگر آپ کو سیکشن ۲۱۴(بی ) کے تحت ویزا دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے :

کافی حد تک یہ ظاہر نہیں کیا کہ آپ غیر تارکین وطن ویزا کے زمرے کے لیے اہل ہیں جس کے لیے آپ نے درخواست دی تھی، اور/یاقانون کے ذریعہ مطلوب تارکین وطن کے ارادے کے مفروضے کو دور نہیں کیا ،کافی حد تک یہ ظاہر کر کے کہ آپ کے اپنے آبائی ملک سے مضبوط تعلقات ہیں جو آپ کو اپنے عارضی قیام کے اختتام پر امریکہ چھوڑنے پر مجبور کر دیں گے۔ (ایچ ون بی اور ایل ویزا کے درخواست دہندگان کواپنے شریک حیات اور کسی بھی نابالغ بچے کے ساتھ اس چیز سے الگ رکھا گیا ہے)
اگر آپ کو سیکشن ۲۱۴(بی ) کے تحت مسترد کر دیا جاتا ہے تو آپ کی درخواست پر کاروائی روک دی جاتی ہے۔اگر آپ چاہیں تومستقبل میں دوبارہ درخواست دینے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

https://bit.ly/3JHS0NY
بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ ، نئی دہلی