Tag Archives: Iraq

US Strikes:امریکہ کا انتقام ،عراق اور شام میں بمباری! فضائی حملے میں 85 اڈے تباہ

واشنگٹن: امریکہ نے اپنے تین شہریوں کی ہلاکت کا بدلہ لینا شروع کردیا۔ امریکہ نے اردن میں اپنے فوجیوں پر حملوں اور عراق اور شام میں تشدد کے واقعات کے خلاف جوابی کارروائی کی ہے۔ امریکہ نے عراق اور شام میں فضائی حملے کر کے ایک اور جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکی فضائی حملے میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا (شہری جنگجو) اور ایرانی ‘پاسداران انقلاب’ کی 85 پوزیشنیں تباہ ہو گئیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ امریکہ کے اس جوابی حملے میں تقریباً 18 ایرانی جنگجو (دہشت گرد) مارے گئے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر اعلیٰ امریکی رہنما کئی دنوں سے دھمکی دے رہے تھے کہ امریکہ ملیشیا گروپوں کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا اور واضح کیا کہ یہ کوئی ایک حملہ نہیں بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ حملوں میں شدت لائی جائیگی۔

دراصل امریکی فوج نے آسمان سے راکٹ، ڈرون اور گولہ بارود کی برسات کر کے عراق اور شام میں تباہی مچا دی۔ امریکہ کی جانب سے تباہ کیے گئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں میں بڑی تعداد میں راکٹ، میزائل، ڈرون اور گولہ بارود موجود تھا۔ ایک طرح سے یہ ایران نواز دہشت گردوں کے لانچ پیڈ تھے۔ جمعے کو ہونے والے امریکی حملوں کے بعد جو بائیڈن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ‘امریکہ مغربی ایشیا یا دنیا میں کہیں بھی تنازعات نہیں چاہتا، لیکن جو لوگ ہمیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں انہیں یہ جان لینا چاہیے: اگر آپ کسی امریکی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ، ہم جواب دیں گے۔

جو بائیڈن نے گزشتہ اتوار کو کہا تھا کہ اردن میں ایران کی اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) کی حمایت یافتہ دہشت گرد گروپوں کے ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی مارے گئے۔ جو بائیڈن نے جمعہ کو کہا، ‘میری ہدایت پر، آج دوپہر، امریکی فوجی دستوں نے عراق اور شام میں ان تنصیبات کو نشانہ بنایا جنہیں آئی آر جی سی اور اس سے منسلک ملیشیا گروپ امریکی افواج پر حملے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ہماری انتقامی کارروائی آج سے شروع ہوئی اور نشاندہی کردہ جگہوں پر اور مناسب اوقات میں جاری رہے گی۔

امریکہ نے کب جوابی کارروائی کی؟
‘یو ایس سینٹرل کمانڈ’ (CENTCOM) کے مطابق مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے (ہندوستانی وقت کے مطابق جمعہ کی رات 2:30 بجے) امریکی کی فوج نے عراق اور شام میں ‘IRGC قدس فورس’ اور اس سے منسلک ملیشیا کے خلاف فضائی حملے شروع کیے۔ امریکی فوجی دستوں نے 85 سے زائد اہداف پر حملے کیے جن میں بہت سے طیارے بھی شامل ہیں جن میں امریکہ سے بھیجے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیارے بھی شامل ہیں۔

CENTCOM نے کہا کہ حملے کےاہداف میں کمانڈ اینڈ کنٹرول آپریشن سینٹرز، انٹیلی جنس مراکز، راکٹ اور میزائل اور بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں کا ذخیرہ، ملیشیا گروپوں اور ان کے IRGC کےا سپانسروں کی لاجسٹکس اور گولہ بارود کی سپلائی چین شامل ہیں۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ یہ حملے سات مراکز پر کیے گئے جنہیں آئی آر جی سی اور اتحادی ملیشیا امریکی افواج پر حملے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ‘یہ ہماری جوابی کارروائی کا آغاز ہے۔ صدر نے آئی آر جی سی اور اس سے منسلک ملیشیاؤں کو امریکی اور اتحادی افواج پر حملوں کے لیے جوابدہ بنانے کے لیے کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ آسٹن نے کہا، “ہماری پسند کے اوقات اور جگہوں پر حملے کیے جائیں گے۔” ہم مغربی ایشیا یا کسی اور جگہ تنازع نہیں چاہتے لیکن صدر اور میں امریکی افواج پر حملے برداشت نہیں کریں گے۔ ہم امریکہ، اپنی افواج اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری کارروائی کریں گے۔

اسرائیل ۔ حماس جنگ : ایران کابڑااقدام، عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو بنایانشانہ،امریکہ نےکی جوابی کارروائی

اسرائیل اور حماس کے درمیان دو ماہ سے زائد عرصے سے جنگ جاری ہے۔ ادھر خبریں آرہی ہیں کہ امریکی فوج نے حزب اللہ اور اس سے متعلقہ گروہوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس سے پہلے تین امریکی فوجیوں پر ان لوگوں نے حملہ کیا تھا۔ جس کے بعد امریکی فوج نے عراق میں ایران کی حمایت یافتہ افواج کے تین اڈوں پر حملہ کیا۔ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ان حملوں کو ضروری قرار دیا۔

عراق میں ایران کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایاہے۔ اس حملے کے بعد امریکہ نے جوابی کارروائی کی۔ اس حملے کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے پینٹاگون نے کہا کہ پیر کو عراق میں ایران کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد امریکی فوج نے جوابی کارروائی کی ہے۔ اس کارروائی میں تین امریکی فوجی زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا کہ میری دعائیں ان بہادر امریکیوں کے ساتھ ہیں جو زخمی ہوئے ہیں۔

پینٹاگون نے شدید زخمی ہونے والے فوجیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی اور نہ ہی حملے میں زخمی ہونے والوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کیں۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل نے کہا کہ بائیڈن کو پیر کی صبح حملے کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور پینٹاگون کو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا۔این ایس سی کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا، “صدر بائیڈن امریکی اہلکاروں کی حفاظت سے زیادہ کسی چیز کو ترجیح نہیں دیتے۔ اگر یہ حملے جاری رہے تو امریکہ اس وقت اور طریقہ کار پر کارروائی کرے گا جس کا ہم انتخاب کریں گے۔”

امریکی وزیر دفاع نے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر خطرناک امریکی لڑاکا طیاروں نے کتائب حزب اللہ اور اس سے متعلقہ گروپوں کے تین اہم اہداف پر حملہ کیا۔ یہ حملے عراق اور شام میں امریکی اہلکاروں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ کے حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں ۔

کتائب حزب اللہ ایک شیعہ ملیشیا ہے جس کی بنیاد 2007 میں ایران کے پاسداران انقلاب کی حمایت سے رکھی گئی تھی۔ امریکہ نے 2009 میں کتائب حزب اللہ کو ایک ‘غیر ملکی دہشت گرد تنظیم’ قرار دیا تھا اور اس کے سیکریٹری جنرل ابو مہدی المہندس کو عراق میں امریکی زیر قیادت اتحادی افواج کے خلاف تشدد کے لیے پابندی عائد کر دی تھی

ایرانی فوج کا اعتراف: یوکرین کا طیارہ ’انسانی غلطی’ کی وجہ سے گرایا گیا

تہران۔ ایران نے سینچر کے روز کہا کہ گزشتہ ہفتے حادثے کا شکار یوکرین کا طیارہ غلطی سے مار گرایا گیا تھا کیونکہ وہ ریوولیوشنری گارڈز کے حساس فوجی ٹھکانے سے کافی قریب تھا۔ ایرانی فوج نے ایک بیان جاری کرکے یہ اطلاع دی ہے۔ بیان کے مطابق طیارہ گرانے کے ذمہ داروں کو فوجی جانچ کے گھیرے میں لایا جائے گا اور نتیجے کے بعد مناسب سزا دی جائے گی۔ فوج نے اس حادثے میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کے تئیں تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’’امریکہ ساتھ کشیدگی عروج پر ہونے کے سبب فوج ہائی الرٹ پر تھی اور جب جہاز حساس فوجی مرکز کی جانب مڑا تو غلطی سے اسے ’دشمن کا ہدف‘ سمجھ لیا گیا۔ اس صورت میں غیر ارادتاً طور پر طیارے کو گرا دیا گیا‘‘۔فوج نے اس حادثے کے لئے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کی غلطی نہ ہو، اس کے لئے ٹیکنالوجی کو مزید بہتر کیا جائے گا۔


وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے اس حادثے کے لئے معافی مانگتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’’امریکی جرات‘ کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ ہمیں بہت افسوس ہے اور ہم اپنے لوگوں اور اس حادثے میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ سے معافی مانگتے ہیں‘‘۔
کناڈا نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس کے پاس موجود خفیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ طیارے کو ایران نے ہی مار گرایا ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے بھی ہوائی جہاز کے گر کر تباہ ہونے کا ممکنہ سبب ایران کے زمین سے غیردانستہ طور پر داغے گئے میزائل کو بتایا تھا۔ ایران نے ان الزامات کو سرے سے خارج کیا تھا۔ ایران کی شہری ہوا بازی تنظیم (سي اےاوآئی) کے چیف علی عبید زادہ نے جمعہ کو کہا تھا کہ ’’حال ہی میں ایران میں گر کر تباہ ہوا یوکرین کا ہوائی جہاز تکنیکی خرابی کی وجہ سے گرا تھا اور مغربی ممالک کا یہ دعوی غلط ہے کہ وہ ہمارے میزائل حملے کی زد میں آکر تباہ ہوا تھا‘‘َ۔


اس کے بعد ایرانی وزارت کے ترجمان عباس موساوي نے کہا کہ ’’طیارہ حادثے کی تحقیقات کے لئے کناڈا کا ایک وفد ایران آ رہا ہے اور یہ طیارہ حادثے کے بارے میں سبھی تکنیکی پہلوؤں کی جانچ کرے گا۔ ایران اور کناڈا کی وزارت خارجہ کے درمیان تال میل کے بعد کناڈیائی وفد تحقیقات کے لئے یہاں کے لئے روانہ ہو چکا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق جن ممالک سے تھا ان کی حکومتوں کو ہر ممکن مدد دی جائے گی۔ اس میں یوکرین اور متعلقہ ممالک اور بوئنگ کمپنی کے نمائندے بھی شامل ہوں گے اور مشترکہ طور پر جانچ کریں گے اور انہیں پوری شفافیت کے ساتھ شائع کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ بدھ کے روز ہوئے اس طیارہ حادثے میں طیارے میں سوار سبھی مسافراور ہوائی جہاز کا عملہ سمیت کل 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مرنے والوں میں 82 ایرانی اور 63 کناڈیائی شامل تھے۔ یہ حادثہ اسی روز پیش آیا جب ایران نے عراق میں امریکی ٹھکانوں کو ہدف بنا کر 15 سے زیادہ میزائل داغے تھے۔

جنگ کی آہٹ! عراق میں امریکی ایئر بیس پر حملہ، ایران نے داغی 1درجن سے زیادہ میزائیلیں

ایران نے عراق میں واقع امریکی ایئر بیس پر بدھ کی صبح کئی میزائیلیں داغی ہیں۔ ایران کا عراق میں واقع الاسد امریکی ایئر بیس پر یہ حملہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے امریکی حملے میں مارے جانے کے بدلے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
ایران نے قاسم سلیمانی کی موت کے بعد اس کا بدلہ لینے کی بات کہی تھی۔ ایران کی سرکاری ایجنسی فارس نیوز ایجنسی نے عراق کے امریکی ایئر بیس پر داغے گئے راکیٹس کا ایک مبینہ ویڈیو جاری کیا ہے۔ نیوز ایجنسی نے ان ایرانی میزائیلوں کے عراق میں امریکی ایئر بیس الاسد پر داغے جانے کو امریکی حملے کے ایرانی بدلے کی شروعات بتایا ہے۔
امریکی افسر نے کی حملے کی تصدیق
سی این این نیوز نے ایک سینئر امریکی افسر کا بیان لیا ہے جس میں اس کی تصدیق کی گئی ہے۔ افسر نے کہا ہے کہ عراق میں واقع امریکی ایئر بیس کو میزائیل حملے کے ذریعے نشانہ بنایاگیا ہے۔


وہائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس حملے کی اطلاع دے دی گئی ہے اور واقعات پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اس سے پہلے جمعے کو امریکہ نے ایک ڈرون حملے میں ایرانی فوج کی ٹکڑیوں کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو بغداد میں مار دیا تھا۔