Tag Archives: Rajasthan Assembly Election 2023

انتخابی مہم میں صرف اشوک گہلوت ہی چھائے تھے! کانگریس نے کس کے سر پھوڑا راجستھان میں ہار کا ٹھیکرا؟

نئی دہلی: راجستھان اسمبلی انتخابات میں شکست کے بارے میں تین گھنٹے سے زیادہ کی خود احتسابی کے بعد کانگریس کی مایوس کن صورتحال سے پارٹی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے۔ ریاست ہر پانچ سال بعد اپوزیشن کو اقتدار کے لئے منتخب کرنے کی اپنی روایت پر قائم رہی، لیکن کانگریس کی دہلی قیادت کو لگتا ہے کہ بی جے پی کی جیت ریاست میں اس کے اپنے اندرونی مسائل کے پیش نظر ممکن ہوئی۔ یقیناً اب بڑا مسئلہ یہ ہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران کانگریس راجستھان میں کیسی کارکردگی دکھاتی ہے۔ ریاست میں ایوان زیریں میں 25 سیٹیں ہیں جن میں سے فی الحال بی جے پی کے پاس 24 ہیں۔ باقی پر راشٹریہ لوک تانترک پارٹی (RLP) کا قبضہ ہے۔

2018 کے راجستھان اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی جیت کے بعد اشوک گہلوت کو وزیر اعلی بنایا گیا تھا جس سے سچن پائلٹ کافی مایوس ہوئے تھے۔ اس وقت گاندھی خاندان نے محسوس کیا کہ گہلوت 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اچھی کارکردگی کو یقینی بناسکتے ہیں، لیکن کانگریس ریاست میں صفر پر آوٹ ہوگئی ۔ یہاں تک کہ اشوک گہلوت کے بیٹے ویبھو گہلوت بھی جودھپور کے خاندانی حلقے سے ہار گئے۔

تب سے گہلوت اور پائلٹ کے تعلقات میں تلخی آ گئی ۔ معاملہ اس وقت مزید خراب ہوگیا جب پائلٹ کی مبینہ بغاوت پر گرما گرم بحث ہوئی۔ کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھڑگے اور پارٹی کے سینئر لیڈر راہل گاندھی کی طرف سے تلخی کم کرنے کی کوششوں کے باوجود انتخابی مہم کے دوران یہ واضح تھا کہ گہلوت اور پائلٹ اس حد تک الگ ہو گئے تھے کہ واپسی ممکن نہیں تھی۔

ایک موقع پر حکومت مخالف لہر سے خبردار ہوکر کئی ایم ایل ایز نے ریاستی یونٹ کے صدر گووند سنگھ دوٹاسرا کو خط لکھا تھا کہ ان کے لئے پائلٹ تشہیر کریں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ باتیں ہفتہ کو دہلی میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے ہیڈکوارٹر میں کھڑگے کی طرف سے بلائی گئی جائزہ میٹنگ میں سامنے آئیں، جہاں راہل گاندھی اور دیگر سینئر لیڈران بھی موجود تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ وہاں موجود تقریباً سبھی نے اندازہ لگایا کہ موجودہ ایم ایل ایز کو تبدیل کیا جانا چاہئے تھا، کچھ نے گہلوت کی طرف دیکھا اور کہا: “ہمیں نہیں معلوم کہ ایسا کیوں نہیں ہوا۔” اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ لیڈروں نے اس بات کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی کہ مہم یک طرفہ تھی۔ ذرائع نے راہل گاندھی کے حوالے سے کہا کہ “ایسا لگتا ہے کہ یہ سب پوسٹروں اور ہورڈنگز کے بارے میں ہے۔” کہا جاتا ہے کہ کھڑگے نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ مہم شخصی مرکوز لگ رہی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: جموں وکشمیر:آرٹیکل 370کی دوبارہ ہوگی بحالی یامنسوخی کافیصلہ رہے گابرقرار؟ پیرکو سپریم کورٹ کاسنایا جائیگا فیصلہ

یہ بھی پڑھئے: ممبر پارلیمنٹ دانش علی کو بی ایس پی نے کیا معطل، پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام

انتخابات کے دوران عدم اطمینان کی آوازیں آرہی تھیں کہ مہم مکمل طور پر اشوک گہلوت کے بارے میں تھی اور یہ کہ ایک چھوٹے گروپ نے انتخابی مہم کا روسٹر طے کیا تھا۔ گہلوت کے سابق اسپیشل ڈیوٹی افسر رہے لوکیش شرما ، جنہوں نے سبکدوش ہونے والے وزیراعلی پر سنگین الزامات لگائے ہیں، نے نیوز 18 کو بتایا تھا کہ کسی نے بھی وزیراعلیٰ سے آگے نہیں دیکھا اور پارٹی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔

ہفتہ کو ہوئی میٹنگ میں بنیادی تبدیلیوں کی تجویز دی گئی۔ مستقبل قریب میں جن اہم سوالات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ یہ ہیں: اپوزیشن کا لیڈر اور ریاستی یونٹ کا صدر کون ہوگا؟ کیا پائلٹ کو واپس لایا جائے گا؟ اور کیا گہلوت کنٹرول چھوڑ دیں گے؟

Election Results 2023: مدھیہ پردیش ، راجستھان ، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں کس کے سر سجے گا تاج؟ فیصلہ اتوار کو

نئی دہلی: اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں سے چار ریاستوں مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ، راجستھان اور تلنگانہ میں تاج کس کے سر سجے گا، اس کا فیصلہ کچھ گھنٹوں کے بعد ہوجائے گا ۔ لوک سبھا انتخابات سے پہلے وزیراعظم مودی کو اچھی خبر ملے گی یا پھر کانگریس اپنا دم دکھائے گی ، مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان، راجستھان میں اشوک گہلوت ، چھتیس گڑھ میں بھوپیش بگھیل اور تلنگانہ میں کے سی آر اپنی حکومت بچا پائیں گے یا نہیں، ان سبھی سوالات کے جوابات اتوار کو مل جائیں گے۔ اتوار کی  صبح سات بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی ۔ سب سے پہلے بیلٹ پیپروں کی گنتی کی جائے گی اور اس کے بعد ای وی ایم مشینیں کھولی جائیں گی ۔ امکان ہے کہ صبح آٹھ بجے سے رجحانات آنے شروع ہوجائیں گے ۔ بتادیں کہ میزورم اسمبلی انتخابات کیلئے ووٹوں کی گنتی چار دسمبر ہوگی۔

وہیں اگر ان چار ریاستوں کو لے کر آئے ایگزٹ پولز کی بات کریں تو مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان کانٹے کی ٹکر نظر آرہی ہے تو وہیں تلنگانہ میں بھارت راشٹر سمیتی کو اپنا اقتدار بچانے کیلئے کانگریس سے کافی جدوجہد کرنی پڑسکتی ہے ۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

جانئے کیا کہتے ہیں ایگزٹ پولز

تلنگانہ کے ایگزٹ پولز

یگزٹ پول کے مطابق تلنگانہ میں کانگریس اور بی آر ایس میں کانٹے کی ٹکر دکھائی دے رہی ہے ۔ تاہم کانگریس کو کچھ سبقت ملتی نظر آرہی ہے  ۔ 119 سیٹوں والے تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے ایگزٹ پولس نے لگاتار دو مرتبہ برسراقتدار بی آر ایس (بھارت راشٹر سمیتی) کی حکومت کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔ پول آف پولس کے مطابق تلنگانہ میں بی آر ایس کو 48، کانگریس کو 60، بی جے پی کو 5 اور اے آئی ایم آئی ایم کو 6 سیٹیں ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جن کی بات کے ایگزٹ پول کے مطابق کانگریس 48 سے 64 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن سکتی ہے۔ وہیں بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کو 40 سے 55 سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ بی جے پی کو 7 سے 13 سیٹیں جبکہ اے آئی ایم آئی ایم کو 4 سے 7 سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ پول اسٹریٹجی گروپ ( پی ایس جی) کے مطابق بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کو 53 سے 58 سیٹیں مل سکتی ہیں جبکہ کانگریس کو 49 سے 54 سیٹوں پر جیت مل سکتی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کو 6 سے 7 سیٹیں اور بی جے پی کو چار سے چھ سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ ٹوڈیز چانکیہ کے ایگزٹ پولز کے مطابق بی آر ایس کو 44، کانگریس کو 71 اور بی جے پی کو سات سیٹیں مل سکتی ہیں جبکہ ایم آئی ایم کا کھاتہ بھی کھلتا نظر نہیں آرہا ہے ۔ وہیں سی این ایکس کے مطابق بی آر ایس کو 31 سے 47 ، کانگریس کو 63 سے 79 ، اے آئی ایم آئ یایم کو پانچ سے سات اور بی جے پی کو صفر سے دو سیٹیں مل سکتی ہیں ۔

چھتیس گڑھ کے ایگزٹ پولز

ایگزٹ پولز کے مطابق چھتیس گڑھ میں کانگریس کی حکومت دوبارہ بننے کی امید ہے۔ C-VOTER کے ایگزٹ پول کے مطابق چھتیس گڑھ میں کانگریس کو 41 سے 53 سیٹیں مل سکتی ہیں تو وہیں بی جے پی کو 36 سے 48 سیٹیں مل سکتی ہیں جبکہ دیگر کو 04 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ سی ووٹر کے مطابق یہاں کانگریس کو 43 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے، جب کہ بی جے پی کو 41 فیصد ووٹ ملنے کا اندازہ ہے۔ 16 فیصد ووٹ دیگر کے کھاتے میں جاتے نظر آ رہے ہیں۔

راجستھان ایگزٹ پولز

ایگزٹ پولز کے مطابق راجستھان میں بی جے پی کو کانگریس پر تھوڑی سبقت حاصل ہے ۔ جن کی بات کے ایگزٹ پول کے مطابق حکمراں کانگریس کو 62 سے 85 سیٹیں ملنے کی امید ہے جب کہ راجستھان میں بی جے پی کے حکومت بنانے کے اشارے مل رہے ہیں اور اسے 100 سے 122 سیٹیں ملنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ وہیں دیگر کو 14 سے 15 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ پول اسٹارٹ کے ایگزٹ پول کے مطابق کانگریس کو 90 سے 100 سیٹیں مل سکتی ہیں اور بی جے پی کو 100 سے 110 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ PMARQ کے ایگزٹ پول میں کانگریس کو 75، بی جے پی کو 115 اور دیگر کو 9 سیٹیں ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ وہیں ای ٹی جی کے ایگزٹ پول میں کانگریس کو 64 سیٹوں پر، بی جے پی کو 118 اور دیگر کو 17 سیٹوں پر جیت ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ AXIS MY INDIA کے ایگزٹ پول کے مطابق کانگریس 96 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرے گی جبکہ بی جے پی کو 90 سیٹیں اور دیگر کو 13 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ پول آف پول میں کانگریس کو 77، بی جے پی کو 109 اور دیگر کو 13 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  چھتیس گڑھ میں کانگریس سرکار کی ہوگی واپسی، جانئے کیا کہتے ہیں ایگزٹ پولز؟

یہ بھی پڑھئے: Exit Polls Result 2023: کھل گیا ایگزٹ پولز کا پٹارہ، جانئے کس ریاست میں کونسی پارٹی بنائے گی سرکار

مدھیہ پردیش کے ایگزٹ پولز

مدھیہ پردیش انتخابات میں بڑی پارٹیوں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ‘جن کی بات’ کے ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق مدھیہ پردیش میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ ‘جن کی بات’ کے ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق بی جے پی کو 100 سے 123 اور کانگریس کو 102 سے 125 سیٹیں مل رہی ہیں۔ دیگر کو 5 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ وہیں ماٹرائز کے ایگزٹ پول کے مطابق بی جے پی کو 118 سے 130 سیٹیں اور کانگریس کو 97 سے 107 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ دیگر کو 0 سے 2 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ پولسٹریٹ کے مطابق بی جے پی کو 106 سے 116 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں اور کانگریس کو 111 سے 121 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں۔ دیگر کو 0 سے 6 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔ وہیں دیگر ایجنسیوں کے ایگزٹ پول کے مطابق بی جے پی کو 116 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں، جب کہ کانگریس کو 111 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ دیگر کے کھاتے میں 3 سیٹیں جاسکتی ہیں۔

Rajasthan Exit Polls 2023: راجستھان میں کس کے ہاتھ لگے گی اقتدار کی کنجی، جانئے کیا کہتے ہیں ایگزٹ پولز؟

جے پور : راجستھان اسمبلی انتخابات کے ایگزٹ پولز کے اعداد و شمار سامنے آگئے ہیں۔ جن کی بات کے مطابق کانگریس کو 74 سیٹیں، بی جے پی کو 111 اور دیگر کو 14 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ وہیں کانگریس اور بی جے پی نے اس الیکشن میں اپنی اپنی جیت کا دعویٰ کیا ہے۔ جن کی بات کے ایگزٹ پول کے مطابق حکمراں کانگریس کو 62 سے 85 سیٹیں ملنے کی امید ہے جب کہ راجستھان میں بی جے پی کے حکومت بنانے کے اشارے مل رہے ہیں اور اسے 100 سے 122 سیٹیں ملنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ وہیں دیگر کو 14 سے 15 سیٹیں مل سکتی ہیں۔

راجستھان کے ایگزٹ پول میں بی جے پی اور کانگریس کے باغیوں اور دیگر کو 14 یا اس سے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں۔ پول اسٹارٹ کے ایگزٹ پول کے مطابق کانگریس کو 90 سے 100 سیٹیں مل سکتی ہیں اور بی جے پی کو 100 سے 110 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ PMARQ کے ایگزٹ پول میں کانگریس کو 75، بی جے پی کو 115 اور دیگر کو 9 سیٹیں ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

نیوز18 اردو اب وہاٹس ایپ پر بھی، جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

وہیں ای ٹی جی کے ایگزٹ پول میں کانگریس کو 64 سیٹوں پر، بی جے پی کو 118 اور دیگر کو 17 سیٹوں پر جیت ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ AXIS MY INDIA کے ایگزٹ پول کے مطابق کانگریس 96 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرے گی جبکہ بی جے پی کو 90 سیٹیں اور دیگر کو 13 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ پول آف پول میں کانگریس کو 77، بی جے پی کو 109 اور دیگر کو 13 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  چھتیس گڑھ میں کانگریس سرکار کی ہوگی واپسی، جانئے کیا کہتے ہیں ایگزٹ پولز؟

یہ بھی پڑھئے: Exit Polls Result 2023: کھل گیا ایگزٹ پولز کا پٹارہ، جانئے کس ریاست میں کونسی پارٹی بنائے گی سرکار

خیال رہے کہ وزیراعلی اشوک گہلوت، سابق سی ایم وسندھرا راجے، سابق ڈپٹی سی ایم سچن پائلٹ، بی جے پی لیڈر راجیہ وردھن سنگھ راٹھور، بابا بالکناتھ، نریندر کمار، بھاگیرتھ چودھری، کیروری لال مینا، دیوجی پٹیل، دیا کماری جیسے کئی بڑے لیڈران انتخابی میدان میں ہیں۔

Exit Polls Timing: ایگزٹ پول کو لیکر آیا الیکشن کمیشن کا بڑا حکم، جانئے کس ریاست میں بنے گی کس کی حکومت؟

نئی دہلی: مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور میزورم کے اسمبلی انتخابات کی ووٹنگ کے بعد ایگزٹ پول کے نتائج کب دیکھ سکیں گے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق ایگزٹ پول کے وقت میں تبدیلی کی گئی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ الیکشن کمیشن کے پہلے حکم کے مطابق ٹی وی چینل شام 5:30 بجے کے بعد ایگزٹ پول نشر کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

معذور بیٹی اور اس کے والد کے جذبے کو سلام، سماج میں لوگ جم کر کر رہے تعریف، جانئے کیوں؟

رشمیکا مندانا کے ڈیپ فیک ویڈیو معاملے کی جانچ میں رکاوٹ، امریکی کمپنیاں نہیں کر رہی ہیں تعاون

روہت شرما کے چہرے پر لوٹی مسکان، ورلڈ کپ فائنل میں شکست کے بعد پہلی بار سامنے آئے، اہلیہ نے کہا…

خالصتانی دہشت گرد گروپتونت سنگھ پنوں کو مارنے کی کس نے رچی سازش؟ کون ہے نکھل گپتا؟ امریکی پولیس نے کیا گرفتار

Uttarkashi Tunnel Rescue: سرنگ سے بچائے گئے 41 مزدور آخر کب جا سکیں گے گھر؟ رشیکیش ایمس نے دی جانکاری، بتایا صحت کا حال

دھڑام سے گری OnePlus کی سب سے مضبوط 5G فون کی قیمت، بیٹری، کمرہ سب ایک سے بڑھ کر ایک

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نئے حکم نامے کے مطابق اب ٹی وی چینلز شام 5.30 بجے سے ایگزٹ پول نشر کر سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ایگزٹ پول دکھانے کا وقت شام 6.30 سے ​​بدل کر 5.30 کر دیا ہے۔

ایگزٹ پول کو لیکر آیا الیکشن کمیشن کا بڑا حکم
ایگزٹ پول کو لیکر آیا الیکشن کمیشن کا بڑا حکم

آج یعنی جمعرات کو ووٹنگ کا عمل شام 5:30 بجے مکمل ہو جائے گا اور اس کے بعد ایگزٹ پول کی کھڑکی کھل جائے گی۔ تلنگانہ کے علاوہ دیگر ریاستوں میں 7 نومبر سے 30 نومبر کے درمیان ووٹنگ ہوئی۔ ایگزٹ پول ممکنہ نتائج کی نشاندہی کرتے ہیں، لیکن بعض اوقات وہ مکمل طور پر غلط ثابت ہوتے ہیں۔

Rajasthan Election: راجستھان کی 199 سیٹوں پر ووٹنگ جاری، جوش میں نظر آ رہے لوگ

جے پور: راجستھان میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری ہے۔ عوام نئی حکومت کو منتخب کرنے کے لیے پوری طرح تیار نظر آ رہے ہیں۔ ووٹنگ صبح 7 بجے شروع ہوئی اور ووٹنگ شام 6 بجے تک جاری رہے گی۔ ریاست میں 200 میں سے 199 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے، یہاں حکمراں کانگریس اور اہم اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان براہ راست مقابلہ ہونے پر غور کیا جا رہا ہے۔ پولنگ اسٹیشنز پر تعینات اہلکاروں نے بتایا کہ پوری ٹیم ووٹنگ کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ ووٹنگ کے پیش نظر عوام کو کئی طرح کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ دوسری جانب اس کے پیش نظر ریاست میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ریاست میں ووٹنگ کے پیش نظر 1.70 لاکھ سے زیادہ سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

کئی سال تک گھستی رہی ایڑیاں، نہیں ملی پہچان، پھر 24 سال بڑے اداکار کے ساتھ دیے انٹیمیٹ سین، راتوں رات بن گئی اسٹار

سستے میں شملہ-منالی کا ٹور کرائیں گی یہ گاڑیاں، قیمت 6 لاکھ سے کم، 34 کلومیٹر کی شاندار مائلیج

PHOTOS: کبھی دہلی آئیں… تو ضرور آزمائیں یہ 5 خاص پکوان، ملے گا زبردست ذائقہ، جانئے خاصیت

جموں و کشمیر کے راجوری میں دہشت گردوں کے ساتھ تصادم میں فوج کے دو افسر اور ایک جوان شہید، دونوں طرف سے فائرنگ جاری

پولیس کے ڈائریکٹر جنرل، لاء اینڈ آرڈر، راجیو شرما نے کہا کہ پولیس نے ریاست کے 199 اسمبلی حلقوں کے لیے ہفتہ کو منصفانہ، بلاتعطل اور آزادانہ ووٹنگ کے انعقاد اور خوف سے پاک ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کو یقینی بنایا ہے۔ راجیو شرما نے بتایا کہ انتخابی عمل کے لیے راجستھان پولیس کے 70 ہزار سے زائد اہلکار، 18 ہزار راجستھان ہوم گارڈز، 2 ہزار راجستھان بارڈر ہوم گارڈز، دیگر ریاستوں (اتر پردیش، گجرات، ہریانہ، مدھیہ پردیش) کے 15 ہزار ہوم گارڈز اور 120 اہلکار تعینات ہیں۔ آر اے سی کے اہلکار تعینات ہیں۔ کمپنیاں تعینات ہیں۔ مرکزی نیم فوجی دستوں (سی آر پی ایف، بی ایس ایف، آئی ٹی بی پی، سی آئی ایس ایف، ایس ایس بی، آر پی ایف وغیرہ) اور دیگر 18 ریاستوں کی مسلح افواج سمیت مجموعی طور پر 1,70,000 سے زیادہ سیکورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ ریاست میں کل 52139 پولنگ بوتھس پر ووٹنگ ہوگی۔ تمام پولنگ بوتھوں پر پولیس اہلکار اور ہوم گارڈز تعینات ہوں گے۔

دارالحکومت جے پور کے 19 اسمبلی حلقوں کے 4 ہزار 691 پولنگ بوتھس پر 50 لاکھ 47 ہزار 219 ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ ضلع الیکشن افسر پرکاش راجپوروہت نے ضلع کے تمام ووٹروں سے 100 فیصد ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند اور مضبوط جمہوریت کے لیے ہر ووٹر کی فعال شرکت ضروری ہے۔ لہذا تمام ووٹرز 25 نومبر کو صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔ بوتھوں کی موثر نگرانی کے لیے جے پور کلکٹریٹ میں ایک مرکزی کنٹرول روم بھی قائم کیا جائے گا۔ جہاں تربیت یافتہ اہلکار ہر بوتھ کی ہر سرگرمی پر نظر رکھیں گے۔ ضلع الیکشن افسر پرکاش راجپوروہت نے کہا کہ جے پور ضلع کے ہر اسمبلی حلقہ میں 8-8 خواتین بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔

پانچ ریاستوں میں 1760 کروڑ روپے سے زیادہ کا سامان، نقدی اور شراب ضبط، الیکشن کمیشن کا چونکانے والا خلاصہ، جانئے کیا-کیا ملا؟

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے پیر کے روز کہا کہ پانچ پولنگ والی ریاستوں میں 1,760 کروڑ روپے سے زیادہ کی مفت چیزیں، منشیات، نقدی، شراب اور قیمتی اشیاء ضبط کی گئی ہیں، یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ سب ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے تھے۔ کمیشن نے کہا کہ 9 اکتوبر کو انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد سے اب تک کی گئی ضبطی ان ریاستوں میں 2018 میں گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران کی گئی ضبطی سے سات گنا (239.15 کروڑ روپے) سے زیادہ ہے۔

مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور میزورم میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہو چکی ہے، جب کہ راجستھان میں 25 اور تلنگانہ میں 30 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ کمیشن کے ایک بیان کے مطابق، اس سے قبل چھ ریاستوں گجرات، ہماچل پردیش، ناگالینڈ، میگھالیہ، تریپورہ اور کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کے دوران 1400 کروڑ روپے سے زیادہ ضبط کیے گئے تھے، جو کہ گزشتہ اسمبلی میں 1400 کروڑ روپے سے زیادہ تھے۔ ان ریاستوں میں انتخابات۔ یہ اصل ضبطی سے 11 گنا زیادہ تھے۔

دن دہاڑے لڑکی کو بائک پر اٹھا کر لے گئے بدمعاش، دیکھتے رہے لوگ، ویڈیو وائرل

‘‎بازی گر’ کے بعد آئی ایک ایسی فلم، جس کی آندھی میں اڑ گیا تھا باکس آفس، شاہ رخ کی طرح بدل گئی تھی بوبی دیول کی بھی قسمت

اجے دیوگن کی فلم کا ٹائٹل کاپی کرنا پڑا تھا مہنگا، ٹوٹا ہدایت کار کا ‘غرور’، پریانکا چوپڑا پر آن پڑی تھی آفت

35 سال کا وہ ہیرو، جس نے اسسٹنٹ بن کر کی شروعات، اب ہے بالی ووڈ سپر اسٹار، شاہ رخ، سلمان، اکشے کو دیتا ہے ٹکر

الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ پانچ ریاستوں کے انتخابی شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے تمام امیدواروں اور پارٹیوں کے لیے برابری کی سطح کو یقینی بنانے کے لیے بغیر کسی قسم کے لالچ سے پاک انتخابات پر زور دیا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بار، کمیشن نے انتخابی اخراجات کی نگرانی کے نظام (ESMS) کے ذریعے نگرانی کے عمل میں ٹیکنالوجی کو بھی شامل کیا ہے جو ایک اتپریرک ثابت ہو رہا ہے، کیونکہ اس نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان بہتر تال میل اور انٹیلی جنس کے اشتراک کو قابل بنایا ہے۔ ریاستی نافذ کرنے والے اداروں کی وسیع رینج کو اکٹھا کرنے کے لیے کام کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے مطابق میزورم میں کوئی نقدی یا قیمتی سامان ضبط نہیں کیا گیا، لیکن اہلکاروں نے 29.82 کروڑ روپے کی منشیات برآمد کی۔ الیکشن کمیشن نے مختلف سروسز کے 228 افسران کو اخراجات کے مبصر کے طور پر تعینات کیا ہے۔ کڑی نگرانی کے لیے 194 اسمبلی حلقوں کو “خرچ کے حوالے سے حساس” نشستوں کے طور پر نشان زد کیا گیا تھا۔ کمیشن کا خیال ہے کہ ضبطی کی یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔