ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے صدارتی انتخاب جیت لیا ہے۔ الیکشن جیتنے کے بعد انہوں نے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے۔ پوتن نے پیر کو مغرب کو خبردار کیا کہ روس اور امریکہ کی قیادت میں نیٹو فوجی اتحاد کے درمیان براہ راست تصادم کا مطلب یہ ہوگا کہ دنیاتیسری عالمی جنگ سے ایک قدم دور ہے ۔ انہوں نےکہا کہ شاید ہی کوئی ایسا منظر نامہ دیکھنا چاہتا ہو۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کی جنگ نے 1962 کے کیوبا کے میزائل بحران کے بعد مغرب کے ساتھ ماسکو کے تعلقات میں سب سے گہرا بحران پیدا کر دیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ مستقبل میں یوکرین میں زمینی فوج کی تعیناتی کو مسترد نہیں کر سکتے۔ بہت سے مغربی ممالک نے اس سے خود کو دور کر لیا ہے، جب کہ دیگر، خاص طور پر مشرقی یورپ نے حمایت کا اظہار کیا ہے۔
NATO has boots on the ground in Ukraine – Putin
Details: https://t.co/5AK5WCCGm0 pic.twitter.com/5ONwdYLDPC
— RT (@RT_com) March 17, 2024
پوتن نے اس معاملے پر میکرون کو آ ڑے ہاتھوں لیا۔اکثر ایٹمی جنگ کے خطرات سے خبردار کر چکے ہیں۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی یوکرین میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔جب روئٹرز سے میکرون کے تبصروں اور روس اور نیٹو کے درمیان تصادم کے خطرے اور امکان کے بارے میں پوتن سے سوال کیاتو ان کا کہنا تھا کہ ‘جدید دنیا میں سب کچھ ممکن ہے۔’
سوویت روس کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بڑی فتح کے بعد پو تن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، “یہ سب پر واضح ہے کہ دنیا مکمل پیمانے پر تیسری عالمی جنگ سے ایک قدم دورہیں ۔” میرے خیال میں شاید ہی کسی کو اس میں دلچسپی ہو۔
پوتن نے کہا کہ نیٹو کے فوجی پہلے ہی یوکرین میں موجود ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ روسیوں نے میدان جنگ میں بولی جانے والی انگریزی اور فرانسیسی دونوں زبانیں سیکھی ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘اس میں کچھ اچھا نہیں، سب سے پہلے ان کے لیے، کیونکہ وہ وہاں اور بڑی تعداد میں مر رہے ہیں۔’