Category Archives: کورونا وائرس

کوروناویکسین سےنوجوانوں میں بڑھ گیاہےموت کاخطرہ؟ تحقیق کےبعد آئی سی ایم آرکی وضاحت

نئی دہلی: کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں جنگی بنیادوں پر ویکسی نیشن مہم چلائی گئی۔ ہندوستان بھر میں 2 بلین سے زیادہ خوراکیں دی گئیں۔ تاہم اس کے بعد نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے کووڈویکسین پر سوالات اٹھنے لگے۔ اس کے متعلق قیاس آرائیوں پر بریک لگانے کے لئے اب انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (ICMR) نے جواب دیا ہے۔ دراصل، ICMR نے حال ہی میں ایک مطالعہ کیا ہے۔ اس میں ویکسین اور اچانک ہونے والی اموات کے درمیان تعلق کے حوالے سے اٹھنے والے سوال کا جواب مل گیا ہے۔ اپنے مطالعے کا حوالہ دیتے ہوئے، ICMR نے کہا ہے کہ ہندوستان میں کووِڈ-19 ویکسین کی وجہ سے نوجوانوں میں اچانک موت کا خطرہ نہیں بڑھا ہے۔

آئی سی ایم آر نے کہا ہے کہ کوویڈ 19 سے پہلے اسپتال میں داخل ہونا، خاندان میں اچانک موت کے پرانے معاملات اور طرز زندگی میں تبدیلی نے اچانک موت کے امکانات کو بڑھا دیا ہے۔ اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لی جائے تو کورونا وائرس سے موت کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس کے علاوہ ICMR نے مطالعہ میں کہا ہے کہ کووِڈ کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہونے کی تاریخ، خاندان میں اچانک موت کا ریکارڈ، شراب پینا، موت سے 48 گھنٹے پہلے منشیات لینا یا موت سے 48 گھنٹے پہلے بھرپور ورزش کرنا۔ اچانک موت کے خطرے کو بڑھا رہاہے۔ ICMR نے یہ مطالعہ 1 اکتوبر 2021 سے 31 مارچ 2023 تک کیا۔

اس تحقیق میں ملک کے کل 47 اسپتالوں کو شامل کیا گیا۔ اس کے علاوہ، 18 سے 45 سال کی عمر کے لوگوں نے، جو بظاہر صحت مند تھے، اس تحقیق میں حصہ لیا۔ ان میں سے ایک بھی شخص کسی دائمی بیماری میں مبتلا نہیں تھا۔ تحقیق میں یہ معلومات سامنے آئی ہیں کہ جن لوگوں نے ویکسین کی دو خوراکیں لی تھیں۔ اچانک موت کا خطرہ بہت کم تھا۔

خواتین کے ساتھ coronavirus test کے نام پر کیا جارہا ہے غیر انسانی سلوک، دیکھ کر رہ جائیں گے دنگ

بیجنگ۔ چین میں کورونا وائرس کا قہر مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ چین کی مالیاتی دارالحکومت ، شنگھائی نے اپنے باشندوں کے لیے ہفتے میں تین بار ٹیسٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ حالانکہ کورونا ٹیسٹ covid-19 Test کے نام پر خواتین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔ اس کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ یہ ویڈیو چینی حکومت کی بے حسی پر سوال اٹھا رہی ہے۔

چند سیکنڈ کی ویڈیو میں ایک خاتون کو میز کے نیچے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک ہیلتھ ورکر نے عورت کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے۔ ایک اور ہیلتھ ورکر زبردستی خاتون کا کووڈ ٹیسٹ کروا رہی ہے۔ نمونے کے نام پر عورت کی عزت کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔ شنگھائی کی یہ ویڈیو بتا رہی ہے کہ کورونا ٹیسٹ کے نام پر خاتون کا ایسا سلوک صرف چین میں ہی ممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: China میں سڑکوں پر بند تھیلوں میں پڑے ملے زندہ کتے۔بلی، جانئے کیا ہے خطرناک پلان
صرف پچھلے تین دنوں میں درجنوں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ پیر کو بیجنگ میں 70 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 46 چاؤانگ میں تھے۔ 2.2 کروڑ آبادی والے بیجنگ شہر میں چاؤیانگ کی آبادی 35 لاکھ ہے۔ اگرچہ متاثرین کی تعداد کم ہو سکتی ہے لیکن کورونا سے بچاؤ کے لیے حکومت شنگھائی کی طرح سخت لاک ڈاؤن نافذ کر سکتی ہے۔

مزید پڑھئے:  Covid in Children: کورونا نے پھر پکڑا زور! بچوں میں انفیکشن زیادہ،ڈاکٹروں نے دی ضروری صلاح

آپ کو بتاتے چلیں کہ شنگھائی میں گزشتہ چار ہفتوں سے سخت لاک ڈاؤن ہے۔ چین اس وقت کویڈ 19 کے تیزی سے پھیلنے والے اومیکرون ویرئنٹ Omicron سے لڑ رہا ہے۔

Shaheer Sheikh Father Critical : کورونا انفیکشن کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر ہے شہیر شیخ کے والد، ٹوئٹ کر کے فینس سے کی یہ گذارش

ممبئی:ملک بھر میں کورونا (Corona) کی وبا لوگوں کو اپنے چپیٹ میں لے رہی ہیں۔ انٹرٹنمنٹ انڈسٹری بھی اس سے بچ نہیں پائی ہے لیکن اب ایکٹرس کے بعد اُن کے افراد خاندان تک بھی کورونا پہنچ گیا ہے۔ ٹی وی کے مشہور ایکٹر (TV Actor)شہیر شیخ (Shaheer Sheikh) نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنے فینس کو یہ گزارش کی ہے کہ وہ اُن کے والد کے لئے دعا کریں۔ دراصل، شہیر کے والد کو بھی کورونا ہوگیا ہے۔ شہیر نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ میرے ڈیڈ وینٹی لیٹر پر ہیں، انہیں بہت زیادہ کورونا انفیکشن ہوا ہے۔ پلیز آپ میرے پاپا کی ہیلتھ کے لئے دعائیں کیجئے۔

یہ ہے شہیر شیخ کا ٹوئٹ


وائرل ہورہی ہے شہیر کی پوسٹ
اپنے ٹوئٹ کے ساتھ شہیر شیخ نے اپنے والد کی ایک فوٹو شیئر کی ہے۔ ایک گھنٹے میں شہیر کی اس پوسٹ کو 550 ری ٹوئیٹ، 188 کووٹ اور 3080 لائیکس آئے ہیں۔ اس پوسٹ کے نیچے ایکٹر وتسل سیٹھ نے شہیر کے والد کی صحت کے لئے دعا مانگی ہے۔ صرف شہیر کے والد کے لئے اُن کے ایکٹرس دوستوں کے علاوہ اُن کے فینس بھی دعا مانگ رہے ہیں۔ آپ کو بتادیں کہ شہیر شیخ سوشل میڈیا پر کافی زیادہ مشہور ہیں اور اُن کے لاکھوں فینس بھی ورچول دنیا میں کافی ایکٹیو ہیں۔

فینس نے مانگی دعا
شہیر کی ایک فین لکھتی ہیں کہ ہمارے ایک پروفیسر نے کہا ہے کہ دنیا میں سب سے خطرناک بیماریاں ذیابطیس اور کینسر ہیں لیکن اب اُن میں کورونا بھی شامل ہوگیا ہے اور جو اس کورونا سے لڑ سکتے ہیں اور صحتمند ہوکر واپس آسکتے ہیں، وہ کسی جنگجو سے کم نہیں ہے۔ میں ایشور سے دعا کرتی ہوں کہ انکل اس لڑائی کو جلد ہی جیت لیں۔ تو ایک فین شہیر کو کہتی ہیں کہ آپ اسٹرانگ رہیے شہیر۔ میں اُن کی اسپیڈ ریکوری کے لئے دعا کرتی ہوں۔

سورابھاسکر اور اُن کی فیملی ہوئی کورونا پازیٹیو، ایکٹریس نے خود کو کیا آئیسولیٹ

ممبئی: کورونا کی تیسری طئے مانی جارہی ہے۔ ایسے میں کئی معروف اور اہم شخصیات بھی کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ پچھلے ہفتے ہی کئی بڑے سیاسی اور فلمی ہستیاں کورونا پازیٹیو پائے گئے تھے۔ اب بالی ووڈ ایکٹریس سورا بھاسکر (Swara Bhasker) کی بھی کوویڈ رپورٹ پازیٹیو آئی ہے۔ انہوں نے اس بات کی جانکاری اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ سے دی ہے۔

کورونا کے بڑھتے اثر سے بالی ووڈ انڈسٹری بھی بچی نہیں ہے۔ وہاں بھی تیزی سے یہ پھیل رہا ہے۔ ایکٹریس سورا بھاسکر نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ سے یہ معلومات دی ہے کہ وہ اور اُن کی فیملی کورونا پازیٹیو ہوگئے ہیں۔ سورا نے اس دوران یہ بھی بتایا کہ انہیں کچھ دن پہلے سے سردرد اور بخار جیسی علامات محسوس ہورہے تھے اور جب انہوں نے جانچ کرائی تو اُن کی رپورٹ پازیٹیو آئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اُن کی فیملی اس بیماری کی لپیٹ میں آگئی ہے۔ انہوں نے سبھی سے محفوظ رہنے اور ماسک پہننے کی اپیل بھی کی ہے۔

سورا کو بخار اور سردرد کی تھی شکایت
سورا نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے جانکاری دیتے ہوئے لکھا کہ، ’ہیلو کوویڈ، ابھی مجھے اپنا آر ٹی پی سی آر رپورٹ ملا ہے اور میں کوویڈ پازیٹیو ہوں۔ خود کو کورنٹین میں آئیسولیٹ کرلیا ہے۔ بخار، سردرد اور زبان کا مزہ غائب ہونے جیسی علامات محسوس ہورہے ہیں۔ ڈبل ویکسین میں نے لی ہے تو امید ہے سب کچھ جلدی ٹھیک ہوجائے گا۔ فیملی والوں کے لئے شکرگزار ہوں اور گھر پر ہی ہوں۔ آپ لوگ بھی محفوظ رہیں۔‘‘ سورا نے انسٹاگرام اسٹوری کی اپیل بھی ٹوئٹر پر شیئر کی ہے۔

سورا کی فیملی بھی ہے آئیسولیشن میں
آپ کو بتادیں، سورا نے بتایا ہے کہ انہیں 5 جنوری کو علامات محسوس ہوئے تھے اور اُس کے بعد انہوں نے اپنی جانچ کروائی۔ اُن کی فیملی بھی آئیسولیٹ ہے کیونکہ اُن میں بھی کورونا کی علامات دکھائی دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں میں جو لوگ بھی اُن سے رابطے میں آئے ہیں وہ بھی اپنی کوویڈ کی جانچ کرلیں اور سبھی محفوظ رہیں، ڈبل ماسک ضرور پہنیں۔ اس کے پہلے جان ابراہم، مرنال ٹھاکر، علایہ ایف اور ایکتا کپور جیسی بالی ووڈ سلیبرٹیز بھی کورونا پازیٹیو ہوگئے تھے۔

Omicron: اومی کرون کیسزکاعلاج صرف نامزد کووڈ۔19اسپتال میں کیاجائے، مرکزی وزارت صحت کی ہدایات

عالمی وبا کورونا وائرس (Covid-19) کے نئے ویرینٹ اومی کرون (Omicron) کے 17 سے زائد کیس ملک بھر میں ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔ اسی تناظر میں مرکزی وزارت صحت (Union Health Ministry) نے بدھ کے روز ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خط لکھا، جس میں کہا گیا ہے کہ نئے ویرینٹ سے متاثرہ مریضوں کا مخصوص اور نامزد کووڈ۔19 اسپتال میں ہی علاج کیا جائے۔

مرکزی وزارت صحت کے سکریٹری راجیش بھوشن نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (UTs) کو لکھے ایک خط میں کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ویرینٹ اومی کرون (Omicron) کا کوئی معکوس (کراس) انفیکشن نہ ہو اور اس وبا کی منتقلی کو روکنے کے لئے مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ تاکہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان اور دیگر مریض اس کی شدت سے محفوظ رہے سکے۔

بین الاقوامی مسافروں کی شناخت:

بھوشن نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ باقاعدگی سے جائزہ لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بین الاقوامی مسافروں اور ان سے رابطے میں آنے والوں کی شناخت کی جائے۔ اسی کے ساتھ ہاٹ اسپارٹس کے مثبت کیسوں کے نمونے پروٹوکول کے مطابق جینوم کی ترتیب کے لیے فوری طور پر INSACOG (Indian SARS-CoV-2 Genomics Consortium) لیبز میں جمع کرائے جائیں۔


انہوں نے کہا کہ مزید پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ریاستیں اور یو ٹی ایک مشن موڈ پر عمل کریں اور مثبت کیسوں کے ابتدائی اور ثانوی رابطوں کو تیزی سے ٹریک کرنے اور ان کے لیے جانچ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے توجہ مرکوز کریں۔ بھوشن نے کہا کہ ایسے کیسوں کے حامل افراد کے تمام رابطوں کا سراغ لگانا، انہیں بغیر کسی تاخیر کے قرنطینہ کرنا اور رہنما خطوط کے مطابق ان کی جانچ کرنا بہت ضروری ہے۔

روزانہ کی بنیاد پر جانچ:

انہوں نے خط میں کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر جانچ کو ترجیح دی جانی چاہیے تاکہ ان کی طبی حالت کی نگرانی کی جا سکے اور کورونا کی علامات پر نظر رکھی جا سکے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی مسافروں کی بھی ضلعی نگرانی کی ٹیموں کی نگرانی کی ضرورت ہے اور آٹھویں دن ان کی جانچ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں اور یو ٹی کو غیر معمولی واقعات کا پتہ لگانے کے لیے نگرانی میں اضافہ کرنا چاہیے جیسے کہ کووڈ پازیٹیو کیسز کے نئے کلسٹرز، ویکسینیشن کے پیش رفت کے کیسز اور دوبارہ انفیکشن کے کیسز کو روکنے کے لیے پہلے پہل کی گئی تھی۔

مرکزی صحت کے سکریٹری نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا کہ وہ ای سنجیوانی (eSanjeevani) ٹیلی میڈیسن پلیٹ فارم اور کال سینٹرز کا استعمال کریں اور گھر میں الگ تھلگ یا قرنطینہ میں رہنے والوں سے رابطہ کرنے کے مقصد کے لیے بنائی گئی خصوصی ٹیموں کے ذریعے ان گھروں کے دورے کا منصوبہ بنائیں۔ یہ اجاگر کرنا بھی ضروری ہے کہ کافی تعداد میں جانچ کی عدم موجودگی میں انفیکشن کے پھیلاؤ کی صحیح سطح کا تعین کرنا بہت مشکل ہے۔

قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔

Omicron: اومی کرون ڈیلٹا کی طرح 2 نسبوں میں ہوا تقسیم، سائنسدان نے اپنی تحقیق میں کیا انکشاف، جانیے تفصیلات

عالمی وبا کورونا وائرس (Covid-19) کے نئے ویرینٹ اومی کرون (Omicron) کو حال ہی میں عالمی ادارہ صحت (WHO) نے تشویش کی قسم قرار دیا تھا۔ جس کا سائنسی نام B.1.1.529 ہے۔ اب یہ مبینہ طور پر دو نسبوں BA.1 اور BA.2 میں تقسیم ہو گیا ہے۔ جب کہ ایک قسم ایک وائرل جینوم (جینیاتی کوڈ) ہے جو کہ ایک یا زیادہ میوٹیشنس پر مشتمل ہوسکتا ہے۔ یہ نسب ایک مشترکہ آباؤ اجداد کے ساتھ قریبی تعلق رکھنے والے وائرسوں کا ایک گروپ ہے۔ تاہم ماہرین صحت نے یقین دہائی کرائی ہے کہ فی الحال نئے نسبوں کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

گذشتہ 8 نومبر کو جنوبی افریقہ میں تقریباً 50 میوٹیشنس کے ساتھ اومی کرون کا پتہ چلنے کے بعد سے یہ ہندوستان سمیت درجنوں ممالک میں پھیل چکا ہے۔ سی ڈی سی کے مطابق یہ میوٹیشنس کثرت سے ہوتے ہیں، لیکن صرف بعض اوقات وائرس کی خصوصیات کو تبدیل کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عام آدمی کے لیے پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ اومی کرون نسب میں تقسیم سائنسدانوں کے لیے زیادہ دلچسپی کا باعث ہے۔ اس سے وبائی امراض کی بہتر نگرانی میں مدد ملے گی، تاکہ اس کے بارے میں مزید تحقیق کی جائے۔

ماہرین صحت کے مطابق ڈیلٹا ویریئنٹ بھی پہلے دو نسبوں میں تقسیم ہوا اور پھر تین میں تقسیم ہوگیا، جس میں ڈیلٹا پلس بھی شام ہے۔ بعد میں یہ تقریباً 100 نسبوں میں تقسیم ہو گیا، لیکن اس نے لوگوں کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچایا۔

انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹیگریٹیو بایولوجی (IGIB) کے ایک سینئر سائنسدان ونود سکاریا نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اومی کرون B.1.1.529 نسب اب BA.1 اور BA.2 میں تقسیم ہو گیا ہے۔BA.1 اصل نسب ہوگا اور BA.2 تقریباً 24 میوٹیشنس کے ساتھ نئے آؤٹ لئیر کو گھیرے گا۔ یہ وبائی امراض کی بہتر نگرانی کے لیے ہے اور ابھی تک ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے‘‘۔

دونوں نسبوں کو میوٹیشنس کی بنیاد پر درجہ بندی کیا گیا تھا، جن میں سے کچھ دونوں ویرینٹس کے لیے مشترک ہیں۔ لیکن کچھ دونوں نسبوں کے لیے منفرد ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک نسب (BA.1) S-Gene Target Failure یا SGTF دیتا ہے، جو موجودہ RT-PCR ٹیسٹ کے ذریعے اومی کرون ویرینٹ کی شناخت میں مدد کرتا ہے، دوسرا (BA.2) SGTF نسب اس کے لیے مدد نہیں کرتا۔

دریں اثنا سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اومی کرون کے ایک ’اسٹیلتھ‘ ورژن کی نشاندہی کی ہے جسے پی سی آر ٹیسٹوں کا استعمال کرتے ہوئے دیگر ویرینٹ سے ممتاز نہیں کیا جا سکتا۔ گارڈین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ، آسٹریلیا اور کینیڈا سے حالیہ دنوں میں جمع کرائے گئے کووِڈ وائرس کے جینومز کے درمیان سب سے پہلے اس اسٹیلتھ ورژن کو دیکھا گیا، اس میں ایک خاص جینیاتی تبدیلی کی کمی ہے جو لیب پر مبنی پی سی آر ٹیسٹوں کے دوران ممکنہ کیسز کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ دریافت اس وقت سامنے آئی جب برطانیہ میں اصل اومی کرون کے کیسز کی تعداد ایک ہی دن میں 101 سے بڑھ کر 437 ہو گئی اور اسکاٹ لینڈ میں ورک فرم ہوم کا اعلان کیا گیا۔

قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔

Covid 19 India: پچھلے 24 گھنٹوں میں کورونا کے 8،895 کیسیز، 2،796 لوگوں کی موت

نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس انفیکشن (Coronavirus In India) کے روزانہ پائے جانے والے کیسیز میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت (Mohfw) کے مطابق ہفتہ کو گزشتہ 24 گھنٹے میں 8 ہزار 895 کیسیز پائے گئے ہیں اور 2 ہزار 796 لوگوں کی موت ہوئی۔ حالانکہ اس مدت میں 6 ہزار 918 لوگ کوویڈ سے ٹھیک بھی ہوئے ہیں۔ وزارت کے مطابق ملک میں فی الحال 99 ہزار 155 کیس ایکٹیو ہے جب کہ 3 کروڑ 40 لاکھ 60 ہزار 774 لوگ ڈسچارج کیے جاچکے ہیں۔ وہیں مہلوکین کی تعداد 4 لاکھ 73 ہزار 326 ہوچکی ہے۔ وزارت کے مطابق نئے کیسیز پائے جانے کے بعد ایکٹیو کیسیز میں 819 کیس کی می درج کی گئی ہے۔

دوسری جانب ملک میں ہفتہ کو ایک دن میں کوویڈ۔19 (Covid-19 India) کے ایک کروڑ سے زیادہ ویکسین (Vaccination In India) لگائے گئے، جس سے ابھی تک ویکسین کی 127.5 کروڑ سے زیادہ ڈوز لگائی جاچکی ہے۔ ہندوستان میں کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون (Omicron In India) کے ابھی تک چار کیسیز سامنے آئے ہیں۔ ساؤتھ افریقہ میں نیا ویرینٹ آنے کے بعد پچھلے ایک ہفتے سے زیادہ وقت سے ملک میں ویکسی نیشن کی رفتار نے بھی تیزی اختیار کرلی ہے۔ اس ویرینٹ کو WHO نے ’تشویشناک‘ قرار دیا ہے۔ ملک میں ہفتہ کو 1 کروڑ 4 لاکھ 18 ہزار 707 ڈوز دی گئی۔


مرکزی وزیر صحت منسُکھ مانڈویا نے ٹوئٹ کیا، ’بھارت میں آج کوویڈ -19 کے ایک کروڑ ٹیکے لگائے گئے۔ ہر گھر دستک مہم پورے زور و شور سے جاری ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا ٹیکہ اندازی پروگرام نئی اونچائیوں کو چھو رہا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں نئی اونچائیاں حاصل کررہا ہے۔‘ حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق، اس سال نومبر میں ہر دن اوسطاً ٹیکے کی 59.32 لاکھ ڈوز لگائی جارہی تھیں جب کہ مئی کے ہر دن اوسطاً 19.69 لاکھ ڈوز لگائی جارہی تھی۔

50 فیصدی بالغوں کو دوسری ڈوز بھی لگ گئی
عہدیداروں نے بتایا کہ بھارت کی آبادی کے قریب 84.8 فیصدی بالغوں کو کوویڈ-19 ٹیکے کی پہلی ڈوز لگائی جاچکی ہے، جب کہ 50 فیصدی بالغوں کو دوسری ڈوز بھی لگ گئی ہے۔ بتادیں کہ ملک میں پچھلے سال سات اگست کو متاثرین کی تعداد 20 لاکھ، 23 اگست کو 30 لاکھ اور پانچ ستمبر کو 40 لاکھ سے زیادہ ہوگئی تھی۔

وہیں، مجموعی کیسیز 16 ستمبر کو 50 لاکھ، 28 ستمبر کو 60 لاکھ، 11 اکتوبر کو 70 لاکھ، 29 اکتوبر کو 80 لاکھ اور 20 نومبر کو 90 لاکھ کو پار کرچکے تھے۔ ملک میں 19 دسمبر کو یہ کیسیز ایک کروڑ سے زیادہ، اس سال چار مئی کو دو کروڑ سے زیادہ اور 23 جون کو تین کروڑ سے زیادہ ہوگئے تھے۔


قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔

Covaxin Gets WHO Nod: بڑی خوش خبری! کوویکسین کو ملی ڈبلیو ایچ او کی منظوری، اب ہندوستانیوں کو کیسے ہوگافائدہ؟

عالمی ادارہ صحت WHO کے تکنیکی مشاورتی گروپ نے ایک اہم ہندوستان ویکسین کوویکسین Covaxin کو ہنگامی استعمال کے لیے اپنی منظوری دے دی ہے۔ جسے بھارت بائیوٹیک Bharat Biotech نے تیار کیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ اپنے ہنگامی استعمال کی فہرست (EUL) emergency use listing کے لیے ویکسین کو لائسنس دیتا ہے۔ اس نے 26 اکتوبر 2021 کو بھارت بائیوٹیک سے ای یو ایل کے لیے کوویکسین کی منظوری دینے سے قبل اضافی ڈیٹا طلب کیا تھا۔ اس پیشرفت سے واقف سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کمپنی نے گزشتہ ہفتے ڈیٹا جمع کرایا تھا۔

اتنی دیر کیوں لگی؟

ویکسین کے لیے ڈبلیو ایچ او کی منظوری کا طریقہ کار چار مراحل پر مشتمل ہوتا ہے:
۔1: مینوفیکچرر کی دلچسپی کے اظہار (EOI) کو قبول کرنا
۔2: ڈبلیو ایچ او اور مینوفیکچرر کے درمیان پیشگی میٹنگ
۔3: ڈبلیو ایچ او کے ذریعے تشخیص کے لیے خوراک کی منظوری

۔4: حتمی فیصلہ کا تجزیہ اور حتمی منظوری کا فیصلہ

بھارت بائیوٹیک نے مئی میں عالمی ادارہ صحت (WHO) کے جنیوا ٹیں واقع دفتر میں ہنگامی استعمال کی فہرست (EUL) کی درخواست جمع کرائی۔ 23 جون کو ڈبلیو ایچ او نے بھارت بائیوٹیک کے ساتھ پیشگی جمع کرانے کی میٹنگ کی۔

حیدرآباد میں واقع فارما کمپنی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ایک بار بھارت بائیوٹیک مکمل کوویکسین فیز 3 کلینکل ٹرائلز کا ڈیٹا جمع کرائے گا، ڈوزیئر مکمل ہو جائے گا اور ہیلتھ باڈی کے ذریعہ جائزہ بھی پیش کیا جائے گا۔ اہلکار نے کہا تھا کہ کمپنی کو توقع ہے کہ کوواکسین کی EUL درخواست کے لیے جائزہ کا عمل جولائی میں افادیت کے مطالعہ کے اعداد و شمار جمع کرنے کے بعد شروع کیا جائے گا۔

رپورٹس کے مطابق ہنگامی استعمال کی فہرست کے لیے درکار تمام دستاویزات 19 جولائی کو ڈبلیو ایچ او کو جمع کرائے گئے تھے۔ تاہم اس عمل میں مزید تاخیر اس وقت ہوئی جب کوویکسن کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے ’’ناکافی معلومات‘‘ کی بنیاد پر منظوری حاصل کرنے میں ناکامی ہوئی۔ بھارت بائیوٹیک کے امریکی پارٹنر Ocugen نے بتایا کہ کمپنی کوویکسین کے لیے مکمل منظوری حاصل کرے گی۔ FDA نے کمپنی پر ایک اضافی ٹرائل کرنے کی بھی تاکید کی تاکہ وہ بائیولوجکس لائسنس کی درخواست (BLA) کے لیے فائل کر سکے، جس کی مکمل منظوری ہے۔

طویل انتظار کے بعد یہ نومبر کے شروع میں عمل میں آسکا۔ ہندوستان میں دیوالی منانے سے ایک دن پہلے مقامی طور پر تیار کردہ کووِڈ ویکسین کو EUL منظوری مل گئی۔

ہندوستان کو کیا فائدہ ہوگا؟

بین الاقوامی سفری آسانی سے لے کر دیسی ویکسین کی برآمد تک ایک ملک کے طور پر ہندوستان کو WHO کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کی منظوری سے کافی فائدہ ہونے کا امکان ہے۔

دنیا بھر میں کووڈ کیسز میں کمی کے رجحان کی وجہ سے بہت سے ممالک نے اپنی سفری پابندیاں اٹھا لی ہیں۔ حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے ہندوستان سمیت متعدد ممالک سے مکمل طور پر ٹیکے لگوانے والے باشندوں کے داخلے پر عائد پابندیاں ہٹا دی ہیں۔ جبکہ کچھ ممالک جیسے گیانا، ایران، ماریشس، میکسیکو، نیپال، پیراگوئے، فلپائن، زمبابوے، ایسٹونیا (جس نے اپنے ویکسین پاسپورٹ کے لیے ویکسین کی منظوری دے دی ہے) پہلے ہی Covaxin کی منظوری دے چکے ہیں، WHO کی منظوری سے آج بہت سے دوسرے ممالک شہریوں کے لیے اپنے دروازے کھولیں گے۔ اس کے علاوہ اس سے ان ہندوستانیوں کے لیے سفر میں آسانی پیدا ہونے کا بھی امکان ہے جو تعلیم، کام یا دیگر ذاتی مقاصد کی وجہ سے سفر کرنا چاہتے ہیں۔

اب واٹس ایپ پربھی کووڈ-19 ویکسین سرٹیفکیٹ دستیاب، کیسے کریں حاصل؟ جانئے تفصیلات

حکومت نے ایک نیا فیچر لانچ کیا ہے جس کے تحت شہری اپنے فون پر ویکسین کے سرٹیفکیٹ واٹس ایپ پر ایک سادہ ٹیکسٹ کے ساتھ حاصل کر سکتے ہیں۔ وزارت صحت نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ جو کوئی بھی اپنا ویکسینیشن سرٹیفکیٹ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتا ہے وہ ایک نمبر پر واٹس ایپ پیغام بھیج سکتا ہے اور سرٹیفکیٹ ایک ساتھ مل جائے گا۔

نئی خصوصیت کے تحت کسی کو واٹس ایپ پر صرف سرکاری آفیشل ‘کورونا ہیلپ ڈیسک’ –  9013151515پر ٹیکسٹ کرنا ہوگا۔ ‘کووڈ سرٹیفکیٹ’ ٹائپ کریں اور اپنے ویکسین سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے 30 سیکنڈ کے اندر وصول ہونے والا او ٹی پی ٹائپ کریں۔

وزیر صحت کے دفتر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عام آدمی کی زندگی میں انقلاب لایا جائے گا۔ اب 3 آسان مراحل میں MyGov کورونا ہیلپ ڈیسک کے ذریعے COVID19 ویکسینیشن سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔ رابطہ نمبر محفوظ کریں:  9013151515 واٹس ایپ پر ‘کووڈ سرٹیفکیٹ’ ٹائپ کریں اور بھیجیں۔ OTP درج کریں۔ سیکنڈ میں اپنا سرٹیفکیٹ حاصل کریں‘‘۔


ہندوستان میں کئے گئے کووڈ ویکسینیشن کے عمل کے تحت لوگ اپنے ٹیکے کے ثبوت کے طور پر اپنا پہلی اور دوسری خوارک حاصل کرنے کے بعد سرٹیفکیٹ حاصل کرتے ہیں۔مرکزی وزارت صحت نے ہفتے کے روز کہا کہ ملک میں کورونا ویکسین کی خوراکیں 50.62 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہیں۔ وزارت نے بتایا کہ ہفتہ کو 18 تا 44 سال کی عمر کے گروپ میں 27,55,447 ویکسین کی پہلی خوراک اور 5,08,616 دوسری خوراک دی گئی ہے۔

مدھیہ پردیش ، گجرات ، راجستھان ، مہاراشٹر اور اتر پردیش نے ایک ہی عمر کے گروپ میں کوویڈ 19 ویکسین کی کروڑوں سے زائد خوراکیں دی ہیں۔ نیز ، آندھرا پردیش ، آسام ، چھتیس گڑھ ، دہلی ، ہریانہ ، جھارکھنڈ ، کیرالہ ، تلنگانہ ، ہماچل پردیش ، اڈیشہ ، پنجاب ، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال میں 18 تا 44 سال کی عمر کے 10 لاکھ سے زیادہ مستحقین کو ویکسین کی پہلی خوراک فراہم کی ہے۔

کورونا بحران: یتیم بچوں کو غیر قانونی طورپراپنانے کے خلاف کارروائی کی جائے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ (Supreme Court) نے ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے کہ کسی بھی این جی او کو متاثرہ بچوں کے نام پر رقوم اکٹھا کرنے سے روکے۔ سپریم کورٹ نے ان بچوں کو غیرقانونی طورپر کود لینے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جن کے والدین کا کووڈ۔19 میں انتقال ہوگیا۔جسٹس ایل ناگیشورا راؤ (L Nageswara Rao) اور انیرودھ بوس (Aniruddha Bose) کے بنچ نے ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کے حکام سے غیر سرکاری تنظیموں یا غیر قانونی طور پر اپنانے کے معاملوں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

بینچ نے نشاندہی کی کہ کورونا بحران سے متاثرہ بچوں کو کسی بھی طرح کے Juvenile Justice Act, 2015  کی شقوں کے برخلاف جانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ یتیم بچوں کو گود لینے کے لئے افراد کو دعوت دینا قانون کے منافی ہے،کیوں کہ بچوں گود لینے سے پہلے سینٹرل ایڈوپشن ریسورس اتھارٹیCentral Adoption Resource Authority یعنی CARA سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔


سنٹرل ایڈوپشن ریسورس اتھارٹی (Central Adoption Resource Authority) عدالت نے کہا کہ اس غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کے ذمہ داران ایجنسیوں / افراد کے خلاف ریاستی حکومتوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کے ذریعہ سخت کارروائی کی جائے گی۔”یہ احکامات پیر کو حفاظتی گھروں میں بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق ایک ازخود موٹو کے معاملے میں سامنے آئے ہیں۔

ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کے ذریعہ اپنے ‘بال سوراج’ پورٹل (‘Bal Swaraj’ portal ) پر اپ لوڈ کردہ اعدادوشمار کی بنیاد پر نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چلڈرن رائٹس پروٹیکشن (این سی پی سی آر) نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ گذشتہ سال یکم اپریل سے 5 جون 2021 کے درمیان 3621 بچے یتیم ہوگئے وہیں 26176 بچے والدین میں سے ایک کو کھو دیا اور 274 بچوں کو پورے ملک میں یوں ہی چھوڑ دیا گیا۔ کمیشن نے کہا ان اموات کا تعلق صرف کووڈ 19 سے نہیں تھا۔ یہ اموات دوسری وجوہات کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہیں۔