Tag Archives: Coronavirus

اب اصلی رنگ میں آیا کورونا! مچانے لگا کہرام، توڑا سات مہینے کا ریکارڈ، جانئے کتنے معاملات آئے سامنے

نئی دہلی: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کووڈ-19 کے 797 نئے کیس رپورٹ ہوئے اور زیر علاج مریضوں کی تعداد 4,091 ریکارڈ کی گئی۔ یہ اس سال 19 مئی کے بعد سے ملک میں ایک دن میں رپورٹ ہوئے کورونا وائرس انفیکشن کے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔ وزارت صحت نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔ 7 ماہ کے بعد ہندوستان میں ایک دن میں کووڈ کیسز کی تعداد 800 کے قریب پہنچ گئی ہے۔

جمعہ کی صبح 8 بجے تک مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے اپ ڈیٹ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے پانچ افراد کی موت ہوئی ہے۔ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں کیرالہ میں کووڈ-19 کی وجہ سے دو اور مہاراشٹر، پڈوچیری اور تمل ناڈو میں ایک ایک مریض کی موت ہوئی ہے۔

اس سے قبل 19 مئی 2023 کو ملک میں انفیکشن کے 865 نئے کیسز درج کئے گئے تھے۔ سردی اور کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کی وجہ سے حالیہ دنوں میں انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے 5 دسمبر تک یومیہ کیسز کی تعداد دوہرے ہندسوں میں آ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: ممبئی سے 1600 کلو میٹر پیدل چل کر ایودھیا جارہی ہے شبنم شیخ، پران پرتشٹھا میں ہوگی شامل

یہ بھی پڑھئے:   گھنے کہرے کی چادر سے ڈھکا دہلی ۔ این سی آر، ٹریفک ایڈوائزری جاری، ٹرین اور فلائٹ متاثر

سال 2020 کے آغاز سے اب تک تقریباً چار سالوں میں ملک بھر میں 4.5 کروڑ سے زیادہ لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور 5.3 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی اس کی وجہ سے جانیں تلف ہوچکی ہیں۔ وزارت صحت کی ویب سائٹ کے مطابق اب تک انفیکشن سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 4.4 کروڑ ہو گئی ہے۔ قومی صحت یابی کی شرح 98.81 فیصد ہے۔

وزارت کے مطابق ملک میں انسداد کووڈ-19 ویکسینیشن مہم کے تحت اب تک 220.67 کروڑ ڈوز دی جا چکی ہیں۔

Covid19 Latest News: دہلی پہنچا کورونا کا نیا ویریئنٹ JN.1، دہشت میں لوگ، ملک میں اب تک 110 معاملات

نئی دہلی : ملک میں تیزی سے بڑھ رہے کورونا وائرس کے معاملات کے درمیان بدھ کو دارالحکومت دہلی میں اومیکرون سب ویرینٹ JN.1 کا پہلا کیس رپورٹ ہوا۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد لوگوں میں اس وائرس کے پھیلاؤ کا خوف بڑھنے لگا ہے۔ محکمہ صحت بھی پہلے سے زیادہ الرٹ ہو گیا ہے۔ بتایا گیا کہ دارالحکومت میں کورونا انفیکشن کے سامنے آنے والے کیسز کے درمیان کچھ متاثرہ نوجوانوں کے نمونے جینوم سیکوینسنگ کے لئے لیب میں بھیجے گئے تھے، ان 3 نمونوں میں سے ایک کیس JN.1 کا اور دو کیسز اومیکرون  کے پائے گئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی ملک میں کورونا وائرس کے JN.1 ویریئنٹ کے 40 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی انفیکشن کے اس ویریئنٹ کے کیسز بڑھ کر 110 ہو گئے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔ گجرات میں 36، کرناٹک میں 34، گوا میں 14، مہاراشٹر میں نو، کیرالہ میں چھ، راجستھان اور تمل ناڈو میں چار چار اور تلنگانہ میں دو کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ بتایا گیا کہ اس وقت زیادہ تر مریض گھروں میں کوارنٹائن میں ہیں۔

نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ نئے ویریئنٹ پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے ریاستوں کو ٹیسٹ کو تیز کرنے اور نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔ حکام نے کہا تھا کہ اگرچہ کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ملک میں JN.1 سب ویریئنٹ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، لیکن فی الحال پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انفیکشن سے متاثرہ 92 فیصد لوگ گھر پر ہی صحت یاب ہو رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سنگین نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی سمیت پورے شمالی ہندوستان میں دھند کا الرٹ، بارش کے بعد پڑنے والی ہے کڑاکے کی ٹھنڈ

یہ بھی پڑھئے:  مودی سرکار کی بڑی کارروائی، مسلم لیگ جموں و کشمیر پر لگائی پابندی، UAPA کے تحت کارروائی

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہندوستان میں کووڈ 19 کے 529 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور زیر علاج مریضوں کی تعداد 4,093 ریکارڈ کی گئی ہے۔ وزارت صحت نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔ بدھ کی صبح 8 بجے تک مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے اپ ڈیٹ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے تین لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں میں کرناٹک میں کووڈ 19 کی وجہ سے دو اور گجرات میں ایک مریض کی موت ہوئی ہے۔

کورونا نے دنیا میں مچائی افراتفری، ڈبلیو ایچ او کے ڈیٹا سے اڑ جائیں گے ہوش، مریضوں کی تعداد میں 52 فیصد کا اضافہ

جنیوا : کورونا وائرس نے ایک بار پھر دنیا کو اپنی گرفت میں لینا شروع کر دیا ہے۔ حالانکہ معاملات میں معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد میں گزشتہ 28 دنوں کے مقابلہ میں 8 فیصد کمی آئی ہے اور 3000 سے زیادہ نئی اموات ہوئی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ گزشتہ چار ہفتوں کے دوران کووڈ کے نئے مریضوں کی تعداد میں 52 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے ‘JN.1’ ویریئرنٹ کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کے درمیان اس کو ‘ویریئنٹ آف انٹریسٹ’ قرار دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اب یہ گلوبل انیشیئٹیو آن شیئرنگ آل انفلوئنزا ڈیٹا (جی آئی ایس اے آئی ڈی) سے وابستہ BA.2.86 نسب سے ہے ۔

حال ہی میں کئی ممالک میں ‘JN.1’ ویریئنٹ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور دنیا میں اس ویریئنٹ کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ اس ویریئنٹ کا ایک معاملہ ہندوستان میں بھی سامنے آیا ہے۔ ہندوستان کی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے مطابق ‘جے این 1’ کے کیسز امریکہ، چین، سنگاپور اور ہندوستان میں پائے گئے ہیں۔ چین میں اس کے سات کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: جموں و کشمیر: فوج نےاکھنور میں دراندازی کی بڑی کوشش کوکیاناکام،1دہشت گرد ہلاک

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان میں ایک بارپھر کوروناکاخوف:24 گھنٹوں میں 752نئےکیسزاور 4 اموات، ایکٹو کیسز3400

دوسری جانب ہندوستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کووڈ 19 کے 752 نئے کیسز درج کئے گئے اور زیر علاج مریضوں کی تعداد بڑھ کر 3,420 ہو گئی ہے۔ یہ 21 مئی 2023 کے بعد سے ملک میں ایک دن میں سامنے آئے کورونا وائرس انفیکشن کے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔

مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے ذریعہ جاری اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ کی صبح 8 بجے تک ملک میں  CoVID-19 کے کیسز کی کل تعداد 4.50 کروڑ (4,50,07,964) ہے۔ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران انفیکشن سے چار افراد کی موت کے بعد اس وبا سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 5,33,332 ہو گئی ہے۔

نیپال سے لوٹے شخص کو ہوا کورونا، نوئیڈا میں مچی افراتفری، جانئے کیوں سرکاری علاج نہیں لے رہا نوجوان؟

نئی دہلی : نوئیڈا سیکٹر 36 میں رہنے والا ایک شخص جانچ کے دوران کورونا پازیٹیو پایا گیا ہے۔ نیپال سے واپس آئے نوجوان نے کورونا انفیکشن کی علامات ظاہر ہونے پر جانچ کے لئے نمونے لیب کو دئے تھے۔ اس کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ نوئیڈا کے محکمہ صحت نے نوجوان سے رابطہ کیا اور اس کو ہوم آئیسولیشن کے رہنما خطوط کے ساتھ کووڈ پروٹوکول پر عمل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ وہیں کیرالہ سمیت جنوبی ہندوستان میں کورونا کیسز میں اضافے کی وجہ سے محکمہ محتاط ہو رہا ہے۔

گوتم بدھ نگر محکمہ صحت کے مطابق گروگرام کے MNC میں کام کرنے والا ایک نوجوان کمپنی کے کام کے لئے نیپال گیا تھا۔ تقریباً ایک ہفتہ قبل نیپال سے واپس آنے کے بعد کووِڈ جانچ کرائی تھی ۔ پہلی رپورٹ مثبت آئی تھی۔ اسی وجہ سے 18 دسمبر کو دوسری بار نمونہ دیا تھا۔ دوسری رپورٹ بھی مثبت آئی ہے۔ حالانکہ نوجوان ہوم آئیسولیشن میں ہے۔

محکمہ نے مثبت شخص سے رابطہ کیا تھا اور اس کو کورونا کے علاج کے لئے ضروری ادویات بھیجنے کی پیشکش کی گئی تھی تاہم اس نے محکمہ سے کسی قسم کی دوائی لینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی ڈاکٹر کے مشورے پر دوا لے رہا ہے ۔ تاہم احتیاطی اقدام کے طور پر محکمہ کی جانب سے جینوم سیکویسنگ جانچ کے لئے اس کے نمونہ کو لکھنؤ کے کے جی ایم یو بھیج دیا گیا ہے۔

ادھر ملک میں کورونا وائرس کی رفتار ایک بار پھر خوفزدہ کرنے لگی ہے۔ ہندوستان سمیت پوری دنیا میں کورونا نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کر دیا ہے اور اب یہ مرض وبا کی طرح تباہی مچا رہا ہے۔ ہندوستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کی وجہ سے 6 افراد کی موت ہوئی ہے اور 350 سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں میں کورونا سے 20 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: مزید 3 ممبران پارلیمنٹ معطل،اب تک 146 کے خلاف کارروائی،لوک سبھا غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

یہ بھی پڑھئے: ملک میں24گھنٹوں کے دوران 6اموات،358نئے کیس درج، کن ریاستوں میں ہے زیادہ خطرہ؟

وزارت صحت کے مطابق ہندوستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 358 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے 300 صرف کیرالا میں درج کیے گئے ہیں۔ اس عرصے کے دوران ملک میں کورونا وائرس سے 6 افراد کی موت ہوئی ہےجن میں کرناٹک میں 2، پنجاب میں ایک اور کیرالا سے 3 افراد شامل ہیں۔ اس وقت ملک میں ایکٹو کیسز کی تعداد 2669 ہے۔

تین ریاستوں میں پھیلا کورونا کا نیا ویریئنٹ JN.1 ، ملک میں 21 معاملات ملے، جانئے کیا کہہ رہے ہیں ماہرین

نئی دہلی : گوا، کیرالہ اور مہاراشٹر میں اب تک کووڈ 19 کی ذیلی قسم JN.1 کے کیسز پائے گئے ہیں۔ اب تک ملک بھر میں CoVID-19 ذیلی قسم JN.1 کے 21 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ گوا، کیرالہ اور مہاراشٹرا میں نئے کورونا وائرس کے معاملات سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے کووڈ سب ویرینٹ JN.1 کے اب تک سب سے زیادہ 19 معاملات گوا میں رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ کیرالہ اور مہاراشٹر میں ایک ایک کیس کا پتہ چلا ہے۔

ملک بھر میں کووڈ کیسز میں اضافے کے درمیان نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال نے بدھ کو کہا کہ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتیاط ضروری ہے۔ اس سے پہلے مرکزی حکومت اور کچھ ریاستی حکومتوں نے کورونا سے متعلق ایڈوائزری جاری کی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ بچے، حاملہ خواتین، بوڑھے اور طویل عرصہ سے بیمار افراد بھیڑ بھاڑ سے گریز کریں۔ ایسے لوگوں سے ماسک پہننے کیلئے کہا گیا تھا۔ لوگوں کو صرف اچھی ہوادار جگہوں پر رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

آئی سی ایم آر کی کووڈ ٹاسک فورس کے چیئرمین رہے اور اب ہندوستان کے قومی ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ آن امیونائزیشن (NTAGI) کے چیف ڈاکٹر این کے اروڑا نے کہا کہ گھبرانے کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ یہ ایک عام ویریئنٹ ہے۔ یہ خطرناک نہیں ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا کا یہ نیا ویریئنٹ خطرناک نہیں ہے لیکن نزلہ، کھانسی اور وائرل انفیکشن کی صورت میں جس طرح کی احتیاط برتتے ہیں اور فیملی میں ایک کے ہونے پر دوسرے لوگ اس کی زد میں نہ آئیں، اس کیلئے بچاو کرتےہیں، ویسے ہی کرتے رہیں ۔ ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر ماسک پہنیں ۔

یہ بھی پڑھئے:   آئی ایم ایف نے ہندوستان کی اقتصادی کارکردگی کی ستائش کی، ملک کو ‘اسٹار پرفارمر’ قرار دیا

یہ بھی پڑھئے:    روہنگیامسلمانوں کے’فرضی ہندوستانی’بننےپرکشمیرمیں بڑی کارروائی! جانئےکتنی گرفتاریاں ہوئیں؟

دراصل JN.1 گزشتہ چند ہفتوں میں سب سے تیزی سے پھیلنے والے وائرسوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے JN.1 کی ایک الگ ’ویریئنٹ آف انٹریسٹ‘ کے طور پر درجہ بندی کی ہے۔ اس کا پہلا کیس اگست میں لگزمبرگ میں پایا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ آہستہ آہستہ 36 سے 40 ممالک میں پھیل چکا ہے۔

نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال نے ​​ریاستوں کو کووڈ کی تیاری بڑھانے، جانچ بڑھانے اور اپنے نگرانی کے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دریں اثنا مرکز نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کہا ہے کہ وہ الرٹ رہیں کیونکہ ملک بھر میں کووڈ کیسز بڑھ رہے ہیں۔ ایڈوائزری میں ریاستوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ریگولر بنیاد پر سبھی ہیلتھ مراکز میں ضلع وار انفلوئنزا جیسی بیماری اور سانس کی شدید بیماری کے کیسوں کی نگرانی کریں ۔

اس ملک میں تیزی سے پھیل رہا کورونا، لوگوں کو الرٹ جاری، کیا ہندوستان کو بھی ہے خطرہ؟

سنگاپور: ہندوستان سمیت کئی ممالک میں موسم سرما اپنے عروج پر ہے۔ ایسے میں دنیا کے لئے سب سے بڑا خطرہ کورونا وائرس ایک بار پھر پھیل رہا ہے۔ تیزی سے بڑھتے ہوئے CoVID-19 کیسز کے پیش نظر سنگاپور میں ڈاکٹروں نے لوگوں کو ویکسینیشن کروانے اور ماسک پہننے پر زور دیا ہے۔ سنگاپور میں کورونا وائرس، انفلوئنزا اور عام زکام سمیت شدید سانس کے انفیکشن میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ دی اسٹریٹس ٹائمز کی منگل کی ایک رپورٹ کے مطابق 120 سے زیادہ کلینکس والی سب سے بڑی سیریز ہیلتھ وے میڈیکل اور 55 جی پی کلینک والے پارک وے شینٹن کا کہنا ہے کہ انہوں نے سانس کے انفیکشن میں 30 فیصد اضافہ دیکھا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 43 جی پی کلینک والے ریفلس میڈیکل میں بھی ایسی بیماریوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2 دسمبر کے ویک اینڈ کے لئے وزارت صحت (MOH) کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سنگاپور کے 25 پالی کلینکس میں روزانہ اوسطاً 2,970 معاملات سامنے آئے ہیں، جبکہ 2018 سے 2022 تک ہر روز اوسطاً 2,009 معاملات سامنے آئے تھے۔

حالانکہ یہ وبا سے پہلے کے سالوں میں ہر دن 3,000 سے 3,500 سے کم ہے، یہ COVID-19 کے خلاف برتی گئی احتیاطی تدابیر کی وجہ سے لگ بھگ تین سالوں کی تک کم انفیکشن کی شرح کے بعد آیا ہے۔ 2020 اور 2021 میں پالی کلینکس دسمبر کے اوائل میں ایک دن میں 1,000 سے کم کیسز دیکھنے کو مل رہے تھے۔ پالی کلینکس پرائمری کیئر سیٹنگز میں تقریباً 20% سنگین معاملات کا علاج کرتے ہیں، جبکہ 1,800 GP کلینک بقیہ کیسز کو ہینڈل کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: آرٹیکل 370 : پاکستان کو سپریم کورٹ کے فیصلہ سے لگی مرچی، جانئے کیا کہا؟

یہ بھی پڑھئے: پاکستان میں دہشت گردانہ حملہ،پولیس اسٹشین میں اندھا دھند فائرنگ، 23 سیکورٹی اہلکاروں کی موت


اسی ہفتے 32,000 سے زیادہ لوگوں کا COVID-19 کا علاج کیا گیا۔ تقریباً 460 کو اسپتال میں داخل کرایا گیا اور نو کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت تھی، جس کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میں بستروں کی کمی ہوگئی۔

کورونا جیسی غلطی اب نہیں! چین میں پھیلی نئی پراسرار بیماری پر ڈبلیو ایچ او نے مانگی جانکاری

بیجنگ: کورونا کے بعد چین میں ایک بار پھر ایک نئی بیماری کی خبر آ رہی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے بیجنگ سے شمالی چین میں نمونیا کے پھیلنے کے بارے میں مزید معلومات طلب کی ہیں۔ بچے اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ یہ خبر الجزیرہ سے آرہی ہے۔ اقوام متحدہ کی صحت کے ادارے نے بدھ کو ایک بیان میں کہا، “ڈبلیو ایچ او نے سانس سے متعلق بیماریوں میں اضافے اور بچوں میں نمونیا کے گروپ کی رپورٹ پر تفصیلی جانکاری کے لیے باضابطہ درخواست کی ہے۔”

رپورٹ کے مطابق اگر چین میں گذشتہ تین سالوں سے دسمبر کے مہینے میں انفلوئنزا جیسی بیماریوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے تو وہ بھی ایسے وقت میں جب یہاں صفر کووڈ پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا تھا۔ چین نے گذشتہ سال دسمبر میں صفر کووڈ پالیسی ختم کر دی تھی۔

سانس کی بیماریوں میں اضافہ
ڈبلیو ایچ او نے کہا، ‘چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے اس ماہ کے شروع میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ سانس کی بیماریوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ کووڈ 19 کی روک تھام کے اقدامات میں سستی ہے۔’

چین میں سیکڑوں مساجد شہید، ہزاروں کو کیا بند، رپورٹ میں خلاصہ

اب ذرا ﺳﺒﮭﻞ ﮐﺮ! کہیں کپکپانے والی تو کہیں جما دینے والی سردی، جانئے دہلی-این سی آر سے لیکر بہار تک کا حال

کووڈ کی روک تھام میں سستی کی وجہ
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، کووِڈ کی روک تھام میں سستی نہ صرف کووِڈ سے متعلقہ بیماریوں میں اضافے کا باعث بنی بلکہ انفلوئنزا، مائکوپلاسما نمونیا (ایک عام بیکٹیریل انفیکشن جو عام طور پر چھوٹے بچوں کو متاثر کرتا ہے) اور سانس کی بیماریاں جیسے وائرس (RSV) میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ایک آن لائن میڈیکل کمیونٹی پرو میڈ (ProMed)، جس نے سال 2019 میں ووہان (Covid-19 Wuhan, China) میں پھیلنے والی بیماری کی نشاندہی کی تھی۔ بعد میں اس کی شناخت کووڈ-19 کے طور پر ہوئی۔ اسی گروپ نے دوبارہ شمالی چین سے آنے والے نامعلوم نمونیا کی میڈیا رپورٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ ایف ٹی وی نیوز، تائیوان کے ایک میڈیا آؤٹ لیٹ نے رپورٹ کیا کہ بیجنگ، لیاؤننگ اور شمال میں دیگر مقامات کے چائلڈ اسپتال “بیمار بچوں سے بھرے” تھے، جب کہ کچھ نے بتایا کہ نمونیا سے بیمار بچوں کے والدین نے “وبائی بیماری” پر حکام کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ اسے چھپانے کی. پرو میڈ (ProMed) نے مزید کہا کہ چین کو یقینی طور پر “متعلقہ بیماریوں” کے بارے میں معلومات کی ضرورت ہے، لیکن ڈبلیو ایچ او نے موجودہ صورتحال کی مزید تفصیلات طلب کی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے، بین الاقوامی صحت کے ضوابط کے محکمے کے ذریعے، بچوں میں ان رپورٹ شدہ کلسٹرز سے اضافی وبائی امراض اور تشخیصی معلومات کے ساتھ ساتھ رپورٹ شدہ لیبارٹری کے نتائج سے متعلق معلومات کی درخواست کی ہے۔ یہ معلوم ہے کہ 2019 کے آخر میں پھیلنے والی کوویڈ 19 کی وبا کو پہلے ایک نامعلوم نمونیا کا لیبل لگایا گیا تھا۔ اس بیماری کا جینیاتی کوڈ جنوری 2020 میں اس سے پہلی موت کے بعد عام کیا گیا تھا۔ ڈبلیو ایچ او مارچ 2020 میں کوویڈ وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ اور بیجنگ کی “بے عملی” پر تشویش میں مبتلا ہوگیا۔ اس کے نتیجے میں مارچ 2020 میں وبائی مرض کا اعلان کیا گیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ایک ٹیم نے 2021 کے اوائل میں ووہان کا دورہ کیا تھا تاکہ اس وباء کی تحقیقات کی جا سکیں، تاہم وائرس کی اصلیت ابھی تک واضح نہیں ہے۔

کیا ہے کووڈ کا نیا ویرینٹ جے این.1، جس سے سائنسدان ہو رہے ہیں حیران و پریشان، ویکسین اور قوت مدافعت بھی ہے بے کار

نیویارک: سائنسدان ایک نئے کووڈ -19 ویرینٹ کو لیکر بے حد پریشان ہیں، جس میں ویکسین امیونٹی سے بچنے کی طاقت ہے۔ نئے سارس-کوو-2 ویرینٹ جے این.1 کی ابتدائی طور پر 25 اگست 2023 کو لکسمبرگ میں شناخت کی گئی تھی۔ اس کے بعد یہ انگلینڈ، آئس لینڈ، فرانس اور امریکہ میں بھی پایا گیا۔ جے این.1 کورونا کی دیگر اقسام جیسے ایکس بی بی.1.5 اور ایچ وی.1 سے بہت مختلف ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ سائنسدانوں کو حیران کر رہا ہے۔

ریاستہائے متحدہ میں تیار کردہ ویکسین کے فروغ دینے والے زیادہ تر ایکس بی بی.1.5 ویرینٹ کو نشانہ بناتے ہیں۔ تاہم، ایچ وی.1، جو بہت پرانا ورژن نہیں ہے، پہلے کے مقابلے میں کچھ فرق ہے۔ رپورٹس کے مطابق جے این.1، جسے ایک چالاک اسٹرین سمجھا جاتا ہے، ایک ہی نسب سے ہونے کے باوجود بہت مختلف ہے۔

خاص طور پر، ایچ وی.1 ویرینٹ میں دس اضافی منفرد تغیرات تھے۔ ایکس بی بی.1.5 کے برعکس، جے این.1 میں 41 مزید مخصوص تغیرات ہیں۔ سپائیک پروٹین جے این.1 میں زیادہ تر تبدیلیوں کو ظاہر کرتا ہے، جو ممکنہ طور پر مدافعتی چوری اور انفیکشن میں اضافے سے متعلق ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ موجودہ ویکسین وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں کام نہیں کریں گی۔

میکسویل نے ڈبل سنچری بناکر افغانستان کے منہ سے چھین لی جیت، شان سے سیمی فائنل میں آسٹریلیا

اداکارہ نیا شرما نے برج خلیفہ پر کرایا اتنا گلیمرس فوٹوشوٹ، دیکھ کر دنگ رہ گئے فینس! تصاویر وائرل

دہلی ۔ این سی آر کو کب ملے گی ’گیس چیمپر‘ سے آزادی؟ محکمہ موسمیات نے دی اچھی خبر

بلیو پرنٹیڈ ساڑی میں اس مشہور اداکارہ نے دکھایا ایسا اوتار، فینس کے اڑ گئے ہوش! دیکھئے تصاویر

ٹی او آئی نے نیویارک کی یونیورسٹی آف بفیلو میں متعدی امراض کے سربراہ ڈاکٹر تھامس روسو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “اس کے اسپائیک پروٹین میں تبدیلی کی وجہ سے، جے این.1 اپنی اصلیت سے کہیں زیادہ مضطرب ہے۔ اندازہ لگائیں کہ کیا چیز اسے خوبصورت بناتی ہے۔ ہوشیار “نتیجتاً، ہمیں مزید انفیکشن کا خطرہ ہو سکتا ہے۔”

سال 2021 میں، جب کووڈ-19 وبائی بیماری ابھی شروع ہوئی تھی، اسپائک پروٹین میں یہ فرق دیکھا گیا۔ خاص طور پر سارس-کوو-2 کے الفا اور بیٹا کی مختلف حالتوں میں۔ ڈاکٹر روسو نے مزید کہا، “کچھ اعداد و شمار موجود ہیں جو بتاتے ہیں کہ بی اے.2.86، جے این.1 کی اصل، پچھلی مختلف حالتوں سے زیادہ متعدی ہو سکتی ہے۔” سائنسدانوں نے کہا کہ جے این.1 میں ان کا دوبارہ ابھرنا بھی قابل ذکر ہے۔

یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کو یقین ہے کہ نئی قسم ویکسین کے استثنیٰ سے بچ نہیں پائے گی۔ یہ تجزیہ سی ڈی سی کے ڈیٹا پر مبنی ہے، اور تجزیہ کی تصدیق وفاقی حکومت کے سارس-کوو-2 انٹرایجنسی گروپ نے کی ہے۔

خواتین کے ساتھ coronavirus test کے نام پر کیا جارہا ہے غیر انسانی سلوک، دیکھ کر رہ جائیں گے دنگ

بیجنگ۔ چین میں کورونا وائرس کا قہر مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ چین کی مالیاتی دارالحکومت ، شنگھائی نے اپنے باشندوں کے لیے ہفتے میں تین بار ٹیسٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ حالانکہ کورونا ٹیسٹ covid-19 Test کے نام پر خواتین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔ اس کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ یہ ویڈیو چینی حکومت کی بے حسی پر سوال اٹھا رہی ہے۔

چند سیکنڈ کی ویڈیو میں ایک خاتون کو میز کے نیچے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک ہیلتھ ورکر نے عورت کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے۔ ایک اور ہیلتھ ورکر زبردستی خاتون کا کووڈ ٹیسٹ کروا رہی ہے۔ نمونے کے نام پر عورت کی عزت کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔ شنگھائی کی یہ ویڈیو بتا رہی ہے کہ کورونا ٹیسٹ کے نام پر خاتون کا ایسا سلوک صرف چین میں ہی ممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: China میں سڑکوں پر بند تھیلوں میں پڑے ملے زندہ کتے۔بلی، جانئے کیا ہے خطرناک پلان
صرف پچھلے تین دنوں میں درجنوں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ پیر کو بیجنگ میں 70 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 46 چاؤانگ میں تھے۔ 2.2 کروڑ آبادی والے بیجنگ شہر میں چاؤیانگ کی آبادی 35 لاکھ ہے۔ اگرچہ متاثرین کی تعداد کم ہو سکتی ہے لیکن کورونا سے بچاؤ کے لیے حکومت شنگھائی کی طرح سخت لاک ڈاؤن نافذ کر سکتی ہے۔

مزید پڑھئے:  Covid in Children: کورونا نے پھر پکڑا زور! بچوں میں انفیکشن زیادہ،ڈاکٹروں نے دی ضروری صلاح

آپ کو بتاتے چلیں کہ شنگھائی میں گزشتہ چار ہفتوں سے سخت لاک ڈاؤن ہے۔ چین اس وقت کویڈ 19 کے تیزی سے پھیلنے والے اومیکرون ویرئنٹ Omicron سے لڑ رہا ہے۔

سعودی عرب میں کورونا ضوابط میں نرمی، کھلے مقامات میں ماسک کی پابندی ختم

ریاض: سعودی عرب میں کورونا کے اثرات میں کمی کے بعد عالمی وبا کے حوالے سے اختیار کردہ ضوابط میں بتدریج نرمی لانے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کھلے مقامات پر ماسک پہننے کی پابندی ختم کر دی ہے۔ سعودی عرب کی پریس ایجنسی ’ایس پی اے‘ نے وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مملکت میں کرونا ویکسیینیشن کی کامیاب مہم، متاثرین کی تعداد میں نمایاں کمی اور وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ سفارشات کی روشنی میں 17 اکتوبر 2021 سے صحت سے متعلق احتیاطی تدابیر میں نرمی کی منظوری دی گئی ہے۔ اس ضمن میں عوامی مقامات پرماسک پہننے کی پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ ذرائع نے واضح کیا کہ اب کھلی جگہوں پر ماسک پہننے کی پابندی نہیں ہے۔ تاہم بند مقامات پر ماسک پہننے کی پابندی برقرار ہے۔

دو خوراکیں لگوانے والے والوں کے لیے نرمی

ذرائع نے نشاندہی کی کہ احتیاطی تدابیر میں ان لوگوں کے لئے نرم کی گئی ہیں، جو کووڈ-19 ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوا چکے ہیں۔ مسجد حرام میں پوری گنجائش کے تحت نمازیوں کو عبادت کی اجازت ہوگی تاہم نمازیوں اور زائرین کو تمام اوقات میں مسجد حرام کی حدود میں ماسک پہننا ہوگا۔ اس کے علاوہ انہیں ’اعتمرنا‘ اور ’توکلنا‘ میں سے کسی ایپ کے ذریعے اپنی رجسٹریشن کرانا ہوگی تاکہ وہ ایک ہی وقت میں موجودہ تعداد ہوتے ہوئے عمرہ ادا کر سکیں۔

مسجد نبویﷺ کی مکمل گنجائش کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم مسجد نبویﷺ کے تمام حصوں میں ماسک پہننا، اعتمرنا اور توکلنا ایپس کے ذریعے اپنی رجسٹریشن کرانا ہوگی۔ دو خوراکیں لگوانے والے تمام افراد کے لئے عوامی مقامات، مساجد، ریستوراں، سنیما گھروں اور ٹرانسپورٹ سروسز میں سماجی دوری کے پروٹوکول پر عمل درآمد کی پابندی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ تمام شادی ہالوں میں شادی بیاہ کی اجازت دی گئی ہے اور اس سلسلے میں مہمانوں کی تعداد کی کوئی قید نہیں ہوگی۔