رائے بریلی : رائے بریلی کو کانگریس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس بار کانگریس کی جانب سے راہل گاندھی یہاں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ یہ کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیوں کے لیے وقار کی سیٹ بن گئی ہے۔ دنیش پرتاپ سنگھ رائے بریلی سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔ سنگھ کو ایک زمانے میں گاندھی خاندان کے کافی قریب سمجھا جاتا تھا۔ وہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے۔ 2019 میں انہوں نے سونیا گاندھی کے خلاف الیکشن لڑا اور سخت ٹکر دی ۔ بی جے پی نے انہیں 2024 میں رائے بریلی سے ایک بار پھر موقع دیا ہے۔ بی جے پی اس سیٹ کو جیتنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ حالانکہ رائے بریلی صدر سیٹ سے ایم ایل اے ادیتی سنگھ ، دنیش پرتاپ سنگھ کی انتخابی مہم سے دوری بنائے ہوئی ہیں۔ ادیتی سنگھ کی ناراضگی بی جے پی کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔
دراصل 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے یوپی میں رائے بریلی کی سیٹ پر اپنا قبضہ برقرار رکھا تھا، لیکن امیٹھی سے راہل گاندھی الیکشن ہار گئے تھے۔ اس بار بی جے پی گاندھی خاندان سے رائے بریلی کی سیٹ بھی چھیننے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر بی جے پی نے پہلے ادیتی سنگھ کو پارٹی میں شامل کرایا تھا۔ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ادیتی نے بی جے پی کے ٹکٹ پر صدر سیٹ سے الیکشن لڑا اور جیت حاصل کی تھی۔
اس کے علاوہ دسمبر 2023 میں راجیہ سبھا انتخابات میں ایک بڑے سیاسی اپ سیٹ میں بی جے پی کو اونچہار سے ایس پی کے باغی ایم ایل اے منوج پانڈے کی حمایت بھی مل گئی تھی۔ حالانکہ پانڈے اور ادیتی سنگھ دونوں لوک سبھا انتخابات میں خاموش ہیں اور انتخابی مہم سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں۔ دونوں اہم لیڈروں کی خاموشی بی جے پی کی تشویش میں اضافہ کر رہی ہے۔
ادیتی سنگھ کا صدر اسمبلی سیٹ پر کافی اثر
صدر اسمبلی سیٹ پر ادیتی سنگھ کا کافی اثر و رسوخ ہے۔ پارٹی کے حکمت عملی سازوں نے ان کی بے رخی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ادیتی سنگھ نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی تھی، جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ‘اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں’۔ اس پوسٹ کے بعد سیاسی حلقوں میں طرح طرح کے چرچے ہونے لگے۔ حالانکہ وہ اپنی والدہ ویشالی سنگھ کے ساتھ وزیر داخلہ امت شاہ کے رائے بریلی کے دورے میں شریک ہوئیں لیکن اسٹیج سے تقریر نہیں کی۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی ادیتی سنگھ اور دنیش پرتاپ سنگھ کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کی۔ وہ دنیش پرتاپ سنگھ کو اپنے ساتھ لے کر منوج پانڈے کے گھر پہنچے تھے اور اتحاد ظاہر کرنے کی کوشش بھی کی ، لیکن ادیتی سنگھ نے اس میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔
بی جے پی کی طرف سے رائے بریلی سے لوک سبھا امیدوار دنیش پرتاپ سنگھ کے اعلان کے بعد مقامی لیڈروں میں ناراضگی بتائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی سی ایم برجیش پاٹھک کو مقامی لیڈروں کی ناراضگی دور کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ علاقے کے کئی دوروں کے بعد بھی ناراضگی دور کرنے میں زیادہ کامیابی نہیں مل پائی ہے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ادیتی سنگھ رائے بریلی سیٹ سے دنیش پرتاپ سنگھ کو بی جے پی کا امیدوار بنائے جانے سے ناراض ہیں۔ دونوں خاندانوں میں عرصہ دراز سے دشمنی چلی آ رہی ہے۔ جب ادیتی کے والد اکھلیش پرتاپ سنگھ صدر سیٹ سے الیکشن لڑا کرتے تھے تو دنیش پرتاپ سنگھ نے ان کی مخالفت کی تھی۔ بعد میں یہ سیاسی لڑائی ‘ذاتی دشمنی’ میں بدل گئی۔