Tag Archives: Assembly elections 2023

Election Results:میزورم میں اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی جاری، کس پارٹی کو ملے گی اکثریت؟

چارریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ کے بعد اب میزورم اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کی جارہی ہے۔اس پہلے میزورم میں ووٹوں کی گنتی 3 دسمبر کو ہونی تھی، لیکن سیاسی جماعتوں، این جی اوز، طلبہ تنظیموں اور عیسائیوں کی اپیل کے بعد الیکشن کمیشن نے اس کی تاریخ تبدیل کر کے 4 دسمبر کر دی، کیونکہ اتوار کو یہاں کے لوگوں کے لیے خاص اہمیت حاصل تھی۔ میزورم عیسائی اکثریتی ریاست ہے۔

میزورم میں ووٹوں کی گنتی کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس بار میزو نیشنل فرنٹ (MNF)، زورم پیپلز موومنٹ (ZPM) اور کانگریس کے درمیان سہ رخی مقابلہ متوقع ہے۔

میزورم اسمبلی انتخابات کے ابتدائی رجحانات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ جس میں اب تک ایم این ایف تین سیٹوں پر آگے ہے۔ ZPM ایک سیٹ پرآگے چل رہی ہے۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

انتخابات میں 18 خواتین سمیت کل 174 امیدوار میدان میں ہیں۔ میزورم اسمبلی کے لیے ووٹنگ 7 نومبر کو ہوئی تھی۔ ریاست کے 8.57 لاکھ ووٹروں میں سے 80 فیصد سے زیادہ نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

میزورم میں، MNF، ZPM اور کانگریس نے 40-40 سیٹوں پر مقابلہ کیا، جب کہ بی جے پی نے 13 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے۔ میزورم میں پہلی بار اسمبلی انتخابات لڑنے والی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے چار سیٹوں پر مقابلہ کیا۔ اس کے علاوہ 17 آزاد امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ بھی ہونا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  نظریہ کی لڑائی جاری رہے گی …. تین ریاستوں میں ہار پر جانئے راہل گاندھی نے کیا کہا؟ تلنگانہ میں جیت پر بھی ظاہر کیا ردعمل

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی نے چھتیس گڑھ اور راجستھان میں کانگریس کو دی پٹخنی، مدھیہ پردیش میں بھی چلا جادو، تلنگانہ میں کانگریس نے کے سی آر کو روندا

ووٹوں کی گنتی سے قبل جاری کردہ ایگزٹ پولس کے اعداد و شمار کے مطابق میزورم کی 40 اسمبلی سیٹوں میں سے ایم این ایف کو 15 سے 21 سیٹیں، کانگریس کو 2 سے 8 سیٹیں، زیڈ پی ایم کو 12 سے 18 سیٹیں اور دیگر 0 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ 5 نشستوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس پول کے اعداد و شمار کے مطابق ووٹ شیئر کے لحاظ سے ایم این ایف کو 32 فیصد، کانگریس کو 25 فیصد، زیڈ پی ایم کو 29 فیصد اور دیگر کو 14 فیصد ووٹ مل سکتے ہیں۔

انڈیا ٹوڈے Axis-My India Exit Poll نے میزورم میں ZPM کے کلین سویپ کی پیش گوئی کی ہے۔ اس پول کے مطابق ZPM کو یہاں 28-35 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ ساتھ ہی موجودہ وزیر اعلی زورامتھنگا کی ایم این ایف صرف 3-7 سیٹوں تک محدود رہ سکتی ہے۔ پول کے اعداد و شمار کے مطابق میزورم میں کانگریس کو 2-4 سیٹیں مل سکتی ہیں، جبکہ بی جے پی کو 0-2 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔

مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اورراجستھان میں بی جے پی کی بمپر جیت، تلنگانہ میں کانگریس کے لیے لائف لائن، جانئے کس پارٹی نےکیاکھویااورکیاپایا؟

سیاسی سیمی فائنل 2023: بی جے پی نے ملک کے سیاسی سیمی فائنل مقابلے میں بڑی جیت درج کی ہے۔ 3 دسمبر (اتوار) کو چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابی نتائج سامنے آئے ہیں، جس میں تین ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی جھنڈا لہراتی نظر آئی۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس پارٹی دو ریاستوں میں اقتدار کھوچکی ہے جبکہ کانگریس تلنگانہ ریاست میں حکومت بنانے جارہی ہے۔ پارٹی کے لیے یہ خوشی کی بات ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ کانگریس پارٹی کرے گی کیونکہ ایک ریاست میں جیت اور تین ریاستوں میں ہارسامناہے۔ دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی مدھیہ پردیش میں دوبارہ حکومت بنانے جارہی ہے۔ چھتیس گڑھ میں بی جے پی نے کانگریس کواقتدار سے بے دخل کردیا ہے اورراجستھان میں بی جے پی کو دوبارہ اقتدارحاصل ہوگیاہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ چار ریاستوں میں سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کیسی رہی۔

مدھیہ پردیش اسمبلی کے انتخابی نتائج کیسے رہے؟

مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات کے نتائج میں بی جے پی کو زبردست کامیابی ملی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی 230 سیٹوں والی اسمبلی میں 164 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ 2018 کے مقابلے میں بی جے پی کو 59 سیٹیں مل رہی ہیں کیونکہ تب بی جے پی کو صرف 109 سیٹیں ملی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس پارٹی کو 53 سیٹوں کا نقصان ہورہا ہے اور ایم پی میں کانگریس 65 سیٹوں تک محدود دکھائی دے رہی ہے۔ 2018 کے انتخابات میں کانگریس کو 114 سیٹیں ملی تھیں۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

بی جے پی نے چھتیس گڑھ اسمبلی کیسے جیتی۔

چھتیس گڑھ اسمبلی کے انتخابی نتائج بتارہے ہیں کہ بی جے پی ریاست میں واپسی کرنے جارہی ہے۔ بی جے پی 90 سیٹوں والی اسمبلی میں 54 سیٹیں جیت رہی ہے۔ 2018 میں بی جے پی کو 15 سیٹیں ملی تھیں اور اس بار پارٹی کو 39 سیٹوں کا فائدہ ہوا ہے۔ کانگریس پارٹی 35 سیٹوں تک محدود دکھائی دے رہی ہے۔ 2018 میں کانگریس کو 68 سیٹیں ملی تھیں اور اس بار پارٹی کو 32 سیٹوں کا نقصان ہورہا ہے۔ یعنی بی جے پی کو 39 سیٹوں کا فائدہ ہوا ہے

راجستھان اسمبلی میں کانگریس کی عبرتناک شکست

راجستھان اسمبلی کے انتخابی نتائج بتا رہے ہیں کہ ریاست میں بی جے پی کو 115 سیٹیں مل رہی ہیں۔ 2018 میں بی جے پی کو صرف 73 سیٹیں ملی تھیں اور اس بار بی جے پی کو 41 سیٹوں کا فائدہ مل رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس پارٹی راجستھان میں 69 سیٹوں تک محدود دکھائی دے رہی ہے اور 2018 کے مقابلے کانگریس کو 30 سیٹوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ 2018 میں کانگریس نے ریاست میں 100 سیٹیں جیتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

یہ بھی پڑھئے: نظریہ کی لڑائی جاری رہے گی …. تین ریاستوں میں ہار پر جانئے راہل گاندھی نے کیا کہا؟ تلنگانہ میں جیت پر بھی ظاہر کیا ردعمل

 

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی نے چھتیس گڑھ اور راجستھان میں کانگریس کو دی پٹخنی، مدھیہ پردیش میں بھی چلا جادو، تلنگانہ میں کانگریس نے کے سی آر کو روندا

تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں کے سی آر کو مایوسی

تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں بڑا اپ سیٹ ہوا ہے اور اس بار کے سی آر کی دو میعاد والی پارٹی انتخابات ہارگئی ہے۔ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کو 64 سیٹیں مل رہی ہیں۔

2018 میں کانگریس یہاں صرف 19 سیٹیں حاصل کی تھی اور اس بار پارٹی کو 44 سیٹوں کا فائدہ ہورہا ہے۔ جبکہ حکمران بی آر ایس 40 سیٹوں تک محدود ہے۔ بی آرایس کو 2018 کے مقابلے میں 48 سیٹوں کا نقصان ہورہا ہے۔ 2018 میں بی آرایس کو 88 سیٹیں ملی تھیں۔

Election Results 2023: وزیراعظم مودی نے کہا : آج کی ہیٹ ٹرک نے 2024 کی گارنٹی دیدی ہے، نتائج کی گونج دور تک جائے گی

نئی دہلی : راجستھان ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں شاندار جیت کے بعد بی جے پی کے کارکنان جشن میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ پارٹی ہیڈ کوارٹر میں جشن کا ماحول ہے۔ پارٹی کے لیڈران ایک دوسرے کو مٹھائیاں تقسیم کررہے ہیں ۔ پارٹی ہیڈ کوارٹر میں ایک بہت بڑا ہجوم ہے۔ اسی درمیان بی جے پی کی شاندار جیت کے بعد وزیر اعظم مودی بی جے پی ہیڈ کوارٹر پہنچے اور کارکنوں سے خطاب کیا۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ ان نتائج کی گونج دور تک جائے گی ۔ پوری دنیا میں ان نتائج کی گونج سنائی دے گی۔ کچھ لوگ تو کہہ رہے ہیں کہ آج کی اس ہیٹ ٹرک نے 2024 کی ہیٹ ٹرک کی گارنٹی دیدی ہے ۔

کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ان انتخابات میں ملک کو ذاتوں میں تقسیم کرنے کے لئے بہت کوششیں کی گئیں، لیکن میں لگاتار یہ کہہ رہا تھا کہ میرے لئے ملک میں چار ذاتیں ہی سب سے بڑی ذاتیں ہیں ۔ جب میں ان 4 ذاتوں کے بارے میں بات کرتا ہوں تب ہماری خواتین ، نوجوان ، کسانوں اور ہمارے غریب خاندان، صرف ان 4 ذاتوں کو بااختیار بنانے سے ہی ملک مضبوط ہونے والا ہے ۔

وزیراعظم نریندر مودی نے مزید کہا کہ انتخابات کے نتائج نے ایک اور بات واضح کردی ہے کہ ملک کا نوجوان صرف اور صرف ترقی چاہتا ہے ۔ جہاں بھی سرکاروں نے نوجوانوں کے خلاف کام کیا ہے وہ سرکاریں اقتدار سے باہر ہوئی ہیں۔ خواہ راجستھان، چھتیس گڑھ یا تلنگانہ ہو۔ ان تینوں ریاستوں میں حکمراں پارٹی اب اقتدار سے باہر ہے ۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

وزیراعظم مودی نے کہا کہ میں ہمشیہ پیشین گوئیوں سے دور رہا ۔۔۔ میں نے کبھی بڑے وعدے یا اعلانات نہیں کئے، لیکن اس مرتبہ میں نے الیکشن میں اپنا یہ قانون بھی توڑ دیا ۔ میں نے راجستھان کو لے کر یہ پیشین گوئی کی تھی کہ راجستھان میں کانگریس کی سرکار لوٹ کر نہیں آئے گی ۔

یہ بھی پڑھئے: نظریہ کی لڑائی جاری رہے گی …. تین ریاستوں میں ہار پر جانئے راہل گاندھی نے کیا کہا؟ تلنگانہ میں جیت پر بھی ظاہر کیا ردعمل

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی نے چھتیس گڑھ اور راجستھان میں کانگریس کو دی پٹخنی، مدھیہ پردیش میں بھی چلا جادو، تلنگانہ میں کانگریس نے کے سی آر کو روندا

وزیراعظم مودی نے کہا کہ مدھیہ پردیش نے ہمیں پھر دکھایا ہے کہ بی جے پی کے ’سیوا بھاو‘ کا کوئی متبادل نہیں ہے ۔ چھتیس گڑھ کے کنبہ کو میں نے میری پہلی ہی ریلی میں کہا تھا کہ میں آپ سے کچھ مانگنے نہیں بلکہ آپ کو حلف برداری تقریب کیلئے مدعو کرنے کیلئے آیا ہوں ۔

نظریہ کی لڑائی جاری رہے گی …. تین ریاستوں میں ہار پر جانئے راہل گاندھی نے کیا کہا؟ تلنگانہ میں جیت پر بھی ظاہر کیا ردعمل

نئی دہلی : انتخابی نتائج میں کانگریس پارٹی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ راجستھان میں اشوک گہلوت اور چھتیس گڑھ میں بھوپیش بگھیل کی حکومت گر گئی ہے۔ یہاں بی جے پی نے جیت درج کی ہے۔ وہیں مدھیہ پردیش میں حکومت بنانے کی امید کررہی پارٹی کو وہاں بھی بڑا صدمہ پہنچا ہے۔ مدھیہ پردیش میں شیوراج سرکار کی واپسی ہوگئی ہے۔ ہندی اسپیکنگ تین ریاستوں میں کانگریس کی شکست کے بعد راہل گاندھی کی طرف اس پر ردعمل سامنے آیا ہے۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ ہم عاجزی کے ساتھ مینڈیٹ کو قبول کرتے ہیں۔ نظریہ کی لڑائی جاری رہے گی۔ کانگریس پہلی بار تلنگانہ میں حکومت بنانے جارہی ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم یقینی طور پر ’پرجالو تلنگانہ‘ بنانے کے وعدے کو پورا کریں گے۔


وہیں اگر ان چاروں اسمبلی انتخابات کے نتائج کی بات کریں تو اب تک کے نتائج اور رحجات کے مطابق مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو 164 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں تو وہیں کانگریس صرف 65 سیٹوں پر سمٹتی دکھ رہی ہے ۔ وہیں چھتیس گڑھ میں  بی جے پی کے کھاتے میں 54 سیٹیں جارہی ہیں اور کانگریس کو 35 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں۔ ادھر راجستھان میں بی جے پی 114 سیٹیں جیتتی نظر آرہی ہے اور کانگریس کو 70 سیٹیں ملتی دکھ رہی ہیں ۔

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی نے چھتیس گڑھ اور راجستھان میں کانگریس کو دی پٹخنی، مدھیہ پردیش میں بھی چلا جادو، تلنگانہ میں کانگریس نے کے سی آر کو روندا

یہ بھی پڑھئے: تلنگانہ اسمبلی : حیدرآباد میں ووٹنگ کاگھٹتاتناسب: آخراس درد کی دواکیاہے؟

وہیں اگر تلنگانہ کے نتائج کی بات کریں تو وہاں پر کانگریس کی حکومت بنتی دکھ رہی ہے ۔ تلنگانہ میں کانگریس کو 65 سیٹیں ملتی دکھ رہی ہیں تو وہیں بی آر ایس کے کھاتے میں 38 سیٹیں جاتی نظر آرہی ہیں ۔ بی جے پی کو نو اور اے آئی ایم آئی ایم کو سات سیٹیں ملتی دکھ رہی ہیں۔

Election Results 2023 : بی جے پی نے چھتیس گڑھ اور راجستھان میں کانگریس کو دی پٹخنی، مدھیہ پردیش میں بھی چلا جادو، تلنگانہ میں کانگریس نے کے سی آر کو روندا

نئی دہلی : راجستھان، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی جاری ہے ۔ اب تک کے آئے رجحانات میں بی جے پی راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ میں لگاتار آگے چل رہی ہے تو وہیں تلنگانہ میں کانگریس کی حکومت بنتی نظر آرہی ہے ۔ چھتیس گڑھ، راجستھان اور مدھیہ پردیش کے رجحانات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اکثریت کا ہندسہ عبور کر لیا ہے۔ تین ریاستوں میں جیت کا جشن منانے کے لیے بی جے پی نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔ خبر یہ بھی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی شام کو پارٹی ہیڈکوارٹر پہنچ کر کارکنوں سے خطاب کریں گے۔

اب تک کے نتائج اور رحجانات کے مطابق مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو 167 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں تو وہیں کانگریس صرف 62 سیٹوں پر سمٹتی دکھ رہی ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر کے کھاتے میں بھی ایک سیٹ جارہی ہے ۔

وہیں چھتیس گڑھ میں بی جے پی کو واضح اکثریت ملتی دکھ رہی ہے ۔ بی جے پی کے کھاتے میں 55 سیٹیں جارہی ہیں اور کانگریس کو 34 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں۔ ادھر راجستھان میں بی جے پی 114 سیٹیں جیتتی نظر آرہی ہے اور کانگریس کو 71 سیٹیں ملتی دکھ رہی ہیں ۔

وہیں اگر تلنگانہ کے نتائج کی بات کریں تو وہاں پر کانگریس کی حکومت بنتی دکھ رہی ہے ۔ تلنگانہ میں کانگریس کو 67 سیٹیں ملتی دکھ رہی ہیں تو وہیں بی آر ایس کے کھاتے میں 36 سیٹیں جاتی نظر آرہی ہیں ۔ بی جے پی کو نو اور اے آئی ایم آئی ایم کو سات سیٹیں ملتی دکھ رہی ہیں۔

بتا دیں کہ ان چار ریاستوں میں 7 نومبر سے 30 نومبر تک انتخابات ہوئے تھے۔ چھتیس گڑھ میں پہلے مرحلے کے انتخابات 7 نومبر کو ہوئے تھے۔ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں دوسرے مرحلے کے انتخابات 17 نومبر کو ہوئے۔ راجستھان میں 25 نومبر کو اور آخر میں تلنگانہ میں 30 نومبر کو انتخابات ہوئے۔

Election Results 2023: مدھیہ پردیش ، راجستھان ، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں کس کے سر سجے گا تاج؟ فیصلہ اتوار کو

نئی دہلی: اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں سے چار ریاستوں مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ، راجستھان اور تلنگانہ میں تاج کس کے سر سجے گا، اس کا فیصلہ کچھ گھنٹوں کے بعد ہوجائے گا ۔ لوک سبھا انتخابات سے پہلے وزیراعظم مودی کو اچھی خبر ملے گی یا پھر کانگریس اپنا دم دکھائے گی ، مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان، راجستھان میں اشوک گہلوت ، چھتیس گڑھ میں بھوپیش بگھیل اور تلنگانہ میں کے سی آر اپنی حکومت بچا پائیں گے یا نہیں، ان سبھی سوالات کے جوابات اتوار کو مل جائیں گے۔ اتوار کی  صبح سات بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی ۔ سب سے پہلے بیلٹ پیپروں کی گنتی کی جائے گی اور اس کے بعد ای وی ایم مشینیں کھولی جائیں گی ۔ امکان ہے کہ صبح آٹھ بجے سے رجحانات آنے شروع ہوجائیں گے ۔ بتادیں کہ میزورم اسمبلی انتخابات کیلئے ووٹوں کی گنتی چار دسمبر ہوگی۔

وہیں اگر ان چار ریاستوں کو لے کر آئے ایگزٹ پولز کی بات کریں تو مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان کانٹے کی ٹکر نظر آرہی ہے تو وہیں تلنگانہ میں بھارت راشٹر سمیتی کو اپنا اقتدار بچانے کیلئے کانگریس سے کافی جدوجہد کرنی پڑسکتی ہے ۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

جانئے کیا کہتے ہیں ایگزٹ پولز

تلنگانہ کے ایگزٹ پولز

یگزٹ پول کے مطابق تلنگانہ میں کانگریس اور بی آر ایس میں کانٹے کی ٹکر دکھائی دے رہی ہے ۔ تاہم کانگریس کو کچھ سبقت ملتی نظر آرہی ہے  ۔ 119 سیٹوں والے تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے ایگزٹ پولس نے لگاتار دو مرتبہ برسراقتدار بی آر ایس (بھارت راشٹر سمیتی) کی حکومت کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔ پول آف پولس کے مطابق تلنگانہ میں بی آر ایس کو 48، کانگریس کو 60، بی جے پی کو 5 اور اے آئی ایم آئی ایم کو 6 سیٹیں ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جن کی بات کے ایگزٹ پول کے مطابق کانگریس 48 سے 64 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن سکتی ہے۔ وہیں بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کو 40 سے 55 سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ بی جے پی کو 7 سے 13 سیٹیں جبکہ اے آئی ایم آئی ایم کو 4 سے 7 سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ پول اسٹریٹجی گروپ ( پی ایس جی) کے مطابق بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کو 53 سے 58 سیٹیں مل سکتی ہیں جبکہ کانگریس کو 49 سے 54 سیٹوں پر جیت مل سکتی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کو 6 سے 7 سیٹیں اور بی جے پی کو چار سے چھ سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ ٹوڈیز چانکیہ کے ایگزٹ پولز کے مطابق بی آر ایس کو 44، کانگریس کو 71 اور بی جے پی کو سات سیٹیں مل سکتی ہیں جبکہ ایم آئی ایم کا کھاتہ بھی کھلتا نظر نہیں آرہا ہے ۔ وہیں سی این ایکس کے مطابق بی آر ایس کو 31 سے 47 ، کانگریس کو 63 سے 79 ، اے آئی ایم آئ یایم کو پانچ سے سات اور بی جے پی کو صفر سے دو سیٹیں مل سکتی ہیں ۔

چھتیس گڑھ کے ایگزٹ پولز

ایگزٹ پولز کے مطابق چھتیس گڑھ میں کانگریس کی حکومت دوبارہ بننے کی امید ہے۔ C-VOTER کے ایگزٹ پول کے مطابق چھتیس گڑھ میں کانگریس کو 41 سے 53 سیٹیں مل سکتی ہیں تو وہیں بی جے پی کو 36 سے 48 سیٹیں مل سکتی ہیں جبکہ دیگر کو 04 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ سی ووٹر کے مطابق یہاں کانگریس کو 43 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے، جب کہ بی جے پی کو 41 فیصد ووٹ ملنے کا اندازہ ہے۔ 16 فیصد ووٹ دیگر کے کھاتے میں جاتے نظر آ رہے ہیں۔

راجستھان ایگزٹ پولز

ایگزٹ پولز کے مطابق راجستھان میں بی جے پی کو کانگریس پر تھوڑی سبقت حاصل ہے ۔ جن کی بات کے ایگزٹ پول کے مطابق حکمراں کانگریس کو 62 سے 85 سیٹیں ملنے کی امید ہے جب کہ راجستھان میں بی جے پی کے حکومت بنانے کے اشارے مل رہے ہیں اور اسے 100 سے 122 سیٹیں ملنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ وہیں دیگر کو 14 سے 15 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ پول اسٹارٹ کے ایگزٹ پول کے مطابق کانگریس کو 90 سے 100 سیٹیں مل سکتی ہیں اور بی جے پی کو 100 سے 110 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ PMARQ کے ایگزٹ پول میں کانگریس کو 75، بی جے پی کو 115 اور دیگر کو 9 سیٹیں ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ وہیں ای ٹی جی کے ایگزٹ پول میں کانگریس کو 64 سیٹوں پر، بی جے پی کو 118 اور دیگر کو 17 سیٹوں پر جیت ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ AXIS MY INDIA کے ایگزٹ پول کے مطابق کانگریس 96 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرے گی جبکہ بی جے پی کو 90 سیٹیں اور دیگر کو 13 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ پول آف پول میں کانگریس کو 77، بی جے پی کو 109 اور دیگر کو 13 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  چھتیس گڑھ میں کانگریس سرکار کی ہوگی واپسی، جانئے کیا کہتے ہیں ایگزٹ پولز؟

یہ بھی پڑھئے: Exit Polls Result 2023: کھل گیا ایگزٹ پولز کا پٹارہ، جانئے کس ریاست میں کونسی پارٹی بنائے گی سرکار

مدھیہ پردیش کے ایگزٹ پولز

مدھیہ پردیش انتخابات میں بڑی پارٹیوں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ‘جن کی بات’ کے ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق مدھیہ پردیش میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ ‘جن کی بات’ کے ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق بی جے پی کو 100 سے 123 اور کانگریس کو 102 سے 125 سیٹیں مل رہی ہیں۔ دیگر کو 5 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ وہیں ماٹرائز کے ایگزٹ پول کے مطابق بی جے پی کو 118 سے 130 سیٹیں اور کانگریس کو 97 سے 107 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ دیگر کو 0 سے 2 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ پولسٹریٹ کے مطابق بی جے پی کو 106 سے 116 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں اور کانگریس کو 111 سے 121 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں۔ دیگر کو 0 سے 6 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔ وہیں دیگر ایجنسیوں کے ایگزٹ پول کے مطابق بی جے پی کو 116 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں، جب کہ کانگریس کو 111 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ دیگر کے کھاتے میں 3 سیٹیں جاسکتی ہیں۔

تلنگانہ اسمبلی : حیدرآباد میں ووٹنگ کاگھٹتاتناسب: آخراس درد کی دواکیاہے؟

حیدرآبادضلع میں مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹنگ فیصد مسلسل گھٹتا جارہا ہے۔ جہاں جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے، وہاں ہر الیکشن میں ووٹنگ تناسب میں کمی آتی جارہی ہے۔تلنگانہ اسمبلی انتخابات 2023 کے دوران حیدآباد ضلع میں مجموعی طور پر 47.88 فیصد رائے دہی ہوئی، جب کہ ریاست بھر میں یہ تناسب 71.07 فیصد ہے۔ حیدرآباد ضلع میں 15 اسمبلی حلقہ جات کے علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ اگر ہم حالیہ ووٹنگ تناسب کا پچھلے انتخابات سے موازنہ کریں گے، تو اس میں واضح فرق نظر آئے گا۔ حیدرآبادضلع  میں سال 2018 میں 50.86 فیصد اور سال 2014 میں 52.99 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔ یہ آبادی کا وہ تناسب ہے، جو کہ ووٹ ڈالنے کا اہل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو ووٹ ڈالنے کی اہل آبادی ہے؛ اس میں سے قریب آدھی آبادی نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال ہی نہیں کیا۔ حیدرآبادضلع میں پچھلے دو اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں اس بار نہایت ہی کم رائے دہی ہوئی۔

سال 2014 میں تشکیل تلنگانہ کے بعد سے اب تک 2014، 2018 اور 2023  میں تین بار اسمبلی انتخابات ہوئے۔ ہر بار یہاں اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں سے متعلق موضوعات انتخابات کے دوران موضوع بحث رہے۔ دو قومی پارٹیوں کانگریس اور بی جے پی قیادت کی کئی اہم شخصیات کی جانب سے تلنگانہ میں انتخابی تشہیر کے دوران ووٹروں کو لبھانے کیلئے وعدے کیے گئے اور مسلمانوں کی تائید یا مخالفت کرنے کیلئے چوکانے والے بیانات بھی دیئے گئے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بنڈی سنجے کمار نے بلدیاتی انتخابات 2020 میں کہا تھا کہ اگر بی جے پی برسر اقتدار آئی تو وہ پرانے شہر حیدرآباد میں سرجیکل اسٹریک کرائے گی۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

وہیں رواں انتخابات میں وزیر داخلہ امیت شاہ اور بی جے پی تلنگانہ صدر جی کشن ریڈی نے بار بار یہ بات کہی کہ اگر تلنگانہ میں بی جے پی حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی تو مسلمانوں کو ملنے والے تحفظات کو ختم کردیا جائے گا۔ اس سب کے باوجود بھی ووٹنگ تناسب میں پہلے کے مقابلے میں کمی ہی آئی ہے۔ تلنگانہ اسمبلی انتخابات 2023 میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے 8، کانگریس کے 6، بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کے 3 اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے 5 کے علاوہ کئی آزاد مسلم امیدوار میدان میں تھے۔

حیدر آباد ضلع کے اسمبلی حلقہ جات میں رائے دہی کا فیصد پوری ریاست کے مقابلہ میں سب سے کم ریکارڈ کیا گیا۔ حیدر آبادضلع  کی اسمبلی نشستوں پر صرف 47.88 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی۔ حلقہ اسمبلی گوشہ محل میں 55.38 فیصد،حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ میں 45.26 فیصد، حلقہ اسمبلی یا قوت پورہ میں 39.69 فیصد، حلقہ بہادر پورہ میں 45.5 فیصد، حلقہ اسمبلی چار مینار میں 43.27 فیصد، حلقہ کاروان میں 48.72 فیصد، حلقہ نامپلی میں 45.56 فیصد، حلقہ ملک پیٹ میں 41.32 فیصد، حلقہ مشیر آباد میں 50.55 فیصد، حلقہ عنبر پیٹ میں 52.5 فیصد، حلقہ جوبلی ہلز میں 47.49 فیصد، حلقہ صنعت نگر میں 51.96فیصد، حلقہ سکندر آباد میں 53.75 فیصد اور حلقہ سکندر آباد کنٹونمنٹ میں 49.36 فیصدرائے دہی درج کی گئی۔

اعداد و شمار  بحوالہ  الیکشن  کمیشن۔(کرافیکس : عاصم رسول انس )۔
اعداد و شمار بحوالہ الیکشن کمیشن۔(کرافیکس : عاصم رسول انس )۔

ضلع حیدرآباد کے اسمبلی حلقوں میں سال 2009، 2014 اور 2018 کے مقابلے میں 2023 کے انتخابات میں مسلم اکثریتی علاقوں میں سب سے کم ووٹنگ تناسب رہا ہے۔ آخر اس کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟ سیاسی تجزیہ نگار اور عثمانیہ یونیورسٹی کے پروفیسر کے ناگیشور کا کہنا ہے کہ”حالیہ عرضہ میں ہوئی کورونا سے اموات یا ووٹروں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کا ذکر انتخابی فہرست (electoral list) میں نہیں ہوتا۔ حقیقی ووٹرز کی اصل تعدادانتخابی فہرست میں درج فہرست تعداد سے کم ہو سکتی ہے“۔ لیکن اور بھی کئی وجوہات ہیں، جن کی وجہ سے ووٹنگ تناسب مسلسل گھٹتا جارہا ہے۔

  • کئی ووٹرس کے پاس ان کا ووٹر آئی ڈی کارڈ نہیں ہے لیکن الیکشن کمیشن آف انڈیا اور الیکشن کمیشن آف تلنگانہ نے انتخابات سے بیشتر ماہ قبل ہی رائے دہندگان کے لیے رہنمائی کی۔ اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے ای سی آئی نے معلومات فراہم کی۔ کیا اس کا خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا؟
  • جس دن انتخابات ہوتے ہیں، اس دن کو جشن جمہوریت اور اپنے پسند کے قائد کو منتخب کرنے کے دن کے بجائے ایک عام سی چھٹی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پہلے تو اس دن آرام سے دوپہر تک لوگ سوئے رہتے ہیں اور اس کے بعد گھر میں بزرگ ووٹ ڈالتے بھی ہیں تو خواتین اور دیگر لوگ ووٹنگ کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہوتے۔
  • ایک اور اہم وجہ تعلیم یا ملازمت کی خاطر حیدرآباد کے نوجوانوں / خاندانوں کا بیرون ملک ہجرت ہے۔ عموماً ملک کی دوسری ریاستوں کے نوجوان اپنے ملک کی دوسری ریاستوں میں جاکر تعلیم یا ملازمت حاصل کرتے ہیں؛ وہ دوسری ریاست میں جا کر اپنے ووٹ ڈالنے کے مقام کو بھی تبدیل کر لیتے ہیں۔ جیسے اترپردیس کا کوئی شخص حیدرآباد میں پانچ یا دس سال سے رہ رہا ہے تو وہ اپنے ووٹ ڈالنے کے مقام کو تبدیل کرلیتا ہے اور کئی تو اپنے آبائی مقام کو واپس چلے جاتے ہیں۔ حیدرآباد کے بیشتر نوجوان/ خاندان اپنے ہی ملک کی دوسری ریاستوں میں جا کر تعلیم حاصل کرنے یا ملازمت کرنے کی خواہش نہیں رکھتے اور وہ اس کو ترجیح بھی نہیں دیتے، جب کہ یہاں کے نوجوان تعلیم و ملازمت کیلئے بیرون ممالک کو ہی ترجیح دیتے ہیں؛ ایسے میں وہ حق رائے دہی سے محروم رہتے ہیں۔
اعداد و شمار  بحوالہ  الیکشن  کمیشن۔(کرافیکس : عاصم رسول انس )۔
اعداد و شمار بحوالہ الیکشن کمیشن۔(کرافیکس : عاصم رسول انس )۔
  • کئی لوگوں کا تاثر یہ ہے کہ ضلع حیدرآباداور خاص کر پرانے شہر میں ”کانٹے کی ٹکر“کا مقابلہ نہیں ہوتا۔ جتنی پارٹیاں میدان میں ہوتی ہیں، ان میں سے اکثر و بیشتر امیدوار مسلم ہوتے ہیں، اسی لیے کئی ووٹرس کنفیوژن کا شکار ہو کر صحیح سے فیصلہ نہیں کرپاتے اور کئی تو اسی وجہ سے ووٹ نہیں ڈالتے۔
  • اس بار مختلف مسلم تنظیموں اور جماعتوں نے بہت ہی غیر منظم انداز میں مختلف پارٹیوں کی تائید کا اعلان کیا، کسی تنظیم نے فلاں پارٹی کا تائید کی تو دوسری تنظیم نے فلاں پارٹی کی تائید کی بلکہ ایک ہی تنظیم نے ایک سے زائد پارٹیوں کی تائید کا بھی اعلان کیا۔

انتخابات کے دوران رائے دہی کے گھٹتے ہوئے فیصد کوکیسے کم کیا جائے؟ اس پر معروف سیاسی تجزیہ نگار اور روزنامہ منصف کے کالم نگار ایڈوکیٹ ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد کا کہنا ہے کہ ”الیکشن کے ذریعہ صحیح عوامی نمائندوں کو منتخب کرنا رائے دہندوں کی ذمہ داری ہے۔ ووٹ، شہریوں کا حق بھی ہے اور ایک فرض بھی ہے۔ باشعور شہریوں کی جانب سے حق رائے دہی سے احتراز  ملک میں افراتفری کا ماحول پیدا کردیتا ہے۔ سیاسی پارٹیوں سے شکایت سکتی ہے۔ حکومتوں کی کارکردگی سے عوام مطمئن بھی نہیں ہوتے ہیں لیکن اس بنیاد پر اپنے جمہوری حق کو استعمال نہ کرنا کوئی دانشمندی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں :

جمہوریت میں عوام ہی کو حکومت بنانے کا حق حاصل ہے۔ کوئی بھی پارٹی عوام کی رائے کی بنیاد پر ہی برسر اقتدار آتی ہے۔ اس لیے ووٹ کے استعمال کے بارے میں شعور بیداری کا کام ہر سطح پر ہونا ضروری ہے“۔ انتخابی سیاست میں ہر ایک کو اپنی عددی طاقت (Numerical strength)کے مظاہرہ کرنے کا موقع ملتا ہے، لیکن اس سے غفلت برتنا افسوس ناک ہے۔

جو لوگ ووٹ نہیں ڈالتے ان کا سب سے بڑا بہانہ ووٹر آئی ڈی نہ ہونے کا ہوتا ہے، جب کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ویب سائٹ پر کبھی بھی جانچ کی جاسکتی ہے کہ ہمارا ووٹر آئی کارڈ ہے یا نہیں۔ اگر کسی کا ووٹر آئی ڈی نہیں ہے یا جو 18 سال کا ہوگیا ہے تو وہ فارم 6 کو پرُ کرکے ویب سائٹ  https://voters.eci.gov.in/login  پرآن لائن رجسٹر کر سکتا ہے۔

نیا ووٹر آئی کارڈ بنانے کے لیے ضروری دستاویزات میں پاسپورٹ سائز فوٹو کی اسکین کاپی(جی پی جی فارمیٹ، سائز2 ایم بی سے کم)، موبائیل نمبر، ای میل آئی ڈی، آدھا نمبر، تاریخ پیدائش کے ثبوت کیلئے برتھ سرٹیفکیٹ یا آدھار کارڈ یا پین کارڈ یا ڈرائیونگ لائنسس یا پاسپورٹ یا ایس ایس سی سرٹیفکیٹ، رہائشی ثبوت کیلئے واٹریا الیکٹریسٹی یا کیس کنیشن  بل جس میں گھر کا پتہ ہو، جو کہ ایک سال کے اندر ہو، گھر میں کسی ایک فرد خاندان  کا حوالہ جس کے پاس پہلے ووٹر آئی ڈی ہو ضروری ہے۔ بہت سے غیر جمہوری ملکوں میں عوام رائے دہی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے، ان پر کوئی بادشاہ مسلط رہتا ہے۔ رائے دہی کے جمہوری حق کو استعمال کرنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔نیا سال شروع ہوتے ہی پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایسے میں ووٹنگ تناسب میں اضافہ ضروری ہے۔

Mizoram Election Result Date: اب 4 دسمبر کو آئیں گے میزورم کے نتائج، الیکشن کمیشن نے اس وجہ سے بدلی تاریخ، جانئے

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے میزورم انتخابات کی گنتی اور نتائج کی تاریخ تبدیل کردی ہے۔ اب ریاستی انتخابات کے نتائج 4 دسمبر یعنی پیر کو آئیں گے۔ اس سے پہلے میزورم کے نتائج کا اعلان چار دیگر ریاستوں مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ کے ساتھ اتوار 3 دسمبر کو ہونا تھا۔ میزورم میں اس سلسلے میں بہت سے لوگوں کی درخواستیں موصول ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ لیا ہے۔

دراصل ووٹنگ سے پہلے ہی میزورم میں گنتی کی تاریخ بدلنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تمام سیاسی جماعتوں نے اس پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتوار عیسائیوں کے لیے مقدس دن ہے۔ اس لیے مسیحی برادری کی اکثریت والی ریاست میزورم میں ووٹوں کی گنتی کی تاریخ تبدیل کی جانی چاہیے۔ تمام سیاسی جماعتوں بشمول بی جے پی، کانگریس اور حکمراں ایم این ایف نے اس مطالبے سے اتفاق کیا۔

پہلی تاریخ کو آئی اچھی خبر، جی ایس ٹی سے بھرا سرکار کا خزانہ، نومبر میں 1.68 لاکھ کروڑ روپے رہا جی ایس ٹی کلیکشن‎

خلیج بنگال میں طاقتور ہوتا جا رہا ‘مائیچونگ’ طوفان، کہیں خطرے کی آہٹ تو نہیں؟ ہندوستانی حکومت نے اٹھایا بڑا قدم

ٹرافی پر پیر رکھنے والے مچل مارش کو اپنے کیے پر پچھتاوا نہیں، کہا- میں دوبارہ رکھوں گا…

نارکو ٹیررازم برداشت نہیں…انٹرپول میٹنگ میں خالصتان پر ہندوستان سخت، امریکہ-آسٹریلیا-برطانیہ سے کیا کہا؟ جانئے

ایگزٹ پول سے معلق اسمبلی کی نشاندہی کرتے ہیں
میزورم اسمبلی انتخابات کے ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق کسی بھی پارٹی یا اتحاد کو 21 سیٹوں کی ضرورت ہے۔ ریاست میں حکمراں میزو نیشنل فرنٹ (ایم این ایف) اور دو دیگر اتحادوں کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ یہ دو دیگر اتحاد ہیں- زورم پیپلز موومنٹ (ZPM) اور کانگریس۔ مختلف ایجنسیوں نے مختلف اعداد و شمار بتائے ہیں۔ انڈیا TV-CNX نے ایم این ایف کو 14-18 سیٹیں دی ہیں جبکہ زیڈ ایم پی کو 12-16 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ یہاں کانگریس کنگ میکر کا کردار ادا کر سکتی ہے۔ اسے 8 سے 10 سیٹیں مل سکتی ہیں۔

جان کی بات ایجنسی نے بالکل مختلف اندازے لگائے ہیں۔ انہوں نے اندازہ لگایا ہے کہ زیڈ ایم پی کو 15 سے 25 سیٹیں ملیں گی، جبکہ حکمران ایم این ایف کو 10 سے 14 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ اپنے سروے میں کانگریس کو 5 سے 9 سیٹیں ملنے کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس ریاست میں 7 نومبر کو ایک ہی مرحلے میں تمام 40 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے تھے۔ اکثریت کے لیے 21 نشستیں درکار ہیں۔

Exit Polls Timing: ایگزٹ پول کو لیکر آیا الیکشن کمیشن کا بڑا حکم، جانئے کس ریاست میں بنے گی کس کی حکومت؟

نئی دہلی: مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور میزورم کے اسمبلی انتخابات کی ووٹنگ کے بعد ایگزٹ پول کے نتائج کب دیکھ سکیں گے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق ایگزٹ پول کے وقت میں تبدیلی کی گئی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ الیکشن کمیشن کے پہلے حکم کے مطابق ٹی وی چینل شام 5:30 بجے کے بعد ایگزٹ پول نشر کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

معذور بیٹی اور اس کے والد کے جذبے کو سلام، سماج میں لوگ جم کر کر رہے تعریف، جانئے کیوں؟

رشمیکا مندانا کے ڈیپ فیک ویڈیو معاملے کی جانچ میں رکاوٹ، امریکی کمپنیاں نہیں کر رہی ہیں تعاون

روہت شرما کے چہرے پر لوٹی مسکان، ورلڈ کپ فائنل میں شکست کے بعد پہلی بار سامنے آئے، اہلیہ نے کہا…

خالصتانی دہشت گرد گروپتونت سنگھ پنوں کو مارنے کی کس نے رچی سازش؟ کون ہے نکھل گپتا؟ امریکی پولیس نے کیا گرفتار

Uttarkashi Tunnel Rescue: سرنگ سے بچائے گئے 41 مزدور آخر کب جا سکیں گے گھر؟ رشیکیش ایمس نے دی جانکاری، بتایا صحت کا حال

دھڑام سے گری OnePlus کی سب سے مضبوط 5G فون کی قیمت، بیٹری، کمرہ سب ایک سے بڑھ کر ایک

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نئے حکم نامے کے مطابق اب ٹی وی چینلز شام 5.30 بجے سے ایگزٹ پول نشر کر سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ایگزٹ پول دکھانے کا وقت شام 6.30 سے ​​بدل کر 5.30 کر دیا ہے۔

ایگزٹ پول کو لیکر آیا الیکشن کمیشن کا بڑا حکم
ایگزٹ پول کو لیکر آیا الیکشن کمیشن کا بڑا حکم

آج یعنی جمعرات کو ووٹنگ کا عمل شام 5:30 بجے مکمل ہو جائے گا اور اس کے بعد ایگزٹ پول کی کھڑکی کھل جائے گی۔ تلنگانہ کے علاوہ دیگر ریاستوں میں 7 نومبر سے 30 نومبر کے درمیان ووٹنگ ہوئی۔ ایگزٹ پول ممکنہ نتائج کی نشاندہی کرتے ہیں، لیکن بعض اوقات وہ مکمل طور پر غلط ثابت ہوتے ہیں۔

تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے لئے پولنگ جاری، 119نشستوں کیلئے2290امیدوارکی قسمت کاہوگافیصلہ

تلنگانہ کے 119 اسمبلی حلقہ جات کیلئے آج صبح 7بجے سے پولنگ جاری ہے۔ صبح صبح پولنگ بوتھ پر ووٹ کرنے کے لئے آنے والے ووٹروں میں جوش وخروش دیکھاجارہاہے۔پولنگ کے لئے الیکشن کمیشن نے تمام انتظامات مکمل کیے ہیں ۔ 119 اسمبلی حلقہ جات میں 2290 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہورہاہے۔ جس کیلئے 35655 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔ ریاست کے تمام اضلاع میں انتخابی عملہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور دیگر آلات کے ساتھ متعلقہ پولنگ اسٹیشنوں میں  خدمات انجام دے رہاہے۔

آزادانہ و منصفانہ رائے دہی کیلئے پولنگ اسٹیشنوں کے باہر اور اندرونی حصہ میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے بتایا کہ صبح 7 تا شام 5 بجے تک 106 اسمبلی حلقہ جات میں رائے دہی ہوگی جبکہ ماویسٹوں سے متاثرہ 13 اسمبلی حلقہ جات میں صبح 7 تا شام 4 بجے رائے دہی ہوگی۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انتخابی عملے کے تحفظ کیلئے مقامی پولیس کے علاوہ نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ ریاست میں انتخابی مہم کا منگل کو اختتام عمل میں آیا۔

الیکشن کمیشن نے وضاحت کی کہ ووٹر انفارمیشن سلپ نہ ہونے کی صورت میں رائے دہندے کسی اور شناختی کارڈ کے ذریعہ حق رائے دہی سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ انتخابی ڈیوٹی پر 1.48 لاکھ عہدیداروں اور ملازمین تعینات کئے گئے جنہوں نے پوسٹل بیالٹ کے ذریعہ رائے دہی میں حصہ لیا۔ ریاست بھر میں 27094 مراکز پر ویب کاسٹنگ کی سہولت موجود ہے۔ ووٹر شناختی کارڈ یا کوئی اور شناختی ثبوت کے ساتھ رائے دہی میں حصہ لے سکتے ہیں۔ پولنگ اسٹیشنوں میں سیل فون اور الیکٹرانک آلات کی اجازت نہیں رہے گی۔ الیکشن کمیشن نے رائے دہی کے دن تمام خانگی اداروں میں تعطیل کی ہدایت دی ہے اور خلاف ورزی پر کارروائی کا انتباہ دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں :

آزادانہ و منصفانہ رائے دہی یقینی بنانے پولیس اور الیکشن کمیشن کے مبصرین مسلسل دورہ کررہے ہیں۔ حساس پولنگ اسٹیشنوں کے اطراف زائد سیکوریٹی انتظامات کئے جارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے پہلی مرتبہ 80 سال سے زائد عمر کے رائے دہندوں اور معذورین کیلئے گھر پر رائے دہی کی سہولت فراہم کی۔ تلنگانہ میں رائے دہندوں کی جملہ تعداد 32602799 ہے جن میں مرد 16298418 جبکہ خاتون رائے دہندے 16301705 ہیں۔ سرویس ووٹرس کی تعداد 15206 ہے جبکہ این آر آئی ووٹرس 2944 ہیں۔ 18 سے 19 سال عمر کے رائے دہندوں کی تعداد 999667 درج کی گئی ہے۔

ریاست کے 119 اسمبلی حلقہ جات کے 2290 امیدواروں میں 221 خواتین اور 2068 مرد امیدوار ہیں۔ رائے دہی کے پُرامن انعقاد کیلئے نیم فوجی دستوں کی 375 کمپنیاں اور ریاستی پولیس کے 50 ہزار ملازمین تعینات کئے جائیں گے۔ رائے دہی کی تکمیل کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو اسٹرانگ رومس میں محفوظ کیا جائے گا۔ رائے شماری 3 ڈسمبر اتوار کو ہوگی۔