غزہ میں امدادی قافلہ پرحملے کےبعداسرائیل پوری دنیا کےنشانے پر، ہندوستان نے بھی جتایاافسوس

امریکہ اور جرمنی نے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی فوجیوں کے اس اقدام کے خلاف انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ برازیل نے بھی اس کارروائی کو اسرائیل کے اخلاقی اور قانونی دائرہ کار سے باہر قرار دیا۔

کولمبیا کے صدر نے غزہ کی جنگ کوقرار دیا نسل کشی

اس کے ساتھ ترکی، سعودی عرب، مصر، اردن اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کولمبیا کے صدر نے غزہ کی جنگ کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے اسرائیلی ہتھیاروں کی خریداری بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بھی اس کی مذمت کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

مدد کے منتظر 112 افراد کی موت افسوسناک ہے : ہندوستان

تاہم اسرائیل اس حملے کی تردید کر رہا ہے۔ جمعہ کو ہندوستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ جمعرات کو انسانی امداد کے منتظر 112 افراد کی موت افسوسناک ہے۔حکومت ہند نے کہا کہ عام شہریوں کی اس طرح کی ہلاکتیں اور غزہ میں جاری انسانی صورتحال تشویشناک ہے۔

سیتارام یچوری نے واقعہ کی مذمت کی

اسی دوران مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم )کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے واقعہ کی مذمت کی اور ہندوستانی حکومت پر امریکہ کے دباؤ میں کام کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو بھی اسرائیل میں ہونے والی نسل کشی کو روکنے کے عالمی مطالبے میں شامل ہونا چاہیے۔

ہم نے حملہ نہیں کیا ۔اسرائیل

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو اسرائیلی فورسز کی گولہ باری میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 700 کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ یہ لوگ وہاں جمع تھے اور انسانی امداد کے منتظر تھے۔ جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے حملہ نہیں کیا۔ یہ لوگ امدادی سامان پہنچانے والے ٹرک کے ارد گرد کھڑے تھے اور بھگدڑ میں کچلے گئے یا مارے گئے۔

اسرائیل شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے :فرانس

فرانسیسی صدر نے جمعہ کوXپر ایک پوسٹ میں کہا کہ غزہ سے ابھرنے والے مناظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ میں سچائی اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے اس اقدام کی مذمت کرتا ہوں۔

غزہ میں لوگ خوراک اور پانی کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالنے پر مجبور ہیں۔

غزہ میں 100 سے زائد افراد کا قتل اس کا ثبوت ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے کہا کہ غزہ میں نظام درہم برہم ہوگیاہے، امداد کی ضرورت ہے۔ غزہ کے زیادہ تر لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔