ہزاروں سال پہلے بادشاہ اور شہنشاہ بہت سی خواتین سے شادی کرتے تھے۔ کبھی ریاست کو وسعت دینے کے لیے اور کبھی دوسری ریاستوں سے بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے، لیکن تاریخ میں ایسے واقعات بہت کم دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں، جب کسی شہزادی نے ایک سے زیادہ شادیاں کی ہوں۔ لیکن آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک شہزادی کے بارے میں بتانے جارہے ہیں، جس نے اپنے بادشاہ بھائی سے کہہ کر 30 مردوں سے شادی کی، وہ بھی صرف 19 سال کی عمر میں۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ شہزادی کون ہے؟ وہ کہاں کی رہنے والی ہے؟ ایسے میں ہم آپ کو بتادیں کہ شہزادی کا نام شہزادی شنین (Princess Shanyin) تھا۔ وہ شہزادی کوائیجی (Princess Kuaiji) کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں۔ وہ لیو سونگ خاندان کی شہزادی اور شہنشاہ شیاؤو (Emperor Xiaowu) کی بیٹی تھیں۔ اپنے والد کے دور حکومت میں لیو کو شہزادی شنین کے طور پر مقرر کیا گیا تھا اور انہوں نے ہے یان کے بیٹے ہے جی سے شادی کی تھی۔ ہے جی بعد میں جنوبی کیوئی خاندان (Southern Qi dynasty) کے حکمران بن گئے۔
شہزادی شنین کی بات کریں تو جب سن 464 میں ان کے والد کا انتقال ہوا تو شنین کے چھوٹے بھائی 15 سالہ لیو زیئے کو بادشاہ بنا دیا گیا۔ لیو کو شہنشاہ Qianfei کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس عرصے کے دوران لیو کے محل میں 10 ہزار سے زائد خواتین تھیں جن سے لیو کے رشتے جوڑے جاتے ہیں۔ چونکہ شنین کا اپنے بھائی کے ساتھ کافی گہرے تعلقات تھے ۔ ایسے میں شنین نے کہا کہ ہم دونوں جسمانی طور پر الگ ہیں لیکن ایک ہی والدین کی اولاد ہیں۔ آپ کے محل میں 10 ہزار خواتین ہیں لیکن میرا صرف ایک شوہر ہے، یہ صحیح نہیں ہے۔ شہزادی کی شکایت کے جواب میں، شہنشاہ Qianfei نے شہزادی کو 30 نوجوانوں کو میانشو (عاشق) کے طور پر منتخب کرنے کی اجازت دیدی۔
یہی نہیں، شہنشاہ نے انہیں شہزادی کوائیجی کے عہدے پر ترقی بھی دی، لیکن اس کے باوجود شہزادی اپنے بھائی کی رعایت سے پوری طرح مطمئن نہیں تھی۔ ایسے میں ایک دن شہزادی شنین نے دربار میں ایک اہلکار چو یوآن کو دیکھا جو جوان اور خوبصورت تھا۔ شہزادی نے شہنشاہ Qianfei سے کہا کہ وہ اسے عاشق کے طور پر دے دے۔ شہنشاہ نے اتفاق کیا اور چو کو شہزادی کی خدمت کرنے کا حکم دیا گیا، لیکن 10 دن کی کوشش کے باوجود چو یوآن نے اس کے ساتھ رہنے سے انکار کر دیا۔
شنین کے بھائی شہنشاہ Qianfei زنا میں مصروف تھا۔ ایسے میں ایک دن اسسٹنٹ شا جیزی نے شہنشاہ کا قتل کر دیا۔ یہ واقعہ سنہ 465 کا ہے۔ وہ صرف 1 سال اقتدار میں رہے۔ اس کے بعد شنین کے لیے مشکلات بھی بڑھ گئیں۔ قتل کے بعد شنین کے چچا لیو یو شہنشاہ منگ بن گئے۔ تخت پر بیٹھنے سے پہلے انہوں نے اپنی دادی مہارانی ڈویگر لو کے نام ایک فرمان جاری کیا۔ اس حکم کے تحت شہزادی کوائیجی کی بے حیائی اور فحاشی کی مذمت کی گئی۔ ساتھ ہی اس کے دوسرے بھائی لیو جیشانگ کی بھی ان کے تشدد کیلئے مذمت کی گئی تھی اور ان دونوں کو خودکشی کرنے کا حکم دیا گیا ۔ اس طرح سے شہزادی کی موت ہوئی۔
محبت، پیار اور عشق جیسی چیزیں کچھ ایسی ہوتی ہیں، جو لوگوں کی سوچ کا رخ بدل دیتی ہیں۔ جب بھی لڑکا اور لڑکی رشتے میں ہوتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کے بارے میں سب کچھ پسند کرتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی صحبت سے اتنا لطف اندوز ہوتے ہیں کہ وہ سارا دن ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ تاہم اگر یہ رشتہ کسی وجہ سے ٹوٹ جائے تو کئی بار شخص بری طرح صدمے میں چلا جاتا ہے۔ ایک لڑکی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا لیکن اس نے جو بدلہ لیا وہ بالکل الگ تھا۔
جب محبت ہوتی ہے تو انسان کچھ بھی کرنے کیلئے تیار ہو جاتا ہے۔ جب وہی پیار چھوٹ جاتا ہے تو کئی بار ایسی ایسی کہانیاں سامنے آتی ہیں، جو کسی کو بھی دنگ کردے۔ اس لڑکی نے اپنے بوائے فرینڈ سے بدلہ لینے کیلئے نہ کوئی اس کو الٹا سیدھا کہا اور نہ ہی کوئی بڑا ہنگامہ کیا، بلکہ وہ اسی کے گھر جا پہنچی، اس کی بیوی بن کر۔
ریڈٹ پر شیئر کی گئی کہانی کے مطابق ایک لڑکی نے بتایا کہ اس کے بھائی کے ساتھ کنتا برا ہوا۔ لڑکی نے لکھا کہ اس کے بھائی کی گرل فرینڈ سے جب اس کا رشتہ ٹوٹا تو اس نے بھائی سے عجیب و غریب بدلہ لیا۔ اس نے ان کے والد سے شادی کرلی اور ان کے ہی گھر میں سوتیلی ماں بن کر چلی آئی ۔ اتنا ہی نہیں جب اس کے بھائی کی شادی طے ہونے لگی تو اس نے جم کر ہنگامہ کیا اور کہا کہ سوتیلی ماں کے ناطے اسے یہ باتیں پہلے جاننے کا حق تھا ۔
عام طور پر شادی یا منگنی کے دوران صرف دولہن ہی سفید رنگ کی ڈریس پہنتی ہیں اور باقی مہمان دیگر کپڑوں میں آتے ہیں ۔ یہاں کچھ الگ ہی ہوا ۔ اپنے ایکس بوائے فرینڈ کو پریشان کرنے کیلئے اس کی سوتیلی ماں بن چکی لڑکی نے سفید جوڑا پہن لیا۔ یہاں تک کہ فیملی فوٹو میں بھی وہ ہر جگہ رہنا چاہتی تھی ۔ لوگوں نے اس پورے واقعہ کو جاننے کے بعد کہا کہ وہ یہ نہیں سمجھ پارہے ہیں کہ لڑکا اپنے والد سے اب تک بات چیت کیوں نہیں کررہا ہے ۔
تھانے: مہاراشٹرا کے تھانے شہر میں ایک جوڑے کے ذریعہ مبینہ طور پر اپنی 18 ماہ کی بیٹی کا قتل کئے جانے اور لاش کو خاموشی سے قبرستان میں دفن کئے جانے تین ہفتے سے زیادہ عرصے بعد پولیس نے لاش کو قبر سے باہر نکالا۔ پولیس نے ملزم میاں بیوی کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ ایک اہلکار نے جمعرات کو یہ جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ کسی نامعلوم شخص نے پولیس کو خط بھیج کر واقعہ کی اطلاع دی تھی۔
تھانے پولیس افسر نے بتایا کہ شہر کے ممبرا کے رہنے والے زاہد شیخ (38) اور اس کی بیوی (28) نورامی کو بدھ کے روز 18 مارچ کو کیے گئے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ممبرا پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر انیل شندے نے کہا کہ پولیس کو حال ہی میں ایک گمنام خط ملا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ جوڑے نے اپنی بیٹی لبیبہ کا قتل کر دیا ہے اور لاش کو قبرستان میں خاموشی سے دفن کر دیا ہے۔ پولیس نے تفتیش شروع کی اور جوڑے کو حراست میں لے لیا۔ شروع میں ملزمین نے تعاون نہیں کیا لیکن بعد میں انہوں نے جرم کی پوری کہانی بیان کی۔ تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے لڑکی کا کیوں قتل کیا۔
پولیس افسر انیل شندے نے مزید کہا کہ جوڑے نے بتایا کہ انہوں نے 18 مارچ کو اپنی بیٹی کا قتل کیا اور لاش کو مقامی قبرستان میں دفن کر دیا۔ جس کے بعد پولیس نے لاش کو قبر سے باہر نکالا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں لڑکی کے سر اور جسم کے دیگر حصوں پر زخموں کے نشانات ہونے کی بات سامنے آئی ہے ۔ جوڑے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس انسپکٹر (کرائم) ایس اے داونے نے بتایا کہ جوڑے کو بدھ کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا اور انہیں 15 اپریل تک پولیس کی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔
نئی دہلی : باہری دہلی کے پچھم وہار علاقے میں پولیس نے جب ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر کا منظر دیکھ کر اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔ پولیس نے فوری طور پر اس گھر سے 2 خواتین سمیت 45 افراد کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کی کارروائی دیکھ کر پورے علاقے کے لوگ حیران رہ گئے، ہر کوئی پوچھ رہا تھا کہ یہاں ایسا کیا ہوا کہ اتنی رات پولیس نے ایک ساتھ اتنے لوگوں کو گرفتار کر لیا۔
دراصل شام ہوتے ہی یہ گھر روشن ہونے لگتا تھا۔ جیسے جیسے اندھیرا بڑھتا، گھر میں لوگوں کی بھیڑ بھی بڑھ جاتی اور اندر سے عجیب سی آوازیں آتھی تھی ۔ ایسے میں آس پاس کے لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد پولیس بھی رات گئے اس گھر پہنچی اور دروازہ کھول کر دیکھا تو اندر جم کر جوا کھیلا جا رہا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے اس گینگ میں شامل 2 خواتین سمیت کل 45 افراد کو گرفتار کرلیا۔
باہری دہلی کے ڈپٹی کمشنر پولیس جمی چیرام نے بتایا کہ مقامی پولیس کو جمعہ کی رات ملتان نگر کے ایک گھر میں جوا کھیلنے والے گینگ کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد انہوں نے کارروائی کی۔ چیرام نے کہا کہ انسپکٹر پون کمار اور سب انسپکٹر چندن پاسوان کی قیادت میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی، جس نے گھر پر چھاپہ مارا اور دو خواتین سمیت 45 لوگوں کو گرفتار کیا۔
پولیس نے بتایا کہ چھاپے کے دوران 9,53,495 روپے نقد، تاش کے 18 پیکٹ، 16 ڈائس، سخت پلاسٹک کے 25 مستطیل ٹوکن اور 96 گول ٹوکن برآمد ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف دہلی پبلک جوا ایکٹ کی متعلقہ دفعات اور تعزیرات ہند کی دفعہ 186 کے تحت مغربی وہار پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
شادی بیاہ ہر خاندان کے لیے ایک بڑا پروگرام ہوتا ہے۔ ہندوستان میں ایک خاندان اپنی ساری زندگی کی کمائی شادی میں لگا دیتا ہے۔ اس دوران لوگ اپنے ان رشتہ داروں کو بھی مدعو کرتے ہیں جن سے وہ کافی عرصے سے نہیں ملے ہوتے ہیں۔ یعنی ایک طرح سے شادی لوگوں کے لیے ایک گیٹ ٹوگیدر کی طرح ہوتا ہے۔ لوگوں کو شادی میں مدعو کرنے کے لیے پرکشش کارڈز چھپوائے جاتے ہیں۔ اس کے ڈیزائن سے لے کر اس کے لک تک کا خیال رکھا جاتا ہے۔
ان دنوں بیکانیر کے ایک خاندان کی طرف سے چھپوا گیا شادی کارڈ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ یہ کارڈ ایک انوکھی وجہ سے زیر بحث ہے۔ اس کارڈ میں نہ تو کسی قسم کی شعر و شاعری لکھی گئی ہے اور نہ ہی کوئی غلطی ہے۔ دراصل یہ کارڈ ایک مشترکہ خاندان نے چھپوا ہے۔ اور اس خاندان کے 17 بھائی بہنوں کی ایک ساتھ شادی ہونے والی ہے۔
بیکانیر کے نوکھا علاقے میں یہ انوکھا معاملہ سامنے آیا ہے۔ منگل کو 12 دولہے بارات لے کر پہنچے ۔ اس سے ایک دن پہلے یہاں پانچ چچازاد بھائیوں کی بارات نکلی تھی۔ یعنی ایک ہی خاندان سے 17 شادیاں ہوئیں۔ گاؤں میں رہنے والے سورجارام گودارا نے اپنے مشترکہ خاندان کی مثال پیش کرنے کے لیے 17 پوتے و پوتیوں کی ایک ساتھ شادی کی۔ اس کے لیے خاندان کی طرف سے چھپوائے گئے کارڈ میں سب کے نام لکھے گئے تھے۔ پورا کارڈ دولہا اور دولہن کے ناموں سے بھرا ہوا تھا۔
دراصل یہ کنبہ لوگوں کے سامنے مثال پیش کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے سب کی شادیاں ایک ساتھ کروا کر کھانے پینے کے اخراجات میں کافی بچت کی ۔ ساتھ ہی انہوں نے شادی کا کارڈ بھی ایک ہی چھپوایا ۔ ایک دن پانچ پوتیوں کی شادی ہوئی اور اس کے الگے دن بارہ پوتوں کی شادی ہوئی ۔ اس شادی کی دور دور تک بحث ہورہی ہے ۔
ساتھ ہی اب سوشل میڈیا پر بھی اس شادی کا کارڈ وائرل ہورہا ہے ۔ اس میں لکھے گئے ناموں سے ہی پورا کارڈ بھر گیا ہے ۔ لوگ اس کارڈ کی تصویر دیکھ کر حیران بھی ہیں اور ان کے چہرے کی مسکراہٹ بھی کم نہیں ہورہی ہے ۔
کسی بھی خاتون کیلئے اس کا ماں بننا سب سے خاص لمحہ ہوتا ہے ۔ نو مہینے تک بچے کو پیٹ میں سبھال کر رکھنا اور پھر اس کو اس دنیا میں لانا نہ تو آسان بات ہے اور نہ ہی اس احساس کا موازنہ کسی اور چیز سے کیا جاسکتا ہے ۔ بچے کی پیدائش اور پرورش کے پپیچھے ہر ماں کا اپنا اسٹرگل ہوتا ہے ، لیکن جیسی جدوجہد انگلینڈ کی ایک ماں کو جھیلنا پڑا، وہ الگ ہی ہے ۔
ماں کو اپنے بچے کے اس دنیا میں آنے کا بے صبری سے انتظار ہوتا ہے۔ حالانکہ ایک ماں کا بچہ کچھ ایسا پیدا ہوا کہ وہ اس کو دیکھنا بھی نہیں چاہتی تھی ۔ خاتون نے ایک بیٹی کو جنم دیا، لیکن جب اسے اس دنیا میں آئی تو اس کی اتنی بھی ہمت نہیں تھی تو وہ نوزائیدہ کے ساتھ ایک سیلفی بھی لے سکے ۔
نیویارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈوروتھی مونٹگومیری نام کی ایک بچی کا جنم ہوا، تو اس کے داخلی اعضا پیٹ کے باہر تھے ۔ بچی کی کڈنیاں، لیور، فیلوپن ٹیوبس، آنت اور اووریز تک پیٹ کے باہر تھے۔ جب بیٹی کے والد نے اس کی ماں سے بچی کے ساتھ تصویر کھینچوانے سے کہا تو اس نے منع کردیا ، کیونکہ وہ بچی کو دیکھنا بھی نہیں چاہتی تھی ۔ 21 سال کی سیڈی کو تین مہینے میں ہی پتہ چل گیا تھا کہ اس کی بیٹی کے اعضا پیٹ سے باہر بڑھ رہے ہیں ۔ نو مہینے سے پہلے ہی بچی کو آپریشن کے ذریعہ نکال لیا گیا ۔
دراصل اس بچی کو جینیٹک پریشانی تھی، وہ بہت نایاب ہے۔ بچی کو گیسٹروکیسس نام کی بیماری ہے، جس کی وجہ سے اس کے داخلی اعضا نال کے اوپر ہیں ۔ حالانکہ غنیمت اس بات کی ہے کہ ڈاکٹروں نے ایک سلیکان بیگ کا استعمال کرکے بچی کے اعضا کو دوبارہ پیٹ میں ڈال کر پیک کردیا اور بچی کی جان بچ گئی ۔ Centers for Disease Control and Preventionکے مطابق یہ ایک طرح کا پیدائشی نقص ہے۔
Funny Wedding Card: شادیاں کسی بھی خاندان کے لیے ایک بڑا جشن ہوتی ہیں ۔ جب بھی کسی کی شادی ہوتی ہے تو ہر چیز کو پرفیکٹ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے لیے گھر کے لوگ کافی محنت کرتے ہیں اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ایسا ہی ہونا بھی چاہئے، کیونکہ ذرا سی غلطی بھی سبھی کام خراب کر دیتی ہے۔
جب کسی کی شادی کا کارڈ گھر پہنچتا ہے تو اکثر لوگ اسے اطمینان سے پڑھتے ہیں۔ کارڈ میں پوری تفصیل بھی دی گئی ہوتی ہے، جو لوگوں کو صحیح دن صحیح جگہ پر پہنچنے کا راستہ دکھاتی ہے۔ مہمانوں کو مدعو کرنے کے لیے شادی کے کارڈ میں چند اشعار بھی لکھنے کی روایت ہے۔ تاہم ایک کارڈ پر لکھی شاعری نے ہی اس کو وائرل کر دیا۔
شادی کے کارڈز میں آپ نے کئی طرح جملے اور اشعار پڑھے ہوں گے ، لیکن جس طرح کی شاعری اس وقت وائرل ہو رہی ہے، وہ شاید ہی آپ نے سنی ہوگی ۔ وائرل ہوئے شادی کارڈ میں ایسی غلطی ہوگئی ہے کہ اس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ شاعری کچھ یوں ہے ’’بھیج رہا ہوں اسنیہ نمنترن، پریہ ور تمہیں بلانے کو، ہے مانس کے راج ہنس، تم بھول نہ جانا آنے کو‘‘ ۔ تاہم اس کارڈ کو چھپنے کے بعد کسی نے نہیں دیکھا اور اس میں ایک بڑی غلطی ہوگئی ۔ کارڈ میں ’’ بھول نہ جانا آنے کو‘‘ کی جگہ ’’ تم بھول جانا آنے کو‘‘ لکھا ہوا ہے ۔
کارڈ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر Jokes hi jokes کے نام سے ایک اکاؤنٹ سے شیئر کیا گیا ہے۔ یوں تو یہ 13 اپریل 2023 کو شیئر کیا گیا تھا لیکن اسے 4.8k لوگوں نے پسند کیا ہے۔ ایک یوزر نے اس پر تبصرہ کیا – ‘ غضب بے عزتی ہے یار’۔ ایک اور یوزر نے لکھا : ‘یہ تو ہنسوں کو بلا رہے ہیں’۔