اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ نے اتوار کو فیصلہ کیا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی اسرائیل میں الجزیرہ چینل کی خدمات کو بند کر دیا جائے گا۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ الجزیرہ کی نشریات قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی خبر کے مطابق کابینہ کے فیصلے کے بعد نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ اسرائیل میں مبینہ اشتعال انگیز چینل الجزیرہ کو بند کر دیا جائے گا۔ ایک حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے وزیر مواصلات نے “فوری کارروائی” کرنے کے حکم پر دستخط کیے ہیں۔ تاہم الجزیرہ اسے روکنے کے لیے عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔
یادرہے کہ نیتن یاہو حکومت نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا ہے جب قطر میں حماس کے ساتھ جنگ بندی سے متعلق بات چیت زور پکڑ رہی ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ اس فیصلے میں اسرائیل میں الجزیرہ نیٹ ورک کے دفاتر کو بند کرنا، اس کے نشریاتی آلات کو ضبط کرنا، چینل کی رپورٹس کی نشریات کو روکنا اور اس کی ویب سائٹ کو بلاک کرنا شامل ہو سکتا ہے
Israel shuts down Al Jazeera offices. pic.twitter.com/8gLPtzOu4P
— Al Jazeera English (@AJEnglish) May 5, 2024
الجزیرہ نیٹ ورک کو حکومت قطر کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے اور وہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم پر شدید تنقید کرتا رہا ہے، جہاں سے اس نے جنگ کے دوران چوبیس گھنٹے رپورٹنگ کی ہے۔ اسرائیلی بیان میں الجزیرہ کے غزہ آپریشن کا ذکر نہیں کیا گیا۔
اسرائیل کی پارلیمنٹ نے گزشتہ ماہ ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے غیر ملکی نشریاتی اداروں کو اسرائیل میں عارضی طور پر بند کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ قانون نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کو اسرائیل میں الجزیرہ نیٹ ورک کے دفاتر کو 45 دنوں کے لیے بند کرنے کی اجازت دیتا ہے، اس مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ اس لیے یہ جولائی کے آخر تک یا غزہ میں جاری فوجی آپریشن تک نافذ رہ سکتا ہے۔
الجزیرہ نے اتوار کو فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، حالانکہ اس نے پہلے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا کہ یہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور کہا تھا کہ شٹ ڈاؤن اسے خاموش کرنے کی کوشش ہے۔