واشنگٹن: امریکہ کی قیادت میں بارہ ممالک نے مشترکہ طور پر یمن کے حوثی باغیوں سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر سمندری حملے بند کر دیں۔ ساتھ ہی خبردار کیا کہ حملے بند نہیں کئے گئے تو سنگین نتائج بھگتنے کے لئے تیار رہیں۔ در اصل ان حملوں سے عالمی کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اس بیان کو حتمی وارننگ قرار دیا ہے۔ اس میں برطانیہ، جرمنی اور جاپان بھی شامل ہیں۔ ان سبھی ممالک نے کہا ہے کہ اگر حوثی راضی نہیں ہوتے تو وہ ممکنہ فوجی حملوں پر غور کر رہے ہیں۔
حوثی دراصل ایران کے حمایت یافتہ باغی ہیں، جو یمن کے دارالحکومت صنعا اور بحیرہ احمر کے ساحل کے بیشتر حصے پر قابض ہیں۔ حوثی اب مبینہ طور پر حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں پر گولہ باری کر رہے ہیں۔ وہائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ہمارا پیغام اب واضح ہے: ہم ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر بند کرنے اور غیر قانونی طور پر حراست میں لئے گئے جہازوں اور عملے کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔’
بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘اگر حوثی باغیوں نے اہم آبی گزرگاہوں میں تجارت کو خطرے میں ڈالا تو وہ اس کے نتائج کی خود ذمہ داری اٹھائیں گے۔’ بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے اس پیغام کو “بہت واضح” قرار دیا، جبکہ نتائج کی وضاحت نہیں کی۔ اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘میں کسی اور انتباہ کی توقع نہیں کروں گا۔ میرے خیال میں یہ بیان اپنے آپ میں بہت کچھ کہتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل۔ حماس جنگ:اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے سینئررہنماصالح العاروری ہلاک
یہ بھی پڑھئے: دوطیاروں میں تصادم، ایک طیارےمیں لگی آگ، کوسٹ گارڈ کے5اہلکارہلاک
اہلکار نے بتایا کہ بائیڈن نے سال نو کی صبح یو ایس ورجن آئی لینڈز میں چھٹیوں کے دوران حوثیوں کے حملوں پر “آپشنز پر تبادلہ خیال ” کرنے کیلئے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے مشورہ کیا ۔
سلامتی کے معاملات پر امریکہ کے قریبی اتحادی برطانیہ نے “براہ راست کارروائی” کا اپنا انتباہ جاری کیا ہے۔ وزیر اعظم رشی سنک نے کہا کہ حوثیوں کو “بحری جہازوں پر اپنے مہلک اور غیر مستحکم کرنے والے حملوں کو ختم کرنے ہوں گے ۔” سنک نے ٹویٹر پر لکھا کہ برطانیہ ہمیشہ نیویگیشن کی آزادی کے تحفظ کے لئے کام کرے گا۔